پرستان کی شہزادی - پارٹ 4

 urdu stories

Sublimegate Urdu Font Stories

پرستان کی شہزادی - پارٹ 4


ماں یہ میرے بس میں نہیں ہے میں حوریہ سے دور نہیں رہ سکتا میں اس سی بہت محبت کرتا ہوں آپ مجھے اس سے دور نہ کریں ورنہ میں مر جاؤں گا عدیل کی سانسیں حوریہ کے ساتھ چلتیں میں اس کو نہیں دیکھوں تو مجھے سکون نہیں آتا ماں مانا آپ رانی ہیں پر یہ فیصلہ رانی بن کر نہیں ایک ماں بن کر کریں عدیل نے نم آنکھوں سے ان کی طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔

عدیل ۔۔۔۔۔رانی رانیا نے اسے گلے سے لگا لیا عدیل حوریہ ایک انسان ہے آپ کوشش کریں بیٹا چھوڑ دیں ماں آپ حور کو چھوڑنے کو نہیں سانسیں چھوڑنے کو کہ رہی ہیں عدیل نے تڑپ کر کہا بیٹاآپ کے ستارے کچھ اور کہتے ہیں کیا کہتے ہین ستارے عدیل نے تھکے ہوۓ لجہے میں کہا بیٹا آپ کی شادی ایک ایسی لڑکی سے ہوگی جو بیٹی جن اور پری کی ہوگی اور پلی انسانی بستی میں ہو گی۔۔۔
حوریہ کی جب آنکھ کھلی تو خود کو انجان کمرے مین پایا پہلے تو وہ کچھ سمجھی ہی نہیں پائ کہاں ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔

ہر جگہ سنہری رنگ نمایاں تھا ایسے محسوس ہو رہا تھا جیسے دیواریں سونے کی تاروں سے بنی ہیں۔۔بیڈ بھی سونے کا خوبصورت ترین تھا بیڈ پر نرم ملائم چادر بیچھی تھی حوریہ کا سر درد سے پھٹا جا رہا تھا ۔۔۔
حوریہ کے جب حواس بحال ہوے تو سارا واقعہ کسی بدنما خواب کی طرح اسکی آنکھوں کے سامنے چلنے لگا۔۔۔

اس کے ساتھ ہی اسکی نیلی آنکھوں سے ٹپ ٹپ بارش کی بوندوں کی طرح آنسو کے قطرے اس کے رخسار پر بہ کر اسکے دامن کو بھگونے لگے جسم میں رینگتی چیونٹیوں کی مانند خوف سرائیت کرنے لگا۔۔۔

امی ۔۔۔امی۔۔۔امی۔۔۔امی۔۔۔امی۔۔۔ اسکے منہ سے کانپتی ہوئ بے حد ہلکی سی آواز نکلی جو کہ حوریہ کو بھی سنائی نہ دی وہ اپنی حالت پہ ماتم کناں ہی تھی کہ اچانک کمرے کا دروازہ کسی نے آہستہ آہستہ سے کھولا اور دو قدم چل کر اندر آیا ۔۔۔۔۔۔
حوریہ کو دیکھا تو وہی جم گیا جبکہ حوریہ نے اپنی بھیگی گھنی پلکوںکی جھالر اس طرف اٹھائ تو وہ حیران رہ گی عدیل حوریہ نے روتے ہوے بلایا۔۔۔۔
اس نے حوریہ کو خود سے لگا لیا اور چپ کروانے لگا میں یہاں کیسے آئ حوریہ نے روتے ہوے پوچھا عدیل نے اسے ساری بات بتائی مجھے گھر چھوڑ آئیے امی پریشان ہو رہی ہوں گی آنکھیں بند کرو جی ۔۔۔۔۔
عطیہ حور کے کمرے میں تھی تبھی حوریہ نے پکارا حوریہ تم میرا بیٹا کہاں تھی تم حوریہ نے ایک ایک بات بتائی بیٹا بس کرو میں تمہارے لیے کچھ کھانے کو لاتی ہو آرام کرو تم۔۔۔۔۔۔

حور سوی ہوی تھی جب اسے سر پر مانوس سا لمس محسوس ہوا آہستہ سے اپنی پلکیں کھول لی تو سامنے چچا اسد کو پایا انہیں دیکھتے ہی حوریہ نے رونا شروع کر دیا اسد۔چچا اسکے سر پہ شفقت و محبت سے ہاتھ پھیر رہے تھے ۔۔۔۔۔۔
بس بس میری بچی بس کرو شاباش سب بھول جاؤ ایک بھیانک خواب سمجھ کر اور مجھے بھی معاف کر دو میں حفاظت نہ کر سکا تمہاری نہیں چچا پلیز اس مین آپ کی کوئ غلطی نہیں ہیں چلو جلدی سے فریش ہو جاؤ میں تمہارا باہر انتظار کر رہا ہوں چلو شاباش جی چچا۔۔۔۔۔۔۔

عطیہ نے حوریہ کو اپنے ہاتھ سے کھانا کھلایا حوریہ اب کافی بہتر ہوگئ تھی اس لیے اس نے کالج جاناشروع کر دیا تھا حوریہ اٹھ جاؤ ورنہ پھر سے دیر ہو جائے گی پہلے خود اٹھتی نہیں ہو پھر رونا دھونا مچا دیتی کے دیر ہو گئ عطیہ بیگم نے حوریہ کے کمرے کا پھیلاوا سمٹیتے ہوے کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
افففف امی آپ تو شروع ہی ہو جاتی اٹھ تو گی ہو حوریہ نے آنکھین ملتے ہوے بولا اب اٹھ گی ہو تو تیار بھی ہو جاو ایسے کالج جاو گی کیا عطیہ بیگم نے کہا حوریہ بغیر چوں چراں کے تیار ہونے لگی لڑکی کمرہ بھی دیکھ لیا کرو کبھی ۔۔۔۔۔
کوئ کام لڑکیوں والا بھی سیکھ لو اگلے گھر جاؤ گی تو ماں کو گالیاں ہی سنواو گی عطیہ بولتے ہی کمرے سے باہر نکل گی پتہ نہیں انہیں کیا ہوا حوریہ کندھے اچکا کر دوبارہ تیار ہونے میں مصروف ہوگئ ۔۔۔۔۔

ارے میرا بیٹا ہو گیا تیار آو آکر ناشتہ کر لو اسد نے کہا چاچو۔۔۔۔۔۔حوریہ نے ان کے پاس بہٹیھے ہوۓ پوچھا جی یہ امی کو کیا ہوا ۔۔۔۔
آتش فشا کیوں بنی ہوی ہیں حوریہ نے سرگوشی والے انداز میں پوچھااس لیے کیونکہ پرسوں تم سے چھوٹی علینہ کی منگنی کی ہیں اور تم ہر رشتے کو نانا کر دیتی جواب اسد کی بجاۓ عطیہ نے دیا جو حوریہ کی بات سن چکی تھی امی آپ کو پتا ہیں نا مجھے ابھی شادی نہیں کرنی چپ کر جا حوری مجھ سے جوتانہ کھا لینا عطیہ نے جوتے کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا۔۔

چاچو حوریہ نے مدد طلب نظر و سے اسد کو دیکھا وہ حوریہ کی نظروں کا مہفوم سمجتھے ہوے بولے چلو حوریہ دیر ہو رہی ہیں اٹھو حوریہ جلدی سے بیگ لے کر باہر کی طرف چل دی اسد اس کی تیزیوں پر کھلکھلا دیا۔۔بھائ دیکھیں اس کو ہر بار یہ ایسے ہی کرتی ہیں باجی آآپ فکر نا کریں میں بات کروں گا اسد ان کو تسلی دیتے ہوۓ باہر چلا گیا۔۔۔۔

اتنے دن بعد آئ اور وہ لیٹ میڈم غلط بات ہۓ حوریہ کو کلاس میں انٹر ہوتا دیکھ کر ملائکہ نے کہا اور لیٹ آجاتی میڈم اس سے پہلے حوریہ کچھ کہتی عروسہ بولی ارے دونوں سنو تو وہ آج دیر سے آنکھ کھلی نا بس اس لیۓ حوریہ نے جمائ لیتے ہوئے کہا لو جی ابھی بھی اس کی نیند نہیں پوری ہوی عروسہ نے کہا تو تنینوں ہنس دی اور آئ کیون نہیں اتنے ابھی عروسہ کی بات مکمل نہ ہوئ تھی کے سر کلاس میں انٹر ہوئے ۔۔۔۔۔۔۔


لیچکر لینے کے بعد تینوں کیٹنین کے باہر بیٹھ گئ اچھا میڈم اب بتاؤ آئ کیوں نہین تھی ملائکہ نے پوچھا اور یہ داغ کیسا ہۓ ماتھے پر عروسہ نے کہا حوریہ کو وہ دن یاد آگیا اور اوران أنکھیں بھنیج لی اور خود کو نارمل کر کے بولی ارے کچھ نہیں یار وہ اصل میں سیڑھیوں سے گر گئ تھی اوو اب طیبعت ٹھیک ہیں عروسہ نے اس کا ہا تھ محبت سے تھمتے ہوۓ کہا حوریہ کو کالج میں آکر دو پیاری بہنیں مل گی تھی جن سے وہ لڑتی ۔روٹھتی ۔مناتی ۔۔حوریہ کو دوبارہ پڑھائ شروع کرنے والا ٹھیک لگا تھا اور عطیہ کی بات بھی۔۔۔۔۔مجھے تو بڑی پیاس لگی ہے میں پانی پی کے آتی ہوں تم لوگ چلو گے حوریہ نے اٹھتے ہوے پوچھا۔۔۔۔

نہیں یار تم ضررایہ میتھ کے سوال کر لین تم پی آو ملائکہ نے کہا حوریہ سر ہلاتی واٹر کولر کی طرف چل دی حوریہ کولر کے پاس پہنچی تو وہاں زوہیب کو دیکھد کلاس کا ٹوپر تھا۔۔۔۔۔۔
حوریہ کو اگر کچھ سمجھ نہ آتا تو وہ اکثر اسکی مدد کر دیا کرتا تھا حوریہ نے اس کو سلام کیا چند باتوں کے بعد وہ چلا گیا حوریہ پانی پی کر واپس جانے لگی کے کسی نے زور سے اس کا باذو کھیچا حوریہ اپنا تواذن بر قرار نہ رکھ پائ اور اس شخص سے ٹکرائ۔۔۔

حوریہ نے سر اٹھا کر دیکھا تو گبھرا گئ عدیل کی آنکھوں کا رنگ لال ہو چکا تھا آپ ۔۔۔یہاں ۔۔۔اور آپ کی آنکھیں حوریہ نے ڈرتے ہوۓ پوچھا ۔عدیل کچھ نا بولا بس اس کو گھورتا رہا حوریہ خوف سے سانس رکنے لگا بھلے ہی عدیل کی دوست تھی ۔۔پر وہ تھا تو جن ہی ۔۔حوریہ کو اس سے خوف محسوس ہو اور جانے لگی عدیل نے ایک جھکٹے سے اس کو سامنے کھڑا کیا میری بات آرام سے سن لو پھر چلی جانا عدیل نے خود پر قابو پاتے ہوۓ کہا یہ جو زوہیب سے بات کر رہی تھی نا تم آئندہ اس ۔۔۔اوہو۔۔۔ کسی سے بھی بات کرتے نا دیکھو۔۔۔۔۔

پر پہلے ۔۔بھی ۔۔۔تو ۔۔۔بات ۔۔کرتی تھی حوریہ نے ڈرتے ڈرتے بات مکمل کی پہلے کی بات اور تھی اور جو میں کہ رہا ہوں سمجھ نہیں آرہا تمہیں اس بار عدیل غصے سے بولا حوریہ ڈر کر پیچھے ہوی اور آنکھوں سے آنسوں نکل آۓ۔۔۔
عدیل اس کو روتا دیکھ کر عدیل کے دل میں ٹیس سی اٹھی اس کو غلطی کا احساس ہوا تبھی وہاں عروسہ اور ملائکہ آگئ تو عدیل وہاں سے غائب ہو گیا۔۔۔
کتنی دیر لگا دی یار تم نے اور یہ رو کیوں رہی ہو کچھ ہوا ہیں کیا عروسہ نے اس کو روتے دیکھا تو پوچھا ۔۔۔نہ نہ نہیں وہ آنکھ میں کچھ گر گیا تھا اس لیۓدیر ہو گئ عروسہ اس کے جواب سے مطمئن تو نا ہوئ پر کیا کر سکتی تھی ۔۔۔
آج حوریہ کی کزن کی منگنی تھی گرین اور ریڈ کلر کے ڈریس میں بروان بال آگے کئےنیلی آنکھوں اور دو دھیا رنگت پہ لاہٹ سب میکپ کیے سلیقے سے دوپٹہ سر پر ٹکاۓ وہ نظر لگ جانے کی حد حسین لگ رہی تھی ۔۔۔۔۔۔

وہ تیار ہو کر صوفے پر بیٹھ گی تبھی عطیہ کمرے میں داخل ہوئ اففففففف خدایا!!!!!!!!میری بیٹی کتنی پیاری لگ رہی ہۓ نظر نہ لگ جائے عطیہ حوریہ کو گلے سے لگاتی ہوئ بولی ۔۔۔۔۔
حوریہ سب سے مل کر علینہ کے پاس بیٹھ گی کچھ دیر بعد علینہ کو باہر لے جایا گیا منگنی کی رسم کے بعد علینہ کے کمرے میں آکر بیٹھ گئ پھولوں کی خشبوں پورے کمرے میں پھیل گئ۔۔۔

حوریہ جلدی سے دروازے کی طرف دوڑی دروارزہ خودی بند ہو گیا حوریہ دروازہ کھولنے میں لگی تھی کہ عدیل کی آواز اس کے کانوں سے ٹکرائ اتنی ناراضگی اچھی نہیں ہوتئ حوریہ مڑی نہیں ۔۔۔

اچھا جی اب ہمیں دیکھیں گی بھی نہیں نہیں آپ عدیل نے مسکرا کر کہا حوریہ مڑی تو عدیل اس کو دیکتھتے ہی کھو سا گیا حوریہ کی آواز اسے ٹرانس سے باہر لائ۔۔

تمام اردو کہانیاں پڑھنے کے لیے ہیاں کلک کریں 

پرستان کی شہزادی اردو کہانی - پارٹ 5

Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories for adults, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories,
گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں