کالی بکری کا راز - پارٹ 1

Sublimegate Urdu Stories

کالی بکری کا راز - پارٹ 1

قصور کے قریب ایک گاؤں میں شمشاد نامی شخص رہا کرتا تھا جو کہ بھیڑ بکریاں چراتا اور ان کی خرید و فروخت کا کام کرتا تھا اس کے گھر میں صرف تین ہی لوگ تھے ایک اس کی بوڑھی ماں صغریٰ بی بی اور اس کی بیوی صدیقہ اور اس کی اکلوتی بیٹی فروہ جو کہ تقریباً 22 سے 23 سال کی تھی اور وہ صدیقہ کے ساتھ مل کر گھر میں کپڑے کی سلائی کڑاھی کا کام کرتی تھی جس کی وجہ سے گھر کا گزارا تقریباً مناسب ہی چل رہا تھا ایک دن شمشاد روزمرہ کی طرح گاؤں سے باہر بکریاں چرا رہا تھا کہ اچانک آسمان پر کالے بادل چھا گئے اور دن میں ہی رات کا سما ہونے لگا اسی دوران اچانک بہت تیز آندھی آگئی اور ہر طرف دھول مٹی اڑنے لگی پھر اچانک ہلکی ہلکی بارش کے ساتھ ایک دم سے اونچی آواز میں بجلی کڑکی جس کی وجہ سے بکریاں گھبرا کر ادھر اُدھر بھاگنے لگیں تو شمشا انہیں قابو کرنے کے لیئے کوشش کرنے لگا

 لیکن ریوڑ کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے شمشاد ان پر قابو نہ پا سکا اور بہت سی بکریاں وہاں سے بھاگ کر دور نکل گئیں یہ دیکھتے ہوئے شمشاد نے جلدی سے اپنی کمر کے ساتھ باندھی ہوئی پوٹلی سے ایک رسی نکالی اور اس رسی سے شمشاد نے سات آٹھ بکریوں کو ایک ساتھ باندھ دیا اسی دوران ایک شخص وہاں سے بھاگتا ہوا کہیں جا رہا تھا کہ شمشاد نے اس کو آواز دیتے ہوئے کہا ارے نصیر بھائی زرا رکو۔۔ ۔۔؟؟ یہ سنتے ہی وہ شخص شمشاد کے پاس آکر بولا ہاں جلدی بولو شمشاد بھائی موسم بہت خراب ہو رہا ہے مجھے گھر جانا ہے ۔ شمشاد نے کہا نصیر بھائی دراصل میری کافی ساری بکریاں ریوڑ سے الگ ہو کر بھاگتے ہوئے دور نکل گئیں ہیں ذرا تم یہ میری بکریوں کو میرے گھر چھوڑ دو گے۔۔۔؟؟

 کیونکہ مجھے باقی بکریوں کے پیچھے جانا ہے۔۔؟؟ یہ سنتے ہی نصیر نے کہا اچھا اچھا ٹھیک ہے تم جاؤ میں ان کو لے جاتا ہوں یہ کہتے ہوئے نصیر نے بندھی ہوئی بکریوں کی رسی شمشاد کے ہاتھ سے پکڑ لی اور بکریوں کو لے کر گھر کی طرف جانے لگا اس دوران شمشاد بھاگتا ہوا باقی بکریوں کے پیچھے نکل گیا لیکن بکریاں کہاں چلی گئیں کچھ پتا نہیں چل رہا تھا پھر کافی دیر تلاش کرنے کے بعد شمشاد تھک کر ایک درخت کے نیچے کھڑا ہو گیا کیونکہ بارش آہستہ آہستہ سے تیز ہو رہی تھی تو شمشاد افسردہ ہو کر سوچنے لگا کہ آخر کار بکریاں کہاں چلے گئیں ابھی شمشاد یہ سوچ ہی رہا تھا کہ اچانک اسے ایک کالے رنگ کی بکری نظر آئی جو کہ کافی بڑی اور صحت مند تھی لیکن بکری کے منہ میں کوئی مرا ہوا جانور تھا اور وہ اسے لے کر بارش میں بھیگتے ہوئے ادھر اُدھر گھوم رہی تھی اسے دیکھتے ہی شمشاد حیران رہ گیا اور خود سے کہنے لگا ارے یہ کیسی بکری ہے یہ کہتے ہوئے شمشاد اس بکری کی طرف بڑھا ہی تھا کہ اس بکری کی نظر شمشاد کی طرف پڑی تو وہ بکری اس مرے ہوئے جانور کو چھوڑ کر وہاں سے دور بھاگنے لگی یہ دیکھتے ہوئے شمشاد بھی بھاگتا ہوا اس مرے ہوئے جانور کے پاس گیا تو شمشاد حیران رہ گیا کیونکہ وہاں ایک کتا مرا ہوا تھا اور اس کے جسم سے کافی سارا گوشت غائب تھا ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے کسی نے کتے کو آدھا کھا کر چھوڑ دیا ہے
 ابھی شمشاد اس کتے کو دیکھ ہی رہا تھا کہ اچانک کہیں سے خوفناک سی چیخ کی آواز آئی جسے سنتے ہی شمشاد گھبرا کر ادھر اُدھر دیکھنے لگا تو اچانک اس کی نظر واپس اس کالی بکری کی طرف پڑی جو کہ بھاگتے ہوئے ایک مٹی کے ٹیلے پر چڑھ رہی تھی یہ دیکھتے ہوئے شمشاد اس بکری کی طرف بھاگا تو وہ بکری اس ٹیلے سے دوسری طرف اتر گئی یہ دیکھتے ہوئے شمشاد بھی جلدی سے اس ٹیلے پر چڑھا تو اچانک شمشاد نے دیکھا کہ اس کی تمام بکریاں اس ٹیلے کے پیچھے ادھر اُدھر بھاگ رہیں تھیں یہ دیکھتے ہوئے شمشاد من ہی من بہت خوش ہوا پھر شمشاد نے ادھر اُدھر دیکھتے ہوئے خود سے کہا وہ کالی بکری کہاں چلے گئی۔۔۔؟؟ یہ کہتے ہوئے شمشاد نے دور دور تک نظر ماری پر وہ کہیں دکھائی نہیں دی اتنے میں پھر سے زور دار آواز کے ساتھ بجلی چمکی تو شمشاد جلدی نے سے ایک چھڑی کی مدد سے ساری بکریوں کو ایک ساتھ جمع کیا اور انہیں لے کر وہاں سے گھر کی طرف جانے لگا

 ابھی شمشاد وہاں سے کچھ ہی دور گیا تھا کہ اچانک شمشاد کو محسوس ہوا کہ اس کے پیچھے پیچھے کوئی اور بھی چل رہا ہے تو شمشاد نے فوراً مڑ کر اپنے پیچھے دیکھا تو پیچھے کوئی نہیں تھا تو شمشاد دوبارہ اپنی منزل کی طرف چلنے لگا لیکن کچھ ہی دور جانے کہ بعد اچانک پھر سے شمشاد کو لگا کہ کوئی بالکل اس کے پیچھے چل رہا ہے یہ سوچتے ہوئے اچانک شمشاد نے ایک بار پھر سے فوراً اپنے پیچھے دیکھا تو اچانک شمشاد ڈر سے چونک گیا کیونکہ شمشاد کے پیچھے وہی کالی بکری چل رہی تھی جس کو شمشاد نے مٹی کے ٹیلے پر دیکھا تھا ۔ اسے دیکھتے ہی شمشاد نے ادھر اُدھر دیکھا اور خود سے کہنے لگا واہ۔۔۔ یہ تو کمال ہی ہو گیا اتنی بڑی بکری تو میں نے کبھی نہیں دیکھی چلو آج قسمت مہربان ہو گئی ہے تو اسے بھی ساتھ ہی لے جاتا ہوں یہ کہتے ہوئے شمشاد نے اس بکری کو بھی اپنی بکریوں کے ساتھ ملایا تو شمشاد کی باقی بکریاں گھبرا کر اس کالی بکری سے آگے آگے بھاگنے لگیں یہ دیکھ کر شمشاد نے ہنستے ہوئے اپنی بکریوں کو آواز لگاتے ہوئے کہا ارے تم تو ایسے بھاگ رہے ہو جیسے تمہارے پیچھے کو بھیڑیا پڑ گیا ہے یہ کہتے ہوئے شمشاد نے اس کالی بکری کے کان کو پکڑ کر اسے اپنے پاس کر لیا تو باقی بکریوں نے آہستہ آہستہ سے چلنا شروع کر دیا تو شمشاد نے اس کالی بکری کی طرف دیکھتے ہوئے کہا دیکھا یہ سب تمہیں پسند نہیں کرتے کیونکہ تم سب سے الگ ہو لیکن جب تم ان کے ساتھ رہو گی تو یہ سب تمہارے دوست بن جائیں گے اس لیئے اداس مت ہونا یہ کہتے ہوئے شمشاد نے اس کالی بکری کا کان چھوڑ دیا اور وہ شمشاد کے ساتھ ساتھ چلنے لگی

 پھر کافی دیر کے بعد شمشاد بھیگا ہوا گھر پہنچا تو صدیقہ نے کہا آپ کہا چلے گئے تھے موسم کتنا خراب ہو گیا ہے مجھے تو فکر ہونے لگی تھی شمشاد نے کہا ارے کچھ نہیں وہ بس کچھ بکریاں ریوڑ سے الگ ہو چکی تھیں بس اسی چکر میں دیر ہو گئی صدیقہ نے کہا اچھا اچھا اب آپ جلدی سے کپڑے تبدیل کر کے کھانا کھا لیں یہ کہتے ہوئے اچانک صدیقہ کی نظر اس کالی بکری پر پڑی تو وہ اسے دیکھتی ہوئی اس کے قریب آکر شمشاد سے کہنے لگی ارے۔۔۔۔۔۔اتنی بڑی بکری۔۔۔۔ ؟؟ یہ کس کی بکری لے آئے ہیں۔۔۔؟؟؟ شمشاد نے کہا ارے یہ اپنی ہی ہے۔ صدیقہ نے کہا اپنی۔۔۔۔ ہے۔۔۔؟؟ شمشاد نے کہا ہاں پہلے کھانا کھانے دو بتا دوں گا سب کچھ۔ یہ سنتے ہی صدیقہ بکری کو دیکھتے ہوئے کچن کی طرف چلی گئی۔اور شمشاد کپڑے وغیرہ چینج کرنے چلا گیا پھر شمشاد نے کھانے کے وقت صدیقہ کو اس کالی بکری کے بارے میں بتایا تو صدیقہ نے کہا یہ آپ نے کیا کِیا آپ کو ایسے ہی کسی بکری کو گھر میں نہیں لانا چاہیئے تھا اگر اس کے اصل مالک نے اسے تمہارے پاس دیکھ لیا تو وہ آپ کو چور سمجھ لے گا میں تو کہتی ہوں جیسے ہی بارش رکتی ہے اس کو وہیں چھوڑ دینا۔

 یہ سنتے ہی شمشاد نے کہا ارے جہاں سے میں اسے لے کر آیا ہوں وہاں دور دور تک کوئی گاؤں کوئی مکان نہیں تھا یہ تو وہاں ویرانے میں اکیلی گھوم رہی تھی اور ویسے بھی یہ خود ہی میرے پیچھے چل کر آئی تھی تو میں اسے بھی اپنے ساتھ لے آیا پھر بھی تم کہتی ہو تو میں کل کسی سے پوچھ تاچھ کر لوں گا اگر کسی نے کہا کہ اس کی بکری کھو گئی ہے تو اس سے نشانی پوچھ کر یہ میں اسے دے دونگا۔۔ یہ سن کر صدیقہ نے کہا ٹھیک ہے ویسے بھی اتنی بڑی اور ہٹی کٹی بکری کو کوئی ایسے ہی کیسے چھوڑ سکتا ہے ضرور کوئی نا کوئی تو اسے ڈھونڈ ہی رہا ہو گا۔ یہ کہتے ہوئے صدیقہ اپنے کمرے میں چلی گئی۔
 اور شمشاد لیٹ کر آرام کرنے لگا اتنے میں فروہ بھاگتی ہوئی شمشاد کے پاس آئی اور شمشاد سے کہنے لگی ابو جلدی باہر چلو وہ ساری بکریاں اس کالی بکری کو دیکھ کر ادھر اُدھر بھاگ رہی ہیں انہوں نے صحن میں طوفان برپا کر رکھا ہے ۔ یہ سنتے ہی شمشاد نے کہا ارے یار مصیبت ہے۔۔۔ یہ کہتے ہوئے شمشاد صحن میں گیا تو اس کی ساری بکریاں ڈر کر ایک کونے میں جمع ہو کر ایک دوسرے کو پھلاگنے کی کوشش کر رہیں تھیں اور وہ کالی بکری ان کے پاس کھڑی تھی ۔ یہ دیکھتے ہوئے شمشاد نے کہا پتا نہیں یہ بکریاں اس بیچاری سے اتنا ڈر کیوں رہیں ہیں یہ کہتے ہوئے شمشاد کالی بکری کے پاس گیا اور اس نے ایک رسی سے کالی بکری کے گلے میں ڈالی اور اسے باقی بکریوں سے دور باندھ دیا۔ اتنے میں فروہ نے حیرانی سے اس کالی بکری کو دیکھتے ہوئے کہا ابو ویسے یہ بکری کتنی عجیب سی ہے اس کا منہ تو دیکھو کسی شیر کی طرح کتنا بڑا ہے۔۔ شمشاد نے کہا ارے جب یہ خود ہی اتنی بڑی ہے تو منہ بھی بڑا ہی ہو گا نا۔۔۔؟؟ 

یہ سنتے ہی فروہ نے کہا جی ابو یہ تو ہے دیکھو ذرا اس کا سر بھی آپ کے کاندھے تک آرہا ہے اتنی بڑی بکری تو میں پہلی بار دیکھ رہی ہوں۔ شمشاد نے کہا ہاں میری عمر گزر گئی ہے بھیڑ بکریوں کا کاروبار کرتے ہوئے لیکن میں نے بھی آج تک اتنے بڑے قد کاٹھی کی بکری نہیں دیکھی واقعی میں یہ لاجواب ہے یہ کہتے ہوئے شمشاد نے اس بکری کی کمر پر ہاتھ پھیرا تو اچانک شمشاد نے جھٹکے سے ہاتھ پیچھے ہٹاتے ہوئے کہا آہ۔۔۔۔۔۔ یہ کہتے ہوئے شمشاد نے اپنا ہاتھ دیکھا تو اس کے ہاتھ سے خون نکل رہا تھا۔ یہ دیکھتے ہوئے فروہ نے حیرت انگیز نظروں سے شمشاد کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ابو۔۔۔ کیا ہوا یہ خون کیسے نکل آیا۔۔؟؟ شمشاد نے اپنے ہاتھ کو دیکھتے ہوئے کہا پتا نہیں بیٹی مجھے ایسا لگا جیسے بہت ساری سوئیاں ایک ساتھ میرے ہاتھ میں چبھ گئیں ہوں یہ کہتے ہوئے شمشاد نے دوبارہ اس بکری کی کمر پر غور سے دیکھا تو اس کی کمر پر کافی ساری سوئیاں الٹی کھبی ہوئیں تھیں جن کی نوکیں اس کے بالوں سے باہر آئی ہوئیں تھیں۔۔ یہ دیکھتے ہی شمشاد حیران پریشان ہو کر فروہ کی طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔ اس کی کمر پر تو واقعی میں سوئیاں گڑھی ہوئیں ہیں ۔۔ یہ سنتے ہی فروہ نے بھی اس بکری کی کمر کو غور سے دیکھا تو شمشاد سے کہنے لگی۔۔ ارے ابو۔۔۔ یہ کیا چکر ہے اتنی ساری سوئیاں ایک ساتھ ایک ہی جگہ پر کس نے گاڑھی ہوئیں ہیں اس بیچاری کو کتنا درد ہو رہا ہوگا نا۔۔۔؟؟ شمشاد نے کہا پر ایسا لگتا ہے کہ یہ سوئیاں دونوں طرف سے نوکیلی ہوں گی دیکھو ان کے اوپر بھی نوکیں ہیں جو میرے ہاتھ پر چبھی تھیں ۔ اتنے میں صدیقہ بھی شمشاد کے پاس آئی تو فروہ نے اس کو بھی ان سوئیوں کے بارے میں بتایا تو وہ بھی حیرانی سے ان کی طرف دیکھتے ہوئے بولی۔۔ یہ سب کیا۔۔ ہے فروہ کے ابو۔۔۔؟؟ 

شمشاد نے کہا پتا نہیں کیا چکر ہے ہم بھی یہی دیکھ رہے ہیں۔۔ اتنے میں فروہ نے کہا ابو اب یہ باتیں چھوڑیں اور جلدی سے اس کی کمر سے یہ ساری سوئیاں نکال لیں۔۔ یہ بول نہیں سکتی پر اسے کافی درد ہو رہی ہو گی۔۔ یہ سنتے ہی شمشاد نے جلدی سے اس بکری کی کمر پر چبھی ایک سوئی نکالی اور اسے حیرانی سے دیکھتے ہوئے بولا یہ کیسی سوئی ہے دیکھو کتنی بڑی اور دونوں سائیڈوں سے ایک جیسی ہی لگتی ہے۔۔ اتنے میں صدیقہ نے وہ سوئی شمشاد کے ہاتھ سے لیتے ہوئے کہا۔۔ یہ سوئی تو بہت ہی عجیب ہے حالانکہ ہم سلائی کڑھائی کرتے ہیں لیکن ہم نے آج تک ایسی سوئی کبھی نہیں دیکھی تھی۔ شمشاد نے کہا نہیں دیکھی تو اب دیکھ لو۔۔ رکو میں اور بھی دیتا ہوں یہ کہتے ہوئے شمشاد نے ایک ایک کر کے ساری سوئیاں نکال کر صدیقہ کو پکڑا دیں اور جیسے ہی اس بکری کی کمر سے ساری سوئیاں نکل گئیں تو اسی وقت بکری نے شمشاد کے ہاتھ پر نکلتا ہوا خون چاٹنا شروع کر دیا۔ یہ دیکھ کر شمشاد نے مسکراتے ہوئے کہا لگتا ہے اسے پتا چل گیا ہے کہ ہم نے اس کی مدد کی ہے اس لیئے یہ میرے ہاتھ کے زخم کو چاٹ کر میرا شکریہ ادا کر رہی ہے۔ صدیقہ نے کہا جی جی۔۔۔ وہ تو نظر ہی آرہا ہے مجھے تو یہ لگ رہا ہے وہ آپ کا خون پی رہی ہے۔۔۔ یہ کہتے ہوئے صدیقہ زور زور سے ہنسنے لگی۔ اتنے میں شمشاد کی ماں صغریٰ بی بی کے کانسنے کی آواز آئی تو شمشاد نے صدیقہ سے کہا ارے امی کو دوائی نہیں دی کیا۔۔۔؟؟ صدیقہ نے کہا دی تھی لیکن ان کی کھانسی ٹھیک ہونے کا نام ہی نہیں لیتی۔۔ جب رکتی ہے تو رکی رہتی ہے جب شروع ہو جائے تو رکتی نہیں ہے ہتا نہیں کیا ہوا ہے امی کو۔

 یہ سن کر شمشاد نے کہا آو دیکھتے ہیں یہ کہتے ہوئے شمشاد صدیقہ کے ساتھ اپنی امی کے پاس جا کر بیٹھ گیا اور ان کا حال چال پوچھنے لگا۔ تحریر دیمی ولف۔ صغریٰ بی بی نے کہا بیٹا میں ٹھیک ہو تم لوگ ایسے ہی میری دوائیوں پر پیسے مت ضائع کیا کرو اب میری عمر ہو چکی ہے اور میرے تو گنتی کے دن ہی رہ گئے ہیں تم لوگ میری فکر میں کیوں پڑے رہتے ہو ۔ یہ کہتے ہوئے اچانک صغریٰ کی نظر صدیقہ کے ہاتھ میں پکڑی ہوئیں ان سُوئیوں پر پڑی تو صغریٰ نے کہا صدیقہ یہ تمہارے ہاتھ میں کیا ہے۔۔؟؟ صدیقہ نے وہ سُوئیاں صغریٰ کو دکھاتے ہوئے کہا امی یہ سُوئیاں ہیں لیکن بہت عجیب سی ہیں کیونکہ ان کی نوکیں دونوں طرف ہیں یہ سنتے ہی صغریٰ نے اپنا کانپتا ہوا ہاتھ جلدی سے صدیقہ کی طرف کرتے ہوئے کہا دکھاؤ مجھے۔۔۔ تو صدیقہ نے وہ سُوئیاں صغریٰ کو پکڑاتے ہوئے کہا امی ذرا احتیاط سے۔۔۔ یہ بہت تیز ہیں۔۔ صغریٰ نے وہ سُوئیاں پکڑ کر انہیں دیکھتے ہوئے حیرت انگیز نظروں سے صدیقہ کی طرف دیکھتے ہوئے گھبرا کر کہنے لگی ۔۔۔ یہ۔۔۔ یہ۔۔۔ تمہیں کہاں سے ملیں۔۔۔؟؟ جلدی بتاؤ۔۔۔ صدیقہ۔۔ یہ کہاں سے ملی ہیں۔۔۔؟؟ صدیقہ نے حیرانی صغریٰ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا امی میں بتاتی ہوں لیکن امی ایسا اس میں کیا ہے جو آپ ان کو دیکھ کر اتنی گھبرا گئیں ہیں۔۔؟؟
 صغریٰ نے ڈرے ہوئے انداز میں شمشاد اور صدیقہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا یہ شیطانی چیزوں کو گھر سے دور رکھنے کے لیئے استعمال ہوتی ہیں۔ بہت پہلے کی بات ہے میری امی بتاتی تھیں کہ ان کے دور میں اکثر شیطانی چیزیں جانوروں کی شکل میں لوگوں کے گھر میں گھس جایا کرتی تھیں اور موقع ملنے پر لوگ کو موت کے گھاٹ اتار دیا کرتیں تھیں۔ پھر ایسے عامل جن کے پاس ان شیطانی چیزوں کو ختم کرنے کی طاقت کم ہوتی تھی تو وہ ان سوئیوں پر عمل پڑھ کر ان شیطانی چیزوں کے جسم میں گھڑا دیا کرتے تھے جس کی وجہ سے وہ شیطانی چیزیں اپنی شکل نہیں بدل پاتی تھیں اور انسانوں سے دور بھاگ کر ویرانوں میں چلے جایا کرتی تھیں۔۔ صغریٰ کی یہ بات سن کر شمشاد اور صدیقہ ایک دوسرے کی طرف حیرانی سے دیکھنے لگے اتنے میں صغریٰ نے صدیقہ سے کہا بیٹی اب بتاؤ یہ تمہیں کہاں سے ملیں۔۔۔؟؟ صدیقہ نے پھر صغریٰ کو ان سوئیوں کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا یہ ایک بکری کی کمر سے نکالی ہیں۔ یہ سنتے ہی صغریٰ کانپتی ہوئے جلدی سے اٹھنے لگی تو اچانک صغریٰ کو دوبارہ کھانسی آنے لگی اور اس کا سانس پھولنے لگا تو شمشاد نے صغریٰ کو پانی پلاتے ہوئے کہا امی آپ آرام کریں ابھی پریشان مت ہوں ہم بعد میں بات کر لیں گے یہ کہتے ہوئے شمشاد وہاں سے اٹھ کر باہر صحن میں آگیا جہاں فروہ اس کالی بکری کے ساتھ کھیل رہی تھی یہ دیکھتے ہوئے شمشاد نے مسکراتے ہو اپنا سر نہ میں ہلاتے ہوئے کہا امی۔۔۔ بھی۔۔۔ نا۔۔۔ پتا نہیں کیا کیا بتاتی رہتی ہیں یہ کہتے ہوئے شمشاد واپس اپنے کمرے میں چلا گیا اور کچھ دیر میں صدیقہ شمشاد کے پاس آئی تو اس نے شمشاد سے کہا۔۔ آپ کو کیا لگتا ہے امی نے جو کچھ بھی بتایا کیا وہ واقعی میں سچ ہے۔۔؟؟ 

یہ کہتے ہوئے صدیقہ حیرانی سے شمشاد کی طرف دیکھنے لگی تو شمشاد نے مسکراتے ہوئے کہا ارے نہیں نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے امی اپنے بچپن کی بات کر رہیں تھیں جبکہ اب تو زمانہ کتنا بدل گیا ہے اور تم تو ایسے ہی پریشان ہو رہی ہو۔۔ یہ سنتے ہی صدیقہ نے کہا مجھے تو بہت ڈر لگ رہا ہے کہیں وہ کالی بکری کوئی شیطانی چیز ہی نہ ہو۔۔۔؟؟ شمشاد نے کہا فروہ اس کے ساتھ کھیل رہی ہے اگر ایسی کوئی بات ہوتی تو ابھی تک فروہ ڈر کر ہمارے پاس آچکی ہوتی۔ صدیقہ نے کہا پھر بھی پتا نہیں مجھے ایسا کیوں لگ رہا ہے جیسے کچھ برا ہونے والا ہے۔ شمشاد نے کہا ارے اب چھوڑو بھی یہ باتیں کچھ نہیں ہوگا بلکہ تم ایسا کرو کہ جلدی سے ایک برتن لے کر آو آج ہم اسی بکری کا دودھ نکال کر استعمال کریں گے۔ یہ سنتے ہی صدیقہ نے کہا کیا۔۔۔آپ اس بکری کا دودھ نکالیں گے۔۔۔؟؟ شمشاد نے کہا تو اس میں کیا برائی ہے آخر کار ہم نے اسے اپنے گھر میں پناہ دی ہے تو اتنا حق تو بنتا ہے ہمارا ۔۔ اب جاؤ جلدی سے برتن لے آؤ۔۔۔ یہ کہتے ہوئے شمشاد واپس اس بکری کے پاس چلا گیا اتنے میں صدیقہ ایک برتن لے کر آگئی اور شمشاد اس میں بکری کا دودھ نکالنے لگا اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ برتن پوری طرح بھر گیا لیکن بکری کو دیکھ کر لگ رہا تھا جیسے اس میں سے دودھ نکالا ہی نہیں ہے یہ دیکھتے ہوئے شمشاد نے حیران ہو کر صدیقہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا ارے یہ تو ابھی اور زیادہ دودھ دے سکتی ہے تم ایسا کرو کہ بڑا برتن لے کر آؤ۔۔ صدیقہ نے حیرت انگیز نظروں سے بکری کی طرف دیکھتے ہوئے وہاں سے چلی گئی اور ایک بڑا برتن لے کر واپس آئی تو شمشاد نے اس برتن میں بھی دودھ نکالنا شروع کیا تو وہ برتن بھی پورے کا پورا بھر گیا لیکن بکری کی صحت پر کوئی اثر نہیں ہو رہا تھا۔ یہ دیکھ کر شمشاد خوشی سے جھومنے لگا اور صدیقہ کی طرف دیکھتے ہوئے بولا واقعی میں یہ کوئی عام بکری نہیں یہ تو بہت ہی نایاب بکری ہے دیکھو ہمارے پاس جتنی بھی بکریاں ہیں ان سب کا دودھ بھی نکال لیں تو وہ بھی اس کے آگے کم پڑ جائے گا اور پتا ہے صدیقہ اگر میں اس بکری کو بازار میں بیچوں تو مجھے منہ مانگے پیسے مل سکتے ہیں کیونکہ اس نے بھینس کے برابر دودھ دیا ہے ۔

 صدیقہ نے کہا پتا نہیں لیکن مجھے تو یہ سب بہت ہی عجیب لگ رہا ہے بھلا ایک بکری بھیسن کے برابر دودھ کیسے دے سکتی ہے۔۔؟ شمشاد نے کہا کیا تم دیکھ نہیں رہی یہ ثبوت تمہارے سامنے ہے اور اگر میں چاہوں تو ابھی مزید دودھ نکال سکتا ہوں ۔ یہ سنتے ہی صدیقہ نے کہا ارے نہیں نہیں بس کیجئے اتنا دودھ ہم نے کیا کرنا ہے یہ جو نکال لیا ہے یہ ہی دو تین دن تک چل جائے گا ۔ چلیں اب بس کیجئے یہ کہتے ہوئے صدیقہ نے دودھ سے بھرا برتن اٹھایا اور کچن میں چلی گئی پھر شمشاد نے جلدی سے کافی سارا چارا بکری کے آگے رکھتے ہوئے کہا یہ لو تمہارا انعام اب تم کل پھر سے اتنا ہی دودھ دینا۔۔ یہ کہتے ہوئے شمشاد کوئی گانا گنگاناتے ہوئے اپنے کمرے میں چلا گیا پھر کچھ دیر گزرنے کے بعد سب نے رات کا کھانا وغیرہ کھایا اس کے ساتھ سب لوگوں نے اس بکری کا نکالا ہوا دودھ پیا سونے چلے گئے پھر اسی رات اچانک فروہ کی آنکھ کھل گئی اور وہ باتھ روم جانے کے لیئے کمرے سے نکلنے لگی تو اچانک اسے کسی عورت کے رونے کی آواز سنائی دی جسے سنتے ہی فروہ نے چونک کر ادھر اُدھر دیکھا لیکن کمرے میں فروہ کے علاوہ کوئی نہیں تھا جبکہ رونے کی آواز مسلسل آرہی تھی تو فروہ نے اس آواز پر غور کرتے ہوئے محسوس کیا کہ یہ آواز ہاہر صحن کی طرف سے آرہی ہے تو فروہ آہستہ آہستہ قدم بڑھاتے ہوئے اپنے کمرے کے دروازے تک گئی اور اس نے دروازے پر اپنا کان لگاتے ہوئے اس آواز کو غور سے سننا چاہا تو اس کو ایسا لگا کہ جیسے کوئی عورت اور مرد ایک ساتھ ایک ہی لہجے میں رو رہے ہیں ۔ یہ سنتے ہی فروہ ڈر کر دروازے سے دور ہو گئی اور اس نے دروازے کی طرف دیکھتے ہوئے آہستہ سے کہا کون۔۔۔ ہے۔۔۔؟؟ باہر۔۔۔؟؟ لیکن باہر سے کوئی جواب نہیں ملا تو فروہ نے دوبارہ اونچی آواز میں کہا بتاؤ کون۔۔۔ ہے َباہر۔۔۔۔۔؟؟
 تو اچانک رونے آواز بند ہو گئی لیکن فروہ سہمی ہوئی کافی دیر تک دروازے کو دیکھتی رہی پھر فروہ نے ہمت کرتے ہوئے دروازے کی کنڈی کھولی اور آہستہ آہستہ سے دروازہ کھولتے ہوئے باہر دیکھا تو باہر بھی کوئی نہیں تھا یہ دیکھتے ہوئے فروہ آہستہ آہستہ سے چلتی ہوئی باتھ روم کی طرف جا رہی تھی کہ اچانک باتھ روم کا دروازہ خودبخود کھل گیا جسے دیکھتے ہی فروہ چونکتے ہوئے وہیں رک کر ڈر سے کانپنے لگی ابھی فروہ اس دروازے کی طرف ہی رہی تھی کہ اچانک جھٹ سے دروازہ خود ہی بند ہو گیا یہ دیکھتے ہوئے فروہ وہاں سے آہستہ آہستہ پیچھے ہٹنے لگی تو اچانک فروہ کو پھر سے رونے کی آواز آنے لگی تو فروہ نے اپنی کانپتی ہوئی گردن کو گھماتے ہوئے ادھر اُدھر دیکھا لیکن کوئی نظر نہیں آرہا تھا کہ اتنے میں اچانک پھر سے زور دار آواز کے ساتھ روم کا دروازہ کھلا اسی وقت فروہ نے باتھ روم کے دروازے کی طرف دیکھا تو باتھ روم سے ایک عجیب سی عورت نکلتے ہوئے دکھائی دی جس کے کپڑے جگہ جگہ سے پھٹے ہوئے اور گندے تھے اور اس کا چہرہ اس کے بالوں سے ڈھکا ہوا تھا لیکن جیسے ہی فروہ نے اس کے پاؤں پر نظر ڈالی تو فروہ حیران ہو گئی کیوں اس کے پاؤں کی ایڑھیاں آگے کی طرف اور پنجے پیچھے کی طرف تھیں یہ دیکھتے ہوئے فروہ کے رونگٹے کھڑے ہو گئے اور وہ بری طرح سے ڈرنے لگی اسی دوران فروہ نے اپنے امی ابو کے کمرے کی طرف دیکھتے ہوئے چیخ کر سب کو بلانے کی کوشش کی لیکن اس کے منہ سے آواز ہی نہیں نکل رہی تھی اتنے میں اس عجیب سی عورت نے فروہ کی طرف دیکھا تو فروہ اس کی طرف دیکھتے ہوئے پیچھے ہٹنے کی کوشش کرنے لگی لیکن اس کے پاؤں جیسے اس کا ساتھ ہی نہیں دے رہے تھے اس کی ٹانگیں ڈر کی وجہ سے تیزی سے کانپ رہی تھیں اس دوران وہ عجیب سی عورت نیچے بیٹھی اور جانوروں کی طرح ہاتھوں پیروں سے چلتی ہوئی فروہ کی طرف بڑھنے لگی یہ دیکھتے ہوئے جیسے ہی فروہ نے بھاگنے کی کوشش کی تو اچانک اس کا پاؤں کسی چیز سے ٹکرایا اور وہ زمین پر گر گئی اسی وقت وہ عورت تیزی سے فروہ کی طرف بڑھی تو فروہ نے اسے دیکھتے ہوئے تیزی سے اپنے کمرے کی طرف رینگنا شروع کر دیا اور جلدی سے رینگتے ہوئے اپنے کمرے کے دروازے پر پہنچ کر کھڑی ہوئی اور جلدی سے اپنے کمرے میں جا کر اس نے دروازہ بند کر دیا اور دروازے سے دو قدم پیچھے ہٹ کر اسے دیکھنے لگی کہ اتنے میں پھر سے کسی کے رونے کی آواز سنائی دینے لگی جسے سنتے ہی فروہ ڈر سے لرز گئی کیونکہ اب وہ آواز بالکل فروہ کے پیچھے سے آرہی تھی 

اسی وقت فروہ نے نے چونک کر اپنے پیچھے دیکھا تو فروہ کے ہوش ہی اڑ گئے کیونکہ وہی عورت فروہ کے بیڈ پر بیٹھی ہوئی فروہ کی طرف دیکھ کر تیز تیز سانس لے رہی تھی یہ منظر دیکھتے ہی اچانک فروہ نے ہمت کرتے ہوئے تیزی سے چیخیں مارنا شروع کر دیں جس کی وجہ سے شمشاد اور صدیقہ کی آنکھ کھل گئی اسی وقت شمشاد نے صدیقہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا یہ کیسی آوازیں ہیں ۔۔۔؟؟ صدیقہ نے گھبرا کر کہا یہ تو فروہ ہے ۔۔۔ یہ کہتے ہوئے وہ جلدی سے فروہ کے کمرے کی طرف بھاگنے لگی تو شمشاد بھی تیزی سے اس کے پیچھے بھاگتا ہوا فروہ کے کمرے تک پہنچا تو صدیقہ جلدی فروہ کے دروازے پر دستک دیتے ہوئے فروہ کو آوازیں دینے لگی اسی دوران شمشاد بھی فروہ کو آوازیں دیتا ہوا دروازہ کھولنے کی کوشش کرنے لگا لیکن دروازہ اندر سے بند تھا تو شمشاد نے صدیقہ کہا جلدی سے میری مدد کرو یہ کہتے ہوئے شمشاد نے دروازے پر زور کا دھکا مارا پھر صدیقہ نے بھی شمشاد کے ساتھ مل کر دروازے زور دار دھکے مارے تو دروازے کی کنڈی ٹوٹ گئی اور دروازہ کھل گیا اور جیسے ہی شمشاد اور صدیقہ فروہ کے کمرے میں پہنچے تو فروہ زمین پر بیہوش پڑی تھی یہ دیکھتے ہی شمشاد نے جلدی سے فروہ کو اٹھا کر اس کے بستر پر لیٹا دیا اور صدیقہ اسے آوازیں دیتی ہوئی ہوش میں لانے کی کوشش کرنے لگی پھر شمشاد نے جلدی سے پانی لا کر فروہ کے منہ پر چھینٹیں مارے تو کچھ ہی دیر میں فروہ ہوش میں آگئی اور اس نے گھبراتے ہوئے ادھر اُدھر دیکھنا شروع کر دیا اور پھر صدیقہ کو دیکھتے ہوئے بولی وہ عورت کہاں گئی یہ سنتے ہی صدیقہ نے فروہ کی طرف حیرانی سے دیکھتے ہوئے کہا کونسی سی عورت۔۔۔۔؟؟

 فروہ نے پھر سے ادھر اُدھر دیکھتے ہوئے کہا امی وہ ۔۔۔ وہ۔۔ ابھی یہاں تھی میرے بیڈ پر یہ کہتے ہوئے فروہ صدیقہ سے لپٹ کر رونے لگی صدیقہ نے اسے حوصلہ دیتے ہوئے کہا کیا ہوا بیٹی تم رو کیوں رہی ہو فروہ نے روتے ہوئے باہر باتھ روم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا امی وہ وہاں باتھ روم سے آئی تھی اور میرے پیچھے پڑ گئی تھی وہ بہت ہی ڈراونی ہے وہ مجھے مار دے گی۔۔۔۔۔ یہ کہتے ہوئے فروہ پھر سے رونے لگی۔ فروہ کی یہ بات سنتے ہی شمشاد اور صدیقہ فروہ کی طرف حیرت سے دیکھنے لگے پھر شمشاد نے باتھ روم کی طرف دیکھا اور فروہ سے کہنے لگا بیٹی تم رو مت میں دیکھتا ہوں یہ کہتے ہوئے شمشاد جیسے ہی باہر جانے لگا تو فروہ نے شمشاد کا ہاتھ پکڑ کر اسے روکتے ہوئے کہا نہیں ابو میں آپ کو وہاں نہیں جانے دونگی وہ وہیں پر ہو گی آپ نہ جائیں۔۔۔۔ ورنہ وہ آپ کو بھی نقصان پہنچا دے گی۔۔ یہ سنتے ہی شمشاد نے فروہ سے اپنا ہاتھ چھڑاتے ہوئے کہا ارے کچھ نہیں ہوگا بیٹی تم گھبراؤ مت میں ابھی دیکھ کر آتا ہوں یہ کہتے ہوئے شمشاد باتھ روم کے پاس گیا پھر اس نے آہستہ آہستہ سے باتھ روم کا دروازہ کھول کر دیکھا تو وہاں کوئی نہیں تھا یہ دیکھ کر شمشاد نے ایک لمبی سانس لیتے ہوئے ادھر اُدھر دیکھا پھر واپس فروہ کے پاس جا کر کہنے لگا بیٹی وہاں تو کوئی بھی نہیں ہے لگتا ہے تم نے کوئی ڈراؤنا خواب دیکھا ہو گا اسی لیئے تم ڈر گئی۔ یہ سنتے ہی فروہ نے کہا نہیں ابو میں سچ کہہ رہی ہوں وہ عورت وہیں سے نکلی کر آئی تھی اتنے میں صدیقہ نے کہا اچھا ٹھیک ہے تو ہمیں بتاؤ تم نے کمرہ کیوں بند کر کے رکھا تھا۔۔۔؟؟ یہ سنتے ہی فروہ نے پھر وہ سب بتایا جو اس کے ساتھ ہوا۔

 تو صدیقہ نے حیرت سے شمشاد کی طرف دیکھتے ہوئے کہا اگر یہ سچ کہہ رہی ہے تو پھر وہ کہاں چلی گئی؟؟ فروہ نے کہا امی وہ یہیں تھی جب آپ لوگ یہاں آئے تو کیا آپ نے اسے دیکھا نہیں تھا۔۔۔؟؟ شمشاد نے کہا نہیں بیٹی ہمیں تو کمرے میں تمہارے سوا کوئی نظر نہیں آیا تھا بلکہ تم یہاں بیہوش پڑی تھی ۔۔۔ فروہ نے کہا مجھے اتنا یاد ہے کہ وہ میرے بیڈ پر بیٹھ کر مجھے گھور رہی تھی اور جیسے اس نے اپنے چہرے سے اپنے بال ہٹا کر میری طرف دیکھا تو اس کی شکل پوری طرح سے جلی ہوئی اور بہت ڈراؤنی تھی کیونکہ اس کے ماتھے پر بھی ایک بڑی سی آنکھ تھی جسے دیکھ کر میں چیختے ہوئے واپس باہر بھاگنے لگی تو اچانک میں گر گئی پھر مجھے کیا ہوا کچھ پتا نہیں۔۔۔ فروہ کی یہ سب باتیں سن کر شمشاد ٹہلتے ہوئے کچھ سوچنے لگا اتنے میں صدیقہ نے شمشاد کی طرف دیکھتے ہوئے کہا آپ کیا سوچ رہے ہیں ۔۔؟؟ یہ سنتے ہی شمشاد نے پہلے فروہ کی طرف دیکھا اور پھر صدیقہ کی طرف دیکھ کر بولا کچھ نہیں ۔۔ ایسا کرو تم آج فروہ کے پاس ہی سو جاؤ یہ بہت ڈری ہوئی ہے صبح بات کرتے ہیں ۔ یہ کہہ کر شمشاد صحن میں چلا گیا اور ادھر اُدھر دیکھ کر مسکراتے ہوئے بولا۔۔۔
 تین آنکھوں والی عورت۔۔۔ یہ کہتے ہوئے شمشاد دوبارہ ہنستے ہوئے نا میں سر ہلایا اور اپنے کمرے میں چلا گیا اور کچھ دیر جاگنے کے بعد سو گیا اگلی صبح جب سب لوگ اٹھ کر ناشتہ کر رہے تھے تو صدیقہ نے فروہ سے کہا بیٹی تم ذرا کچن سے چائے تو لے آؤ۔۔ یہ سنتے ہی فروہ نے کہا جی امی اور کچن میں چلی گئی اس دوران صدیقہ نے شمشاد سے پوچھا ۔۔ فروہ کے ابو آپ کو کیا لگتا ہے ہمارے گھر میں واقعی کوئی ایسی ویسی چیز تو نہیں آ گئی ۔۔۔؟؟ شمشاد نے کہا دیکھو مجھے لگتا ہے گزشتہ رات ایسا ویسا کچھ بھی نہیں ہوا تھا فروہ نے ضرور کوئی ڈراؤنا خواب دیکھا ہو گا اسی لیئے وہ ڈر کر نیند میں ہی ادھر اُدھر بھاگتے ہوئے گر گئی ہو گی۔ ذرا سوچو اگر واقعی میں کوئی ایسی چیز ہوتی تو جب ہم فروہ کے پاس گئے تھے تو کیا وہ ہمیں نطر نہ آتی جبکہ کے کمرے کا دروازہ بھی اندر سے بند تھا اور تمہیں تو پتا ہے فروہ والے کمرے میں کوئی کھڑکی بھی نہیں ہے تو اگر کوئی چیز تھی تو وہ کہاں چلی گئی ۔۔یاں وہ فروہ کو کوئی نقصان بھی پہنچا سکتی تھی۔۔۔ لیکن اس نے ایسا کچھ نہیں کیا اس کا مطلب کہ کوئی ایسی چیز تھی ہی نہیں بس فروہ ڈر گئی تھی اور یہ اس لیئے ہوا کہ وہ اکثر رات کو دیر تک جاگ کر ڈراؤنے ڈرامے اور فلمیں دیکھتی رہتی ہے۔ اسی لیئے رات میں نے اس کے سامنے ایسی کوئی بات نہیں کی ورنہ اسے برا لگ جاتا ۔صدیقہ نے کہا لیکن مجھے تو لگتا ہے کہ امی نے ٹھیک ہی کہا ہے یہ کہیں اس کالی بکری کی وجہ سے تو نہیں ہوا۔۔۔ ؟؟ یہ سنتے ہی شمشاد نے اکتا کر کہا ارے تم کیا اس معصوم جانور کے پیچھے پڑ گئی ہو۔۔ بھلا آج کل کے دور میں ایسا بھی کبھی ہوا ہے۔۔

 تم بھی نا۔۔۔ یہ کہتے ہوئے شمشاد نے نا میں سر ہلا دیا اتنے میں فروہ چائے لے کر آ گئی پھر شمشاد نے چائے پی اور بکریوں کو لے کر چرانے کے لیئے گاؤں سے دور چلا گیا وہاں جا کر شمشاد حسب معمول ایک جگہ بیٹھ کر گانے گنگنانے لگا اتنے میں بکریوں کی دوڑ بھاگ شروع ہو گئی تو شمشاد نے دیکھا کہ اس کی ساری بکریاں اس کالی بکری سے ڈر کر اس سے دور بھاگ رہی ہیں تو شمشاد نے ہنستے ہوئے کہا ارے آج پھر سے تمہاری شرارتیں شروع ہو گئی ہیں اچھا ہے بھاگو جتنا بھاگ سکتے ہو آخر کار تمہیں اس سے دوستی کرنی ہی پڑے گی آج میں اسے تمہارے پاس جانے سے نہیں روکوں گا یہ کہنے کے بعد شمشاد دوبارہ بیٹھ کر گانے گنگنانے میں مصروف ہو گیا جب کافی وقت گزر گیا تو شمشاد نے اٹھ کر ساری بکریوں کو ایک جگہ جمع کرنا چاہا تو اچانک شمشاد چونک گیا کیونکہ اسے کالی بکری کہیں نظر نہیں آرہی تھی یہ دیکھتے ہوئے شمشاد نے ریوڑ کی طرف نظر ماری تو اسے محسوس ہوا کہ ریوڑ میں سے بھی دو بکریاں کم لگ رہیں ہیں یہ دیکھتے ہوئے شمشاد نے بکریوں کی گنتی کی تو واقعی میں کالی بکری کے ساتھ ساتھ اس کی دو بکریاں اور بھی غائب تھیں۔ یہ دیکھتے ہی شمشاد پاگلوں کی طرح ادھر اُدھر گھوم کر ان بکریوں کو تلاش کرنے لگا لیکن ہر جگہ تلاش کرنے کے بعد بھی اسے ان بکریوں کا کچھ پتا نہیں چلا تو شمشاد افسردہ ہو کر ایک جگہ سر پکڑ کر بیٹھ گیا پھر کافی دیر گزر جانے کہ بعد شمشاد نے ایک بار پھر سے ان کو ڈھونڈنا چاہا لیکن کچھ حاصل نہیں ہوا یہ دیکھ کر شمشاد مایوسی کی حالت میں ریوڑ کی طرف جانے ہی والا تھا کہ اچانک شمشاد کی نظر کالی بکری کی طرف پڑی جو کہ کافی دور سے بھاگتی ہوئی ریوڑ کی طرف آرہی تھی
 اسے دیکھتے ہی شمشاد کے چہرے پر ہلکی سی مسکان آگئی اور اس نے جلدی سے آگے بڑھ کر اس کالی بکری کو پکڑ لیا اور جس طرف سے وہ آئی تھی اس طرف دیکھتے ہوئے بولا اچھا تو باقی دو بکریاں بھی اس طرف ہی ہونگی یہ کہتے ہوئے شمشاد نے ایک رسی سے کالی بکری کو ایک جگہ باندھ دیا اور خود بھاگتا ہوا اسی طرف چلا گیا جہاں سے یہ کالی بکری بھاگ کر آئی تھی لیکن وہاں جا کر شمشاد نے دیکھا تو اسے صرف جھاڑیاں ہی دکھائی دیں لیکن وہاں کوئی بکری نہیں تھی یہ دیکھ کر شمشاد ایک بار پھر سے مایوس ہو کر واپس اپنی بکریوں کے پاس آگیا پھر شمشاد نے ساری بکریوں کو ریوڑ میں جمع کیا لیکن جیسے ہی شمشاد اس کالی بکری کو ریوڑ کے لے کر جاتا تو باقی بکریاں اس سے دور بھاگ جاتیں یہ دیکھتے ہوئے شمشاد نے اس کالی بکری الگ کر کے اپنے ساتھ الگ سے پکڑ لیا اور ریوڑ کو لے گھر کی طرف چلنے لگا اس دن شمشاد پریشانی کی حالت میں گھر گیا اور بنا کسی سے بات کیئے اپنے کمرے میں جا کر اپنا سر پکڑ کر بیٹھ گیا اور کچھ سوچنے لگا اتنے میں صدیقہ اس کے پاس آئی تو شمشاد کو پریشان دیکھ کر بولی کیا ہوا سب کچھ ٹھیک تو ہے۔۔۔؟؟ تو شمشاد نے ایک لمبی سانس لیتے ہوئے کہا ہاں سب ٹھیک ہے بس چھوٹا سا نقصان ہو گیا ہے۔ یہ سنتے ہی صدیقہ نے حیرانی سے کہا کیسا نقصان۔۔۔۔؟؟ کیا ہوا۔۔۔؟؟ پھر شمشاد نے صدیقہ کو دو بکریوں کے کھو جانے کے بارے میں سب کچھ بتایا تو صدیقہ نے کہا فروہ کے ابو کہیں یہ سب اس کالی بکری نے تو نہیں کیا۔۔۔؟؟ میرا مطلب ہے کہیں اس نے ان بکریوں کو مار تو نہیں دیا۔۔۔۔۔۔؟؟ یہ سنتے ہی شمشاد غصے سے صدیقہ کی طرف دیکھتے ہوئے بولا ارے تمہارا دماغ تو ٹھیک ہے جب دیکھو تم ایک ہی بات کرتی رہتی ہو۔۔ 

وہ صرف ایک بکری ہی ہے کوئی بھیڑیا یاں شیر چیتا نہیں ہے جو بکریوں کو مارے گا یا کھا جائے گا۔۔۔ پتا نہیں کیا ہو گیا ہے تم لوگوں کو۔۔ یہ کہتے ہوئے شمشاد وہاں سے اٹھ کر اپنی والدہ صغریٰ کے پاس چلا گیا وہاں جاتے ہی شمشاد نے دیکھا کہ فروہ صغریٰ کے ساتھ کوئی بات کر رہی تھی اتنے میں شمشاد نے والدہ کو سلام کیا تو صغریٰ نے سلام کا جواب دیتے ہوئے کہا بیٹا میں نے تم سے کہا تھا نا۔۔ ۔۔ کہ ضرور اس گھر میں کوئی شیطانی چیز داخل ہو گئی ہے ورنہ وہ سوئیاں اس گھر میں نا ملتیں مجھے فروہ نے سب کچھ بتایا ہے جو بھی گزشتہ رات اس کے ساتھ ہوا ۔ مجھے لگتا ہے تمہیں جلد سے جلد اس بکری کو یہاں سے دور چھوڑ کر آجانا چاہیئے اور اس بارے میں کسی عامل سے بات کرنی چایئے وہ بکری نہیں بلکہ کوئی شیطانی چیز ہے کہیں یہ نا ہو بہت دیر ہو جائے ۔ یہ سنتے ہی شمشاد نے اکتا کر کہا ارے یار۔۔۔۔۔۔ میں کہاں چلا جاؤں۔۔۔۔۔ یہاں تو سب کہ سب۔۔۔۔۔۔۔ اب میں کیسے سمجھاؤں۔۔۔ امی یہ آپ کونسے زمانے کی باتیں کر رہی ہیں اور گزشتہ رات جو بھی ہوا وہ صرف فروہ کا وہم تھا اس میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ تحریر دیمی ولف۔ اس نے کوئی ڈراؤنا خواب دیکھ لیا تھا اور آپ بھی اس کی باتوں میں آگئی ہیں وہ تو نادان لیکن آپ تو سمجھدار ہیں بجائے اس کو سمجھانے کہ آپ بھی اسی کی طرح باتیں کر رہی ہیں ایک طرف صدیقہ ہے جو اس معصوم جانور کے پیچھے پڑی ہے دوسری طرف آپ ہیں جو عجیب سی باتیں کر رہی ہیں پوچھو فروہ سے کیا یہ کل کھیل نہیں رہی تھی اس بکری کے ساتھ۔۔۔؟؟ 
اگر وہ کوئی شیطانی چیز ہوتی تو کیا وہ اسے اپنے ساتھ کھیلنے کا موقع دیتی۔۔۔۔۔؟؟ پتا نہیں کیا ہو گیا ہے اس گھر کے لوگوں کو۔۔۔ شمشاد کی یہ بات سنتے ہی صغریٰ نے کہا بیٹا میں جو بھی کہہ رہی ہوں سہی کہہ رہی ہوں نادان فروہ اور صدیقہ نہیں بلکہ نادان تم ہو جو سب کچھ دیکھ کر بھی ہر چیز سے منہ پھیر رہے ہو۔ بھلا کونسی ایسی بکری ہے جو ایک بھینس کے جتنا دودھ دیتی ہے۔۔۔؟؟ میں اس چارپائی سے اٹھ نہیں سکتی ورنہ میں اسے دیکھ کر ہی بتا دیتی کہ وہ کیا چیز ہے ۔ ایسا کبھی نہیں ہو سکتا کہ ایک جانور ڈھیر سارا دودھ دے اور اسے کوئی فرق ہی نا پڑے۔۔ ضرور وہ بہت خطرناک چیز ہے جو کہ کسی مقصد کے لیئے جانور کی شکل میں یہاں پہنچ گئی ہے۔ شمشاد نے کہا امی آج میں پہلے ہی باہر سے پریشان حال میں آیا ہوں اتنا بڑا نقصان ہو گیا ہے اوپر سے آپ لوگوں کی یہ عجیب و غریب باتیں میرا دماغ خراب کر رہی ہیں۔ یہ سنتے ہی صغریٰ نے کہا کیا ہوا کیوں پریشان ہو ایسا کیا نقصان ہو گیا ہے تمہارا۔۔؟؟۔ پھر شمشاد نے صغریٰ کو بھی بکریوں کے کھو جانے کی داستان سنائی تو صغریٰ نے حیرانی سے شمشاد کا ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا بیٹا اگر تم اب بھی سمجھ نہیں پائے کہ یہ کیوں ہوا تو تم سے بڑا بیوقوف اور کوئی نہیں ہے یہ اس شیطانی چیز نے ہی کیا ہے جو بکری کی شکل میں تمہارے پاس ہے تم فوراً ابھی اسی وقت اس بکری کو گھر سے دفعہ دور کر دو جاؤ جلدی۔۔۔۔ ورنہ کہیں تمہیں اس بات کہ لیئے پچھتانا نا پڑ جائے۔۔۔۔ ابھی صغریٰ نے اتنا ہی کہا تھا کہ شمشاد نے بات کو گول کرتے ہوئے کہا ٹھیک ہے میں اس بکری کو چھوڑ آؤں گا

 اب چھوڑیں یہ سب باتیں آپ پہلے یہ بتائیں کہ آپ کو دوائی سے کچھ فرق پڑ رہا ہے یا پھر کسی اور ڈاکٹر کے پاس لے چلوں آپ کو ۔۔؟؟ صغریٰ نے کہا جو میں کہہ رہی ہوں وہ کرو جاؤ جلدی اس بکری کو چھوڑ کر آؤ۔۔۔ یہ سنتے ہی شمشاد نے کہا اچھا امی آپ رکیں میں ابھی اس بکری کو آپ کے سامنے لے کر آتا ہوں پھر آپ بتانا کہ اسے واپس چھوڑ کر آنا چاہیئے یا نہیں لیکن مجھے اتنا پتا ہے کہ اس معصوم کو دیکھ کر ہی آپ کو پتا چل جائے گا کہ وہ کوئی شیطانی چیز نہیں بلکہ ایک بکری ہی ہے۔ یہ سن کر صغریٰ نے نے فروہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا تمہارا باپ کتنا بدھو ہے اسے اتنا ہی نہیں پتا چل رہا کہ وہ ایک منہوس شیطانی چیز ہے۔ یہ سن کر شمشاد نے مسکراتے ہوئے کہا امی آپ اس کو کیا بتا رہی ہیں یہ تو خود ہی بہت بڑی بدھو ہے جو کہ ایک خواب دیکھ کر ہی ڈر گئی تھی کہتی ہے تین آنکھوں والی عورت دیکھی تھی اس نے۔ جبکہ وہاں تو کوئی ایک آنکھ والی عورت بھی نہیں تھی ۔ رکیئے ابھی پتا چل جائے گا بدھو کون ہے یہ کہتے ہوئے شمشاد بکری کو لینے چلا گیا۔ اس دوران فروہ نے صغریٰ سے کہا دادی جان میں سچ کہہ رہی ہوں واقعی میں ۔ میں نے رات کو تین آنکھوں والی عورت دیکھی تھی یہ سن کر صغریٰ نے کہا مجھے پتا ہے بیٹی تم نے دیکھی ہو گی کیونکہ وہ منہوس اس گھر میں آ جو چکی پر تم ایک کام کیا کرو رات کو آیت الکرسی پڑھتی رہا کرو اس سے وہ منہوس تم سے دور ہی رہے گی۔ ابھی صغریٰ یہ بات کر رہی تھی کہ اس دوران صدیقہ بھی آ کر صغریٰ کے پاس بیٹھ گئی ۔ اتنے میں شمشاد وہ کالی بکری لے کر صغریٰ کے پاس آگیا اور بولا لیجئے امی یہ ہے وہ بکری جس کو لے کر آپ سب لوگوں نے طوفان مچا رکھا ہے ۔

 یہ سن کر جیسے ہی صغریٰ نے اس بکری کی طرف دیکھا تو صغریٰ نے گھبرا کر شمشاد کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ارے۔۔۔ کمبخت یہ بکری نہیں ہے۔۔۔ لے جاؤ۔۔۔۔۔۔۔۔ دور لے جاؤ اس منہوس کو ابھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابھی۔۔۔ چھوڑ کر آؤ ورنہ یہ کسی کی جان لے لے گی جاؤ۔۔۔۔جلدی کرو ۔۔۔۔ اسے گھر سے باہر دفعہ کرو۔۔۔ یہ کہتے ہوئے صغریٰ بری طرح کھانسنے لگی تو صدیقہ اور فروہ صغریٰ کو سمبھالنے لگیں۔ یہ دیکھ کر شمشاد فوراً بکری کو وہاں سے لے کر واپس صحن میں آگیا اور اس بکری کو باندھ کر اس کی طرف دیکھتے ہوئے بولا لگا۔۔ اب تو تمہیں اس گھر سے جانا ہی پڑے گا پتا نہیں کیوں ان لوگوں کو تمہاری معصومیت اور خوبیاں نظر نہیں آتیں۔۔ لیکن مجھے اپنی والدہ کی بات تو ماننی پڑے گی میں کل صبح ہی تمہیں بازار میں بیچ کر آؤں گا ۔ یہ کہہ کر شمشاد اپنی والدہ کو دیکھنے گیا تو صدیقہ نے کہا آپ ابھی ان کے پاس مت جائیں ورنہ وہ دوبارہ سے آپ پر غصہ ہو جائیں گی۔ شمشاد نے کہا اس کی وجہ بھی تم لوگ ہو تمہیں کس نے کہا تھا امی کو اس بکری کے بارے میں بتانے کو۔۔۔؟؟ صدیقہ نے کہا جب میں انہیں دودھ دینے گئی تھی تو انہوں نے کہا تھا کہ دودھ کا ضائقہ الگ لگ رہا ہے تو میں نے انہیں بتایا کہ اس بکری نے بھینس کے برابر دودھ دیا ہے تو امی نے فوراً وہ دودھ پھینک دیا اور مجھے سے اس بکری کے بارے میں پوچھنے لگیں تو میں نے سب کچھ بتا دیا کہ بکری آپ کو کب اور کہاں سے ملی پھر میں نے انہیں ان سوئیوں کے بارے میں بھی بتا دیا تھا۔۔ تو امی نے کہا کہ وہ بکری نہیں کچھ اور ہی بلا ہے۔ صدیقہ کی یہ بات سن کر شمشاد نے کہا ارے تمہاری مت ماری گئی تھی جو تم نے اتنا سب کچھ انہیں بتا دیا اسی وجہ سے تو ان کو غلط فہمی ہو گئی ہے اس بکری کے بارے میں۔۔ صدیقہ نے کہا تو پھر آپ ہی بتائیں نا۔۔ کہ وہ سوئیاں اس بکری کی کمر پر کیسے آگیئں تھیں۔۔۔؟؟
 شمشاد نے کہا ارے کم عقل عورت یہ شرارتی بچوں کا کام بھی ہو سکتا ہے یاں کسی پاگل انسان کا بھی تو کام ہو سکتا ہے جو اچانک اس نے سوئیاں پکڑ کر اس معصوم کہ کمر پر گڑھا دیں ہونگی۔ صدیقہ نے کہا آپ کی ان باتوں میں ذرا بھی وزن نہیں ہے کیونکہ آپ خود نہیں جانتے کہ یہ کس نے کیا اور کیوں کیا ہوگا۔۔ یہ سنتے ہی شمشاد نے کہا ہاں میں نہیں جانتا لیکن مجھے اتنا ضرور پتا یہ کہ یہ صرف ایک عام سا جانور ہے اور اسے تم لوگ پرانے زمانے کے قصے کہانیوں کی وجہ سے شیطانی چیز سمجھ رہے ہو۔یہ سنتے ہی صدیقہ نے نہ میں سر ہلاتے ہوئے کہا آپ کا کچھ نہیں ہو سکتا اب چلیئے چل کر کھانا کھا لیں۔ یہ سن کر شمشاد نے کہا اچھا ٹھیک چلو اب پتا نہیں کیا کیا سننا پڑے گا مجھے ۔ یہ کہتے ہوئے شمشاد کھانا کھانے چلا گیا پھر کھانے کے دوران شمشاد نے صدیقہ سے کہا کہ میں کل صبح اس بکری کو بازار میں بیچ کر آجاؤں گا اگر تم لوگوں کی فالتو کی کچ کچ نہ ہوتی تو میں اسے کبھی نا بیچتا۔۔ ایسی بکری ہمیں دوبارہ کہیں نہیں ملے گی ۔ صدیقہ نے کہا دیکھیں جو امی نے کہا وہ کریں اسے کہیں چھوڑ کر آجائیں کیونکہ جو چیز آپ کی نہیں ہے آپ اسے کیسے بیچ سکتے ہیں۔۔۔؟؟ شمشاد نے کہا یہ مجھے ملی تھی اور اس کا اب تک کوئی پوچھنے بھی نہیں آیا اس کا مطلب ہے کہ یہ میری ہے اس لیئے میں ہی اس کا مالک ہوں اور میں جو چاہوں کر سکتا ہوں ۔ اب تم میرا مزید دماغ خراب مت کرو یہ کہتے ہوئے شمشاد اپنے کمرے میں جا کر لیٹ گیا اور اس بکری کو بیچنے کے بارے میں سوچنے لگا ۔ پھر کچھ وقت گزر جانے کہ بعد جب رات میں سب لوگ سو رہے تھے تو اچانک صغریٰ کا سانس بند ہونا شروع ہو گیا اسی دوران صغریٰ کی آنکھ کھلی تو صغریٰ نے دیکھا کہ اس کے سینے پر بہت ہی بھیانک شکل میں کوئی عورت بیٹھی ہوئی صغریٰ کو گھور رہی تھی صغریٰ نے جلدی سے اسے اپنے اوپر سے ہٹانے کی کوشش کی تو صغریٰ نے کہ اس منہوس نے صغریٰ کے دونوں بازوں اپنے پیروں تلے دبا رکھے تھے اسی وقت صغریٰ نے بہت چیخنے چلانے کو کوشش کی لیکن اس کے منہ سے آواز ہی نہیں نکل پا رہی تھی اتنے میں اس منہوس نے اپنی سانپ جیسی زبان نکالی اور صغریٰ کے منہ کو چاٹنے لگی اسی دوران اس منہوس نے صغریٰ کے سینے پر دباؤ ڈالتے ہوئے صغریٰ کا گلا گھونٹنا شروع کر دیا اور دیکھتے ہی دیکھتے صغریٰ کی موت ہو گئی ۔
 اگلی صبح جب صدیقہ اٹھ کر صغریٰ کو ناشتہ دینے کے لیئے اس کے پاس گئی تو صغریٰ کو مردہ حالت میں دیکھ کر اس نے شور مچا دیا جسے سن کر شمشاد اور فروہ بھاگتے ہوئے صدیقہ کے پاس پہنچے تو دیکھا کہ صغریٰ کی آنکھیں کھلی ہوئیں تھیں اور اس کے منہ پر خون لگا ہوا تھا یہ دیکھتے ہوئے شمشاد نے صغریٰ کو آواز دیتے ہوئے ہلایا پر صغریٰ کے جسم میں کوئی حرکت نہیں تھی اور نا ہی وہ سانس لے رہی تھی اتنے میں صدیقہ نے روتے ہوئے شمشاد کی طرف دیکھ کر کہا امی۔۔۔۔۔چلی گئیں۔۔۔ یہ سنتے ہی شمشاد اور فروہ صغریٰ کی لاش سے لپٹ کر ظاروقطار رونے لگے۔ شمشاد نے روتے ہوئے صدیقہ سے پوچھا یہ سب کیسے ہو گیا۔۔امی مجھے۔۔۔چھوڑ کر نہیں۔۔۔جا سکتیں یہ کیسے ہو گیا۔۔۔۔۔؟؟ صدیقہ نے روتے ہوئے کہا میں نہیں جانتی جب میں یہاں آئی تو امی کے منہ سے خون نکل رہا تھا میں نے امی کو اٹھانے کی کوشش کی لیکن ان کو سانس ہی نہیں آرہی تھی اور وہ ہمیں چھوڑ کر چلی گئیں۔

تمام اردو کہانیاں پڑھنے کے لیے ہیاں کلک کریں 

کالی بکری کا راز اردو کہانی - پارٹ 2

Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories for adults, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories,
گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں