جناتوں کا گھر

 
 
افسانہ نگار :  چاند بلوچ



فرحان میرا بچپن کا دوست ھے اور ھم دونوں نے بچپن سے لے کر جوانی تک ساتھ رہے ہیں پھر وہ کمانے کے لئے کراچی چلا گیا اور میں اسلام آباد فرحان کی شادی ھو چکی تھی فرحان آپنی فیملی کو بھی ساتھ لے گیا

 فرحان چند دن پہلے گاؤں آیا اور میں بھی آیا ھوا تھا تو اس سے ملاقات ہوئی اس نے خود کے ساتھ ھونے والا وقعہ سنایا فرحان کہتا ھے ایک دن صبح کے وقت آپکی بھابھی اور میں کسی بات پر ایک دوسرے کے ساتھ غصہ ھو گئے اور میں نے مذید مسلے کے بڑھنے سے بچنے کے لئے غصہ سے اٹھا اور فیکٹری چلا گیا اور سارا دن کام کرتا رہا غصہ کی وجہ سے رات کے وقت اوور ٹائم دیر تک کام کرتا رہا

 گھر جانے کا موڈ نہیں تھا تو اس لئے جان بوجھ کر دیر کی جب تھک گیا تو چھٹی کی اور باہر کی طرف نکل پڑا اب میرا موڈ تھا کے اج رات گھر سے باہر ھی رہنا ھے اور بیوی کو بھی پتہ لگے اور آیندہ میرے ساتھ جھگڑا نا کرے

 خیر اس وقت غصے میں تھا کچھ پتہ نہیں چل رہا تھا پھر میں کہیں رات گذارنے کی جگہ تلاش کرنے لگے کچھ دور چلا ھی تھا کے ایک خالی گھر جو کسی کی رہائش نا ھونے کی وجہ سے بکھڑا پڑا تھا اور اینٹیں ٹوٹی ھوئی تھی خیر میں نے سوچا ڈوبتے کو تنکے کا سہارا میں نے سوچا اج رات یہی گزار لیتے ہیں بیوی کی کال اتی رہی اور میں بار بار کٹ کرتا رہا اور تنگ اکر موبائل سیلنٹ پر لگا دیا پھر سونے کے لئے موبائل کی لائٹ اون کر کے سونے کے لئے جگہ تلاش کرنے لگا گھر کے تین کمرے تھے تو میں نے درمیان والے کمرے کا انتخاب کیا اور جگہ صاف کر کے سونے لگا موبائل کو پاور اف کیا اور رومال میرے پاس تھا تو اسکو اوڑھ کر سو گیا


فرحان کہنے لگا کے رات کے کوئی 2 بجے تھے کے مجھے محسوس ھوا کے کوئی میرے ساتھ سو رہا ھے اور یک دم سے میری آنکھ کھلی اور ڈر کے مارے میں نے کروٹ نہیں بدلی اور پھر سے سو گیا کوئی پانج منٹ گزرے تھے کے ایک بلی کے چیخنے کی آواز سنائی دی موبائل اون کیا اور دیکھا تو وہ بلی غائب تھی اتنے بڑے گھر میں میں اکیلا سویا ھوا اور گھر بھی ویران اس وقت میری نیند اکھڑ گئی پھر جاگنے لگا اور شرمندہ بھی تھا کے آپنی بیوی بچوں کو اکیلا چھوڑ کر مجھے یہاں نہیں سونا چاہے تھا اس وقت مجھے اپنی غلطی کا احساس ھو چکا تھا خیر اسی باتوں میں میں گم تھا کے آچانک سے چھت پر تھوڑی سی روشنی نمودار ھوئی تو میں رومال منہ پر لیا ھوا تھا تو چپکے سے دیکھنے لگا اور ڈر کی وجہ سے کوئی حرکت نا کرسکا پھر اچانک سے وہ لائٹ غائب ھو گئی پھر میں نے محسوس کیا کے دو بندے میرے سر کے پیچھے کھڑے ہیں


میں اچانک اٹھ کھڑا ھوا آور موبائل کی لائٹ اون کی اور دیکھا کے کوئی نہیں تھا اسکے بعد میں نے سوچا کے اب گھر چلا جاتا ھوں جیسے ھی میں اٹھا تو کیا دیکھتا ھوں دروازے کے سامنے ایک خاتون جس کے بال بکھرے ھوئے ذبان باہر نکلی ھوئی آنکھوں سے روشنی آ رہی تھی میں نے اس کو کہا کون ھو تم کیا چاہتی ھو مجھ سے وہ خاتون کچھ دیر چپ رہی اور اچانک سے غائب ھو گئی میرے ہوش اس وقت اڑ گئے ٹانگیں جواب دے چکی تھی پھر کچھ دیر بعد دو بندوں کے ساتھ چھت پر بیٹھی غصے سے میری طرف دیکھ رہی تھی اور بولی تم کس کی اجازت سے اس گھر میں داخل ہوئے ھو تمہیں پتہ نہیں کے یہاں ھماری جوان بیٹیاں ہیں اور جہاں ھماری بیٹیاں سو رہی تھی ان کے کمرے میں آکر سو گئے ہو فرحان کہنے لگا کے میں نے سوچا اب کی بار تو موت پکی ھے لیکن جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے فرحان کہنے لگا میں اس عورت سے معافی مانگنے لگا واسطے دینا لگا کے مجھے معاف کردو غلطی سے آ گیا

اس عورت کی شکل مزید سے مزید ڈراؤنی ھوتی گئی اسکی آنکھیں گیند کی طرح موٹی موٹی ھو گئیں اور اچانک سے میرے سامنے کھڑی ھو گئی اور مجھے گردن سے پکڑ لیا اور میں چھڑوانے کے لیے بارہا کوشش کرتا رہا لیکن نہیں چھڑوا سکا اور دو مردوں نے میری ٹانگیں پکڑی اور زور کا مجھے زمین پر پٹخ دیا جس سے مجھے بہت تکلیف ھوئی پھر اس عورت کے ہاتھ میں اچانک سے چاقو آگیا جس سے اس نے میری ٹانگ پر وار کیا جس سے میری ٹانگ کی ہڈی ٹوٹ گئی پھر میں نے قرآنی آیاتوں کا ورد شروع کر دیا پسینہ سے شرابور تھا جب میں نے قرآنی آیاتوں کا ورد کیا آیت اللہ کرسی سورتہ الناس وغیرہ پڑھنا شروع کیں تو اچانک وہ غائب ھو گئیں اور میں ٹوٹی ٹانگ سے بڑی مشکل سے گھر سے نکلا اور سڑک پر نکل گیا اور پھر میں بے ہوش ہو گیا اور صبح جب ہوش آیا تو خود کو ہسپتال میں پایا بیوی میری باہر میرا ہوش میں آنے کا انتظار کر رہی تھی شاید مجھے ہسپتال لانے والوں میں سے کسی نے میرے موبائل سے نمبر پر کال کر کے اس کو بولا لیا تھا آپنی بیوی کو اندر بلایا تو اسکا رو رو کر برا حال تھا

میں نے اسکو تسلی دی کے ٹھیک ھوں میں کچھ نہیں ھوا اور میری بیوی خود کو کوسنے لگی کے مجھے اپ کے ساتھ نہیں لڑنا چاہے تھا میں نے اس کو چپ کروایا اور خود کو بھی اس میں قصور وار ٹھہرایا اور ایک دوسرے کے ساتھ پیار کے ساتھ صلح کر لی اور مجھے ڈاکٹر کی طرف سے چھٹی مل چکی تھی،، گھر آکر بیوی کو پوری کہانی سنائی تو پھر سے رونا شروع کردیا بڑی مشکل سے اس کو چپ کروایا پھر میری بیوی نے قرآن کا ختم کرایا مدرسے کے بچوں کو بلوایا پھر جا کر میرا بوجھ حلقہ ھوا پھر ھم گاؤں واپس آ گئے اور 4.5 ماہ بعد ٹانگ ٹھیک ھو گئی لیکن اب بھی احساس ھوتا ھے ہے کہ غصہ کی وجہ سے میں مرتے مرتے بچا ھوں اب کوشش کرتا ھوں کے غصہ پر کنٹرول کر کے معاملہ کو سہی طرح سے سیدھا کیا جائے ۔۔

حضور علیہ الصلوٰة والسلام کے معجزات


Urdu Stories Keywords
Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories for adults, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories, Urdu stories for school, Urdu stories for adults only, Urdu stories

گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں