نافرمانی کا بھیانک انجام ۔ دوسرا حصہ



پھر میں نے اس کے معمولات کا جائزہ لینا شروع کر دیا۔ صبح صبح وہ چیز تھیلی میں ڈالتا اور کہیں چلا جاتا۔ دو پہر وہ گھر پر گزارتا اور اکثر شام کو پھر کہیں چلا جاتا۔۔۔ ایک دن میں نے دیکھا کہ وہ تھیلی میں کچھ ڈالنے کے بعد حسب معمول باہر نہیں گیا بلکہ اندر کمرے میں چلا گیا۔ میں نے چوری چوری اندر دیکھا تو وہ اس تھیلی کو کہیں چھپانے کی کو شش کر رہا تھا۔ جیسے ہی میں اندر آئی تو اس نے جھٹ وہ تھیلی اپنے پیچھے چھپا لی۔ میں نے کہا کہ مجھے دکھاؤ تو اس میں کیا ہے۔ وہ گھبرا گیا اور کہنے لگا تم جاؤ یہاں سے ۔ میں پھر کبھی دکھاؤں گا۔ مجھے بڑی حیرانی ہوئی کہ کیا بات ہے آخر ۔۔۔

ایک دن وہ گھر پر نہیں تھا تو میں نے موقع جان کر اس کی اس تھیلی کو ڈھونڈ اجو وہ چھپائے رکھتا تھا۔ وہ تھیلی مجھے اپنے شوہر کی الماری کے سب سے نچلے خانے سے ملی تھی۔ جانے اس نے اسے اتنا چھپاکر کیوں رکھا ہوا تھا۔ میں نے اس تھیلی کو کھولنا چاہا مگر وہ سیل بند تھی۔ مجھ سے کھل نہیں رہی تھی۔ میں نے بہت کوشش کی مگر ہر کوشش ناکام رہ گئی۔ وہ تھیلی بہت مضبوطی سے بند تھی اور وہ کافی بھاری تھی۔ میں نے سوچاجانے اس کے اندر ایسا کیا ہے جو اسے اتنی حفاظت سے چھپایا گیا ہے ۔۔

میں نے رات کو اپنے شوہر سے پوچھا کہ اس تھیلی میں تم کیا چھپا کر رکھتے ہو تو وہ مجھ پر غصہ ہونے لگا کہ میں اس کی جاسوسی کر رہی ہوں۔ اس رات اس نے لڑائی کی مجھ سے۔ اس کا رویہ مجھے شک میں ڈال رہا تھا۔ وہ نہ مجھے کچھ بتاتا تھا اور نہ ہی اس تھیلی کے پاس بھی جانے دیتا۔ میں نے اس کی غیر موجودگی میں بہت کوشش کی مگر وہ تھیلی کھلتی ہی نہیں تھی۔ پھر میں نے سوچا کیوں نہ میں بکری کے منہ سے کچھ نکالوں۔

ایک خوفناک سفر مکمل اردو کہانی

ایک دن میرے شوہر کو صبح اٹھنے میں دیر ہوگئی۔ میں نے سوچا موقع اچھا ہے۔ میں بکری کے پاس گئی اور اس کا منہ کھول کر دیکھنے لگی کہ وہ اپنے منہ سے کیا نکالتی ہے۔ کافی دیر میں اس کا منہ کھولے بیٹھی رہی مگر بکری نے اپنے منہ سے کچھ بھی نہ نکالا۔ اچانک اندر سے میرے شوہر کی آواز آئی تو میں فور ا چھپ گی۔ وہ باہر آیا۔ اس کے ہاتھ میں وہی تھیلی تھی۔ وہ بکری کے پاس گیا۔ اس کے منہ سے کچھ نکالا اور اپنی تھیلی میں ڈال کر تیزی سے گھر سے باہر نکل گیا۔ میں نے آج تہیہ کر لیا تھا کہ میں اس راز کا پتا چلا کر ر ہوں گی۔ میں بھی اس کے پیچھے پیچھے ہو گئی اور اس کا تعاقب کرنے لگی۔

وہ کافی دیر چلتا رہا اور پھر ایک قبرستان میں چلا گیا۔ وہاں جا کر اس نے منہ پر کپڑا باندھ لیا۔ میں لگاتار اس کے پیچھے تھی اور اب ایک درخت کے پیچھے چپ کر دیکھنے لگی کہ وہ کیا کرتا ہے۔ وہاں جو ہوا اس نے مجھے انتہائی حیرت میں ڈال دیا تھا۔ ایک ٹوٹی پھوٹی اور کھلی قبر میں ہاتھ ڈال کر میرے شوہر نے وہاں سے پیسے نکالے اور تھیلی سے کچھ نکال کر اسی قبر میں رکھ دیا اور واپس آنے لگا۔ میں یہ سب دیکھ کر اندازہ لگارہی تھی کہ معاملہ کیا ہو سکتا ہے۔

جوڑے تو آسمانوں پر بنتے ہیں

اچانک مجھے خیال آیا کہ کہیں میرا شوہر کالے جادو کے چکر میں تو نہیں پڑ گیا۔ عملیات والے لوگ ہی یوں قبرستانوں میں جاتے تھے۔ میں وہاں سے واپس آنے لگی تو دیکھا جس جگہ سے میرا شوہر اٹھ کر گیا تھا وہاں اب کالی چادر میں لپٹا کوئی آدمی بیٹھا تھا جو اس قبر سے کچھ نکال رہا تھا۔ میں یہ سب دیکھ کر بہت خوفزدہ ہو گی کیونکہ دیکھنے سے وہ شخص کوئی جادوگر لگ رہا تھا۔ مجھے یقین ہونے لگا کہ ضرور میرا شوہر اس راستے پر چل پڑا ہے جو کالے جادو تک پہنچتا ہے ورنہ وہ اس قبرستان میں کیوں آتا۔۔ یہ میرا اندازہ تھا۔ اب مجھے یہ پتا کرنا تھا کہ یہ سچ بھی ہے یا نہیں۔

میں نے اپنے شوہر سے یہ سب نہیں پوچھا۔ کیونکہ میں جانتی تھی کہ وہ مجھے کچھ نہیں بتائے گا الٹا مجھ پر غصہ کرے گا کہ میں اس پر شک کرتی ہوں۔ میں یہ یونہی سوچتے پریشان سی گھر میں داخل ہوئی تو میراشوہر پوچھنے لگا کہ میں کہاں تھی؟ میں نے کہا کہ پڑوس گئی تھی ایک کام تھا ۔ اس نے اپنی جیب سے کافی سارے پانچ پانچ ہزار کے نوٹ دیے اور کہایہ لو خرچ کر لینا۔ میں اس سے پہلے ہمیشہ پیسوں کو دیکھتے بہت خوش ہوتی تھی لیکن آج میں خوش نہیں تھی ،کیونکہ مجھے اس کمائی پر شک ہو گیا تھا کہ وہ کہاں سے آئی۔

میں نے اپنے شوہر پر اپناشک ظاہر نہیں کیا اور مسکرا کر پیسے رکھ لیے ۔کچھ دیر بعد وہ حسب معمول گھر سے باہر چلا گیا۔ روز اتنے پیسے دیکھ کر میں خوش تو ہوتی تھی مگر مجھے یہ الجھن بھی تو تھی کہ آخر کہاں سے آتے ہیں اتنے پیسے۔ لیکن اب ایک سوال اور پید ا ہو گیا تھا کہ کیا کالے جادو سے میرا شوہر بکری کے منہ سے کچھ نکالتا تھا۔ ایسا کیسے ممکن ہے؟ میں نے اس بکری کا تفصیلی معائنہ کیا لیکن وہ پہلے جیسی ہی تھی ایک عام سی بکری۔ سوچ سوچ کر میں پاگل ہونے والی ہو گئی کہ آخر یہ سب کیسے ممکن ہے۔

سہاگ کی پہلی رات

اگلے دن میں نے پھر سے اس کا پیچھا کیا کہ دیکھوں اب وہ کہاں جاتا ہے۔ وہ پھر اسی قبرستان میں گیا تھا۔ کل کی طرح اس نے آج بھی تھیلی میں موجود چیز وہاں چھپادی اور خود پیسے اٹھا کر چلا گیا۔ کچھ دیر بعد وہی پر اسرار شخص آیا اور اس چیز کو اپنے کپڑوں میں چھپا کر چلا گیا۔ اکثر راتوں کو اب میرا شوہر غائب رہنے لگا تھا۔ ایک رات سونے سے پہلے میں نے فیصلہ کر لیا کہ صبح ہر حال میں اس راز سے پردہ اٹھا کر رہوں گی چاہے کچھ بھی ہو جائے ۔ سارا معاملہ میں جان چکی تھی اب بس یہ پتا کرنا تھا کہ وہ بکری کے منہ سے کیا نکلتا تھا اور وہ کیا چیز تھی جو وہ تھیلی میں ڈالتاتھا ۔ اب مجھےبس صبح ہونے کا انتظار تھا۔

اگلی صبح وہ معمول کے مطابق اٹھا اور کمرے سے باہر چلا گیا۔ اس نے پہلے کی طرح بکری کے منہ سے کچھ نکال کر تھیلی میں ڈالا ۔ ابھی اس نے تھیلی بند نہیں کی تھی کہ میں نے اسی وقت آکر اس سے وہ تھیلی چھین لی اور یہ دیکھ کر میری روح کانپ گئی اور پیروں تلے سے زمین نکل گئی کہ اس تھیلی میں سفید رنگ کی نمک کے ذرے جیسی کوئی چیز تھی۔ پہلے مجھے لگا کہ وہ کوئی زہر ہے مگر پھر ذرا دھیان سے دیکھا تو وہ چھوٹے چھوٹے سے سفید چمکتے موتی تھے۔ میرے خیال میں وہ ہیرے تھے۔

مگر بکری کے منہ سے وہ کیسے نکل سکتے تھے؟ میرے شوہر کو امید نہیں تھی کہ میں یوں اس کا پول کھول دوں گی۔ میں نے بے یقینی سے ہیرے دیکھتے ہوئے اپنے شوہر سے پوچھا کہ وہ کہاں سے آئے ۔ وہ گھبرا گیا اور میرے آگے ہاتھ جوڑ کر کہنے لگا کہ میں وہ تھیلی اسے دے دوں۔ میں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ

جب تک تم کچھ نہیں بتاؤ گے تم یہاں سے کہیں نہیں جاسکتے اور نہ ہی میں یہ ہیرے تمہیں دوں گی ۔۔

وہ میرے ہاتھ سے تھیلی لینے کے لیے التجا کرنے لگا تھا مگر میں اس سے سچ جاننے کی بات کر رہی تھی۔ ابھی ہماری بحث جاری ہی تھی کہ ہمارا دروازہ زور زور سے کھٹکھٹایا جانے لگا۔ میرے شوہر نے جا کر دروازہ کھولا تو سامنے پولیس تھی۔

پولیس کو دیکھتے ہی میرے شوہر کا رنگ فق ہو گیا اور اس نے بھاگنے کی کوشش کی۔ میں بھی یہ سب دیکھ کر بوکھلا گئی کہ پولیس کیوں آئی اور اس نے میرے شوہر کو کیوں پکڑا۔ پولیس والوں نے اسے ہتھکڑی پہنادی اور کہا۔

“آپ کا شوہر چور اور اسمگلر ہے۔ یہ پہلے لڑ کیاں بیچتا تھا مگر مخبری ہو گئی اور وہاں کی پولیس اس کے پیچھے پڑ گئی تو یہ اس علاقے کو چھوڑ کر یہاں اس شہر میں آگیا۔ یہاں آکر اس نے چوریاں کرنی شروع کر دیں۔ یہ شہر کے امیروں کے گھر چوریاں کرتا اور ہیرے اور سونے وغیرہ کو آگے بیچ دیتا تھا۔ ہم کافی عرصہ سے اس کے پیچھے تھے مگر یہ دھوکہ دے کر فرار ہو جاتا تھا اس لیے ہم نے آج اسے رنگے ہاتھوں پکڑا ہے ۔”

میں نے یہ سب سنا تو مجھے یقین نہ آیا کہ میرے ساتھ اتنا بڑا دھوکہ ہو سکتا ہے۔ میں تو سمجھی تھی کہ وہ کسی جادو ٹونے کے چکروں میں پڑ گیا ہے مگر وہ تو مجرم نکلا۔ میرا شوہر ایک چور تھا۔ میں نے دکھ سے اس کی طرف دیکھا اور چلا کر پوچھا

“یہ سب میرے ساتھ کیوں کیا ؟ “

وہ ہاتھ جوڑ کر معافی مانگنے لگا کہ

“مجھے معاف کر دو۔ میں تمہیں سچ میں پسند کرتا تھا۔ مگر تمہاری خواہشیں بہت اونچی تھیں اس لیے میں چاہنے کے باوجود بھی اس کام کو چھوڑ نہیں پایا۔ پرانے شہر میں مجھ پر مقد مہ ہو گیا تھا اس لیے میں نے سب کچھ بیچ کر اپنے آپ کو بچایا اور یہاں آ گیا۔ یہاں آکر میں نے سوچا کہ اب بدل جاؤں گا اور کما کر تمہیں کھلاؤں گا مگر کوئی کام نہیں ملتا تھا اور تم سے بھی روز لڑائی ہوتی تھی۔ آخر میں نے سوچا کہ کیوں نہ اپنا کام دوبارہ شروع کروں۔

میں رات کو چوری کرنا شروع ہو گیا۔مگر مجھے یہ ڈر لگا کہ تمہیں پتانہ چلے اس لیے میں نے یہ بکری والا ڈرامہ کیا تا کہ تمہیں لگے کہ جو بھی ملتا ہے اس بکری سے ملتا ہے۔ میں ہیرے چوری کرتا اور اپنے کپڑوں میں چھپا کر بکری کے پاس جاتا اور تمہیں دکھانے کو اس کا منہ کھولتا ،تا کہ تمہیں لگے بکری کے منہ سے کچھ نکلے ہے۔ میں نے وہ ہیرے جس کو بیچنے ہوتے وہ مجھے قبرستان ملتا تھا۔ وہ رقم رکھ دیتا اور میں وہاں ہیرے ،جو وہ آ کر بعد میں اٹھا لیتا۔ وہاں ہم اس لیے جاتے تھے کیونکہ وہاں پکڑے نہیں جاسکتے تھے۔ اور کسی کا ہم پر شک نہیں جاسکتا تھا۔ مگر پھر بھی پولیس نے پکڑ لیا ۔”

پولیس والوں نے کہا کہ سی سی ٹی وی ریکارڈنگ سے وہ اس تک پہنچے ہیں اور انہوں نے اس کے ساتھیوں کو بھی پکڑ لیا ہے۔ یہ پورا گینگ بنا ہوا تھا جو شہر بھر میں واردات کرتے تھے۔ پولیس والے میرے شوہر کو گرفتار کر کے لے گئے ۔ میں اپنی قسمت پر رونے لگی کہ میری خواہش تھی کہ میں امیر ہو جاؤں اسی لیے میں نے اپنے گھر والوں کی مرضی کے خلاف شادی کی مگر مجھے کیا پتا تھا کہ میرا شوہر چور نکلے گا۔ شاید وہ بھی سدھر جاتا اگر میں اس پر اپنی خواہشات کا بوجھ نہ ڈالتی۔۔

میں یہ سبق سیکھ چکی ہوں کہ انسان کو اپنی چادر دیکھ کر اپنے پاؤں پھیلانے چاہیں
گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں