بھیانک خاموشی (قسط نمبر 2 آخری)

Urdu Stories in Urdu Writing
 

بھیانک خاموشی (قسط نمبر 2 آخری)

دیکھو میں میں مم میرا تت تم سے کوئی واسطہ نہیں ہے مجھے جانے دو میں یہاں سے نکلنا چاہتا ہوں (سعد نے کانپتے ہوئے حلق سے بامشکل الفاظ نکالے)
مگر میں تو آپ کی مدد کرنا چاہتی ہوں اس جنات کی دنیا سے نکلنے میں (لڑکی نے اٹھتے ہوئے کہا)

دیکھو دد دور رہو تم میں تمھارا یقین کیوں کروں اور تت تم نے کیا کہا جنات کی دنیا کیا مطلب ہے تمھارا
ارے ڈر کیوں رہے ہو آپ میں آپکو کچھ نہیں کروں گی (لڑکی نے مسکراتے ہوئے کہا )
تم جو بھی ہو مجھے جانے دو مجھے تمھاری مدد نہیں چاہئے تم کسی بھی وقت مجھے مار دو گی اور یہ جھوٹے ڈرامے مت کرو میرے سامنے نکلو یہاں سے تم (سعد نے غصے میں کہا)

ٹھیک ہے مگر بچ کر یہاں پر برے جنات بھی ہیں اپنی خیر منائو تم بس میں تو مدد کر رہی تھی تمھاری وہ اٹھی اور غائب ہو گئی
اب سعد پھر سے اکیلا تھا اسے راستہ بھی پتا نہیں تھا اس انجان جگہ پر صرف اس لڑکی نے اسے مدد کی پیشکش کی تھی اور اسے بھی اس نے سنا دی تھی
افف میں پاگل ہو جائوں گا ( اس نے زور سے پائوں زمین پر مارتے ہوئے کہا)
جانے انجانے میں اس کے پیر کے نیچے کچھ کچلا گیا تھا اس نے پائوں ہٹایا تو نیچے سے وہی پایل کے ٹکڑے دکھے جو اس نے اس رات والی لڑکی کے پائوں میں دیکھی تھی پایل ٹوٹ چکی تھی

یا خدا اب یہی رہے گیا تھا اس نے ادھر ادھر دیکھتے ہوئے کہا اچانک اسے پیچھے سے کسی غائبانہ چیز نے زور سے دھکا دیا وہ کئی کلومیٹر دور جا گرا اس کے کان میں کسی نے اتنی خوفناک آواز دی کے وہ سہم کر رہ گیا اور اٹھ نہ سکا اسی وقت وہیں پر وہی لڑکی آ گئی اور اس کے ہاتھ میں آگ کی سلگتی ہوئی مشال تھی وہ اسے زندہ جلانا چاہتی تھی وہ اس کی طرف بڑھی سعد جلدی سے اٹھا اور اک طرف راستے پر دوڑ لگا دی اسے اپنے پیچھے وہ لڑکی دکھائی نہ دی تو وہ رک گیا وہ اک درخت کے نیچے رکا تھا اچانک اسی درخت سے اس لڑکی نے سعد پر چھلانگ لگا دی اور سعد نیچھے زمین پر جا لگا اب اسے اپنی موت بالکل نزدیک دکھ رہی تھی اس نے آس پاس نظر دوڑائی مگر کچھ نہ ملا اس کا جسم اس کے قابو میں نہیں تھا وہ ہل تک نہیں پا رہا تھا اس نے آنکھیں بند کر نا چاہی تبھی اسے سامنے وہ لڑکی دکھائی دی وہ کھڑی مسکرا رہی تھی
(ہنس کیا رہی ہو مجھے بچائو) سعد چیخا

مگر آپکو میری مدد نہیں چاہیئے تھی (لڑکی ہنس کر بولی)
اب چاہئے ناں بچا (سعد شرمندگی سے بولا )
لڑکی نے اسے سوکھے پتوں میں پھینک دیا اور آگ کی مشال بھی ساتھ پھینک دی پتوں میں آگ لگ گئی اور وہ اس دوسری لڑکی سے متوجہ ہوئی (کیوں بچا رہی ہے اس کو تو کیا واسطہ تیرا اس آدمزاد سے )
میرا کوئی واسطہ نہیں مگر وہ یہاں غلطی سے آیا ہے تم اسے اس طرح نہیں مار سکتی (دوسری لڑکی نے جواب دیا)
آگ سارے پتوں میں لگ چکی تھی سعد کو پسینے چھوٹ رہے تھے وہ اب مکمل بے بس ہو گیا تھا

دوسری لڑکی نے اسی وقت آگ کی طرف دیکھا اور آگ بجھنا شروع ہو گئی پہلے والی لڑکی اس کی طرف بڑھی مگر اس سے پہلے کے وہ کچھ کرتی اس کی گردن پر زور سے اپنے ناخن مارے اور اس کی گردن سے کالے رنگ کے خون کا فوارا نکل پڑا وہ چیخنے لگی لڑکی نے سعد کی طرف دیکھا آگ مکمل بجھ چکی تھی اور وہ سہم کر اک طرف کھڑا سب دیکھ رہا تھا
وہ لڑکی جو اسے مارنے کی غرض سے آئے تھی وہ خود اس کی نظروں کے سامنے تڑپ رہی تھی آنر وہ وہیں ساکت ہو گئی او ر پھر خاک کا ڈھیر بن گئی
سعد کے اوسان خطا ہو گئے وہ تو بھاگنے ہی والا تھا مگر اس لڑکی نے اسے پیچھے سے آواز ی شکریہ بولے بغیر بھاگ رہے ہو ؟؟
استغفراللہ کس چڑیل سے واسطہ پڑ گیا (سعد نے دل میں ہی سوچا)
اچھا تو میں آپ کو چڑیل لگتی ہوں (لڑکی نے طنز کر کے کہا)
دیکھو تم جو بھی ہو_______

میں نیلم ہوں (لڑکی نے اس کی بات کاٹ دی )
اوکے وہی جو بھی ہو اب جائو مجھے گھر جانا ہے ورنہ میں بے گناہ مارا جائوں گا (سعد نے کہا)
آپکو یہاں سے صرف میں نکال سکتی ہوں (نیلم ہنس کر بولی)
تو پھر نکالو میں مرنا نہیں چاہتا (سعد نے اس کی طرف دیکھا وہ مسکرا رہی تھی)
آپ یہاں کار سے آئے تھے اسی راستے سے واپس جانا ہو گا (نیلم نے جواب دیا)
مگر کار تو خراب ہو گئی تھی اور وہ راستہ مجھے یاد نہیں ہے (سعد نے منہ بناتے ہوئے کہا)

کار ٹھیک ہو جائے گی چلو میرے ساتھ (لڑکی اک طرف چلتے ہوئے بولی)
مجھےمار مت ڈالنا (سعد نے ڈرتے ڈرتے کہا)
لڑکی اس کی باتوں پر ہنس رہی تھی
تم ہو کون( سعد نے راستے میں اس سے سوال کیا )
میں چڑیل ہوں( لڑکی ہنس پڑی)
سعد چلتے چلتے رک گیا اس کو پسینے چھوٹ پڑے
ارے آپ اتنا ڈرتے کیوں ہیں وہ رہی آپ کی کار آپ اس میں بیٹھیں اور جلدی سے بھاگ جائیں ورنہ جس کو ہم نے مارا اس کے ساتھ والے ہمیں نہیں چھوڑیں گے
سعد نے اچھا بول کر کار کا رخ کیا مگر پھر وہ جاتے جاتے رک گیا (شکریہ)اس نے پیچھے مڑ کر کہا

کوئی بات نہیں اگلی بار آئے تو مر کے واپس جائو گے (نیلم نے ہنستے ہوئے کہا)
سعد بھی ہنس پڑا (کبھی بھول کر بھی ناں ائوں یہاں)
ابھی یہی باتیں چل رہی تھی کہ اچانک آندھی شروع ہو گئی
جلدی جائو اور ہاں اس دنیا کا کسی سے زکر مت کرنا (نیلم نے اسے کار کی طرف اشارہ کیا )
وہ کار میں جانے ہی والا تھا کہ کار پر کچھ زور سے گرا سعد نے جب اس طرف دیکھا تو وہ چونک پڑا یہ رمضان کی لاش تھی
نیلم نے اسے کہا ( سعد بھاگو)
وہ دونوں اک سمت بھاگنے لگے ان کے پیچھے کوئی غائبانہ جسم بہت تیزی سے بھاگ رہا تھا

سعد آپ کو دوسری طرف بھاگنا ہو گا میں اس کو دیکھتی ہوں نیلم نے اسے دعسری طرف اشارہ کیا اور وہ اس سمت میں بھاگنے لگا
نیلم اس وجود سے مخاطب ہوئی مجھ سے مقابلہ کرو اور اسی وقت اک کالے دھویں کی شکل میں اک روح سامنے آ گئی اس کی آنکھوں میں آگ تھی اور اس نے اک ہی وار میں نیلم کو کئی کلومیٹر دور اٹھا پھینکا دوسری طرف سعد کسی طرح کار تک جا پہنچا اس نے کار پر سے رمضان کی لاش ہٹائی اور کار اسٹارٹ کر دی اور سڑک پر کار دوڑا دی وہ بہت آگے نکل آیا تب اسے نیلم کا خیال آیا وہ اسے مرنے کے لیے کیسے چھوڑ دیتا جب کے اس نے اس کی مدد کی تھی نہیں میں نہیں جائوں گا ..

سعد کی آنکھوں سے آنسوں نکل آئے نیلم سامنے تڑپ رہی تھی وہ زمیں پر کسی تڑپ رہی تھی
نہیں ادھر مت آئو بھاگ جائو جلدی بھاگو وہ تمھیں بھی مار ڈالے گا (نیلم چیخ کر بولی)
سعد خاموش کھڑا تھا اس کی آنکھوں میں آنسوں تھے وہ نہیں جانتا تھا وہ کیوں رو رہا ہے مگر اس کی آزادی کی قربانی اس کے دو دوست موت کے منہ میں جا کر دے چکے تھے

میں نہیں آ پائوں گی تم تم جائو وہ تمھارت تعاقب میں ہو گا بہتر ہے تم بھاگ جائو وہ تمھیں مار دے گا (نیلم کے یہ آخری الفاظ تھے اس کے بعد وہ ساکت ہو گئی)
سعد نے آنکھیں صاف کی اور واپس کار کی طرف تیزی سے بھاگنے لگا رات ہونے کو تھی اسے جلدی کار کے پاس پہنچنا تھا ورنہ آج اس کی موت کا دن تھا موت اس کی آنکھوں کے سامنے تھی وہ اس سے بھاگ رہا تھا لیکن کہاں تک بھاگتا؟
سامنے ہے اسے کار دکھی وہ اس کی طرف لپکا مگر کسی نے اس کے قدم وہیں روک لیے وہ ہل بھی نہیں پا رہا تھا اس کا وجود جم گیا تھا وہ حرکت کے قابل نہیں تھا
اس کے سامنے اک غائب وجود تھا مگر وہ اسے احساس کر سکتا تھا
مجھے گھر جانے دو میرا آپ سے کوئی مقابلہ نہیں ہے میں معمولی سا انسان ہوں میں آپ کے سامنے کیا ہوں آپ مجھے جانے دیں کیا بگاڑا ہے آپ کا ؟ (سعد نے ایک ہی سانس میں پوری بات ڈر کے مارے کہے ڈالی)
کوئی جواب نہ ملنے پر خاموشی نے اس کی دھڑکنیں تیز کر دی وہ بھاگنا چاہتا تھا مگر کسی وجود نے اس کو مکمل جکڑ رکھا تھا اس کو گھٹن ہو رہی تھی اس کا دم گھٹنے لگا
وہ بے حوش ہونے والا تھا کے اسے سکون محسوس ہوا جیسے اس پر سے گرفت کم ہو گئی ہو اس نے ہمت کی اور کار کی طرف دوڑ لگا دی اس نے یہ تک نہ دیکھا اس پر سے گرفت کیوں کم ہوئی وہ کار میں جا گھسا اور اسے اسٹارٹ کر کے روڈ پر دوڑا دی اسکا دل کیا کے دیکھے وہ کیسے بچا مگر اس کی ہمت جواب دے گئی تھی وہ کچھ آگے ہی گیا ہو گا کہ اس کی کار پر کسی چیز نے چھلانگ لگا دی کار لڑکھڑا گئی اور ایک طرف درخت میں لگی سعد نے کار سے چھلانگ لگا دی اور کار ریزہ ریزہ ہو گئی اب آخری راستہ تھا گھر جانے کا وہ بھی اس کونا امید کر گیا تھا اس نے ایک آہٹ محسوس کی اس نے ارد گرد دیکھنا شروع کر دیا ایک درخت جو بنت گھنا اور پرانا تھا جڑ سے ہل رہا تھا اور اس سے پہلے کے اس پر گرتا سعد نے اک طرف دوڑ لگا دی وہ بھاگتے بھاگتے اس جگہ آ پہنچا جہاں نیلم پڑی تھی سعد نے ایک نظر اس کی طرف دیکھا وہ ساکت تھی اسے کیوں ایسا لگا کہ وہ اٹھے گی وہ اس کے پاس بیٹھ گیا اور اسے جھنجھوڑنے لگا
اٹھو تمھیں اٹھنا ہو گا میں مارا جائوں گا کیا تم یہ چاہتی ہو (وہ چیخا)
اتنے میں سایہ اس کے سر پر آ پہنچا اور اس پر زور دار پنجا مارا سعد نے بازوں سے چہرا بچایا اور اس کا بازوں زخمی ہو گیا
اب اور ہمت نہیں ہے میرے رب میری مدد فرما اس نے اللہ کے حضور سر سجدے میں گرا دیا اور گڑگڑا کر پناہ طلب کرنے لگا
میرے مولا مجھ گناہ گار پر رحم کر میری مدد فرما میرے پروردگا
)وہ سجدے میں اس قدر مگن ہو گیا کے اسے علم ہی نہ رہا کے اس کے قریب سایا تھا ہر طرف خاموشی تھی اس میں ہمت نہ تھی کہ وہ کھڑا ہو سکتا وہ سجدے میں ہے گرا رہا اور وہیں بے حوش ہو گیا صبح اس کی آنکھ بارش کے قطرے اس پر گرنے سے کھلی وہ جلدی سے ایک بڑے درخت کے نیچے جا رکا اسے نئی زندگی ملی تھی کل رات اسے اپنی موت صاف دکھ رہی تھی وہ سوچنے لگا کہ اب یہاں سے کیسے نکلے تبھی اس کی نظر اک بزرگ پر پڑی جو سفید لباس میں تھے ان کے چہرے پر نور جھلک رہا تھا وہ اس کے قریب آئے اور اس سے مخاطب ہوئے
"زندگی کی ہر ایک ٹھوکر یہی احساس دلاتی ہے کہ اے اللہ میرا تیرے سوا کوئی نہیں جب اللہ تمھہیں کنارے پر لا کھڑا کرے تو اس پر کامل یقین رکھو کیونکہ دو چیزیں ہو سکتی ہیں یا تو وہ تمھیں تھام لے گا یا تو وہ تمھیں اڑانا سکھا دے گا"
یہ کہے کر وہ بزرگ آنکھوں سے اوجھل ہو گئے اور سعد نے آسمان کی طرف دیکھا اب اسے اپنے رب پر پورا بھروسہ تھا کہ وہ اس کے ساتھ ہے ہو گھڑی میں چاہے جتنی مشکلات ہی کیوں نہ آ جائیں اک انسان خو کبھی نا امید نہیں ہونا چاہیئے اگر اس کا ایمان سچا ہے تو خداباری تعالی ہمیشہ اس کے ساتھ ہے
یہ سوچ کراس کی ہمت بڑھ گئی اور اس نے ٹھان لیا کے وہ اس دنیا سے ضرور نکلے گا
بارش رکنے تک وہ اسی درخت کے نیچے کھڑا سوچتا رہا کہ وہ کیا کرے بارش دو گھنٹے تک جاری رہی اور اس دوران کوئی عجیب واقعہ نا ہوا
بارش رکنے کے بعد اس نے راستے کا جائزہ لیا اور اللہ کا نام لے کر ایک راستے پر چل پڑا اسے اب امید تھی کہ وہ ضرور گھر پہنچے گا چاہے جتنی رکاوٹیں کیوں نہ آ جائیں
چلتے چلتے وہ اک قبرستان میں جا پہنچا جو جنگل کے وسط میں تھا اس کو وہاں بہت سی قبریں نظر آئی کچھ کی حالت بالکل خراب ہو چکی تھی وہ ارد گرد کا جائزہ لیتے ہوئے چلتا رہا وہ اک قبر کے ساتھ سے گزرا تو اک زور دار ہوا کے جھونکے نے اس کے قدم روک دیئے یہ اک اشارہ تھا اس نے قبر کی طرف دیکھا اس پر نام لکھا تھا
"سعد احمد""
ولدیت:احمد خاں
یہ دیکھ کر خوف کی ایک لہر اس کے جسم میں دوڑ گئی وہ وہاں سے بھاگنے ہو والا تھا کے ایک چیز دور سے اسے اپنی طرف آتے دکھائی دی
وہ کوئی پراسراوجود تھا شایدکوئی نئی مصیبت اس کی طرف بڑھ رہی تھی مگر اس بار اس پر اسے کم خوف آیا وہ جانتا تھا اللہ اس کے ساتھ ہے جیسے جیسے وجود قریب آ رہا تھا اس کا خوف بڑھ رہا تھا اسے پسینہ آنے لگا وہ پسینے میں نہا چکا تھا یہاں تک کہ وجود اس کے بالکل سامنے آ گیا
اس نے اس کے لباس سے پتا لگا لیا تھا یہ کوئی مردہ ہے جو سفید لباس میں ہے آسمان پر اک بار پھر کالے بادل چھا گئے اور سعد اپنی جگہ پر کھڑا اس وجود کی طرف پھٹی پھٹی نظروں سے دیکھ رہا تھا ..


اتنے میں وہ وجود اس کے سامنے آ گیا اس کی ہمت جواب دے گئی تھی وہ بالکل ساکت ہو چکا تھا اس میں بالکل ہمت نہ تھی کہ وہ بھاگتا اس خا قدم اک طرح سے جم گئے تھے وہ وجود ٹھیک اس کے سامنے آ کر رکا اس وجود کے قریب آتے ہی اسے ایسا لگا جیسے اس کا جسم تپش سے جل رہا ہو اسے آگ میں کھڑا ہوا محسوس ہو رہا تھا اس پر اسرار وجود نے اسے جکڑ لیا اس نے خود کو چھڑانے کی بہت کو شش کی مگر ناکام رہا مگر اک دم اسے امید سی مل گئی اسے پیچھے سے نیلم دکھائی دی اسے سکون ملا
نیلم نے پیچھے سے اسے خاموش رہنے کا اشارہ کیا اور پیچھے سے اس وجود پر حملہ کیا وا اس اچانک حملے کے لیے تیار نہیں تھا اور وہ اچانک حملے سے گھبرا کر غائب ہو گیا اس کے الفاظ یہ تھے
"میں واپس آئوں گا تجھے واپس نہیں جانے دوں گا"
نیلم کو دیکھ کر وہ اس قدر خوش ہوا جیسے وہ گھر پہنچ کر شاید ہوتا
نیلم نے اسے دیکھا اور اس کا بازو کھینچتے ہوئے کہا
بھاگو اب تمھیں گھر جانا ہو گا ورنہ یہ تمھیں مار دیں گے جنات کی دنیا میں انسان کب تک زندہ رہے گا ؟
سعد نے اس کی بات کا جواب دینا چاہا تو وہ بول پڑی اور اس کی بات ادھوری رہ گئی
بس بس اب بہت ہو گیا تم بچے نہیں ہو سمجھے ناں اب چلو میرے ساتھ
دونوں قبروں سے بھاگتے ہوئے قبرستان سے نکل کر اک روڈ پر آ نکلے
وہ دیکھو سامنے (نیلم نے اک طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا)
سامنے اسے ہی روڈ رکھا جہاں سے وہ آیا تھا
میں تمھارا شکریہ کیسے ادا کروں (سعد نے اسے گھورتے ہوئے کہا)
مہربانی جناب آپ جائیے اور اک بات خبر دار اگر پھر آئے تو (نیلم نے مسکراتے ہوئے کہا)
میری کار تو (سعد نے ہنس کر کہا)
افففف (نیلم نے سر پکڑ لیا)
میرے ساتھ چلو گی (سعد نے طنز کیا)
نکلو جائو کار کے پاس وہ اب بھی چلے گی نیلم نے اسے دھکا دیتے ہوئے کہا)
آپ واقعی چڑیل ہو (سعد نے پھر طنز کیا)
تم جا رہے ہو کہ نہیں (نیلم نے اسے کار کی طرف اشارہ کیا)
اوہ ہاں پھر ملیں گے (سعد نے آہستہ سے کہا)
کبھی نہیں (نیلم نے منہ بنا لیا )
سعد نے کار کی طرف دیکھا اسے امید نہیں تھی کہ یہ چلے گی مگر اسے اسٹارٹ کیا تو چل پڑی
جلدی جائو اب(نیلم نے زور سے آواز دی)
سعد نے خداحافظ بول کر کار روڈ پر دوڑا دی
اسے جانے کی اتنی خوشی نہیں تھی وہ نیلم سے ملنا چاہتا تھا دوبارہ مگر اب اگر وہ یہاں آتا تو وہ زندی نہ بچتا وہ ابھی یہی سوچ رہا تھا اک زور دار آندھی شروع ہو گئی
اس سے کار چلائی نہیں جا رہی تھی
اچانک اسے اپنے ساتھ والی سیٹ پر کوئی پر چھائی نظر آئی وہ چیخ مارنے ہی والا تھا پھر وہ رک گیا
کمال ہو تم یار ( نیلم نے اس پر ہنستے ہوئے کہا)
میری جان نکل جاتی تم کیا کرتی رہتی ہو (سعد نے اسے گھورتے ہوئے کہا)
میں آپکو بچانے آئی ہوں (نیلم نے معصوم انداز میں کہا)
اوہ ہ ہ !! سعد نے ٹھنڈی سانس لی
یہ اندھی کیوں منگوالی ہے (سعد نے کار چلاتے ہوئے کہا)
یہ اس جن نے کیا ہے کہ تم گھر نہ پہنچ سکو اورمیں اس سے نہیں لڑ سکتی مجھے مار ڈالے گا بس اک بار اس علاقے سے نکل جائو پھر وہ کچھ نہیں کر سکے گا
اوہ !! میرے پیچھے کیوں پڑا ہے وہ !(سعد نے سوال کیا)
دو وجہ ہیں
پہلی آپ انسان ہیں
دوسری آپ یہاں سے نکل گئے تو اپنی دنیا میں اس جگہ کا زکر کرو گے اور جنات نہیں چاہتے یہ سب
میں کچھ نہیں بولوں گا گھر جا کر( سعد نے کہا)
مجھے یقین ہے مگر ______
نیلم کی بات ادھوری رہ گئی سامنے اک سایہ کھڑا تھا
لو مصیبت (سعد نے نیلم کی طرف دیکھا)
اسے یقین دلائو تم اس دنیا کا زکر نہیں کرو گے اپنی دنیا میں
سعد نے ڑرتے ہوئے کار سے اک پائوں نکالا
دیکھئے مجھے گھر جانے دیں میں وعدہ کرتا ہوں میں _____
زوردار آندھی کے جھونکے نے اسے ہلا کر رکھ دیا
میں کسی کو کچھ نہیں بتائوں گا
اسے کوئی جوان نہ ملا سایہ اپنی جگہ سے غائب ہو گیا
وہ چلا گیا ؟؟(سعد نیلم کی طرف مڑا)
نہیں وہ آس پاس ہے (نیلم نے ادھر ادھر نظریں گھمائی)
اچانک سعد پر اوپر سے حملہ ہوا اور وہ اس کے لیے تیار نہیں تھا اور دور جا گرا
بھاگو سعد (نیلم چیخی)
سعد نا بامشکل خود کو سمبھالا اور سیرھے راستے پر دوڑ لگا دی
اسے اپنے پیچھے اس سائے کا احساس ہو رہا تھا
وہ بھاگتا رہا یہاں تک کہ وہ گر پڑا
اور سایہ اس کے سر پر آ گیا
سعد نے آیت الکرسی پڑھنا شروع کی اس کے سامنے ہو سائے خو آگ لگنے لگی سعد نے ورد جاری رکھا سایہ آگ میں جلنے کے باوجود اس کے پیچھے دوڑ رہا تھا سعد نبہت دور تک دوڑا اور وہ کافی دور نکل آیا موسم بالکل خراب ہو چکا تھا اور اندھیرے کی کالی چادر ہر شے پر پڑ چکی تھی وہ جلتا ہوا سایہ اس کا بالکل سامنے کھڑا تھا
سعد کی ہمت جواب دے گئی سائے نے آگے جیسے ہی قدم بڑھایا اس کو جھٹکا لگا اور وہ دور جا گرا
سعد نے ہوش سمبھالا اور اردگرد دیکھا
وہ اپنے شہر کا روڈ پر اک مسجد کے بالکل سامنے پڑا تھا اس نے اللہ کا شکر ادا کیا کہ وہ خیر سے اپنے گھر پہنچ گیا اس نے سب سے پہلے سجدہ کیا اور اللی کا شکر ادا کیا
اور پھر اسے نیلم کا خیال آیا مگر اب وہ وہاں جانے سے پہلے ہزار بار سوچتا اس لیے اس نے خود کو سمبھالا اور گھر کی طرف چل پڑا
اس کے بعد اس نے کبھی اس راستے کا رخ نہ کیا کیونکہ جس طرح ہم انسانوں کی دنیا ہے اس طرح جنات کی بھی دنیا ہے اور ان کے کاموں میں دخل دینے سے گریز کرنا بہتر ہے
اور سعد کو ان سب سے یہ سبق بھی ملا کہ اللہ سے بڑھ کر کوئی زات نہیں وہی ہے جو کسی کو نا امید نہیں ہونے دیتا .. ختم شد

 مزید اچھی کہانیوں کے لیے کلک کریں

تمام اقساط کے لیے یہاں کلک کریں



Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories for adults, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories, Urdu stories for school, Urdu stories with Urdu font
گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں