میرا حجاب میری زینت ۔ مکمل کہانی

 
 
 
" سارہ تم ٹھیک تو ہو نہ۔۔؟؟؟ میں نے کل رات کو تمہیں کتنی کالز کی لیکن تم نے میری ایک کال کا بھی جواب نہیں دیا۔۔ " زوہا نے فکر مندی سے پوچھا۔۔
" جی چندا اب میں بلکل ٹھیک ہوں بس کل رات اللّه تعالی سے کچھ زیادہ باتیں کر رہی تھی " سارہ نے گہری مسکراہٹ کے ساتھ کہا۔۔
" مجھے لگتا ہے احد نے وہ کام ایک دن میں کر دیا ہے جو میں اور آنٹی کب سے کرنے کی کوشش کررہی تھیں " زوہا نے گہری نظروں سے سارہ کو دیکھا۔۔
 
" کل اگر احد مجھے اتنی باتیں نہیں سناتا کے میں حجاب صرف اسلئے نہیں لیتی کیوں کے میں سب کو اپنے بال اپنی خوبصورتی دکھانا چاہتی ہوں اور سب سے زیادہ جو اسکی بات میرے دل پے لگی کے میں لڑکوں کا دیہان اپنی طرف کرنا چاہتی ہوں جب کے ایسا نہیں ہے، پہلے میرا دل کیا کے میں اسے تھپڑ مار دوں کیوں کے میں کسی کا اپنی طرف دیکھنا بھی پسند نہیں کرتی کسی کے لئے کیوں حجاب نہیں لونگی۔۔؟؟؟ مجھ سے نماز کے علاوہ حجاب نہیں لیا جاتا یار مجھے ایسا لگتا ہے جیسے میری سانس رک رہی ہے آکسیجن کی کمی ہورہی ہے لیکن، میں نے اب خود سے عہد کیا ہے میں اب اپنے اس ڈر کو اپنے اندر سے نکالونگی " سارہ نے غصے سے بات کرتے ہوئے آخر میں ایک عزم سے کہا۔۔
" تم نے ہمیں پہلے کیوں نہیں بتایا اپنے اس ڈر کا بیوقوف لڑکی ہم تمہاری مدد کرتے اس ڈر سے باہر نکلنے میں " زوہا کا دل چاہا اپنا سر دیوار پر مار لے۔۔
" چلو جانے دو اب تو مجھے سمجھ آگئی ہے نہ " سارہ نے مسکراتے ہوئے کہا۔۔
" جی چلو اب کلاس میں چلتے ہیں میتھس کا پیریڈ سٹارٹ ہونے والا ہے اور ہماری میٹرک ختم ہونے میں تین مہینے رہ گئے ہیں " زوہا نے اپنا بیگ بینچ سے اٹھاتے ہوئے کہا۔۔
" جی چلو۔۔ " سارہ نے بھی زوہا کی بات پر بیگ اٹھالیا۔۔
سارہ اور زوہا کے کلاس میں داخل ہوتے ہی چار سیکنڈز کی خاموشی چھا گئی ان سب کی خاموشی کو علی کی آواز نے توڑا۔۔
" سارہ حجاب تم پر کتنا پیارا لگ رہا ہے " علی نے ستائشی نظروں سے سارہ کو دیکھ کے کہا۔۔
اسکے بعد جو سارہ کے ہنسنے اور سب کے کمنٹس کا سلسلہ چلہ وہ سر ظفر کی آمد پر روکا۔۔
احد جو ان سب سے لاتعلق سا بنا ہوا بیٹھا تھا لیکن اصل میں وہ کل سے اپنے رویئے پر بیحد شرمندہ تھا۔۔

تین پیریڈز کے بعد بریک ٹائم میں زوہا، سارہ اور باقی ساری دوستیں کینٹین میں بیٹھی ہوئی تھیں اسی وقت وہاں احد، علی، شمائل اور باقی سارے لڑکے بھی کینٹین میں آگئے تھے۔۔
سب آپس میں باتوں میں مصروف تھے لیکن سب کا دیہان سارہ اور احد پر ہی تھا کل اسی وقت اسی سکون بھرے ماحول میں احد ایک جلال میں سارہ کے پاس آیا تھا۔۔
ابھی سب انہی سوچوں میں تھے کے ایک بار پھر بھری کینٹین میں احد سارہ کے پاس آیا اور اسکے ساتھ والی چیئر پر بیٹھ گیا، چاروں ایک طرف ایک دم سناٹا چھا گیا۔۔
" سارہ میں اپنے کل کے روای ئے پر بہت شرمندہ ہوں " احد نے کل جتنی اونچی آواز میں بات شروع کی تھی آج بھی اتنی ہی اونچی آواز تھی۔۔
سارہ کے ساتھ باقی سب نے بھی حیرت سے احد کو دیکھا، پوری کلاس کی دوستی کے چرچے پورے اسکول میں تھے لیکن کل جس طرح سے احد نے نہ صرف سب کو حیرت میں ڈالا تھا وہیں اپنی سب سے پیاری دوست کا بھی بہت دل دکھایا تھا۔۔
" دیکھو سارہ سب لڑکیاں کلاس سے باہر حجاب لیتی ہیں، جو کلاس میں نہیں لیتی ہم انہیں کچھ نہیں کہتے کیوں کے کلاس میں ہم سب اتنے سارے سٹوڈنٹس ہوتے ہیں گھٹن ہوجاتی ہے اور ہم سب لڑکوں کو تم ساری لڑکیاں بہنوں کی طرح عزیز ہو، تم ساری لڑکیاں جانتی ہو کے تم سب ہماری بہنیں ہو، اور کوئی بھی لڑکا ہماری بہن کو کچھ کہے یہ ہم سے برداشت نہیں ہوگا۔۔ "
احد سانس لینے کے لئے روکا اسکے بچ کسی نے بھی اسے کچھ نہیں کہا تھا سب اسکی بات دیہان سے سن رہے تھے کے انکی کلاس کے سب سے ٹھنڈے مزاج لڑکے کو کل اچانک کیا ہوا تھا۔۔؟؟ "
احد نے ایک بار پھر اپنی بات شروع کی۔۔
" اسلام میں کتنی اہمیت ہے حجاب کی یہ ہم سب جانتے ہیں، کہتے ہیں حجاب روکتا ہے فساد ہونے سے اور دیکھو کل ان لڑکوں کی باتوں پر مجھے غصہ آیا، میں یہ نہیں کہ رہا کے فساد تمہاری وجہ سے ہوا ہے بلکے میں یہ کہ رہا ہوں کے دیکھو شیطان نے کس طرح کل ہنستے کھلتے ماحول کو خراب کیا ہے اور یقین کرو تم حجاب میں جتنی پیاری لگ رہی ہو نہ اس زوہا حجابن سے زیادہ پیاری لگ رہی ہو.. " احد نے سارہ کو سمجھاتے ہوئے آخر میں زوہا کو ہنستے ہوئے تنگ کیا۔۔
پہلے تو زوہا نے احد کو گھوری سے نوازہ پھر خود بھی ہنسنے لگ گئی۔۔
احد نے مزید اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ۔۔
" تم سب اسلام کی شہزادیاں ہو، اپنے گھروں کی شہزادیاں ہو اور کسی کو یہ حق نہیں دو کے وہ اسلام کی شہزادی کے بارے میں کوئی فضول بات کر سکے تم لوگ حجاب نہیں بلکے اپنے باپ اپنے بھائی کا فخر لے کر چلتی ہو اللّه کا حکم لے کر چلتی ہو " احد نے ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ سب لڑکیوں سے کہا۔۔
" کل بی سیکشن کے بوائز تمہارے لمبے بالوں پر کمینٹ کر رہے تھے سارہ تو اس پاگل سے برداشت نہیں ہوا اور اکے تمہیں ڈانٹا، اسکے بعد شام میں ان سب کی بھی کلاس لی ہے آج وہ لوگ نہیں آئے ہیں لیکن کل تم سے اکے ضرور معافی مانگینگے، ابھی اسکی طرف سے میں بھی تم سے معافی مانگتا ہوں " علی نے مزید تفصیل سے بتایا۔۔
" مجھے کسی سے کوئی ناراضگی نہیں ہے علی بلکے، میں تمہاری شکر گزار ہوں احد تم نے مجھے میرے اللّه سے اور انکے پردے کے حکم سے اور زیادہ قریب کر دیا ہے مجھے سمجھ آگئی ہے کے "میرا حجاب میری
زینت ہے" تمہارا بیحد شکریہ " سارہ نے ہلکی مسکراہٹ کے ساتھ علی اور پھر احد سے کہا۔۔
" مطلب تم مجھ سے ناراض تو نہیں ہو نہ۔۔؟؟؟ " احد نے آس بھری نظروں سے سارہ سے کی طرف دیکھا۔۔
" نہیں نہ بیوقوف میں تم سے ناراض ہوتی تو ابھی تک تمہیں چیئر سمیت نیچے گرا چکی ہوتی " سارہ نے ہنستے ہوئے کہا تو باقی سب بھی ہنس دئے۔۔
" چلو بیل ہوگئی ہے نیکسٹ کلاس کا ٹائم ہوگیا ہے " زوہا نے سب کا دیہان بیل کی طرف کروایا۔۔
" یار سارہ۔۔!! کل تمہاری ٹنشن میں، میں نے انگلش کا ٹیسٹ یاد نہیں کیا تھوڑا سا بتاء دینا " احد نے بیچاری سی شکل بنا کے دونوں ہاتھوں کو کافی دور آمنے سامنے کرکے تھوڑا سا کہا۔۔
" ہرگز نہیں ایک ورڈ نہیں بتاؤنگی تمہیں۔۔ " سارہ نے صاف ہری جہنڈی دکھائی۔۔
" یار زوہا۔۔!! وہ میں کہ رہا تھا تم بھی ٹیسٹ دکھا دینا " لگے ہاتھ شمائل نے بھی کہا اور علی نے ہاں میں سر ہلا کر شمائل کی ہاں میں ہاں ملائی۔۔
زوہا ایک دم رک کے موڑی اور زور سے کہا۔۔
" پتہ ہے تم سب ہمارے بھائی لوگ ہم بہنوں کے بغیر کیا ہو۔۔؟؟؟
سب لڑکوں نے یک زبان مسکراتی آنکھوں سے کہا۔۔
" نہیں۔۔ "
زوہا نے ایک نظر ہنستے ہوئے ساری لڑکیوں کو دیکھا اور ساری لڑکیوں نے یک زبان کہا " نالائق پانڈاز " اور زور سے ہنسنے لگ گئی اسی کے ساتھ پوری کلاس ہنستے مسکراتے کلاس روم کی جانب چل دی۔۔

گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں