معا شرہ تربیت سے خالی ہو جائے ۔ تو پھر


 

#لاہور_یونیورسٹی 

لاہور کی ایک یونیورسٹی کی ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک لڑکی ایک لڑکے کو پروپوز کر رہی ہے ۔ کچھ لوگ اس کی حمایت میں اور کچھ مخالفت میں بول رہے ہیں ۔۔ کچھ لوگوں کے مطابق یہ ان کا ذاتی مسئلہ ہے ۔ ہمیں اس پر بولنا نہیں چاہئے ۔ کچھ لوگوں کے مطابق اب ہم اپنے دادا یا پرکھوں کی روایات کا مزید بوجھ اٹھا کر نہیں چل سکتے ۔۔ کچھ لوگوں کے مطابق ہمیں جدید نظریات کی جانب آنا چاہئے ۔۔۔ کچھ لوگوں کے مطابق وہ اس لمحے کو یادگار بنانا چاہتے تھے ۔۔۔


میرا نقطہ نظر یہ ہے کہ 

یہاں بات مسئلوں یا تنقید کی نہیں محترم ۔۔ کچھ روایات اور اخلاقیات کی ہے ۔۔ آپ جانتے ہیں کہ گھریلو خواتین کو پہلے ہی کالج یا یونیورسٹی کی تعلیم حاصل کرنے میں پہلے ہی کتنے مسائل درپیش ہیں ؟ 

اس طرح کی ویڈیوز سے خواتین کیلئے مسائل میں اضافہ ہوگا ۔۔ دیہات وغیرہ کے لوگ اپنی بچیوں پر پابندیاں عائد کر دیں گے ۔۔

جانے کتنے والدین ہیں جو اپنی بیٹی کا داخلہ ایسے کالج میں نہیں کروانا چاہتے جہاں لڑکے لڑکیاں ایک ساتھ تعلیم حاصل کر رہے ہوں ۔۔ میں نے کتنی لڑکیوں کو روتے دیکھا ہے جن کی تعلیم پر پابندیاں صرف اور صرف یونیورسٹی کے ایسے ماحول کی وجہ سے عائد کی گئی ہیں ۔۔ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والی تمام خواتین کی سوچ یکساں نہیں ہے ۔ بہت سی خواتین اس سارے ماحول سے خود کو محفوظ رکھتی ہیں ۔ اپنی عزت اور حیا کا خیال رکھتی ہیں ۔ اس مان اور اعتماد کا خیال رکھتی ہیں جو ان کے والدین ان پر کرتے ہیں ۔ ایلیٹ کلاس کے طبقے کو اس ویڈیو یا ایسے ماحول سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔مسئلہ ان خواتین کیلئے ہے جو اگر فیس بک پر اپنے ہاتھ کی تصویر بھی لگا دیں تو ایک طوفان کھڑا ہو جاتا ہے ۔ خاندان میں طرح طرح کی باتیں بنتی ہیں ۔ ہاتھ کی تصویر پوسٹ کرنا بھی ایک بہت بڑا سکینڈل بن جاتا ہے ۔ان لوگوں کیلئے اس طرح کی ویڈیو کسی آگ سے کم نہیں ہیں ۔۔۔


اگر یادگار ہی بنانا چاہتے تھے تو منگنی کر لیتے ۔۔۔ نکاح کرتے وقت لاکھوں ویڈیوز بنا کر پبلک کر دیتے ۔۔ کم از کم اچھا پیغام تو جاتا ۔۔ایک اور بات یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں میاں بیوی بھی اس طرح سرعام گلے نہیں ملتے اور آپ چاہتے ہیں کہ یہاں ایک گرل فرینڈ اور بوائے فرینڈ کے ریلیشن میں سرعام ان حرکات کی اجازت ہونی چاہئے ۔۔ پھر تو ایک دن لوگ کہیں گے کہ سب کچھ ہی سرعام کرنے کی اجازت ہونی چاہئے ۔ تصویر کے ہر رخ کو مدنظر رکھنا چاہئے ۔۔۔


میں کسی کی رائے پر اعتراض نہیں کر رہا ۔۔ صرف اپنا نقطہ نظر پیش کیا ہے ۔۔ آپ ۔ میں یا ہم میں سے کوئی بھی اسے دلی طور پر قبول نہیں کرتے ۔۔ ظاہری طور پر قبول کر لینا بہت آسان ہے لیکن ہم اپنے گھر اور خاندان میں اس طرح کا نظام کبھی نہیں چاہیں گے ۔۔ ہم لڑکوں کو اتنی اجازت نہیں ہے کہ ہم اس طرح سرعام کسی کو ۔ ۔ ۔۔۔


ہمارے معاشرے میں پہلے ہی باہمی رضامندی اور اسقاط حمل کے واقعات عروج پا رہے ہیں ۔۔ اور آپ بخوبی جانتے ہوں گے کہ ماحول انسانی نفسیات پر کس قدر گہرا اثر کرتا ہے ۔۔ دیکھا دیکھی میں یہ کلچر بھی ایک ٹرینڈ بن جائے گا ۔۔

جن لوگوں میں اس طرح سرعام پروپوز کرنے کی جرآت ہے ۔ ان لوگوں کیلئے سرعام نکاح کرنا کوئی مشکل بات نہیں ہے تو بہتر تھا کہ نکاح کر لیتے۔۔۔ جس حال میں بھی کرتے قابل قبول ہوتا ۔۔۔


دادا جی یا بزرگوں کی فرسودہ سوچ کا جہاں تک خیال ہے ۔میں سمجھتا ہوں کہ میں بہت آزاد خیال لڑکا ہوں لیکن اس کے باوجود آج تک مجھے یاد نہیں کہ کسی جگہ مجھے میرے دادا یا والد صاحب کی سوچ یا نصیحت نے کوئی نقصان پہنچایا ہو ۔۔ البتہ نقصان سے کتنی مرتبہ بچایا اور کتنے فائدے حاصل ہوئے یہ فہرست بہت طویل ہوگی ۔۔۔۔۔۔۔


میرا خیال ہے کہ ہم پڑھ لکھ گئے ہیں مگر تربیت اور اخلاقیات میں آج بھی بہت پیچھے ہیں ۔ وہ ان پڑھ ہو کر بھی اخلاقیات جانتے تھے ۔۔۔

میں نے تعلیم ضرور سکول ۔کالج اور یونیورسٹی سے حاصل کی ہے لیکن تربیت مجھے انہی بزرگوں سے ملی ہے ۔۔۔۔۔


میں مانتا ہوں کہ لوگوں کے ذاتی مسائل ہیں ۔ وہ کچھ بھی کریں لیکن ایک بات اہمیت کی حامل ہے کہ جب انسان پبلک کے سامنے کچھ کرے تو پھر مسئلے ذاتی نہیں رہتے ۔ وہ معاشرے کے ساتھ جڑ جاتے ہیں ۔۔ 


جدید نظریات میں اور بہت کچھ شامل ہے ۔۔ ٹیکنالوجی اور تعلیم میں جہاں ہمیں جدید نظریات کی ضرورت ہے ۔۔ وہاں ہم بہت پیچھے ہیں ۔۔

جدید نظریات صرف ریلیشن شپ میں ہی کیوں ضروری ہہیں

گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں