مردہ خانہ میں ملازمت (خوفناک کہانی۔1)

Sabaq Amoz Kahani
 

مردہ خانہ میں ملازمت (خوفناک کہانی)

2010 کی بات ہے میں ان دنوں عمان میں تھا۔ میرا تعلیمی ریکارڈ میڈیکل سے تعلق رکھتا تھا مگر پیسوں کی کمی نے مجھے درمیان میں روک دیا تھا۔ عمان آنے کی وجہ ایک نوکری تھی جو کہ میں رد نہیں کر سکا۔ مگر کچھ ہی ماہ میں وہ نوکری ختم ہو گئی۔ اب واپس جانے کی نہ ہمت تھی نہ پیسہ۔ جاننے والوں نے سمجھایا کہ کوشش کرو نوکری مل جائے ورنہ اگلے ماہ واپس بھیج دیئے جاؤ گے ۔ میں ہر ممکن کوشش کرنے لگا۔ ایک ہفتہ ایسے ہی گزر گیا۔ ایک صبح میں چائے پی رہا تھا کہ دوست جس کے گھر تھا میرے پاس آیا اور بولا۔۔ _ یار حسن ایک نوکری ملی پے کرو گے؟ "
میرے جسم میں جیسے جان پڑ گئی۔ فوراً بولا۔" ہاں ہاں کیوں نہیں۔۔"
وہ بولا " پہلے سن لو کیسی نوکری ہے؟ "

میں نے اس کی صورت دیکھی تو وہ سنجیدہ اور تھوڑا پریشان تھا۔ میں نے اس کے ہاتھ پہ ہاتھ رکھا اور کہا۔" جیسی بھی ہے بتاؤ ۔ پریشان کیوں ہو؟ " وہ سنبھل گیا اور کہنے لگا۔ " ایک ہسپتال میں جاب ہے۔ لیکن ایک مسئلہ ہے؟ "
میں خوشی اور حیرت سے اسے دیکھنے لگا۔ " بات یہ ہے کہ نوکری مردہ خانے میں ہے" اس نے رک رک کر کہا۔
"مردہ خانے میں؟ " میں نے ایک دم پریشان ہو کر پوچھا۔
" ہاں دوست انہیں ایک ڈاکٹر کی ضرورت ہے جو پوسٹ مارٹم کرنے میں اسسٹ کرے۔" اس نے تفصیل بتائی۔

میں تذبذب کے عالم میں اس کا منہ دیکھنے لگا۔ تو اس نے سمجھایا کہ پیسے بھی کافی اچھے ہیں اور ایک کمرہ کا گھر بھی ملے گا۔ مرتے کیا نہ کرتے ہاں کرنی پڑی۔

اگلے دن میں اس کے بتائے ہوئے پتہ پر ہسپتال پہنچ گیا۔ یہ قدیم طرز کا بنا ہوا ہسپتال تھا۔ عمارت مضبوط اور سرخ پتھر کے برآمدے تھے جن میں قطار در قطار خوبصورت پھولوں کے پودے لگائے گئے تھے ۔ ںاہری عمارت میں باغ تھا جس میں ایک دو آدمی مالی کا کام کرتے دکھائی دیے ۔ کاونٹر پہ میرا استقبال ایک نرس نے کیا اور مجھے ایک سینیئر ڈاکٹر محمد الباقر کے کمرے میں بھیج دیا۔ کچھ دیر بعد ہی وہ ڈاکٹر چلا آیا۔ بہت تپاک سے ملا اور گرمجوشی سے ہاتھ ملایا۔ انگلش میں مجھے بتایا کہ مجھے لاش کو چیرنا پھاڑنا نہیں ہے بس ہمارے پوسٹ مارٹم کے ڈاکٹر کو اسسٹ کرنا ہے کیونکہ سابقہ اسسٹنٹ اپنے وطن واپس جا چکا ہے۔

وہ مجھے لے کر لمبے کوریڈور سے ہوتا ہوا بائیں جانب مڑ گیا اور آخری کمرے کے پاس پہنچ کر رک گیا۔ کمرے کا دروازہ خاصا بڑا تھا۔ اس کے اوپر ایک تختی لگی تھی جس پہ عربی زبان میں " المشرحہ" لکھا تھا ۔ جس کے معنی مردہ خانہ ہیں۔
میں نے ایک لمبا سانس کھینچا اور ڈاکٹر محمد الباقر کے پیچھے اس کمرے میں داخل ہو گیا۔

یہ جگہ ایک کمرہ نہ تھی۔ ایک ہال کمرہ تھا۔ جس کے دو حصے تھے ایک حصّہ میں پوسٹ مارٹم کا میز اور اوزار تھے۔ سینکڑوں دوائیاں ایک شیشے کی الماری میں رکھی تھیں ان کے سامنے والی دیوار میں شیشہ لگا تھا جس سے دوسرا حصّہ صاف دکھائی دیتا تھا ۔ اس حصے میں کچھ سٹریچر نما بیڈ بچھے تھے جن کی تعداد چھ تھی سامنےکی آخری دیوار میں کیبن لگے تھے جن میں کچھ پہ تحریری نوٹ چپکے تھے۔ ان کیبنوں میں مردہ لوگوں کو رکھا جاتا تھا۔ سٹریچر نما بستروں میں سے تین پہ سفید چادر کے نیچے لاشیں موجود تھیں ۔ جبکہ تین بستر خالی تھے۔ میرا مردہ خانے میں یہ پہلا موقع تھا۔

میں کم ہمت نہیں تھا مگر ایسے دوسری دنیا میں چلے جانے والوں کے خالی جسم عجیب سا خوف طاری کر دیتے ہیں ۔ ایک طرف کرسی میز لگی تھی۔ بائیں جانب ایک دروازہ تھا جو واش روم تھا۔ ہمارے اندر داخل ہونے کے ایک منٹ بعد ہی وہاں سے ایک ڈاکٹر صاحب تولیہ سے ہاتھ پونچھتے برآمد ہوئے۔ میرا تعارف ہوا تو وہ خوشی سے اردو میں بولے " میں بھی پاکستان سے ہوں پچھلے بارہ سال سے یہاں کام کررہا ہوں۔ میرا نام طفیل ہے۔ "
" حسن" میں نے مختصر سا تعارف کروایا۔

پھر رسمی کاروائی کے بعد میرا وہاں تقرر ہو گیا۔ اچھی تنخواہ کے ساتھ ایک کمرے کا گھر بھی جو ایک فلیٹ تھا مجھے دیا گیا۔ اس کی چابی اگلے ہفتہ ملنی تھی بس تب تک مجھے کام سمجھنا تھا اور ثابت کرنا تھا کہ میں اہل ہوں۔

ڈاکٹر طفیل بہت ملنسار انسان تھے انہوں نے مجھے سمجھایا کہ کام کوئی اچھا برا نہیں ہوتا ۔ کسی بھی کام کو برا شگون نہ سمجھو۔ اور یہ کہ ہسپتال کے ہیڈ مجھ سے دو دن بعد ملیں گے اور ڈاکٹر طفیل کی رپورٹ کے مطابق مجھے اپائنٹمنٹ لیٹر دیا جائے گا ۔ میں نے دل سے کام کرنے کا ارادہ کر لیا۔

شام تک وہ تینوں لاشیں اپنے اپنے لواحقین کے ذریعے لے جائی جا چکی تھیں اور میری گھبراہٹ بھی کم ہو گئی تھی ۔ ڈیوٹی رات نو بجے ختم ہونا تھی۔ اس کے بعد جو لاش بھی آتی وہ کیبن میں رکھی جاتی اور اس پہ نوٹ لکھ دیا جاتا۔ صبح ڈاکٹر طفیل آٹھ بجے آکر اس کو دیکھ لیتے تھے۔

میرا کام مشکل نہیں تھا۔ اوزاروں کو جراثیم کش کرنا۔ لاش کی فوٹو لینا اور لاوارث لاش کو پیک کرکے کیبن میں ڈالنا۔ ہر لاش سے فنگر پرنٹ بھی لیے جاتے تاکہ شناخت میں آسانی ہو۔ اس کے بعد کمپیوٹر پہ اندراج کردیا جاتا تھا۔ اگلے دو دن خاموشی سے گزر گئے ۔ میری نوکری پکی ہو گئی اور ڈاکٹر طفیل میرے دوست بن گئے ۔ ان کی فیملی پاکستان میں ہی تھی۔ چھٹیوں میں وہ گھر جانے والے تھے۔ انکے پیچھے کام میرے ذمہ آنا تھا۔ یہ بات سن کر میں پریشان ہو گیا۔

انہوں نے سمجھایا کہ وہ پچھلے تین سال سے گھر نہیں گئے اور جانے میں ابھی چار ماہ باقی ہیں۔ تب تک میں کام سیکھ لوں گا اور یہ ذمہ داری آسانی سے اٹھا لوں گا ۔ میں نہ چاہتے ہوئے بھی راضی ہو گیا۔ اس وقت میں نہیں جانتا تھا کہ آنے والے حالات میرے لیے کیا لے کر آئیں گے ۔ کام کرتے کرتے ایک ماہ ہونے لگا۔ ایک دن ڈاکٹر طفیل بولے کہ آج ایک لاش کا پوسٹ مارٹم میں کروں ۔ تاکہ وہ دیکھ سکیں کہ مجھے کام کتنا سمجھ آیا ہے۔

میں گڑبڑا گیا۔ وہ بولے " گھبراؤ مت میں ساتھ ہوں ۔ جہاں تم سمجھ نہ پاؤ میں سنبھال لوں گا۔ "
میں راضی ہو گیا۔ مگر اس دن کوئی لاش نہیں آئی۔ میں نے شکر ادا کیا۔ وہ دن کیا اگلے تین دن تک کوئی لاش نہیں آئی مگر نوکری تو نوکری تھی جانا آنا وقت پہ ہوتا رہا۔ چوتھے دن جب میں صبح ساڑھے سات بجے ہسپتال پہنچا تو مردہ خانے کے باہر پولیس والے کھڑے تھے۔
ان سے معلوم ہوا ایک لاش آئی ہے اور انہیں جلد سے جلد رپورٹ چاہیے۔ میں نے دوپہر تک کا وقت لیا اور ان کے جانے کے بعد دھڑکتے دل سے اندر داخل ہوا۔
مردہ خانے میں خاموشی چھائی ہوئی تھی۔ ڈآکٹر طفیل کے آنے میں وقت تھا۔ تمام چیزیں اپنی جگہ پہ تھیں مگر ایک سٹریچر پہ چادر ڈھکے لاش لیٹی تھی۔ میں نے آہستہ سے چادر اٹھائی ۔ اور لڑکھڑا کر پیچھے ہٹا۔ اس میں ایک جوان لڑکی کی لاش پڑی تھی ۔ لڑکی کا منہ کھلا تھا اور آنکھیں بھی۔ نیلی آنکھیں جو مسلسل دیکھ رہی تھیں۔ اس کے چہرہ سے لگتا تھا کہ اسے مرے ہوئے زیادہ وقت نہیں ہوا۔ اسی دم ایک آہٹ ہوئی اور میں اچھل پڑا۔

  مردہ خانہ میں ملازمت(قسط نمبر 2)

تمام اقساط کے لیے یہاں کلک کریں


Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories for adults, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories, Urdu stories for school, Urdu stories with Urdu font
گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں