انسانی لڑکی کی ایک جن سے محبت
پری اپنی سہیلی بجلی اور بانو کے لیے چائے بنا کر لائی۔اور ان کے پاس بیٹھ گئی۔بجلی اور بانو کوئی جن کی باتیں کر رہیں تھیں۔ پری نے پوچھا کیا باتیں کر رہی ہو مجھے بھی بتاؤ نا بجلی بولی ارے پری کیا بتاؤ پاگل ہمارے پڑوس کی خالہ بتا رہی تھی کہ جو یہ جن لوگ ہوتے ہیں نا سچی محبت کرتے ہیں۔اور قبر تک ساتھ نبھاتے ہیں۔پری بولی نا کر بجلی کیا سچ میں ایسا ہوتا ہے۔۔۔؟بجلی ہاں نا پاگل اس بانو سے پوچھ لو چاہے۔بانو بولی ہاں نا پری یہ سچ کہہ رہی ہے جن لوگ سچی محبت کرتے ہیں۔سچ میں موت تک ساتھ نبھاتے ہیں۔کاش ہمیں کوئی جن مل جائے اسی سے شادی کر لیں۔۔۔
بجلی بولی ہاں نا بانو سچ کہہ رہی ہو انسان تو سچی محبت کرتے نہیں ہیں۔یہ انسان تو صرف وقت گزاری کرتے ہیں۔جن کم سے کم سچی محبت تو کرتا ہے نا۔بانو ہاں نا باجی تم ٹھیک کہتی ہو بجلی پر ہمارے نصیبوں میں جنوں سے شادی کہاں لکھی ہے۔۔۔
خیر چائے پیتے ہیں پری ان کی باتوں میں گم سم سی ہو گئی۔اور جن کے خیالات میں کھو گئی۔بجلی نے پری کے سر میں ہلکے سے تھپڑ مارا اور پری باجی کہاں گم ہو گئی ہو ۔۔
پری بولی کہیں نہیں تم چائے پیو نا۔بانو ہاں ہاں پیتے ہیں۔پری نے بجلی سے پوچھا بجلی بات سنو! یہ جن لوگ خوبصورت بھی ہوتے ہیں؟ بجلی بولی ارے یہ تو ہر شکل اختیار کر لیتے ہیں کمال کی چیز ہے جن کمال کی چیز۔بانو بولی واہ جی واہ چیز تو ہے پھر۔۔بجلی ہاں نا بہت طاقت ور بھی ہوتے ہیں انسان تو ان کے سامنے کچھ بھی نہیں ہیں۔۔۔
بانو بولی چلو بجلی چلتے ہیں اب شام ہونے کو ہے بجلی بولی چلو چلتے ہیں۔اچھا پری اپنا خیال رکھنا ہم کو اب اجازت دو! پری نے دونوں کو اجازت دی۔بانو اور بجلی اپنے گھر کی طرف روانہ ہو گئیں۔۔۔
پری اب سوچ میں پڑ گئی کہہ بجلی اور بانو کی باتیں تو سچ ہیں۔جن سے محبت یہ تو بہت کمال ہو جائے گا زندگی بھر کا ساتھ بھی اور سچی محبت بھی مل جائے گی۔لیکن یہ جن ملے گا کہاں؟ کیسے اس کو حاصل کروں گی؟ کس سے بات کروں اس بارے میں؟ بجلی اور بانو سے تو بات کر نہیں سکتی مجھے پاگل بولیں گی اور میرا مزاق بھی اڑانا ان دونوں نے تو۔۔۔۔
کرتی ہوں کچھ نا کچھ بستو بند اب تو پکا۔۔ھائے جن سے محبت کہاں ہے میرا جن؟
پری کو امی نے آواز دی آ جاؤ شہزادی کہاں کھوئی ہوئی ہو؟ شام کا وقت ہے سبزی بناؤ جلدی پری سبزی بنانے میں مصروف ہو گئی۔اور ساتھ ساتھ سوچنے لگی کیا کیا جائے؟
کسی علم والے کے پاس جانا پڑے گا وہی راستہ بتائے گا اس جن کو کیسے حاصل کیا جائے۔کل جاتی ہوں کسی عالم کے پاس پھر لگاتی ہوں سارا حساب کتاب۔۔۔
اگلی صبح پری نے جلدی ناشتہ بنایا گھر والوں کو ناشتہ کروایا اور خود بھی کیا۔اور امی کو بولا میں بجلی کے گھر جا رہی ہوں اسے مجھ سے کام ہے دوپہر تک آ جاؤں گی۔امی نے پری کو جانے کی اجازت دے دی۔پری نے معلوم کروایا کے ساتھ کے گاؤں میں ایک عالم رہتا ہے۔۔۔۔
تو پری وقت سے ہی دوسرے گاؤں کی طرف چل پڑی اس عالم کے پاس۔آخر کار پری اس گاؤں پہنچ گئی۔اور اس عالم سے ملی عالم کو سارا ماجرا بتایا کہ میں کسی جن سے سچی محبت کرنا چاہتی ہوں۔اور اسی سے شادی بھی کرنا چاہتی ہوں۔۔۔
عالم نے جب سناء تو اس کے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔یہ بیوقوف لڑکی کیا بات کر رہی ہے۔عالم بولا اے لڑکی عقل گھر چھوڑ کر آئی ہو کیا؟ پاگل ہو تم؟ جو بیوقوفوں والی باتیں کر رہی ہو!
یہ کام نہیں ہو سکتا ہے انسان ہو انسان بنو جنات کے معملات سے دور رہو۔جان بھی جا سکتی ہے۔پری بولی عالم بابا مجھے بس اسکا طریقہ بتاؤ میں کچھ بھی کر سکتی ہوں۔مجھے اپنی جان کی کوئی پروا نہیں ہے مجھے بس جن چاہیے ہر حال میں چاہیے بابا جی مدد کرو میری اور پری رونے لگ گئی۔تو پھر بابا بھی وہاں پگھل گیا۔۔۔
بابا جی بولا لڑکی کام مشکل ہے جان بھی جا سکتی ہے لیکن اگر تم اس میں کامیاب ہو گئی تو تم جن سے مل سکتی ہو محبت بھی کر سکتی ہو اور شادی بھی کر سکتی ہو۔
بابا جی نے کہا پری بیٹا تمہیں رات کو 12 بجے کے بعد پچاس دن تک قبرستان جانا ہوگا وہ بھی ہر رات جانا ہوگا۔۔۔
پری ایک دفعہ تو گھبرا گئی۔بہت سوچا یہ کیسا کام ہے اب بہت مشکل یہ تو توبہ ہے اب کیا کروں کرنا تو پڑے گا سچی محبت کی تلاش میں جو نکل پڑی ہوں وہ بھی جن سے ھائے۔۔۔۔
بابا جی مجھے اکیلے جانا ہو گا ہر رات قبرستان؟ بابا جی نے کہا ہاں بالکل تمہیں ہر رات کو اکیلے ہی جانا ہو گا قبرستان اور وہاں جا کر ایک گول دائرہ بنانا ہے اس کے اندر بیٹھ کر کلمات پڑھنے ہیں یہ پچاس دن تک اگر تم ایسا کرتی ہو تو جو چاہتی ہو وہ مل جائے گا۔۔۔۔۔
اور ایک بات میری یاد رکھنا کلمات پڑھتے ہوئے جنات تمہیں ڈرائیں گے بہت زیادہ تنگ کریں گے۔تاکہ تم دائرے سے باہر نکل آؤ۔اور اگر تم دائرے سے باہر نکل آئی تو وہ تمہیں وہیں قتل کر دیں گے بری موت مرو گی۔۔۔
کلمات مکمل ہونے تک تم نے ہرگز دائرے سے باہر نہیں نکلنا چاہے کچھ بھی ہو جائے۔۔پری بہت ڈر بھی رہی تھی لیکن محبت کے جنون نے اسے ہمت بھی دے رکھی تھی۔اس نے بابا کی دعا لی اور ان سے اجازت لے کر واپس گھر کو آنے کی تیاری کی۔۔۔
راستے میں خود سے ہی باتیں کرتی آ رہی تھی پری ھائے یہ تو بہت ظالم کام سونپ دیا بابا جی نے کیسے کروں گی اکیلی کچھ ہو نا جائے مر ہی نا جاؤں میں کہیں۔مجھے بس سچی محبت حاصل کرنی ہے جن سے کسی بھی حال میں مجھے بس چاہئے محبت اور جن دونوں ایک ساتھ اور مجھے اب یہ کام کرنا ہی ہو گا شاباش پری تم کر سکتی ہو اور واقعی ہی تم کر سکتی ہو اس محبت کو حاصل کرنا ہی ہے اب ہر حال میں جان جائے تو جائے اب ویسے بھی مرنا ہی ہے کم سے کم محبت کی خاطر ہی جان جائے گی نا قبول ہے۔۔۔
پری گھر آ جاتی ہے اور اپنے کمرے میں چلی جاتی ہے سیدھا وہ اس بات کا کسی سے بھی ذکر نہیں کرتی یہاں تک کے اپنی خاص دو سہیلیوں بجلی اور بانو کو بھی اس بارے میں کچھ نہیں بتاتی۔پری اب بس رات کا انتظار کرتی ہے کب رات ہو اور وہ چپکے سے قبرستان جائے اور اپنا کام شروع کر دے۔۔۔
اور آخر کار انتظار کرتے کرتے رات کا وقت آ ہی جاتا ہے سب گھر والے سوئے ہوئے ہوتے ہیں۔پری چپکے سے گھر سے نکل کر گاؤں کے پاس ہی قبرستان میں پہنچ جاتی ہے۔وہاں پری خاموشی اور قبروں کے علاوہ کوئی نظر نہیں آتا۔پری بہت ڈری ہوئی ہوتی ہے۔۔۔
پری ہمت کر کے ایک گول دائرہ بناتی ہے۔اور اس میں بیٹھ جاتی ہے۔اور وہ کلمات پڑھتی ہے بار بار جو بابا جی نے اس کو بتائے تھے۔۔۔
کلمات پڑھتے پڑھتے ہی دائرے کے باہر جنات نازل ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔خوفناک آوازیں نکالتے ہیں تاکہ پری باہر نکل جائے دائرے سے ڈر کر۔پری بہت زیادہ ڈر بھی جاتی ہے کیونکہ اس نے کبھی جنات نہیں دیکھ لیکن اس کے سامنے اب بہت سارے جنات نازل ہو چکے تھے خوفناک صورتوں میں بہت ڈر جاتی ہے پری کہیں اندر ہی نا آ جائیں یہ دائرے میں مار نا ڈالیں مجھے کتنے گندے جنات ہیں یہ ھائے۔جنات اچانک اس کے سامنے اسکی ماں کو لے آتے ہیں اور اسکی گردن مڑونے لگتے ہیں۔پری ڈر جاتی ھائے یہ کیا ہو گیا امی یہاں کیسے گئی۔یہ کیا کر رہے ہیں امی کے ساتھ؟ لیکن اچانک پری کو بابا جی کی بات ہاد آ جاتی ہے یہ سب جھوٹ ہے مجھے بس تنگ کر رہے ہیں اور ڈرا رہے ہیں تاکہ میں دائرے سے باہر نکل سکوں لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔۔۔
پری میں اب تو مکمل اور پہلے سے بھی زیادہ ہمت آ جاتی ہے۔جنات بھی ایک دوسرے کی طرف دیکھتے ہیں اور سوچتے ہیں چیز تو ہے پہلی لڑکی یہ زمین کی جو یہ کام کرنے میں کامیاب ہو رہی ہے جسے ہم سے ڈر نہیں لگا۔اتنی ہمت کیسے اس لڑکی میں آخر بہت ہی عجیب اور افسوس کی بات ہمارے لیے کہ ہم ایک لڑکی کو ڈرا نا سکے۔۔
اور آخرکار پری اپنا چلا مکمل کر لیتی ہے ایک گھنٹے میں اس رات کا اور گھر کو واپس چلی جاتی ہے بہت پرسکون انداز میں اور بہت خوشی محسوس کرتی ہے خود کے لیے پہلی رات کا چلا مکمل ہو گیا ہے۔۔۔
اور دوسری طرف جنات بھی روانہ ہو جاتے ہیں اپنے بڑے سردار جن کے پاس سارا واقع سنانے کے لیے۔
جنات اپنے سردار کے پاس گئے اور سارا ماجرا اپنے سردار کو سنایا۔سردار خود پریشان ہو گیا یہ کونسی لڑکی ہے جو جنات سے نہیں ڈری۔آج تک زمین پر کسی عورت نے یہ کام تو نہیں کیا اور نا ہی ایسی کوئی عورت پیدا ہوئی زمین پر جو جنات سے نہیں ڈری ہو۔
اور یہ کیسا پاگل پن ہے کہ جن سے سچی محبت کی تلاش میں یہ اپنی جان کی بھی پرواہ نہیں کر رہی ہے۔۔
سردار نے جنات سے کہا تم سب پھر سے جانا کل دیکھتے ہیں اس دفعہ ڈرتی ہے یا نہیں اور کامیاب ہو کر واپس لوٹنا تم سب خالی ہاتھ مت آنا۔۔
اگلی رات آ گئی اور پری واپس قبرستان پہنچ گئی۔اور دائرہ لگا کر وہی کلمات اس رات بھی پڑھنا شروع کر دئے۔جنات واپس حاضر ہو گئے۔اور اس کو دائرہ سے باہر نکالنے کی کوشش میں لگ گئے۔لیکن پری اب سب کچھ سمجھ چکی تھی اب وہ بالکل بھی ڈرنے والی نہیں تھی ان جنات سے چاہے وہ کچھ بھی کر لیں لیکن اب وہ پیچھے نہیں ہٹ سکتی تھی اور نا ہی اس دائرے سے باہر آ سکتی تھی۔۔
جنات کبھی خوفناک آوازیں نکالتے کبھی اس کے گھر والوں کو سامنے لا کر بری بری موت دیتے۔کبھی جانوروں کی شکلیں اختیار کر لیتے لیکن پری کو اب کوئی فرق نا پڑتا۔جنات نے اپنی تمام کوشش کر لیں لیکن ان سے کچھ نا ہوا۔۔
اب وہ یہی منہ لے کر واپس اپنے سردار کے پاس چلے گئے۔اور کہا سردار وہ لڑکی نہیں باز آ رہی اور نا ہی اسے ہم سے ڈر لگتا ہے۔وہ لڑکی بہت ہمت والی ہے۔ہم نے اپنی ہر کوشش کر لی ہے لیکن کچھ نہیں ہوا ہم سے تو۔۔۔
سردار خود بہت حیران ہوا۔آخر یہ کون ہے۔اب اس دفعہ مجھے خود ہی جانا ہوگا۔۔۔
پری اب بہت خوش رہنے لگی تھی اسے بھی امید تھی اب وہ کامیاب ہو جائے گی اور اپنی محبت کو حاصل کر لے گی۔۔۔
اب اسے اس وقت کا انتظار تھا۔کب پچاس دن پورے ہوں اور کب اس کی ملاقات کی جن اس سے جس سے وہ شادی کرے گی اور اس سے محبت کرے گی۔۔
بانو اور بجلی پری کے گھر آ گئیں۔پری کا حال چال پوچھنے پری نے آج بھی بہت خوشی سے دونوں کے لیے چائے تیار کی۔بجلی اور بانو نے دیکھا پری بہت خوش ہے تو اس سے پوچھا پری کیا ماجرا ہے بہت خوش نظر آ رہی ہو۔پری نے کہا نہیں ویسے ہی خوش ہوں بس ۔بجلی بولی نہیں کوئی تو بات ہے بتاؤ نا کیا بات ہے اتنی خوش کیوں ہو؟
جن زادی کے ساتھ زیادتی
پری سے بھی اب نا رہا گیا۔اس نے ساری بات بجلی اور بانو کو بتائی۔ان دونوں کی آنکھیں باہر آ گئیں۔پری کی بات سن کر بانو بولی پری تم پاگل ہو گئی ہو کیا یہ سب کیا کر رہی ہو؟ پری کیا کر رہی ہوں اپنی محبت کو حاصل کر رہی ہوں۔۔۔بانو پاگل لڑکی ایسا نہیں ہوتا انسان اور جن کبھی بھی ایک نہیں ہو سکتے یا نا ممکن ہے تم یہ بہت غلط کر رہی ہو اس میں تمہاری جان بھی جا سکتی ہے۔۔۔
بجلی بات کو کاٹتے ہوئے بولی پری کیا بات ہے تمہاری تم کر سکتی ہو ایسا اور اپنی محبت کو حاصل کر سکتی ہو۔۔۔
بانو بولی یہ بہت غلط ہے ایسا نہیں کرنا چاہئے اسکو۔بجلی ارے بانو کچھ نہیں ہوتا وہ ٹھیک کر رہی ہے۔۔۔
بجلی نے کہا پری آج ہم بھی قبرستان تمہارے ساتھ چلیں گے۔پری نے کہا نہیں تم دونوں نہیں چل سکتی ساتھ وہاں خطرہ ہے۔۔۔
وہاں بس مجھے اکیلی کو جانا ہوتا ہے اور کوئی نہیں جا سکتا۔۔۔
بہرحال بانو اور بجلی اپنے گھر کو چلی گئیں۔۔اور پری واپس قبرستان چلی گئی رات کو اپنا کام کرنے اور اسی کام میں لگ گئی۔تیس دن گزر گئے پری قبرستان جاتی اور چلا کر کے واپس گھر آ جاتی۔۔
اب جنات بھی وہاں نہیں آتے تھے۔کامیابی اب بہت ہی قریب تھی۔پری کو اب یقین ہو گیا اب اسے محبت مل جائے گی۔۔۔
ایک رات پری قبرستان آ گئی۔اور دائرہ لگا کر بیٹھی اور اپنا کام شروع کر دیا۔دوسری طرف بجلی بانو کے گھر گئی۔اور بانو سے کہا بانو چلو پری کے پاس چلتے ہیں۔وہ قبرستان میں ہو گی دیکھتے ہیں وہ کیا کرتی ہے۔۔
بانو بولی بجلی تم پاگل ہو گئی ہو۔نیں نہیں چل سکتی تمہارے ساتھ وہاں جانا مناسب نہیں ہے۔اور پری نے ہم سے کہا بھی تھا۔بجلی بولی یار کافی دن گزر گئے ہیں چلتے ہیں نا کچھ نہیں ہوگا۔۔۔
بجلی نے ضد کر کے بانو کو راضی کر لیا۔اور وہ دونوں بھی پری کے پاس پہنچ گئی قبرستان میں۔اور دیکھا پری ایک دائرہ لگا کر کلمات پڑھ رہی ہے۔۔۔
وہ پری کے پاس آ گئیں۔پری نے انکو دیکھا تو پری کے کلمات رک گئے۔اسے لگا یہ جنات ہی ہیں۔اس کی سہیلیوں کی شکل اختیار کر لی ہے۔لیکن وہ کلمات پڑھتی رہی تبھی اچانک وہاں جنات بھی نازل ہو گئے اپنے سردار کے ساتھ ہی۔اور جب وہ سب اپنی اپنی اصل شکل میں بجلی اور بانو کے سامنے آئے تو دونوں کے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔سانس بند ہو گئی دونوں کی دونوں نے بھاگنے کی کوشش کی لیکن جنات نے ان کو قابو کر لیا۔۔۔
جنات نے بجلی کے جسم کو توڑ مڑوڑ دیا بجلی کے جسم کی تمام ہڈیاں ٹوٹ گئیں اور اسکو وہیں موت آ گئی۔۔۔پری نے جب یہ دیکھا تو اسے معلوم پڑی گیا یہ سب جھوٹ نہیں ہے اسکی دوست ہیں یہ دونوں تو سچ میں پری بانو کی مدد کے لیے بھاگی اور دائرے سے باہر نکل گئی۔۔۔
تب تک بانو ہوا میں تھی آسمان میں پری نے آواز دی چھوڑ دی بانو کو اس نے کچھ نہیں کیا۔۔۔۔
ایک خوفناک سفر مکمل اردو کہانی
تمام جنات بہت ہی خوفناک شکلوں میں تھے۔جن کی طرف دیکھا بھی نہیں جا رہا تھا۔ایک جنات آسمان میں ہی بانو کے پیچھے گیا اور اس کے سر کو پکڑا اور پیچھے کی طرف کھینچ کر بانو کا منہ توڑ دیا۔اور وہاں سے بانو کو زمین کی طرف پھینک دیا۔بانو اور بجلی اب دونوں مر بکی تھیں۔۔
جنات کا سردار پری کے سامنے آیا۔اور بولا تم انسان کتنے بیوقوف ہو۔اس حد تک گر سکتے ہو تم انسان جو اپنے رب کی قدرت اور فیصلوں کے خلاف چلتے ہو۔تم نے سوچ بھی کیسے لیا ایک انسان اور جن ایک ہو سکتے ہیں۔پری کی آواز تک نہیں نکل رہی تھی۔وہ خاموش ہو چکی تھی۔اسے اپنی سہیلیوں کا موت کا غم لگ گیا تھا۔
جنات کا سردار بولا تمہاری وجہ سے تمہاری دونوں سہیلیوں کی موت ہو گئی۔اور اب تمہاری باری ہے تمہیں بھی اب مرنا ہوگا۔
تاکہ کوئی انسان دوبارہ یہ کام نا کرے۔جنات اور انسان کبھی بھی ایک نہیں ہو سکتے یہ اب تم کو بہت مہنگا پڑے گا۔جنات کا سردار پری کے پاس آیا اور اپنا ہاتھ پری کے منہ میں ڈال دیا۔اور اندر سے پری کی زبان باہر نکال دی۔
پری کو وہیں موت آ گئی۔جنات کی محبت حاصل کرنے کے چکر میں خود کی جان بھی گئی اور اسکی دونوں سہیلیاں بھی پری کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔
ختم شد
0 تبصرے