جنگل جانے والے 47 افراد کی لاشیں مل گئیں


breaking news

حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے" ملاقات" کیلئے جنگل جانے والے 47 افراد کی لاشیں مل گئیں

نیروبی (سبلائم گیٹ آن لائن) افریقی ملک کینیا کی پولیس نے کہا ہے کہ انہیں ملک کے مشرق میں ایک مخصوص فرقے کے مزید 26 افراد کی لاشیں ملی ہیں، جس سے اس تحریک سے منسلک لاشوں کی تعداد 47 ہو گئی ہے۔

ملندی کے ساحلی قصبے کے قریب خبر ایجنسی اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر نے دیکھا کہ سفید اوورولز پہنے ہوئے اور ماسک سے لیس سرچ ٹیمیں دیگر لاشوں کی تلاش میں مقام کی کھدائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کئی لاشیں پہلے ہی سفید پلاسٹک کی چادر میں لپٹی ہوئی تھیں۔ مالندی، مشرقی کینیا میں فوجداری تحقیقات کے سربراہ چارلس کاماؤ نے کہا 'آج ہم نے مزید 26 لاشیں نکالی ہیں اور اس سے اس جگہ سے لاشوں کی کل تعداد 47 ہو گئی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ نہ صرف لاشوں کی بلکہ فرقے کے زندہ بچ جانے والے لوگوں کی تلاش بھی جاری ہے۔ گزشتہ ہفتے پہلی لاشیں ملنے کے بعد پولیس نے اپنی کارروائی شروع کی تھی ۔ مالندی کے قریب شکاہولا میں جنگل کے 800 ایکڑ علاقے کو تلاشی مہم کے لیے سیل کر دیا گیا ہے۔

مرنے والے افراد کا تعلق " گڈ نیوز انٹرنیشنل چرچ" سے ہے جس کے خلاف مکمل تحقیقات کا آغاز کیا جاچکا ہے۔ پولیس پہلے ہی چرچ کے رہنما میکنزی نتھنگے کو گرفتار کر چکی ہے، جس نے مبینہ طور پر پیروکاروں سے کہا تھا کہ وہ 'یسوع سے ملنے' کے لیے خود کو بھوکا رکھیں۔ اسے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب اپنے والدین کی زیر نگرانی دو بچے بھوک سے مر گئے تھے۔ اسے بعد ازاں ایک لاکھ کینیا شلنگ (700 ڈالر) کے عوض ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔ پولیس نے نتھنگے کے مزید چھ پیروکاروں کو گرفتار کر لیا ہے۔

جنگل سے جن افراد کی لاشیں ملی ہیں انہیں نتھنگے نے حکم دیا تھا کہ وہ جنگل میں جائیں اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ملاقات کیلئے تا دمِ مرگ روزہ رکھیں۔ اس سے پہلے کئی روز قبل چار افراد کی لاشیں ملی تھیں ،ان افراد کی اموات بھی بھوک کی وجہ سے ہوئی تھیں۔


گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں