پنڈت اور جنات - پارٹ 4

  horror stories

Sublimegate Urdu Font Stories

پنڈت اور جنات - پارٹ 4

ایک عجیب مسحور کن نشہ جو اس کے جسم میں دوڑنے لگا تھا اور اسے ایسے محسوس ہورہا تھا
جیسے اس کا جسم نرم قالین کے بجائے فضا میں معلق ہے اور وہ ہوا میں اڑتا جارہا ہے
اس نے اپنی آنکھیں بند کر لیں تھیں اور وہ اس ڈر سے اپنی
آنکھیں نہیں کھول رہا تھا کہ کہیں سرور کی یہ کیفیت
کسی خوبصورت خواب کی طرح ٹوٹ نہ جائے
اچانک اسے اپنے نتھنوں میں سڑے ہوئے گوشت کی ناگوار
بدبو محسوس ہوئی اور بھاری قہقہوں کی آواز آئی
مہاویر نے چونک کر آنکھیں کھولیں اور نظر گھما کر دیکھا
تو کالی چرن سامنے کھڑا قہقہہ لگا رہا تھا
کالی چرن پر نظر پڑتے ہی مہاویر کے ذہن پر چھائی ہوئی
دھند یکلخت چھٹ گئی اور وہ یوں اٹھ کھڑا ہوا جیسے نیند سے اچانک بیدار ہوگیا ہو اور وہ گھبرا کر اپنے کپڑے درست
کرنے لگا
"کیوں مورکھ ۔۔۔۔ پہلی بار کسی سندر کنیا کے جسم سے کھیلتے ہوئے کیسا محسوس ہوا؟"
مہاویر نے اسے کوئی جواب نہیں دیا۔ ابھی وہ جس
سرور وہ کیف کی کیفیت میں تھا اس کا طلسم
کالی چرن کی آواز سے ٹوٹ چکا تھا
"کون ہو تم؟ ۔۔ اور یہ کون سی جگہ ہے ؟
" انجان بننے کی کوشش مت کرو مورکھ ۔"
کالی چرن نے طنزیہ لہجے میں کہا
" تم اچھی طرح جانتے ہو کہ میں کون ہوں
اور تم اس وقت کالی مائی کے مندر میں ہو"
"کون لایا ہے مجھے یہاں؟" مہاویر نے کرخت آواز میں کہا
اچانک کالے رنگ کے دھوئیں کے ہلکے ہلکے بادل کالے چرن کے
سامنے جمع ہونے لگے اور دیکھتے ہی دیکھتے ان بادلوں
نے سمٹ کر ایک انسانی عورت کی شکل اختیار کرلی اور وہ منگلا تھی جو مسکرا کر مہاویر کی طرف دیکھ رہی تھی "چنتا کیوں کرتے ہو چھوٹے مہاراج۔۔
زرا دھیرج رہو ۔۔۔۔سب معلوم ہوجاتے گا"
کالی چرن کی آنکھیں سرخ ہوگئیں وہ مہاویر کو ایسی نظروں سے گھور رہا تھا جیسے اس بات کا فیصلہ کر رہا ہوں کہ اس کے ساتھ کیسا برتاؤ کرے
لیکن مہاویر نے اس کے گھورنے کی کوئی پرواہ نہ کی
اور وہ لا پروائی سے بولا ..
"تو تم ہو وہ پجاری کالی چرن،۔۔۔ جو بھولے بھالے آدمیوں
اور معصوم لڑکیوں کے ساتھ شیطانی ناٹک کھیلتا ہے
لیکن ۔۔۔۔۔ اب میں ایسا نہیں ہونے دوں گا"
کالی چرن مہاویر کی بات سن کر یوں مسکرایا جیسے اس
نے کوئی مضحکہ خیز بات کہہ دی ہو۔ چند لمحے کے لئے
وہ چپ چاپ کھڑا اسے گھورتا رہا پھر سپاٹ لہجے میں بولا
"مورکھ۔۔ شاہد تجھے نہیں معلوم کہ تو اس سمے کس کے سامنے کھڑا باتیں کر رہا ہے ۔۔۔۔
اور جس شکتی پر تجھے ناز اور گھمنڈ ہے
وہ تمہیں چھوڑ کر جا چکی ہے اب کوئی طاقت تمہیں
ان گھٹناوں سے چھٹکارا نہیں دلا سکتی جو تمہارے بھاگ
میں ہم لکھنے والے ہیں اور آج کے بعد تمہاری جنم کنڈلی
(تقدیر) کالی چرن لکھے گا"
"تمہاری اتنی اوقات نہیں کہ تم میری جنم کنڈلی لکھ سکو" مہاویر نے اسے حقارت سے دیکھتے ہوئے کہا

"تم اپنی جس شکتی کو چاہو مجھ پر آزما کر دیکھ لو لیکن تم اپنے ناپاک مقصد میں کبھی کامیاب نہ ہوسکو گے"
"ابھی سمے ہے۔ ایک بار پھر سوچ لو مورکھ "
کالی چرن نے معنی خیز مسکراہٹ سے کہا
"تم اپنے ساتھ ساتھ میرا سمے بھی برباد کر رہے ہو"
مہاویر نے اسے مستقل لہجے میں جواب دیا
"اور میں تمہاری دھمکیوں سے ڈرنے والا نہیں ہوں"
مہاویر کا جواب سن کر کالی چرن ایک لمحے تک خاموش
کھڑا سوچتا رہا پھر اس کے ہونٹ آہستہ آہستہ ہلنے لگے
وہ کوئی جاپ کر رہا تھا جبکہ مہاویر غصے کے عالم سے
اسے تکے جارہا تھا کیونکہ اسے یقین تھا کہ کالی چرن کا
کوئی بھی وار اس پر اثرانداز نہیں ہوسکتا
اچانک کالی چرن نے جاپ ختم کر کے اپنے دونوں ہاتھ
فضا میں بلند کئے اور اپنی انگلیوں کو چھٹکنا شروع کردیا۔
دیکھتے ہی دیکھتے مہاویر کے چاروں طرف آگ کے شعلے
لپکنے لگے جس کی تپش وہ اپنے جسم پر محسوس کرنے لگا
وہ اس افتاد پر بری طرح بوکھلا گیا
اسے پرکاش کی بات یاد آئی کہ "جو پراسرار قوت تمہاری
رکشا کر رہی ہے وہ کالی چرن سے بھی زیادہ طاقتور ہے"
لیکن ۔۔۔ آج یہ سب کیا ہورہا ہے؟ کیا وہ قوت کالی چرن
کے آگے کمزور ہے یا وہ سچ میں اسے چھوڑ کر جا چکی ہے؟
وہ بری طرح گھبرا گیا بھڑکتے ہوئے شعلوں کا ہالا ہر لمحے
تنگ ہوتا جارہا تھا ۔کچھ دیر تک وہ آگ کی تپش برداشت
کرتا رہا پھر اس کی قوت برداشت جواب دے گئی
وہ چیخ اٹھا زندگی کو برقرار رکھنے کی تمنا اس کے جوش
پر غالب آگئی اور اس نے خوفزدہ آواز میں چلا کر کہا
"بھگوان کے لئے ان شعلوں کو دور کرو
نہیں تو میں مرجاؤں گا"
کالی چرن کے چہرے پر فاتحانہ مسکراہٹ اگئی
"کیا تم مجھ سے شما کی بھیک مانگتے ہو؟"
"ہاں ۔۔۔۔۔ ہاں ۔۔۔۔۔۔اس نے پوری قوت سے چیختے ہوئے جواب دیا اور تکلیف کی شدت سے آنکھیں بند کرلی
اس کا سارا جسم جیسے جھلس کر رہ گیا تھا۔ بھڑکتے ہوئے
شعلوں کو اپنے اتنے قریب دیکھ کر اس نے گھبرا کر آنکھیں
بند کرلی تھی۔ اس کے پورے بدن میں جلن ہورہی تھی
تھوڑی دیر بعد جب اس نے کالی چرن کے کہنے پر دوبارہ آنکھیں کھولیں تو آگ کے شعلے غائب ہوچکے تھے
اس نے اپنے پورے جسم پر نظر ڈالی تو ۔۔۔۔۔۔
اس کے حلق سے گھٹی گھٹی چیخ نکل گئی۔
اس کا تمام بدن نہ صرف یہ کہ بری طرح جھلس گیا تھا
بلکہ بڑے بڑے ابلے بھی پڑ گئے تھے
بےبسی کے احساس نے شدت اختیار کرلی تو اس کی آنکھوں
میں آنسو بھر آئے اس نے کالی چرن کی طرف دیکھا
جو اس کے سامنے سینا تانے کھڑا تھا
اس کے ہونٹوں پر معنی خیز مسکراہٹ اسے اپنا مذاق اڑاتی
نظر آرہی تھی اور اس نے اپنی گردن چھکادی
"کیا ہوا چھوٹے مہاراج؟ کیا نکل گئی ساری اکڑ ۔۔۔
لگتا ہے وہ تمہارا اوتار اور دیوتا تم سے روٹھ گیا ہے
اب تم میرے رحم و کرم پر ہو اب تمہارے پاس صرف یہی
اپائے بچا ہے کہ تم میرے سیوک بن جاؤ
نہیں تو میں تمہیں ان لوگوں کے لیے عبرت کا نشان
بنا دوںگا جو کالی چرن سے ٹکرانے کی جرات کرتے ہیں"
مہاویر نے اسے کوئی جواب نہیں دیا۔ آبلوں کے اندر ہونے
والی ٹیسیں اس قدر اذیت ناک تھی۔ کہ انہیں برداشت کرنا مشکل تھا لیکن کس نہ کس طرح وہ اپنے ہونٹ سختی
سے بند کئے ہوئے درد کی شدت کو ضبط کئے جارہا تھا۔
وہ جوان تھا اور اس کا خون جوش مار رہا تھا
اور اس کا من کر رہا تھا کہ وہ اس مردود بڈھے
پر حملہ کردے لیکن کسی قوت نے اسے جکڑ رکھا تھا
"آپ مجھ سے چاہتے کیا ہو؟ مہاویر نے بےبسی سے کہا
یہ سن کر کالی چرن کے چہرے پر بڑی مکروہ اور عیارانہ مسکراہٹ پھیل گئی۔ وہ اس کے قریب آیا اور کجھ جاپ
پڑھ کر اس کی طرف پھونکا اس کا پھونکنا تھا کہ ۔۔
آہستہ آہستہ اس کے جسم کے تمام ابلے غائب ہونا شروع
ہوگئے اور ٹیسیں بھی ختم ہوگئی
اب داغ دھبوں کا معمولی نشان بھی باقی نہ رہا وہ پہلے
جیسا چاق و چوبند ہوگیا۔ اس نے اپنی اندر کی نفرت کو دبا کر کالی چرن کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
"مہاراج ۔۔۔اپ ایک دھرم سیوا ہوکر کیوں اپنے بھگتوں اور ان کی بیٹیوں پر ظلم کرتے ہو کیا آپ کو دیا نہیں آتی"
مہاویر کی بات سن کر اس نے زور دار قہقہہ لگاتے ہوئے کہا
" طاقت حاصل کرنے کے لئے میں نے بڑی تپسیا کی ہے
اپنے اوپر تمام لذتیں حرام کیں اب جبکہ میری تپسیا پوری ہوچکی ہے اور میں مہان شکتی کا مالک بن چکا ہوں
میں وہ تمام لذتیں حاصل کر سکتا ہوں
جن سے اب تک میں دور رہا ہوں یہ میری تپسیا کا پھل ہے"
مہاویر ںقاہت سے اس کی طرف دیکھنے لگا
"میں عورت سے دور رہا ہوں۔ عورت کے قرب کی لذت سے
دور رہا ہوں اب تو تم بھی جان گئے ہوگے کہ ایک آدمی کے لئے سب سی بڑی لذت کیا ہوتی ہے"
"لیکن تم مجھ سے کیا چاہتے ہو؟ مہاویر نے بیزاری سے کہا
"تم جوان ہو اور خوبصورت ہو، سندر ناریاں تمہارے آگے
پیچھے منڈلاتی رہتی ہیں اور تمہارے ساتھ راتیں بسر کرنا چاہتی ہیں " کالی چرن نے اسے گھورتے ہوئے کہا اور پاس کھڑی منگلا کے مکروہ چہرے پر بھی مسکراہٹ اگئی
"آپ آخر کیا کہنا چاہتے ہو؟
مہاویر نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھنے لگا
"جو بھی لڑکی تمہیں چاہے گی اور تمہارے قریب آئی گی
وہ اب میری پیاس بچھائے گی۔
وہ میری ہوس کا شکار ہوگی کیونکہ تم اسے میرے لئے
یہاں لے آؤگے اور یہ تمہارے لئے کوئی مشکل کام نہ ہوگا
"کیا ۔۔۔۔۔؟ مہاویر دھاڑا
"غصہ کی ضرورت نہیں ہے" کالی چرن نے کہا
دیوی دیوتاؤں کا اپمان اور میرے شڑاپ سے ٹکرانے کی یہ معمولی سزا ہے تمہارے لئے"
"اور اگر ایسا کرنے سے میں انکار کردوں تو؟"
مہاویر نے بہ مشکل کانپتی ہوئی آواز میں کہا
"انکار۔۔۔۔" کالی چرن مسکرایا پھر وہ سرخ نگاہوں سے اسے گھور کر کہنے لگا "بالک انکار کی مجال ہے تمہارے اندر؟
جبکہ تم میری شکتی سے واقف ہوچکے ہو"
مہاویر گھبرا کر کالی چرن کے طرف دیکھنے لگا اور سوچ میں پڑ گیا کہ اب کسی طرح کالی چرن سے گلو خلاصی حاصل کی جائے وہ اس کی پراسرار کالی قوت کا مظاہرا اپنی آنکھوں سے دیکھ بھی چکا تھا اور بھگت بھی چکا تھا
اس کے بعد آسانی سے اس موذی کے چنگل سے بچ نکلنا
مشکل ہی تھا لیکن پھر بھی اس نے امید کا دامن نہیں چھوڑا معا ایک ترکیب اس کے ذہن میں آئی کہ اس وقت مصلحت کے پیش نظر کالی چرن سے سچا چھوٹا وعدہ کر کے اسے رام کرلوں تو یہ بات میرے حق میں بہتر ثابت ہوگی اور یہاں سے نکلنے کے بعد اس بڈھے پجاری کو
دیکھ لوں گا

"بالک ۔۔۔۔ اب تم کس سوچ وچار میں پڑے ہو؟"
میں آپ کی بات ماننے کو تیار ہوں۔۔۔۔ لیکن۔۔۔
کیا تم مجھے سوچنے کے لیے کچھ مہلت نہیں دے سکتے" مہاویر نے دبی زبان میں کہا
"مہاویر۔۔۔ تم ابھی بالک ہو" کالی چرن نے مسکراتے ہوئے کہا
منش جات کی بھلا کیا شکتی ہے کہ وہ دیوی دیوتاؤں سے
اپنے من کا بھید چھپا سکے ۔ میں جانتا ہوں کہ تم اس وقت کیا سوچ رہے ہو تم اپنے بچاؤ کی خاطر میرے ساتھ
دغا کرنے کی ٹھان چکے ہو پرنتو تم اپنی چالاکی میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے"
کالی چرن کا جملا سن کر مہاویر بری طرح بوکھلا گیا
اسے حیرت ہوئی کہ وہ اس کے دل کی بات جان گیا
امید کی ایک کرن جو اب تک اس کے دل میں روشن تھی
وہ بھی جاتی رہی پھر اس نے دل کڑا کر کے کہا
"مہاراج تم اگر چاہو تو میں ایک غلام کی طرح تمام زندگی
تمہاری خدمت کرنے کو تیار ہوں
لیکن جو کام آپ نے بتایا ہے، اس کے لئے میں تیار نہیں ہوسکتا چاہے اس کے لئے میری جان ہی کیوں نہ چلی جائے"
" اگر تم اپنی ہٹ دھرمی سے کام لے کر سارا جیون کشٹ اٹھانا چاہتے ہو تو تمہاری مرضی " کالی چرن نے اس بار خشک آواز میں جواب دیا پھر سنجیدگی سے بولا
" لیکن تمہیں سوچ وچار کے لئے سمے کی ضرورت ہے
جو میں تمہیں دے سکتا ہوں
ویسے بھی اب تم میرے لئے بے ضرر ہوچکے ہو
تمہیں ختم کر کے مجھے کجھ حاصل ہونے والا نہیں
اور تم جیسے کمزور پر اپنی طاقت آزمائی کو میں اپنی توہین سمجھتا ہوں ۔۔
چلو اپنی آنکھیں بند کرو ۔۔
تاکہ میرے بھیرون تم کو یہاں سے باہر پہنچا دیں"
مہاویر نے بلا چوں چرا کے آنکھیں بند کرلیں
کیونکہ وہ جلد سے جلد یہاں سے نکلنا چاہتا تھا


مہاویر نے جب آنکھیں کھولیں تو خود کو ایک ویران پہاڑی
پر پایا جہاں دور دور تک کسی آدم زاد کا نام نشان نظر نہیں
آتا تھا ہر طرف ایک نا ختم ہونے والا پہاڑی سلسلا تھا
جس میں بڑے بڑے بھیانک غار منہہ پھاڑے دکھائی دے رہے تھے کچھ دیر تک وہ ہکا بکا کھڑا اطراف کے ماحول کا جائزہ
لیتا رہا " تو گویا کالی چرن نے دغا بازی سے کام لیا اور مجھے مرنے کے لئے اس ویرانے پر تنہا چھوڑ دیا "
"کون تھا وہ جو میری رکشا اور برائی کے خلاف لڑنے میں میری مدد کرتا تھا اور آج جب اس کی سخت ضرورت تھی تو وہ کیوں مجھے بےیار و مددگار چھوڑ گیا
یہ دیوتا ایسے ہی ہم انسانوں کو دھوکا کیوں دیتے ہیں
اور کالی چرن جیسے شیطانوں کی مدد کرتے ہیں
لیکن وہ تو کسی دیوتا جیسا نہ تھا پھر کیوں چھوڑ گیا "بھگوان کے لئے واپس آجاؤ"
مجھے تمہاری سخت ضرورت ہے"
اسے اپنی کس مپرسی پر رہ رہ کر رونا آرہا تھا
اس خیال سی کہ میں اپنے دوست احباب سے دور اس ویران اور سنسان پہاڑی غاروں میں بھوک و پیاس کی شدت سے تڑپ تڑپ کر اور ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مرجاؤں گا اور میری گلی سڑی لاش کو گدھ نوچتے کھسوٹتے پھریں گے"
وہ تڑپ اٹھا جینے کی خواہش دم توڑتے انسانوں کو بھی
ہاتھ پاؤں مارنے پر مجبور کرتی ہے
چنانچہ وہ اپنی تمام قوت یکجا کر کے کراہتا ہوا اٹھا
اور ایک چٹان پر کھڑے ہوکر پانی کی تلاش میں ادھر ادھر
نظریں دوڑانے لگا لیکن ہر سمت اونچی نیچی پہاڑیوں کے سوا دور دور تک کجھ اور نظر نہ آیا
رات ہوچکی تھی اور وہ چلتے چلتے کسی پتھر سے ٹھوکر گر پڑا تو اس نے اٹھنا ضروری نہ سمجھا اور وہی لیٹ
گیا اور آسمان میں ستاروں کی طرف دیکھنے لگا
جیسے وہ ہمیشہ اپنے مندر کی چھت پر دیکھا کرتا تھا
"شاید یہ میرا آخری وقت ہے" وہ پھر بڑبڑایا
"لیکن تم مجھ سے کیوں روٹھ گئے ہو
صرف ایک بار بتادوں کہ تم کون ہو
اگر مجھ سے کوئی خطا ہوگئی ہے
تو کیا تم مجھے شما نہیں کروگے"
وہ ستاروں کی طرف دیکھتے ہوئے بڑبڑانے لگا
اس کی آنکھوں سے نیر بہنے لگے اور روتے ہوئے وہ سوگیا
وہ کافی دیر سویا رہا لیکن جب دوسری بار اس کی آنکھ
کھلی تو اس نے خود کو ایک غار میں موجود پایا
چراغوں کی روشنی پورے غار کو منور کئے ہوئے تھی
چند لمحے تک وہ حیرت سے آنکھیں پھاڑے تکتا رہا
پھر اسے کالی چرن یاد آگیا یہ ضرور اس کی شرارت ہوگی
جو اسے پلک جھپکتے ہی ایودھیا سے رامپور اور رامپور
سے ان پہاڑوں میں پہنچا سکتا ہے۔
"کس وچار میں گم ہو مہاویر۔۔۔۔" ایک نسوانی آواز گونجی
یہ آواز اس نے پہلے کبھی نہیں سنی تھی اس نے تیزی
سے پلٹ کر ادھر آدھر دیکھا لیکن غار میں کوئی دوسرا
موجود نہیں تھا "کون ہو تم؟" اس نے آواز دی
"تم مجھے نہیں پہچانتے لیکن میں تمہیں اچھی طرح جانتی ہوں" وہی آواز دوبارا گونجی
"تم جو کوئی بھی ہو سامنے آکر بات کرو"
مہاویر نے کرخت انداز میں کہا
"مہاویر ۔۔۔۔میں تمہارے سامنے ہی موجود ہوں
غور سے مجھے دیکھنے کی کوشش کرو"
اچانک اسے احساس ہوا جیسے اس کی نظروں کے سامنے
سے کوئی دبیز پردہ دھویں کی طرح ہٹ گیا ہو
اب وہ اس عورت کو بخوبی دیکھ رہا تھا جو قریب ہی
کھڑی مسکراتی نظروں سے اسے دیکھ رہی تھی
وہ منگلا تھی جو اس وقت خوبصورت عورت کا روپ لئے اس کے سامنے کھڑی تھی
"کون ہو تم؟"

"میں تمہارے سواگت کے لئے آئی ہوں"
لل ۔۔۔۔۔۔لے ۔۔ لیکن ۔۔۔۔" وہ ہکلا کر رہ گیا
"پہلے تم بھوجن کرلو باقی باتیں بعد میں پوچھ لینا
مہاویر نے تیزی سے لپک کر پانی کا گلاس آٹھایا اور غٹاغٹ پینے لگا منگلا مسکرا کر اسے دیکھنے لگی
"اگر تم مہاراج کالی چرن کی بات مان لیتے
تو یہ نوبت ہی نا آتی"
کالی چرن کا نام سن کر مہاویر چونک کر اس کی طرف دیکھتے لگا "کیا تم اس کی داسی ہو؟"
"ایک طرح سے کہہ سکتے ہو" وہ مسکرائی
"لیکن میرا تعلق قوم جنات سے ہے اور تمہیں یاد ہوگا
بالمپور کے مندر میں جس گوپال کو تم نے مکتی دلائی تھی
اس کے شریر پر میں نے ہی قبضہ کیا تھا۔
مہاویر حیرت سے اسے دیکھنے لگا
اور اس کی آنکھیں خوف سے پھیل گئی
"لیکن تمہیں خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ
اب ہم جان چکے ہیں کہ اس میں تمہارا کوئی دوش نہیں تھا وہ شرارت ایک جن زاد کی تھی
جو تمہارے زریعے ہمیں نقصان پہچانے کی کوشش کر رہا تھا
لیکن اب وہ جا چکا ہے
مہاویر چونک کر اس کی طرف دیکھنے لگا اور کھانے سے اس نے اپنا ہاتھ روک لیا " لیکن اب وہ کہاں ہے ۔اور وہ کیوں
غائب ہوگیا " اس نے بھرائی آواز میں کہا
"کیونکہ وہ جن زاد ایک مسلمان تھا ۔۔۔۔اور
ایک سچا مسلمان سوئر کے گوشت ، شراب اور بے حیائی
کے نزدیک نہیں جاتا ایک مسلمان مرد تین تین چار چار شادیاں تو کرتا ہے لیکن بغیر نکاح کے کسی عورت کے نزدیک جانا اپنی شان کے خلاف سمجھتا ہے
منگلا کی بات سن کر مہاویر کی آنکھیں حیرت سے پھیل گئی
"تم نادان ہو مہاویر ۔۔۔۔ تمہارے ساتھ ایک چال چلی گئی
کیونکہ تمہاری وجہ سے پجارن کلپنا چندر کے ساتھ مندر سےبھاگ گئی تھی اور انہیں دیکھتے ہی دوسری پجارنوں نے بھی سر اٹھانا شروع کردیا تھا اس لئے گردھر اور مدھولال
تمہیں راستے سے ہٹانا چاہتے تھے اور آخر کار انہونے
تمہاری شکتی کا راز اور اس کا توڑ جان لیا اور پھر ۔۔۔
مدھولال اور گردھر نے مہاراجہ رنجیت سنگھ کے
ذریعے تمہارے کھانے میں سوئر کا گوشت ملا دیا
اور تمہیں شراب پلادی اور آخر میں تم نے نشے میں بہک کر ایک رقاصہ کے ساتھ عیاشی کرلی ۔
اسی طرح تمہارے جسم کو پلید بنا کر اس جن زاد کے نورانی حسار سے آزاد کرایا گیا اب وہ جن زاد تمہارے قریب آنے کی کوشش نہیں کریگا"
مہاویر حیرت سے اسے دیکھنے لگا
"کیا تم نے اس جن زاد کو دیکھا ہے"
مہاویر نے تجسس سے پوچھا
"اسے تو نہیں دیکھا ۔۔۔ لیکن اس قبیلے کے دوسرے
جن زادوں دیکھا ہے وہ نور کا سمندر ہوتے ہیں
وہ کبھی خود کو ظاہر نہیں کرتے اور سب سے الگ رہتے ہیں
"کیا وہ ہمیشہ کے لیے مجھ سے الگ ہوگیا ہے"
مہاویر نے لرڑتی آواز میں پوچھا
"ہاں ۔۔۔۔۔ لیکن تمہیں چنتا کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے
اگر تم چاہو تو میں تمہاری مدد کرسکتی ہوں
تم اسے بھول جاؤ میں تمہیں ایک ایسی شکتی دلا سکتی ہوں جس کے آگے کالی چرن اور مدھولال کی شکتی بھی ہیج ہے
مہاویر اسے حیرت سے دیکھتے ہوئے بولا
"لیکن تم میری مدد کیوں کرنا چاہتی ہو ؟ جبکہ تم مان چکی ہو کہ تم کالی چرن کی داسی ہو

کیا تم کالی چرن سے غداری کی مرتکب ہورہی ہو
یا پھر تم بھی میرے ساتھ مکاری کی باتیں کر کے مجھے
اپنے جال میں پھانسنے کی کوشش کر رہی ہو
"میں کالی چرن کی نہیں بلکہ آقا ابلیس کی ادنی داسی ہوں
اور ان ہی کے حکم سے کالی چرن کی غلامی کر رہی ہوں
کالی چرن اب اپنے طاقت کے نشے میں پاگل ہوچکا ہے
اور بات بات پر مجھے جلانے کی دھمکیاں دیتا رہتا ہے
لیکن اب میں نے اس سے نمٹنے کا فیصلہ کر لیا ہے
اور کالی چرن کے مقابلے میں تمہیں لانا چاہتی ہوں"
" کیا تمہیں یقین ہے کہ کالی چرن ان باتوں سے بے خبر ہوگا
"ہاں۔۔۔۔ وہ تمہارے من میں تو چھانک سکتا ہے لیکن میرے
من میں چھانکنا اس کے بس کا روگ نہیں ہے"
" لیکن مجھے کیا کرنا ہوگا؟" مہاویر نے سوچتے ہوئے کہا
"تمیں آقا ابلیس کی غلامی قبول کرنی ہوگی اور اس تک
پہنچنے کے راستے تمہیں میں دکھاؤں گی
پھر دیکھنا تم ایک مہان شکتی کے مالک بن جاؤ گے"
مہاویر ہکا بکا ہوکر اسے دیکھنے لگا اس کی کنپٹیوں کا خون ٹھوکریں مار رہا تھا
اسے کجھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ اسے کیا کرنا چاہیے
"تم خطرے میں ہو مہاویر اور میں تمہیں یہاں سے نکالنا چاہتی ہوں کیا تم میرا ہاتھ تھامنے کے لئے تیار ہو؟"
"ہاں ۔۔۔" مہاویر نے ایک طویل سانس لے کر کہا


منگلا اسے ایک مندر میں لے ائی جہاں کالی کا ایک بت
رکھا ہوا تھا " تم یہاں رکو میں بس ابھی آئی"
مہاویر کالی کے بت کی طرف دیکھنے لگا جس کے ایک ہاتھ
میں ترشول اور دوسرے ہاتھ میں ایک انسانی سر تھا
اور اس کی سرخ زبان باہر نکلی ہوئی تھی
مہاویر کو اس بت سے ہمیشہ سے ہی نفرت تھی
دوسرے ہی لمحے منگلا واپس آئی اور اس کے ہاتھوں میں
ایک بھیڑ کا بچا تھا مہاویر اسے دیکھ کر کانپ کر دو قدم پیچھے ہٹ گیا " نہیں ۔۔۔۔۔ میں یہ سب نہیں کرسکتا

نادانی سے کام مت لو مہاویر۔۔۔۔۔یہ رسم ادا نہ کی تو اپنے مقصد تک نہیں پہنچ پاؤ گے
مہاویر کا ہاتھ کانپنے لگا منگلا نے اس کے ہاتھ میں چھری
دیتے ہوئے کہا " اگر تم کالی چرن سے مقابلہ کرنا چاہتے ہو
اور انسانوں کو اس کے شر سے مکتی دلانا چاہتے ہو تو
تمیں اس جانور کی بلی دینی ہے پڑے گی
مہاویر لاچارگی سے منگلا کی طرف دیکھنے لگا
اس کا دل زور زور سے دھڑکنے لگا
اس نے منگلا کے ہاتھ سے چھری لے لی اور آنکھیں بند کر کے
بھیڑ کے بچے کی گردن پر چھری پھیر دی
یکایک آسمان میں بجلی کڑکی اور مہاویر کو اپنا سر چکراتا
ہوا محسوس ہوا وہ اپنا شعور کھونے لگا وہ لڑکھڑا کر زمیں
پر گر گیا منگلا لپک کر اس کے قریب گئی اور اس کا
سر اپنی گود میں لے تے ہوئے کہا

"بدھائی ہو مہاویر ۔۔۔ آقا ابلیس نے تمہاری بلی سویکار کرلی
"یہ امرت پی لو تمہارے من کو شانتی آجائے گی"
مہاویر نے بے خودی کے عالم میں اس سے گلاس لے لیا
اور پھر غٹاغٹ پی گیا مشروب ابلیس حلق میں اترا تو
رگ و پے میں حرارت و مستی عود ائی
اس کا باطن اس غلیظ سیال کی وجہ سے متعفن ہوگیا
اس پر بدی نے غلبہ پالیا تھا
مندر میں رکھی کالی کی مورتی اور منگلا اسے اپنے اپنے سے لگنے لگے وہ سیاہ کاروں کی صف میں کھڑا ہوچکا تھا
اس پر غنودگی طاری ہونے لگی اور بے ہوش ہونے سے پہلے اس نے اس نے ایک بھاری آواز سنی
"منگلا۔۔ آقا ابلیس تم سے بہت خوش ہوا ہے۔
اب تمہیں کالی چرن کی غلامی سے مکتی دی جاتی ہے
کیونکہ تم نے ایک آدم زاد کو نیکی اور اچھائی کے راستوں پر چلنے سے معزور کردیا اب تم اس کی داسی ہو
اسے اپنے ساتھ لے جاؤ اور دنیا پھر میں پھیلے ہوئے کارندوں کی طرح اسے بھی ہمارا کارندہ بنادو
اسے ہماری تعلیمات دو اور کالے علم سکھادو
تاکہ زمینی خداؤں میں ایک اور خدا کا اضافہ ہوجائے
یہ دنیا میں رہتے ہوئے ابلیس کی تعلیمات کو عام کرے گا۔
اسے کچھ یاد نہیں تھا کہ وہ کتنی دیر بے ہوش رہا۔
ہوش میں آنے پر اس نے خود کو اسی غار میں پایا
غار کے باہر سورج کی روشنی پھیلی دیکھ کر اسے اتنا اندازہ ضرور ہوگیا کہ وہ ساری رات بےہوش رہا ہے
اس کا ذہن اس وقت بوچھل سا ہو رہا تھا یا شاید منگلا کے
پلائے گئے امرت کے نشے کا خمار ابھی باقی تھا
"کیا آپ اٹھ گئے مہاراج؟" اسے باہر سے آواز آئی
وہ اٹھ کر غار سے باہر آیا اور گرد پیش کا منظر دیکھ کر
ششدرہ رہ گیا وہ آنکھیں چھپکا چھپکا کر ماحول کی رنگینیوں کا جائزہ لینے لگا کیونکہ ۔۔
پہاڑوں کی جگہ اب ہر طرف ہریالی ہی ہریالی تھی
پورا علاقہ پھول اور پھل دار درختوں سے بھرا ہوا تھا
ایک تالاب کے کنارے سفید لبادے میں ملبوس منگلا کھڑی مسکرا رہی تھی " کب سے آپ کا انتظار کر رہی ہوں اور مہاراج ہیں کہ سوئے جارہے ہیں"
وہ چڑیل مہاویر پر اپنی اداؤں کا جال پھینک رہی تھی
"آج میں بہت خوش ہوں کیونکہ تمہاری وجہ سے اس منحوس بڈھے سے مجھے مکتی مل گئی
اب کالی چرن ہم دونوں کا کجھ نہیں بگاڑ سکتا'
"یہ کوئی مشکل کام تو نہ تھا، کالی دیوی کی یہ بھینٹ تم خود بھی تو دے سکتی تھی، پھر تم نے مجھ سے ہی یہ سب کیوں کروایا؟ مہاویر نے پوچھا
"ہاں دے تو سکتی تھی لیکن میری بھی کجھ مجبوری ہے
کہ یہ کام میں خود نہیں کرسکتی تھی
ویسے بھی ہمیں یہ کام انسانوں سے کروانے کا حکم ہے"
"حکم؟ مگر کس کا"مہاویر نے اسے سوالیہ نظروں سے دیکھا
"کیا تم اب بھی کسی کے حکم کی پابند ہو؟
"ہاں ..." منگلا نے مختصر جواب دیا " مگر یہ سب سوچ کر
تم اپنے کمزور اور ننھے سے دماغ کو تکلیف مت دو
بس جیسا میں کہتی ہوں کرتے جاؤ "
پھر وہ اس کے قریب آئی
"آج تم نے جو بھینٹ دی ہے وہ میرے زور پر دی ہے
لیکن آقا ابلیس پھر بھی تم سے خوش ہوئے ہیں۔
اور جس دن تم یہ سب اپنے زور پر اپنی مرضی سے کرو گے تو آقا کو تم پر اور زیادہ مہربان ہون گے اور تمہیں ایسی
شکتی دان کردیں گے جس کا تم تصور بھی نہیں کرسکتے
لیکن آقا ابلیس کا قرب حاصل کرنے کے لئے پہلے ۔۔۔۔
دیوی کو خوش کرنا پڑتا ہے ۔۔۔
اور دیوی، عورت مرد کے تعلقات سے خوش ہوتی ہے
شراب پی کر بھی دیوی کو خوش کیا جاسکتا ہے
اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"

"سب جانتا ہوں میں ۔۔۔۔۔" مہاویر نے اس کی بات کاٹ کر کہا
"میں ایک پنڈت ہو اور اچھی طرح جانتا ہوں کہ کالی دیوی کی پوجا کن پانچ چیزوں سے کی جاسکتی ہے۔
اور میں دیوی دیوتاؤں کے بارے میں بہت کجھ جانتا ہوں "
پھر وہ چند ثانیے خاموشی کے بعد مسکرایا
"لیکن آج میں صرف تمہارے بارے میں جاننا چاہتا ہوں"
"میرے بارے میں؟ کیا مطلب"
"مجھے جنات اور اپنے آقا ابلیس کے بارے میں کجھ بتاؤ"
"لگتا ہے تم اس جن زاد کو ابھی تک نہیں بھولے ہو،
اس لئے اسی کے بارے میں جاننا چاہتے ہو
وہ ہم سب کا دشمن ہے کیونکہ ہم بدی کی قوت ہیں تو وہ نیکی کی علامت ہے اب جبکہ تم بھی آقا ابلیس کی غلامی قبول کر چکے ہو تو وہ تمہارا بھی دشمن ہے اور ۔۔ اگر
تمہارا دوبارا کبھی اس سے واسطہ پڑے تو اس کے جھانسے میں مت آنا ورنہ تباہ و برباد ہوجاو گے

کیونکہ کے کالے علوم سیکھنے والوں کے پاس واپسی کا راستہ نہیں ہوتا"
مہاویر نے اس کی ہدایت معمول کی طرح سنی اور اقرار
میں سر ہلایا تو منگلا اس کی سعادت مندی پر مسکرائی
"تم بھی تو کبھی نیکی کے راستے پر تھے
اور تم نے اس جن زاد کی طاقت پر بھروسہ اور گھمنڈ کیا
بدلے میں کیا دیا اس نے؟ دھوکا دیا نا"
وہ منگلا کی بات سن کر جوابا مسکرایا اور کہا
"اے منگلا ۔۔ کوئی اور بات کر میں ماضی کو بھولنا چاہتا ہوں اور اب نئے راستوں کا متلاشی ہوں"
منگلا اس کی بات سن کر بہت خوش ہوئی اور کہا
"تو پھر ٹھیک ہے اب جبکہ تم آقا ابلیس کی غلامی دل سے قبول کر چکے ہو تو میں تمہیں ان کے بارے میں سب کجھ بتاؤ گی کیوں اپنے آقا کے بارے میں جاننے کا تمہیں پورا
ادیکار (حق) ہے۔
آقا ابلیس کے بارہ بیٹے ہیں جن کی نسل سے بارہ قبیلے وجود میں ائے جن کے نام یہ ہیں
1_اقا ہفاف ۔
2_اقا زلنبور ۔
3_اقا مبسوط ۔
4_اقا ثبر ۔
5_اقا ابیض ۔
6_اقا اعور ۔
7_اقا واسم ۔
8_اقا مطلوس.
9_اقا لاقیس ۔
10_اقا خزب
11_اقا ولہان
اور آخری بارہ نمبر پر ، ہامہ ہے
آقا ابلیس کے گیارہ بیٹے تو ایسے ہیں جو اول روز سے اس کے ساتھ ہیں ۔ لیکن ۔۔۔۔۔
ہامہ نے اپنے بھائیوں کے ساتھ بغاوت کی اور ابلیسی خاندان
سے الگ ہوگیا اور وہ جنات کہلایا
"لیکن ہامہ نے اپنے بھائیوں سے کیوں بغاوت کی؟"
مہاویر نے تجسس سے پوچھا

"کیونکہ وہ آقا ابلیس کے قوانین پر عمل نہیں کر پارہا تھا
اس نے ابلیسی مشن کو آگے بڑھانے اور ان کا ساتھ دینے
سے انکار کردیا اور ایک آدم زاد سلیمان
(حضرت سلیمان علیہ السلام) کے ساتھ وچن (عہد) کرلیا
اس کے فرزند اب خود کو مسلمان کہتے ہیں
منگلا کی باتیں سن کر مہاویر کی آنکھیں حیرت سے پھیل گئیں اور اس نے پوچھا " کیا فرزندان ابلیسی کو آج تک کسی انسان نے نہیں دیکھا؟
"نہیں ۔۔۔۔ لیکن ان کی ایک نشانی زمین پر موجود ہے"
منگلا نے مسکراتے ہوئے کہا وہ بہت خوش تھی کہ مہاویر
اس کی باتوں میں دلچسپی لے رہا تھا
"کیسی نشانی۔۔۔ ؟" مہاویر نے چونکتے ہوئے کہا
"اور وہ کہاں پر واقع ہے"

"تبت کے پہاڑوں پر ایک آتش کندہ ہے جہاں آقا ابلیس کے
بیٹوں کے بت رکھے ہوئے ہیں ہر سال ان کی اولادیں
اور ان کی پروردہ مخلوق وہاں اکٹھی ہوتی ہیں
اور اپنے ابلیسی مشن پر تجدید عہد کرتی ہیں"
وہاں پر یادگار کے طور پر ہامہ کا بت بھی رکھا گیا ہے
"کیا انسان بھی وہاں جاتے ہیں؟" مہاویر نے پوچھا
"انسانوں کا وہاں جانا بہت مشکل ہے کیونکہ اس آتش کندہ
کے چاروں طرف برفانی پہاڑ موجود ہیں۔ اس لیے بہت کم
لوگ وہاں پہنچ پاتے ہیں"
"لیکن تمہارے لیے تو کوئی مشکل نہیں ہوگی۔
تم مجھے وہاں لے جا سکتی ہو" مہاویر نے کہا
"تمہیں شوق ہے وہاں جانے کا؟"
منگلا نے پوچھا تو مہاویر نے اثبات میں گردن ہلائی
اور وہ مسکرا کر اسے دیکھنے لگی
"ٹھیک ہے میں کسی دن تمہیں ضرور لے جاؤں گی
لیکن یہ بتاؤ اب تمہارا کیا پروگرام ہے"
"میرے چالیس دن پورے ہوچکے ہیں اس لئے میں واپس
بالمپور جانا چاہتا ہوں"
"تم بے فکر ہوکر جہاں چاہو جاسکتے ہو
کسی میں مجال نہیں کہ تمہاری طرف آنکھ اٹھا کر دیکھے
اب کالی چرن بھی تمہارے ساتھ ٹکر نہیں لیگا
کیونکہ وہ اب تک جان چکا ہوگا کہ تم بھی کالی دیوی کے بھگتوں میں شامل ہوچکے ہو
لیکن اتنا یاد رکھنا کہ ہماری منزل ابھی دور ہے
اور میں جلد تمہیں دوسرا سبق بتاؤں گی


تمام اردو کہانیاں پڑھنے کے لیے ہیاں کلک کریں 

پنڈت اور جنات اردو کہانی - پارٹ 5

Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories for adults, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories,

گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں