جنات کی دشمنی - اردو کہانی پارٹ 7

  Urdu Story

 Urdu Font Stories (مزے دار کہانیاں)

جنات کی دشمنی - اردو کہانی پارٹ 7

آزر ابھی پہاڑوں پر اترا ہی تھا
جب اس نے وہاں خان بابا کو پہلے سے کھڑے پایا
خان بابا آپ یہاں؟
حیران کیوں ھو بیٹا
تم جس سے محبت کرتے ھو وہ مشکل میں تھی تو تمہیں پتہ چل گیا تھا نا۔
تم جانتے ہو تم مجھے میرے اپنے بچوں سے زیادہ عزیز ھو آزر
تو کیا مجھ سے یہ چھپا رہ سکتا ھے کہ تم کسی مشکل میں ھو خان بابا آزر سے مخاطب ہوکر بولے تو آزر بے اختیار ان کے گلے جا لگا
نہیں میرے بچے تمہیں کمزور نہیں پڑنا اور تمہیں یہ معلوم ھونا چاہئے کہ کوئی تمہارا مقابلہ نہیں کرسکتا کیونکہ اللہ کی مدد تمہارے ساتھ ہے ہماری دعائیں تمہارے ساتھ ہے اللہ کا نام لے کر دشمن پر ٹوٹ پڑو میں ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں
ایک بات اور بیٹا
جو سر اللہ کے سامنے جھکتا ھے وہ سر کٹ تو سکتا ھے مگر غیر اللہ کے سامنے جھک نہیں سکتا اور مجھے یقین ھے تم اکیلے ہی ان سب پر بھاری پڑوگے انشاء اللہ
"انشاء اللہ" آزر اب کچھ پرسکون ھوا تھا
مگر خان بابا یہاں سے زیادہ ضرورت آپکی وہاں قبیلے میں ھے آپ جاؤ میں یہاں سب سمبھال لوں گا
ٹھیک ھے بیٹا میں چلتا ہوں میری دعا تمہارے ساتھ ہے
یہ کہہ کر خان بابا وہاں سے چلے گئے
اب آزر سلطان کے روپ میں آ چکا تھا اس نے ایک بار اس جگہ کا سارا جائزہ لیا مندر کے دائیں جانب وہ کچھ بیس پچیس لوگ تھے جو پرسکون بیٹھے اسی کا انتظار کر رہے تھے اور مندر کے بائیں جانب انھوں نے ثانیہ کو باندھ رکھا تھا اور چار کونوں پر چار پہرے دار بیٹھا رکھے تھے ثانیہ بے چینی سے چاروں طرف دیکھ رہی تھی اور سلطان کو پکار رہی تھی کیونکہ اسے سلطان کی آواز سنائی دی تھی
ایک لمحے کو تو آزر کا دل کیا وہ جاکر ثانیہ کو اپنے سینے میں چھپا لے اس کی ثانی کو چھونا تو دور کوئی دیکھ بھی نہ سکے اور اس کے آنسوؤں کو لبوں سے چن لے مگر وہ یہ بس سوچ کے ہی رہ گیا
اسے سوچ سمجھ کر ہر قدم اٹھانا تھا کہیں چھوٹی سی غلطی کی بھی گنجائش نہیں تھی
سب سے پہلے آزر نے اللہ کا نام لے کر اپنے جادوئی تیر کمان سے ایک ساتھ چار تیر چھوڑے جو ایک ساتھ جاکر ان چاروں کو لگے وہ جادوئی تیر تھے جیسے ہی ان کے جسم میں پیوست ھوتے گئے وہ چاروں گرتے گئے اب ثانیہ تک پہنچنے کا رستہ صاف تھا
اب آزر سلطان کے روپ میں ثانیہ کے سامنے تھا ثانیہ نے سلطان کو دیکھا پہلے تو ہلکا سا مسکرائی اور پھر رو دی آپ یہاں کیوں آئے ھو یہ لوگ آپ کو بھی مار دینگے آپ چلے جاؤ یہاں سے میں آپ کو اپنی وجہ سے اور تکلیف میں نہیں دیکھ سکتی
اور میں تمہیں کسی تکلیف میں اکیلا نہیں چھوڑ سکتا
تم میری فکر مت کرو میں تو زندہ ہی تمہارے لیے ھوں
اب بس !!!
جتنا رونا تھا رو لیا تم نے اب چپ کر جاؤ میں تمہیں روتے ہوئے نہیں دیکھ سکتا ان لوگوں کی وجہ سے تمہاری آنکھوں میں آنسوں ھے نہ اب تمہارے ہر ایک آنسو کا بدلہ لونگا میں ان سے تم بس دیکھتی جاؤ کیسے میں ان کو خاک میں ملاتا ھوں
پہلے آپ بتاؤ آپ کون ھو ثانیہ نے تجسّس سے پوچھا
یہ وقت ابھی ان سب باتوں کا نہیں ھے ثانی
اب آزر اپنے اصلی روپ میں آچکا تھا
اور ثانیہ حیرانی سے اسے دیکھے جا رہی تھی
" شاہ" آپ ؟
جی میں "آپ کا شاہ" صرف آپ کا
ثانیہ کو سمجھ نہیں آیا اس پل کے روئے یا ہنسے مگر یہ سب کیا ھو رھا ھے مجھے ایسا لگ رہا ہے میں کوئی خوفناک خواب دیکھ رہی ھوں کوئی بھی کبھی بھی اپنا روپ بدل لیتا ھے ثانیہ بہت حیران تھی
آپ زیادہ مت سوچو بس میرا ساتھ دو تاکہ ہم جہاں سے جلد نکل سکے بعد میں آپ کو سب کچھ بتا دوں گا یہ کہہ کر آزر اس کی زنجیریں کھولنے لگا
اور ثانیہ نے اب اطمینان کی سانس لی تھی کہ کم از کم محمد شاہ تو اس کے ساتھ ہے اور وہی اس کا سلطان بھی ھے جو اسکی ہر مشکل میں اس کی مدد کرتا رہا ھے
آزر نے ثانیہ کی زنجیریں کھولیں تو اس کی آنکھیں لہو رنگ ھو گئی ثانیہ کے ہاتھوں اور پیروں پر سرخ نشان تھے ایک پل کو ثانیہ بھی آزر کو دیکھ کر ڈر گئی تھی
وہ ۔۔۔ یہ زنجیروں ۔۔۔۔ کی ۔۔۔ وجہ سے وہ آزر کو بتا رہی تھی
آزر نے اپنی بھولی بھالی سی محبوبہ کو ایک نظر دیکھا اور خد کو سنبھالا کیونکہ ثانیہ بہت گھبرا گئی تھی
اب آزر نے ثانیہ کا ہاتھ پکڑا اور باہر جانے لگا تو وہی خبیث جن ان کے سامنے آکھڑا ہوا جو ثانیہ کو یہاں لے آیا تھا
تمہیں کیا لگا تم اس لڑکی کو لے کر آسانی سے چلے جاؤ گے اور ہمیں خبر بھی نہیں ھوگی کیا ہم تمہیں اتنے ہی بے وقوف لگتے ہیں
آزر کا خون کھول رہا تھا مگر اس نے خد پہ کٹرول رکھا کہ اسے جلد بازی نہیں کرنی تھی ورنہ سب بگڑ جاتا
اب سب لوگوں نے ثانیہ اور آزر کے گرد دائرہ بنا لیا تھا اور آہستہ آہستہ قدم اٹھاتے باہر کی جانب جا رہے تھے آزر نے ثانیہ کو اشارہ کیا کہ جہاں یہ لے جائے آرام سے چلتی آؤ اب ان کا سردار آگے آگے چلتا ھوا کہکے لگا رہا تھا کے وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئے ہیں اب ان کی ہی حکومت ھوگی مگر وہ حنون قبیلے کے سردار کو بہت ہلکے میں لے رھے تھے اور یہ ہی ان کی سب سے بڑی غلطی تھی
وہ سب چلتے ہوئے مندر کے دروازے تک آگئے سردار نے دروازہ کھولا سب اندر داخل ھوئے آزر اور ثانیہ بھی انکے ساتھ مندر میں داخل ھوئے اب مردوں والے دائرے میں آزر تھا اور عورتوں والے دائرے میں ثانیہ تھی اب وہ لوگ ایک جگہ پر رک گئے تھے
ان کا سردار اب ایک بڑی سی کالی مورتی کے سامنے بیٹھ گیا تھا اور کچھ منتر پڑھنے لگا کچھ دیر بعد اس نے اشارا کیا آزر کو لے کر وہ سب آگے بڑھنے لگے ثانیہ وہی رکی تھی
اب آزر کو سردار کے پاس کھڑا کردیا گیا تھا سردار کے سامنے آگ جلی ہوئی تھی اور کچھ رنگ اور ھڈیاں بھی سامنے رکھی ہوئی تھی
سردار نے اسے اپنے ساتھ بیٹھنے کا کہا تو آزر نے صاف انکار کر دیا
میں نے سنا ہے بہت محبت ھے تمہیں اس لڑکی سے اگر اس کی زندگی چاہتے ھو تو آرام سے بیٹھ جاؤ اب کی بار آزر خاموشی سے بیٹھ گیا تھا
پھر کچھ دیر سردار منتر پڑھتا رہا اور اب اپنا ہاتھ آگے بڑھاتے ہوئے آزر کو بھی اپنا ہاتھ آگے بڑھانے کا بولا تھا
آزر نے سردار کی طرف دیکھا تو اس نے ایک جلتی ہوئی لکڑی اٹھا کر عورتوں کی طرف اچھالی اور بولا یہ ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کرے گی اگر انہیں اس لڑکی کو جلانے کا حکم دے دوں تو ۔
تم ابھی بچے ھو تم کیا کروگے ان طاقتوں کا تمہیں تو یہ بھی نہیں پتہ کہ جو طاقتیں تمہارے پاس ھے ان کا استعمال کیسے کرنا ھے اس لئے اپنی طاقتیں مجھے سونپ دو ورنہ تم دونوں میں سے کوئی یہاں سے بچ کر نہیں جاسکے گا یہ کالی کا مندر ھے کالی طاقتوں کا بسیرا ہے یہاں میرے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھو اور میرے سامنے اپنا سر جھکاؤ میں تم دونوں کو جہاں سے زندہ جانے دوں گا
اگر ایسے تم میری طاقتیں چھین سکتے ھو تو چھین لو آزر نے مسکراتے ہوئے کہا اور ساتھ ہی ایک شعر بھی پڑھا
"جھکتا ہے جو سر پاک پروردگار کے آگے"
"جھکتا نہیں وہ پھر کسی بدکردار کے آگے"
سردار کو اسکا پرسکون لہجا بے سکون کر گیا تھا اب آزر نے سردار کے ہاتھ کو تھام لیا تھا اور جیسے ہی ہاتھ تھاما سردار کی چیخے نکل گئی اس کے جسم میں آگ بھڑک اٹھی تھی اب اس کی چیخے پورے مندر میں گونج رہی تھی اس نے ہاتھ چھڑانے کی بہت کوشش کی تھی مگر چھڑا نہیں سکا اور کچھ ہی پل میں جل کر راکھ ہو گیا
اس کے سارے چیلے حیران و پریشان آزر کو دیکھ رہے تھے کہ اس نے کیا کیا ھے سب کو اس کی طاقت کا اندازہ ھوگیا تھا کچھ چیلے آزر کی طرف بڑھے تو آزر نے انکا حال بھی ان کے سردار جیسا کیا اور یہ دیکھ کر باقی کے سب چیلے بھاگ کھڑے ہوئے اب آزر ان عورتوں کی طرف آرہا تھا اور ثانیہ اسکو دیکھ کر یہ سوچ رہی تھی کہ کیا ایسا ممکن ہے کہ کوئی کسی کو بس چھو کر جلا دے شاہ نے کتنے آرام سے اپنا کام انجام دیا تھا ثانیہ کے بابا اور بھائی کو تکلیف دینے والے کو کتنی دردناک موت ملی تھی ثانیہ کی آنکھیں چھلکنے لگی تھی آزر کو اپنی طرف آتے دیکھا تو ان عورتوں نے اس کا رستہ چھوڑ دیا اب آزر ثانیہ کا ہاتھ تھامے مندر سے نکل رہا تھا جب ایک عورت نے آزر پر تیر سے وار کیا اور تیر سیدھا آزر کے کاندھے پہ آلگا خون فوارے کی طرح ابل کر نکلا اور آزر کے بازوں پر بہتا ہوا خون ثانیہ کے ہاتھ پر گرا ثانیہ کو لگا جیسے ابلتا ہوا لاوا اس کے ہاتھ پر آگرا ھو اس نے آزر کے بازوں کو دیکھا تو وہ ٹرپ کر رہ گئی شاہ کیا ھوا آپ ٹھیک تو ہو ثانیہ نے فکر مندی سے پوچھا؟
تو آزر نے مسکراتے ہوئے ثانیہ کو دیکھا
اور پیار سے بولا شاہ قربان آپ کی اس ادا پر میں ٹھیک ھوں بس زرا سی چوٹ ھے ابھی ٹھیک ھو جائے گی اور آزر نے پیچھے مڑ کر دیکھا ایک عورت تیر کمان لئے اسی کی طرف آرہی تھی
تیر چلانا ہی تھا تو سیدھا دل پر چلاتی ایسے تو میں بچ ہی جاؤں گا
آزر اس عورت سے مخاطب ہو کر بولا تھا
اور وہ عورت روتی ھوئی وہی بیٹھتی چلی گئی تھی
ہمیں بھی مار دو پورا قبیلہ تو تم نے ختم کر ہی دیا ھے
وہ عورت روتی ھوئی بولی تھی
مجھے کوئی خوشی نہیں ھوئی یہ سب کرکے اور ویسے بھی پہل تمہارے قبیلے والوں نے ہی کی تھی میں نے بس ان کو ان کے انجام تک پہنچایا ھے یہ کہہ کر آزر ثانیہ کا ہاتھ تھامے وہاں سے نکلتا چلا گیا اب وہ دونوں کالے پہاڑوں کے اوپر کھڑے تھے جب ثانیہ کی نظر اس تیر پر پڑی ثانیہ کی جان ہی نکل گئی شاہ اس تیر کو تو نکال دے اور دوسرے ہی پل آزر نے وہ تیر کھینچ کر نکال دیا اب خون پہلے سے بھی زیادہ بہہ رہا تھا
ثانیہ نے اپنا ڈپٹہ اس کے زخم پر رکھ دیا آزر کی روح تک پرسکون ھوگئی تھی آج وہ دشمن جان کتنی قریب تھی آزر نے اسے آنکھیں بند کرنے کو کہا اور پھر ثانیہ کو ایک جھٹکا لگا اورکچھ دیر بعد جب آزر کے کہنے پر اس نے آنکھیں کھولیں تو سارا منظر بدل چکا تھا
یہ اب ایک ریتلا علاقہ تھا وہ جہاں کھڑے تھے اس سے کچھ فاصلے پر دو لمبی قطاروں میں خیمے لگے ھوے تھے خیموں کے بیچھ ایک بہت پیارا محل تھا اور محل سے کچھ ہی دوری پر ایک مسجد تھی
ریتلا علاقہ ھونے کے باوجود وہاں گرمی کا کوئی نام و نشان تک نہیں تھا بلکہ ہلکی پھلکی سردی محسوس ھورہی تھی اور یہاں کی ھواؤں میں اتنی اچھی خوشبو بسی تھی کہ ثانیہ کا دل چاہ رہا تھا بار بار سانس لے
کچھ ہی دیر میں وہاں بہت سے لوگ جمع ہوگئے تھے جو آزر کو اس حال میں دیکھ کر کافی پریشان تھے
پھر ایک بزرگ ان کی طرف آئے جن کے چہرے پر پرسکون سی مسکراہٹ تھی جیو میرے شیر مجھے پتہ تھا تم انکو دھول چٹا دوگے
انہوں نے کسی لڑکی کو اشارہ کرکے ثانیہ کے لئے چادر منگوائی ثانیہ نے چادر اوڑھی تو خان بابا نے ثانیہ کے سر پر ہاتھ رکھا اور اسے محل میں آنے کو کہا
شاہ کا خون کافی بہہ چکا ھے پہلے اسے کچھ ٹریٹمنٹ دیں ثانیہ بے چینی سے کہہ رہی تھی
آزر کچھ لوگوں کے ساتھ محل میں آگیا تھا اب ایک آدمی آزر کو پٹی باندھ رہا تھا تبھی ایک لڑکی ثانیہ کے پاس آئی آپ میرے ساتھ حجرے میں چلے ثانیہ چپ چاپ اس کے ساتھ حجرے میں آگئی آپ نہا کر فریش ھو جائے میں نے لباس واشروم میں رکھ دیا ھے اور میں آپ کے لئے کھانا لاتی ھوں وہ لڑکی یہ کہتے ہی حجرے سے نکل گئی اور ثانیہ واشروم میں فریش ھونے چلی گئی بہت ہی خوبصورت ہلکے پنک کلر کا لباس ثانیہ پر بہت جچ رہا تھا ہر جیز جدید دور کی تھی بس اسے یہ سمجھ نہیں آرہی تھی کہ یہ کون سا علاقہ ھے ایسا علاقہ ثانیہ نے پہلے سنا نہ دیکھا تھا کچھ دیر بعد ثانیہ فریش ھو کر آئی تو وہ لڑکی کھانا لگا چکی تھی
مجھے بھوک نہیں ھے بس مجھے پانی پلادے اس لڑکی نے پانی کا گلاس ثانیہ کو دیا پانی پینے کے بعد ثانیہ نے کچھ جھجھکتے ھوئے شاہ کا پوچھا
وہ کیسے ھے اب ؟؟
طبیب نے کہا ھے خون کافی بہہ چکا ھے اس لئے کچھ وقت لگے گا انہیں ٹھیک ھونے میں کچھ بھی چاہئیے ھو تو مجھے بتانا اب آپ آرام کریں یہ کہہ کر وہ لڑکی چلی گئی ثانیہ کو کہاں آرام تھا وہ تو جلدی سے شاہ کو ٹھیک دیکھنا چاہتی تھی اور پھر اپنے گھر جانا چاہتی تھی
ثانیہ حجرے سے نکلنے لگی تو باہر کھڑے کسی آدمی نے اسے باہر آنے سے روکا ثانیہ کا صبر جواب دے گیا تھا اب وہ پھر رونے لگی تھی اور پھر وہی لڑکی حجرے میں آئی آپ کو خان بابا بلا رہے ہیں
ثانیہ اٹھ کر اس کے ساتھ چل دی ایک حجرے کے باہر کھڑے ھوکر اس لڑکی نے ثانیہ کو اندر جانے کا اشارا کیا ثانیہ جب اندر گئی تو سامنے شاہ بستر پر لیٹا تھا اور ساتھ وہی بزرگ بیٹھے تھے جو باہر اسے ملے تھے
آؤ بیٹا بیٹھو ثانیہ انکے کہنے پر ایک جگہ بیٹھ گئی
تو وہ بولے بیٹا اتنی پریشان کیوں ھو اب تو مشکل ٹل گئی ہے اللہ تعالیٰ کے کرم سے تو اس پاک ذات کا شکر ادا کرو رو کیوں رہی ھو
مجھے اپنے گھر جانا ھے ثانیہ آہستہ سے بولی
بیٹا آ زر کو ٹھیک ھونے دو وہ چھوڑ آئے گا آپ کو آپکے گھر پریشان ھونے والی کونسی بات ہے اس میں خان بابا ثانیہ کو سمجھا رہے تھے
تبھی ثانیہ کے کان میں شاہ کی آواز پری
ثانی
شاہ اسے پکار رہا تھا
ثانیہ نے بےبسی سے خان بابا کی طرف دیکھا جو اب حجرے سے اٹھ کر جا رہے تھے
ان کے جانے کے بعد ثانیہ کچھ دیر یونہی شاہ کو دیکھتی رہی اور پھر شاہ کے پاس بیٹھ گئی اور قرآن پاک کی تلاوت کرنے لگی کچھ ہی دیر میں شاہ کو ھوش آنے لگا تھا اب ثانیہ شاہ کے پاس سے اٹھنے لگی جب اس نے ثانیہ کا ہاتھ پکڑا کیوں دور جانا چاہتی ھو مجھ سے ثانی
یہ جانتے ہوئے بھی کہ میں جی نہیں پاؤنگا
ثانیہ تو کانپ کر رہ گئی پہلی بار کسی نے اس کا ہاتھ یوں تھاما تھا اور ایسا اظہار کیا تھا یہ احساس بہت الگ تھا ثانیہ ہاتھ چھڑانا چاہتی تھی مگر اس کے دل نے پہلی بار یہ خاہش کی تھی کہ کاش "شاہ" عمر بھر کے لئے اس کا ہاتھ تھام لے اب ثانیہ وہی بیٹھ گئی تھی
ثانی مجھے تم سے بہت سی باتیں کرنی ہے تمہیں اپنے بارے میں سب کچھ بتانا ہے
ثانی مجھے نہیں پتہ میری اصلیعت جان کر تم کیا کرو گی مگر میں ایک بار پھر کہہ رہا ھوں میری زندگی تم سے جڑی ھے میں تمہارے بنا کچھ بھی نہیں
ثانی میں ایک جن زاد ھوں
اور جننات کے قبیلے حنون کا سردار ھوں
میرا نام "محمد آزر شاہ سلطان" ھے میں ہر مشکل ہر دکھ تکلیف میں اکیلا ہی کافی ھوں مگر میری زندگی جینے کے لیے مجھے تمہارے ساتھ کی ضرورت ہے
آزر ایک دم اٹھ کر بیٹھ گیا اور ثانیہ کے ہاتھوں میں زنجیروں کے نشاں دیکھنے لگا پھر کسی کو آواز دے کر جلدی سے مرحم منگوایا کچھ دیر بعد ایک لڑکی مرحم ثانیہ کے پاس رکھ کر جاچکی تھی آزر نے ثانیہ کے ہاتھوں پر مرحم لگائی اور اب اس کے پاؤں پر لگانے لگا تھا جب ثانیہ اٹھ کھڑی ہوئی اور دوسرے حجرے میں جانے لگی جب آزر نے کہا
مجھ سے کوئی غلطی ھوئی ھے کیاجو ایسے منہ موڑ کر جا رہی ھو ثانی
ثانیہ کے دل کو کچھ ھوا تھا
کہ اتنے میں قہوت آگیا

تمام اردو کہانیاں پڑھنے کے لیے کلک کریں 

جنات کی دشمنی اردو کہانی - پارٹ 8

Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories for adults, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories,

hindi moral stories in urdu,سبق آموز کہانیاں, jin-ki-dushmni,good moral stories in urdu,Moral Stories,Urdu Stories,urdu kahani,اردو کہانی,قسط وار کہانیاں,

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے