نئی نویلی دلہن (قسط نمبر 3)

 Sabaq Amoz Kahani

نئی نویلی دلہن (قسط نمبر 3)

اگلی صبح وقت پہ بیدار نہیں ہو سکا .. اسے آفس جانا تها اور وہ آدها گهنٹہ دیر سے اٹها اور کل کی طرح آج بھی سب سے پہلے اس نے اپنے بائیں جانب اس لڑکی کے بستر کی طرف دیکها.. وہ اسے وہاں نظر نہیں آئی۔
وہ اٹھ کر واش روم کی طرف چلا گیا.. اسے آفس جانے میں پہلے ہی دیر ہو چکی تھی

واش روم سے جب وہ نہا کر تولیے سے بال رگڑتا ہوا باہر آیا تو نیلے رنگ کی شرٹ بیڈ پہ دیکھ کر وہ ٹهٹک گیا.. وہ استری کر کے بیڈ پہ رکھ دیا گیا تها.. اتنے سارے کپڑوں میں اس نے نیلے رنگ کا ہی انتخاب کیوں کیا... گویا اس کی زوجہ محترمہ کو معلوم تھا کہ نیلا رنگ اس کا پسندیدہ رنگ ہے لیکن یہ اسے کیسے پتا چلا...؟
اسے اپنی بیوی کی یہ مشرقی ادا تسکین نہیں پہنچا سکی مزید سلگها گئی.
کیوں ہاتھ لگایا اس نے میرے کپڑوں کو...؟

کس حق سے اس نے میری شرٹ استری کی....؟
یہ وہ سوالات تهے جو وہ غصے سے اپنے آپ سے کر رہا تها. . لیکن وہ بھی اپنے نام کا ایک تها۔ جب وہ اسے بیوی تسلیم نہیں کرتا تو وہ اس کے استری کیے ہوئے کپڑے کیوں پہنے... اس نے وہ شرٹ واپس الماری میں رکهی اور ایک سفید رنگ کی شرٹ پہن لی... یہ الگ بات ہے کہ اس سفید شرٹ میں کئی شکنیں پڑ چکی تهیں.. عموماً وہ اپنے سارے کام خود کرتا تها۔ کهانا پکانے سے لے کر کپڑے استری کرنے تک... لیکن آج تو وہ پہلے ہی کافی لیٹ ہو چکا تها اس لیے جیسے تیسے وہ شرٹ پہن کر بالوں میں جلدی جلدی کنگهی پهیر کر وہ بیگ اٹها کر نیچے آیا

اس کا ناشتہ کرنے کا آج بالکل ارادہ نہیں تها وہ وہیں آفس میں ہی کچھ نہ کچھ لے لیتا .. پہلے ہی کافی دیر ہو چکی تهی اس لیے وہ جلدی جلدی بڑے بڑے قدم اٹهاتا ہوا گهر کے بڑے دروازے تک گیا.. ابهی اس نے دروازہ کهولنے کے لیے ہاتھ بڑهایا ہی تها کہ اپنی زوجہ محترمہ کی آواز پہ رک گیا

سنو جی.... اس نے ایک ٹھنڈی سانس خارج کی۔ اسے اس طرح اپنا پیچھے سے آواز دے کر بلانا بالکل بھی اچها نہیں لگا. اس نے کوئی بات تو نہیں کی البتہ اس کی طرف سوالیہ نظروں سے ضرور دیکها.

وہ جی گهر کا تهوڑا سامان لانا ہے... اس نے ججهکتے ہوئے کہا. . جبکہ اسے اس طرح پیچھے سے بلایا جانا اور اب پورے حق کے ساتھ گهر کے سامان کا آرڈر دینا بالکل ناگوار گزرا اور یہ ناگواری اس کے چہرے سے بھی عیاں تهی
کیا لانا ہے....؟
چہرہ سپاٹ تها
وہ جی چینی اور چائے کی پتی
بس...؟
نہیں وہ سرخ مرچ اور پیاز بھی ختم ہو گیا.... وہ پوری کی پوری مشرقی ادا میں مخاطب تهی
اوکے اور کچھ. ...؟
سبزی بھی ختم ہو گئی اس ڈبے سے
کون سے ڈبے سے..؟ وہ حیران تها
وہی جی جو اندر رکها ہوا جسے کهولو تو سرخ بتی جلتی ہے
اس نے دماغ پہ زور دیا
وہ... اسے فریج کہتے ہیں بے وقوف. ... اس نے عجیب نظروں سے اس لڑکی کو دیکها. ....

ہاں جی وہی فراج سے ....
فراج نہیں فریج.... اس نے اپنے لفظوں پہ زور دیا
کیا جی....فا ریج ..؟ اس نے بهول پن سے سوال کیا.

فا ریج نہیں. .... اچها چهوڑو یہ بتاو اور کیا کیا لانا ہے. وہ دانت پیس کر بولا....
دہی بهی جی اور....اور.....وہ کچھ سوچنے لگی. ..
اگر اس کی کوئی پڑهی لکهی بیوی ہوتی تو وہ ایک منٹ میں ہی لسٹ بنا کر دیتی اسے لیکن یہ گاوں کی گوار اسے دو گهنٹوں سے گهر کا سامان رٹوا رہی ہے.......
کچھ یاد آیا محترمہ... یا پھر میں یہیں بیٹھ کر آپ کی یادداشت واپس آنے کا انتظار کروں؟ اس نے طنز بهرے لہجے میں اسے مخاطب کیا.
وہ پتا نہیں اس کے طنز کو سمجھ سکی یا نہیں بہرحال اس نے اپنی زبان کو تهوڑی تکلیف ضرور دی.

وہ جی وہ جو لال لال سی ہوتی ہے....
اب اسے حقیقتاً غصہ آیا....
لال لال سی کوئی ایک چیز نہیں ہوتی ..اور کیا میں بازار میں جا کر یہ کہوں گا محترمہ بانی صاحبہ کسی لال چیز کا کہہ رہیں تهیں آپ مجھے وہی لال چیز دے دیں.. اب کی بار وہ غصہ نہیں چهپا سکا۔۔
وہ اس کے غصے سے ڈر گئی.

میں سب سودے بهجوا دوں گا او کے...اس کی آنکھوں میں بهرے وہ آنسو دیکھ چکا تها اس لیے وہ نہیں چاہتا تها وہ اس کے سامنے کوئی سیلاب جاری کرے۔ وہ کہتا ہوا باہر نکل گیا..

وہ وہیں کهڑی اپنے آنسو پہ قابو پانے کی کوشش کرتی رہی.. اسے دکھ اس کے رویے سے نہیں بلکہ اس بات سے پہنچا ہے کہ وہ شرٹ جو اس نے اتنی محبت کے ساتھ استری کی وہ کیوں نہیں پہن کر گیا...

باقی کا سارا دن بھی وہ اداس رہی اس نے دوپہر کو ہی ایک ملازم کے ذریعے گهر کا سارا راشن بهیج دیا تها وہ بھی جو اس نے کہا اور وہ بھی جو وہ نہ کہہ سکی .. باقی کا بہت سارا وقت اس نے سامان کو ترتیب دینے میں گزار دی .. اس لیے اسے کچھ سوچنے کی مہلت ہی نہ ملی۔ سبزی آ چکی تهی اس نے کچھ سبزیاں فریج میں ڈالیں اور رات کے کھانے کی تیاری کے لیے آلو اور قیمہ الگ کرنے لگی...
اب وہ ایک کام میں تو ماہر ہو چکی تهی کهانا بنانے میں. . ایسا نہیں تها کہ اسے کهانا بنانا نہیں آتا تها لیکن اس عجیب کچن میں کهانا بنانے کا اس کا تجربہ نیا تها... یہاں سب کام آسان تهے گاوں کی نسبت. .. یہاں چولہا جلانے کے لیے لکڑیاں ڈهونڈ ڈهونڈ کر نہیں لانی پڑتیں تهیں... پانی کا انتظام پاس میں ہی تها اور ہر چیز علیحدہ علیحدہ صاف نظر آ رہی تهی جبکہ وہاں سالن میں نمک ڈالو تو دو گهنٹے تک مرچوں کا ڈبہ نہ ملے.... یہاں ساری سہولیات ہونے کے باوجود بھی وہ شروع شروع میں کچھ جهجک رہی تھی لیکن اب چونکہ وہ کچن کے بارے میں کافی معلومات حاصل کر چکی تهی اس لیے اسے کام کرنے میں بہت مزا آ رہا تها ..

روز بروز نئی نئی چیزوں سے آشنا ہو رہی تھی. .. قیمہ تیار ہونے میں ابهی کافی وقت تها اس لیے وہ اپنے کمرے میں آئی۔ اسے ایک بار اس کی ایک سہیلی نے بتایا تها

بانی یہ جو شہری مرد ہوتے ہیں ان کو کریم پاوڈر والی لڑکیاں بہت پسند آتی ہیں.. اس وقت تو اس نے اس بات پہ غور نہیں کیا لیکن اب چونکہ مصیبت سر پہ آن پڑی تھی تو ان سب چیزوں کو استعمال کرنا تها.. وہ میک اپ کا ڈبہ جو دادی نے اسے دیا تها وہ جوں کا توں پڑا ہوا تها۔ اس نے ہاتھ تک نہیں لگایا . اسے میک اپ سے ہمیشہ چڑ ہوا کرتی تهی اور اسے اچهے سے میک اپ آتا بھی کہاں تها۔ اس نے کبھی میک اپ کیا ہی نہیں۔ کهبی ضرورت ہی نہیں پڑی۔ وہاں پہ بھی صرف صابن سے منہ دهویا کرتی تهی

اس نے اپنی پرانی لوہے کی پیٹی سے وہ میک اپ والا ڈبہ باہر نکالا..
اس ڈبے میں ایسی چیزیں تهیں جن کے نام تو دور شکل تک کبھی نہیں دیکهی اس نے..
اب ایسے میں انہیں استعمال کرنا کافی مشکل تها..
اس نے سارا سامان الٹ پلٹ کر دیکها اسے ان سیکڑوں چیزوں میں جو کام کی چیز لگی وہ منہ پہ لگانے والی کریم، لپ اسٹک، اور آئی شیڈ تهی..باقی سارا کا سارا سامان اس کے لیے بے کار تها

یہ تینوں چیزیں لے کر وہ آئینے کے سامنے بیٹھ گئی. کریم تو جیسے تیسے لگا ہی لیا اس نے آئی شیڈ بهی ترتیب اور بے ترتیبی سے لگ گیا اب اصل مسئلہ لپ اسٹک کا تها... اس نے کهبی خود لپ اسٹک نہیں لگایا بچپن میں بھی جب کوئی شادی وغیرہ ہوتی تو اس کی کزنز اس کو زبردستی لپ اسٹک لگایا کرتیں۔ اسے ان سب چیزوں میں کبھی کوئی دلچسپی نہیں تھی

دس مرتبہ اس نے لپ اسٹک لگایا اور ایک مرتبہ بھی سہی نہ لگا سکی۔ لیکن اس نے کوشش کرنا نہیں چهوڑا.. وہ تب تک لگاتی رہی جب تک سہی نہیں لگا اور بیس منٹ کی مشقت کے بعد بہرحال اس نے کچھ ڈھنگ سے لپ اسٹک لگا ہی لی... اسے بالکل پرفیکٹ تو خیر اب بھی نہیں کہا جا سکتا تها لیکن پہلے کی نسبت کافی بہتر تهی.... اس نے نیلے رنگ کی فراک پہن رکهی تهی نیلا رنگ اس کا پسندیدہ رنگ تها اس لیے اس نے اس کی پسند سے ہی خود کو تیار کیا۔

پھر میک اپ کے بعد کچن میں آئی ۔ آلو قیمہ کے ساتھ ساتھ اس نے میٹهے میں کهیر بھی بنائی... وہاں تو وہ صرف سالن بناتی تهی اور روٹیاں.. بس اس کے علاوہ وہاں کوئی دوسرے لوازمات نہیں ہوتے تهے لیکن یہاں تو پندرہ طرح کے کهانے بنتے ہیں.

وہ دروازہ کھول کر اندر داخل ہوا بیگ اس نے صوفے پہ رکھ دیا اور کهانا جو وہ ہوٹل سے اپنے لیے لایا تها وہ بھی اس نے وہیں رکھ دیا اور خود بھی گرنے کے انداز میں صوفے پہ بیٹھ گیا.

اس نے ناگواری سے ادهر ادهر دیکها. ... وہ اسے نظر آ ہی گئی... اسے دیکھ کر ایک پل کے لیے وہ اس سے نظریں نہیں ہٹا سکا... اس نے جو عجیب و غریب میک اپ کر رکھا تھا اس سے وہ خوبصورت تو کیا خاک لگتی الٹا عجوبہ بن چکی تهی۔ اس کا یہ میک اپ دیکھ کر اس کے لیے ہنسی ضبط کرنا مشکل ہو رہا تها ... تو وہ پاگل لڑکی اسے پٹانے کے لیے ان سب چیزوں پہ اتر آئی ہے مگر وہ جو کر لے وہ اسے کبھی قبول نہیں کرے گا.

وہ اب اس کا بیگ اٹهانے لگی۔ وہ منہ دوسری طرف کر کے خاموش بیٹھا تھا. . وہ بیگ اٹها کر جانے کہاں لے گئی.. جبکہ وہ فریش ہونے کے لیے اپنے کمرے میں آ گیا.... جب وہ نیچے کهانے کے لیے گیا تب تک وہ کهانا میز پر سجا چکی تهی .. وہ ایک کرسی کهینچ کر بیٹھ گیا جبکہ وہ وہیں کهڑی اسے دیکھ رہی تھی. ....
کهانا کهایا تم نے...؟ کسی بھی جذبات سے عاری اس نے سنجیدہ لہجے میں اس سے پوچھا.

نہیں آپ کها لیں جی۔ ہم بعد میں کهائیں گے.. اس نے شرماتے ہوئے کہا۔
وہ سمجھ نہیں سکا اس میں شرمانے والی بات کون سی تهی........
تو بیٹهو کهانا کهاو.... اس نے اپنی پلیٹ میں سلاد ڈالتے ہوئے کہا. ....
جی...وہ..ہم...؟ اس کی اس جی میں حیرت کم اور انکار زیادہ تهی........
ہاں تم اور کوئی نظر آ رہا ہے اس گهر میں؟ اس بار وہ اس کی طرف دیکهتے ہوئے بولا.

ہمارے گاوں میں رواج ہے۔ پہلے شوہر کهانا کهالے اس کے بعد بیوی اس کا بچا ہوا کهانا کهاتی ہے... اس نے سادگی سے کہا...
جبکہ وہ حیران بھی تها اور خود کے شوہر کہے جانے پہ تهوڑا غصہ بھی تها لیکن اس نے مزید اسرار نہیں کیا...

وہ کچھ دیر کهڑی اسے دیکهتی رہی پهر وہاں سے چلی گئی۔
لیکن وہ جانتا تها وہ جہاں کہیں بھی گئی ہے اسے دیکھ رہی ہو گی...
کیا مصیبت ہے. ..؟ وہ نوالہ منہ میں رکهتے ہوئے بڑبڑایا... اس نے پہلی بار کهانے کی ٹیبل پہ نگاہ دوڑائی۔ آج کل کی نسبت بہت ڈشز بنائی گئی تهیں۔
آلو قیمہ اس کا پسندیدہ تها لیکن چونکہ یہ اس نے بنایا ہے اس لیے وہ کهانا نہیں چاہتا تها . کل رات اس کے ہاتھ کی بنی بریانی کها کر ہی اس نے اعتراف کیا وہ کهانا واقعی بہت اچها بناتی ہے اور اب قیمے کی بهی زبردست خوشبو آ رہی تهی۔ وہ کهانا بهی چاہتا تها اور نہیں بھی کهانا چاہتا تها۔

اس نے چور نگاہوں سے ادهر ادهر دیکها جب اسے وہ نظر نہ آئی تو بچوں کی طرح چوری کرتے ہوئے اس نے تهوڑا قیمہ اپنی پلیٹ میں ڈالا اور پھر ڈونگے کے اوپر ویسے ہی ڈهکن رکھ دیا یہ ظاہر کرنے کے لیے اس نے قیمے کو ہاتھ تک نہیں لگایا. . پہلا نوالہ منہ میں رکهتے ہی اسے ایک خوشگوار احساس ہوا ، ہوٹل کے کهانوں میں وہ ذائقہ کبھی نہیں آ سکتا جو گهر کے بنائے کهانوں میں ہوتا ہے اور ایک مرد چاہے کتنا بھی اچها کهانا کیوں نہ بناتا ہو لیکن ایک عورت سے اچها کهانا وہ کبھی نہیں بنا سکتا۔

وہ خود ہمیشہ ٹی وی پہ ریسپیز دیکھ دیکھ کر مختلف پکوان بناتا تها اس نے خود قیمہ بھی کئی بار بنایا لیکن اس میں یہ ذائقہ کبھی نہیں تها جو اس کے بنائے ہوئے قیمے میں تها

کهانے سے فارغ ہو کر وہ صوفے پہ بیٹھ کر ٹی وی دیکهنے لگا۔ ابهی وہ سوچ رہا تھا کہ اپنے لیے چائے بنائے لیکن اس کی سوچ سے بھی پہلے وہ اس کے لیے چائے لیے اس کے پاس کهڑی تهی. . اب وہ چائے اس کی طرف بڑها رہی تهی۔ اس نے چائے کا کپ اس کے ہاتھوں سے لے لیا حالانکہ اس کا کپ لینے کا کوئی ارادہ نہیں تها پهر بھی پتا نہیں کیوں اس نے کپ تهام لیا اور اب جب کپ اس کے ہاتهوں میں تها تو مطلب اسے چائے بھی پینی تهی

وہ بھی اس کے برابر رکهے صوفے پہ بیٹھ گئی۔
اس کا اس طرح بیٹهنا اسے بہت برا لگا.. لیکن وہ اسے کچھ کہہ بھی نہیں سکتا تها..
یہ کیا ہے جی...؟ اس نے ٹی وی کی طرف اشارہ کیا...
ٹی وی ہے .. اس نے چائے کا سپ لیتے ہوئے سنجیدگی سے کہا. ...
یہ ٹی بی کرنٹ تو نہیں مارتا جی

نہیں اگر اسے انسانوں کی طرح آن کیا جائے تو.... وہ ناگواری سے بولا.......
یہ کدھر سے آن ہوتا ہے جی ... اس نے ایک اور سوال کیا.....
وہ اس بڑے والے بٹن سے.... اس نے ٹی وی کے بٹن کی طرف اشارہ کیا. .... چائے پیتے ہوئے اس نے محسوس کیا وہ کهانے کی طرح چائے بھی زبردست بناتی ہے.. 

اور یہ کیا ہے جی.... اب اس کا اشارہ ریموٹ کی طرف تها.
یہ ریموٹ ہے.... وہ شدید کوفت میں مبتلا ہو چکا تها...
یہ رٹوٹ ( ریموٹ ) کیسے چلتا ہے جی.... اس نے معصومیت سے ایک اور سوال کیا...

اس کے ریموٹ کو رٹوٹ کہنے پہ بے ساختہ اس کے ہونٹوں پہ تبسم پهیل گئی
اس سے آواز کم اور زیادہ ہوتا ہے.. اور یہ بٹن چینل تبدیل کرتا ہے .. وہ ریموٹ اٹها کر اسے کسی چهوٹے بچے کے انداز میں سمجها رہا تها
یہ چینل کیا ہوتا ہے جی

اور اس کا دل چاہا ریموٹ اپنے سر پہ دے مارے
چینل مطلب. ..یہ فوٹو تبدیل ہوتے ہیں. .. اب کی بار وہ زرا غصے سے بولا. ....
اچها جی آپ کتنے پڑهے ہوئے ہو... اب اس کی زاتی زندگی پہ سوال کیا گیا. .....
ایم بی اے کیا ہوا ہے میں نے. .. وہ تنک کر بولا. ..
یہ کتنا ہوتا ہے جی

وہ یہ کیوں بهول گیا کہ اس کی زوجہ محترمہ پڑهی لکهی نہیں ہے. 
سولہ جماعتیں....اس نے ایک ایک لفظ پہ زور دے کر کہا...
لیکن اس نے سوالات کا سلسلہ جاری رکھا. ...
آپ کہاں سے پڑهے ہو جی....
لندن سے....اس نے چائے کا گهونٹ بهر کر کہا..لیکن اگلا سوال سب سے زیادہ عجیب و غریب تها.....
لندن کون سے صوبے میں ہے....؟
اس سوال پہ اس نے گهور کر مخاطب کو دیکها. ...

لندن....لندن...یہاں نہیں ہے لندن جہاز پہ جاتے ہیں وہ بہت دور ہے...... وہ ایک ایک لفظ کهینچ کر بولا. ..
جہاں دادی گئی ہیں جی...؟
اب وہ چائے ختم کر چکا تها.....
ہاں....اس نے مزید سوالات سے بچنے کے لیے سراسر جهوٹ بولا.... لیکن اس نے سوالات کا سلسلہ منقطع نہیں کیا...........
آپ گاڑی خود چلاتے ہو. ... پتا نہیں کیا سوچ کر اس نے یہ سوال کیا.....
جی ہاں.......
آپ کو گاڑی چلانا آتا ہے جی... اس نے ایک بار پھر حماقت سے بهر پور سوال کیا......
ظاہر ہے میں اگر گاڑی چلا کر آفس جاتا ہوں تو مجھے گاڑی چلانا آتا ہے.... اب کی بار وہ تیز آواز میں بولا. ..
اور وہ شاید اس کے جواب سے زیادہ اس کے لہجے سے گهبرا گئی تبهی وہ کپ اٹها کر کچن میں چلی گئی.

اس نے ایک بار پھر ٹی وی دیکهنے کی کوشش کی. . لیکن اب وہ ٹی وی نہیں دیکھ پا رہا تها. اس کا دماغ کہیں اور تها... اسے الجهن تهی... ٹی وی پہ اسے صرف تصویریں نظر آ رہی تھیں۔ آواز وہ نہیں سن پا رہا تها... اسے اچانک کیا ہو گیا تهوڑی دیر پہلے تو وہ بالکل ٹهیک تها.. جب وہ یہاں بیٹهی تهی تو اس کا دل چاہا وہ یہاں سے چلی جائے تا کہ وہ ٹی وی دیکھ سکے اور اب جب وہ چلی گئی تو اس کا ٹی وی دیکهنے کو بالکل بھی دل نہیں کر رہا تها... ٹی وی بند کر کے وہ اپنے کمرے میں سونے کے لیے چلا گیا.


نئی نویلی دلہن (قسط نمبر 4)

تمام اقساط کے لیے یہاں کلک کریں


Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories for adults, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories, Urdu stories for school, Urdu stories with Urdu font
گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں