نئی نویلی دلہن (قسط نمبر 4)

 Sabaq Amoz Kahani

نئی نویلی دلہن (قسط نمبر 4)


صبح صبح اٹھ کر اس نے نماز قرآن پاک کی تلاوت کے بعد ناشتہ بنایا
وہ ابهی تک گہری نیند میں تها۔
وہ کافی دیر تک اس کے چہرے کو دیکهتی رہی ..
وہ اس وقت نیند میں ساری دنیا سے بے خبر بہت معصوم لگ رہا تها...
اس پر سے نظریں ہٹا کر اس نے الماری سے اس کے کپڑے نکالے اور وہ ڈسڑب نہ ہو اس لیے انہیں استری کرنے دوسرے کمرے میں لے گئی..........
کل صبح تو جناب نے اس کی استری کی ہوئی شرٹ نہیں پہنی لیکن آج وہ اس کے سارے شرٹس نکال لائی تهی. . وہ کوئی نہ کوئی شرٹ تو ضرور پہنے گا.... اگر وہ ضدی ہے تو اسے راہ راست پہ لانے کے لیے وہ بھی ضدی بن جائے گی...
اس کا وہ شوہر محترم اس کی استری کی ہوئی شرٹ نہیں پہنتا اس کے بنائی ہوئی بریانی نہیں کهاتا لیکن رات کو دو بجے بریانی بڑے شوق سے کهائی جاتی ہے.. اس سے نظریں بچا بچا کر قیمہ اپنی پلیٹ میں ڈالا جاتا ہے ... اس کے ہاتھوں کی چائے پی جاتی ہے...

کب تک بچیں گے آپ شہری بابو..... وہ استری کرتے ہوئے سوچ رہی تهی... اس کے سارے کے سارے کپڑے استری کرنے کے بعد وہ انہیں واپس الماری میں رکھ آئی۔
وہ بیدار ہو چکا تها کیونکہ واش روم سے آواز آ رہی تهی...
وہ نیچے کچن میں اس کے لیے ناشتہ لگانے چلی آئی...............
واش روم سے نکل کر اس نے الماری کهولی اور ایک شرٹ نکال کر پہننے لگا تب اسے احساس ہوا یہ اس لڑکی نے استری کی... اس نے ایک اور شرٹ نکالی وہ بھی استری شدہ ملی... پهر تیسری چوتهی حالانکہ اس کے سارے کپڑے استری ہو چکے تهے.... اسے تهوڑا غصہ بھی آیا اور حیرت بھی ہوئی جانے کب اٹھ کر اس نے یہ سارے کپڑے استری کیے.............
لیکن وہ بھی ایک نمبر کا ضدی تها اس نے وہی پرانی شرٹ پہن لی جو اس نے کل سے پہنی ہوئی تھی. ..
وہ جب سیڑھیاں اتر کر نیچے جا رہا تها تو اس نے دیکها وہ اسے غور سے دیکھ رہی ہے اور نہ صرف دیکھ رہی ہے بالکل مسکراہٹ ضبط کرنے کے لیے منہ پہ ہاتھ رکهے ہوئے ہے ... وہ قطعی طور پر اسے نظر انداز کرتا ہوا کهانے کی ٹیبل پہ جا کر بیٹھ گیا. . وہ اندر سے اس کے لیے ناشتہ لے آئی... آج اس نے خود ناشتہ نہیں بنایا جب اس کے ہاتھ کی بنی بریانی وہ کها سکتا ہے چائے پی سکتا ہے تو ناشتہ کیوں نہیں. .....؟
وہ ناشتہ رکھ کر اندر چلی گئی جبکہ وہ آرام سے ناشتہ کرنے لگا .. ناشتے کے بعد وہ آفس کے لیے نکل گیا..........
جبکہ وہ ٹیبل پر سے برتن سمیٹنے لگی.. سارے کام مکمل کرنے کے بعد اس نے ڈرتے ڈرتے ٹی وی آن کیا .. ٹی وی پر خوبصورت تصویریں دیکھ کر وہ وہیں صوفے پہ بیٹھ گئی. . کوئی گانوں کا چینل لگا تها۔ وہ حیران ہو کر پوری طرح ٹی وی پہ متوجہ تهی... وہ ہیرو اور ہیروئین کو بہودہ ڈانس کرتے دیکھ کر انہیں دل ہی دل میں ملامت کر رہی تھی اور کافی شرما بھی رہی تهی حالانکہ گهر میں اس وقت کوئی بھی نہیں تھا پھر بھی وہ بار بار ادھر ادھر دیکھ رہی تھی. ........
کل افراہیم نے جو اسے چینل بدلنا سکهایا تو انہی بٹنوں کو دباتے ہوئے وہ مختلف چینلز تبدیل کرتی رہی.. اچانک فون کی گهنٹی پورے گهر میں گونج اٹهی۔ اس نے حیران ہو کر پیچھے دیکها اور نظر انداز کر دیا. ...
ٹرن....ٹرن....ٹرن....
ایک بار گهنٹی سنائی دی اس بار وہ بدک کر صوفے سے کهڑی ہو گئی۔ گهبراہٹ کے مارے اسے پسینہ آ گیا۔ وہ سمجھ نہ سکی یہ ٹرن ٹرن کی آواز کہاں سے آ رہی ہے......
کہیں کوئی جن بهوت تو نہیں ہیں اس گهر میں. ... وہ ڈرتے ڈرتے ادهر ادهر دیکھ رہی تھی. .... گهنٹی ایک بار پهر سنائی دی. .. اب کی بار وہ چیخ مار کر پیچھے ہٹی........
گهنٹی مسلسل بجتی ہی جارہی تهی.. اس نے آواز کا تعاقب کرنے کی کوشش کی. . تب اسے پتا چلا یہ گهنٹی کی آواز اس چهوٹے ڈبے سے آ رہی ہے.......
کچھ سوچنے پہ اسے یاد آیا ایسا ہی ایک ڈبہ اس کی سہیلی نجمہ کے گهر بهی تها جس سے وہ اپنے ابو جو سعودی عرب میں تهے ان سے بات کرتی... لیکن اس سے بات کیسے ہوتی ہے.... وہ سوچ رہی تهی جبکہ گهنٹی بجی جا رہی تھی. ...
اس نے درود پاک کا ورد کرتے ہوئے اس چهوٹی چیز کو اٹها ہی لیا جو اس کے اوپر رکھا تھا. .. تب اسے آواز سنائی دی......
ہیلو.....
ہیلو....
کوئی ہے..... بات کرو ....
وہ اس آواز کو پہچان گئی یہ افراہیم کی آواز تهی..
جی آپ...وہ.....اس نے کچھ کہنا چاہا جب کہ وہ اس کی بات کاٹ کر بولا
سنو شام کو میرے آفس کے کچھ دوست کهانے پہ آ رہے ہیں ہوٹلوں کا کهانا وہ نہیں کهاتے اگر تم بنا سکو تو......
جی ہم بنا دیں گے. . وہ جلدی جلدی بولی....
ٹهیک ہے میں بھی جلدی آ جاوں گا. .. جو سامان ختم ہو چکا ہے وہ بتاو میں آتے وقت لے آوں گا....
اس نے سامان جو ختم ہو گیا تها وہ اسے بتایا اور آخر میں جب وہ پوچهنے لگا بس اور تو کچھ نہیں تب وہ بولی.....
جی وہ یہ ٹی بی بند کیسے ہوتا ہے .. اس نے چلا تو لیا اب اسے بند کرنے کا نہیں پتا ... کل بھی اس نے نہیں پوچھا تھا....
اسی بٹن سے جس سے تم نے آن کیا..... اس نے سنجیدگی سے کہہ کر فون کٹ کر دیا...
اس نے بهی وہ چیز دوبارہ اپنی جگہ پہ رکھ دی. .. اسے ویسے تو اس کی آواز ہمیشہ سے پسند تهی لیکن فون پہ اس کی آواز اسے ہمیشہ سے بھی زیادہ اچهی لگی اور اس کا اس طرح اسے کهانا بنانے کا کہنا یہ بات بھی اسے اچهی لگی............
ٹی وی بند کر کے وہ سیدھا کچن میں گهس گئی. وہ سامان چیک کرنے لگی اور اپنی ضرورت کی تمام اشیا الگ کرنے لگی.. کوئی مہمان پہلی بار گهر آ رہا تها اس لیے وہ کوئی بھی کمی چهوڑنا نہیں چاہتی تهی.. اس نے بہت سامان استعمال کے لیے علیحدہ کر کے رکھ دیا۔ اسے مسجد سے اذان کی آواز سنائی دی. ...
سارے کام چھوڑ کر وہ نماز ادا کرنے اپنے کمرے میں چلی گئی. .. وہ نماز کو اپنی ہر ضروری سے ضروری کام پر ترجیح دیتی.. اس کے ماموں نے بچپن میں ہی اسے ایک بات سکهائی تهی جو اسے نے ایک گانٹھ باندھ کر محفوظ کر لی.............
ہم انسان بھی بہت عجیب ہوتے ہیں کامیابی کو ہر جگہ ڈهونڈتے ہیں حالانکہ ہمیں دن میں دس بار آواز آتی ہے.
ِحَىَّ عَلَى الْفَلاَح
ِحَىَّ عَلَى الْفَلاَح
(آو کامیابی کی طرف )
( آو کامیابی کی طرف)
ہم اس آواز کو ہمیشہ نظر انداز کر دیتے ہیں ہم اپنے چوبیس گھنٹوں پہ مشتمل طویل دن میں سے صرف ایک گهنٹہ بهی خدا کو نہیں دے سکتے جو ہمیں اتنا کچھ دیتا ہے...... وہ ہمیں نماز کی طرف بلاتا ہے ہم انکار کر دیتے ہیں اور اس کی رحمت تو دیکهو وہ پھر بھی ہمیں کهانا دیتا ہے۔ ہماری ضروریات پوری کرتا ہے.. اگر وہ ہم سے کہے آج تو آپ نے نماز نہیں پڑھی آج آپ کو کهانا کیوں دوں...؟ لیکن وہ ایسا نہیں کرتا کیونکہ دنیا کی سب سے بڑی کتاب میں ننانوے ناموں سے ایک نام رحمن بھی ہے. ................
یہ بات اسے اس کے ماموں نے اس انداز میں سمجهائی کہ وہ دوبارہ کبھی اپنی کوئی نماز نہیں چهوڑ سکی اور جو بھی کام کر رہی ہوتی اذان کی آواز سن کر وہ کام ادھورا چھوڑ کر نماز ادا کرنے جاتی....
نماز ادا کر کے وہ ایک بار پھر کچن میں آئی.. وہ الماری میں سے خوبصورت برتن بھی نکالنے لگی۔ اپنی طرف سے وہ جتنا سمجھ سکتی تهی اتنا کرنے لگی.. اسے دروازہ کھلنے کی آواز سنائی دی۔ وہ کچن سے باہر نکل آئی ..
افراہیم بیگ اٹهائے اندر آ رہا تھا. . اس نے بتایا تها وہ جلدی آئے گا لیکن اتنی جلدی آئے گا یہ اس نے نہیں سوچا تها...
وہ کچن میں اس کے لیے ایک گلاس پانی لے آئی ....
اس نے ایک نظر پانی کو اور ایک نظر اسے دیکها اور پانی پی لیا..
وہ خالی گلاس لے کر جب واپس پلٹنے لگی تو اس نے آواز دے کر اسے صوفے پہ بیٹهنے کو کہا وہ ججهکتے ہوئے بہرحال بیٹھ ہی گئی....
سنو. . میرے آفس کے کچھ دوست شام کو کهانے پہ آئیں گے وہ لوگ دس بارہ کے قریب ہوں گے.. میں نہیں چاہتا ان لوگوں کے سامنے ہماری شادی شدہ زندگی کے غلط اثرات پڑیں... اس لیے میں چاہتا ہوں تم اچهے سے تیار ہو جانا ... کپڑے بھی میں لا دوں گا اور ایک بات نیلے رنگ کے کپڑوں کے ساتھ کالے رنگ کی آئی شیڈ کوئی نہیں لگاتا او کے.
وہ غور سے اس کی بات سن رہی تهی. وہ اسے کل کے میک اپ کی بات جتا رہا تها.......
اچها چهوڑو میں تمہیں بیوٹی پارلر لے کر جاوں گا وہیں سے تیار ہو جانا اور ابهی ان کے آنے میں کافی وقت ہے. ......
جی کون سا کارلر.....
کارلر نہیں بیوٹی.....بیوٹی....ب...ی...و...ٹ...ی...پا...رلر...اس نے ایک لفظ الگ الگ کر کے اسے سمجهانے کی کوشش کی. ....
ببٹی پرلر جی....؟ اس نے سوالیہ انداز میں پوچها جبکہ اس نے زور سے اپنے ماتهے پہ ہاتھ مارا....
ببٹی نہیں ...بیوٹی....اچها چهوڑو اس بات کو..... تم ان لوگوں کے سامنے کوئی بات نہیں کرو گی او کے. .. اگر تم بات کرو گی تو انہیں پتا چلا جائے گا کہ تم ان پڑھ ہو..... سلام دعا کے علاوہ اور کوئی بھی بات نہیں کرو گی تم اور سلام دعا بھی مدهم آہستہ آواز میں کرنا.... ویسے نہیں جیسے فون پہ چلا چلا کر بات کر رہی تھی. . کوئی بہرہ نہیں ہوتا او کے ......
اس نے اپنی گردن ہلائی.. ..
اور اتنے لوگوں کا کهانا بنا لو گی. ..؟
جی ہم بنا لیں گے ......
ٹهیک ہے تم ابهی سے تیاری شروع کرو کیونکہ وقت بہت کم ہے اور بعد میں بیوٹی پارلر بھی جانا ہے او کے ..... وہ حکم صادر کر کے کمرے میں فریش ہونے چلا گیا.......
وہ بهاگتے ہوئے کچن میں چلی گئی۔ اس کے پاس جناب کے کہے ہوئے کسی بات کو بھی سوچنے کا وقت نہیں تها . جلدی جلدی وہ ہاتھ چلانے لگی..
اس وقت مغرب کی اذان ہو رہی تهی جب وہ کچن سے بہ مشکل فارغ ہوئی۔ کئی قسم کے کهانے وہ بنا چکی تهی میٹهے میں بھی بہت کچھ بنایا تها اس نے. ...
کهانا اچها ہے یا برا یہ فیصلہ وہ نہیں کر سکتی تهی ۔ اس فیصلے کا حق ان مہمانوں کو تها.. .. اس نے تو اپنے گاوں کے مطابق سارے کهانے بنائے لیکن ساتھ ہی ساتھ وہ ڈر بهی رہی تهی.. پتا نہیں ان لوگوں کو کهانا پسند آئے گا بهی یا نہیں.
وہاں کی بات الگ تهی وہاں گاوں میں تو سبھی اس کے ہاتھوں کے بنی کهانوں کی تعریف کرتے تهے اور آس پاس کے پڑوسی تو اس سے فرمائش کر کے مختلف پکوان بنواتے تهے لیکن یہ شہر ہے یہاں کی طرز زندگی مختلف ہے. .. یہاں گاوں کے دیسی کهانوں کو پسند نہیں کیا جاتا ہو گا..... .......
مغرب کی نماز ادا کر کے وہ ایک بار پھر کچن میں آئی ..
وہ بھی چیزوں کا جائزہ لینے کچن میں آ گیا۔ اب وہ اس سے ایک ایک چیز کے بارے میں پوچھ رہا تها اور ساتھ ہی ساتھ اپنی رائے کے ساتھ ساتھ اسے کچھ خصوصی نصیحتیں بھی کر رہا تها..............
اچها کهانا تو بن گیا اب چلو بیوٹی پارلر. .. اس نے بریانی ٹیسٹ کر کے کہا.......
جی اچها ہم تیار ہو کر آتے ہیں.
محترمہ آپ تیار ہونے کے لیے ہی بیوٹی پارلر جا رہی ہیں. . چلو تهوڑی دیر میں وہ لوگ آ جائیں گے. .. دیر ہو رہی ہے.... وہ کچن سے باہر نکل گیا جبکہ وہ بھی اس کے پیچھے پیچھے پورچ میں آئی..........
وہ اس کے لیے کار کا دروازہ کهول چکا تها وہ بیٹھ گئی. .
وہ زندگی میں پہلی بار کار میں بیٹھ رہی تهی اس لیے نہیں جانتی تھی کہ کار میں بیٹهنے کے کیا طریقے کار ہوتے ہیں. اور وہ تهوڑا ڈر بھی رہی تهی ......
اس نے بیک ویومر سے اسے دیکھا اور گاڑی سٹارٹ کر سڑک پہ لے آیا...
وہ دونوں ہاتهوں سے سیٹ قابو کر کے بیٹهی تهی.
جبکہ وہ اس کی اس حرکت کو نوٹ کر چکا تها.....
مس بانی صاحبہ یہ کار ہے موٹر سائیکل نہیں. . آپ اگر ہاتھ چهوڑ کر بھی بیٹهیں گی تب بھی نہیں گریں گی.. اس نے طنزیہ لہجے میں اسے مخاطب کیا. ..
اس نے ڈرتے ڈرتے ہاتھ چهوڑ ہی دیے.........
آپ کو گاڑی چلانا اچهے سے آتا ہے ناں جی.... اس نے گهبراتے ہوئے پوچها. جبکہ وہ بے اختیار مسکرا دیا....
نہیں مجھے تو نہیں آتا گاڑی چلانا۔ اس وقت گاڑی کو ایک فرشتہ چلا رہا ہے... کیا پتا کب یہ کسی بڑے ٹرک سے ٹکرا جائے اور آپ بیوٹی پارلر کی جگہ اوپر پہنچ جائیں... اس لیے درود کا ورد جاری رکهیے.... اس نے تو یونہی مذاق کیا تها جبکہ وہ سچ مچ درود پڑهنے لگی.......
پتا نہیں کہاں سے پکڑ کر لائیں ہیں دادی اس انمول تحفے کو... اس نے دل ہی دل میں سوچا. .. اور گاڑی پارلر کے سامنے روک دی۔ پہلے وہ خود گاڑی سے نیچے اترا اور اس کے لیے دروازہ کھول دیا وہ بھی ہونٹ ہلاتی نیچے اتری............
وہ اس کی تقلید میں چلتی ہوئی اندر داخل ہوئی۔ وہ اتنے عالیشان اتنے خوبصورت پهولوں سے سجی اس پارلر کو دیکھ کر حیران رہ گئی. . وہ گهور گهور کر میک اپ کراوتی لڑکیوں کو دیکھ رہی تھی. . کتنی پر اعتماد اور بولڈ لڑکیاں تهیں جو انگریزی میں بات کر رہیں تهیں... ہنس رہیں تهیں مسکرا رہیں تهیں ... اسے رشک محسوس ہوا ان سبھی لڑکیوں پہ جو اتنی خوبصورت تهیں اتنی پر اعتماد.... اتنی اچهی انگلش بولتی تهیں... ان سب کے شوہر تو انہیں بہت پسند کرتے ہوں گے اس نے دل ہی دل میں سوچا.......
کاش میں بهی ان سب میں سے ایک ہوتی .. میں بھی اتنی اچھی انگلش بول سکتی۔ کاش میں نے بهی کسی بڑے ادارے سے کوئی بڑی ڈگری حاصل کی ہوتی تو افراہیم مجھے بہت پسند کرتے... ان ماڈرن لڑکیوں کو دیکھ کر بے اختیار اس کے دل میں ایک عجیب و غریب خواہش پیدا ہوئی.... اس نے گردن موڑ کر افراہیم کو دیکها جو اس پارلر والی سے انگلش میں کوئی بات کر رہا تها...... کتنا خوبصورت لگ رہا تها افراہیم اس وقت اس کے ساتھ۔ تو ان سب میں موجود کوئی لڑکی خوبصورت لگتی اس جیسی ان پڑھ جاہل دیہاتی ہر گز نہیں. .........
۔سنو....میں جا رہا ہوں۔ ایک گهنٹے بعد تمہیں لینے آوں گا ٹهیک ہے۔ یہیں اندر اس کرسی پہ بیٹھ کر میرا انتظار کرنا ۔ کہیں باہر مت نکل جانا اوکے....؟ اس نے سوالیہ نگاہوں سے اس کی طرف دیکها۔
اس نے اثبات میں گردن ہلائی اور وہ مطمئن ہو کر چلا گیا..........
پهر وہ لڑکی جس سے ابهی تهوڑی دیر پہلے وہ بات کر رہا تها وہ اسے ایک دوسرے کمرے میں لے گئی.. اس کمرے میں ہر طرف خوشبو ہی خوشبو تهی.. اس لڑکی نے اسے ایک کرسی پہ بٹها دیا...... ..
اس نے آئینے میں خود کو دیکها تو بے اختیار آنکھیں بند کر دیں... اسے نہیں پتا وہ لڑکی اس کے ساتھ کیا کیا کرتی رہی۔
کبھی اس کے بالوں پہ کوئی مشین چلاتی تو کهبی رخسار پر کوئی کریم لگاتی تو کهبی آنکهوں پہ...... اس کے لیے یہ سب نیا تها۔ اس کی نظر میں میک اپ لپ اسٹک اور آئی شیڈ تک ہی محدود ہے لیکن وہ بے وقوف تهی آئی شیڈ اور لپ اسٹک تو کچھ بھی نہیں. . یہاں تو اور بھی کئی طرح کا میک اپ ہوتا تھا.... ...
ایک گهنٹے بعد جب وہ مکمل طور پر تیار ہوئی تو آئینے کو دیکھ کر ساکت رہ گئی... وہ اتنی خوبصورت بھی لگ سکتی ہے یہ بات اسے پہلے کبھی نہیں معلوم تهی..
وہ بس آئینے میں خود کو دیکهتی رہی اسے یقین نہیں آ رہا تها آئینے میں کهڑی وہ حسین و جمیل لڑکی کوئی اور نہیں وہ خود ہے... میک اپ سے اس کا خوبصورت چہرا نکهر آیا تها... کالے رنگ کے ریشمی فراک کے ساتھ وہ کسی پرستان کی پری لگ رہی تھی. .!!


نئی نویلی دلہن (قسط نمبر 5)

تمام اقساط کے لیے یہاں کلک کریں


Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories for adults, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories, Urdu stories for school, Urdu stories with Urdu font

گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں