پراسرار رات - مکمل اردو کہانی

urdu story purisrar raat
 

Sublimegate Urdu Font Stories

پراسرار رات - مکمل اردو کہانی

ایک رات میں اپنے کمرے میں پینٹنگ کر رہی تھی، کوئی ڈیڑھ بجے کا وقت تھا، اور ہر طرف مکمل خاموشی تھی، سب گھر والے اپنے اپنے کمروں میں سو رہے تھے، اور میں اپنے کمرے میں اکیلی تھی. میرا کمرا باقی کمروں سے ذرا ہٹ کر تھا، اس کی کھڑکی باہر لان کی طرف کھلتی تھی اور اس رو میں اور کوئی کمرہ نہیں تھا، کمرے کے ڈور کے سامنے اور سائیڈ پہ صحن تھا، اسلئیے باقی گھر والوں کے رومز تک میری آواز پہنچنا ممکن نہیں تھا. 
تو یوا یوں کہ پینٹنگ کرتے کرتے میری نظر کھڑکی سے باہر لان میں پڑی، تو کیا دیکھتی ہوں کہ سفید رنگ کے چمکتے اور اجھلتے لباس میں کھڑا ایک وجود میری طرف مسکراتی نظروں سے دیکھ رہا ہے، میں ایکدم سے خوفزدہ ہو گئی اور پینٹنگ برش پھینک کر فوراً سے کھڑکی کی طرف بھاگی، جھٹ سے کھڑکی بند کی، اور کھڑکی کے ساتھ کمر لگا کر کھڑی ہو گئی، میرا سانس پھول گیا اور جسم پسینے سے شرابور ہو گیا. پھر میں نے جلدی سے گلاس میں پانی ڈال کے پیا، اور باقی بچا ہوا پانی کا گلاس بیڈ کی سائید ٹیبل پر رکھا، گلاس دھڑام سے زمین پر گر کر ٹوٹ گیا اور اس میں موجود پانی نے خون کی شکل اختیار کر لی. میں نے مڑ کر دیکھا تو بے اختیار میری چیخ نکل گئی.

 اور میں اپنے روم کے ڈور کو کھول کر باہر نکلنے کیلئے آگے بڑھی. جیسے ہی میں نے ڈور کا لاک کھولنے کی کوشش کی، میرے ہاتھ پہ ایک زور کی اسٹک بجی، جیسے کوئی مجھے لاک کھولنے نہ دینا چاہتا ہو، میں نے ایک بار دوبارہ کوشش کی تو پھر وہی اسٹک کا وار ہوا. میں جلدی سے واپس مڑی اور اپنا موبائل اٹھا کے اپنی مما، پاپا، بہن، بھائی، کزنز سب کو کال کی لیکن سب کا نمبر بند آرہا تھا، میں اور بھی بوکھلا گئی کہ ایک ساتھ سب کے نمبر کیسے بند ہو سکتے ہیں، مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا، میں نے غصے سے موبائل بیڈ پر پھینکا، جب کھڑکی کی طرف دیکھا تو ایک چلتا ہوا سایہ نظر آیا، میں بمشکل سانس لیتے ہوئے بند کھڑکی پر پردہ کرنے کیلئے آگے بڑھی تو کھڑکی کو کسی نے دھیرے سے کھٹکھٹایا. میں ڈر کے ایک بار پھر چیخنے لگی تو میری چیخ جیسے گلے میں ہی اٹک گئی. پردہ آگے کرنے کے بعد میں بھاگ کے کمرے کے کونے میں سمٹ کر بیٹھ گئی.
میرے دل کی دھڑکن ہر گزرتے لمحے کیساتھ تیز ہو رہی تھی اور میرا جسم مارے خوف کے تھر تھر کانپ رہا تھا، میں مسلسل "آیت الکرسی" کا وِرد کر رہی تھی، لیکن الفاظ کی ادائیگی بہت مشکل سے ہورہی تھی، کبھی میری زبان میرے ہونٹوں کے نیچے آ جاتی اور کبھی دانت ایک دوسرے سے ٹکرا جاتے.

میں کمرے کے کونے میں بے حس و حرکت بیٹھی کانپ رہی تھی، کہ اچانک کمرے کا ڈور نوک ہوا، اور ساتھ ہی میری مما کی آواز آئی، ارم بیٹا دروازہ کھولو، میں ہوں. پہلے تو میرے ذہن میں آیا کہ رات کے اس وقت مما کیوں میرے کمرے میں آئیں گی، عام طور پر کبھی ایسا نہیں ہوا تھا، لیکن خوف کا اس قدر غلبہ تھا کہ میں جلدی سے اٹھ کر دروازے کی طرف لپکی، جیسے ہی میں نے لاک کھولنے کیلئے ہاتھ آگے بڑھایا، دروازہ خودبخو کھل گیا اور کالے کپڑوں میں ملبوس ایک خوبصورت بڑی بڑی چمکدار آنکھوں والی عورت میرے کمرے میں داخل ہوئی، میں نے تھوک نگلتے ہوئے کانپتی آواز میں اس سے پوچھا، آآپپپپ کووون؟ 
وہ کچھ نہ بولی اور اندر آکر بیڈ پر نیم دراز ہو گئی، میں اسے نظرانداز کر کے دروازے سے باہر جانے کیلئے تیزی سے مڑی، تو دروازہ زوردار آواز سے بند ہو گیا، اور میرے کھولنے پر بھی نہ کھلا. مارے خوف کے میں لڑکھڑاتے قدموں سے تین چار انچ ہی چل سکی اور فرش پر گر گئی، میرے وجود کا ایک ایک حصہ اکڑ چکا تھا، اور کبھی اس قدر ڈھیلا ہو جاتا کہ جیسے مجھ میں ہڈیوں کی جگہ صرف گوشت ہی گوشت ہو.

میرے کمرے میں لیمپ کی روشنی تھی، اور مجھے ہمیشہ سے ہلکی روشنی پسند تھی. اچانک میرے لیمپ کی روشنی آن، آف ہونے لگی، اور بیڈ پر لیٹی اس عورت کے کپڑوں کا رنگ بدل کر کبھی سرخ ہو جاتا، کبھی زرد، کبھی نیلا اور کبھی سفید. وہ سارا منظر دیکھ کر میری ہچکی بندھ گئی اور میں اپنے ہاتھوں کو اپنے چہرے پر زور زور سے رگڑنے لگی، کہ کاش یہ خواب ہو، لیکن "اللہ تعالٰی" کا شکر ہے کہ اس عورت نے مجھے کوئی نقصان نہیں پہنچایا اور نہ ہی مجھ سے کوئی بات کی. پچھلے ایک گھنٹے سے یہ سب کچھ دیکھنے کے بعد میں کافی حد تک اس منظر کی عادی ہو چکی تھی اور میرے خوف میں تھوڑی کمی واقع ہوئی تھی،

اس کی اصل وجہ یہ تھی کہ اس پراسرار مخلوق نے فی الحال مجھے کچھ نہیں کہا تھا. میں فرش پر بیٹھی اپنے چہرے کو اپنے گھنٹوں سے لگائے بیٹھی تھی. کہ اچانک میں نے اپنا دایاں ہاتھ قالین پر رکھا، جونہی میں نے ہاتھ اٹھایا، وہ خون سے تر ہو گیا، جبکہ قالین پر کوئی خون نظر نہیں آ رہا تھا. میں نے اپنے ہاتھ کو پھٹتی ہوئی نظروں سے دیکھا اور ایک نظر اس عورت کی طرف دوڑائی جو اب تک بیڈ پر نیم دراز پڑی تھی. اور میری طرف دیکھ کر مسکرا رہی تھی. میں نے فوراً اس سے اپنی نظر ہٹا کر دوبارہ ہاتھ کو دیکھا، تو میرے ہاتھ سے خون غائب تھا. اسی دوران مجھے اک زوردار جھٹکا لگا، اور اس جھٹکے کے ساتھ ہی وہ عورت وہاں سے غائب ہو گئی. اب میرے جسم میں ہلنے کی سکت نہیں تھی، اور نیم بے ہوشی کی کیفیت مجھ پر طاری تھی. اور میرے سر میں شدید درد تھا، اور آنکھیں بھی بھاری سی محسوس ہو رہی تھیں، میں آہستہ آہستہ گھنٹوں کے بل چلتی ہوئی بیڈ کے پاس آئی اور اپنی ادھوری پینٹنگ کو دیکھنے لگی، جو ابھی میں نے شروع ہی کی تھی، کیا دیکھتی ہوں کہ اس عورت کا چہرہ میری پینٹنگ پہ چھپ چکا تھا، جیسے میں نے اس کی پینٹنگ بنائی ہو.
اور اس کے ساتھ بہت اسٹائلش فونٹ میں لکھا تھا.
*Welcome to our world*
میں نے وہ پینٹنگ وہیں پھینکی اور کھڑے ہو کے ڈور کی طرف جانے چاہا، میری پوری کوشش تھی کہ میں اس کمرے سے کسی بھی طرح نکل جاؤں اور اپنی فیملی کے پاس پہنچ جاؤں. لیکن میں اس کوشش میں کامیاب نہیں ہو پا رہی تھی.
میں کھڑی تو ہو گئی، لیکن میرے قدم اٹھ نہیں رہے تھے، جیسے قالین کے ساتھ چپک گئے ہوں. میں ساتھ ہی پڑی چیئر کا سہارا لیکر اپنے قدموں کو اٹھانے کیلئے زور لگانے لگی، جیسے کوئی چپکی ہوئی چیز کو اکھاڑا جاتا ہے. لیکن مجھے کامیابی نہ ملی. میں بے سود ہو کر قالین پر لیٹ گئی اور "اللہ ہو" کا ورد کرنے لگی. میں نے آنکھیں موند لی تھیں، لیکن آنکھیں بند کرنے بعد مجھے وہ عورت تصور میں مسلسل نظر آ رہی تھی، میں نے جلدی سے آنکھیں کھولیں، اور بلند آواز میں "اللہ ہو" پڑھنے لگی، کہ اچانک سامنے والی دیوار پر ایک گول شکل کی نیلی روشنی ظاہر ہوئی، ایسے جیسے کوئی ٹارچ کی روشی ہو،

 لیکن اس روشنی میں دو لوگوں کے چلنے کا سایہ نظر آیا، اور بہت ہلکی کی آواز میں قہقہوں کی آواز آئی. میں نے اپنا دایاں ہاتھ اپنی آنکھوں پر رکھ کر اس منظر سے بچنے کی کوشش کی. وہی روشنی میرے ہاتھ پر پڑنے لگی، میں نے فوراً سے اپنا ہاتھ آنکھوں سے ہٹا دیا، تو پھر وہ روشنی دیوار پر نظر آنے لگی، اور ساتھ میں قہقہوں کی دھیمی سی مسلسل آواز بھی. اب مجھے اس آواز سے خوف محسوس نہیں ہو رہا تھا. 20 منٹ تک یہ سلسلہ جاری رہا اور میں قالین پر بے حس و حرکت لیٹی رہی. اسی اثنا میں میرے موبائل پر میسج کی ٹیون بجی، اور ساتھ میں کال بھی. میں نے ٹوٹتے جسم کیسا دھیرے دھیرے اٹھنے کی کوشش کی اور بیڈ سے موبائل اٹھایا. وہ میری بہن کی کال اور میسج تھا، جو وہ اکثر مجھے "تہجد" کی نماز کیلئے جگانے کیلئے کیا کرتی تھی. میں نے 5 منٹ لگا کر ایک میسج لکھا کہ 'میری طبیعت ٹھیک نہیں، جلدی سے میرے کمرے میں آؤ. اور چابی سے دروازہ خود کھولنا'.
جیسے ہی میسج سینڈ کرنے لگی، وہ میسج خود بخود مٹ گیا، خوف سے موبائل میرے ہاتھ سے گر گیا اور میرے سر کا درد مزید بڑھ گیا، ایسے جیسے ابھی دماغ پھٹ کر ہزار ٹکڑے ہو جائے گا. میں نے ایک بار پھر موبائل اٹھایا اور مختصر میسج ٹائپ کیا،
come in my room.
پھر سے میسج سینڈ کرنے سے پہلے ریز ہو گیا. پھر میں نے اس کو کال ملائی تو نمبر بند تھا. میں بہت بے بس محسوس کر رہی تھی، اور اب جسم میں اتنی سکت بھی نہیں تھی کہ اٹھ کر دروازے تک جا سکوں. ذہنی خوف میں کافی کمی ہوئی تھی، لیکن جسمانی طور پر میرا حال بہت برا تھا، جیسے صدیوں کی تھکاوٹ جسم پر طاری ہو. اور مجھے بھوک بھی اتنی لگ گئی کہ جیسے ہفتے سے میں نے کچھ نہیں کھایا اور ہونٹ پیاس سے خشک تھے، لیکن اب میں پانی نہیں پینا چاہتی تھی، کیونکہ وہ پانی خون بن کے زمین پر گرا تھا، جس کی وجہ جگ میں پڑے باقی پانی کو پینے کی مجھ میں ہمت نہیں تھی. میں نے ٹائم دیکھا تو 4:17AM ہو چکے تھے. پھر میں نے 10 منٹ تک "درود پاک" کا ورد کرتی رہی. ٹھیک دس منٹ بعد میں نے خود کو نارمل محسوس کیا، کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہیں. میرے ذہن میں وہ سفید کپڑوں والا وجود آیا جو کھڑکی کے باہر تھا، میں جلدی سے اٹھ کے پردہ ہٹایا اور کھڑکی کھولی، جیسے مجھے اس کو دیکھنے کا تجسس ہو کہ وہ کون تھا، کھڑکی کھولتے ہی کیا دیکھتی ہوں کہ تقریباً چھ فٹ لمبے 4 ایک جیسے سفید کپڑوں میں ملبوس وجود ایک جگہ گھوم رہے تھے، ان کے چہرے مجھے نظر نہیں آ رہے تھے، میں پلک جھپکے ان کو دیکھتی رہی، اور میرے اندر ایک فیصد بھی ڈر نہیں تھا، وہ چاروں مجھ سے بے خبر گھومنے میں مصروف تھے، انہوں نے ایک بار بھی میری طرف توجہ نہ دی. اور میرے دیکھتے ہی دیکھتے وہ ایک ایک کر کے نیچے بیٹھے اور میری نظروں کے سامنے ہی غائب ہو گئے.
اتنے میں "فجر" کی اذان کی آواز مجھے سنائی دی اور میں پرسکون ہو کر اپنے بیڈ پر آ کر بیٹھ گئی. یہ واقعہ میرے ذہن میں گہرے نقش چھوڑ چکا تھا. میں یہ سوچتی تھی کہ ان سب نے مجھے کوئی نقصان بھی نہیں پہنچایا، نہ ہی ڈرایا. ہاں میں خود ضرور ڈر گئی، کیونکہ ایسے واقعات سے ڈر جانا انسان کی فطرت کا حصہ ہے. اور اگلا ایک ہفتہ میں بخار میں مبتلا رہی.
*ختم شد*

Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories for adults, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories,

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے