اک لڑکی کا خوفناک سفر (پانچواں اور آخری حصہ)

اردو کہانیاں
 

ایک لڑکی کی دل دہلا دینے والی کہانی

سیرت کو آوازیں مسلسل آرہی تھی اسے لگا کے دوسری طرف ضرور کوئی ہے وہ زور زور سے چیخنے لگی کوئی ہے کوئی ہے پر بیچ میں دیوار تھی اور اس کی وجہ سے آواز دوسری طرف نہیں جاسکتی تھی 

کچھ دیر چیخنے کے بعد وہ ہمّت ہار کے بیٹھ گئی پھر اس نے سوچا ایسے ہمّت ہار کے میں موت کو گلے نہیں لگا سکتی پھر وہ کچھ ڈھونڈھنے لگی اور پھر اسے ایک لکڑی کا نوکیلا ٹکڑا ملا اور وہ اس سے دیوار کھرچنے لگی کافی دیر دیوار کھرچنے کے بعد وہ تھک گئی تھوڑی دیر سانس لی اور پھر شروع ہو گئی ایسا کرتے کرتے کتنے ہی گھنٹے گزر گئے اب تو اس نے ایک بڑا مٹی کا ڈھیر لگا دیا تھا اب وہ اٹھی ہمّت کی پہلے وہ لاشیں سائیڈ پہ کی پھر وہ مٹی ان پہ ڈالنے لگی کے یہ تو سامنے سے ہٹے تاکے بدبو نا پھیلے پھر وہ ساری مٹی ان پہ ڈال دی وہ یہ سب کر کے بہت تھک گئی تھی ایسے ہی بیٹھے بیٹھے وہ سو گئی پھر آنکھ کھلی تو دوسری طرف سے آتی آواز سے جو کے دیوار کو زور زور سے مارنے کی آواز تھی وہ پھر سے ہمّت کر کے دیوار توڑنے کی کوشش میں لگ گئی

 اب بیچ میں پتلی سی دیوار رہ گئی تھی اس نے پھر زور سے آواز دی کوئی ہے اور وہاں سے بھی اب آواز آئ سیرت خوشی اور جوش سے اور تیز دیوار توڑنے لگی اور پھر ایک آخری وار سے دیوار میں سوراخ ہو گیا وہ جلدی جلدی آوازیں دینے لگی میری مدد کرو پلیز کوئی ہے اب ساتھ میں رو بھی رہی تھی کے دوسری طرف سے کسی نے دیکھا اور دیکھنے ہی دونو ں حیرت سے ایک دوسرے کو دیکھنے لگے وہ اور کوئی نہیں احمد تھا احمد نے سیرت کو دیکھا تو کہا سیرت تم یہاں کیا کر رہی ہو سیرت بہت خوش ہوئی کے اور کہا احمد تم زندہ ہو پھر وہ دونوں دیوار زور زور سے توڑنے لگے اب دیوار اتنی ٹوٹ گئی تھی کے اس میں سے با آسانی ایک انسان دوسری طرف جا سکتا تھا احمد جلدی سے آگیا اور سیرت سے کہا سیرت اب بتاؤ تم یہاں کیسے آئی پھر 

سیرت نے روتے ہویے احمد کو سب بتا دیا احمد کو بہت ترس آیا اس نازک لڑکی پہ اور افسوس بھی ہوا پھر سیرت نے کہا احمد ہم یہاں سے باہر کیسے جاینگے احمد نے کہا سیرت ہم دونوں اگر ایسے ہی کوشش کریں گے تو انشااللہ ایک دن نکل جاینگے یہاں سے پھر اس نے سیرت سے کہا کے تم میرے ساتھ آؤ پھر وہ سیرت کو دوسری سائیڈ لے آیا سیرت نے دیکھا کے احمد نے یہاں ایک سرنگ کھودی ہے احمد نے کہا سیرت میں کتنے دنو سے یہ کھود رہا ہوں انشااللہ ایک دن ہم اس سے باہر نکلیں گے 

پھر احمد نے کہا سیرت میں نے دو دن سے کچھ بھی نہیں کھایا ہے جو کچھ وہ لوگ رکھ کے گئے تھے وہ کچھ تو خراب ہو گیا اور کچھ میں نے کھا لیا تمہارے پاس ہے کیا کھانے کو کچھ سیرت نے کہا ہاں ان لوگوں نے کچھ رکھا تو تھا پر میں نے اب تک دیکھا تک نہیں ہے میں نے بھی کچھ نہیں کھایا بھوک ہی نہیں تھی اب تمہیں دیکھ لیا تو سکون آیا اور بھوک بھی لگنے لگی دونوں مسکرانے لگے پھر وہ واپس اپنی جگہ پہ آئے پھر سیرت نے وہ پھلوں کے ٹوکرے لاکے احمد کے سامنے رکھے جس میں بلکل تازہ پھل پڑے ہوئے تھے دونوں نے کھاے اور باقی سمبھال کے وہی ایک جگہ پہ رکھ دیے پھر دونوں نے تھوڑا آرام کیا اور پھر باری باری دونوں نے کھدائی شرو ع کی ایک تھک جاتا تو دوسرا کام میں لگ جاتا ایسے ہی کرتے کرتے پتہ نہیں کتنے دن گزر گئے لیکن اب تک روشنی کا نام نشان نظر نہیں آیا تھا

 یہاں نا دن کا پتہ چل رہا تھا نا رات کا اب تو دونوں کی ہمّت ختم ہو گئی ہر بار کھدائی میں ڈھانچے ہی ڈھانچے نکلنے لگے ایک تو ایک ڈھیر لگ چکا تھا اگر سیرت کے ساتھ احمد نہیں ہوتا تو وہ خوف سے مر گئی ہوتی اب تو ان کے پاس کھانا بھی براۓ نام رہ گیا تھا احمد اور سیرت کو پریشانی تھی اب کھانے کی اگر یہ ختم ہوا تو آگے کام کیسے کریں گے کمزوری ہوئی تو چل بھی نہیں پاۓنگے پھر ہم یہی پہ مر جاۓنگے اور یہ خیال آتے ہی وہ اور تیزی سے کام میں لگ جاتے اور پھر ایک سرنگ سے انہیں کھانے کا بہت سامان ملا یہ شاید دو دن پرانا مردہ تھا یہ عورت تھی اور ساتھ میں شوہر بھی مرا تھا کھانے کی چیزیں پڑی تھی ان لوگوں نے شکر کیا کے اللّه اپنے بندے کی ہر جگہ مدد کرتا ہے اور آج ان کو اس قبر میں ایک ماہ ہونے والا تھا اب تو دونو ں کو طرح طرح کی بیماریاں لگنی شرو ع ہو گئی

 سورج کی روشنی نہ ہونے کی وجہ سے سیرت نے کہا احمد مجھے نہیں لگتا کے ہم کبھی نکل پینگے یہاں سے اب تو مجھ سے چلا بھی نہیں جاتا احمد نے کہا سیرت ہمّت رکھو ہم انشااللہ ایک بار پھر سورج کی روشنی دیکھیں گے اور ایک روز کھدائی کرتے ہوئے ایک سوراخ سے روشنی آنے لگی احمد نے خوشی سے چیخ کر سیرت کو بلایا سیرت جو کے سوئی ہوئی تھی احمد کے چیخ سے ایک دم اٹھ بیٹھی اور گھبرا کر احمد سے کہا کیا ہوا ہے احمد تو احمد نے سیرت کو وہ روشنی والا سوراخ دکھا دیا اب تو سیرت خوشی سے رونے لگی اور شکر ادا کرنے لگی اللّه کا اور پھر کچھ دن کی کھدائی کے بعد وہ دونو ں قبر سے باہر تھے اور باہر کا منظر دیکھ کے دونوں ایک دوسرے کا منہ تکنے لگے کے اب خوش ہوا جاۓ یا رویا جاۓ کیوں کے باہر کا منظر ہی کچھ اتنا خوفناک تھا

وہ لوگ خوشی خوشی سرنگ سے باہر آئے لیکن آگے بھی موت ہی منہ کھولے کھڑی تھی اتنے دن بھوک پیاس برداشت کی ہوا اور روشنی کے لئے ترستے رہے کے ہم شاید یہاں سے نکل پاینگے پر نکل تو آئے تھے لیکن جاتے کہاں نیچے بہت ہی خوفناک سمندر تھا اور کوئی بھی راستہ نہیں تھا چارو طرف سمندر ہی سمندر تھا
اب آگے سمندر میں کود تے یا پھر واپس اسی قبر میں جاتے وہ لوگ حیران اور پریشان کھڑے تھے کے اب کیا کریں سیرت نے کہا احمد میں واپس اسی قبر میں نہیں جاؤں گی چاہے یہاں سے کودنا ہی کیوں ناپڑے

 احمد نے کہا سیرت تم بھروسہ رکھو میں تمہیں کچھ نہیں ہونے دوں گا اپنی جان پہ کھیل کر تجھے بچاؤں گا یہ وعدہ ہے میرا پھر احمد نے سیرت کا ہاتھ پکڑا اور کہا کے بھروسہ ہے مجھ پہ سیرت نے کہا احمد بھروسہ کرتے ہوئے ہی تو یہاں تک پوھنچے ہیں آگے بھی رہے گا پھر احمد نے کہا تو سیرت تمہیں تیرنا آتا ہے سیرت نے کہا نہیں مجھے تیرنا نہیں آتا احمد پر پیچھے جو موت ہے اس سے یہ والی موت اچھی ہے میں تمہارے ساتھ ہوں پھر احمد نے سیرت کا ہاتھ مظبوطی سے پکڑا اور کہا چلو سیرت باقی جو قسمت میں جو لکھا ہو اور دونوں نے چھلانگ لگا دی سمندر کی لہرے چٹانوں سے ایسے ٹکرہ رہی تھی کے ابھی چٹان ریزہ ریزہ ہو جاینگے پانی میں جانے کے بعد تک بھی احمد نے سیرت کا ہاتھ نہیں چھوڑا تھا اور وہ دونو ں سمندر کی لہروں کے رحم اور کرم پہ تھے منہ میں پانی بھرنے کی وجہ سے سیرت بیہوش ہو گئی تھی اور احمد نے اس کا ہاتھ پھر بھی نہیں چھوڑا تھا

 احمد سیرت کا ہاتھ پکڑ کر اب اسے اپنے پیچھے پیچھے تیرتے ہوئیے لا رہا تھا اور پھر ایک خوفناک لہر آئ اور احمد کو اٹھا کے چٹان پہ پٹخ گئی اس کا سر اتنی سپیڈ سے پتھر سے ٹکرایا کے اسے لگا کے اس کا دماغ پھٹ گیا ہے اور پھر یہ وہ لمحہ تھا جب سیرت کا ہاتھ اس کے ہاتھ سے چھوٹ گیا اور اب اس کا خون سمندر کے پانی کو لال کرنے لگا تیزی سے سر سے خون کسی فوارے کی طرح نکلنا شورو ہوا اور آہستہ آہستہ اس کا ذہن تاریکی میں جاتا رہا اب اندھیرا پھیلنا شرو ع ہوا سمندر کی تیز لہر نے سیرت کو خشکی پہ پھینک دیا اب اس کے منہ سے پانی نکلنا شرو ع ہوا اور ایک دم وہ ہوش میں آئ اور الٹیاں کرنے لگی الٹی سے یہ ہوا کے پانی اس کے پیٹ سے نکل گیا پھر بھی وہ ویسے ہی لیٹی رہی

 اس میں اٹھنے کی سکت نہیں تھی پھر ہوش بحال ہوئیے تو احمد یاد آتے ہی اٹھ بیٹھی اور دیوانہ وار احمد کو پکارنے لگی پر احمد کہیں ہوتا تو نظر آتا وہ تو بہت دور چٹانوں کے بیچ پڑا تھا اور اس کے خون سے چٹان سرخ ہوگئے تھے اس نے اپنا وعدہ نبھایا تھا اپنی قربانی دے کے سیرت کو بچایا تھا اور سیرت اسے ڈھونڈھ رہی تھی اسے پکار رہی تھی پر اب شاید ہی وہ کچھ سن پاتا رو رو کر سیرت بحال ہو گئی پر احمد اسے نہیں ملا اب وہ اپنے آپ کو گھسیٹ تی ہوئی آگے بڑھ رہی تھی اور چلتے چلتے اسے سڑک نظر آئ اور اب وہ سڑک پہ جا رہی تھی جب ایک ٹرک اسے نظر آئ اور پھر وہ خود پاس آکے روک گئی ایک آدمی نے سر نکل کے کہا پتر کہاں جانا ہے آپ کو اس نے بس اتنا کہا ملتان تو باباجی نے کہا آجاؤ پتر میں بھی وہی جا رہا ہوں آپ کو بھی چھوڑ دیتا ہوں وہ ٹرک میں چڑھ گئی اور بیٹھ کے اپنے حالات کے بارے میں سوچنے لگی 


پھر احمد کے بارے میں سوچنے لگی تو ایک آنسو اس کی آنکھ سے اس کے ہاتھوں میں گرا سیرت میں تجھے کچھ نہیں ہونے دوں گا یہ وعدہ ہے میرا سیرت نے سوچا کاش احمد تم بھی میرے ساتھ ہوتے میری جان بچا کے اپنی جان دی تم نے کاش تم یہ وعدہ کرتے کے ہم دونوں کو کچھ نہیں ہوگا تو شاید اب ہم ساتھ ہوتے پھر اس نے آنکھیں بند کی کچھ دیر آنکھیں بند ہی رکھی کیوں کے اب اسے تھوڑا سکون سا فیل ہونے لگا تھا کے کسی نے اسے اٹھایا اٹھ جاؤ میڈم ملتان آگیا ہے اور ایک جھٹکے سے اس نے آنکھیں کھول دی اور ٹرک سے نیچے اتری آگے وہ ایک رکشے پر بیٹھ کر اپنی نانی اماں کے گھر روانہ ہو گئیں بڑی مشکل سے وہ وہاں ڈھونڈتے ڈھونڈتے پہنچی گھنٹی بجائی تو اس کے ماموں نے دروازہ کھولا وہ اسے اندر لے گیا سیرت سب سے ملی اور اس نے اپنے بابا کے بارے میں بتایا تو وہ بہت پریشان ہوئے سب نے سیرت کا بہت خیال دکھا اور سیرت وہاں خوشی خوشی رہنے لگی ۔۔۔۔
ختم شد

تمام اقساط کے لیے یہاں کلک کریں


Urdu Stories Keywords

Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories for adults, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories, Urdu stories for school, Urdu stories for adults only, Urdu stories

گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں