محبت اک دھوکہ ہے - اردو کہانی پارٹ 1

اردو کہانی
 

Sublimegate Urdu Font Stories

محبت اک دھوکہ ہے - اردو کہانی پارٹ 1


میرا نام نیلم ہے اور میری یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں 15 برس کی تھی اور نویں جماعت میں پڑھتی تھی گھر میں امی ابو اور دو چھوٹے بھائی بہن تھے جو مجھے بہت عزیز تھے میں گھر میں بڑی تھی روز اسکول اور اسکول سے گھر مجھے پڑھنے کے بیحد شوق تھا ان دنوں موبائل فون عام نہ تھے اسکول میں میری ایک دوست تھی اس کا نام مینا تھا اس کے پاس موبائل فون تھا اور وہ اسکول بھی لاتی بہت ہوشیار تھی آج تک ٹیچرز کو پتہ نہ لگ سکا تھا

میں اور مینا کبھی پانی پینے کے بہانے سے یا کبھی بریک میں پچھلی طرف کا رخ کرتے اور ٹینکی کے ساتھ لگ کے موبائل فون استعمال کیا کرتے تھے اس مفلسی اور ادھوری خواہشات سے بھری اس زندگی میں یہ ایک وقت میرے لئے بہار کا ہوتا تھا ایک دن میں نے مینا سے اپنی خواہش کا اظہار کیا کہ میرا بھی دل کرتا ہے موبائل فون لینے کا تو وہ مسکرا دی پر کچھ بولی نہیں ۔

یوں ہی زندگی کٹتی رہی دو ہفتے بعد مینا نے مجھ سے کہا کہ بلال میرا کزن ہے اور وہ تمہیں پسند کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ ایک بار تم اس سے مل کے اس کی بات سن لو میرے لئے یہ الفاظ بلکل نئے تھے میں بھول کر بھی کبھی یہ سوچ ذہن میں نہ لا سکتی تھی جس میں میں بنا کسی جائز رشتے کے ایک غیر مرد سے خود کو جڑتا ہوا پاؤں اس کی اس بات پر میں نے کافی غصے کا مضاہرہ کیا اور یہ کوئی نئی بات نہ تھی ہمارے لئے خیر رات کے کھانے کے بعد میں اپنے بستر پر آ لیٹی ہمارا گھر کرایہ کا تھا جس میں دو کمرے تھے ایک میں دکان کھول رکھی تھی اور دوسرے میں ہم سب رہتے لیٹے لیٹے ایک بار پھر مجھے مینا کی بات یاد آ گئی 
زندگی میں یہ سب کچھ نیا تھا تب ہی یہ بات پوری طرح میرے حواسوں پر سوار تھی کتنی معصوم ہوا کرتی تھی میں ۔اگلے دن معمول کے مطابق میں اسکول کی وردی پہنے ناشتے کے لیۓ آ بیٹھی امی پراٹھے بنا رہی تھیں میں نے دیکھا صرف تین ہی روٹیوں کا آٹا تھا جو امی نے ہم تینوں کو بنا دیا تھا میرے بہن بھائی اس بات سے بے خبر چائے پراٹھے کا ناشتہ کرنے میں مصروف تھے اور میں یہ کہہ کے اٹھ گئی کہ مجھے بھوک نہیں لگی کیوں بیٹا تم نے سارا دن وہاں پڑھنا ہے طبیت خراب ہو جاۓ گی کچھ تو کھا لو امی بولیں مگر میں منع کرتے ہوۓ وہاں سے اٹھ گئی میرے تین ماہ کی اسکول فیس باقی تھی اور ہماری پرنسیپل نہایت بد زبان بد لحاظ تھی ایک ہفتے سے وہ روز مجھے کلاس روم میں آ کر وارن کر رہی تھیں میں انہیں سوچوں میں گم کہ آج میڈم کو کیا جواب دوں گی گھر سے اسکول کی طرف نکل گئی امی سے روز کہتی تھی اور امی کا یہی جواب ہوتا بیٹا کل دے دیں گے میں جانتی تھی آج بھی ان کے پاس کوئی پیسے نہ تھے تب ہی چپ چاپ اسکول آ گئی اور آج بھی یاد ہے کہ اس دن فیس نہ دینے پر میڈم نے پوری کلاس کے سامنے مجھے زلیل کیا اور خوب مارا بھی میں واش روم میں جا کر بہت روئی میڈم نے کہا کل فیس کے ساتھ آنا ورنہ مت آنا پیپر ہونے والے تھے پورا سال برباد ہو جاتا ۔

مینا نے مجھے تسلی وغیرہ تو دی مگر میں سچ جانتی تھی امی کو بتایا تو امی کیا کر سکتی تھیں وہ رونے لگی والد صاحب بہت عیاش طبیت کے مالک تھے شراب نوشی کی بھی عادت تھی یوں لگتا تھا جیسے ان کو اپنی اولاد سے محبت ہی نہیں تھی وہ ہم سے ہمارے مسلہ اور ضروریات پوچھتے تک نہ تھے پہلے تو وہ نوکری بھی نہ کرتے تھے پھر ان کے ایک دوست نے کسی طرح سمجھا بجھا کر نوکری پر لگوا دیا ان کی تنخواہ وہ بس خود ہی پر خرچ کرتے کبھی تو امی کی دکان کا منافع بھی لڑ جهگڑ کر لے لیا کرتے آج جب ابو گھر آئے میں ان کے پاس جا بیٹھی وہ شراب پی کے آئے ہوۓ تھے میں نے فیس کے پیسے مانگے تو وہ جوتا اٹھا کر مجھ پر برس پڑے اور جب تهك چکے تو میں اپنے بستر پر جا کر لیٹ گئی اور آنسو بہانے لگی اور اپنی پڑھائی چھوٹ جانے کا سوگ منانے لگی ۔دو دن بعد مینا میرے گھر آئی اور بولی تمہاری فیس میں نے دے دی ہے کل سے تم اسکول آ جانا میں اس وقت اس کی بہت شکر گزار ہوئی اور امی بھی امی نے اس کو جلد ہی پیسے لوٹا دینے کا وعدہ بھی کر لیا ۔
میں پھر سے اسکول جانے لگی میں بہت خوش تھی ہمیشہ سے بس پڑھ لکھ کر کچھ بننا چاہتی تھی آج جب اسکول کی چھٹی پر ہم لوگ نکلے تو اسکول کے باہر ایک لڑکا میری طرف دیکھ کر مسکرا رہا تھا میں گھبرا سی گئی اور تیز تیز قدم اٹھاتی گھر کو چل دی بتاتی چلوں مینا اور میں واپسی پر الگ الگ جاتے تھے وہ لڑکا میرا پچھا کرنے لگا میرے تو ہاتھ پیر ٹهنڈے ہو گئے ویرانہ شروع ہو چکا تھا سخر دوپہر کا وقت تھا آس پاس نہ کوئی بندہ میری آنکھوں سے آنسو گرنے لگے تھے جس پر اس نوجوان کی آواز میرے کانوں میں پڑی سنیں ۔۔۔میں رکنے کی جگہ تیزی سے چلنے لگی دیکھیں میری بات سنیں میں بلال ہوں مینا میرے چاچو کی بیٹی ہے سنیں اب اس نے آگے بڑھ کر میرا ہاتھ تھام لیا جس پر میری جان ہی نکل گئی مجھے کچھ سمجھ نہ آیا اور میں زور زور سے رونے لگی جب کہ وہ زیر لب مسکرا رہا تھا جیسے میری معصو میت پر اس کو بیحد پیار آیا ہو اس نے میرے ماتھے پر بوسہ دیا اور وہاں سے واپس چلا گیا میں وہیں کھڑی اس کو جاتا دیکھتی رہی

 پھر کچھ دیر بعد جیسے ہوش میں آئی ہوں یہ پہلی بار تھا جب مجھے کسی غیر مرد نے چھوا تھا جس نے میری روح تک کو جھنجھوڑ ڈالا تھا میں خود کو میل سی تصور کرنے لگی جیسے اس کے چھونے سے میں میلی ہو گئی ہوں گھر آ کر بستہ پھنکا ٹنکی سے پانی لیا اور نہانے چل دی اگلے دن بھی اس نے اسی طرح میرا پیچھا کیا اب تو روز کا معمول تھا یہی برداشت کی حد ہو چلی تھی پھر ایک دن میں نے اس کو ٹھیک ٹھاک سنا دی جس پر وہ کچھ نہ بولا اور چلا گیا اور پھر اس نے میرا پیچھا نہ کیا شب و روز سکون سے گزرنے لگے کہ ایک دن مینا نے میرے سکھ چین کو آگ لگا دی یہ بتا کہ میری پوری فیس مینا نے نہیں بلکہ بلال نے بھری تھی اور اس نے مجھے ہر حال میں یہ بات بتانے سے منع کیا تھا تا کہ میری خود داری کو کوئی ٹھیس نہ یہ جان کر مجھے اچھا نہ لگا اور اس دن میں بہت روئی تھی کہ باپ کے زندہ ہوتے بھی آج مجھے کسی غیر کی بھیک پر پلنا پڑ رہا مگر وہ ایسا کر کیوں رہا کیا واقعی اس کو مجھ سے محبت ہو گئی ہے یہ خیال آج میرے لبوں پر نہ جانے کیوں مسکراہٹ لے آیا تھا لیکن میں ایک بوجھ تلے دب گئی تھی 
اب وہ میرا پیچھا نہ کرتا تھا اور نہ اس دن کے بعد سے میں نے اس کی شکل دیکھی پتہ نہیں کیوں مجھے ایک کمی سی محسوس ہونے لگی یہ کیا تھا میں خود کو کوستی بھی مگر ان دنوں خود پر بس نہ چل رہا تھا وقت گزرتا گیا اب تو مجھے باقاعدہ اس کی یاد ستانے لگی تھی اس کی بولی ہوئی باتیں الفاظ وہ پیار کا اظہار میرے کانوں میں گونجتا یوں لگتا جیسے میں کوئی غلطی کر بیٹھی ہوں اس کا دل توڑ دیا میں نے اس محرومیوں سے بھری زندگی میں کوئی آیا تھا میرے پاس میرے دکھ میں میرا ساتھ دینے مدد کرنے وہ غیر ہو کر بھی کوئی اپنا تھا ۔ پھر ایک دن وہ وقت آ ہی گیا جب وہ پھر سے میری زندگی میں آ یا مینا نے مجھے ایک موبائل فون پکڑا یا اور کہا بلال تم سے بات کرنا چاہتا ہے میں موبائل فون دیکھ کر گھبرا گئی اور بولی نہیں یہ میں نہیں لے سکتی جس پر مینا نے کہا پاگل یہ میرا فون ہے بس تم اس سے بلال سے بات کرلو بتاتی چلوں میں اپنے دل کی ہر بات مینا سے کہتی تھی میں نے وہ فون لے کر بیگ میں ڈال لیا یہ ٹچ موبائل کا دور نہ تھا تب وہ فون اتنے عام نہ تھے مینا نے اس فون پر ایس ایم ایس پکج کروا دیا تھا اور بلال کا نمبر بھی ڈال دیا تھا دن تو گھر کے کام اور پڑھائی کرتے ہوئے گزر گیا مگر رات بہت بھاری ہو چکی تھی بار بار دھیان اس فون کی طرف چلا جاتا مگر میں خود کو بہلانے لگتی سب لوگ گھر میں سو چکے تھے میں نے اٹھ کر ایک نظر سب پر ڈالی اور سوچا فون دیکھ لیتی ہوں دیکھنے میں کیا حرج ہے یہ سوچ کر میں اٹھی اور فون اٹھا لائی اور دھڑکتے دل کے ساتھ چادر میں گھس گئی کہ کہیں کوئی دیکھ نہ لے فون دیکھا تو اس میں ایک میسج آیا ہوا تھا میرا دل دھک دھک کرنے لگا وہ بلال کا میسج تھا

 نیلم کیسی ہیں آپ مجھے غلط مت سمجھیں میں ایک عزت دار گھر کا شریف لڑکا ہوں میڈیکل کالج میں پڑھ رہا ہوں تیسرا سال ہے میرا آپ مجھے بہت اچھی لگی میں آپ کو جیون ساتھی کے روپ میں تصور کرنے لگا ہوں آپ ہاں کرتی ہیں تو والدہ کو بھیج دوں گا آپ کے گھر اور ہمیشہ کے لیے اپنی عزت بنا لوں گا ۔مگر آپ کی رائے میرے لیے قابل احترام ہے اگر میری بات سے آپ کو اعترض نہیں تو بسہاں کا میسج کر دینا آپ کا بلال
یہ ایک تفصیلی میسج تھا جس کو پڑھنے کے بعد نہ جانے کیوں دل گدگدانے سا لگا مجھے غصہ نہ آیا بلکہ میری آنکھیں بھیگ گئیں آپ کو کیا بتاؤں بلال کہ پچھلے دنوں کس طرح آپ میرے دل میں بس چکے ہیں ہیں کون جانتی تک نہیں لیکن آپ کی آنکھوں میں جو سچائی کی چمک ہے نہ وہ یقین دلاتی ہے آپ کوئی اپنے ہیں بہت اپنے ایک بار غلطی کر دی اب آپ کو خود سے دور نہیں جانے دوں گی میں جذبات میں بہہ کر اپنے دل کا سارا حال اس سے کہہ گئی کبھی سوچا بھی نہ تھا کسی غیر سے میں اس طرح کی بات کروں گی مگر یہ محبت سب کچھ کروا لیتی ہے اس سے یہ سب کہہ کر مجھے ایک سکون سا ملا تھا اور مسلسل آنکھوں سے آنسو جاری تھے اس کا جواب آگیا میسج کی وائیبریشن سے دل میں خوشی سے کچھ ہوا اور میں نے جلدی سے اس کا میسج کھولا ۔۔۔شکریہ میری محبت کو سمجھنے کے لیے اب دنیا سے لڑ جاؤں گا مگر آپ کی آنکھ میں آنسو نہ آنے دوں گا وعدہ رہا
جس پر میں نے جواب میں لکھا آج سے پہلے میں نے کبھی کسی کے لئے یہ سب محسوس نہیں کیا جو آج میں کر رہی برسوں بعد ایک سچی خوشی ملی ہے ۔۔
جس پر اس کا میسج تھا

I love you
میں نے بھی بول دیا
I love you too
اور یہیں سے ہماری محبت کا سلسلہ چل پڑا

اب ہم روز رات کو میسج پر بات کیا کرتے تھے اس نے رشتہ بھیجنے کے لئے بہت بار اصرار کیا مگر میں نے اس کو یہ کہہ کر منع کر دیا کہ میرا اسکول ختم ہو جاۓ پھر تب تک آپ بھی ڈاکٹر بن جائیں گے ۔چھ ماہ گزر گئے اس دوران مجھے بلال سے اس قدر محبت ہو چکی تھیکہ میں اس کی خاطر سو بار بھی مر سکتی تھی اور اسی پاگل پن میں بہہ کر میں اس کے بیحد اصرار پر اپنی ہر حد پار کر چکی تھی اپنا دوپٹہ اس کی ناراضگی کی بھینٹ چڑھا چکی تھی اب وہ مجھ سے حقیقت میں یہ گناہ کرنے کے لئے بضد تھا جو میں کبھی نہ چاہتی تھی جس پر وہ مجھے چھوڑ جانے کی دھمکی دیتا میرے سامنے روتا گڑگڑاتا مگر میں کوئی جواب نہ دیتی بلکہ اس کو پیار سے منانے لگتی وہ نہ سنتا تب میں نے ہی اک دن غصے میں آ کر اس سے رابطہ ختم کر دیا کیوں کہ جو وہ کہہ رہا تھا وہ میرے بس میں نہ تھا۔
 ایک شام جب میں جھاڑو لگا رہی تھی تب امی کی آواز سنای دی نیلم دیکھ دکان پر کوئی آیا ہے میں اچھا امی بولتی دکان پر آ گئی تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ سامنے بلال کھڑا تھا میں اس کو یہاں دیکھ کر بری طرح ڈر گئی جس پر اس نے میرا ہاتھ تھام لیا وہ احساس بہت اچھا لگا مجھے وہ فورا بول پڑا مجھے معاف کر دو میری جان میں بہت غلط تھا اپنی جان کو معاف نہیں کرو گی اس کی آنکھوں میں آنسو تھے اس سے پہلے میں کچھ کہتی اگلے ہی پل امی دکان میں آ گئی اور بلال نے جھٹ سے میرا ہاتھ چھوڑ دیا جی کیا چاہیے آپ کو امی سے سے بولیں وہ وہ ایک دودھ کا ڈبہ وہ بوکھلاہٹ میں بولا جس پر میں امی سے نظر بچا کر مسکرا دی تو وہ بھی مسکرا دیا ۔

 ایک بار پھر سے ہم ایک ہو گئے وقت جاتا رہا میرے اسکول ختم ہونے سے پہلے ہو ابو میری شادی اپنے دوست سے کر رہے تھے جو ابو ہی کی عمر کا تھا کافی پیسے والا تھا جب مجھے پتہ چلا میں نے امی کو بلال کے بارے میں سب بتا دیا جس پر امی نے میری پیٹھ پر تھپڑوں اور گھونسوں کی برسات کر ڈالی اس کے بعد سر پکڑ کے بیٹھ گئیں میں نے بھی ضد کر لی تھی شادی بلال سے ہی کروں گی ابو کو امی نے جب بتایا تو ابو نے بھی جوتی اتار کر خوب مارا وہ تو چھری اٹھا لاۓ پھر امی بیچ میں پڑیں تھیں ابو نے مجھے لعنت دیتے ہوۓ صاف الفاظ میں بتا دیا کہ کل شام میرا نکاح اس عمر رسیده بندے سے ہوگا اور ہم سب جانتے تھے کہ ابو کے فیصلہ کے آگے سب بے بس ہیں اس رات میں امی کی گود میں چھپ کر بہت روئی تھی جب امی سو گئیں تب بلال کو میسج کر کے روتے روتے سب کچھ بتا دیا جس پر وہ پریشان ہو کر رہ گیا بولا میں بات کروں انکل سے جس پر میں نے سختی سے منع کر دیا اس کو ہم دونوں ساری رات روتے رہے اس نے کہا نیلم تم مجھ سے پیار کرتی ہو نہ ؟
میں نے کہا جان سے زیادہ اس نے کہا میں آ رہا ہوں تمہیں لینے بس چلو میرے ساتھ اس نکاح سے بچنے کے لئے اس وقت یہی راستہ ہے ماں باپ کب تک اولاد سے ناراض رہ سکتے ہیں نہیں رہیں گے بس اس وقت میرا ہاتھ تھام لو ہماری محبت گھٹ گھٹ کر مر رہی ہے اس کو بچا لو میں ہاتھ جوڑتا ہوں آدھا گھنٹہ دے رہا تم سوچ لو اگر نہیں تو میں ہمیشہ کے لئے تمہاری زندگی سے چلا جاؤں گا پھر کبھی لوٹ کر نہیں اوں گا تم بھی اس وقت کو خواب سمجھ کر بھلا دینا جو ہم نے ساتھ گزا رے بلال یہ سب کیسے کہہ گیا وہ پل جو میں نے اس کے ساتھ گزارے تھے میری زندگی کے قیمتی پل تھے میں ان کو ایک خواب سمجھ کر نہیں بھلا سکتی تھی آدھے گھنٹے بعد اس کا میسج آیا بولو نیلم پر میں نے کوئی جواب نہ دیا جس پر وہ میسج پر میسج کرتا رہا میں پڑھ پڑھ کر آنسو بہاتی رہی پھر میں نے بھی ایک فیصلہ لیا کہ میں اس کے ساتھ چلی جاؤں گی

 کتنے خواب دیکھے تھے ہم نے ساتھ میں اگر اکیلی کے ہوتے تو کب کا باپ کی عزت پر قربان کر دیتی مگر اس کو نہیں رلا سکتی تھی جس نے مجھے هنسا یا تھا ۔اور وہ رات میری زندگی میں تبدیلی لانے والی رات تھی جب میں نے سوئی ہوئی ماں باپ اور بہن بھائی پر آخری نظر ڈالی تھی مجھے کیا اور گھر کی دہلیز پار کر دی وہی میری زندگی کی سب سے بڑی غلطی تھی ۔بلال بائیک کے ساتھ کھڑا تھا مجھے لے کر اس نے تیزی سے بائیک چلا دی۔

تمام اردو کہانیاں پڑھنے کے لیے ہیاں کلک کریں 

محبت اک دھوکہ ہے اردو کہانی - پارٹ 2

Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories for adults, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories,

گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں