ایک لکڑہارا اور پرندہ


ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک لکڑہارا شہر میں رہتا تھا مگر اس جگہ زیادہ درخت نہیں تھے ، جن کی وہ لکڑیاں کاٹتا - اس لیے وہ جلد ہی شہر چھوڑ کر جنگل میں آگیا - لیکن جنگل میں بھی رہنا آسان نہیں تھا وہاں اسے بھوک اور سردی نے خوب ستایا - لیکن لکڑیوں کا کاٹنا بھی ضروری تھا کیوں کے اگر وہ لکڑیاں نہ کاٹتا تو پھر کیا بیچتا لکڑہارے نے جب کافی لکڑیاں کاٹ لیں تو پھر اس نے سردی سے بچنے کے لیے کچھ لکڑیاں جلائیں –

اسی وقت ایک پرندہ درخت سے اڑ کر آیا ، جسے لکڑہارے نے پکڑلیا . پرندے نے گھبرا کرلکڑہارے سے پوچھا . " تم کیا کررہے ہو" ؟ لکڑہارے نے کہا : " میں نے آگ جلالی ہے ، اب میں تمہیں کھا جاؤں گا . میں اب مزید بھوک برداشت نہیں کرسکتا "- اس جواب پر پرندہ بولا ." اگر میں تمہیں ایک راز بتاؤں تو کیا تم مجھے چھوڑ دو گے " ؟ لکڑہارے نے کہا . " ہاں میں تمہیں چھوڑ دوں گا ". پرندے نے کہا: " پہلے مجھے آزاد کرو " آخرکار لکڑہارے نے اس پرندے کو آزاد کردیا ، اور ویسے بھی لکڑہارے کو اس معصوم سے پرندے پر ترس آگیا تھا - پرندے نے کہا : " جہاں تم بیٹھے ہو اس جگہ کے نیچے ایک سونے کا صندوق دفن ہے " جب لکڑہارے نے اس جگہ کو کھودا تو وہاں سے واقعی سونا نکل آیا - لکڑہارا بہت خوش ہوا اور سونا لے کر اپنے گھر آگیا - اور پھرلکڑہارا سونا بیچ کر امیر ہوگیا -

اس کے گھر کے پاس ایک دکان دار رہتا تھا - اس دکان دار نے اپنی بیوی سے کہا کہ تم لکڑہارے کے گھر جاؤ اور اس کی بیوی سے پتا لگاؤ کہ لکڑہارا امیرکیسے ہوا ہے ؟ جب دکان دار کی بیوی لکڑہارے کے گھر گئی تولکڑہارے کی بیوی نے اسے سب سچ سچ بتا دیا - دکان دار کی بیوی نے واپس جا کر دکان دار کو ساری کہانی سنائی - جسے سن کر دکان دار کے من میں لالچ آگئی ویسے تو دکان دار کے پاس پیسے کی کمی نہ تھی لیکن وہ لالچی تھا اور مزید دولت حاصل کرنے کے لیے اس نے اپنی دکان بند کی اور کلهاڑی لے کر جنگل میں جا پہنچا اور پھر لکڑیوں کو بھی کاٹنا شروع کردیا تھوڑی دیربعد اس نے ایک درخت کے نیچے آگ بھی لگادی کہ شاید پرندہ آئے گا تو اسے بھی سونا نکالنے کا ذریعہ بتائے پھر اچانک سے وہاں ایک پرندہ آیا تو دکان دار نے اسے پکڑلیا اور کہا کہ چلو مجھے بھی سونے کا پتا بتاؤ - پرندے نے کہا . " پہلے مجھے آزاد کرو " دکان دار نے جلدی سے پرندے کو آزاد کردیا . پرندے نے کہا . " اے لالچی انسان ! لکڑہارے نے بھوک کی وجہ سے مجھے پکڑا تھا اورلکڑہارے کو یہ نہیں پتا تھا کہ میں اسے کیا راز بتاؤں گا مگر تم نے مجھے لالچ کی وجہ سے پکڑا اور اسی وجہ سے مجھے چھوڑ دیا - تم خزانہ حاصل کرنے کے لائق نہیں " اور پرندہ اڑ کر ایک اونچے درخت پر جا بیٹھا تا کہ کوئی انسان اسے پکڑ نہ سکے یوں دکان دار کے ہاتھ کچھ نہ آیا اور وہ اپنی اس حرکت پر سخت شرمندہ ہوگیا - بڑوں نے بھی سچ کہا ہے کہ " لالچ بری بلا ہے! "

سبق :
دیکھا بچوں ! ہمیں اس کہانی سے یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں کبھی بھی لالچ نی کرنی چاہئے کیوں کے لالچ کرنے سے ہمارے ہاتھ کچھ نہیں آتا اورہمیں ہرحال میں الله کا شکر ادا کرنا چاہئے
گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں