پرستان کی شہزادی - پارٹ 2

 urdu stories

 

Sublimegate Urdu Font Stories

پرستان کی شہزادی - پارٹ 2


پلکے جھکپتے ہی عدیل حوریہ کے کمرے میں آگیا کیا ہوا حوریہ مجھے یہاں کیوں بلایا ہے عدیل چچا کو وہ لڑکی مل گی ہے اور وہ شاہ کے پاس چلے گئے ہیں اور آج عمل شروع ہو جائے گا عدیل میں تم سے دور نہیں ہونا چاہتی حوریہ نے اس کے گلے لگتے ہی رونا شروع کر دیا او وو ہو روتے نہیں کچھ نہیں ہو گا اور تم سے دور کبھی دور نہیں جاؤ گا وعدہ۔۔ہاں وعدہ اب چلو مسکراو اور حوریہ مسکرا دی اچھا حوریہ ابھی مجھے جانا ہو گا ہم تم اپنا خیال رکھنا جی ٹھیک ہے۔۔۔۔۔اب آپ بے فکر ہو جائیں اسد صاحب اب آپ اور آپ کے گھر والے ہماری ذمہ داری ہیں۔۔۔یہ مخلوق بہت چالاکی سے آپ کی بھتیجی کو بہلا لیا ہے لیکن آپ فکر نہ کرے میں ہوں نا میں اس مخلوق کو آپ کے گھر سے نکال کر رہو گا سات راتوں کا ایک وظیفہ کرنا ہو گا۔۔۔

میں ضرور کرو گا اور شری مخلوق کو باندھ کر رکھو گا اس کو اپنا غلام بناؤ گا اسد شاہ کی باتوں سے کافی مطمین ہو گیا تھوڑی دیر میں اسد کے دوست اس لڑکی کو لے کے آگے اس کی عمر کوئ اٹھارہ سال ہو گی ۔۔جسم پر میل کی سیاہ تہ چڑھی ہوئ تھی اس کے ناخن اس قدر بڑھے ہوہوئے تھے کہ انگلیوں کے پروں پر سپرینگ کی شکل اختیار کر گے تھے سر کے بال چارون طرف ریسوں کی طرح لٹک رہے تھے ۔اس کی کمر میں بھینس باندھنے کی زنجیر بندھی ہوی تھی منہ کے دہانے کے دونوں گوشوں سے سفید کلف ابل رہا تھا اور سرخ ہونٹوں کے عقب سے سفید دانتوںکی جھلک بڑی ہیبت ناک معلوم ہوری تھی اس کی آنکھیں فرط غنیط سے خون ککبوتر بنی ہوی تھی ۔وہ وقفے وقفے سے منہ اٹھا کر وحشی درندے کی مانند چیختی اور یہ چیخیں اس قدر بھیانک تھیں کہ یہ جانتے ہوۓ بھی کہ اور بندھی ہوی ہۓ سب پیچھے ہٹ جاتے زنجیر سے آذاد ہونے کے لیے وہ بار بار زور صرف کرتی جس کے نتیجے میں اس کی کمر سے خون ٹیپکنے لگتا اس کی آوازیں اس قدر تیزاور بھینک تھی کے شاہ کا دل بھی لراز گیا۔۔

امی بات سنیں ہاں حوریہ بولو امی میں سوچ رہی آگے ایڈمیشن لے لوں سارا دن گھر پے بیٹھ بیٹھ کے تنگ آگی ہوں حوریہ نے ان کے پاس بیہٹھے ہوئے کہا ہاں لے لو ویسے بھی خالی دماغ شیطان کا گھر ہوتا ہیں کالج جاو گی تو نہۓ نیۓ لوگوں سے ملوگی اور فریش رہو گی جی امی میں اسد کو فون کرتی ہوں وہ آۓ گا تو اس کے ساتھ جا کے ایڈمیشن فارم لے آنا ٹھیک ہے میری پیاری امی لائں میں کھانا بنادوں نہیں نہیں بیٹا تم اپنے کپڑے وغیرہ پریس کرو میں کچن دیکھ لوں گی ۔۔۔۔رانی رانیا شاہی کتب خانے کے نگران آپ سے بات کرنا چاہتے ہیں شیلا نے آکر بتایا ٹھیک ہے انہیں کہیں آجائیں رانی رانیا نے حکم دیا ۔۔

. . . . . . . . اسلام و علیکم رانی صاحبہ. . . . . .
وعلیکم اسلام سارئم کہیں کیا بات ہۓ رانی صاحبہ بات دراصل یہ ہے کہ کچھ دنوں سے شاہی کتب خانے سے جادوںکی کتابیں غاہب ہو رہی ہیں پہلے ہمیں لگا یہ کسی جن کی شرات ہے پر کل رات ہم نے ذاکا کے غلام کو کتب خانے میں سے نکلتے دیکھا رانی صاحبہ آپ کچھ کریں ۔ہم ان کی اتنی ہمت کے ہمارے خطے میں قدم رکھیں بیٹھیں آپ ہم ابھی وذیر واور نجومیوں کو بلاتے ہیں اور کچھ حل نکالتے ہیں۔۔۔ رانی رانیا نے ہوا میں ہاتھ اٹھایا اور ایک طوطا ہو میں ظاہر ہوا جاؤ عدیل اور سب کو شاہی بیھٹک میں آنے کا کہو طوطا ہوا مین غائب ہو گیا کچھ ہی پل میں سیاہ دھواں محل میں پھیل گیا ۔۔وزیر اور نجومی حاضر ہو گے انہوں نے جک کر ملکہ کو سلام کیا۔حاکم صاحبہ آپ کیا راۓ دیں گے اس بارے میں ملکہ کا اقبال بلند ہو یہ کہتے ہی وہ اپنی جگہ سے کھڑے ہوۓ دیکھیں رانی صاحبہ ہمیں ابھی جنگ نہیں کرنی چاہئے ہمیں ان کی طرف سے بھی انتظار کرنا چاہئے 

ہم اور کوہئ اگر ارے دینا چاہئے تو رانی صاحبہ اگر حاکم صاحب انتظار کرنے کا کہ رہے ہیں تو یقیناً کچھ سوچ کر ہی کہا ہو گا ٹھیک ہیں ہم جنگ نہیں کریں گے مگر تیاری پوری رکھیںگے جنگ کا اعلان کسی بھی وقت ہو سکتا فوج کو تیار کیا جائے اپنے خطہ کے اردگرد حصار قائم کیا جائے گا تاکہ ذاکا کا کوئ غلام اندر داخل نا ہو سکے جی رانی صاحبہ جاسکتے ہیں سب رانی رانیا نے حکم دیا اور سب پلک جھپکتے غائب ہو گے ۔۔۔

اسد کو رات مین شاہ کا فونآیا اسد اپنے دوست احمد کے ساتھ شاہ کے پاس گیا اسد اور احمد کو ایک کمرے میں بیٹھیا گیا کچھ لمحوں بعد شاہ اندر داخل ہوا سلام وغیرہ کے بعد وہ ان دونوں کو ڈیرے سے تھوڑے دور بنے کمرے میں لے گیا کمرے میں ایک طرف ایک پرانی ٹوٹی ہوئ قبر تھی اسکا کتبہ غائب تھا قبر کے اندر ڈھانچہ پڑا تھا اور ایک طرف وہ آدم خور لڑکی پڑی آوازیں نکال رہی تھی۔

ابھی وہ دونون جائزہ لے ہی ررہے تھے کے شاہ بولا میں اس میں کوئ گھنٹہ ڈیڑھ گہنٹہ بیٹھوں گا تم دونوں اس لڑکی کا ذرا دھیان رکھنا دونوں کو ایک تھیلا پکڑایا اور ایک طرف اشارہ کیا وہاں سے تھال لے او اور جو جو اس تھیلے میں ہے نکلو احمد تھال لے آیا اسد اور احمد نے جب تہیلے سے سامان نکلا تو دنگ رہ گے دونوں کو دل بند ہوتے ہوے محسوس ہوا ماں کہاں ہیں آپ عدیل نے ان کے کمرے میں داخل ہوتے ہوۓ کہا یہاں ہیں ہم عدیل رانی رانیا نے بولا ماں آپ یہاں جھرے کے پاس کیا کر رہی ہیں عدیل نے ان کا ہاتھ پکڑ کے چومتے ہوۓ کہا بیٹا آپ پرستان کے حلات سے اچھی طرح واقف ہیں بس پریشان ہیں ہم اسی بات کو لے کے ماں میرے ہوتے ہوئے آپ پریشان ہو رہی ہیں آپ کا بیٹا دشمنوں پر اکیلا ہی بھاری ہیں۔۔۔۔

ہم جانتے ہیں ہمارا بیٹا بہت طاقت ور اور بہادر ہین تو پھر آپ پریشان کیوں ہو رہی ہیں ماں ہم نہیں ہوتی اب پریشان خوش ہاں خوش آپ سے ایک بات پوچھوں؟ہاں پوچھو ۔۔یہ ذاکا ہے کون اور وہ پرستان پر حملہ کرنے کا مقصد عدیل اب ہمیں لگتا ہیں وقت آگیا ہیں کہ آپ کو سب سچ بتا دیا جائے جو راز اتنے سالوں سے ہمارے اندر ہے اسے آپ سے بانٹ لیا جائے کیسا راز ماں عدیل نے حیرانی سے پوچھا۔۔ عدیل ۔۔۔ذاکا پہلے یہی رہتا تھا اسی پرستان میں اس کے دوست دو بھی تھے ان تینوں نے اپنے جادوں سی جب معصوم جن پریوں اور جنوں اور چڑ یلوں کو تنگ کر دیا۔۔ تو رانی ماں نے انہیں پرستان سے نکال دیا اور پاتال مہیں قیدکر دیا پر وہاں یہ ایک دیو سے ملے اس دےو نے انہیں بہت سے نہے جادو سکھاۓ ۔۔۔۔۔

شیطان کو خوش کرنے کا بتایا ۔انہیں پرستان پر حکمرانی کے سہانے خواب دیکھاۓ تو یہ سب بہک گیۓ اور پرستان سے نکالا پر اس جنگ میں ذاکا کا ایک دوست اور وہ جادو گر مارا گیا اور رانی رانیا رونے لگی اور کیا ماں ۔۔۔۔ماں کیا ہوا آپ کیوں رو رہی ہیں عدیل کو بے چینی ہوئ کیوں کے اتنے سالوں میں چاہئے جتنی بھی بڑی مصیبت آئ ہو کوئ مسلہ ہو رانی رانیا کبھی نہیں روئ تھی اور ذاکا نے آپ کے باپ کا قتل کر دیا تھا عدیل کیا ہاں بیٹا آپ آج تک کہتی آہیں کے انہیں کوئ بیماری ہوئ تھی ماں کیوں آپ نے کیا ایسا ااااا بیٹا آپ نا سمجھ تھے ہم نہیں چاہتے تھے کہ آپ نا سمجھی میں کوئ غلط قدم اٹھے اور ہم آپ کو کھو دے ۔۔۔ہمیں معاف کر دیں عدیل انہوں نے روتے ہوۓ کہا ۔۔

ماں آپ معافی نہیں مانگے اب معافی منگنے کا وقت اسکا ہیں عدیل نے مٹھیاں بھینچ کر کہا ۔۔شہزادے تحمل رکھیے حاکم نے اندر آتے ہوے کہا حاکم آپ یہ کہ رہے ہین آپ جانتے ہیں اس نے ہمارے ہم سب جانتے ہیں شہزادے ۔۔پر تحمل سے کام لیجے گا ہم جانتے ہیں آپ اکلے ذاکا کا مقابلہ کر سکتے ۔۔لیکن ابھی آپ کو اور بہت کچھ سننا اور سیکھنا ہیں ویسے بھی وار تب کرنا چاہیے جب لوہا گرم ہو اتنے سال انتظار کیا ہین کچھ دن اور صحیح ہم ایک کالے رنگ کا کتا تھا جسکی گردن کٹی ہوی تھی ایک الو ایک کوپڑی اور انسانی انگلیاں اور انسانی دل یہ سب دیکھ کر دونوں کے جسم میں سنسنی سی دوڑگی انہوں نے آنکھیں بند کر لی یہ سب دیکھ کر ان کے دل کی عجیب سی حالت ہو رہی تھی کیا ہیں ۔۔۔۔اتنا گبھرا کیوں رہۓ ہو شاہ نے شاید دونوں کی حالت کو محسوس کر لیا تھا۔۔۔۔

نہیں شاہ گبھرا نہیں رہے بس ایسے ہی جی متلا رہا ہیں احمد نے کہا ارے دل بڑا رکھو ابھی شروات ہیں لاو اسد نے کانپتے ہاتھوں سے تھال آگے بڑھایا اس طرح اگر ڈرے گا تو پھر کام نہیں چلے گا شاہ کے لجہے میں سرزیش تھی نہیں شاہ جی میں ڈر نہیں رہا اسد نے بات بنانے کی کو شش کی شاہ نے اس سے مزید کوئ بات نہ کی اور وہ خاموشی کے ایک پختہ قبر پر بیٹھ گیا اسد احمد شاہ کے ساتھ ہی براجمان ہوگیے شاہ نے ان کو ایک گھرے میں بہیٹھایا اور کہا اس میں سے باہر نا آنا اور ناجنوں کا کھانا بن جاؤ گے۔۔

تمام اردو کہانیاں پڑھنے کے لیے ہیاں کلک کریں 

پرستان کی شہزادی اردو کہانی - پارٹ 3

Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories for adults, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories,
گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں