مجبور اور لاچار کی دعا اور قبولیت کی گھڑی

urdu stories


شرفو میاں کی عمر 70 کے قریب تھی محلے کے نکڑ پر پھلوں کا ٹھیلا لگایا کرتے تھے گھر میں ان کی بیوی جمیلہ چاچی کے علاوہ کوئی نہیں تھا

 دو بیٹے اور ایک بیٹی بچپن میں ہی اللہ کو پیارے ہو گئے تھے جمیلہ چاچی ہی لے دے کر سب کچھ تھی شرفو میاں کیلئے لیکن وہ بھی تین بچوں کے غم میں ٹوٹ سی گئی تھی اور عمر سے پہلے ہی کمزور اور لاغر ہو چکی تھی -

محلے سے آتے جاتے ہوئے شرفو میاں سے دعا سلام ہو جاتی تھی لیکن ہر اتوار کو میری بیٹھک شرفو میاں کے پاس طے تھی شرفو چاچا کبھی اپنے زمانے کے واقعات سناتے شرفو چاچا بہت خوددار اور اصول پسند تھے پوری زندگی غریبی میں گزار دی کبھی کبھی تو فاقے تک کاٹے لیکن کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلائیں کبھی کسی سے مدد نہیں مانگی اور نہ کسی کا احسان لیا - کبھی نصیحتیں کرتے ان کے تجربات سے مجھے بھی بہت کچھ سیکھنے کو مل جاتا اور کبھی اپنی آپ بیتی سنانے لگ جاتے مجھے ان کی آپ بیتی سے یہ بات تو سمجھ آ گئی تھی کہ جمیلہ چاچی ان کیلئے سب کچھ ہے انھیں چاچی سے بہت محبت تھی

اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ شرفو چاچا جمیلہ چاچی کی خاطر ہی زندہ تھے شرفو چاچا اکثر کہا کرتے کہ وہ جمیلہ چاچی کے بنا کچھ بھی نہیں - جمیلہ چاچی کیلئے وہ کچھ بھی کر سکتے تھے
پچھلے کئی دنوں سے میرا کاروبار بہت زیادہ بڑھ گیا تھا اسلیے میں صبح سویرے جلدی سے کام کے سلسلے میں گھر سے نکل جاتا اسلیے شرفو میاں سے ملاقاتیں نہیں ہو پا رہی تھی اور اتوار والا دن بھی مصروفیات میں گزر گیا دو ہفتے تک میں شرفو چاچا کی شکل تک نہیں دیکھ سکا تھا آج فرصت تھی سوچا شرفو چاچا سے مل آؤ لیکن نکڑ خالی تھا چاچا نے آج ٹھیلا نہیں لگایا تھا میرے لئے یہ بات بڑی عجیب تھی کیونکہ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا سردی ہو کہ گرمی یا برسات چاچا ٹھیلا ضرور لگاتے تھے یہاں تک کہ چاچا بیماری میں بھی اپنا کام بند نہیں کرتے تھے -

میں سوچ میں پڑ گیا مجھے عجیب سی فکر ستانے لگی زہن میں عجیب عجیب خیالات آنے لگے میں نے چاچا کے گھر جانے کا فیصلہ کیا میں چاچا کے گھر کی طرف جانے کیلئے مڑا ہی تھا کہ میرا موبائل فون بج اٹھا دوسری طرف سے میرا منیجر جو بہت گھبرایا ہوا لگ رہا تھا جلدی جلدی بولنے لگا " سر جلدی آفس آ جائے کچے مال کے دام اچانک سے بڑھ گئے ہیں سامنے والی پارٹی نے ہمیں جو مال دیا تھا وہ ہم لوگ پورا استعمال کر چکے ہیں لیکن قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے ہمیں انھیں اب دوگنی رقم چکانی پڑے گی اور اگر ہم ایسا نہیں کر پائے تو ہمیں بہت بڑا نقصان ہو جائے گا ہمارا کاروبار ٹھپ ہو جائے گا جناب جلدی کریں"

دیکھوں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے میرے پاس کافی پیسے پڑے ہیں ہم دام چکا دے گے مجھے ابھی ایک ضروری کام آن پڑا ہے وہ نپٹا کے ابھی آتا ہوں تم اس پارٹی سے تھوڑا وقت مانگ لو ٹھیک ہے گھبراؤ مت میں نے فون کاٹتے ہوئے کہا اور چاچا کے گھر کی سمت نکل پڑا عصر کی نماز پڑھ کر لوگ مسجد سے باہر آ رہے تھے اچانک میری نظر شرفو چاچا پر پڑ گئی جو مسجد کے باہر کھڑے لوگوں سے پیسے مانگ رہے تھے وہ آس و امید سے لوگوں کو سلام کر کے ان کے آگے ہاتھ پھیلا رہے تھے ان کی آنکھوں میں آنسوؤں اور شرم کے ساتھ ساتھ ایک آس بھی تھی کہ لوگ ان کی مدد کر دے گے

لیکن مدد کرنا تو دور کوئی ان کے سلام کا جواب تک نہیں دے رہا تھا پھر بھی شرفو چاچا ایک امید لگائے ان کے پیچھے جانے لگتے لیکن لوگ ایسے انجان بن کر نکل جاتے جیسے انھوں نے کچھ دیکھا یا سنا ہی نہ ہو اور شرفو چاچا پھر سے آس لگائے کسی دوسرے شخص کی جانب بڑھ جاتے مجھے میری آنکھوں پر یقین ہی نہیں ہو رہا تھا کہ یہ شرفو چاچا ہی ہے میں ان کی جانب بڑھنے لگا کہ پھر میرا فون بج اٹھا " جناب پارٹی سے ایک گھنٹے کا وقت مل گیا ہے ہمیں ایک گھنٹے کے بعد رقم دینی ہوگی - بہت اچھے لیکن رقم کتنی چکانی ہے یہ تو بتاؤ ؟ جناب کل ملا کر چار لاکھ روپے ہوتے ہیں - ٹھیک ہے فکر مت کرو میرے پاس تین لاکھ روپے ہے ایک لاکھ کسی سے ادھار لے کر حساب چکتا کر دنیگے او.کے میں نے فون کٹ کیا اور چاچا کے پاس پہنچ گیا - چاچا مجھے دیکھتے ہی سٹپٹا گئے اور شرم سے اپنی نظریں چرانے لگے -

چاچا یہ سب کیا ہے؟ کیا ہواہے؟ آپ اس طرح اس حال میں کیا بات ہے؟ بیٹا تیری چاچی ! وہ مر جائینگی بیٹا اگر وقت پر اس کا علاج نہیں ہو پایا تو ! اسے بچا لو بیٹا ! چاچا ہاتھ جوڑ کر گڑگڑانے لگے اور روتے ہوئے میرے گلے لگ گئے سب ٹھیک ہو جائے گا چاچا پہلے یہ تو بتائیں ہوا کیا ہے ؟ بیٹا تمھاری چاچی کو دل کا دورہ پڑا ہے ڈاکٹر کہتے ہیں ایک انجکشن لگانا پڑے گا تب یہ بچے گی لیکن وہ انجکشن بہت مہنگا ہے اور ساتھ میں ادویات اور ڈاکٹروں کی فیس کل ملا کر دو لاکھ روپے ہوتے ہیں بیٹا میں کہاں سے لاتا اتنی بڑی رقم سو لوگوں کے آگے ہاتھ پھیلا دے تم تو جانتے ہو جمیلہ میرے لئے کیا ہے میں اس کیلئے بھیک مانگنے کو بھی تیار ہوں -

چاچی کس اسپتال میں ہے مجھے وہاں لے چلئے کچھ کرتے ہیں اللہ نے چاہا تو سب ٹھیک ہو جائے گا میری باتیں سن کر چاچا میں جیسے جان آ گئی وہ حسرت بھری نظروں سے میری طرف دیکھ کر بیچارگی اور معصومیت سے بولے بیٹا تم علاج کرواؤ گے نا اپنی چاچی کا اللہ تمھے آباد رکھے اللہ تمھارے کاروبار میں برکت دے اللہ تمھاری ہر مشکل آسان کرینگا بیٹا تمھیں ہر قدم پر فتح نصیب ہو

چاچا کی آس و امید دیکھ کر میں سوچ میں پڑ گیا کہ کیا کروں ایک طرف کاروبار تھا اور ایک طرف چاچا کی امیدیں جو مجھ پر ٹکی تھی اگر یہاں علاج کیلئے دو لاکھ لگا دیتا تو کاروبار ڈوب جاتا اور اگر کاروبار کیلئے پیسہ لگا دیتا تو ایک غریب لاچار کی مجھ سے لگی امیدوں کا بھرم ٹوٹ جاتا میں پش و پیش میں پڑ گیا آخیر میں نے فیصلہ کر لیا کہ کاروبار کا جو ہونگا دیکھا جائے گا مجھے چاچا کی امیدیں برقرار رکھنی ہے میں نے اپنا موبائل بند کر دیا اور علاج کی رقم اسپتال میں جمع کروا دی -


دوسری صبح چاچی کی طبیعت سنبھل چکی تھی چاچا بہت خوش تھے بار بار پیار سے میرے سر پہ ہاتھ رکھ کر دعائیں دینے لگتے کبھی میرے ہاتھ چومنے لگتے اور کہتے بیٹا تم نے میرا سہارا بچایا اللہ تمہارا سہارا بنے گا یہ میری دعا ہے تمہارے لئے ہمیشہ کیلئے ابھی چاچا مجھے یہ دعا ہی دے رہے تھے کی میرا منیجر مجھے تلاش کرتا ہوا اسپتال میں آ گیا وہ کافی بوکھلایا ہوا تھا "جناب آپ کو کل سے فون کر رہا ہوں لیکن آپ کا فون بند آ رہا ہے جناب وہ پارٹی کی رقم... میں نے ہاتھ کے اشارے سے منیجر کو روک دیا -

ہاں ٹھیک ہے میں جانتا ہوں ہم وعدے کے مطابق پارٹی کی رقم نہیں چکا پاے اور اب ہمارا کاروبار برباد ہو چکا ہے ہم مقروض ہو چکے ہیں خیر میرے پاس ابھی بھی ایک لاکھ روپے بچے ہیں تم وہ پیسے لے جاؤ اپنی
اور ورکرز کی تنخواہیں بانٹ لو آفس کو تالا لگا دو اور کسی دوسری جگہ کام ڈھونڈ لو کہتے ہوئے میں نے غم اور صدمے سے اپنا سر جھکا لیا -


جناب آپ میری پوری بات تو سن لیں منیجر اپنی بات پر زور دیتے ہوئے بولا مقروض ہم نہیں ہوۓ ہیں اس پارٹی کے اب وہ پارٹی ہماری مقروض ہے میں حیرت سے منیجر کی طرف دیکھنے لگا جی جناب کل پارٹی سے وقت لینے کے قریب آدھے گھنٹے بعد ہی کچے مال کے دام اتنے گر گئے کہ اب وہ لوگ ہمارے مقروض ہو چکے ہیں اور اب وہ ہم سے وقت مانگ رہے ہیں اسلیے کل سے آپ کو فون لگا رہا ہوں لیکن آپ کا فون بند آ رہا تھا کتنا وقت دینا ہے اس پارٹی کو؟ ان سے کہنا وقت کی کوئی قید نہیں جب آپ کے پاس رقم ہو جائے جمع کر دینا میں نے منیجر کو نرمی سے جواب دیتے ہوئے کہا اور سوچنے لگا مجبور و لاچار کی دعا کتنی جلدی قبول ہو جاتی ہے اللہ نے شرفو چاچا کی دعا زبان سے نکلتے ہی قبول کر لی تھی -
*ختم شد*


Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories for adults, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories, Urdu stories for school, Urdu stories for adults only, Urdu stories
گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں