Urdu Font Stories (مزے دار کہانیاں)
ذرا سی بات - اردو کہانی
بیٹی زار اپنی جاؤ! ذرا پنجیری بنا کر لے آؤ۔ میرا میٹھا کھانے کو جی چاہ رہا ہے۔ نفیسہ بیگم نے کمرے سے ہی نئی نویلی بہو بیگم کو آواز دے ڈالی تھی۔ نئی نئی دلہن تھی اس رشتے کو ابھی صرف ایک مہینہ ہوا تھا۔ وہ سعادت مندی سے جی کہہ کر کچن میں جا پہنچی تھی ۔ نادیہ جب گھر میں ہوتی تھی تب وہ اکثر خود ہی اپنے اور اس کے لیے کھانا پکا لیا کرتی تھیں۔ دوپہر کے لیے بریانی یا پھر آلو گوشت کا سالن انہیں تھکاوٹ کا احساس نہ ہوتا تھا۔ تین چار روٹیاں ڈالنا کون سا جان جوکھوں کا کام ہے ذرا سا تو کام ہے۔ مگر اب جب بہو آ گئی تھی کسی کام کو ہاتھ لگانے کو جی نہیں چاہتا تھا- اپنے بیڈ سے اپنے کمرے اور اپنے اکلوتے بیٹے سے بے انتہا محبت محسوس ہونے لگی تھی۔ زارا ہوگی کوئی بیس اکیس برس کی موٹی موٹی آنکھوں والی صلح جوسی لڑکی پہلے پہل من کو بھائی بھی بہت تھی۔
سکندر کو بھی زارا پسند آئی تھی مگر کہا بھی تو کیا جیسی آپ کی مرضی ۔ حالانکہ اس لڑکی کو دیکھ کر اس کا من مرضی کرنے کو دل کیا تھا مگر سکندر خاصا سیانا بندہ تھا۔ چپ ہی رہا۔ اب نفیسه بیگم دلہن بیاہ کر لے آئی تھیں۔ بڑے ارمان تھے دل میں ، سو پورے ہوئے اب امتحان لینے کو جی چاہتا تھا۔ دل کرتا کہ ہر وقت عدالت لگی ہو اور زارا مجرم ٹھہرے اسے کڑی سے کڑی سزا ملے۔ ہر جرم اس پر ثابت ہو۔ بس ایسی ظالم تو وہ کبھی بھی نہ تھیں مگر اب اچانک مزاج بدل گیا تھا مزاج کا کیا ہے وہ تو کبھی بھی بدل سکتا ہے، موسم کی طرح نت نئے پکوان کھانے کا دل چاہتا نئی سے نئی ڈش صفائی ستھرائی کا خاص خیال رہنے لگا مکھی گھر میں نظر نہ آئے کہیں بیٹھنے کی گستاخی تو دور کی بات ہے وہ عینک لگا کر صفائی ستھرائی کا معیار چیک کرنے لگیں۔ زارا آہستہ آہستہ ہلکان ہوتی محسوس ہوتی تھی۔ بھاگ بھاگ کے جیسے تنگ آگئی تھی۔ سالن ہر بار تازہ بنے ، روٹی توے سے اتر کر سامنے آئے تو کسی قریبی آتش فشاں کے انگاروں پر سکی ہو تو ذائقہ دوبالا ہو جائے وغیرہ وغیرہ۔ بھلے مانسوں کی اولاد تھی۔ ماں بھی اس کی تو دبو سی لگتی تھی یہ بھی ایسی ہی ہوگی، شائستہ کو انہوں نے دبو سی سمجھ لیا حالانکہ سرالی اننگز انہوں نے بھی ڈٹ کر کھیلی تھی۔ وہ اچھی خاصی سیانی خاتون تھیں۔ یہ اخلاق والی بات تو بعد کی تھی۔ اب تھک گئیں تو اخلاق والی ہو ئیں یہ اور کہانی ہے۔
نفیسہ بیگم نے پنجیری بھری دوپہر میں بنوائی تھی۔ اللہ نادیہ تو اس شکر دوپہر میں پانی کا گلاس بھی لا کر نہ دیتی تھی ، وہ بھی نفیسہ خود ہی اٹھ کے کھا لیتیں اوراس کے لیے بھی لے آتیں۔لے نادی پانی پی حلق سوکھ گیا ہوگا ۔ اور وہ کبھی پی لیتی۔ کبھی سائیڈ پر رکھ دیں کہہ دیتی اپنی بیٹی جو تھی ۔ ارے کہاں وہ اور کہاں یہ ۔ انہوں نے سوچا اور زارا کی پشت دیکھنے لگیں ۔ نادیہ والی بات نہیں اس میں میرا داماد بھی تو لاکھوں میں ایک ہے اف کتنا پیارا بچہ ہے نادی بچی بھی تو خوب ہے خوش ہو کے پنجیری کھانے لگیں اور اگلی فرمائش کا بھی سوچ لیا تھا۔ کوئی مشکل سی چیز کوئی کوئی بہت تھکا دینے والا کھڑے ہو کر پکانے والا کھانا میں سوچوں گی کہ کس کسی کھانے کو میرا جی چاہتا ہے کہ میں کھاؤں ۔ انہوں نے طے کیا اور بستر پر بھی لیٹ گئیں۔ ایک تو موئے چینلو اتنے ہیں اور کام کی کوئی بھی نہیں ہوتی اور ناگن والا ڈرامہ اسے دیکھ کر تو بچوں کو بھی ہنسی آ جاتی ہے۔ ناگن کا میک اپ، ناگن کا شوہر بچے فرمائشیں اف ہنس ہنس کر پیٹ میں درد ہو جاتا تھا۔ بقول نادیہ کے اماں یہ کون سے زمانے کی بات ہو رہی ہے کہاں ہو رہا ہے ایسا پتا نہیں کون دیکھتا ہے یہ سب ۔ ہم ناگنوں کے پیچھے بین بجائے پھر رہے ہیں یہ بین اور سانپ کا کھیل کب ختم ہو گا دنیا کہاں سے کہاں جا پہنچی ہے۔ ماں بیٹی ہنس ہنس کر تھک جاتیں تو خواب بننے لگتیں سنہرے نازک دھاگے سنہرے خواب زندگی پیارا سا خواب تو نہیں ہے مگر خواب کی طرح گزار دینے کو جی چاہتا ہے خواب تو کچی مٹی کے بنے ہوتے ہیں ذرا سی ٹھیس لئے تو ٹوٹ جاتے ہیں اور دل بچوں کی طرح روتا ہے مگر یہ زندگی ہے اسے گزارنا تو ہے۔
نادیہ رخصت ہوئی ۔ ایک خواب تھا کہ اپنے گھر کی ہو جائے وہ بیاہ کر سسرال چلی گئی تھی۔ نفیسہ بیگم کی بیٹھے بیٹھے آنکھیں نم ہو جاتیں ۔ وہ محفلیں یاد آنے لگتیں۔ جنہیں انہوں نے اور ان کی نادی نے مل کر سجایا تھا۔ ابھی نئی نئی بات تھی۔ نیا نیا غم تھا سواب غم غلط ہونے لگا تھا اب گھر کی باگ ڈور سنبھالنے کا وقت تھا ورنہ راج دھانی گئی پانی میں۔ نادیہ نے آج صبح ہی آنے کو کہا تھا۔ نفیسہ بیگم کا بس چلتا تو آنکھیں بچھاتیں ۔ کل ہی انہوں نے زارا کو گھوڑی والی سویوں کا ذائقہ تازہ کرنے کے لیے پرانے سامان سے سویوں والی گھوڑی نکلوائی زارا سے اور لگیں سویاں بنانے کا طریقہ سکھانے۔ بھئی مجھے تو وہی ذائقہ پسند آتا ہے سویوں کا اورنہیں تو کیا یہ پیکٹوں والی سویاں اور بند ڈبے کی کھیر- وہ بڑی ٹیڑھی کھیر ثابت ہو رہی تھیں زارا کے لیے مگر صبر کرتے بھی وہ نڈھال ہو ہی گئی۔ سکندر نے وعدہ کیا تھا کہ وہ امی کو سمجھائے گا اورگھوڑی پرانے سامان میں واپس رکھوادے گا اگر پھر بھی امی اپنے اٹل ارادے سے نہ ہٹیں تو پھر وہ گھوڑی ہی غائب کر دے گا۔ کون امی کو آدم کے زمانے کی گھوڑی بنا کر دے گا۔ زارا کو لگتا تھا۔ وہ ٹائم مشین میں بیٹھی ہے اور وقت اسے بہت پیچھے لے گیا ہے۔ ٹائم مشین کو نفیسہ بیگم اپنی مرضی سے آگے پیچھے کر رہی ہیں۔ بہر حال نفیسه بیگم آج بہت بہت خوش تھیں بیٹی داماد کی آمد کی وجہ سے دل باغ باغ تھا دوسرا بہو کی لگا میں کسنے کی بھی خوشی تھی۔
انہوں نے بچن میں آ کر خاصا تھکا دینے والا مینیو سیٹ کیا تھا زارا نے صرف قورمہ بریانی رائتہ اور سلاد بنایا تھا باقی دسترخوان طرح طرح کے پھلوں اور دو میٹھوں سے سجا ہوا تھا موڈ خراب تو ہوا تھا مگر کلاس بعد میں لینے کا فیصلہ کیا تھا۔ جواد اور سکندر ملکی سیاست میں الجھ گئے تھے دونوں ماں بیٹی اپنے مشترکہ کمرے میں گئی تھیں، نادی کا منہ لٹکا لٹکا سا تھا نفیسہ بیگم نے کریدا تو پتا چلا کہ ، ساس محترمہ کو ہر چیز ہر وقت تازہ بنوانے کی بیماری ہے اور دوسرے سل بٹے کو تو گویا نادی کے گلے میں باندھ دیا گیا ہے۔ یہ پیسو، یہ کاٹو، یہ موٹا موٹا ہاتھ کے ہاتھ پیس کے لیے آؤ ۔ نادیہ بے حد تھکی تھکی لگ رہی تھی یہ نظر کرم صرف اسی کے حصے میں آئی تھی۔ ورنہ باقی بہوئیں تو آزاد تھیں نفیسہ بیگم کو بڑا غصہ آیا تھا۔ پاگل ہوگئی ہے شاید بڑھیا۔ میں نے بیٹی بیاہی ہے نوکرانی نہیں ہے۔ جاتے جاتے داماد جی سے کہا تو نہیں مگر اگلے روز ساس صاحبہ کو مناسب الفاظ میں سمجھانے کا ارادہ ضرور تھا۔صبح ہی صبح ناشتہ کرنے بیٹھیں ، تب نادیہ کا ہی خیال آیا تو برتن اٹھا کر خود ہی کچن میں آئیں اور زارا سے کہنے لگیں۔ اس گھوڑی کو اٹھا کر واپس کباڑ میں ڈال دو بلکہ لاؤ میں ہی رکھ آتی ہوں۔ زارا سمجھی سکندر نے سمجھایا ہو گا مگر سکندر کے کہنے سے پہلے ہی وقت نے بڑی اچھی طرح سمجھا دیا تھا۔ اس دن نادیہ بڑے اچھے موڈ میں بھی تھی۔ نہ امی ! اب میری مرضی ہے سل بیٹے پہ پیسوں یا نہ پیسوں۔ باہر نکلے دانت خاصے حوصلہ افزا تھے۔ ایک ذراسی ذرا سی بات تھی شکر ہے جلد ہی نفیسہ نے سمجھ لی تھی ورنہ دیر ہو جاتی۔
04 اقساط |
Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories for adults, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories,
hindi moral stories in urdu,سبق آموز کہانیاں, jin-ki-dushmni,good moral stories in urdu,Moral Stories,Urdu Stories,urdu kahani,اردو کہانی,قسط وار کہانیاں,
0 تبصرے