Sublimegate Urdu Font Stories
پنڈت اور جنات - پارٹ 2
گنگا پراتھنا (پوجا) سے واپس آکر جب مہاویر مندر میںداخل ہوا تو اسے مندر کے چپوترے پر بڑے پجاری شنکرلالکے ساتھ جوگی مدھولال اور اس کے چیلے نظر آئےجو واپس اپنے سفر پر جارہے تھے،جوگی کی نظر جب مہاویر پر پڑی تو وہ اس کے قریب آیامہاویر نے بھی تیزی سے آگے بڑھ کر اس کے گھٹنوں پر ہاتھ رکھ کر پرنام کیا۔"تم نے مجھے سخت نراش کیا بالک " جوگی نے کہا"مجھے شما کردیجیے گا مہراج ۔۔۔ ۔۔۔۔۔اگر میری کسی بات سے آپ کو کشٹ پہنچی ہو تو"مہاویر نے ہاتھ باندھ کر ادب سے کہا
جوگی نے مسکرا کر اس کے شانے پر ہاتھ رکھا اور بولا"بالک۔۔ تمہارے سر پر دیوی دیوتاؤں کا ہاتھ ہےاور مجھے کشف ہوا ہے کہ دیوتا تم سے خوش ہوکر تمہیںبہت کچھ دان کرنا چاہتے ہیں۔ تم قسمت کے دھنی ہو بالکاور یہ بہت کم لوگوں کے بھاگ (نصیب) میں ہوتا ہےاس لئے تمہیں اسے ٹھکرانا نہیں چاہیے۔ بلکہ دیوتاؤں کے چرنوں میں بیٹھ کر ان کے نام کا جاپ کرنا چاہیے ۔اور مجھے امید ہے وہ تمہیں سویکار (قبول) کریں گے"مہاویر تذبذب سے جوگی مدھولال کی طرف دیکھنے لگا توبڑے پجاری شنکرلال نے آگے بڑھ کر جوگی سے کہا"مہاویر آپ کے پاس ایودھیا ضرور آئے گا مہراج ۔۔۔۔۔اور یہ صرف آپ کی ہی نہیں بلکہ میری بھی27 اقساط
اچھا (خواہش) ہے کہ مہاویر ایک ایسا پنڈت بنے جو یوگی ہونے کے ساتھ ساتھ ایسی شکتی کا مالک ہو۔ جس سے وہدکھی انسانیت کی سیوا کر سکے۔"مہاویر حیرت سے شنکرلال کی طرف دیکھنے لگا اورجوگی کے جانے کے بعد مہاویر شنکرلال کے حجرے میںآیا اور افسردہ لہجے میں کہا " مہراج ۔۔۔ کیا مجھ سےکوئی خطا ہوئی ہے جو آپ مجھے دور بھیجنا چاہتے ہیں.میں ایودھیا نہیں جانا چاہتا""نادانی سے کام مت لو مہاویر ۔۔۔" شنکرلال نے اسے سمجھایا"میں تمہیں خود سے دور نہیں کر رہا بلکہمیں صرف یہ چاہتا ہوں کہ تم چالیس دن چلے کے لئےایودھیا چلے جاؤ اور مدھولال کی بھگتی قبول کروتم قسمت کے دھنی ہو جو وہ خود تمہیں اپنے ساتھ شامل کرنا چاہتے ہیں وہ ایک مہان یوگی ہیں ان کے چرنوں میں بیٹھ کر تمہیں بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا جو تمہارے کام آئے گا ۔۔۔ مہاویر ۔۔۔ میرے بیٹے یاد رکھ ۔۔۔۔۔۔یوگیوں اور درویشوں کے عمل ہی نرالے ہوتے ہیں۔بس اوپر سے حکم ملتا ہے اور وہ سفر پر نکل پڑتے ہیں
تم بھی یہی سمجھو کہ یہ دیوتاؤں کی مرضی ہےجن کی آگیا کا تمہیں بالن کرنا ہے"مہاویر خاموشی سے شنکرلال کی طرف دیکھنے لگااب ان کی بات ماننے کہ علاؤہ کوئی راستہ نہ بچا تھا"ٹھیک ہے مہراج اگر آپ کی یہیں اچھا ہےتو میں ایودھیا ضرور جاؤں گا"اور پھر وہ خاموشی سے حجرے سے باہر نکل ایا۔دوسرے دن حسب معمول وہ گنگا پر اشنان کرنے کے بعدٹہلتا ہوا باغ کی طرف چل پڑا، نیلگوں آسمان پر ابر تھاچھاڑیوں میں پرندے چیں چیں کر رہے تھےوہ آہستہ آہستہ چل رہا تھا اس پاس کے درختوں کیڈالیاں جھکی پڑ رہیں تھیں اور مہاویر ان کے چکنے پتے توڑتا اور انہیں اپنے ہاتھوں سے مسلتا جارہا تھا
اس کی ہر حرکت سے ایک طرح کا اضطراب ظاہر ہو رہا تھایہ ٹھنڈی ہوائیں اور سہانا موسم آج اسے دلکشدکھائی نہیں دے رہا تھا کیونکہ آج اس کا جی اداس تھاچلتے چلتے وہ رک گیا کیونکہ اس کی نظر سیتا پر پڑیجو نہر پر کھڑی پانی میں کنکر پھینک رہی تھیآج وہ اس سے پہلے وہاں موجود تھی اور شاید اسی کاانتظار کر رہی تھی۔ یکایک اس کی نظر مہاویر پر پڑیاور وہ ہاتھ چھاڑ کر اس کی طرف لپکی"پرنام مہراج۔۔۔ " سیتا نے اس کے گھٹنوں پر ہاتھ رکھا"کیسی ہو.؟"آپ کی کرپا ہے مہراج۔۔۔!16 اقساط
پھر وہ خاموشی سے ایک دوسرے کی طرف دیکھتے رہے"کیا آپ نے میری دوست کے لئے پراتھنا کی تھی؟"ہاں کی تھی" مہاویر نے اس کا دل رکھنے کے خاطر کہا"لیکن مجھے لگتا ہے وہ یوگی تمہاری دوست کو اپنے ساتھرکھنے کی اجازت نہیں دے گا"لیکن کیوں مہراج ؟" وہ چونک پڑی"جب وہ کہہ چکی ہے کہ وہ کسی ایسےتعلق کی آرزو نہیں رکھتی جو کسی عاشق و معشوق میںہوتا ہے تو پھر ایسا کیوں؟ آپ یقین کریں مہراج وہ صرفاس کی پاکدامنی کی وجہ سے اسے چاہتی ہےوہ ان لڑکیوں میں سے نہیں ہے جو کسی کو بھی ورغلا کرگناہ کرنے پر اکساتی ہیں, اس کی محبت بھی اس یوگی کیطرح ہی پاک ہے "
"ناممکن ہے یہ سراسر ناممکن ہے" مہاویر نے دو ٹوک الفاظمیں کہا " وہ یوگی صرف اپنے لیے نہیں بلکہ تمہاری دوست کی بھلائی کے لیے بھی اسے اپنے ساتھ نہیں رکھ سکتاکیونکہ اگر وہ اسے اپنے ساتھ رکھے گا تو ہر وقتاس کی موجودگی سے بے قرار رہے گاآخر وہ بھی تو ایک انسان ہےپھر چاہے دونوں کی محبت کتنی بھی پاک کیوں نہ ہوفطرت کے تقاضوں سے مجبور ہوکر وہ اس تعلق کیآرزو ضرور کرے گا جو بقول تمہارے عاشق و معشوقمیں بہرحال پیدا ہوجاتا ہے۔""لیکن مہراج ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
"دیکھو ۔۔۔۔۔۔ یہ ضروری تو نہیں زندگی میں وہی کجھ ملے جو ھم چاہتے ھیں " چاھ " سے بڑھ کر ایک اور شے ھوتی ھے " مقدر " جو بدلتا تو نہیں لیکن ھمیں بدل دیتا ھے۔اس لئے تمہاری دوست کو بھی چاہیے کہ وہ خود کو بدلےاور اپنے لیے کوئی اور راستہ تلاش کرے"وہ بے بسی سے اسے دیکھنے لگی اور مہاویر کو اس کی آنکھوں کی نمی کو دیکھ کر ایک پل کے لئے ایسے محسوسہوا جیسے وہ اس کا دل توڑ کر کوئی پاپ کر بیٹھا ہو
بالآخر مہاویر نے ایودھیا جانے کا فیصلہ کرلیا ۔پھر اپنے منصوبے کے مطابق اس نے اپنا سفری سامانچیک کیا کہ کہیں ضرورت کی کوئی چیز باقی تو نہیں رہ گئی اور پھر اگلے دن ہی ایودھیا کے لیے روانہ ہوگیاوہ ایودھیا میں پہلی بار آیا تھا اور اس وقت وہ جس گاؤںمیں تھا وہ شہر سے دور دراز کا علاقہ تھا کجھ تھوڑیسی الگ ہٹ کر ابادی تھی جہاں تھوڑے تھوڑے فاصلے پرمکانات بنے ہوئے تھے۔ زیادہ تر مکانات ٹوٹے پھوٹے اور کچے تھے گلیاں گندی تھیں ۔ بہرحال جس گھر کی اسے تلاش تھی وہ اس ابادی کے آخری سرے پر تھا۔وہ تیز قدموں سے چلتا ہوا اس مکان کے سامنے پہنچ گیااور دروازے پر زور سے دستک دیکر انتظار کرنے لگاتھوڑی دیر کے بعد قدموں کی ہلکی ہلکی چاپ سنائی دیجو دروازے کے قریب آرہی تھی پھر دروازے کی زنجیرکھلنے کی آواز آئی اور اس کے پٹ کھل گئے۔سامنے جوگی مدھولال اپنے چہرے پر مسکراہٹ سجائے کھڑا تھا۔ "پرنام چھوٹے مہراج ۔۔۔۔۔۔ اندر آجائیے"15 اقساط
مہاویر کے اندر آنے کے بعد جوگی مدھولال نے دروازے کی کنڈی واپس لگادی پھر مہاویر کو اپنے پیچھے آنے کا اشارہ کر کے آگے بڑھ گیا۔مکان باہر سے بلکل بوسیدہ اور بد شکل نظر آتا تھااندر سے ایسا نہیں تھا بلکہ خاصا وسیع تھاجوگی اسے اندرونی کمرے میں لے گیاجہاں ایک بستر اور نیچے چٹائی بچھی ہوئی تھیوہ دونوں آمنے سامنے چٹائی پر بیٹھ گئے"تمہارے اس فیصلے پر مجھے بہت خوشی ہوئی بالککیا تم اس کے لئے تیار ہو؟" جوگی نے پوچھا"جی مہراج ۔۔۔۔"ھممممم ۔۔۔" جوگی نے گہرا سانس لیاکچھ بھی سیکھنے سے پہلے تمہیں مجھے گرو ماننا ہوگااور گرو کی کیا اہمیت ہوتی ہے؟ یہ تمہیں بتانے کی میںضرورت نہیں سمجھتا، " پھر وہ مسکرایاکیا تم من سے مجھے اپنا گرو مانتے ہو؟""اب تو ماننا ہی پڑیگا ۔۔۔۔۔ " مہاویر نے مسکرا کر کہا"کیا مطلب ۔۔۔۔۔ مجبوری ہے کوئی؟" جوگی نے بھویں اچکی"ارے نہیں ۔۔۔۔۔۔" مہاویر ہکلایا"تو پھر ۔۔۔۔"
"میں تو آیا ہی اس لیے ہوں ۔۔۔۔۔۔!""دیکھ بالک میی کسی کو اپنا چیلا نہیں بناتا۔ ورنہ اگر میںچیلا بنانے پر تل جاؤں تو یہاں اتنا مجمع جمع ہوجاتے کہدوسرے آدمی کے بیٹھنے کی جگہ نہ رہےلیکن میں نے تیرے اندر کچھ دیکھا ہے ۔۔تو اٹل ارادوں کا مالک ہے۔ دلیر اور نڈر منش ہےمیں نے تیرے اندر دیکھا ہے کہ تو اپنے راستے میں آنے والی گھٹناوں سے گھبرا کر بھاگنے والوں میں سے نہیں ہواس لئے مجھے وشواس ہے کہ اگر میں تجھے کجھ سکھاؤ تو ۔۔۔۔۔ تو جلدی سیکھ جائے گا۔"گرو جی آپ یقینا مہان ہیں جو آپ نے مجھے اس لائقسمجھا اور بڑے پجاری نے تو مجھے آپ کے بارے میںبتایا تھا کہ آپ لوگوں کے دلوں میں چھانک کر ان کے بھیدمعلوم کرلیتے ہیں۔ آپ میرے من میں بھی چھانک کر دیکھسکتے ہیں کہ میرے دل میں آپ کے لئے کوئی کھوٹ نہیںہے میں اپنے من سے آپ کو گرو کا درجا دے چکا ہوں"جوگی غور سے مہاویر کی طرف دیکھنے لگا اور پھر اپنی
آنکھیں بند کرلیں وہ اپنے من میں کوئی منتر پڑھ رہا تھا۔ وہ حیران تھا کہ مہاویر میں ایسی کون سی طاقت ہےجو اسے مہاویر کے من میں چھانکنے سے روک رہی ہے ۔اس نے غصے سے اپنی مٹھی بھینپ لیکیونکہ وہ آج تک ناکام نہیں ہوا تھا۔پھر اس نے اپنی آنکھیں کھولیں اور مہاویر کی طرف دیکھا"تو پھر ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔ اور آج یہ سیکھ لو کہ جسے گرو مانلیا جاتا ہے اس کی کسی بات میں دخل نہیں دیا جاتااس کی ہر بات کی آنکھیں بند کر کے تعمیل کرنا ہوتی ہے"" گرو جی یہ بات مجھ سے بہتر اور کون جان سکتا ہےمیں جب آپ کو گرو مان چکا ہوں تو آپ کے ہر حکمکی تعمیل کرنا میرا دھرم ہوگا۔"جو کچھ میں کہوں گا کرے گا؟"08 اقساط
"ضرور کروں گا............""وچن دے ۔۔۔۔" جوگی نے اپنا ہاتھ آگے کیامہاویر نے اپنا ہاتھ اس کے پھیلے ہوئے ہاتھ رکھ دیا"میں وچن دیتا ہوں کہ آپ کی ہر آگیا کا بالن کروں گا۔"جوگی اس کا ہاتھ تھامے اس کی آنکھوں میں دیکھتا رہاپھر اس نے گردن ہلا کر مطمئن انداز میں کہا"بہت بڑا دل ہے تیرا ۔۔ بہادر ہے دلیر ہےاب میری بات غور سے سن ""جی گرو مہاراج .....! ""میں تمہیں ایک ایک جاپ بتا رہا ہوں، جو تجھے سات دنیہ جاپ کرنا ہوگا اس سے جانتا ہے کیا ہوگا؟""میں نہیں جانتا ۔۔۔۔۔۔""تیرا من صاف ہوگا۔۔ اس لئے تو بھول جا کہ آج کے بعد توکون ہے تیرا کیا مقام ہے اب تو ایک عام منش ہےاور تو بھول جا کہ انسانیت کیا ہےشرافت کیا اور پاپ کیا ہوتا ہے۔جب تو اندر سے بلکل صاف ستھرا ہو جائے گا تو پھر میں تجھے دوسرا جاپ بتاؤں گا۔ اور پھر تم دیکھنااگر تم نے دوسرا جاپ مکمل کرلیا تو پھر تو اتنی قوت کامالک بن جائے گا کہ بعد میں ہماری طرف پلٹ کر بھی نہیںدیکھے گا۔"
"اوہ نہیں گرو مہاراج میں ایسا انسان نہیں ہوں""تم جو کجھ بھی کرو گے وہ میرے حکم کے مطابق کرنا ہوگا"میں ایسا ہی کروں گا""یہ نہیں سوچے گا کہ ایسا کرنے سے تجھے فائدہ ہورہا ہےیا نقصان، یہ بہت بڑا کام ہوتا ہے، بہت بڑی تپسا ہوتی ہےجو تجھے کرنی ہے""آپ اس کی بلکل فکر نہ کریں " مہاویر نے کہا"تو پھر سن ۔۔۔۔ایسا کر گھٹنوں کے بل بیٹھ جا ۔۔۔۔پھر مہاویر دو زانو بیٹھ گیا اور جوگی نے اسے کجھ عجیب وغریب زبان کے الفاظ بتائے جنہیں وہ بار بار دھرانے لگااور مہاویر کو اپنے من میں جیسے گڑگڑاہٹ سی محسوسہوئی اس کا دل زور زور سے دھڑک رہا تھاجوگی مدھولال اسے خوفزدہ دیکھ کر اندر ہی اندر مسکرا رہا تھا۔" اب سات دن تجھے اس کا جاپ کرنا ہے۔ لیکن یہاں نہی""پھر کہاں ۔۔۔۔۔۔؟" مہاویر نے اسے سوالیہ نظروں سے دیکھا"اس عمارت کے پیچھے ایک چھوٹی سی پوکھر ہے۔اس تالاب کے کنارے بیٹھ کر تجھے جاپ کرنا ہے۔اور شام کو جب سورج چھپ جائے اس وقت سے لیکر جب تک چاند نہ نکلے اس وقت تک تجھے یہ جاپ کرنا ہوگا
اس کے بعد واپس آجانا اور آرام سے سوجانابہت مشکل کام نہیں ہے ۔۔۔ پر ایک بات تجھے بتائے دیتا ہوں"کیا گرو مہاراج ۔۔۔۔۔۔؟""ہمت سے کام لینا ہوگا""میں نہیں سمجھا ۔۔۔۔۔۔""تجھے بہت سی چیزیں ڈرائیں گی ۔۔۔۔۔ اگر تو ڈر گیا توسمجھ لے مر گیا"مہاویر حیرت سے اسے دیکھنے لگا تو جوگی نے کہا"میری بات کو سمجھ رہے ہو نا؟""جی گرو مہاراج ۔۔۔۔" مہاویر نے گردن ہلائی"تو جاپ یاد ہے ۔۔۔۔۔؟"جی گرو مہاراج ۔۔ سب یاد ہے""تو پھر ٹھیک ہے ۔۔ اب ا میرے ساتھ، میں تجھے وہ جگہدکھا دوں جہاں تجھے جاپ کرنا ہے"مہاویر نے خاموشی سے گردن ہلائی اور اٹھ کر جوگی کےساتھ باہر نکل ایا۔۔۔۔
صبح سویرے کمرے میں ایک عجیب طرح کی بھنبھناہٹ سن کر مہاویر کی آنکھ کھل گئی۔ایسا معلوم ہوتا تھا جیسے سارا مکان اس دھیمی آواز سے گونج رہا ہو۔ ان آوازوں میں کجھ نسوانی آوازیں بھی شامل تھیں وہ کمرے سے باہر نکلا تو اسے جوگی مدھولال کے ساتھ اس وقت آٹھ نو افراد نظر آئےجو بڑے ادب سے بیٹھے ہوئے تھے جن میں دو نقاب اپوشخواتین بھی شامل تھیں ان کے نقاب کی وجہ سے مہاویرنے اندازہ لگایا کہ وہ عورتیں مسلمان ہیںمدھولال چٹائی پر بیٹھا انہیں کجھ بتا اور سمجھا رہا تھامہاویر اسے مصروف دیکھ کر آگے نہیں بڑھا اور دروازےکی اوٹ سے انہیں دیکھتا رہا04 اقساط
وہ لوگ بڑی عقیدت سے مدھولال کی باتیں سن رہے تھےمہاویر کافی دیر تک مدھولال کا جائزہ لیتا رہااور اس کے عقیدت مندوں کو بھی دیکھتا رہاپھر ایک ایک کرکے وہ لوگ اٹھنا شروع ہوئے اور انہونےاپنی جیب سے کجھ چیزیں نکال کر رکھنا شروع کردیںیہ نوٹ تھے کھانے پینے کی اشیاء تھیں اور ایسی ہی دوسری چیزیں جو وہ جوگی مدھولال کی نذر کر رہے تھےمدھولال نے الٹا ہاتھ اوپر اٹھایا اور اسے سیدھا کر کےان لوگوں کو جانے کی اجازتِ دی۔تب وہ لوگ باہر نکل گئے اور مدھولال اپنی جگہ سے اٹھااور اسی وقت مہاویر کمرے سے نکل کر مدھولال کےسامنے پہنچ گیا۔ مدھولال اسے دیکھ کر مسکرایا"رات کو آرام سے سوہے تھے نا؟""جی گرو مہاراج" مہاویر نے جواب دیا"اچھا چل یہ چیزیں اٹھا پھل وغیرہ الگ کرلے،نوٹ سمیٹ لے انہیں ایک جگہ کرکے میرے حوالے کردےاصل میں میں نے تجھے بتادیا تھا کہ میں نے کوئی چیلانہیں بنایا۔ بہت سے لوگوں نے یہ کوشش کیلیکن یہ تو جانتا ہوگا کہ ایرے غیرے کو کوئی علم نہیں دیا جاتا، یہ تو تیری خوشقسمتی ہے کہ میں نے تجھے اپنا علم
دینے کا فیصلہ کیا ہے جو اچھے اچھوں کو نہ دے سکامہاویر نے اس کی ہدایت پر عمل کیا پھل وغیرہ سمیٹکر ایک جگہ رکھ دیے تو مدھولال بولا۔"لے اب اس میں سے جو کجھ بھی تیری پسند ہو اٹھالے"کیا یہ لوگ آپ کے پاس روزانہ آتے ہیں؟" مہاویر نے سامان میں سے سیب اٹھاتے ہوئے کہا"نہیں ۔۔۔ میں نے ہفتے کا ایک دن گاؤں والوں کے لئےمقرر کر رکھا ہے" مدھولال نے جواب دیا"کیا آپ کے پاس مسلمان بھی آتے ہیں؟" مہاویر نے پوچھایہ سن کر مدھولال مسکرایا اور بولا"کون ھندو اور کون مسلمان۔۔۔ ہمارے پاس تو لوگ صرفاپنے کام اور اپنے مطلب کے لئے آتے ہیںدھرم سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں ہوتا کیونکہ یہ لوگ اپنا دھرم بیچ چکے ہوتے ہیں ۔۔۔۔۔
اور ہاں دروازے کی ایک چابی اپنے پاس رکھ لومیری طرف سے تمہیں کوئی روک ٹوک نہیں ہےجہاں چاہوں گھوموں پھرو اور کھاؤ پیو ۔۔ لیکن ۔۔۔مقررہ وقت اور جگہ پر جاپ ضرور مکمل کرنا ہوگااور کل سے تم اپنا جاپ شروع کردو""کل سے کیوں۔؟ آج کیوں نہیں" مہاویر نے سوالیہ نظروںسے پوچھا"کیونکہ آج بھگوان ہنومان جی کے مندر میں پوجا کاخاص دن ہے
سامنے ہنومان کا مندر تھا اور جوگی مدھولال سڑھیاں عبور کرتا ہوا مندر میں داخل ہوا۔ مہاویر کی حیثیت اب اس کے چیلے جیسی تھی جو اس کے پیچھے لمبے لمبے ڈنگ بھرتا ہوا سیڑھیاں عبور کر رہا تھا۔مندر کے چپوترے پر پنڈتوں اور یوگیوں کا ہجوم تھالوگوں نے مدھولال کو گھیر لیا اور خیر خیریت پوچھنے لگےمہاویر ایودھیا پہلی دفعہ آیا تھا اور اسے یہاں کوئی نہیںجانتا تھا اس لئے وہ خاموشی سے مدھولال سے الگ ہوکردوسرے چیلوں اور شاگردوں کے ساتھ کھڑا ہوگیا اور اپنادل بہلانے کے خاطر ادھر آدھر دیکھ رہا تھا تو اس کی نظرایک یوگی پر جاکر تھم گئی، وہ چپوترے کے دائیں جانبایک ستون سے ٹیک لگائے بیٹھا تھا، وہ شاید واحد یوگیتھا جو مدھولال کے استقبال کو کھڑ ہوا نہیں تھا۔
اس کی عمر کوئی تیس بتیس سے زیادہ نہیں رہی ہوگیلیکن وہ بڑا پروقار لگ رہا تھا، اس کی آنکھوں کی چمکمیں کوئی ایسی بات ضرور تھی جو اس کی شخصیت کواجاگر کر رہی تھی۔ اچانک اس کی مہاویر سے نظریں چارہوئی تو مہاویر نے اپنا رخ دوسری طرف کر لیا اور پھر دوبارہ پلٹ کر اس کی طرف دیکھا تو مہاویر کو اسکی تجربے کار نگاہیں اپنے وجود کے اندر جھانکتی ہوئیمحسوس ہورہی تھیں۔ پھر اس یوگی نے مدھولال کیطرف دیکھا اور سانس کھینچ کر آنکھیں ایسے بند کرلی جیسے کوئی یوگا کی مشق کر رہا ہو۔ پھر وہ آنکھیں کھول کر مہاویر کی طرف دیکھ کر معنی خیز انداز میں مسکرایا جیسے وہ بہت کجھ جان گیا ہو۔12 اقساط
دوسرے پجاریوں سے گفتگو کے بعد جوگی مدھولال نےمہاویر کو اپنے پاس بلایا اور اسے آشیرباد دینے کے بعدپیتل کے برتن سے گندھا ہوا صندل اور نہ جانے کیا شے اٹھا کر اس کے ماتھے پر لگائی ۔"دھن ہو بالک مہاویر" جوگی مدھولال نے اس کے سر پر ہاتھ رکھا " جوگی نے تجھے اپنے چرنوں میں جگہ دی اور تیرے سر پر ہاتھ رکھ دیا ہے تو، اب تو کندن بن کر نکلے گااس کے بعد مندر میں ہنومان کی مورتی کے سامنےتنگ چولیوں میں کنواری پجارنوں کا رقص شروع ہوگیا اور پنڈتوں اور پجاریوں کی نگاہیں ان کے جسموں پر گدھ کی طرح منڈلاتی رہیںلیکن ان سب کی نگاہیں بار بار مہاویر کے چہرے کی طرف اٹھ رہیں تھیں جو اسے نیا پکھیرو (پنچھی) جان کر
اس پر اپنی اداؤں کے جال پھینک رہیں تھی۔لیکن مہاویر خاموشی بیٹھا ہوا تھا اس کے ذہن کے ایکگوشے میں اس یوگی کا تصور رہ رہ کر بیدار ہو رہا تھاجو اسے دیکھ کر معنی خیز انداز میں مسکرایا تھابھوجن شروع ہوا تو مہاویر بھی دوسرے عام یوگیوںکے ساتھ زمین پر بیٹھ کر کھانا کھا رہا تھا تو اس کی نظر اس یوگی پر پڑی جو بھوجن کر نے کے بعد واپسی جانےکے لئے مندر کی سیڑھیوں کی طرف جارہا تھامہاویر تیزی سے ہاتھ صاف کر کے اس کے پیچھے گیا"پرنام مہراج " مہاویر نے اس کے پیچھے آواز دی تو اس نے پلٹ کر اس کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا"کیا ہم پہلے کہیں مل چکے ہیں؟" مہاویر نے پوچھا"مجھے یاد نہیں آرہا " اس یوگی نے مسکراتے ہوئے کہا"ویسے کہاں سے آئے ہو تم؟"میں بالمپور سے آیا ہوں, اور میرا نام مہاویر ہے""ہممممممم لیکن تم اس جوگی مدھولال کے ساتھ کیوںہوں؟
"میں نے انہیں اپنا گرو مانا ہے اور ان سے روحانی تعلیماتحاصل کرنا چاہتا ہوں""وہ یوگی حیرت سے اسے دیکھنے لگا وہ شائد سوچ رہا تھاکہ اسے مہاویر سے بات کرنی چاہیے یہ نہیں پھر اس نے تھوڑی دیر رک کر کہا ٹھیک ہے آؤ میرے ساتھپھر وہ دونوں مندر سے باہر نکل آئے اور مندر کے قریب ہیایک قہوا خانے میں داخل ہوگئے پھر سب سے الگ جگہ پر ایک میز منتخب کر کے آمنے سامنے بیٹھ گئے"میرا نام پرکاش ہے اور میں کیرالا سے یہاں یاترا کے لئےرکا ہوا تھا۔ کل میری واپسی ہے۔ اور میں ایک ماہر عملیاتاور لوگوں کو خوابوں کی تعبیر بتاتا ہوںاور میں لوگوں کے دماغ اور ان کے خیالات بھی پڑھ لیتا ہوں ۔اب تم بتاؤ ؟ تم کس طرح کی شکتی رکھتے ہو؟"11 اقساط
"نہیں ۔۔۔ میری پاس تو کوئی شکتی نہیں ہے" مہاویر نے کہا"تم چھوٹ بولتے ہو؟" پرکاش نے اسے ٹوکتے ہوئے کہا"اگر تمہارے پاس شکتی نہیں ہے تو پھر تم نے اپنے دماغکو کیسے قابو کر رکھا ہے کہ باوجود کوشش کے میں تمہارےدماغ تک رسائی پانے میں ناکام رہا ہوں جبکہ میں مدھولالجیسے جادوگر کا دماغ بھی آسانی سے پڑھ لیا تھا کہوہ تم سے کیا چاہتا ہے'""میں بھگوان کی سوگند (قسم) کھا کر کہتا ہوں کہ میرےپاس کوئی شکتی نہیں ہے اور نا ہی میں کوئی عامل ہوںاور نہ ہی میں نے اپنے دماغ کو قابو کر رکھا ہے"مہاویر نے جزباتی ہوتے ہوئے کہا تو پرکاش کو اس کیآنکھوں میں سچائی نظر آئی اور اس کے ماتھے پر سوچ کی لکیریں ابھرنے لگی"میری بات غور سے سنو مہاویر ۔۔۔۔۔۔"پرکاش نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا32 اقساط
"میں جوگی مدھولال کے تمہارے بارے میں خیالاتجان چکا ہوں وہ لوگ تم سے تمہاری شکتی حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لئے وہ تمہیں مجبور کرسکتے ہیں۔کیونکہ ان کا خیال ہے کہ تم نے کسی بھیروں کو اپنے قبضے میں کر رکھا ہے""لوگوں۔۔۔۔؟ لوگوں سے تمہاری کیا مراد ہے؟ اور یہبھیروں کیا چیز ہے؟ مہاویر نے حیرانی سے پوچھا"میری مراد رامپور میں کالی کے مندر کے پجاری کالی چرنسے ہے اور جوگی مدھولال نے اسی کے اشارے پر تمہیں یہاں بلایا ہے" پرکاش اسے سمجھانے لگا"اور بھیرون کا تعلق جنات کی ایک ایسی قوم سے ہے,جو اگر وہ کسی انسان کے قبضے میں اجائے تو وہ دنیا کا سب سے طاقتور انسان مانا جاتا ہےکالی چرن کا نام سن کر مہاویر چونک پڑا"کیا تم کالی چرن کو جانتے ہو؟" پرکاش نے اسے گھورا"ہاں ۔۔۔۔ " مہاویر نے گہرا سانس لیتے ہوئے کہااور پھر اس نے پرکاش کو گووندرام کے بیٹے گوپال اوراس افریت والے واقعے کے بارے میں تفصیلات بتائیں جس کے بارے میں سن کر پرکاش بھی حیران رہ گیا
"چلو مان لیتے ہیں کہ تمہارے پاس کوئی پراسرار طاقت نہیں ہے" پرکاش نے کہا " لیکن پھر بھی وہ لوگ تمہیں ضرور نقصان پہنچانا چاہیں گے۔"لیکن کیوں؟ میں انہیں یقین دلا دوں گا کہ میرے قبضےمیں کوئی افریت یا بھیروں نہیں ہے۔ پھر وہ مجھے کیوںنقصان پہنچانا چاہیں گے؟""مہاویر میرے میتر ۔۔۔۔۔" پرکاش مسکرایا"تم مانوں یا نہ مانوں ، بھیروں نہ سہی لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔کوئی نہ کوئی پراسرار قوت ضرور تمہارے ساتھ ہےجو تمہاری رکشا (حفاظت) کر رہی ہے۔ اور اس ہی قوت نےتمہارے اندر چھانک کر دیکھا تھا کہ تم گوپال کے لئے تڑپرہے تھے اور اس نے گوپال کو تمہارے خاطر اس چڑیل سے مکتی دلادی۔ اس نے تمہیں اپنے حصار میں لے رکھا ہےتاکہ کوئی تمہارے بارے میں یہ نہ جان سکیں کہ تم اس وقت کہاں ہو اور کیا کر رہے ہو، اور تم کیا سوچتے ہو۔04 اقساط
اور وہ قوت یہ سب کیوں کر رہی ہے اوروہ تم سے کیا چاہتی ہے مجھے نہیں معلوم،۔۔۔۔۔۔۔ لیکن۔۔۔۔وہ جو بھی ہے کالی چرن سے زیادہ طاقتور ہے۔اس لئے کالی چرن جیسے لوگ کبھی نہیں چاہیں گے کہکوئی ان سے بھی زیادہ غیر معمولی صلاحیتوں کا مالک ہووہ ایسے لوگوں سے حسد کرتے ہیں اور انہیں نیچا دکھانےکی کوشش میں لگ جاتے ہیں کیونکہ وہ اسے اپنے لئےخطرہ سمجھتے ہیں اور اس سے چھٹکارہ حاصل کرنا چاہتےہیں۔ اس لئے میرا مشورہ ہے کہ تمہیں اپنا خیال رکھنا چاہیے اور سوچ سمجھ کر قدم اٹھانا چاہیے۔مہاویر حیرت سے اس کی طرف دیکھنے لگا آج پہلی بار مجھے اس کی آنکھوں میں خوف نظر آرہا تھا
رات کمرے میں لیٹے اس کے دماغ کی چرخیاں چل پڑیںسوچ رہا تھا کہ اسے کیا کرنا کرنا چاہیےدل اندر سے بغاوت پر آمادہ تھا کہ لعنت بھیج ان سب پراور واپس بالمپور چلا جا ۔۔۔۔ لیکن ۔۔بڑے پجاری شنکرلال اس کے بارے میں کیا سوچیں گےکہ وہ چلا درمیان میں چھوڑ کر واپس اگیابالمپور میں تو ہر کوئی اسے عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہےپنڈت اور پجاری سب ہی اسے چھوٹے مہراج کہہ کر بلاتے ہیں ۔ اگر وہ ڈر کر یہاں سے بھاگ گیا تو اس کی ساریعزت خاک میں مل جائے گی۔۔۔اس کا سانس دھونکنی کی ماند چل رہا تھااسے چالیس دن ایودھیا میں گزارنے ہیںاور اسے یہ سب بہت گراں گزر رہا تھا14 اقساط
دل میں ایک بار پھر وہی آرزو جاگ اٹھی کہ کاش وہبرہمن کے بجائے کسی غریب اور عام آدمی کے گھر پیدا ہوتاہزاروں پرسکون انسانوں کی مانند زندگی گزاروںچھوٹی چھوٹی خوشیاں سمیٹوں ۔چھوٹا سا ایک گھر بناؤںجہاں سیتا جیسی خوبصورت پتنی (بیوی) ہواور بچے ہو اور وہ محنت مزدوری کر کے انہیں حسین زندگی فراہم کرے ۔۔۔۔لیکن شاید یہ سب اس کی تقدیر میں نہیں ہے۔
27 اقساط |
16 اقساط |
15 اقساط |
08 اقساط |
04 اقساط |
12 اقساط |
11 اقساط |
32 اقساط |
04 اقساط |
14 اقساط |
تمام اردو کہانیاں پڑھنے کے لیے ہیاں کلک کریں
پنڈت اور جنات اردو کہانی - پارٹ 3
Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories for adults, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories,
Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories for adults, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories,
0 تبصرے