خوفناک آہٹ اردو کہانی - پارٹ 2

خوفناک آہٹ اردو کہانی - پارٹ 1
 

Sublimegate Urdu Font Stories

 خوفناک آہٹ اردو کہانی - پارٹ 2


آصف اور سلمان بھی اسکے پیچھے لپکے کیا ہوااحمر صاحب فون سننے کے بعد آپ حواس باختہ کیوں۔ہوگئے ہیں۔ سلمان نے گاڑی سٹارٹ کرتے احمر سے پوچھا ۔۔
میری بیوی سیڑھیوں سے گیر گئی ہے اور وہ پریگنٹ ہے احمر نے جنجھلاے ہوئے انداز میں گاڑی سٹارٹ کرتے ہوے کہا ۔۔
آپ چلیے میرے ساتھ پریشانی کی حالت میں آپ سے گاڑی ڈرائیو نہیں۔ہوگئی کہیں۔ایکسیڈنٹ نہ کر بیٹھیے گا میں۔آپ کو لے کر چلتا ہوں جسے بنا تامل مانتے ہوےاحمر سلمان کی جیپ میں بیٹھ گیا اور وہ گھر کی طرف روانہ ہوگئے ۔۔۔

گھر پہچنے پر پتہ چلا کہ صلہ گیرنے کے بعد بے ہوش ہوگئی ہے ستارا اور عماد کا رو رو کر برا حال تھا احمر کو دیکھتے ہی وہ اسکی طرف لپکے پاپا دیکھیں نہ ماما کو کیا ہوگیا وہ۔اٹھ نہیں رہیں انہیں ہاسپٹل لے کر جانا ہوگا جلدی کریں انہیں اٹھا کر لائیں میں گاڑی سٹارٹ کرتا ہوں سلمان کہتا ہوا باہر چلا گیا احمر نے صلہ کو بانہوں میں۔اٹھایا اور جیپ میں بٹھایا ستارا اور عماد کو گھر پر رہنے کا کہا اور خود بھی صلہ کے ساتھ بیٹھ گیا اس بات سے بے خبر کی ان تینوں کے علاوہ بھی کوئی جیپ میں بیٹھا ہے جیپ تیزی سے چلتی ہوئی مقامی ہاسپٹل پہنچی صلہ کو فوراً ایمرجینسی میں لے جایا گیا
گائناکالجسٹ ڈاکٹر مہر کو بلایا گیا صلہ کا چیک آپ کرنے کے بعد ڈاکٹر مہر نے احمر کو بتایا کہ دباو کی وجہ سے آپ کا بےبی سانس نہیں لے رہا وہ ڈیڈ ہوچکا ہے اس لیے صلہ کا اپریشن کرنا ہوگا ان کی حالت بہت کریٹکل ہے شاید آپ کی بیوی بھی جانبر نہ ہوسکیں لیڈی ڈاکٹر نے رنجیدہ ہوتے ہوے بتایا
پلیز ڈاکٹر صاحبہ میری بیوی کو بچا لیجیے جو بھی کرنا ہے کریے پر میری۔بیوی کو بچا لیجیے احمر نے دونوں ہاتھ ڈاکٹر کے آگے جوڑ دیے اس کے گالوں پر آنسو بہہ رہے تھے ۔۔

آپ حوصلہ کریں ہم۔اپنی طر ف سے پوری کوشش کریں گے کہ۔آپ کی بیوی بچ جائے باقی جو اللہ کو منظور ہوگا آپ ان پیپرز پر سائین کر دیں ایک نرس نے انکے آگے پین اور کچھ پیپر کیے احمر نے لرزتے ہاتھوں سے ان پر سائین کیے ان کے جانے کے بعد احمر بنچ پر بیٹھ گیا اور اپنا چہرہ دونوں ہاتھوں پر گیرا لیا سلمان اسکے ساتھ بیٹھ گیا اور اسکے کندھے پہ ہاتھ رکھا ہونی کو کون ٹال سکتا ہے اللہ پر بھروسہ رکھیں سب ٹھیک ہوجائے گا آپ حوصلہ کریں ۔۔
آپریشن ٹھیٹھر کے۔اندر

ڈاکٹر نرسس سٹاف کے علاوہ بھی کوئی ماجود ہے
آن کی نبض چیک کرتے رہیں ای سی جی کی رپورٹ دو مجھے لیڈی ڈاکٹر مہر نے رپورٹ دیکھنے کے بعد کہا ہممممم شاید انکا بچنا مشکل ہے چوٹ لگنے کی وجہ سے ان کا نرو سسٹم بری طرح ڈیمج ہوگیا ہے شاید یہ پیٹ کے بل گیری ہیں بچہ بھی کافی بری خالت میں ہے اکسرے کی رپورٹس دیکھتے ہوے کہا
آب وہاں صرف ڈاکٹر اور نرسس کے علاوہ اور کوئی ماجود نہیں ۔
چلیں اپریشن کی تیاری کریں اپنی سی کوشش کر کے دیکھ لیتے ہیں ان کو بچانے کی
اور اپریشن سٹارٹ ہوتا ہے ڈاکٹر مہر ایک ماہر گائناکالجسٹ کے ساتھ ایک اچھی سرجن بھی ہیں ۔۔
صلہ۔کا ایک سائیڈ سے پیٹ چاک کیا جاتا ہے بچہ دانی کو کٹ لگایا جاتا ہے ڈاکٹر مہر اور سارا سٹاف جو اپریشن ٹھیٹر میں ماجود یی دیکھ کر خیران ہوجاتے ہیں
بچہ بلکل صحت مند اور تندرست ہے اور کسمسا رہا ہے اور صلہ کا نرو سسٹم ٹھیک سے کام کرہا ہے
آنبلیویبل یہ کیسے ہوسکتا ہے بچہ زندہ ہے پر ای سی جی کی رپورٹس اکسرے تو کچھ اور کہہ رہے ہیں کیا یہ معجزہ ہے سائینس کی روح سے تو یہ ہونا نہ ممکن ہے میں نے خود چیک کیا تھا بچہ مردہ تھا
مہر نے بچہ اپنے ہاتھوں سے باہر نکالا
بچے کی آنکھیں کھلی ہوئی تھیں اور وہ سب کو دیکھ رہا تھا ڈاکٹر مہر کی بتیس سالہ کرئیر میں یہ پہلا انوکھا کیس تھا ماں۔اور بچہ حادثاتی طور پر صحیح سلامت تھے پیٹ سٹیچ کرنے بعد وہ باہر آئیں احمر بیتابی سے ان کا باہر آنے کا انتظار کر رہا رہا تھا کیا ہوا ڈاکٹر صاحبہ میری وائف تو ٹھیک ہیں آیے میرے ساتھ وہ ان کو لے کر اپنے آفس میں آگئیں
احمر اور سلمان پریشان ہوگئے ڈاکٹر صاحب آپ بتا کیوں نہیں رہیں میری بیوی ٹھیک تو ہے نہ احمر نےگلوگیر لہجہ میں پوچھا
جی احمر جب آپ ان کو ہاسپٹل لائے انکی خالت بہت خراب تھی سیڑ ھیوں سے گرنے کے بعد یہ ممکن ہی نہیں تھا کہ بچہ بچ جاتا اوپر سے آپ کی وائف کی سانسیں بھی رک رک کر چل رہی تھیں۔ایسے میں ہم نے انکی سکریننگ کرکےشیور کر لیا کہ بچہ زندہ نہیں ہے ان رہورٹس میں صاف لکھا ہے کہ انکا نرو سسٹم ڈیمج ہوچکا ہے جس سے ان کے سروایو کرنے کے چانسس صفر ہیں بچہ دانی میں بلیڈنگ ہوچکی ہے۔
ڈاکٹر صاحبہ آپ ہمیں صاف صاف کیوں نہیں بتاتی کیا مسئلہ ہے پہیلیاں کیوں بجوا رہیں ہیں احمر نے زور دیتے ہوے کہا
میں۔آپ کو وہی بتانے جارہی ہوں کہ ان سب کے باوجود آپ کی وائف اور بچہ بلکل ٹھیک ہیں اور خطرے سے باہر ہیں دیکھنے میں جتناکیس پچیدہ لگ رہا تھا اتنا تھا نہیں۔بلکل نارمل اپریشن ہوا ہے آپ کے بچے کو ماشاللہ ریکھنے سے لگتا ہی نہیں۔ابھی نیولی بورن بےبی ہے وہ بہت پیارہ ہے
کیا احمر خوشی سے کھڑا ہوگیا آپ ۔۔۔ آپ سچ کہہ رہی ہیں ۔۔۔۔ خوشی کے مارے اس سے بولا نہیں جارہا کہیں۔آپ میرا دل۔رکھنے کے لیے تو نہیں کہہ رہیں سلمان سنا تم نے ڈاکٹر صاحبہ نے کیا کہا مجھے تو یقین نہیں ہورہا وہ خوشی سے پاگل ہوگیا تھا اور اسی پاگل پن میں ڈاکٹر صاحبہ کے ہاتھ چوم لیے ڈاکٹر صاحبہ میں۔اپنی بیوی بچوں سے مل سکتا ہوں ۔۔۔
یقین تو ہمیں۔بھی نہیں آرہا بہرحال شاید معجزے اسی کو کہتے ہیں ابھی وہ بے ہوش ہیں جیسے ہی ان کو ۔۔ہوش آجائے گا آپ ان سے مل سکیں گے پر۔آپ اپنے بچے سے ضرور مل سکتے ہیں ڈاکٹر مہر نے ایک نرس کو بلایا ان کو ای سی یو میں لےجائیے نرس ان کو لے کر ای سی یو وارڈ میں لے آئی یہ۔رہا آپ کا۔بچہ احمر آگے بڑھا
اور اسکو گود میں۔اٹھایا وہ اپنی بڑی بڑی اور گول آنکھوں سے احمر کو دیکھ رہا تھا احمر کی آنکھوں سے آنسو نکل آئے اور شیشے کے دوسری طرف اپنی پیاری بیوی کو دیکھا جو آنکھیں بند کیے سو رہی تھی
سلمان۔نے آگے بڑھ کر احمر۔کے ہاتھ سے بچہ لیا کتنا کیوٹ ہے اسکی آنکھیں گول ہیں کیسی بے بی ڈول کی طرح سلمان نے چھوٹی سی ناک۔دباتے ہوے کہا ۔۔
احمر نے بھی گور کیا ہاں تم سچ کہہ رہے ہو اسکی آنکھیں گول ہیں اللہ۔کی قدرت ہے یہ
تھوڑی دیر میں صلہ کو۔ہوش آگیا اور اسے وارڈ میں منتقل کر۔دیا گیا احمر اسکے پاس گیا تم کیسا محسوس کر رہی ہو ۔۔
ہمارا بچہ صلہ نے اپنے پیٹ پر ہاتھ لگا کر پہلا سوال یہی پوچھا ۔۔
وہ ٹھیک ہے وہ بیٹا ہے اور بہت پیارا ہے احمر نے اسکے ماتھے پر بوسہ دے کر کہا۔۔
کیاتم۔سچ کہہ رہے ہو کہاں ہے مجھے دیکھنا ہے درواِزہ کھولا ایک نرس کپڑے میں۔لپٹا ایک۔بچہ لا رہی تھی صلہ نے اٹھنے کی کوشش کی آرام۔سے احمر نے صلہ۔کی۔کمر۔کے نیچے تکیہ رکھا اور وہ تکیے کی ٹیک لگا کر۔بیٹھ گئی ۔ نرس نے بچہ۔صلہ کی گود میں ڈالا جیسے دیکھ کر صلہ نے اسے بے اختیار چوما میرا بچہ احمر صلہ کی بے تابی دیکھ کر مسکرایا ۔۔۔
سلمان نے احمر کو بتایا کہ ڈاکٹر نے صلہ کو ڈسچارج کر دیا ہے وہ اسے گھر لے جا سکتا ہے احمر نے صلہ کا سلمان سے تعارف کرایا سلام۔دعا کہ بعد وہ اسے لیکر گھر آگئے اچھا میں چلتا ہوں کل ملاقات ہوگی سلمان الوداع کہتا ہوا چلا گیا
عماد اور ستارہ نئے مہمان کو دیکھ کر بہت خوش ہوے انکو تو کھیلنے کے لیے ایک کھلونا مل گیا تھا ماما اسکا نام کیا رکھیں گے ستارہ نے صلہ کی طرف منہ کرکے پوچھا
یہ تو ابھی ہم نے سوچا ہی نہیں کہ اسکا نام کیا رکھیں صلہ نے مسکراتے ہوے احمر کو دیکھا ۔۔۔
صلہ مجھے یہ بتاو تم سیڑھیوں سے گیری کیسے تم اوپر کیوں گئی تھی میں نے منع کیا تھا نہ اوپر جانے سے اگر تمہیں یا بچے کو کچھ ہوجاتا تو احمر نے صلہ کا۔ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لے کر پوچھا۔۔
میں۔کچن میں۔سبزی کاٹ رہی تھی جب مجھے اوپر سے بچوں کی لڑنے کی آواز آئی ان کے آوازیں سن کر میں بڑی۔مشکل سے اوپر گئی ابھی میں۔آخری۔سیڑھی پر تھی کہ۔اچانک ایک کریہہ شکل مخلوق بچوں کے کمرے کی دیوار سے نکل کر سٹور روم والے کمرے کے بند دروازے میں غائیب ہوگئی ڈر کے مارے میرا پیر سلپٹا اور میں سیڑھیوں سے لڑکھڑاتی ہوئی اوندھے منہ نیچے گری تکلیف کی شدت اتنی تھی کہ میں بے ہوش ہوگئی گرتے وقت مجھے بس میرے زہن میں تھا کہ آب ہمارا بے بی نہیں بچےگا پر جب مجھے ہوش آیا آپ نے کہا وہ ٹھیک ہے میں بتا نہیں۔سکتی کہ آپ نے مجھے نئی زندگی کی نوید سنائی تھی صلہ کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو تھے
ہاں واقع ہی یہ معجزہ ہے کہ ڈاکٹر تو اپریشن سے پہلے ہی جواب دے چکے تھے کہ تم دونوں جانبر نہیں ہوسکو گے پر اللہ کے آگے سب سائینسیں بے بس ہو جاتی ہیں جیسے اللہ رکھے ہم اس کا نام
اللہ رکھا رکھیں گے احمر نے صلہ کے ہاتھ چومتے ہوے کہا
بہت پیارا نام۔ہے اللہ رکھا مجھے پسند۔آیا اللہ رکھا اور بچے کی پیشانی چومی ہمیں بھی پسند ہے نام ستارہ اور عماد نے یک زبان ہوکر کہا
تو ٹھیک ہے آج سے میں اس کا نام اللہ رکھا رکھتا ہوں ۔ احمر نے بلند آواز میں کہا
بچہ اپنا نام۔سن کر مسکرایا تھا
میں۔صبح تمہارے لیے کیسی میڈ کا بندوبست کرتا ہوں جو تمہارا اور بچوں کا خیال رکھے احمر نے سوتے ہوے اللہ رکھا کو صلہ کے بغل میں لٹایا اور لائٹ آف کر دی
صبح صلہ کی آنکھ کھلی ٹائم دیکھا تو سات بج رہے تھےبغل میں لیٹے ہوے اللہ رکھا کو دیکھا صلہ حیران تھی۔ رات کو ایک بار بھی اللہ رکھا نہیں رویا اس نے احمر کو آواذ دی احمر اٹھیے مجھے واش روم جانا ہے احمر ہڑبڑا کر اٹھا ہاں اچھا آنکھیں ملتا ہوا اٹھا اور صلہ کو باتھ روم چھوڑ کر کچن میں آیا کچن میں آکر اسکی بند آنکھیں پوری کی پوری کھل گئی تھیں
فریج کا دروازہ کھلا ہوا تھا سارا دودھ فرش پر بہہ رہا تھا پھل سبزیاں پورے کچن میں بکھرے ہوے تھے گوشت کے پیکٹ آدھ کھائے پڑے تھے آف یہ کس نے کیا سب کچھ برباد کر دیا کھڑکیاں تو بند ہیں پر بلی فریج نہیں۔کھول سکتی
عماد تارہ نیچے آو جلدی اس نے نیچے سے آواز لگائی
عماد ستارہ آنکھیں ملتے ہوے نیچے آئے کیا ہوا پاپا ستارہ نے مشکل سے جمائی روکتے ہوے پوچھا
یہ کس کا کام ہے کچن کی طرف اشارہ کرکے پوچھا دونوں نے اندر جانکا کچن کا حشر نشر دیکھ کر دونوں کی سٹی گم ہوگئی اور پھر ایک دوسرے کو دیکھا
یہ تمہارا کام ہے یک زبان ہوکر ایک دوسرے کو کہا
مجھے سچ سچ بتاو یہ کس نے کیا ہے تم لوگ کی شرارتیں دن بدن بڑتی جارہی ہیں
احمر نے انگلی اٹھا کر کہا
صلہ بھی شور سن کر کچن میں آگئی کچن کا حال دیکھ کر اسکو بھی شاک لگا یہ کیا کیا تم۔لوگوں نے ۔۔
بہت ہوگیا لاڈ پیار آب ان پر سختی کرنی پڑے گی یہ ایسے نہیں سدھریں گے میں آج ہی کیسی سکول میں ان کا ایڈمیشن کراتا ہوں اور کیسی اچھے ٹیوٹر کا چلو صاف کرویہ مس دونوں مل کر میں بازار سے ناشتہ لے کر آتا ہوں صلہ تم چلو آرام کرو میں ابھِی آیا اور گاڑی کی چابی لیکر باہر نکل گیا گھر سے باہر نکالتے ہوے اس نے دیکھا سڑک کے اس پار کالے کپڑوں میں ہاتھ میں ۔ایک مائی کھڑی ہے اس نے سرسری نگاہ اس پہ ڈالی اور بازار چلا گیا بازار سے ناشتہ لیتے ہوے جب وہ واپس گاڑی میں بیٹھنے لگا سڑک کے دوسری طرف وہی مائی دیکھائی دی اس بار اس نے غور سے مائی کو دیکھا کھچڑی رنگ لمبےبال چہرے پر گیراے منہ پہ جھریاں بائیں گال پہ ناک کے پاس موٹا کالا مثہ کمر جھکی ہوئی سہارے کیلیے ہاتھ میں موٹا ڈنڈا اِسے ہی گھور رہی تھی اسے تو میں نے گھر کے باہر دیکھا تھا یہ اتنی جلدی یہاں کیسے آگئی دل میں سوچاشاید کیسی سے لفٹ لی ہو اور سر جھٹک کر گاڑی میں بیٹھ گیا تھوڑی دور جاکر ایسے ہی اس کے دل میں خیال۔آیا اور فرنٹ مرر سے پیچھے دیکھا جہاں مائی کھڑی تھی پر آب وہاں کوئی نہیں تھا وہ جگہ خالی تھی احمر کو تعجب ہوا وہ مائی کہاں۔گئی ابھی تو وہاں کھڑی تھی کندھے اچکائے اور ایکسلیٹر دبا دیا ۔۔
بچوں کو ناشتہ کرانے کے بعد صلہ سے اللہ رکھا کے بارے میں پوچھا کیا حال ہے ہمارے شیر کاجو اپنی گول گول انکھیں ٹمٹمارہا تھا۔۔۔۔
آپ نے ایک بات نوٹ کی جب سے اللہ رکھا پیدا ہوا یہ نہیں رویا نہیں ہے عموماً بچے اس ایج میں بہت روتے ہیں ستارہ اور عماد کے ٹائم پر یاد ہے نہ کیسے رات آنکھوں میں گزارتے تھے ایک پل جو زبان منہ میں ڈالتے ہوں صلہ نے احمر کو پریشانی سے بتایا ہمیں اسکو کیسی ڈاکٹر کو دیکھانا چاہیے ۔۔۔
یہ تو اچھی بات ہے جو نہیں روتا اس میں پریشان ہونے والی کونسی بات ہے عموماً کچھ بچے نہیں روتے ہونگے تم ٹینشن نہ لو آب میں چلتا ہوں اپنا اور بچوں کا
خیال رکھنا گھر سے نکلتے وقت غیرارادی طور پر احمر نے وہاں دیکھا جہاں صبح وہ بوڑھی مائی کھڑی تھی آب وہاں کوئی نہیں تھا احمر تیز سپیڈ سےگاڑی چلاتا ہوا فیکٹری کی سائٹ پر پہنچا پیڑوں کی کٹائی کا کام زوروں سے ہو رہا تھا آصف اور ٹھیکیدار احمر کے پاس آئے اور اسے گلے مل کر مبارک باد دی عموماً سلمان نے انہیں بتادیا تھا ہماری مٹھائی کہاں ہے ٹھیکدار نے اپنے بڑا پیٹ کھجاتے ہوے کہا
آپ فکر نہ کریں مٹھائی آپ کے گھر پہنچ جائے گی احمر نے اسکا کندھا تھپتھپاتے ہوے کہا
مزدور جوش وخروش سے پیڑ کاٹ رہے تھے کیونکہ کمپنی انکو اچھا معاوضہ دے رہی تھی وہ آہستہ آہستہ بڑے کھنڈروالےپیپل کے نزدیک پہنچ رہےتھے
ایک مزدور نے اپنی چین سہ ایک بڑے پیڑ کے تنے پر چلائی پر وہ پیڑ میں اٹک گئی اس نے چین سہ آگے پیچھے کی پر وہ ہل نہیں رہی تھی اس نے زور سے چین سہ کھینچی اسکا چین ٹوٹا.
چین سہ کی چین کے تیز داری دندے مزدور کے بازو کاٹتے ہوے اسکا پیٹ پھاڑ چکے تھے جس سے اسکی آنتیں باہر آگیں تھیں۔خون کا فوارہ اسکے اندر سے نکلا اور وہ حلق کے بل چلاتے ہوے زمین۔پر۔لوٹنے لگا اس کی چیخ وپکار سن کر سب اس کی طرف بھاگے احمر آصف اور ٹھیکیدار نے بھی آوازیں۔سن کر اس طرف دوڑ لگا دی مزدوروں۔کو ہٹاتے ہوے وہ آگے آئے سامنے زمین پر ایک مزدور تڑپ رہا تھا اسکے بازو کٹے ہوے ایک طرف پڑے تھے اسکی آنتیں پیٹ سے باہر نکلی ہوئی تھیں ہر۔طرف خون ہی خون تھا مزدور توبہ استغفار کر رہے تھے جلدی ایمبولینس کو بلاو احمر نے آصف کو کہہ لییکن مزدور ایمبولینس آنے سے پہلے ہی خون بہنے کی وجہ سے ٹھنڈا ہوگیا تھا ۔۔
پیپل کے نیچے سرسراہٹ ہوتی ہے سوکھے پتے ہوا میں گول گول گھوم کر بلند ہوکر نیچے گرتے ہیں ۔۔
آف میرے خدایا یہ کیا ہوگا سلمان نے آکر دیکھا اوراسکے لواحقین کو بلا کر لاش ان کے حوالے کر دی اور کمپنی کی طرف سے پانچ لاکھ روپے ان کو امداد دی گئی
ایک دن کے لیے کام۔روک دیا گیا اور تمام۔مزدوروں کو چھٹی دے دی گئی ۔۔۔
ملنگ دور کھڑا سب دیکھ۔رہا ہے بے وقوف انسان یہ نہیں جانتے یہ کیا کررہے ہیں یااللہ تو ان کو ہدایت دے یہ اپنے ہاتھوں سے آفتوں کو دعوت دے رہے ہیں اور اسکی شروعات ہوچکی ہے آنکھیں بند کرکے ذکر۔الہی میں مشغول ہوجاتا ہے
احمر نے ٹھیکیدار سے کہا کہ مجھے گھر کے لیے کل وقتی ملازمہ چاہیے جو میری بیوی بچوں کا خیال رکھے اور گھر کے کام بھی کرے
ٹھیک ہے میں ڈھونڈتا ہوں کیسی کو ٹھیکدار نے ہامی بھر لی ۔۔
احمر گھر واپس آگیا
آج آپ جلدی گھر آگئے احمر کو دیکھ کر صلہ۔نے پوچھا
ہاں۔آج سائٹ پر ایک سانحہ ہو گیا تھا جس وجہ سے کام روکنا پڑا میں آرام کروں گا تھوڑی دیر وہ صلہ کو پریشان نہیں کرنا چاہتا تھا فرش ہوکر وہ باتھ روم سے نکلا ڈور بل کی آواز آئی احمر نے دروازہ کھولا سامنے ایک عورت ہاتھ میں چھڑی پکڑے جس کی دائیں گال پہ مثہ تھا اور چہرہ کرہت جی کہیے میں آپ کی کیا مدد کرسکتا ہوں ۔۔
مجھے ٹھیکدار صاحب نے بھیجا ہے آپ کو کام والی کی ضرورت تھی عورت نے سنجیدہ اور بھاری آواز میں کہا ۔۔
جی جی آیے میں نے تو آج ہی کہا تھا ان کو بہت جلد بھیج دیا آپ کو احمر نے حیرانی سے کہا۔۔
جی جی وہ مجھے راستے میں ابھی ملے تھے تو انہوں نے آپ کا بتایا مجھے بھی کام۔کی ضرورت تھی تو میں فوراً آگئی آپ کی طرف عورت نے جلدی جلدی بتایا ۔۔
باہر دو تین آوارہ کتےاندر کی طرف دیکھ کر بھونک رہے تھے
ان کو کیا ہوگیا ہے یہ کیوں بھونک رہیں ہیں احمر نے سڑک کی طرف دیکھ کر کہا
ٹھیک یہ تو اچھا ہوگیا چلیے میں آپکو اپنے بیوی بچوں سے ملواتا ہوں آپ بیٹھیے یہاں احمر نے صلہ اور بچوں کو بلایا وہ سب ہال میں آگئے انکو میں نے گھر کی دیکھ بال کے لیے بلایا ہے ساتھ میں یہ آپ لوگوں کا خیال۔بھی رکھیں گی بچوں کو وہ عورت پسند نہیں آئی تھی وہ بھی بچوں کو گھور گھور کے دیکھ رہی تھی عماد ستارہ کے پیچھے چھپ گیا اسے اس سے ڈر لگ رہا تھا آپ کا کیا نام ہے صلہ نے پوچھا
جو مرضی رکھ لیں عورت نے کہا۔۔
جی کیا مطلب احمر نے پوچھا۔۔
مطلب کانطہ نام ہے میرا اکتاہت بھرا لہجہ
یہ کیسا نام ہے کانطہ صلہ نے کانطہ پہ حاصہ زور دے کر پوچھا۔۔
میں نے کہا تھا جو مرضی رکھ لو سرد لہجہ ۔۔۔
یہ ہی بچے ہیں بس آپ کے دوسرا بچہ کہاں ہے عورت نے چاروں۔طرف نظر گھما کر دیکھا احمر اور صلہ۔نے ایک دوسرے کو دیکھا جی آپ کو کیسے پتہ ہمارا اور بچہ بھی ہے صلہ۔نے کھوجتی نظروں سے عورت کو دیکھا وہ ہڑبڑائی وہ مجھے ٹھیکدار صاحب نے بتایا تھا کہ آپ کے تین بچے ہیں۔جلدی۔سے صفائی پیش کی
اچھا اچھا جی ہمارا ایک اور بچہ ہے ابھی وہ کچھی دن کا ہے اور وہ کمرے میں ہے احمر نے ہنس کر بتایا اور آپ سیلری کتنا لیں گی گھر کے کام۔کرنے ہیں۔اور بچوں کو سنبھلنا ہے ۔۔
جو آپ دیں۔دیں گے وہ لے لوں گی اور جو مجھے چاہیے ہوتا وہ میں لے لیتی ہوں اس نے کچن کے ساتھ والے کمرے کی طرف دیکھتے ہوے کہا
آپ رہتی کہاں ہیں مطلب آپ کا گھر وغیرہ احمر۔نے پوچھا
میرا کوئی گھر نہیں ہے جہاں کام۔کرتی ہوں وہاں۔ہی رہتی ہوں۔آپ کے گھر میں بھی تو کوئی ویران کمرہ ہوگا مطلب فالتو کمرہ عورت نے پورے گھر کا جائزہ لیتے ہوے کہا ۔۔
ایک کمرہ۔ہے پر اس میں بھی سامان رکھا ہوا ہے صلہ۔نے بتایا ۔۔
میں۔اس میں راہ لوں گی آپ فکر نہ کریں اس نے جٹ سے کہا
نہیں مطلب وہ سامان سے فل ہے اس میں آپ کیسے رہیں گی صلہ نے تعجب سے پوچھا
آپ مجھے بس وہ کمرہ دیکھا دیں میں رہنے کیلیے جگہ بنا لوں گی ۔۔
آئیے میں دیکھاتا ہوں آپ کو وہ کمرہ وہ اوپر ہے احمر اسے لیکر اوپر آگیا اور کمرے کا لاک کھولا کمری سامان سے کھچاکھچ بھرا ہوا تھا یہ ہے وہ کمرہ دیکھ لیں آپ راہ لیں گی اس میں
وہ کمرے کے اندر گئی جی راہ لوں گی آب آپ جایے میں اپنا کمرہ۔سیٹ کر لوں اور دروازہ۔بند کر دیا احمر باہر کھڑا کندھے اچکا کر راہ گیا عجیب عورت ہے اور نیچے آگیا ۔۔
صلہ اور بچے اسکا نیچے انتظات کررہے تھے پاپا ہمیں نہیں۔پسند یہ آنٹی وہ کیسی عجیب دیکھتی ہیں ۔عماد نے احمر کے نیچے آتے ہی کہا
ہاں۔احمر مجھے بھی یہ کچھ عجیب ہی لگی عورت نہ کوئی ڈیمانڈ نہ نکھرے فوراً مان گئی کام کرنے کو صلہ نے بھی ناگواری سے کہا ۔۔
ہمیں اسی ہی سخت عورت کی ضرورت ہے جو تم۔لوگوں کا خیال۔رکھ سکے ایسی عورتیں اچھی ہوتی ہیں گھروں میں اور مجھے تو بیچاری زمانے کی ستائی ہوئی لگتی ہے اس لیے کوئی ڈیمانڈ وغیرہ نہیں کی اس نے احمر نے اوپر دیکھ کر کہا اوپر کھٹر پٹر کی آوازیں آرہیں تھیں شاید مجھے ان کی مدد کرنی چاہیے تھی وہ واپس اوپر چلا گیا اور کمرے کا دروازہ کھولا کمرا ریکھ کر احمر کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا سارا سامان اور فرنیچرترتیب سے اوپر نیچے لگا ہوا تھا اور وہ کمرے میں کافی جگہ بن گئی تھی آپ نے یہ سب اکیلے کیسے کیا اور وہ بھی اتنی جلدی احمر کی حیرانی کم نہیں ہورہی تھی
کرنے سے تو کچھ بھی ہوجاتا ہے بس لگن ہونی چاہیے اور آئیندہ اس کمرے میں آنے کی ضرورت نہیں آپ مجھے ایک آواز دینا میں آجاوں گی گمبھیر آواز میں کہا اس کے چہرے کی کرہتگی بڑھ گئی تھی
احمر۔بنا کچھ کہے مڑ گیا وی سیڑھیاں اترتے ہوے بھی اوپر دیکھ رہا تھا سب اپنے اپنے کمروں میں چلے گئے
شام کو احمر اور صلہ اپنے کمرے سے نکلے تو چاروں طرف کھانے کی اشہات انگیز خوشبو چاروں طرف پھیلی ہوئی تھی صلہ اور احمر نے کچن میں جانکا ڈائنگ ٹیبل پر کئی اقسام کے کھانے پڑے ہوے تھے اور کانطہ چھڑی پہ دونوں ہاتھ جمائے ان کے پاس کھڑی تھی
بچے بھی خوشبو سونگتے نیچے آگئے واو اتنے کھانے اور کرسیوں پر بیٹھ گئے ۔۔
یہ سب آپ نے بنایا ہے صلہ نے کرسی پر بیٹھتے ہوے کہا ۔۔
میرے علاوہ بھی کوئی رکھا ہے کام پہ کانطہ نے صلہ خوشمگیں نگاہوں سے دیکھا
میرا کہنے کا مطلب تھا کہ نہ ہم نے کوئی برتنوں کاکھڑاک سنا نہ کوئی آہٹ اتنے کم وقت میں سب بنانا ناممکن لگتا ہے آپ نے کیسے کیا صلہ پہ حیرتوں کہ پہاڑ ٹوٹ رہے تھے ۔۔
آب ان سب کی عادت ڈال لو مجھے زیادہ شور پسند نہیں اور نہ شور کرنے والے یہ جملہ اس نے بچوں کو دیکھ کر کہا جو منہ کھولے دیکھ رہے تھے اسکے یوں دیکھنے سے جلدی سے اپنی اپنی پلیٹ میں جھک گئے ۔۔
آپ ایسا کریں ایک پیپر پر لکھ دیں آپ کیا پسند ہے کیا نہیں تاکہ ہم۔آگے سے خیال۔رکھیں صلہ نے بھنہ کے کہا اور پلیٹ میں۔کھانا نکالنے لگی ۔۔۔۔
کھانا واقع مزے کا ہے احمر نے دوبارہ بریانی کی پلیٹ بھری بچے بھی مزے لے لے کر کھا رہے تھے ماما اور دیجیے بروسٹ کا پیس
کہیں باہر ان آوارہ کتوں کی کھال۔اور سر پڑا تھا
کھاو خوب سیر ہوکر کھاو تم لوگ کے لیے ہی بنایا ہے کانطہ نے بھرپور نظر سب پہ ڈالی
پیٹ بھر کر کھانا کھانے کے بعد سب پر نیند طاری ہونے لگی سب سونے کے لیے چلے گئے
رات کا پچھلا پہر ہے آسمان پر پورا چاند اپنے تمام تر حسن کے ساتھ آبو تاب سے براجمان تھا ۔۔۔
کانطہ کمرے میں کھڑکی کے پاس بیٹھی چاند کو گھور رہی تھی دور بھڑیے کی بولنے کی آواز آتی ہے وہ اپنی کرسی سے اٹھتی ہے اور صلہ اور احمر کے کمرے میں جاتی ہے دروازہ بنا آہٹ کے کھلتا ہے کاٹ میں لیٹے بچے کو دیکھتی ہے جو ٹانگ پہ ٹانگ جمائے دونوں ہاتھ سر کے نیچےرکھ آنکھیں کھولے اسے ہی دیکھ رہا ہوتا ہے ۔۔
تو بوویش وانی صحیح ثابت ہوئی ایک جن۔زاد بچہ انسان کے بتن سے پیدا ہوگا اور شیطان کا پیروکار بنے گا جس کے پاس بے پناہ طاقتیں ہونگی وہ لوگوں کو بدی کی طرف مائل۔کرے گا تو تم آخرپیدا ہوگئے
کیا چاہتی ہو جادوگرنی بچہ اپنی ٹانگوں۔پر کھڑا ہوتا کیوں آئی ہو یہاں
قانطہ کے چہرے پر مکرو مسکراہٹ آتی ہے کئی برسوں سے تمہارے پیدا ہونے کا انتظار کررہی ہوں اور دردر بھٹک رہی ہوں میں تمہیں لینے آئی ہوں چلو میرے ساتھ
صلہ کروٹ لیتی ہے اور اسکی آنکھ کھلتی ہے ۔۔

تمام اردو کہانیاں پڑھنے کے لیے ہیاں کلک کریں 

خوفناک آہٹ اردو کہانی - پارٹ 3

Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories for adults, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories,
گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں