پرستان کی شہزادی - پارٹ 1

urdu stories
 

Sublimegate Urdu Font Stories

پرستان کی شہزادی - پارٹ 1


عطیہ باجی ایسے کیسے حوریہ غائب ہو سکتی ہۓ ۔ہو نہ ہو اسد یہ اسی بادر کا کام۔ہۓوہ پہلے بھی اٹھا کے لے گیا تھا میری بچی کو پر ایک گھنٹے بعد چھوڑ گیا تھا پر آج دو دن ہو گے ہیں میری حوریہ کا کچھ پتا نہیں۔۔۔۔کیا پہلے اٹھا کر لے گیا تھا تو آپ نے مجھے کیوں نہیں بتایا۔۔حوریہ کا باپ مرا ہۓ میں نہیں۔۔۔۔۔

اسد میں کیا بتاتی تمہیں اور تم قطر تھے جب یہ سب ہوا۔باجی آپ ایک کال تو کرتی میں اگلے لمحے آپ کے پاس پہنچ آتا بس میرے بھائی تمہیں تنگ نہیں کرنا چاھتی تھی دوسرا اس بادر نے کہا تھا وہ دوبارہ حوریہ کو تنگ نہیں کرے گا نا تکلیف دے گا ۔کیا مطلب دوبارہ تکلیف نہیں دے گا۔۔بھاۂی جب وہ پہلی دفعہ اس کو لے کر گیا تھا تو حوریہ کے پورے جسم پر نیل تھے اور دو دن تک گلے میں کیل نکلتے رہرہے اوہ خدایا باجی آپ جلدی چادر لیں ہم ابھی شاہ جی کے پاس جاتے ہیں۔۔۔۔
شاہ جی بڑے پہنچے ہوۓ جادو گر تھے کہا جاتا تھا کے ان کے قبضے میں بہت سے جن اور چڑیلیں بھی ہیں۔۔۔

شاہ جی میری بھتیجی دو دن سے ۔۔خاموش شاہ نے انگلی اٹھا کر کہا۔۔تیری بھتیجی پر بچپن سے جن عاشق ہیۓ جو اسے پہلےبھی اپنی دنیا میں کی بار لے گیا تھا پھر چھوڑ جاتا تھا۔۔پر اس بار نہیں چھوڑ گیا یہی نا شاہ نے لال آنکھوں سے دیکھتے ہوۓ کہا۔۔کی بار تو نہیں شاہ جی ایک بار لے گیا تھا۔۔ہاہاہاہاہا شاہ کہ سب پتا ہۓ تیری بیٹی پندرہ سال کی تھی پورانے کھنڈ رات کی سیر پر گی وہاہئ اس پر جن عدیل کو پیار ہوا ۔۔وہ روز اس کو خوابوں میں اس دنیامیں لے جاتا پر اب چو کہ وہ بڑی ہو رہی ہۓ شادی کی بات چل رہی ہۓتو اس عدیل سے برداشت نہیںہو رہا اس لئے اس کو لے گیا۔شاہ جی وہ میری ۔۔۔۔بسس گھر جاۀو بیٹی آ جائے گی جاوووووو. . اسد بھاہئ شاہ نے تو گھر بھیج دیا اب کیا ہو گا میری بچی جانے کس حال میں ہو گی عطیہ نے دروازہ کھولتے ہوۓ کہا۔۔۔باجی یہ رونے کی آواز کہاں سے آرہی ہے۔۔۔
. . . . . . . . حوریہ میرا بچہ کہاں تھی تم انہوں نے حوریہ کو سنیے سے لگاتے ہوۓ کہا۔۔۔۔

امی وہ مجھے عدیل لے گیا تھا۔۔وہ کون ہے۔۔امی وہی جن۔۔کیا۔۔ ہاں امی ۔۔۔اس نے تمہیں نقصان تو نہیں پہنچایا ۔۔۔۔امی اس نے تو پہلےبھی مجھے کچھ کہا تھا وہ تو بہت اچھا ہے ۔۔۔اب بس کرو آرام کرو تم۔۔۔۔بھاہی آپ بات کریں شاہ سے اس مسلے کا حل نکلیں کچھ۔۔باجی بات کی ہے انہوں نے کہا ہے کے اس مسلے کا اک ہی حل ہے پر بہت مشکل ہے۔۔۔کیا حل ہے مجھے بتاو میں اپنی بیٹی کے لیۓ کچھ بھی کروں گی۔۔۔باجی وہ۔۔۔۔ کیا وہ ۔۔۔بتاو بھی حل کیا ہے آخر اس بات کا عطیہ نے التجایہ لحجے میں کہا باجی انہوں نے کہا ہۓ ایک الو اوہ آدم خور لڑکی کا خون چاہئے الو تو مل جاۓ گی پر لڑکی۔۔۔انہوں نے سر پکڑتے ہوۓ کہا۔۔۔۔۔۔۔

یا خداااااااااااا۔ انہوں نے بتایا تو ہو گا ملے گی کہاں؟عطیہ نے آنکھیں پونچھتے ہوۓ کہا جی باجی بتایا ہے پر وہ جگہ بہت دور ہے ۔۔۔۔اور وہ لڑکی چوکے شروع سے جنگل میں جانوروںکے ساتھ رہتی آی ہے تو اس پر قابو پانا آسان نہ ہو گا۔۔۔ہم یہ نہیں کرسکتے ۔۔۔اسد نےمایوسی سے کہا۔۔۔۔ہاۓ میری حور کا کیا ہو گا اب اسد میرے بھائ میں ہاتھ جوڑتی ہوں کچھکرو میری بیٹی کی جان چھڑوا دو اس سے۔۔۔۔۔
باجی آپ روہیں نہیں کچھ کرتا ہوں ۔۔۔ابھی کے لیے آپ ضروری سامان سمٹیں میرے گھر چلیں تب تک اس مسلے کا حال نکلتے ۔۔۔ٹھک ہے بھائ۔۔۔۔۔۔۔
اسد شام میں آنے کا کہ کر شاہ جی کے پاس چلا گیا۔ُ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوریہ اٹھو بیٹا عطیہ نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوۓ کہا۔۔جی امی ۔بیٹا اپنا سامان سمٹیو ہمیں تمہارے چچا کے گھر جانا ہے عطیہ نے حوریہ کے کپڑے نکلتے ہوۓ کہا۔۔۔کیا حوریہ ان کے پاس جا کر چلائی کان کے پردے پھاڑوں گی کیا حور۔۔شام میں آہئں گے اب جلدی کرو کہ کر عطیہ باہر چلی گی۔۔۔۔۔۔۔
حوریہ کے آنکھوں سے آنسوں بہنے لگے پورے کمرے میں اندھیر اچھاگیا اور گلاب کے پھولوں کے خشبوں پورے کمرے میں پھیل گی ۔۔۔

تو۔۔۔تو۔۔۔تو۔۔۔تم۔۔۔۔۔ ہاں میں لال آنکھیوں میں مزید لال ہو کر انگارے بن چکی تھی حوریہ کو پہلی بار اس سے خوف محسوس ہوا۔۔ حوریہ کے حلق سے چیخ نکل گی چیخ سن کر عطیہ کمرے میں آئ پر کمرے میں گپ اندھیرا تھا۔۔اس نے سویچ پر ہاتھ مارا پر اسے حیرانی ہوی کے بیٹن اُن ہیں پر لاہٹ نہیں جل رہی ابھی وہ اسی کشمکش میں تھی کے ایک گرجداد آواز گونجی میں نے کہا تھا نا حوریہ کو مجھے سے دور نہیں کرنا پھر سوچا بھی کیسے اسے یہاں سے لے جانے کے بارے میں ۔۔ہاں۔۔۔ہم۔۔۔ہم۔۔۔ تو کہیں نہیں لے کے جارہے عطیہ نے ڈرتے کہا۔۔۔

اچھا تو سامان پیک کر کے سامان کو گھومانے لے جا رہے ہے عطیہ کچھ کہنے ہی لگی کے تیز ہوائیں چلی کہ حوریہ کی آواز آئ بچاؤ وہ اور اس کے ساتھ ہی اندھیر ختم ہو گیا ہاۓ میری بچی کہاں گی عطیہ سر پکڑا کر رہ گی۔۔۔۔
اسد جیسے ہی گاڑی میں بیٹھا گاڑی ہوا میں اڑانے لگی پلک جھپکتے ہی گاڑی ویرانے میں آگی اسد گاڑی سے نکلا تو اسے آسمان جتنا اک لمبا چوڑا لڑکا کالا لباس پہنے اس کی جانب پشت کیے کھڑا دیکھا رہا تھا جسے دو منٹ گھورنے کے بعد اس نے مخاطب کیا پر وہ عجیب انسان بنا مڑے اور کچھ کہے سیدھا چل پڑا جس کے پیچھے اسد کو تقریبا بھاگنا پڑا محسوس ہو رہا تھا جیسے وہ شخص زمین سے تھوڑا اوپر ہوا میں اڑ رہا ہے کیونکہ اتنی سپیڈ تو اڑنے والے کی ہی ہوتی ہے۔پھر بہی بظاہر وہ چلتا ہی دکھائ دے رہا تھا۔۔۔۔۔

پر مرتا کیا نہ کرتا والی حالت میں وہ صرف اس کی پیروی ہی کر سکتا تھا۔۔۔وہ لڑکا ایک درخت کے پاس جا کر رکا اسے پانی دیا اسد نے پانی پیا پر جب وہ دوبارہ مڑا اسکے مڑتے ہی اسد کی چیخں نکل گی ۔۔اسد مضبوط عصاب کا مالک تھا پر جو چیز اس کے سامنے تھی اسے دیکھ کر وہ دنگ رہ گیا کچھ سیکنڈز کےلے اس کے دماغ نے کام کرنا چھوڑ دیا۔۔۔۔

ایک ساہیڈ سے جلا منہ وہاں سے خون رس رہا تھا جیسے کسی نے کھروچا ہو۔۔۔ اگے کے دانت باہر کو نکلے ہوے تھے جو اس کی گردن تک آرہے تھے ۔۔بال گھٹنوں تک لٹک رہے تھے ۔۔۔گردن اور ہاتھ کی جلد لٹک رہی تھی اور ناخن کی لمبائی اس کے اندازے سے باہر تھی ۔۔اسد کا دماغ جیسے ہی کچھ سننے سمجھنے کے قابل ہوا اس نے دوڑ لگا دی ابھی چند قدم ہی بھاگا ہو گا کے کسی نے اس کی گردن دبوچی اور دور اچھال دیا اس جن نے اپنی شکا بدلی اور اس کے قریب آکر مسکرایا اسد کو اس کی شکل بہت معصوم اور پیاری لگی اگلے ہی پل وہ لڑکا اسد کی گردن پر جھکا اور دانت گاڑھ دیۓ۔۔۔۔اسد کا جسم نیلا پڑنے لگا۔۔۔۔

حور میری بات سنو آواز نے اس کی توجہ اپنی جانب مبذول کروالی ۔حوریہ نے مڑ کر دیکھا تو اک لمبا چوڑا لڑکا کالا کرتا شلوار پہنے ہاتھ میں پانی لیے کھڑا دھیمی مسکان کے ساتھ اس کو دیکھ رہا تھا۔۔۔۔.....
گہری سانولی رنگت پر تکھیے نقوش اور مسکراتا چہرہ اس کی شان میں اضافہ کر ررہے تھے ۔۔اوپر سے گلے میں لٹکتی خوبصورت سنہری چین میں چھوٹی سی ہیرے کی انگوٹھی دل کو قابو کر لینے کی حد تک کو شش تھی ۔۔۔۔۔
لوگ کہتے ہیں گورے رنگ والے ہی حسین ہوتے ہیں پر اس انسان کو دیکھ کر لگتا ہے وہ غلط کہتے ہیں کیونکہ اس انسان کی گہری چاہے رنگت مقابل کو گرویدہ کرنے کو کافی ہے ۔۔کیا ہوا حوریہ عدیل نے بلایا ۔۔۔افف میں کیا سوچ رہی تھی ۔۔اس کے دوبارہ مخاطب کرنے پر وہ شرمندہ ہوتی ہوش کی دینا میں لوٹی ۔۔۔
جی جی جی ۔۔وہ میں سمندر کو دیکھ رہی تھی اس نے سمندر کی طرف اشارہ کیا۔۔۔۔۔۔۔۔اچھا لیکن تم بھول رہی ہو میں اک جن ہو دماغ پڑھ لیتا ہوں عدیل نے پر کشش مسکان کے ساتھ کہا حوریہ سٹپٹاکر ادھر ادھر دیکھنے لگی عدیل کی انگوٹھی سے ایک دم سے تیز روشنی نکلنے لگی.

حوریہ نے آنکھوں پر ہاتھ رکھ لیا حوریہ تمہارے چچا مصیبت میں ہیں مجھے جانا ہے حوریہ نے آواز پر آنکھوں سے ہاتھ ہٹایا تو کمرے میں تھی ۔۔۔۔وہ جلدیسے عطیہ کے پاس گی جو کمرے میں ادھر ادھر ٹہل رہی تھی امی حوریہ تم کہاں تھی تم حوریہ نے امی کو ساری بات بتائی افف خدایا اسد کو کیا ہوا ہوگا یا الله رحم کراے میرےمولا اسد کو حفظ وامان میں رکھنا۔۔ایسے کیسے ہو سکتا ہے کے بندہ اپنے رب کو پکارےاور وہ مدد نہ کرے ۔۔۔اللۂ تو بڑا ارحیم اور نہایت رحم والا ہے۔وہ کسی نا کسی کو مدد کے لیے ضرور بیھجتا ہے کمرے میں گلابوں کی خوشبوں پھیلنے لگی حوریہ کو پتا چل گیا کے اب کسی بھی وقت عدیل آجاۓ گا عدیل کے آتے ہی اندھیر اچھا گیا۔۔۔۔۔

اندھیرا ہٹا تو اسد بیڈ پر بے سود پڑا تھا اس کے ہاتھ منہ نیلا ہو گیا تھا عدیل نے عطیہ ایک شیشی نکالی اور اسد کے منہ سےلگا دی ۔۔۔اس کے اندر کا مواد اسد کے اندر جاتے ہی اسد اٹھ بیٹھا۔۔اسنے ایک نظر سب کو دیکھا تم یہاں کیا کر رہۓ ہو ہمت کیسے ہوئ تمہاری پہلے مجھ پےحملہ کیا اور اب میرے گھر والوں کو نقصان پہنچانے آگے اسد عدیل کو دیکھ کر چلایا کیا میں نے حملہ کیا اور وہ بھی آپ پے عدیل نے حیرانی سے پوچھا ہاں تم نے پہلے میری گاڑی کو ہوا میں غائب کیا ۔پھر ایک عجیب سی جگہ پر لےگے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اسد نے ساری بات بتائی تو میں حوریہ کے ساتھ اس نے حوریہ کی طرف اشارہ کرتے ہوۓ کہا عدیل کی سمجھ میں آرہا تھا کے یہ سب کس نے کیا اس نےحوریہ کو خیال رکھنے کا کہا اور غائب ہو گیا۔۔۔۔۔۔۔
وجاہت کہاں ہو تم عدیل نے کمرے میں داخل ہوتے ہوۓتقریبا دھاڑتے ہوۓ کہا یہاں ہوں وجاہت نے دیوار سے منہ نکال کر کہا انسانوں کی طرح یہاں آو عدیل نے غصہ ہوتے ہوئے کہا۔۔ارے میرے بھائی تم انسانوں کی دنیا میں رہ رہکے بھول گے ہوکے ہم جن ہیں اور جن ایسے ہی آتےہیں وجاہت نے آنکھ دبا کر کہا بکواس نہیں یہ بتاو اسد چچا کو کیوں تنگ کیا اور اپنے زہرلیے دانتوں سے کاٹامیں۔۔۔میں نے نہیں کاٹا غلط فہمی ہوئ ہے تمہیں وجاہت نی منہ پھیرتے ہوۓ کہا۔۔وجاہت میں تمہارے زہر کو اچھے سے جانتا اور دوسرا تمہارے علاوہ کوئ میری شکل نہیں لے سکتا اتنی ہمت نہیں کسیمیں کیوں کے وہ میرے غصے سے واقف ہیں تو اب بتاؤ مجھے عدیل نے ایک ایک لفظ پہ زور دیتے ہوۓ کہا ہاں میں نے کیا۔۔۔۔کیونکہ وہ اس شاہ کےپاس جارہا تھا اور تو جانتا ہے وہ جادو گر ہیمں پہلے سے قید کرنا چاہتا ہے اگر اسد اس آدم خور لڑکی تک پہنچ گیا تو ۔۔بس میں خود دیکھ لوں گا سب کو تم اپنے کامسے کام رکھو عدیل پرستان کی رانی رانیا کا بیٹا تھا اور اس کے غصے سے پورا پرستان ڈرتا تھا۔۔۔۔۔۔۔

عدیل کمرے میں داخل ہوا اورہر چیز اٹھا اٹھا کر پھنکنے لگاتبھی وہاں رانی رانیا ہوا میں ظاہر ہوی عدیل یہ کیا کر۔رہے ہیں آپ رانی رانیا نے اس کا ہاتھپکڑتے ہوۓ کہا کچھ نہیں۔۔۔ عدیل کی آنکھوںسے لال انگارے نکل رہے تھے عدیل ہم کچھ پوچھ رہے ہیں آپ سے رانی رانیا نے غصہ سے پوچھا۔۔۔تبھی اسکے کمرے کی دیوار چمکی جس میں حوریہ کا عکس ظاہر ہوا حوریہ کو دیکھ کے اس کے چہرے پر مسکرہٹ مسکرا آگی سچ میں ؟عدیل ایک انسان سےمحبت کرنے لگے ہو آپ ہاں۔۔۔۔۔۔۔یہ میرے بس میں نہیں تھا ماں عدیل نے بے بسی سے کہا بکواس بند کرے اپنی عدیل رانی رانیا غصے سے بولی ایک ایک منٹ عدیل بادر جن کو بھی اسلیے مارا آپ نے ہاں جی اس لیے مارا عدیل نے غصے سے کہا ۔۔۔کیوں۔۔۔کیوں کے اس نے میری حوریہ کو تکلیف دی تھی آپ کو پتا بھی ہے ماں حوریہ کے پورے جسم پر نیل تھے۔۔۔۔۔۔۔
اور دو دن تک گلے میں سے کیل نکتلے رہے صرف اور صرف اس بادر کی وجہ سے تو میں اس کو کیسے چھوڑ دیتا۔عدیل آپ اسے کیوں عزاب میں دھیکل رہے ہیں ایک انسان کبھی بھی پرستان میں نہیں آسکتی یہاں کےبھی کچھ اصول ہیں قوائد ہیں۔۔۔۔۔اگر آپ یہاں لائیں گے اسے تو یہاں کے جن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جب تک میں زندہ ہوں حوریہ کو کچھ نہیں ہوگا ۔۔۔کوئ درد یا تکلیف اسے چھو کر نہیں گزرے گی اور پورے پرستان کے لیے عدیل کافی ہے وہ کہتے ہوۓ تیزی سے چل پڑا۔رانی رانیا اپنے بیٹے کی طاقت سے اچھی طرح واقف تھی پر وہ رانی تھی وہ کیسے خود کے بناۓہوے قانون توڑتی حوریہ لان میں بیٹھیتھی کے اس کے نتھنو سے گلاب کی خوشبو ٹکرائ۔۔

باؤؤؤؤؤووووو۔تم انسانوں کی طرح نہیں آسکتے عدیل ۔۔۔حوریہ نے دل پر ہاتھ رکھتے ہوۓ کہا۔۔۔۔۔
ہاہاہا ہاہاہا میڈم میں جن ہوں جنوں کی طرح ہی آونگا نا عدیل نے ہنستے ہوۓ بولا تم ہنس رہے ہو وہاں میں یہاں اتنی ٹینشن میں ہوں یہ انگوٹھی رگڑ رگڑ کر تھک گی اور تم اب رہے ہو حوریہ نے خفا ہوتے ہوے کہا اوہ ہو کیا پریشانی ہے بتاو۔۔۔۔۔
وہ نا چچا کے دوست اس آدم خور لڑکی کو پکڑنے چلے گے ہیں تم کچھ کرو ہم ہم میں آتا ہوں تھوڑی دیر میں یہ کے عدیل غائب ہو گیا۔۔۔۔۔۔۔
عدیل پلک جھپکتے ہی ''اہیہ پور '' پہنچ گیا۔۔ وہاں پہنچ کر اس نے جنگل کے بلکل درمیان میں ایک لائن کیھنچی جنگل کا وہ حصہ انسانی آنکھ سے اوجھل ہوگیا۔۔اب وہ لوگ آدم خور لڑکی تک پہنچ نہیں پاہیں گے۔۔لیکن خالی ہاتھ بھی نہیں جاہیں گے عدیل نے کچھ کر ہاتھ ہوا میں ایک بد بو سی پھیل گی ہاہاہاہاہا آپ نے یاد کیا مجھے آقا ہاں شیشم تمہیں میرا ایک کام کرنا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
کہو آقا خادم حاضر ہے عدیل نے اسے ساری بات سمجھائ کام ہو جاۓ گا آقا آپ بے فکر رہیں۔۔۔

رانی رانیا اپنے تخت پر بیھٹی تھی کے تبھی ان کے نجومی کا پرندہ ظاہر ہوا ملکہ ملکہ ملکہ غذب ہو گیا ملکہ ملکہ پرندے نے آتے ہی ان کے سر پر چکر کاٹنا اور چلانا شروع کر دیا۔۔۔۔۔
کیا ہوا یا انہوں نے پرندے کو مخاطب کیا نجومی نے بلایا ہے آپ ملکہ ٹھیک ہے یا یا ہم آتے ہیں ملکہ ہوا میں غائب ہو کر نجومی کے پاس پہنچ گی نجومی اپنے کمرے میں بیٹھا ایک سفید گولے پر جھکا تھا کیا ہوا آپ نے ہمیں یاد کیا جی رانی صاحبہ ہمارے پرستان پر ایک بہت بڑا خطرہ منڈرا رہا ہے۔۔۔۔۔۔
خطرہ؟؟؟؟؟؟؟

جی رانی صاحبہ ذاکا ہم پر حملے کی تیاریاں کر رہا ہے کیااااااااااا۔۔جی رانی اور تو اور اس نے شیطان کو خوش کر کے بہت سی طاقتیں حاصل کر لی اب کیا ہو گا ۔۔۔اس کا کوئ حل ہے ایک حل ہم نے ستاروں کی چال دیکھی ہے اس میں ایک حل بتایا ہے کیا حل ہے جلدی بتاہیں۔۔۔رانی صاحبہ آپ کو کچھ دن صبر کرنا ہوگا۔۔۔ حل نظر آیا ہے پر اس کا مطلب ابھی سمجھنے سےقاصر ہوں۔۔۔۔۔۔۔
کس چیز کا مطلب حاکم رانی رانیا نے نجومی سے پوچھادور ہو سکتی ہے برائ کالے اندھیرے کو بھگا کر اگر وہ آجاۓ جو دیکھ پاۓ اسے جسے کوئ اور نا دیکھ پاۓ مجھے گولےمیں یہ الفاظ نظر آہیں ہیں رانی صاحبہ انالفاظ کا مطلب کیسے پتا چلے گا حاکم۔۔۔۔۔۔۔۔

رانی صاحبہ میں کوشش کر رہا ہوں جیسے ہی کچھ پتا چلے گا میں حاضر ہو جاؤ گا آپ کی خدمت میں ٹھیک ہۓ حاکم ہم چلتے ہیں امید ہے آپ اچھی خبر کے ساتھ حاضر ہوں گے جی رانی رانیا ..
اسد کے دوستوںکو جنگل پہنچتے پہنیچتے شام ہو گئ انہوں نےجنگل سے تھوڑا دور دریا کے کنارے پڑا ڈالا کیونکہ رات مین جنگل میں جانا خطرناک ہو سکتا تھا صبع چاۓ وغیرہ سے فارغ ہو کر اس لڑکی کی تلاش میں نکل پڑے ۔۔۔۔سارا جنگل چھان مارا پر وہ کہیں نہیں نظر نا آئ تھک ہار کر ایکدرخت کے ساتھ بیٹھ گے تبھی جھاڑیوں میں سنسناہٹ پیداہوی غور کیا تو بانس کی ایک جھاڑی سے لڑکی کا سر باہر نکالے انہیں دیکھ رہی تھی انہیں لگا شاید کوئ لڑکی زخمی پڑی ہۓ لیکن جب وہ ایک جھاڑی سے دوسری طرف نکل کر بھاگی تو ساری غلط فہمی جاتی رہی ۔۔۔وہ ہاتھ پیر کی مدد سے بلکل چوپایوں کی طرح دوڑ رہی تھی۔۔رفتار اس قدر تیز کے دوڑ کر پکڑنے کے بجائے اس کے پیچھے اپنے گھوڑے ڈالنے پڑے۔۔۔۔۔
تھوڑی دور جا کر اسے گھیر لیا گیا وہ دو آدمی اس پر ٹوٹ پڑےان میں سے ایک کی ران پر اس نے اپنے تیز دانت گاڑ دیۓ ۔۔وہ بلبلا کر ایک طرف ہٹ گیا لیکن اتنی دیر میں دوسرے نے اسے بے بس کر دیا اور گھر کی راہ لی ۔۔۔۔۔۔

عطیہ باجی آپ کے لے ایک خوشی کی خبر ہے وہ کیا اسد بھائی وہ یہ باجی کے وہ آدم خور لڑکی مل گی ہے آآج شام تک شاہ کے پاس الو اور دم خور لڑکی لے جائیں گے اور بس ان بھوتوں سے جان چھوٹ جائیں گی ہاں بھائی ٹھیک کہ رہے ہیں آپ باجی آپ کھانا تیار کریں میں شاہ سے مل کر آتا ہوں جی جی بھائی ٹھیک ہے حوریہ سب سن کر کمرے مین گی اور عدیل کو بلایا ۔۔۔۔۔۔۔

تمام اردو کہانیاں پڑھنے کے لیے ہیاں کلک کریں 

پرستان کی شہزادی اردو کہانی - پارٹ 2

Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories for adults, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories,
گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں