خونی شیطان (قسط نمبر6)


خونی شیطان (قسط نمبر6)

سراج اور سدرہ کی کچھ ہی دیر میں امریکہ کی فلائٹ تھی اور وہ دونوں ایئر پورٹ کی طرف روانہ تھے آج گاڑی ڈرائیور چلا رہا تھا۔
ان کی گاڑی سگنل پر رکی تھی اتنی دیر میں ایک 18 سے 19 سال کا پھول بیچنے والا لڑکا وہاں آگیا اور سراج کو پھول خریدنے کی پیشکش کرنے لگا ۔۔۔
سراج کو ان پھولوں کی ضرورت نہ ہوتے ہوۓ بھی اس نے اس لڑکے سے سارے کے سارے پھول خرید لئے ۔۔۔۔

جس پر اس لڑکے کا چہرہ خوشی سے کھل اٹھا ۔۔
اب سگنل کھل چکا تھا ۔۔۔
"کتنے ہوۓ ؟"
سراج بولا ۔۔۔
"دو ہزار ۔۔"
لڑکے نے جواب دیا ۔۔۔
سراج نے اپنے والیٹ سے پانچ ہزار کا نوٹ نکال کر اس کے حوالے کر دیا ۔۔۔
"یار میرے پاس چھٹہ نہیں ہے اس کا ۔۔۔۔ایک کام کرو یہ رکھ لو تم ۔۔۔۔کیوں کہ ہم جلدی میں ہیں "

سراج نے اس کی عزت نفس رکھنے کی خاطر جھوٹ بولا
"بہت شکریہ سیٹھ ۔۔۔۔"
یہ کہہ کر وہ لڑکا جانے کو پلٹا تھا کہ سراج نے اس کو پكارا ۔۔
"اچھا بات سنو "
جس پر وہ دوبارہ سراج کی طرف متوجہ ہوا ۔۔۔
"نام کیا ہے تمہارا اور عمر کیا ہے ۔۔۔۔"
فرہاد نام ہے ۔۔جی 18 سال ۔۔۔"
"همم پڑھتے نہیں ہو ؟"
"پڑھتا ہوں Bcome part 1 میں ہوں ۔۔۔۔"
"گڈ ۔۔۔
تھوڑی دیر رکو "
یہ کہتا سراج اپنا موبائل پر کوئی نمبر ملانے لگا تھا اور کچھ ہی دیر میں دوسری طرف سے کال اٹھا لی گئی تھی ۔۔۔
"ہیلو ۔۔یس آی ایم فائن ۔۔۔
اچھا سنو ایک لڑکا بھیج رہا ہوں فرہاد نام ہے ۔۔۔اس کے لئے کوئی مناسب نوکری کا انتظام کرو ٹھیک ہے نہ ۔۔۔"
ہاں ہاں صحیح ہے ۔۔۔۔۔
همم اوکے بائے ۔۔"

سراج نے اپنے منیجر سے کہہ کے اس لڑکے کی نوکری لگوا دی تھی ۔۔۔
"جب بھی ٹائم ملے اس اڈریس پر چلے جانا ۔۔۔تمہیں جاب مل جاۓ گی ان شا اللّه ۔۔۔"
سراج اس لڑکے کو اپنا کارڈ تھماتے ہوۓ بولا ۔۔۔
اس لڑکے کی تو خوشی سے بانچھیں ہی کھل اٹھیں ۔۔۔
"بہت بہت مہربانی آپ کی سیٹھ ۔۔۔بہت شکریہ ۔۔۔۔"
وہ سراج کا بیحد مشکور ہوتے ہوۓ بولا ۔۔۔اور سراج نے مسکرا کر اس کے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوۓ شفقت سے اس کے بال بکھیردیئے ۔۔۔۔
اور ڈرائیور کو کار چلانے کا کہہ دیا ۔۔۔
***
پورے 16 گھنٹے کی مسافت کے بعد سراج نے جب لاس اینجلس انٹرنشنل ایئر پورٹ اوف امریکہ پر جیسے ہی قدم رکھا تو اس کو اپنی زندگی کہ وہ آٹھ سال اور ان سے جڑے اچھے برے سب لمحات یاد آگئے تھے ۔۔
جو اس نے امریکہ میں گزارے تھے ۔
آج وہ سدرہ کو لئے امریکہ آ چکا تھا ۔۔۔سدرہ کا ملک سے باہر نکلنے کا یہ پہلا تجربہ تھا اسی لئے وہ ذرا گھبرا رہی تھی ۔۔
سراج اپنے سامان کی چیکنگ کے بعد کسی ٹیکسی کی تلاش کرنے لگا سدرہ بس اس کے ساتھ ساتھ خاموشی سے چل رہی تھی ۔۔۔
ٹیکسی ملنے میں ان کو زیادہ دیر نہ لگی تھی ۔۔

سراج نے ڈرائیور کو اڈریس سمجھایا اور ڈرائیور نے کار سٹارٹ کردی ۔۔۔۔
"سراج ہم جس ہوٹل جا رہے اس کا نام کیا ہے ۔۔؟"
سدرہ خوشی سے چہکتی بولی ۔۔۔وہ امریکہ آ کر بہت خوش تھی
سراج نے اس کی بات کا کوئی جواب نہ دیا
سراج کے رویہ سے سدرہ کو برا تو لگا مگر وہ خاموش ہو گئی ۔۔۔اور کھڑکی سے باہر دیکھنے لگی ۔۔۔
ڈرائیور جو ان دونوں کی باتیں سن تو رہا تھا مگر اس کی سمجھ کچھ نہ آرہا تھا ۔۔۔اور پھر وہ سراج سے گویا ہوا ۔۔۔
I think you gyz are foreigners ! What country are you from?
(میرے خیال سے آپ لوگ کسی اور ملک سے ہیں ۔۔کون سے ملک سے ہیں ؟؟)
وہ ڈرائیور بڑی خوش دلی سے بولا تھا مگر سراج بنا کوئی جواب دیے اس کو دیکھتا رہا ۔۔۔اور پھر سنجیدگی سے بولا ۔۔۔
Instead of focusing on us,focus on driving..
(ہم پر دھیان دینے کی بجاۓ گاڑی چلانے پر دھیان دو )
سراج کے جواب پر وہ شرمنده سا ہو کر رہ گیا تھا ۔۔۔
جب کہ سدرہ کی ہنسی نکل گئی تھی ۔۔۔
"یہ بیچارہ بھی مسٹر اٹیٹیوڈ کے بلاوجہ کے نخروں کی زد میں آگیا ۔۔۔۔"
وہ سوچنے لگی ۔۔۔
Bad tempered Bloody Indians...
وہ ڈرائیور بڑبڑایا ۔۔۔۔

وہ سمجھا تھا کہ سراج اور سدرہ کا تعلق انڈیا سے ہے ۔۔۔۔
اب ٹیکسی ایک شان دار بنگلے کے سامنے آ کر رکی تھی ۔۔وہ دونوں اب ٹیکسی سے اترے اور سراج اس بنگلے کی طرف بڑھا اور دروازے پر لگی گھنٹی بجانے لگا ۔۔۔
"یہ کس کا گھر ہے سراج ؟"
سدرہ بولی ۔۔
"میرا ۔۔"
سراج نے اتنا ہی کہا اتنی دیر میں دروازہ کھول دیا گیا تھا اور دروازہ ایک گورے نے کھولا تھا جس کی عمر 60 سال ہوگی ۔۔۔
"ہیلو سراج ! ویلکم ٹو یور ہوم ۔۔۔"
گورا خوش دلی سے بولا ۔۔۔
"تھنکس "
سراج بولا اور اندر چل دیا سدرہ بھی اس کے پیچھے ہو لی ۔۔۔
"ویلکم ۔۔۔۔۔"
گورا اب سدرہ سے بولا ۔۔۔۔
وہ ایک بیحد ہی خوب صورت اور شاندار بنگلہ تھا سدرہ کو دیکھتے ہی بہت اچھا لگا ۔۔
در اصل سراج کا امریکہ میں بھی یہ گھر تھا جب وہ یہاں ماڈ لنگ کیا کرتا تھا تو یہیں رہائش پزیر تھا ۔۔۔مگر جب وہ سب چھوڑ چھاڑ کر دوبارہ پاکستان آ بسا تھا تو اپنے گھر کی چابیاں اپنے دوست تھومس کے حوالے کر گیا تھا ۔۔۔اور ابھی آنے سے پہلے سراج نے تھومس کو اپنے آنے کی خبر کردی تھی تب ہی اس نے گھر کی صفائی وغیرہ کروا دی تھی ۔۔۔

تھومس اس وقت اپنی جاب پر تھا اسی لئے وہ سراج کو ریسیو نہ کر سکا تھا مگر اس نے سراج اور سدرہ کے استقبا ل کے لئے اپنے کسی انکل کو بھیج دیا تھا وہی جس نے دروازہ کھولا تھا ۔۔۔اور یہ سب کچھ تھومس سراج کو پہلے سے بتا چکا تھا ۔۔
"ووواؤ ۔۔۔۔۔۔سراج کتنا پیارا گھر ہے ۔۔۔"
سدرہ خوشی سے بولی جب کہ سراج نے کوئی جواب نہ دیا وہ اس وقت صوفے پر بیٹھا اپنے جوتے اتارنے میں مصروف تھا ۔۔
ملازم ان کے لئے جوس لے آیا تھا اور وہ گورا اب سراج کے برابر میں بیٹھ گیا ۔۔۔
How was your journey ? My son !
(سفر کیسا رہا تمہارا بیٹے ؟)
وہ انکل سراج سے پوچھ رہا تھا ۔۔۔
It was really good ...but I'm feeling tired ...
(سفر اچھا رہا مگر مجھے تھکاوٹ محسوس ہو رہی ۔۔۔۔)
سراج بولا
Who she is so pretty ?
(وہ پیاری سی لڑکی کون ہے ؟)

گورے نے اب سدرہ کی طرف اشارہ کرتے ہوۓ کہا جو ذرا دور کھڑی بڑے اشتیاق سے گھر دیکھنے میں محو تھی ۔۔۔
She is my wife....
وہ میری بیوی ہے ۔۔۔
Aren't you Thomas's age ?but she is much younger than you
تم تو تھومس کے ہم عمر ہو نہ ؟ اور یہ لڑکی تو تم سے کافی چھوٹی ہے ؟
اس گورے نے سراج سے سوال کیا
Haha Yes it is..
ہا ہا با ۔۔۔جی ایسا ہی ہے
سراج نے اس کی بات کا جواب دیا ۔۔۔
Well.. what a cute couple God bless you both always be happy ...
(مگر بڑی خوب صورت جوڑی ہے خدا تم دونوں کو سلامت رکھے ہمیشہ خوش رہو )۔۔۔
Thanks ..
By the way when will Thomas come ??to meet me uncle ?
(شکریہ ویسے تھومس مجھ سے ملنے کب تک کب تک آے گا ؟ انکل ؟)
He will be able to come tommorow morning ..he had a job to do in his office..
But you don't worry ! I have arranged your accommodation n food ...
(وہ تو کل صبح ہی آسکے گا اس کو کوئی ضروری کام تھا مگر تم فکر نہ کرو میں نے تم لوگوں کے کھانے اور رہنے کا پورا بندو بست کردیا ہے ۔۔۔)
گورا مسکرا تے ہوۓ بولا
وہ گورا کچھ دیر یوں ہی سراج سے بات کرتا رہا پھر ان سب نے ساتھ مل کر کھانا کھایا جو کے بہت ہی لذیز تھا اس کے بعدگورا اپنے گھر چلا گیا اور سدرہ اور سراج کمرے میں آگئے .
کمرہ بھی کسی چھوٹے گھر سے کم نہ تھا ۔۔۔وہ جدید طرز کے سامان سے آراستہ شان دار کمرہ تھا ۔۔۔

سدرہ نے اس وقت مالٹای رنگ کی فراک پہن رکھی تھی جو اس کی گوری رنگت پر خوب جچ رہی تھی ساتھ چوڑی دار پاجامہ اور بڑا سا دوپٹہ تھا ۔۔۔
رات بہت ہو چکی تھی سدرہ کو نیند آنے لگی تھی تب ہی وہ سونے کی غرض سے کمرے میں موجود صوفے پر لیٹنے لگی تھی کہ سراج بول پڑا ۔۔۔
"وہاں نہیں یہاں بیڈ پر آ کر سو "
سراج کی بات پر سدرہ پہلے تو چونکی کہ اچانک سراج کو کیا ہوا مگر پھر اس کی بات مانتے ہوۓ بیڈ پر آبیٹھی ۔۔۔۔
سراج بھی اب بیڈ پر بیٹھ گیا تھا ۔۔۔اور اس کی نظر مسلسل سدرہ کے چہرے پر تھی جس کو سدرہ بخوبی محسوس کر سکتی تھی ۔۔۔
"بہت پیاری لگ رہی ہو آج "
سراج سدرہ کے چہرے کو اپنے ہاتھ سے چھوتے ہوۓ بولا ۔۔۔
سدرہ چپ چاپ بیٹھی تھی ۔۔۔
سراج نے اس کا نازک ہاتھ اپنے مضبوط ہاتھ میں لیا ۔۔۔اور اس پر ایک بوسہ دیا ۔۔۔
سدرہ بھینچ سی گئی ۔۔۔اب وہ سدرہ کا ہاتھ چھوڑتا لیٹ گیا ۔۔۔
سدرہ بھی اب لیٹ گئی تھی ۔۔۔
جب وہ بھی سراج کے برابر میں لیٹ گئی تو سراج اٹھا اور کہنی کے بل بیٹھ گیا ۔۔
اس کو اپنا فون نہیں مل رہا تھا اچانک اس کی نظر سدرہ کے سرہانے پڑی اس کا فون وہیں تھا تو وہ اپنا فون اٹھانے کی غرض سے اپنا بازو سدرہ کے اوپر سے گزارتے ہوۓ فون اٹھانے لگا ۔۔۔
تو سدرہ نے یک دم گھبرا کر اس کو پیچھے دھکیل دیا ۔۔۔
اور سدرہ کی اس حرکت پر سراج پہلے تو حیران ہوا مگر پھر بے ساختہ ہنس پڑا ۔۔۔
"کیا ہوا ؟؟؟
ریلكس ۔۔۔۔۔
میں تو فون لے رہا ہوں اپنا ۔۔۔"
وہ بولا ۔۔۔
"اوہ ! ۔۔۔"
سدرہ اتنا ہی بول پائی ۔۔۔
"کیوں تم کیا سمجھی ؟؟؟؟"

سراج شوخی سے بولا تو سدرہ شرم سے سرخ انار ہونے لگی اور جلدی سے لحاف کھولے منہ تک اوڑھ کر سونے لگی ۔۔۔
سراج کو اس پر جی بھر کر پیار آیا تھا اور وہ بھی مسکراتے ہوۓ سونے کو لیٹ گیا ۔۔۔
***
اگلی شام کافی ٹھنڈ ہو رہی تھی سدرہ ہاتھ میں کافی کا مگ پکڑے بڑی سی کھڑکی کے سامنے کھڑی کافی کی چسکیاں لے رہی تھی ۔
سراج اس کو گھر میں ہی چھوڑے خود کافی دیر کا کہیں باہر گیا ہوا تھا ۔۔۔
اب پورے تین گھنٹے بعد سراج واپس آیا تھا ۔۔۔
دروزاه ملازم نے کھول دیا تھا ۔۔سدرہ کو نہ پتہ چلا سراج کب آیا اس کو باہر سے سراج کی آواز سنائی دی جو کسی سے بات کرہا تھا ۔۔۔
"سراج آگئے !"
یہ بولتی سدرہ کمرے سے باہر نکل آئی جو دوسری منزل پر تھا وہ زینے سے اترتی اب وہاں آگئی جدهر سراج تھا اس کے ساتھ ایک 5 6 سالہ بچہ بھی موجود تھا اور سراج اسی سے بات کرہا تھا ۔۔۔
سدرہ مسکراتی ہوئی ان کے قریب آئی تھی۔۔
"کتنا پیارا بچہ ہے ۔۔۔یہ کون ہے سراج ؟؟"
سدرہ پیار سے اس بچے کے ریشمی بالوں میں ہاتھ پھیرتی بولی ۔۔۔
"یہ رہبر ہے ۔۔۔میرا بیٹا"
سراج اس بچے گال پر پیار کرتے بیحد اطمینان سے بولا ۔۔۔
مگر اس کے منہ سے نکلے یہ الفاظ سدرہ پر بجلی گراگئے ۔۔۔
"کیا !!!!!!!۔۔۔۔۔
بیٹا ؟؟؟؟
یہ کیا کہ رہے ہیں سراج آپ ؟"
سدرہ حیرت سے بولی ۔۔۔۔
"کیوں سنائی نہیں دیا کیا ؟
کہ کیا بولا میں نے۔۔؟
ہاں؟؟؟
بیٹا ہے میرا ۔۔۔۔۔"
یہ بولے سراج اس کے چہرے کو بغور دیکھنے لگا جیسے اس کے اندر چلتی کیفيت کا اندازہ لگانا چاہتا ہو ۔۔۔۔
سدرہ سکتے میں آچکی تھی وہ کچھ دیر خاموش کھڑی رہی
سراج نے اس سے رونے دھونے کی امید کی تھی اس کو لگا تھا کہ یہ سن کر سدرہ اس سے لڑے گی جھگڑے گی ۔۔۔مگر ایسا نہ ہوا سدرہ اب اپنے جذبات کو قابو کرتی ان دونوں کے ساتھ صوفے پر آبیٹھی ۔۔۔رہبر اب ان دونوں کے بیچ میں تھا ۔۔۔
"ماشاءالله بہت ہی كيوٹ ہے ہمارا رہبر تو ۔۔۔"
سدرہ اس بچے کی طرف محبت سے دیکھتے ہوۓ کمال ضبط سے بولی ۔۔۔
جب کہ سراج اس کے صبر اور ظرف کو دیکھ کر حیران رہ گیا بچہ بھی سدرہ کو دیکھ کر مسکرانے لگا تھا ۔۔۔
رہبر واقعی بہت خوبصورت تھا ۔۔
Who is this sweet Aunti
Dad ?
(یہ اچھی سی آنٹی کون ہیں ڈیڈ ؟)۔۔۔۔
اب رہبر سراج کی طرف دیکھتے ہوۓ بولا تھا ۔۔اور اس پہلے سراج اس کو کوئی جواب دیتا سدرہ خود بول پڑی ۔۔۔
I'm sidra ..will you be my friend ???
(میں سدرہ ہوں کیا تم میرے دوست بنو گے ؟)
Hmm On one condition will you give me chocolates ?
If you give me chocolates .I'll be your friend ...
(اچھا ایک شرط پر کیا آپ مجھے چاکلیٹ دیں گی اگر دیں گی تو میں آپ کا دوست بن جاؤں گا )۔۔
سدرہ کو اس کی بات اور شرط پر بہت پیار اور ہنسی آگئی ۔۔۔۔
Yes ,yes I'll give you a chocolate every day ...
(ہاں میں تمہیں روز کی ایک چاکلیٹ دیا کروں گی )۔۔
سدرہ شفقت سے بولی ۔۔۔
Okay...
رہبر خوشی اور معصومیت سے بولا ۔۔۔
Dad, now this friend of yours is also my friend ...
(ڈیڈ اب آپ کی دوست میری بھی دوست بن گئی ہیں )۔۔
رہبر اب سراج کی طرف دیکھتے ہوۓ خوشی سے بولا جو ان دونوں کی باتیں سن رہا تھا ۔۔۔
Now do the rest later otherwise your friend will run away after hearing your mischief ....
(اچھا بیٹا اب باقی باتیں بعد میں کر لینا ورنہ تمہاری دوست تمہاری اتنی باتیں سن کر بھاگ جاۓ گی ۔۔۔)
سراج ہنستے ہوۓ بولا ۔۔۔
Nooooo....
رہبر بھی ہنسنے لگا ۔۔۔
Yesss....Now tell me whats you eat ?
(چلو اب بتاؤ تم کیا کھاؤ گے ؟)
Ammm Nothing......
(همم کچھ بھی نہیں )۔۔
وہ دونوں اپنی باتوں میں مگن تھے سدرہ کا ضبط اب ٹوٹنے لگا تھا وہ اٹھ کر تیزی سے کمرے کی طرف چل دی ۔۔۔
اور کمرے میں آکر بیڈ پر بیٹھ گئی اور رونے لگی۔۔
"اس کا مطلب سراج مجھ سے شادی کرنے سے پہلے ہی شادی شدہ تھے ۔۔۔۔
اتنا ٹائم ہو گیا ہماری شادی کو اور ۔۔۔۔
اور انہوں نے مجھے یہ بات بتانا ضروری ہی نہ سمجھا ۔۔۔۔کتنے عجیب انسان ہیں یہ ۔۔۔۔"
سدرہ یہ سب سوچ رہی تھی ۔۔۔کہ سراج بھی کمرے میں داخل ہوا اس کا بیٹا باہر بیٹھا کارٹون دیکھ رہا تھا ۔۔۔
"کیا ہوا رو کیوں رہی ہو ؟"
سراج نے تمسخرانہ انداز سے سدرہ سے سوال کیا ۔۔۔۔
اور بیڈ پر اس کے برابر میں بیٹھ گیا ۔۔۔۔
"سراج آپ شادی شدہ ہیں ؟"
رو رو کر سدرہ کا چہرہ تکلیف سے سرخ ہو گیا تھا ۔۔
"ہاں ہوں نہ تمہیں نہیں پتہ کیا ۔۔۔ اور میری بیوی اس وقت میرے سامنے بیٹھی ہے "
سراج مسکراتے ہوۓ بولا ۔۔۔
"یہ کیا فضول جواب ہے آپ جانتے ہیں میں کیا پوچھ رہی ۔۔۔
رہبر کی ماں کون ہے ۔۔۔۔؟"
سدرہ تپ کر بولی ۔۔۔
"سونیا ۔۔۔"
سراج نے مختصر سا جواب دیا ۔۔۔
"کون سونیا ؟"
"مائی ایکس وائف ۔۔۔۔۔"
سراج بولا
سدرہ کے من میں اور بھی کئی سوال تھے جو وہ سراج سے پوچھنا چاھتی تھی مگر اس سے پہلے سدرہ مزید کچھ کہتی سراج اٹھ کر کمرے سے باہر چل دیا ۔۔۔
***
رات کے گیارہ بجے تھے ۔۔سراج سنگہار میز کے سامنے کھڑا خود پر پرفیوم چھڑکنے میں مصروف تھا ۔۔۔وہ ابھی ابھی چینج کر کہ آیا تھا اس نے کالی پینٹ کے ساتھ سرخ رنگ کی ٹی شرٹ پہن رکھی تھی اور ساتھ نیلی جینز کی جیکٹ ۔۔۔
"کدھر جا رہے ہیں آپ ؟"
سدرہ جو ابھی ابھی کمرے میں داخل ہوئی تھی سراج کو یوں بنتے ٹھنتے دیکھ سوال کر بیٹھی ۔۔۔۔
"كلب جا رہا ہوں ۔۔۔۔"
سراج لاپرواہی سے بولا ۔۔۔
"نائٹ کلب ؟؟"
سدرہ نے حیرت سے پوچھا ۔۔۔
"همم ۔۔۔۔کیوں تمہیں بھی چلنا ہے کیا ؟"
"جی نہیں ۔۔۔"
سدرہ بولی ۔۔۔
اور سراج اب اپنے بھورے رنگ کے لانگ شوز پہنتا کمرے سے نکل گیا ۔۔۔
***
سراج اپنے لیپ ٹاپ پر کام میں مصروف تھا ۔۔سدرہ باہر لان میں پودوں کو پانی دے کرابھی ابھی اندر آئی تھی۔۔شام کا وقت تھا
سامنے رہبر ہاتھ میں ایک کھلونہ پکڑے اداس بیٹھا تھا ۔۔۔
رہبر رات کو اپنی ماں کے گھر چلا جایا کرتا اور جب تک سراج امریکہ تھا تب تک دن میں وہ رہبر کو اپنے پاس لے آتا ۔۔۔
سراج اپنی پہلی بیوی کو طلاق دے چکا تھا مگر اس کو اپنے بیٹے سے بہت پیار تھا ۔۔ وہ فلحال چھوٹا تھا تو اسی لئے وہ اپنی ماں کے ساتھ ہی رہتا تھا ۔۔۔سراج اس کے تھوڑے بڑے ہو جانے کا انتظار کر رہا تھا تا کہ وہ رہبر کو ہمیشہ کے لئے اپنے ساتھ لے جا سکے ۔۔۔سراج سال میں ایک دفعہ تو لازمی امریکہ آتا تھا کاروباری سرگرمیوں کے لئے تو وہ اپنے کسی امپلوی کو بھی بھیج سکتا تھا اس کا اصل مقصد اپنے بیٹے سے ملنا ہوتا تھا ۔رہبر بھی سراج سے حد سے زیادہ پیار کرتا تھا ۔۔۔
سدرہ نے جب رہبر کو اداس دیکھا تو اس کے پاس آکر بیٹھ گئی ۔۔۔۔
Why are you sad my friend ?
(کیا ہوا ؟ تم اداس کیوں ہو میرے دوست ؟)
سدرہ نے پیار سے پوچھا ۔۔۔۔
Dad didn't know what to do for so long..they are not listening to me..In the morning he said he would take me to the park and not yet! I'm angry with Dad....
(دیڈ اتنی دیر سے پتہ نہیں کیا کرہے ہیں میںری بات بھی نہیں سن رہے ۔۔صبح انہوں نے مجھ سے پارک لے جانے کا کہا تھا اور ابھی لے کر ہی نہیں جا رہے میں ڈیڈ سے ناراض ہوں ۔۔۔۔)
رہبر کا دل بھرا پڑا تھا جیسے ہی سدرہ نے سوال کیا اس نے جھٹ سے اپنا جی ہلکا کر ڈالا ۔۔
Oh ! Let's ask Dad again to take you to the park
good kids don't get angry maybe he's tired ..He has a lot of work to do hmm?
(اہ ہو ۔۔۔ چلو ہم ڈیڈ کو پھر سے کہتے ہیں کہ وہ آپ کو پارک لے جائیں ۔۔ اچھے بچے ناراض نہیں ہوتے شاید وہ تھک گئے ہوں گے ان کا کام بھی تو اتنا ہوتا ہے نہ همم ؟ )
سدرہ بولی ۔۔۔
Okay
(ٹھیک ہے )
رہبر خوشی سے بولا اور وہ دونوں سراج کے پاس آ گئے۔۔
"سراج ۔۔۔"
سدرہ نے سراج کو پکارا جو اپنے کام میں محو تھا ۔۔۔
"همم "
وہ لیپ ٹاپ سے نظر ہٹائے بنا ہی بولا ۔۔۔
آپ نے رہبر کو پارک لے جانے کا کہا تھا کیا ۔۔۔وہ اب اسی آس پر بیٹھا تھا اور آپ اپنے کام میں لگ گئے ۔۔۔۔آپ کو پتہ بھی ہے کہ وہ آپ سے ناراض ہوا بیٹھا ہے "
"ارے ہاں میں تو بھول ہی گیا ۔۔۔"
سدرہ کی بات پر سراج نے چونک کر جواب دیا ۔۔
پھر سراج رہبر کو اپنی گود میں بٹھا کر پیار سے منانے لگا ۔۔۔وہ تو معصوم بچہ تھا جھٹ ہی مان گیا ۔۔۔
اور کچھ ہی دیر میں وہ لوگ پارک جانے کے لئے نکل گئے ۔۔۔
راستے میں رہبر سراج اور سدرہ دونوں سے بہت سی باتیں کرتا جا رہا تھا ۔۔اور ساتھ میں سنیکس وغیرہ بھی کھا رہا تھا ۔۔۔
اور سراج کا موڈ بھی خوش گوار تھا وہ راستے میں سدرہ کو لاس اینجلس شہر کی خاص خاص جگہیں دکھاتا جا رہا تھا اور خاص طور پر اس نے سدرہ کو بڑے شوق سے یونیورسل سٹوڈیوز ہالی وڈ سے متعارف کرایا تھا ۔۔۔۔


 خونی شیطان ( قسط نمبر 7)

تمام اقساط کے لیے یہاں کلک کریں



Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories for adults, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories, Urdu stories for school, Urdu stories with Urdu font
گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں