بزرگ عورت کا گھناؤنا راز


میر انام و قار احمد ہے اور میری عمر اس وقت چو بیس سال ہے۔ میرا تعلق گجرانوالہ کے ایک متوسط علاقے سے ہے۔ اور جب سے ہم اس جگہ پر آئے ہیں ہماری تو گویا زندگیاں ہی بدل گئیں ہیں۔ ایسی پسماندہ زندگی کا تصور ہم میں سے کوئی بھی نہیں کر سکتا تھا ۔کیونکہ ہمارا بچپن بہت سوں سے بہترتھا۔ بلکہ اگر میں یہ کہوں کہ میرا بچپن ایک بہترین بچپن تھاتو یہ بالکل بھی غلط نہیں ہو گا۔

میرے والد ایک پرائیویٹ نوکری کرتے تھے۔ ان کی نوکر ی بہت اچھی تھی۔ ہم لوگ بہترین سکول سے تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ پورے خاندان میں کسی پر کوئی مسئلہ یا مشکل در پیش آتی تو وہ ابو سے رابطہ کرتا ۔کیونکہ اسے یقین تھا کہ یہاں سے اسے انکار نہیں سننا پڑے گا۔ کیونکہ میرے ابا خاندان کے ہر دلعزیز شخصیت تھے کبھی کبھی کسی کو واپس نہیں لوٹایا۔ لیکن وہ کہتے ہیں نا کہ حاسد ہر جگہ ہی موجود ہوتے ہیں۔ ہم لوگوں پر بھی کئی نظریں تھیں جو ہم لوگ محسوس کر سکتے تھے۔

ہر وقت کبھی کچھ ،تو کبھی کچھ ہوتا رہتا تھا۔ کبھی کوئی بہن بھائی گر جاتا ،تو کبھی گھر سے کالے دھاگے ملتے۔ اور کبھی کہیں سے تعویز بر آمد ہوتے تھے۔ امی اتنا صدقہ دیتی تھیں لیکن پھر بھی کسی کی بری نظر تھی جو ہم پر تھی۔ اورہم پر جو نظر تھی وہ نیک بھی نہیں تھی۔ وہ کوئی برا سایہ تھا اور پھر ایک دن اس سائے نے اپناکام کر دکھایا تھا۔
امی کہتی ہیں کہ وہ کوئی رشتہ دار تھا۔ آج تک انہوں نے نام نہیں بتایا کہ کون تھا۔ لیکن بس اتنا بتاتی ہیں کہ کوئی تھا جو ابا سے اور ہماری اس ترقی سے جاتا تھا۔ اور پھر ان ایک دن ابا کو فالج کا اٹیک آیا۔ اور پھرہماری تو دنیا ہی بدل گئی اور سب کچھ الٹ پلٹ ہو گیا ۔ ہم لوگوں کا ہنستا مسکراتا اور خوش حال گھرانہ ایک دم تباہ ہو گیا تھا۔ ابا بستر پر لگے تھے اور پھر چند ہی دنوں میں وہ اللہ کو پیارے ہو گئے ۔ ہمارے گھر میں تو جیسے مشکلات نے بسیرا کر لیا تھا۔ اور سارا گھر سنسان ہو گیا تھا۔ پہلے ہم لوگ ہنستے بولتے ہر وقت ساتھ رہتے تھے لیکن اب تو حالات ہی الگ تھے ۔

ابا کے جانے کے بعد بھائی بھی ایک دن بہت بیمار ہو رہے تھے۔ اب امی نے ایک دن مجھے اور بھائی کو بٹھایا اور کہا کہ دیکھو بیٹا یہ گھر تمہارے ابا کی نشانی ہے۔ لیکن جب تک ہم یہاں رہیں گے ہمارے گھر پر ایسے ہی لوگوں کی گندی نظر یں پڑتی رہیں گی۔ اور پتا نہیں ابھی کون کون سی آفات آنا باقی ہیں۔ میں نہیں چاہتی کہ اب تم لوگ اس سب سے مزید گزرو۔ اس لیے بیٹا ہم لوگوں کو یہ گھر بدل لینا چاہیے۔ اور کسی ایسے علاقے میں رہنا چاہیے۔ جہاں ہم سب کی نظروں سے دور رہیں اور کسی کو بھی نہ کھٹکیں۔
میں اور بھائی دونوں ہی امی کی اس بات سے متفق تھے۔ اور اب تو ہم لوگوں کا بھی اس گھر میں ابا کے بغیر دل نہیں لگتا تھا۔ اس لیے ہم نے اس علاقے میں گھر لے لیا تھا۔ اب سب کچھ ٹھیک تھا۔ بھیا کو بھی نوکری مل گئی تھی اور ہم سب سکون سے رہ رہے تھے۔

میں اپنے گھر میں سب سے چھوٹا تھا۔ اور اس وجہ سے ابھی بھی مجھ پر کوئی بھی ذمہ داری نہیں تھی۔ میں جتنا ہو سکتا کوشش کر رہا تھا کہ بھائی پر بوجھ نہ بنوں۔ اور کوئی نہ کوئی کام کروں لیکن بھیا نہیں مانتے تھے۔ انہوں نے مجھے کہا کہ ابھی تم بس پڑھو اور کوئی بھی کام نہ کرو ۔ اب میں سارا دن گھر رہتا اور پڑھتا تھا لیکن پڑھائی بھی کہاں آسان تھی۔ ہمارے سامنے والے گھر میں ایک خاندان رہتاتھا۔ اور وہ واحد وجہ تھی ،جو میرے صبر کا امتحان لے رہی تھی۔

اس آدمی کی بیوی سارا دن لڑتی رہتی تھی۔ اور وہ صرف اپنے شوہر سے ہی نہیں بلکہ ہر انسان سے لڑتی تھی۔ دن کو وہ اٹھتے ہی اپنے شوہر کو سنانا شروع کرتی تھی۔ اور پھر اس کا نشانہ اس کے بچے ہوتے جنہیں وہ سکول بھیجتے ہوئے مسلسل صلواتیں سناتی رہتی تھی۔ اور پھر جب وہ لوگ سکول آفس چلے جاتے۔ تو پھر اس کا نشانہ اس کی ساس اور محلے والے ہوتے تھے۔ کوئی بھی ایسا انسان نہیں تھا جو اس کے شر سے محفوظ ہو ۔ بلکہ شاید وہ جان بوجھ کر ایسا کرتی تھی۔

مجھے ایسا لگتا تھا کہ وہ کوئی نفسیاتی عورت ہے۔ یا پھر شاید اس کے شوہر کی ساری جائیداد اس کی ہے۔ ورنہ کوئی عام شوہر تو اپنی بیوی کی ایسی زبان اور ایسا رویہ تو قطعا بر داشت نہیں کر سکتا۔ بلکہ میرا ایساماننا ہے کہ کسی کو یہ سب کرنا بھی نہیں چاہیے۔ کیو نکہ وہ خبطی عورت تو شاید کسی نا کسی کو اس رعب اور طنطنے میں آکر قتل بھی کر سکتی تھی۔ کیونکہ اسے کسی کا بھی کوئی خوف نہیں تھا۔ محلے والے تو چلو دو بد و جواب دے دیتے تھے۔لیکن اس کے گھر والے تو جیسے اللہ میاں کی گائے تھے۔

مسئلہ تو اب تک مجھے کوئی بھی نہیں تھا۔ سوائے اس کے کہ میں اس کی روز کی ان حرکات کی وجہ سے تنگ آچکا تھا۔ اور کبھی مسئلہ نہ ہوتا اگر وہ ایک دن میری امی کے ساتھ بد تمیزی نہ کرتی۔

میری امی ایک سلجھی ہوئی خاتون تھیں۔ اور انہوں نے تو کبھی کسی سے جھگڑا تو دور اونچی آواز میں بات تک نہیں کی تھی۔ اس لیے سب ان کی عزت کرتے تھے۔ ہمارا محلے میں زیادہ آنا جانا بھی نہیں تھا۔ کیونکہ ہمارے رہن سہن اور رکھ رکھاؤ میں، اور یہاں کے لوگوں کے طریقوں میں زمین آسمان کا فرق تھا۔

اس دن کچھ یوں ہوا تھا کہ وہ سامنے والی عورت نادیہ اپنے گھر کی صفائی کر رہی تھی۔ اور ان کا کوڑے والا کچھ دنوں سے نہیں آرہا تھا۔ اس نے اپنے گھر کا سارا کچرا نکال کر ہمارے دروازے سے لگا دیا تھا۔ امی نے اس دن تو کچھ نہیں کہا۔ لیکن جب اگلے دن بھی وہ سارا کچراوہیں پڑارہاتوامی مجبوراً ان کے گھر گئیں تھیں۔ اور نادیہ باجی کی ساس اور شوہر سے التماس کی تھی۔ کہ مہربانی کر کے ہمارے گھر کے آگے سے صفائی کر دیں۔ کیونکہ اس سے ہمیں مسئلہ ہو رہا ہے۔

وہ دونوں بھلے مانس لوگ شاید مان بھی جاتے۔ اور وہ تو معذرت بھی کر رہے تھے۔ (کہ) اب سے ایسا نہیں ہو گا ہم لوگ ابھی سب کر دیتے ہیں۔ لیکن تبھی نادیہ باجی آگئی۔ اور اس نے امی کو جو سنانی شروع کی تو وہ کہیں ر کی بھی نہیں تھی۔ اور جوجو مغلظات اس نے بلا وجہ بکی تھیں وہ تو میری سوچ اور وہم و گماں میں بھی نہیں تھی۔

میں نے غصے سےاپنی امی کو دیکھا جو انہیں سن رہی تھی۔ اور پھر اپنی امی کو گھر لے آیا اور ان کا سارا کچرا ان کے دروازے کے آگے پھیلا دیا۔ میں اس وقت سخت غصے میں تھا ۔ لیکن پھر جب ان کے شوہر آکر سب صاف کر رہے تھے تب انہوں نے مجھے بلایا۔ اور مجھ سے معافی مانگی۔ یہاں تک کہ امی سے بھی معافی مانگ کر گئےاور کہا۔ کہ میری بیوی بس تھوڑی سی زبان کی تیز ہے۔ آپ اس کی بات کا بر انہ مانیں اور عناد دل میں نہ رکھیں۔

ان کے جانے کے بعد مجھے اندازہ ہو اتھا کہ اس معصوم سے انسان کی تو کوئی غلطی بھی نہیں تھی۔ میں نے انجانے میں انہیں تکلیف دی تھی اور یہی میری غلطی تھی۔ میں نے بھی ان سے معافی مانگ لی تھی لیکن پھر بھی نادیہ باجی کی روش نہ بدلی۔ اور ایسے ہی ہمیں بھی وہاں رہتے تین سال ہو گئے تھے۔ اور اب تو جیسے اس ماحول میں رہنے کی ہمیں عادت سی ہوگئی تھی۔ اب اگر سارے دن میں نادیہ باجی کی آواز نہ آتی تو ہم لوگ تو فکر میں پڑ جاتے تھے کہ آج خیر ہو سہی۔

لیکن پھر ایک دن کچھ ایسا ہوا کہ ہمار ا سارہ محلہ ہی حیران پریشان سا رہ گیا تھا۔ ہوا کچھ یوں تھا کہ ایک دم ہی نادیہ باجی کا وہ مسلسل لڑنا ختم ہو گیا تھا ۔ اب وہ نا اپنے شوہر سے لڑتی اور نہ ہی وہ کسی سے بھی بحث کرتی تھیں۔ میں تو بہت ہی حیران تھا کیونکہ میں پڑھتا تھا اور ان کی مسلسل لڑنے کی آواز میرے کانوں میں پڑتی رہتی تھی اور ایک دم سے یہ سب ختم ہو جانا مجھے کسی حسین خواب سے کم نہیں لگ رہا تھا ۔

مجھے اب تجسس ہونے لگا تھا اور میرا دل کیا کہ میں نادیہ باجی سے سیدھاہی پوچھ لوں کہ ان کی کایا کیسے بدل گئی۔ کیونکہ انہیں خوداحساس تو ہو نہیں سکتا تھا کہ وہ غلط کر رہی ہیں ۔کیونکہ اتنے سالوں میں انہیں سب ہی سمجھا چکے تھے اور امی نے بھی ان کے غلط رویے کے باوجود کئی دفعہ کوشش کی تھی۔ اور پھر تجسس کے مارے مجھ سے رہانہ گیا تو آخر میں نے نادیہ باجی کے شوہر ریحان بھائی سے پوچھ ہی لیا اور انہوں نے بتایا کہ شہر کے تھوڑا سا آگے ایک عورت کا در بار ہے۔ بلکہ وہ عورت نہیں ایک فرشتہ ہے۔ میں اس کے پاس دھوکے سے تمہاری بھابھی کو لے کر گیا تھا کیونکہ میرا ایک دوست بھی وہیں سے اپنی بیوی کو سدھار چکا تھا۔ وہ ایک بزرگ عورت ہیں اور وہ عورتوں کو سیدھا کر دیتی ہیں۔

اب جب میں نے اس بزرگ عورت کی ایسی تعریف سنی تو پھر مجھ سے رہا نہ گیا اور میں نے ایک برقع لیا اور اس کے آستانے پر اس راز سے پردہ اٹھانے چلا گیا کہ اندر کیا ہوتاہے۔ کیونکہ بھائی کو بھی اب تک بھابھی نے نہیں بتایا کہ اندر کیا ہوا۔ میرے ساتھ میرا ایک دوست تھا اور وہ مجھے اپنی بیوی بنا کر لے کر گیا۔

اس عورت نے مجھے ایک پانی پینے کو دیا اور پھر وہ پیتے ہی مجھے چکر آ گئے تھے اور میر اہوش جانے لگا لیکن میں اکثر تمباکو و غیر ہ پیتار ہتا تھا اس لیے میں ہوش سے بیگانہ نہیں ہوا تھا اور میں نے بے ہوش ہونے کا ڈرامہ کیا تب اس عورت نے جب میر انقلاب کھولا تو وہ حیران رہ گئی۔ میں نے بھی اپنی آنکھیں کھول لی تھیں اور وہ جان گئیں تھی کہ میں نے اسکا راز دیکھ لیا ہے۔ وہ موبائل سے فحش ویڈیوز بنارہی تھی ۔

میں نے اس سے پوچھا کہ اگر تم پور ی بات بتادو دی تو میں پولیس کو نہیں بلاؤں گا۔ اور پھر اس نے بتایا کہ جو بھی بد زبان عور تیں میرے پاس آتی ہیں میں ان کی ایسے غلط طریقوں سے ویڈیو زبناتی ہوں اور پھر دھمکی دیتی ہوں کہ اگر تم لوگوں نے اب کوئی بھی زبان درازی کسی سے کی تو انٹر نیٹ پر یہ سب وائرل کروا دوں گی۔ اس طرح وہ عورتیں بھی چپ رہتی ہیں اور میر انام بھی بڑھتا رہتا ہے۔

میں وہاں سے باہر تو آگیا تھا اور میں نے باہر آتے ہی پولیس کو بھی کال ملا دی تھی۔ نادیہ باجی اب بالکل سدھر گئی ہیں اورسب سے بہت اچھے سے پیش آتی ہیں۔ میں سوچتا ہوں کہ ہو اتو ان کے ساتھ غلط تھا، لیکن جو بھی ہو ان پر اچھا اثر ڈال گیا تھا
گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں