میں روم میں داخل ہوا اور دروازے کو لاک کر دیا،اور وہ سہمی بیٹھی تھی بالکل چب سی،میں نے سلام کیا اس نے جواب دیا اتنا آہستہ جواب تھا کہ بہت مشکل سے مجھے سنائی دیا۔میں تھوڑا سا مسکرایا اور اپنا کوٹ اتار کے رکھنے لگا،کوٹ اتار کر اس کے پاس جا کر بیٹھ گیا اور اس سے پوچھا کیا حال ہے آپ کا،وہ سہمی سہمی تھی اس نے آرام سے بولا جی ٹھیک ہوں، پھر میں نے پوچھا کہ تھک گئی ہو گی؟ وہ کچھ نہیں بولی میں سمجھ گیا کہ وہ تھکی ہوئی ہے،پھر میں اٹھا اور کوٹ کی جیب سے اس کے لیے گفٹ نکال کر لایا ،وہ ابھی تک سر نیچے کیے بیٹھی تھی۔۔
میں گفٹ لے کر اس کے پاس جا بیٹھا اور اسے بولا میری جان اپنے محافظ کے پاس بیٹھی ہو تو پھر بھی اتنی ڈری ہوئی کیوں ہو۔۔یہ سن کر اس کے چہرے کا رنگ تھوڑا کھل اٹھا ،شاید میری اس بات سے اسے اپنایت کا حوصلہ ہوا ،خیر میں نے گفٹ کھولا جو بریسلٹ تھا میں نے پیار سے اس کا ہاتھ اٹھایا اور اسے گفٹ پہنانا شروع کر دیا،جب گفٹ پہنا دیا تو میں نے اپنے ہاتھ سے اس کی ٹھوڑی سے اس کا چہرہ اوپر اٹھایا جو تب سے نیچے ہے جب سے میں روم میں آیا۔اس کا چہرہ دیکھ کر میں پیار سے مسکرایا اور بولا میرے خوابوں کی رانی تو میرے سوچ سے بھی بہت خوبصورت ہے ،وہ مسکرائی مگر اس کی آنکھوں میں کوئی سوال تھا مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ آخر یہ کیا پوچھنا چاہ رہی ہے...
---------------------------
مزید پڑھیں: مس عائشہ کی کہانی
---------------------------
خیر میں نے اسے بولا چلیں اٹھیں نوافل ادا کریں اور عشا کی نماز بھی۔۔۔وہ اپنے کپڑوں کی طرف دیکھنے لگی ۔۔میں نے بولو آپ چینج کر لو نا ۔۔اس نے چینج کیا اور جب میری طرف دیکھنے لگی تو میں ہنس پڑا کیونکہ اس نے ابھی بھی نیکلِس وغیرہ پہنے ہوئے تھے ۔۔۔میں اس کے پاس گیا اور پیار سے اس کا نیکلِس اتارتے ہوئے اس کے کان میں آرام سے بولا یہ ان کپڑوں میں سوٹ نہیں کر رہے وہ بھی ہنسنے لگ گئی۔۔۔اور ایسے لگ رہا تھا جیسے وہ میری ہر بات کے بعد مجھے سمجھنے لگی تھی اور خوشی اس کے بڑھ رہی تھی ۔۔۔۔خیر ہم دونوں نے نوافل ادا کیے اور نماز بھی ادا کی۔۔اور اپنے مستقبل کے لیے دعا بھی کی۔۔۔۔۔۔۔۔پھر میں نے جائے نماز پر ہی بیٹھے بیٹھے اسے بولا کے چلو کھانا کھاتے ہیں ۔۔۔دونے آ کر بیٹھ گئے اور میں نے خود کھانا لگانا شروع کر دیا وہ پہلے چب تھی مگر اب اس کے چہرے پر خوشی سی تھی کھانا پہلے میں نے شروع کیا کیوں کہ وہ شرما رہی تھی پھر میں نے چمچ میں چاول ڈالے اور اسے کھلانے کے لیے اس کے منہ کے پاس لے گیا وہ مسکرائی اور کھا گئی۔۔۔۔کھانا کھا ہی رہے تھے کہ وہ مجھے اچانک سے بولی آپ مجھے کبھی چھوڑ تو نہیں دیں گے۔۔۔۔۔۔
اس نے جب پوچھا کہ مجھے کبھی چھوڑ تو نہیں دیں گے؟؟تو میری آنکھوں میں پانی بھرنے لگا ۔۔میں نے ایک سائیڈ پر دیکھ کر آنکھوں کو صاف کر کے اس کی طرف دیکھا تو وہ نیچے دیکھ رہی تھی اسے شاید شرمندگی ہو رہی تھی کیونکہ وہ سمجھ رہی تھی کہ اس کے اس سوال کی وجہ سے میری آنکھوں میں آنسوں آئے۔۔۔۔میں سرخ آنکھوں کے ساتھ مسکرایا اور بولا پگلی تم جان ہو میری تمیں چھوڑ دوں گا تو خود میں مردہ بن جاؤں گا اور مردے کا ٹھکانا گھر نہیں قبرستان ہوتا ۔۔۔۔۔۔۔
وہ مسکرائی اور بولو بس میں کھانا کھا چکی ہوں ۔۔میں ہنسا اور بولو چپ کر کے یہ سارا ختم کرنا کرنا ہے وہ بھی ہنسنے لگ گئی ۔۔۔میں نے محسوس کیا کہ وہ اب مجھے اپنا محافظ سمجھنے لگ گئی تھی اور یہ سب دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہو رہی تھی ۔۔۔۔میں خود برتن سمیٹنے لگا تو وہ بولی آپ رہنے دیں میں خود کر لیتی ہوں ۔۔۔اس کی اس بات نے جیسے میرا دل جیت لیا میں اٹھا اور اسے پیار سے اس کے کندھے سے اپنے بازوؤں سے اٹھایا اور اسے آ کر بیڈ پر بیٹھا دیا وہ مسکرا رہی تھی اور ساتھ بولی آپ بیٹھ جائیں نا میں کر لوں گی۔۔۔میں نے اسے بولو پگلی چپ کر کے بیٹھو یہاں تم تھکی ہوئی ہو۔۔۔۔۔
خیر پھر میں بھی اس کے پاس بیڈ پر آ کر بیٹھ گیا ٹیبل سے میں نے دودھ کا گلاس اٹھایا اور اسے دیا کہ پیو اسے وہ مجھے کہنے لگی پہلے آپ پیئیں ۔۔۔میں نے مسکرا کر گلاس اس کے منہ کہ پاس لے گیا ۔۔۔گلاس پر اس کے لپسٹک کے نشان لگ گئے ۔۔۔۔پھر میں نے دودھ اس کے لپسٹک نشان والی جگہ سے پیا تو وہ سر نیچے کر کے مسکرائی۔۔۔۔۔
پھر میں نے گلاس سائیڈ پر رکھا اور اسے بولا کہ میں کوئی ضروری بات کرنی ہے۔۔۔۔میں جانتا ہوں آپ تھکی ہوئی ہو ۔۔۔اگر آپ آرام کرنا چاہتی ہو تو کوئی بات نہیں آپ کر سکتی ہو آرام۔۔۔۔۔وہ میری طرفہ دیکھ کر مسکرائی اور بولی آپ کے لیے تو میری جان حاضر ہے آپ بس جاگنے کی بات کر رہے ہیں۔۔۔۔۔۔اس کی اس بات نے پھر میرا دل جیت لیا
میں اٹھا اور دونو تکیے بیڈ کے ساتھ رکھے اور خود ٹیک لگا کے بیٹھ گیا اور اسے بھی بولا ٹیک لگا کے بیٹھ جاؤ وہ جیسے پیچھے ہوئی تو میں نے۔ اسے اپنے طرف کھنچ کر اپنے کندھے سے ٹیک لگا دی مطلب اس نے اپنا سر میرے کندھے کے ساتھ رکھ لیا۔۔۔میں نے اپنی بات شروع کی اور سے بولا کہ مجھے صرف عزت اور وفا چاہیے ۔۔دے سکتی ہو سکتی ساری زندگی؟؟؟وہ بولی ہاں کبھی شکایات کا موقع نہیں دوں گی۔۔۔میں نے اپنے بازو سے اسے اپنی طرف گھایا اور اسے بولا کہ اگر تم ان دو باتوں کا خیال رکھو گی نا تو تمیں اپنی۔ رانی بنا کہ رکھوں گا۔۔۔۔وہ مسکرائی اور بولی ٹھیک ہے۔۔۔۔پھر میں نے اسے بتایا کہ میرے اوپر سب سے زیادہ حق میرے والدین کا ہے اور تم سب سے زیادہ حق میرا ہے۔۔وہ تھوڑی حیران ہوئی۔۔شاید اسے اس بات پہلے نہیں پتا تھا۔۔۔۔۔۔خیر پھر میں نے اسے بولا کہ میرے والدین کی خدمت کرنا تھمارا کوئی فرض نہیں ہے تم کرو گی تو اس گھر میں میری عزت ہوگی اور میری عزت ہوگی تو ساتھ تمھاری ہوگی۔۔۔اس کے چہرے پر خوشی کی لہر دوڑی شاید اسے میری بات ٹھیک سے سمجھ آ گئی۔۔۔۔۔پھر میں نے اسے بولا کہ تم میرے اندر رہتی ہو اور میں تمہارے اندر ۔۔۔یہ سن کر سوالیہ انداز میں میری طرف دیکھنے لگی۔۔۔میں نے اپنے بات جاری رکھی اور بولا کہ جب ہم ایک دوسرے میں بستے ہیں تو ہم دونوں کی باتیں بھی ہم دونوں تک رہیں گی ۔۔۔نا کبھی تم کسی کو بتاؤ گی نا میں۔۔۔۔وہ مسکرائی اور ہاں میں سر ہلایا ۔۔۔۔۔اور پھر میں نے بولا کہ یہ گھر جو پہلے میرا تھا اب یہ ہمارا ہے مطب ہم دونوں کا ۔۔۔اس گھر کی بات کبھی بھی کسی سے نہیں کرنی چاہیے وہ تمھارے اپنے والدین ہی کیوں نا ہوں۔۔۔۔وہ بولی ٹھیک ہے۔۔۔۔
اب جب اس نے جواب دیا تو میں نے دیکھا کہ وہ تھوڑی نیند میں تھی مگر میں کچھ نا بولا اور پھر میں نے اپنی بات جاری رکھی اور بولا کہ یہ تو تھی گھر کی زندگی جو سب کو کہیں نا کہیں کسی نا کسی سے شادی کر کے گزارنی ہی پڑتی ہے۔۔۔۔اب ایک بات بولتا ہونا کہ میری زندگی آج تم سے شروع ہوئی اور تم پر ہی ختم ہوگی۔۔۔میں مر تو سکتا ہوں پر کبھی تمہارے علاؤہ کسی کی طرف دیکھنا تو دور کی بات کسی غیر کو سوچوں گا بھی نہیں آج سے میرا سب کچھ تک محدود ہو گیا یہ بات کر کے میں نے اس کی طرف دیکھا تو وہ سو چکی تھی اس کا ایک ہاتھ میرے سینے پر اور ایک ہاتھ اپنے ساتھ اور اس نے اپنا سر میرے بازو پر رکھا ہوا اور وہ گہری نیند میں سو چکی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔میں اس کی طرف دیکھتا رہا تو اس کے جاگنے کا انتظار کرنے لگا۔۔۔۔یقین مانو میری جو زندگی گزر چکی تھی اس سے لے کر آج تک کوئی انتظار جس نے مجھے سکوں دیا تو وہ انتظار آج اپنی رانی کے جاگنے کا انتظار ہے۔۔۔۔مجھے بہت خوشی ہو رہی تھی اس کے جاگنے کا انتظار کر کے۔۔۔۔۔۔۔۔خیر انتظار کرتے کرتے 2 گھنٹے گزرے وہ اچانک سے جاگ گئی اور میری طرف دیکھنے لگی میں اسے دیکھ کر مسکرایا اور اسے اپنی طرف کھنچ کر اپنے سینے پر اسے سُلا دیا وہ حیران بھی تھی اور خوشی بھی مگر میں نے اسے آرام کرنے دیا ۔۔۔
میں اسے یوں سوتا دیکھتا رہا اور پتا ہی نہیں چلا کہ وقت گزر گیا اور نماز فجر کا وقت ہو گیا میں اسے جگانا تو نہیں چاہتا تھا پر نماز ادا کرنا تو فرض ہے تو میں نے اس کی پیشانی سے بال ہٹاتے ہوئے اسے پیار سے اس کے چہرے سے اس کو ہلکا اس سا ہلایا اور اس کے کان میں بولا نماز کا وقت ہو گیا ایسے ڈر کے اٹھی جیسے اس کا کچھ چوری ہو گیا ہو(اصل میں وہ بہت پریشان ہو گئی کہ آج کی رات اس نے مجھے ٹائم نہیں دیا اور سوتی رہی)وہ نیچے دیکھنے لگی میں نے اس کا چہرہ اوپر اٹھایا تو اس کی آنکھیں بھری ہوئی تھیں میں نے اس کے آنسوں صاف کئیے اور بولو اب میں تمھارا ہوں اور میرا ہر دن ہر رات ہر پل تمھارے لیے ہے پریشان نہ ہو تم سوئی ہو تو مجھے آج پوری رات تم کو جی بھر کر کر دیکھنے کا موقع مل گیا ہے
یہ بول کر میں نے اسے اٹھایا اور دونوں وضو کر کے نماز ادا کرنے لگے ۔۔۔
نماز ادا کر کے ہم نے دعائیں کی اور پھر دونوں نے تلاوت کلام پاک کی ۔۔
پھر میں اٹھا اور بیڈ پر بیٹھ گیا وہ آ کر میرے پاس بیٹھ گئی
میں نے اس کا ہاتھ پکڑا تو وہ رونے لگ گئی میں نے اسے اپنے بازوؤں کے حصار میں لیا اور اسے رونے دیا پھر اس کے آنسو صاف کیے اور پوچھا پگلی میرے ہوتے ہوئے کیوں رو رہی ہو تو وہ نظریں نیچے کر کے بولی آج میں کیوں سو گئی
میں مسکرایا اور اسے اپنی طرف کر کے اس کہا میری جان جب مجھے کوئی پریشانی نہیں تو تم خود کو کیوں پریشان کر رہی ہو۔۔وہ رونا چپ ہو گئی پر ابھی تک وہ مسلسل نیچے دیکھ رہی تھی،
میں نے اسے کہا تم میری بیوی ہو میری عزت نا کہ کوئی غلام ،تو تم نیچے کیوں دیکھ رہی ہو ۔۔پاگل ہو
تمیں اوپر دیکھ کر جینا ہے میرے ساتھ میری عزت اور طاقت بن کر۔۔وہ مسکرانے لگی
اس نے مجھ سے کہا کہ ایک بات پوچھوں
میں نا کہا ایک نہیں بلکہ ہزار پوچھو
تو اس نے کہا کہ آپ کی زندگی میں اور لڑکی بھی تھی کبھی۔۔۔۔۔؟؟
میں سوچ میں پڑ گیا اور پھر کہا کہ ہاں ایک تھی اور شاید آج بھی وہ اس دل میں ہے کیونکہ وہ میری پہلی محبت تھی تو اسے بھلانا بہت مشکل ہے۔۔۔
یہ سن کر وہ بولی مگر جیسے آپ میرے ساتھ رہ رہے ہیں مجھے تو نہیں لگتا کہ آپ کی زندگی میں میرے سوا کوئی ہو۔۔۔
تو میں نے کہا کہ اس لڑکی کو میں نے کہا تھا کہ اللّٰہ کی قسم اب جو لڑکی میری زندگی میں میری جیون ساتھی بن کر آئے گی یہ دنیا اس کی قسمت پر رشک کرے گی۔۔۔۔۔۔
تو بس میں اب تمھیں اتنا پیار دوں گا اتنا پیار دوں گا کہ إِنْ شَاءَ ٱللَّٰهُ یہ دنیا رشک کرے گی تمھارہ قسمت پر۔۔
یہ سن کر اس نے اپنا سر میرے کندھے پر رکھ لیا اور کہا کہ مجھے بہت خوشی ہوئی کہ آپ نے میرے ایک بار پوچھنے پر مجھے سب سچ بتا دیا مجھے بھی اپنی زندگی میں ایسا سچا اور مخلص ساتھی کی ہی تلاش تھی جو اب بالکل مکمل ہو گئی۔۔۔۔۔
میں نے کہا کہ بس تم کبھی مجھ سے جھوٹ نہ بولنا اور مزاک میں بھی کبھی مجھ سے کوئی بات نا چھپانا میں کبھی تمھیں رسوا نہیں ہونے دوں گا یہ میرا وعدہ ہے تم سے۔۔۔
باتیں ہوتی رہیں کہ وقت کا پتا ہی نہیں چلا کہ 10 بج گئے ، دروازہ کھٹکھٹایا اور آواز آئی کہ ناشتہ لے لیں اپنا
میں اٹھنے لگا تو اس نے میرا ہاتھ پکڑا اور بولی آپ بیٹھیں میں لے آتی ہوں ۔۔۔۔
ہم دونوں بیٹھ کر ناشتا کرنے لگے اور وہ بولی کہ ایک بات بولنی ہے
میں نے کہا ہاں بولو تو وہ بولی کہ مجھے کھانا نہیں بنانا آتا
میں مسکرایا یہ تو اور بھی اچھی بات ہے کیونکہ میں خود آپ کو سکھاؤں ۔۔وہ ہنسنے لگی اور ساتھ بولی آپ؟؟؟
میں نے کہا مجھے اتنا ہلکا مت لو میں ہر قسم کی ڈششز بنا لیتا ہوں تم فکر نا کروں ہم مل کے کام کیا کریں گے
وہ ہر گزرتے لمحے کے ساتھ وہ خود کو میرے ساتھ بہت محفوظ سمجھنے لگی تھی
اسی طرح زندگی بسر ہوتی رہی اور میں ہر روز اس کے ساتھ کچن میں کام کرتا اور اسے کھانا بنانا سیکھاتا وہ بہت خوش رہنے لگی تھی ۔۔۔مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ یہ میرے ساتھ اتنی۔ خوش کیسے ہے
حلانکہ کہ میری پہلی محبت تو مجھے کہتی تھی کہ تم کبھی ایک اچھے شوہر ثابت نہیں ہو سکتے ۔۔۔۔
پھر ہم ایک دن اس کے امی کے گھر گئے تو ماں باپ اپنے بچوں کے چہرے سے ان کے حالات جان لیتے ہیں
اس کے امی ابو نے اس کو دیکھنے کے بعد مجھے بہت پیار کیا اتنا کہ میں آپ کو کیا بتاؤں
اور ان کا پیار مجھے بہت اچھا لگا اور میں اپنے بیوی کے ساتھ اور اس کے امی ابو کے ساتھ بہت پیار سے رہنے لگا اسی طرح میری بیوی میرے گھر میں ۔ میرے ماں باپ کو بہت پیار کرنے لگی اور ان کو بھی امی ابو بلانے لگی میں بہت خوش رہنے لگا اور میری بیوی۔ بھی
ایک دن میری امی نے مجھے اور میری بیوی کو بلایا اور مجھے بولا کہ بیٹا تمھاری بیوی کو میں نے اپنی بیٹی مانا ہے اس کے ساتھ کبھی کوئی ظلم نہ۔ کرنا یہ کہہ کر میری امی نے میری بیوی کے ماتھے پر بوسہ دیا
اور پھر جب ہم اپنے کمرے میں آئے تو میری بیوی نے مجھ سے کہا کہ آپ کو پتا ہے میں آج اتنی خوش ہوں کہ دل کررہا ہے کہ اپنی جان آپ ہے وار دوں
میں نے اس کے منہ پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا کہ۔ بس تم اسی طرح میرے ماں باپ کے ساتھ اپنا رشتہ بنائے رکھنا اور دیکھنا میرا پیار ہر گزرتے پل میں تمھارے لیے بڑھتا ہی جائے گا ۔۔۔
یہ سن کر اس نے اپنے۔ ہاتھ میرے کندھوں پر رکھے اور بولی۔ آپ۔ کا حکم سر آنکھوں پر ۔۔۔۔۔۔۔
میں مسکرایا اور اس کے سر پر بوسہ دیا
بس اس طرح آج میری شادی کو تین سال ہو گئے مگر کبھی ہمارے گھر میں کوئی مسلئہ نہیں ہوا۔۔۔۔
---------------------------
مزید پڑھیں: معمولی سی لڑکی
---------------------------
Website Keywords
urdu stories, urdu kahani, fairy tales in urdu, stories in urdu, urdu novels, urdu novels pdf, romantic novel pdf, urdu hot stories، moral stories
0 تبصرے