خونی شیطان (قسط نمبر4)

Urdu Stories in Urdu Font

 خونی شیطان (قسط نمبر4)

سدرہ آنکھیں بند کئے لیٹی تھی کہ اس کے کانوں میں سراج کی آواز پڑی ۔اس نے آنکھیں کھول کر سراج کی طرف دیکھا تو وہ سو رہا تھا اور نیند میں کچھ بڑبڑا رہا تھا جس کو سدرہ ٹھیک سے سمجھ نہ پارہی تھی ۔۔

وہ پریشانی کے عالم میں جلدی سے اٹھ کے بیڈ کے قریب آئی۔۔سراج نیند میں بیحد بے چین ہو رہا تھا وہ پسینے میں پوری طرح بھیگا ہوا تھا اور مسلسل کچھ بولے جا رہا تھا جس کو سدرہ سمجھنے سے قاصر تھی پہلے تو اس نے سراج کو جگانا چاہا مگر پھر سراج کے غصہ ہو جانے کے خیال سے اس کو جگانے کا ارادہ ترک کرتی وہ اس کے سرہانے بیٹھ گئی اور اس کے بالوں میں اپنی مخروتی انگلیاں بڑی نرمی اور محبت سے پھیرنے لگی ۔سراج بہت بے چین تھا اس کا چہرہ اس پل بلکل سرخ ہو رہا تھا مگر اب وہ دھیرے دھیرے پر سکون ہونے لگا تھا یہ دیکھ سدرہ نے سکھ کا سانس لیا اور کافی دیر تک اس کے بال پیار سے سہلاتی رہی جب وہ مکمل طور پر پر سکون ہو گیا تھا۔ رات بہت ہو چکی تھی سدرہ کی وہیں بیٹھے بیٹھے آنکھ لگ گئی ۔۔

سدرہ کی آنکھ صبح فجر کی اذان پر کھلی تھی سب سے پہلے اس نے سراج پر نظر ڈالی جو بلکل پر سکون سو رہا تھا۔ سراج کو سوتا دیکھ سدرہ کو اس پر بیحد پیار آنے لگا اوراس کے چہرے پر ایک مسکراہٹ آ گئی تھی سدرہ نے ذرا جھک کر سراج کا دایاں گال چوم لیا اور پھر بایاں گال بھی چوم لیا سدرہ کا دل اس کے چہرے سے نظر ہٹانے کو بلکل نہ چاہ رہا تھا اس کا دل تو چاہ رہا تھا کہ اسی پل میں صدياں بیت جائیں اور اب سدرہ نے بیحد پیار سے اس کی ٹھوڈی کو بھی چوما اور پھر سراج کا كمبل درست کرتی وہ وضو کرنے واش روم کی طرف چل دی ۔۔نماز ادا کرنے اور قرآن پاک پڑھنے کے بعد وہ کمرے سے باہر لان میں آگئی تھی صبح صبح سر سبز پودوں کے بیچ بیٹھنا اس کو بہت اچھا لگ رہا تھا ۔۔

کچھ دیر لان میں بیٹھنے کے بعد وہ باورچی خانے کی طرف چل دی ۔جہاں ملازمہ پہلے سے موجود تھی ۔۔۔
"اسلام و علیکم رضیہ باجی "
سدرہ نے خوش دلی سے اس کو سلام کیا ۔۔
"وعلیکم اسلام میڈم ۔۔۔ کچھ چا ہیے تھا آپ کو مجھے بتا دیں میں لے آتی ہوں "
"ارے نہیں مجھے کچھ نہیں چاہیے یہ بتائیں آپ کیا کرہی ہیں ؟"
میں صاحب کے لئے بلیک کافی بنا رہی ہوں ۔وہ اٹھتے ہی بلیک کافی مانگتے ہیں اور اگر تھوڑی سی بھی دیر ہو گئی نہ تو بس ۔۔۔پھر کسی کی خیر نہیں ۔۔۔"
"ہا ہا ہا ۔۔غصہ بہت کرتے ہیں نہ آپ کے صاحب ؟"
سدرہ شوخی سے بولی
"بہت میڈم ۔۔۔صاحب تھوڑے عجیب ہیں خیال بھی بہت رکھتے اور ڈانٹتے بھی بہت ہیں "
"همم۔۔۔۔۔"

ملازمہ کی بات پر سدرہ چہرے پر ایک گہری مسکراہٹ لئے کہیں کھو سی گئی تھی ۔۔۔
"اچھا رضیہ باجی آپ جایں میں خود بنا لونگی ان کے لئے کافی "
سدرہ کی بات پر ملاز مہ نے حیران ہو کر سدرہ کی طرف دیکھا تھا اور سدرہ سمجھ نہ پائی کہ اس نے ایسا کیوں کیا ۔
سدرہ کافی ہاتھ میں لئے کمرے میں داخل ہوئی تھی سراج تو لیے سے اپنے بال پونچھتا واش روم سے باہر نکل رہا تھا۔
"سراج آپ کی کافی یہ رکھ دی ہے "
سدرہ کافی میز پر رکھتے ہوئے بولی ۔۔۔
جب کہ سراج نے کوئی جواب نہ دیا بلکہ سدرہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے عجیب نظروں سے اسے دیکھنے لگا پھر دھیرے دھیرے سے چلتا ہوا سدرہ کے نزدیک آنے لگا سدرہ کے قدم خود بخود پیچھے کی طرف اٹھنے لگے اور بل آخر وہ دیوار کے ساتھ جا لگی سراج اپنا ایک ہاتھ اس کے گرد دیوار سے ٹکا تا ہوا کھڑا ہوا اور دوسرے ہاتھ سے اس نے کافی سے بھرا کپ اٹھا لیا اور وہ کپ اوپر کو اٹھاتا ہوا سدرہ کے چہرے کے بلکل سامنے لے آیا پھر کپ کو چھوڑ دیا جو زمین پر گر کر ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا ۔سدرہ بری طرح سہم گئی تھی ۔۔
"رضیہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔"

اب سراج نے غصے سے رضیہ کو پکارا تھا
"جی صاحب ؟"
کچھ ہی دیر میں رضیہ دوڑتی ہوئی کمرے میں آئی تھی ۔۔۔
"کافی بنا کر لاؤ میری "
"جی صاحب ابھی لائی ۔۔ملازمہ کمرے سے جا چکی تھی اور سراج بنا سدرہ کی طرف دیکھے نہایت اطمینان سے تیار ہونے میں مصروف ہو گیا ۔۔۔
جب کہ سراج کا رویہ دیکھ سدرہ کی آنکھوں میں آنسو آگۓ تھے ۔
***
دوپہر کے دو بج رہے تھے سدرہ ٹیوی لاونج میں بیٹھی تھی اس کا دل بیحد اداس ہو رہا تھا اس کو کچھ بھی اچھا نہ لگ رہا تھا ۔وہ ٹیوی بند کرتی باہر لان کی طرف چل دی تھی اس کو پھول پودوں سے بہت لگاؤ تھا ۔۔وہ لان میں موجود کرسیوں میں سے ایک کرسی پر بیٹھ گئی وہاں ایک عمر رسیدہ مالی پودوں کو پانی دینے میں مصروف تھا ۔سدرہ کو اس ضعیف بندے پر بہت رحم آیا ۔۔
"پتہ نہیں ان کی کونسی مجبوری ہے جو اس عمر میں بھی کام کرہے "
وہ دل ہی دل میں سوچ رہی تھی پھر اٹھ کر ان بزرگ کے پاس چل دی ۔۔
"با با جی ۔۔۔۔"

وہ بولی جس کے جواب میں انہوں نے مڑ کر سدرہ کی طرف دیکھا اور بولے
"جی بیٹا ۔۔۔"
"با با جی آپ رہنے دیں لائیں آج پودوں کو پانی میں دیتی ہوں ۔۔"
ارے نہیں بیٹی میں وہاں سرونٹ کوارٹر میں پڑا پڑا بور ہوگیا تھا تو سوچا پودوں کو ہی پانی دے دوں ۔۔میں کر لوں گا آپ بیٹھ جائیں۔۔"
وہ شفقت سے بولے ۔۔
"آپ سرونٹ کوارٹر میں ہی رہتے ہیں با با ۔۔۔ویسے آپ کام کیا کرتے ہیں ؟"
"ہاں بیٹا 25 سال سے یہیں رہ رہا ہوں ۔۔میرا کام گھر کا سودا سلف لانے کا تھا مگر اب تو بس آرام ہی کرتا ہوں ۔۔۔۔ "
"همم اچھا ۔۔۔"
"جی بیٹی مگر آپ کون ہیں سراج صاحب کی کوئی مہمان ہیں کیا ؟"
"نہیں با با ۔۔۔۔میں تو ان کی بیوی ہوں"
سدرہ بولی تھی اور اس کے چہرے پر ایک چمک آگئی ۔۔۔مگر سدرہ کی بات سنتے ہی ان بزرگ کے چہرے کا رنگ یک دم بدل گیا اور چہرے پر موجود مسكراہٹ غائب ہو گئی ۔۔۔اس بات کو سدرہ نے محسوس کیا تھا ۔۔۔
"کیوں کیا ہوا بابا ؟"
وہ فکر مندی سے بولی ۔۔۔
"،ن نہیں کچھ نہیں "
یہ بول کر وہ بزرگ سرونٹ کوارٹر کی طرف بڑھ گۓ۔ سدرہ کو عجیب تو لگا مگر نظر انداز کرتی وہ بھی اندر کو چل دی

سدرہ ڈایئینگ ٹیبل پر سر رکھے سراج کا انتظار کر رہی تھی ۔آج اس نے رضیہ سے پوچھ کر سراج کی پسند کا سارا کھانا بہت ہی محنت اور پیار سے بنایا تھا اب تو کھانا ٹھنڈہ بھی ہو چکا تھا وہ پورے 2 گھنٹے سے سراج کی منتظر تھی اب اس کی بھوک بھی مرنے لگی تھی ۔۔اس نے ایک نگاہ سامنے لگی گھڑی پر ڈالی تو وہ 12 بجا رہی تھی سدرہ کھانا اٹھاکر باورچی خانے میں رکھنے کی غرض سے اٹھی ہی تھی کہ دروازے کی گھنٹی کی آواز سنائی دی وہ خوش ہو گئی ۔اس سے پہلے کوئی ملازم دروازه کھولتا سدرہ خود جلدی سے دروازے کی طرف بڑھی اور دروازہ کھول دیا ۔۔۔
سامنے سراج کھڑا تھا اور اس کے ساتھ کوئی لڑکی بھی تھی جس نے جینز اور شارٹ ٹی شرٹ پہن رکھی تھی پیروں میں اونچی ایڑھی والی سینڈل بال رنگے ہوۓ ہونٹوں پر گہری سرخی ۔۔۔
سراج کے ساتھ کسی لڑکی کو دیکھ کر سدرہ دنگ رہ گئی تھی وہ لڑکی خاصی خوبصورت تھی
سراج سدرہ کو نظر انداز کرتا اندر آنے لگا ساتھ ہی وہ لڑکی بھی اندر آ گئی اب وہ دونوں صوفے پر جا بیٹھے
سدرہ بھی دروازہ بند کر نے کے بعد وہاں آگئی ۔۔۔سدرہ کو یوں محسوس ہوا جیسے اس لڑکی کو اس نے پہلے بھی کہیں دیکھا ہے
"سراج یہ کون ہیں ؟"
سدرہ بولی
"تم سے مطلب !! اپنے کام سے کام رکھو تم ۔۔۔"
سراج بولا ۔۔
" اہ واؤو ! سچ آ بیوٹیفل ہاؤس سراج ۔۔۔۔"
وہ لڑکی خوشی سے چہکتی گول گھومتے ہوۓ بولی ۔۔۔سراج بھی اب صوفے سے اٹھ کھڑا ہوا تھا ۔۔
"جسٹ لائک یو "
سراج نے اس کو کس کے اپنی بانہوں میں لیتے ہوۓ بولا ۔۔۔
یہ دیکھ سدرہ کو ایک زور دار دھچکا لگا اس سے یہ سب بلکل برداشت نہ ہو رہا تھا ۔۔۔
"سراج ۔۔۔۔کون ہے یہ لڑکی ؟"
وہ روهانسی ہونے لگی اور سراج اس کو نظر انداز کر تا اس حسینہ کی زلفوں سے کھیلنے میں مگن تھا ۔اب تو سدرہ کی حد ہونے لگی اس کا دل بری طرح سے دکھا ۔۔۔
" سراج ماے ہینڈسم تارہ لوز یو "
وہ بھی سراج کے بالوں میں ہاتھ پھیر تے بولی ۔۔
"اوہ رئیلی ؟"
سراج اب بڑے پیار سے اس کے ہاتھوں کو چومتے ہوۓ بولا تھا ۔۔۔
"یس ۔۔۔۔۔ "
لو یو ٹو سویٹ ہارٹ "
یہ بولتے سراج نے اس کو اپنی گود میں اٹھا لیا اور سامنے والے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔۔
سدرہ کی آنکھوں سے آنسو شدت سے جاری تھے وہ ان دونوں کو کمرے کی طرف جاتا دیکھتی رہی اور ان کے اندر چلے جانے کے بعد بھی کافی دیر وہیں اسی طرح کھڑی رہی اس کا دماغ سن ہونے لگا تھا ۔۔۔اور پھر بھاگتے ہوۓ اپنے کمرے میں آگئی۔سدرہ کمرے میں آکر کمرے کے دروازے سے ٹیک لگاے رونے لگی ۔۔۔اب وہ وہیں نیچے ہی بیٹھ گئی اور کتنی ہی دیر ایسے روتی رہی ۔۔
"میں کتنا ترس رہی ہوں سراج کے منہ سے دو پیار بھرے الفاظ سننے کو و اور ۔۔۔اس لڑکی کو کتنی آسانی سے یہ سب سننے کو مل گیا "
سدرہ خود سے ہی مخاطب تھی ۔۔وہ رو رو کر ہلکان ہو چکی تھی ۔۔اب وہ اٹھی اور سامنے دیوار پر لگی سراج کی بڑی سی تصویر کے سامنے جا کھڑی ہوئی ۔۔
"کیوں سراج؟۔۔۔۔ کیوں ایسا کرتے ہیں آپ میرے ساتھ جب کہ میں تو آپ سے کتنا پیار کرتی ہوں میں بات نہیں کرونگی اب آپ سے ہاں ۔۔بہت گندے ہیں آپ۔۔۔"
سدرہ اپنا ایک ہاتھ تصویر میں موجود سراج کے چہرے پر رکھتے ہوۓ معصومیت سے بولی

"مگر آپ ۔۔واقعی آپ کو کیا فرق پڑنے والا ہے آپ تو ہنسیں بس "۔۔
یہ بولتے وہ پھوٹ پھوٹ کر رو دی اور تصویر کے سہارے نیچے بیٹھتی گئی پھر وہیں فرش پر ہی لیٹ گئی اور اسی طرح نہ جانے کتنی ہی دیر سسكتی رہی ۔۔۔جب وہ اس کمرے میں ہونے والے منظر کا سوچتی تو اس کا دل تو کیا روح تک جلنے لگتی ۔۔۔3 گھنٹے گزر چکے تھے سدرہ کی آنکھیں بلکل سرخ ہو رہی تھیں اور سوج بھی گئی تھیں اور رونے کی وجہ سے اس کی خوبصورت آنکھیں اور بھی خوبصورت ہو گئی تھیں ۔۔

آج کی ہونے والی بات سے اس کے دل پر بہت بری چوٹ لگی تھی جس وجہ سے وہ بخار میں تپنے لگی تھی ۔مگر وہ اٹھی وضو کر کہ تہجد ادا کرنے لگی ۔۔اس نے رب کے حضور سراج کے خلاف سارا شکوہ که سنایا تھا اب اس کو اپنا دل کچھ ہلکا ہوتا محسوس ہوا تھا پوری رات وہ آگ میں جلی تھی۔اب اس کی سوچنے سمجھنے کی صلا حیت نے ذرا کام کیا تو اس کو یاد آگیا کہ اس لڑکی کو اس نے کہاں دیکھا ہے در اصل وہ معروف اداکارہ و ماڈل تھی تارا جمیل ۔۔۔اور سدرہ نے اس کا چہرہ اکثر ڈراموں میں دیکھا تھا ۔۔

"سراج "
تارا اٹھ کر بیٹھتی ہوئی بیڈ کی پشت سے ٹیک لگاتے بولی تھی ۔۔۔
"هممم بولو "
اور سراج جو اس کے برابر میں بیٹھا تھا سگریٹ سلگاتے ہوۓ بولا جو امریکہ کے ایک مشہور برینڈ کی سگریٹ تھی ۔۔
"جانتے ہو آج میں کتنی خوش ہوں کیوں کہ اتنے انتظار کے بعد بل آخر آج مجھے تم مل گۓ ہو ۔۔۔ای ایم سو گلیڈ "
وہ سراج کے گرد اپنا بازو حائل کرتی ہوئی بولی ۔مگر سراج کے چہرے پر ایک زو معنی مسکراہٹ آ گئی تھی ۔۔۔
"اچھا کتنی خوش ہو تم ؟"
"بہت بہت بہت زیادہ ای تھنک ہمیں اب جلد سے جلد شادی کر لینی چاہئے تم کیا کہتے ہو ؟ ۔۔۔"
وہ ایک ادا سے بولی ۔۔۔
اس کی بات پر سراج ہنسا اور ایک جھٹکے سے اس کا ہاتھ پرے کرتا بیڈ پر سے اٹھ کر کھڑکی کے سامنے جا کھڑا ہوا ۔۔
"ظاہر ہے ملک کے بڑے بزنز من کی لسٹ میں تیسر ا رینک ہے میرا تو تمہیں تو خوشی ہونی ہی تھی مجھے پا کر ۔۔۔"
وہ اپنے منہ سے دھواں پھونکتے ہوۓ ایک طنز بھری مسکراہٹ کے ساتھ بولا تھا ۔۔۔
سراج کی بات پر تارہ کے چہرے کا رنگ عجیب سا ہو گیا ایسے جیسے اس کی چوری پکڑی گئی ہو
"افف جانو تم بھی نہ !!! کچھ بھی بولتے ہو "
تارا بولی تھی ۔۔
"چلو اب اٹھو اور اپنے گھر جاؤ مجھے نیند آرہی ہے ۔۔۔"
سراج لا پرواهی سے بولا
"سراج ۔۔؟؟؟ اٹ از ٹو مچ ہاں کہنا کیا چاہتے ہو تم ؟؟؟"
وہ خفا ہوتے ہوۓ بولی ۔۔۔
"یہی کے تم جیسی گھٹیا اور بےحیا عورتوں کی اوقات بس ایک رات تک کے لئے ہی ساتھ رہنے کی ہوتی ہے۔ تم نے سوچ بھی کیسے لیا کہ میں تم جیسی عورت کو اپنی بیوی بناوں گا ۔۔۔ اور ہاں جانے کے لئے کہا ہے تم سے میں نے جب ایک دفعہ میں نے کوئی بات که دی تو مان لو مجھے اپنی بات دوہرانے کی عادت نہیں ۔۔۔"
سراج ایک ایک لفظ کو چباتے ہوۓ بولا اس کی آنکھیں سرخ ہونے لگی تھیں ۔۔
اہ۔۔ تم نے میرا جسم پانے کے لئے میری فلنگز کے ساتھ کھیلا مسٹر سراج علی ؟؟؟"
وہ چیخی ۔۔۔
آواز نیچے مجھے میرے سامنے اونچی آواز میں بات کرنے والے لوگ بلکل پسند نہیں اور تم خود میرے پیچھے آئی تھی نہ کہ میں تمہارے پیچھے سمجھی ۔۔۔"
جب تارہ کو اپنا پلان چوپٹ ہوتا دکھائی دیا تو وہ غصے سے بے قابو ہونے لگی اور اس نے ایک زور دار تھپڑ سراج کے منہ پر جڑ دیا تھا ۔۔
"یو باسٹرد"۔۔۔۔۔
سراج اب اپنے کمرے میں آ کر سو چکا تھا صبح کے 7 بج گۓ تھے ۔سدرہ کو خیال آیا تھا کہ سراج روز 7 بجے اٹھتے ہیں
"سراج ۔۔۔۔سراج اٹھ جائیں۔۔۔۔۔اٹھ جائیں سات بج رہے ہیں وہ سراج کا کندھا ہلاتے بولی ۔۔
وہ سراج سے لاکھ ناراض صحیح مگر وہ ایک بیوی ہونے کے ناتے سے اپنی زمہ داری نبها رہی تھی۔سراج جو اوندھے منہ لیٹا گہری نیند سو رہا تھا سدرہ کے جگانے پر تھوڑی سی آنکھیں کھول کر بولا
"آج گھر پر ہی ہوں ابھی ڈسٹرب مت کرنا مجھےجاؤ ۔۔۔"
یہ بول کر وہ تکیہ کو پکڑے پھر سے سونے لگا
اور سدرہ بنا کچھ بولے جانے کے لئے پلٹی ہی تھی کہ اچانک اس کی نظر وہاں پڑے سراج کے موبائل فون پر پڑی ۔۔تو اس کے دماغ میں کوئی خیال آیا اور اس خیال کو عملی جامہ پہنا نے کی غرض سے اس نے موبائل فون اٹھایا اور بنا آواز کئے دھیرے دھیرے قدم اٹھاتی کمرے سے باہر نکل آئی۔۔اور ایک پل کی دیر کئے بنا وہ اپنی امی کا نمبر ملانے لگی ۔۔
"اسلام و علیکم ۔۔۔۔"
دوسری طرف سے کال اٹھا لی گئی تھی ۔۔۔
"امی ۔۔۔۔۔۔"
سدرہ اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکی تھی وہ رو پڑی ۔۔۔
"سدرہ جی میرا بچہ ۔۔۔کیسی ہے تو ؟ رو مت میں نے تجھے معاف کر دیا ہے بیٹا ؟؟؟ تو رو کیوں رہی ہے اور ۔۔۔۔اور سراج کہاں ہے ؟"
اپنی امی کے منہ سے یہ الفاظ سن کر سدرہ کو حیرت ہوئی تھی ۔۔۔
"امی ۔۔۔آ آپ کو کیسے پتہ کے میں نے سراج سے ۔۔۔۔۔۔؟؟؟"
"مجھے سراج نے فون کر کے سب کچھ بتا دیا تھا ۔۔۔"
"کیا بتایا انہوں نے ؟؟"
"ارے یہی کے تم دونوں ایک دوسرے کو پسند کرنے لگے تھے اور کاشف کے نہ ماننے کے ڈر سے تم دونوں نے شادی کر لی ۔۔۔اور فلحال ملک سے باہر ہو آتے ہی مجھ سے ملو گے ۔۔۔۔میں تو بہت خوش ہوں بیٹا تو بہت نصیب والی ہے جو تجھے ایسا خاوند ملا ۔۔۔اور میں تمہارے ساتھ ہوں کیوں کہ میں جانتی ہوں اگر سیدھے طریقے سے رشتہ کیا جاتا تو ہما ضرور کوئی نہ کوئی پنگا کر دیتی جو بھی ہوا بہتر ہی ہوا ۔۔اللّه تم دونوں کو خوش رکھے بس ۔۔"
ناصرہ شمیم بیحد تسلی سے بولی تھیں ۔۔۔جب کہ سدرہ سمجھ گئی کے سراج نے امی سے سب کچھ جھوٹ بولا تاکہ امی پریشان نہ ہوں ۔۔۔
"جی امی ۔۔۔۔میں بہت جلد آپ سے ملنے آؤں گی انشااللہ ۔۔۔"
"انشاءاللّه بیٹا ضرور ۔۔۔"
سدرہ کو سراج کے اٹھ جانے کا ڈر لگا ہوا تھا تب ہی وہ اپنی امی سے ٹھیک طرح بات بھی نہ کر پارہی تھی ۔۔
"چلیں امی میں رکھتی ہوں پھر آپ اپنا بہت خیال رکھنا دوا وقت پر لیتی رہنا ۔۔۔"
"ہاں ہاں میں بلکل ٹھیک ہوں جس کی بیٹی کا اتنا اچھا نصیب ہو وہ ماں کیسے ٹھیک نہ ہو گی ۔۔۔چل پھر رکھ دے فون دوبارہ جلدی فون کرنا ۔۔"
"جی امی بلکل اللّه حافظ "
"اللّه حافظ "۔۔۔
"افف سراج واقعی آپ کو سمجھنا بہت مشکل ہے ۔۔سمجھ نہیں آتی آپ آخر ہیں کیا ۔۔۔کبھی تو بہت اچھے لگتے اور کبھی ۔۔۔۔بہت برے ۔۔۔۔"
کال بند ہونے کے بعد موبائل فون ہاتھ میں پکڑے سدرہ خود سے ہی مخاطب تھی۔۔

کچھ دن پہلے سدرہ سراج سے کہہ کر رضیہ کے ساتھ جا کر کچھ شاپنگ کر آئی تھی ۔شام کا وقت تھا موسم بہت سہانا ہو رہا تھا ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی ۔سراج ٹیرس پر موجود تھا۔۔سدرہ ہاتھ میں گرم چاۓ لئے سراج کے پاس آئی تھی ۔۔
آج اس نے سرخ رنگ کی شلوار قمیض پہن رکھی تھی اور ہاتھوں میں سرخ چوڑياں ،سرخ لالی اور کانوں میں چھوٹے چھوٹے جھمکے وہ بہت خوبصورت لگ رہی تھی ۔۔
سراج کی نظر جب اس پر پڑی تو اس کے لئے نظر ہٹانا مشکل ہو گیا ۔۔۔
"سراج چاۓ ۔۔۔"
وہ چاۓ کا کپ سراج کو پیش کرتے ہوۓ بولی۔
"میرا موڈ نہیں ہے "
وہ بے رخی سے کہتا وہاں سے جانے لگا تو سدرہ چاۓ وہیں رکھے اس کے پیچھے چل دی ۔۔۔
"کدھر جا رہے ہیں میرے مسٹر ایٹیٹیوڈ ؟؟؟"
سدرہ کی بات پر سراج نے ایک گھوری سے اس کو نوازہ جس پر سدرہ کھلکھلا کر ہنسنے لگی ۔۔۔
سراج کو اس کے ہنسنے پر غصہ آنے لگا ۔۔۔
"میں کہاں جا رہا ہوں ؟ چلو تمہیں بھی لے چلتا ہوں "
وہ بولا ۔۔
"ہائے سچی ۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟؟ جی جی چلیں "
سدرہ بولی۔
سراج اس کو گھر کی پچھلی طرف لے آیا تھا ۔۔جہاں پر اس کے شیر موجود تھے ۔۔۔سراج نے پنجرہ کھولا اور خود پنجرے کے اندر چلا گیا ۔۔پنجرہ كهلتے ہی سدرہ دو قدم پیچھے ہوئی تھی ۔۔۔جب کہ سراج اب گھٹنوں کے بل بیٹھا ان شیروں کو پیار کرنے لگا کبھی ان کے سر کے ساتھ سر جوڑتا کبھی ان کے بالوں کو سہلاتا شیر بھی باقاعدہ اس کے ساتھ پیار کا اظہار کرہے تھے ۔۔
سدرہ کو اس پل سراج ہمیشہ کے سراج سے ذرا الگ لگا تھا ۔۔اس کے چہرے پر ایک رونق سی آگئی تھی جو سدرہ نے آج سے پہلے کبھی نہ دیکھی تھی اس نے تو بس سراج کے چہرے پر ہمیشہ تیکھے تاثرات ہی دیکھے تھے سدرہ کو اس پل وہ بہت پیارا لگا ۔۔ پھر سراج دو شیروں کو ان کے گلے میں ڈلی زنجیروں سے پکڑ کر پنجرے سے باہر نکال لایا اور باہر لانے کے بعد ان کے گلے سے وہ زنجیریں بھی نکال دیں ۔۔
سدرہ کی تو جان ہی نکل گئی مگر وہ سراج کے سامنے اپنا خوف ظاہر نہ کرنا چاہتی تھی وہ ہمت کرکے وہیں کھڑی رہی ۔۔۔ایک شیر سدرہ کے بلکل قدموں میں آکر بیٹھ گیا اور مزے سے اپنے اگے والے ہاتھوں کو چاٹنے لگا ۔۔۔
"کچھ نہیں ہے سدرہ ک کچھ ب بھی ن نہیں یہ ی تو بس ا ایک قسم کی ب بلی ہ ہے ہ ہاں ۔۔۔۔"۔
سدرہ دل ہی دل میں خود کو تسلی دینے لگی مگر خوف سے اس کی حالت خراب ہو چکی تھی ۔۔۔
"کیا ہوا ڈر لگ رہا ہے "
سراج بولا ۔۔۔
"ج جی نہیں ت تو ۔۔۔"
"پھر کانپ کیوں رہی ہو ؟"۔۔
سراج کی بات پر پر سدرہ کو توہین کا احساس ہونے لگا تھا ۔۔۔
"جی نہیں میں کوئی ڈر ور نہیں رہی ہوں پتہ نہیں آپ خود کو کیا سمجھ رہے ۔۔۔۔۔۔شیروں کے دانت نکال کر لڑکیوں پر امپریشن جھاڑ رہے آپ کو کیا لگتا ہے مجھے پتہ نہیں ہے کیا ؟"
"سدرہ کی بات پر سراج بے ساختہ ہنس پڑا ۔۔
" میڈم ان کے دانت نکلے ہوۓ نہیں بلکہ موجود ہیں یہ دیکھو ۔۔"
یہ بولتا سراج ان شیروں کے منہ میں ہاتھ ڈالے سدرہ کو ان کے بڑے بڑے نوکدار دانت دکھانے لگا ۔۔۔مگر سدرہ کو کچھ بھی نظر کہاں آرہا تھا خوف سے اس کی تو آنکھوں کے اگے اس وقت اندھیرا چھایا ہوا تھا۔۔
"بلکل وائلڈ ہیں یہ سب ۔۔۔۔مگر مجھ سے کم ۔۔۔"
سراج سنجیدگی سے بولا ۔۔سدرہ کو اس کی بات کا مطلب سمجھ نہ آیا۔۔اسی وقت سراج کا فون بجنے لگا اور وہ فون کان سے لگائے ذرا دور جا کھڑا ہوا ۔۔۔
"ہنہ ۔۔۔لگتا ہے اسی رات والی چڑیل کی کال ہے ۔۔۔شرم بھی نہیں آتی دوسروں کے شوہروں کے ساتھ چکر چلاتے ہوۓ ۔۔۔"
سدرہ تپ چکی تھی ۔۔جب کہ در حقیقت سراج کے کام کے سلسلے میں اس کے منیجر کی کال تھی۔
سدرہ انہیں سوچوں میں گم تھی کے اس کو اپنا دوپٹہ کھنچتا محسوس ہوا باقی کے دو شیر بھی اب پنجرے سے باہر آچکے تھے جب سدرہ نے دیکھا تو ایک شیر اس کا دو پٹہ منہ میں لئے اس کے ساتھ کھیل رہا تھا جب کہ سدرہ شیر کو اتنے قریب پا کر خوف سے تھرا اٹھی ۔۔۔
"چھوڑو ۔۔۔ چھوڑو ۔۔۔۔۔میرا دوپٹہ "سدرہ بے ساختہ بولنے لگی مگر شیر نے اس کا دوپٹہ نہ چھوڑا بلکہ اس کے نزدیک آنے لگا تو سدرہ نے ایک چیخ ماری
اور بھاگنے لگی شیر بھی اس کے پیچھے بھاگا ۔۔یہ دیکھ سدرہ نے ایک اور زور دار چیخ ماری اور بیہوش ہو گئی ۔۔۔اس کی چیخ کی آواز سن کر سراج دوڑ کر وہاں آیا تو سدرہ بیہوش پڑی تھی اور ذرا دور اس کا دوپٹہ گرا پڑا تھا ۔۔۔
"یہ کیا ہوا اس لڑکی کو ۔۔!"
گرنے کی وجہ سے سدرہ کے ہاتھ پر ذرا چوٹ لگ گئی تھی جس سے خون نکلنے لگا تھا ۔۔خون دیکھتے ہی سراج کی حالت عجیب ہونے لگی تھی وہ سدرہ کے قریب بیٹھ گیا اور اس کا ہاتھ اٹھاے اپنے منہ کے پاس لے آیا مگر پھر بڑی مشکل سے اس نے خود کو قابو کر لیا ۔اب سدرہ کا ہاتھ چھوڑے اس نے سدرہ کو اپنی بانہوں میں اٹھالیا اور بیڈ روم میں لے آیا لا کر اس کو بیڈ پر لٹا دیا اور خود جانے لگا تو اس کی گھڑی سے سدرہ کا لاکٹ اٹک گیا ۔۔سراج اپنی گھڑی اس کے لاکٹ سے الگ کرنے لگا تو اس کا چہرہ سدرہ کے چہرے کے بلکل نزدیک ہوگیا تھا ۔سدرہ کی گھنی پلکوں کے جھالر سے ڈھکی بند آنکھیں سراج کو بہت بهلی معلوم ہو رہی تھیں اس کو سدرہ اس پل بیحد معصوم لگی۔ وہ کچھ دیر اسے دیکھتا رہا پھر اٹھ کر کمرے سے باہر نکل گیا ۔۔سراج کی جگہ اس وقت اگر کوئی اور انسان ہوتا تو ضرور پریشان ہو کر ڈاکٹر کو بلا لیتا ورنہ سدرہ کو ہوش میں لانے کی کوئی نہ کوئی کوشش کرتا ۔۔مگر سراج بلکل پر سکون تھا اس نے کمرے کا دروازہ بند کیا اور خود باہر چل دیا ۔

سدرہ کو 2 گھنٹے بعد ہوش آیا تو اس نے خود کو ایک گداز بستر پر پایا ۔۔وہ اٹھ کر بیٹھ گئی تھوڑی دیر بعد اس کو کچھ دیر پہلے ہونے والا واقع یاد آگیا تھا ۔۔
"مگر میں یہاں کیسے آگئی ! ۔۔۔شاید سراج لے کر آے ہوں گے "
وہ سوچنے لگی اور کمرے سے باہر جانے کے لئے اٹھ کھڑی ہوئی وہ ادھر ادھر نظر دوڑا کر اپنا دوپٹہ تلاش کرنے لگی۔۔
"یہ میرا دوپٹہ کدھر چلا گیا ۔۔۔۔اہ ہاں وہ تو اس ش شیر نے ۔۔ہاں ۔۔۔"
اس جگہ جا کر اپنا دوپٹہ اٹھانے کی سدرہ میں ہمت نہ ہو پارہی تھی تب ہی وہ الماری کی طرف بڑھی اور الماری سے ایک نیا جوڑا نکال کر باتھ روم میں چینج کرنے چل دی ۔۔۔

اور پھر باہر آکر سنگھار میز کے سامنے کھڑی اپنے بال باندھنے لگی ۔۔
اس نے اب کالے رنگ کی فراک پہنی تھی جس کے پیچھے ایک نازک ڈوری لگی تھی ۔۔۔ اس نے بالوں کی چٹیا بنا لی تھی 1,2 لٹیں اس کے حسین چہرے پر آرہی تھیں جو اس کے حسن کو مزید دلکش بنا رہی تھیں ۔۔سدرہ نے وقت دیکھا تو شام کے 7:30 ہورہے تھے ۔۔اب وہ کمرے سے نکل کر باہر آگئی ۔سراج سامنے صوفے پر ٹانگیں پھیلاے بیٹھا تھا اس کے سامنے شراب کی بوتل کھلی پڑی تھی اور وہ شراب کو گلاس میں انڈیلے پینے میں مگن تھا ۔یہ منظر دیکھ سدرہ کے پیروں تلے سے زمین نکل گئی ۔۔۔وہ تیزی سے چلتی سراج کے قریب آگئی ۔
"سراج کیا ہے یہ سب ؟؟ آ اپ شراب ؟؟؟ شراب پیتے ہیں ۔۔۔"
سدرہ دکھ اور حیرت سے بولی ۔۔۔
سراج نے اس کی طرف دیکھا مگر کچھ نہ بولا اور ایک بار پھر گلاس میں شراب ڈالنے لگا توسدرہ نے صوفے پر اس کے ساتھ بیٹھتے ہوۓ اس کا ہاتھ پکڑ لیا ۔۔
"بس بہت پی چکے آپ اب بس کریں ۔۔"
جب کہ سراج اس کے ہاتھ کو پیچھے کرتا دوبارہ اپنے کام میں لگ گیا ۔۔۔اس سے پہلے سدرہ پھر اس کو روکتی ایک ملازم وہاں آیا ۔۔
"صاحب ۔۔باہر کوئی آیا ہے آپ کا پوچھ رہا ہے ۔۔"
""کون ہے ؟"
سراج مشکل سے آنکھیں کھولتے ہوۓ بولا ۔۔اس کی آنکھیں ویسے ہی مخمور تھیں اور اب تو مزید خماری ہو گئی تھیں
"پتہ نہیں صاحب نام نہیں پوچھا ۔۔"
"اس سے بول دفعہ ہو جاۓ یہاں سے اوٹ ۔۔۔۔۔ اوٹ ۔۔۔ "
سراج اپنے ہوش سے بیگانہ صوفے پر نیم دراز ہوتے کچھ بھی بولے جا رہا تھا۔۔
"جی ٹھیک ہے صاحب ۔۔"
یہ بولتا ملازم جانے کو مڑا۔۔
"ارے نہیں ۔۔۔میرا مطلب ہے کہ آپ رہنے دیں میں خود دیکھتی ہوں کہ کون ہے ۔۔۔"
سدرہ ملازم سےبولی ۔۔
"جی اچھا باجی ۔"
ملازم فرمانبرداری سے بولتا وہاں سے چلا گیا اور سدرہ خود دروازے پر آگئی وہاں ایک شخص کھڑا تھا جس نے نیلے رنگ کا پینٹ کوٹ پہنا تھا اور نیلی ٹائی لگا رکھی تھی ۔۔۔
"اسلام و علیکم ۔۔۔"
سدرہ نے اس کو سلام کیا ۔۔
جب اس نے سدرہ کو دیکھا تو دیکھتا ہی رہ گیا سدرہ کو اس کی نظر چبھنے لگی تھی ۔۔
"وعلیکم اسلام ۔۔۔سر سراج علی زلفقار سے ملنا تھا ۔۔۔"
"اہ وہ ۔۔وہ تو سو رہے ہیں ویسے آپ کون ؟"
"میں باس کا مینیجر اسفند خان۔۔ کچھ ڈوکومنٹس پر ان کے سگنیچر چاہیے تھے ایکچولی ڈوکومنٹس بہت امپورٹنٹ ہیں اس لئے میں نے کسی کے ہاتھ بھیجنا مناسب نہ سمجھا اور خود ہی چلا آیا ۔۔"
"اوہ اچھا ۔۔۔"
"جی چلیں پھر سر سو رہے ہیں تو ان کو سونے دیں میں چلتا ہوں ۔
ویسے آپ۔۔۔۔۔
بہت خوبصورت ہیں نام کیا ہے آپ کا ۔۔۔"
وہ مسکرا کر سدرہ کو سر تا پاؤں گھورتا ہوا بے شرمی سے بولا ۔۔سدرہ کو اس کا رویہ بلکل اچھا نہ لگا ۔۔۔اور وہ بنا کوئی جواب دیے دروازہ بند کرتی اندر آگئی تھی ۔۔۔
"ہاے ۔۔۔کیا ادا ہے جان نکال لی ہماری۔۔۔۔"
منیجر اب اکیلے میں کھڑا اپنے سینے پر ہاتھ رکھتے بولا ۔۔۔اور اپنی گاڑی کی طرف بڑھ گیا ۔۔۔

 خونی شیطان ( قسط نمبر 5)

تمام اقساط کے لیے یہاں کلک کریں



Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories for adults, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories, Urdu stories for school, Urdu stories with Urdu font
گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں