حضور علیہ الصلوٰة والسلام کے معجزات



ستون کا رونا
مسجد نبوی میں پہلے منبر نہ تھا۔مسجد میں خرمے کے تنے کا ایک ستون تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سے ٹیک لگا کر خطبہ دیا کرتے تھے۔ منبر تیار ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس منبر پر کھڑے ہو کر جمعہ کا خطبہ دینا شروع کیا تو دفعتاً اس ستون سے بچوں کی طرح رونے کی آواز آنے لگی۔بعض روایتوں میں ہے کہ انٹنیوں کی طرح بلبلانے کی آواز آئی۔

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر سے اتر کر آئے اور ستون پر تسکین کے لئے 
ہاتھ پھیرا اور اس کو سینہ سے لگایا تو آواز بند ہو گئی۔(صحیح بخاری)

درختوں اور پہاڑوں سے سلام کی آواز:
حضرت علی فرماتے ہیں ایک دن میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مکہ میں ایک طرف کو نکلا تو میں نے دیکھا کہ جو پہاڑ اور درخت بھی سامنے آتا اس سے السلام یا رسول اللہ کی آواز آتی۔

چٹان کا پارہ پارہ ہو جانا:
غزوہ خندق میں صحابہ کرام خندق کھود رہے تھے۔اتفاق سے ایک جگہ ایک بہت سخت چٹان نکل آئی۔اسے توڑنے کی بہت کوشش کی گئیں مگر وہ نہ ٹوٹی۔کدالیں اس پر پڑپڑ کراچٹ جاتی تھیں۔آخر لوگوں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آکر صورت حال عرض کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اٹھ کر خود تشریف لائے اور کدال باتھ میں لے کر ایسی ضرب لگائی کہ وہ چٹان چور چور ہو گئی۔

(صحیح بخاری)
تلوار کے زخم کا اچھا ہونا:
غزوہ خیبر میں حضرت سلمہ بن اکوع کو ٹانگ میں تلوار کا زخم لگ گیا۔وہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس پر تین مرتبہ دم کر دیا پھر انہیں کوئی شکایت محسوس نہیں ہوئی۔صرف نشان رہ گیا تھا۔(بخاری)


گونگے کا بولنا:

حجة الوداع میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ایک عورت اپنے بچہ کو لے کر حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ یہ بولتا نہیں۔

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پانی منگوایا۔ہاتھ دھویا،کلی کی اور فرمایا کہ یہ پانی اس کو پلا دو اور کچھ اس کے اوپر چھڑک دو۔کچھ عرصہ بعد وہ عورت آئی تو بیان کیا کہ لڑکا بالکل اچھا ہو گیا اور بولنے لگا ہے۔(سنن ابن ماجہ)

بیمار کا تندرست ہونا:
حضرت عثمان بن ابی العاص ایک بار سخت بیمار ہوئے۔حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی عیادت کو تشریف لے گئے تو فرمایا یہ دعا سات مرتبہ پڑھو اور ہاتھ،بدن پر پھیرو۔

حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے تھے کہ میں نے ایسا کیا تو اللہ تعالیٰ نے میری بیماری دور کر دی حضرت عثمان بن ابی العاص اور میں اپنے عزیزوں اور دوستوں کو بھی یہ دعا بتایا کرتے تھے۔(ترمذی)

حضرت سعد بن وقاص کی شفایابی:
حضرت سعد بن وقاص کہتے ہیں کہ میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مکہ گیا۔وہاں جا کر سخت بیمار پڑ گیا یہاں تک کہ وصیت کی تیاری کی۔

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عیادت کو تشریف لائے تو عرض کی یا رسول اللہ!میں اس سرمین میں مرتا ہوں جس سے ہجرت کی تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں انشاء اللہ!پھر دعا فرمائی کہ الٰہی سعد کو شفا دے ،سعد کو شفا دے،سعد کو شفا دے۔حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعا سے سعد کو شفا ہوئی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے بعد چودہ پندرہ برس تک زندہ رہے۔

(مسلم)
اندھیرے میں روشنی ہونا:
حضرت انس کہتے ہیں کہ دو صحابی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں رات کو دیر تک حاضر رہے۔جب واپس ہوئے تو رات بہت اندھیری تھی مگر اللہ کی قدرت سے ان کے سامنے دو چراغوں کی طرح آگے آگے کوئی چیز روشن ہو گئی۔جب دونوں الگ ہو کر اپنے اپنے گھر چلے تو ایک چراغ ایک کے ساتھ اور دوسرا چراغ دوسرے کے ساتھ ہو گیا۔
یہاں تک کہ دونوں گھر چلے گئے۔(صحیح بخاری)

حضرت علی کی آنکھوں کا اچھا ہو جانا:
غزوہ خیبر میں جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علم عطا فرمانے کے لئے حضرت علی بن ابی طالب کو طلب فرمایا تو معلوم ہوا کہ انہیں آشوب چشم کی تکلیف ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی آنکھوں میں اپنا لعاب دہن مل دیا اور دم کر دیا۔

حضرت علی کی آنکھیں اسی وقت ٹھیک ہو گئیں۔ایسا معلوم ہوتا تھا کہ ان کی آنکھوں میں کبھی درد تھا ہی نہیں۔(بخاری)

حضرت انس کے حق میں دعا:
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے تو حضرت انس کی والدہ انہیں لے کر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے کر آئیں اور ان کے لئے دعا کی درخواست کی۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ترقی مال و اولاد کی دعا دی۔


حضرت انس کا بیان ہے کہ آج اس دعا کی برکت سے میرے پاس بہ کثرت دولت ہے،میرے لڑکے اور پوتوں کی تعداد سو کے قریب پہنچ چکی ہے۔اس دعا کا یہ اثر بھی تھا کہ حضرت انس بن مالک کا باغ سال میں دو بار پھل دیتا تھا اس باغ میں ایک پھول کا درخت تھا جس سے مشک کی بو آتی تھی۔(مسلم)

اونٹ کی فریاد:
ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک انصاری کے باغ میں گئے۔
وہاں ایک اونٹ چلا رہا تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھ کر وہ بلبلا نے لگا اور اس کی دونوں آنکھوں میں آنسو آگئے۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قریب جا کر اس کے سر پر ہاتھ پھیرا تو وہ چپ ہو گیا۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ یہ کس کا اونٹ ہے․․․․؟لوگوں نے ایک انصاری کا نام بتایا۔وہ بلوائے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم ان جانوروں پر جن کو اللہ نے تمہارا محکوم بنایا ہے رحم کیا کرو۔

اس اونٹ نے مجھ سے شکایت کی ہے کہ تم اس کو بھوکا رکھتے ہو اور اس کو تکلیف دیتے ہو۔(ابو داؤد)

جنون دور ہونا:
ایک شخص نے آکر درخواست کی کہ یا رسول اللہ!میرا بھائی بیمار ہے۔دعا کیجئے۔پوچھا کیا بیماری ہے․․․․؟عرض کی اس پر جنون کا اثر ہے۔ فرمایا اس کو لے آؤ۔وہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قرآن مجید کی چند سورتیں پڑھ کر اس پر دم فرما دیا جھاڑ دیا۔حضور کے دم فرمانے کے بعد وہ کھڑا ہوا تو اس پر جنون کا کوئی اثر نہ تھا۔(سنن ابن ماجہ) 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے