جنات کی دشمنی - اردو کہانی پارٹ 4

 Urdu Story

 Urdu Font Stories (مزے دار کہانیاں)

جنات کی دشمنی - اردو کہانی پارٹ 4

باہر ڈھول بج رہا تھا مہندی کی تقریب شروع ھونے ہی والی تھی اور ثانیہ اپنے کمرے میں زور زور سے چیخ رہی تھی مگر کوئی اس کی آواز سن نہیں پارہا تھا وہ چھپکلی ثانیہ کی طرف بڑھ رہی تھی اور اسکی سرخ انگارا آنکھیں ثانیہ پر گڑھی تھی ثانیہ کو لگا بس اس کی زندگی ختم ۔

کمرے میں ایک ناگوار سی بو پھیلنا شروع ھوگئی تھی اور ساتھ ساتھ چھپکلی کے جسم سے سبز رنگ کا سیال ٹپک رہا تھا لگتا تھا جیسے چھپکلی کا جسم پگھل رہا ھے ثانیہ کی سانس رکنے لگی کمرے کا دروازا بھی بند تھا اس نے اللہ تعالیٰ کو مدد کہ لئے بلانا شروع کر دیا اس چھپکلی اور ثانیہ میں بس اب تھوڑا ہی فاصلہ بچا تھا سارے کمرے میں بدبو پھیلی ہوئی تھی ثانیہ کا دم گھٹنے لگا تھا

ایک دم سے کمرے میں ہلکا دھواں بھرنا شروع ھوگیا اور پھر سلطان کے چہچہانے کی آواز آئی وہ اپنے پنجرے سے باہر آچکا تھا ثانیہ نے اپنی آنکھوں سے سلطان کے سائز کو بڑھتا ہوا دیکھا ایک پل کو تو ثانیہ سن سی ھو گئی اسے اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آرہا تھا کہ جو اس نے دیکھا ہے کیا وہ سچ ھے اور اب سلطان اس چھپکلی نما جانور سے لڑ رہا تھا وہ چھپکلی ایک دم اچھل کر سلطان پر گری اور اپنے نوکیلے ناخنوں سے سلطان کی گردن پر وار کیا سلطان کے پرو سے خون ٹپکنے لگا تھا ثانیہ کے دل کو کچھ ھوا سلطان کو زخمی دیکھ کر ثانیہ کو بہت برا لگ رہا تھا اس نے کچھ بھی سوچے سمجھے بغیر ایک گل دان اٹھا کر اس چھپکلی کے سر پر دے مارا اور سلطان نے چھپکلی پر پے درپے وار کئے پھر ثانیہ اٹھی اور قرآن کریم اٹھا کر پڑھنا شروع کر دیا شاید اسے اندازہ ھوچکا تھا کہ اس پر جننات نے حملہ کیا ھے اور سلطان اسے بچانے کی کوشش کررہا تھا اور خد زخمی ہو گیا

 ثانیہ نے سورا رحمنٰ ابھی آدھی ہی پڑھی تھی کے چھپکلی ایک دم سے غائب ہوگئی اور کمرا بلکل پہلے جیسا صاف شفاف نظر آنے لگا اب کوئی بدبو نہیں تھی ثانیہ کی نظر سلطان پر پڑی وہ زمین پر پڑا ہانپ رہا تھا اور اس کا خون بہہ رہا تھا ثانیہ نے جلدی سے قرآن کریم بند کر کے شلف پر رکھا اور سلطان کو زمین سے اٹھایا پھر اس کا زخم دیکھا اور صاف کیا اس کے بعد اسے پٹی باندھی اور ایک برتن میں پانی لے آئی سلطان نے پانی پیا اور آنکھیں بند کرلیں ثانیہ نے اسے پنجرے میں ڈالا اور اسے دیکھتے ہوئے بولی شکریہ دوست آج آپ نے میری جان بچالی آپ واقعی ہی میرے لئیے قدرت کا تحفہ ھو
اور میں جانتی ھوں آپ کوئی عام سا پرندہ نہیں ھو بلکہ بہت خاص ھو آپ جو بھی ھو میرے لئے قابل احترام ھو

اتنا کہہ کر ثانیہ فریش ھونے واشروم میں چلی گئی اس نے کسی کو بھی کچھ نہ بتانے کا فیصلہ لیا تھا وہ نہیں چاہتی تھی اس کی وجہ سے سب پریشان ھوں یہ سب سوچتے ہوئے وہ جلدی سے تیار ھونے لگی کے اسے کمرے میں آئے کافی دیر ھو گئی تھی اس نے ہلکے گرین اور گولڈن کلر کی فراک زیب تن کی جو اس پر بہت جچ رہی تھی اسکی آنکھیں کپڑوں کے رنگ سے میل کھا رہی تھی پنک لپ اسٹک ھونٹوں پہ لگائے اب وہ آئنے کے سامنے بیٹھی گولڈن جھمکے پہن رہی تھی جب دروازے کے کھل کر بند ھونے کی وجہ سے اس نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو لائبہ چلتی ھوئی اسی کی طرف آرہی تھی۔ یار اور کتنا ٹائم لگاؤ گی اتنے ٹائم میں تو دلہن بھی تیار ھو جاتی ھے وہ آگے کچھ بولنے ہی والی تھی کی ثانیہ کے سجے سنورے روپ کو دیکھ کر دیکھتی ہی رہ گئی اف اللہ تم کتنی پیاری لگ رہی ھو میری نظر نہیں ہٹ رہی آج تو دل کررہا ہے کاش میں لڑکا ھوتی اور تم سے شادی کر لیتی لائبہ نے ہنستے ہوئے بولا تو ثانیہ کے گال سرخ ھوگئے

کیا لائبہ آپ بھی نا کبھی تو سیریس رہا کریں ثانیہ نے شرماتے ھوئے بولا
ارے واہ ہماری گڑیا تو شرماتی بھی ھے لائبہ نے پیار سے اس کے گال کو چھوا اور بولی
اچھا جلدی چلو باہر سب تمہارا پوچھ رہے ہیں
بس ھو گئی تیار چلو ثانیہ نے دوپٹہ قندھے پر سیٹ کرتے ھوئے کہا اور باہر جانے کے لئے کھڑی ہوگئی رکو رکو یار تم اتنی پیاری لگ رہی ھو کہیں تمہیں کسی کی نظر ہی نہ لگ ادھر آؤ ثانیہ جیسے ہی اس کے سامنے آئی لائبہ نے اس کے کان کے پیچھے کاجل لگا دیا
یہ کیا ھے ؟

کچھ نہیں ھے اب چلو اتنا کہہ کر لائبہ نے اس کا ہاتھ پکڑا اور باہر لے گئی جب ثانیہ اور لائبہ باہر آئی لڑکے کو مہندی لگائی جا رہی تھی چچی نے اسے دیکھا تو ماشاءاللہ کہا جو ثانیہ کو بہت اچھا لگا وہ دیر چچی کے پاس بیٹھی رہی پھر ثانیہ کی نظر ان برگ خاتون پر پڑی جو انکی کرایے دار تھی وہ اس وقت ایک سائڈ پر اکیلی بیٹھی تھی اور کچھ پریشان بھی لگ رہی تھی ثانیہ نے لائبہ سے ہاتھ چھڑایا اور سیدھی ان کے پاس چلی آئی
کیسی ھے آپ اماں جی؟
ثانیہ ان کو دیکھتے ہوئے بولی
اللہ کا کرم ہے بیٹا بلکل ٹھیک ھوں آپ کیسی ھو؟
میں بھی الحمدللہ ٹھیک ھوں
اماں جی اگر آپ بلکل ٹھیک ھو تو آپ کا چہرہ کیوں اترا ھوا ھے آپ کو اگر کچھ چائیے تو مجھے بتائیں

نہیں بیٹا مجھے کچھ نہیں چاہیے وہ میں سوچ رہی تھی کہ ایسے اگر محفل کے بیچھ سے اٹھ جاؤں تو بری بات ہے اور میری دوائی کا ٹائم ھوگیا ھے اگر ایک بار اٹھ گئی تو پھر آنہیں پاؤنگی بس یہ اوپر سے یہ گھٹنوں کا درد جان نہیں چھوڑتا ھے
ویسے اماں جی آپ کا پوتا کہاں ھے اسے آپ کا خیال رکھنا چائیے تھا نا ؟
بیٹا وہ کسی کام سے شاید باہر گیا ھے ورنا تو وہ بہت خیال رکھتا ھے میرا
اوکے آپ بتاؤ کدھر پڑی ہے آپکی دوائی میں لے آتی ھوں

بیٹا گیسٹ روم میں ہمارا سامان پڑا ھے بیڈ کی سائیڈ والی ڈرا میں ھوگی دوائی۔
اوکے میں لے آتی ھوں یہ کہتے ہی ثانیہ گیسٹ روم کی طرف چل پڑی جیسے جیسے ثانیہ گیسٹ روم کی طرف بڑھ رہی تھی ڈھول کی آواز کچھ کم ھوتی جارہی تھی گیسٹ روم کے دروازے تک جاکے ثانیہ وہی رک گئی اسکے کانوں میں ہلکی ہلکی کسی کی آواز آرہی تھی بہت میٹھی آواز میں کوئی قرآن پاک کی تلاوت کر رہا تھا اماں جی تو کہہ رہی تھی ان کا پوتا کہیں باہر گیا ھے تو اندر کون ھے؟
ثانیہ نے اپنی پوری زندگی میں ایسی قرت اور ایسی خوبصورت آواز میں قرآن پاک نہیں سنا تھا اس کا دل چاہا تھا وہ وہی رک کر اسے سنتی رہے
اس کے دل میں ایک سوال تھا اندر ھے کون ؟

اس نے کمرے کے اندر جھانکا تو محمد شاہ کمرے میں بیٹھا ہوا تھا آنکھیں بند کرکے وہ قرآن پاک پڑھ رہا تھا ایسا لگ رہا تھا اس نے قرآن کریم حفظ کیا ھوا ھے ثانیہ کی پہلی نظر اس پر پڑی تو پلٹنا بھول گئی بلا شک وشبعہ وہ انتہائی خوبصورت تھا ثانیہ نے کمرے میں پہلا قدم رکھا تو وہ خاموش ھوگیا اسے کسی کے آنے کا احساس ھوگیا تھا جب ثانیہ نے روم میں دوسرا قدم رکھا تو وہ اٹھ کر کھڑا ھوگیا اور اب ثانیہ اسکے بلکل سامنےکھڑی تھی ثانیہ نے پہلی بار اسکی آنکھوں میں دیکھا تھا اور لائبہ کی بات یاد آئی تھی کہ اسکی آنکھیں بہت گہری ھے ثانیہ کو لگ رہا تھا کچھ دیر اور ایسے دیکھتی رہی تو اسکی آنکھوں میں ڈوب جائے گی
آپ یہاں کوئی کام تھا کیا؟

وہ ۔ میں وہ ۔۔۔۔ ثانیہ اس کے ایک دم سوال کرنے پر گڑبڑا گئی تھی اسے سمجھ نہیں آرہی تھی کہ کیا بولے
آپکی دادی جان کی دوائی کہا پڑی ھے انکی دوائی کا ٹائم ھوگیا ھے تو وہ لینے آئی تھی میں ثانیہ نے منہ دوسری طرف موڑتے ہوئے کہا
اووہ ھو میں کیسے بھول گیا۔ یاد دلانے کے لیے تھنکس میں خد لے جاتا ھوں دادی جان کی دوائی آپ جاکے فنگشن انجوائے کریں وہ اب دوائی ڈھونڈ رہا تھا جسکے اسے نہیں مل رہی تھی
اماں جی نے بولا تھا انکی دوا بیڈ کی سائیڈ ٹیبل کی ڈرا میں پڑی ھے ثانیہ نے اسے بتایا تو اس نے ثانیہ کو مڑ کر دیکھا محمد شاہ نظریں چرا گیا اور دوا اٹھا کر باہر جانے لگا تو ثانیہ نے پیچھے سے بولا
مجھے آپ کو تھنکس بولنا تھا
اس نے بنا مڑے کہا کس لئے ؟

وہ آپ نے قرآن پاک میرے پاس رہنے دیا اس کے لئے
اس کے لئے آپ کو تھنکس بولنے کی ضرورت نہیں ھے اور وہ باہر نکل گیا
ثانیہ اس کے صحر میں جکڑی وہی کھڑی رہ گئی "
محمد شاہ ثانیہ سے نظرے چرا رہا تھا کیونکہ کہ اس کا دل بے سکون تھا جب پہلی بار وہ ثانیہ نے ٹکرایا تھا اسی وقت اس کے دل نے ہلچل مچادی تھی وہ چاہتا تھا وہ ثانیہ کو دیکھتا رہے اس سے ڈھیروں باتیں کرے مگر ثانیہ کا جو رویہ تھا اسے دیکھتے ہوئے وہ نہیں چاہتا تھا کے ثانیہ اسکے بارے میں کچھ غلط سوچے۔
ابھی کچھ دیر پہلے وہ دادی جان کے ساتھ بیٹھا ھوا تھا جب اسنے ثانیہ کو لائبہ کے ساتھ آتے ھوئے دیکھا تو وہ ھوش کھونے لگا تھا اس کا دل چاہ رہا تھا وہ سب کو فراموش کر کے جاکر ثانیہ کو اپنے دل کی بات کہہ دے اسے محبت کی تڑپ سے آشنا کردے مگر ڈھول کی بلند تھاپ پر وہ اپنے خیالوں سے باہر نکلا اب ثانیہ اپنی چچی کے پاس بیٹھی تھی وہ خد کو اس کے قریب جانے سے زیادہ دیر روک نہ پاتا اس لئے اس نے دادی جان سے کہا وہ کسی کام سے باہر جارہا ھے مگر وہ اپنے کمرے میں آگیا بے سکونی اور بے چینی حد سے بڑھنے لگی تھی ثانیہ کا خوبصورت چہرہ اسکی آنکھوں میں ٹہر سا گیا اور اسکا سراپا بار بار شاہ کی آنکھوں میں لہرا رہا تھااب اس کے لئے کمرے میں بیٹھنا بھی مشکل ھونے لگا تو اس نے قرآن کریم کی تلاوت شروع کر دی جس سے اسے بہت سکون ملا اسکا دل پرسکون ھوگیا تھا

وہ اپنی موج میں تلاوت کررہا تھا کہ اسے کسی کی موجودگی کا احساس ھوا اس نے جب نظر اٹھا کر دیکھا تو سامنے اس کی دشمن جان کھڑی تھی شاہ نظرے چرا گیا تھا کے کتنا وقت لگا تھا اسے خد کو سنبھالنے میں اب وہ اسے نظر بھر کے دیکھنے سے گریز کر رہا تھا کہ کہیں پھر سے وہ اپنے ھوش نہ کھو بیٹھے وہ جلدی سے کمرے سے نکل آیا تھا اور اب دادی جان کو دوائی دے رہا تھا
محمد شاہ دوائی لینے تو وہ ثانیہ بیٹی گئی تھی نہ اب دادی جان اس سے پوچھ رہی تھی

ہاں دادی جان مگر انہیں شاید کوئی اور کام یاد آگیا تھا اس لئے میں لے آیا
ثانیہ آہستہ قدم اٹھاتی گیسٹ روم سے نکل رہی تھی اور سوچ رہی تھی کے کیا لائبہ جھوٹ بول رہی تھی کے میں پیاری لگ رہی ھوں حلانکہ اس نے مجھے دوسری نظر دیکھنا بھی گوارا نہیں کیا
اور پھر خد ہی خد کو ملامت کی کے یہ میں کیا سوچ رہی ہوں ثانیہ کے ساتھ ایسا پہلی بار ھورہا تھا کہ وہ کسی کے لئے ایسے سوچ رہی تھی جو اسے بہت عجیب بھی لگ رہا تھا۔
مگر یہ بھی سچ تھا محمد شاہ اسے اچھا لگنے لگا تھا۔

ابھی مہندی لگ ہی رہی تھی جب عبداللہ کے موبائل پر بیل ھوئی وہ ایک سائڈ پر ھوگیا اور کال اٹینڈ کی تو اسکے پروفیسر کی کال تھی جنہوں نے اسے خوش خبری سنائی کہ اسے کل کی فلائٹ سے کینیڈا جانا ھے عبداللہ کا اڈمیشن ھوگیا تھا اسے بہت خوشی ہوئی اور اس نے جلدی سے یہ بات علی بھائی کو بتائی تو علی بھائی نے اسے فورن شہر جاکر اپنی تیاری مکمل کرنے کو بولا علی بھائی بھی عبداللہ کی خوشی میں خوش تھے عبداللہ نے انکی بات پہ سر اسباط میں ہلایا اور اپنے روم کی طرف چلا گیا مگر اسکی نظریں کسی کو ڈھونڈ رہی تھی وہ اسے اپنی نظروں میں بسا لینا چاہتا تھا مگر وہ نہ جانے کیا غائب تھی اب جانا تھا اور دو سال بعد لوٹنا تھا اس نے وہ ایک بار اسے دیکھنا چاہ رہا تھا مگر بے سود اب وہ اپنا بیگ پیک کررہا تھا کیونکہ اسے جلدی نکلنا تھا

سب لوگ صحن میں کرسیوں پر بیٹھے تھے اور ڈھول کی آواز پر کچھ گاؤں کے لوگ بھنگڑا ڈال رہے تھے ساتھ ساتھ پنجابی میں گیت بھی گا رھے تھے بہت اچھا ماحول بنا ھوا تھا سب ہی بہت خوش لگ رہے تھے لائبہ ثانیہ سے ہنسی مذاق کررہی تھی اور دونوں آج ہنس ہنس کے ایک دوسرے سے باتیں کررہی تھی گھر میں ہر جگہ چہل پہل تھی مگر نا جانے کیوں ثانیہ کی نظریں بار بار ادھر ادھر بے چینی سے اٹھ رہی تھی جیسے کسی کو تلاش کررہیں ھوں مگر ساری محفل میں وہ اسے دوبارا کہیں نہیں دکھا
کھانا کھایا جا چکا تھا وہ وہاں بھی نہیں تھا
اب تو مہمان بھی جانے لگے تھے کافی رات ھو گئی تھی اور گاؤں کے لوگ تو ویسے بھی بہت جلدی سوجاتے ہیں
لڑکے کے دوستوں نے بھی اسے مہندی لگانی تھی تو سب لڑکے چچا حاکم کی کھلی حویلی میں چلے گئے

اور عورتیں اپنے اپنے گھروں کو چل دی جب کے حاکم چچا کی بیوی اور انکے کچھ رشتے دار ادھر ہی رکے تھے وہ سب بھی کمروں میں چلے گئے لائبہ اور ثانیہ اماں جی کو گیسٹ روم تک چھوڑ آئی مگر شاہ وہاں بھی نہیں تھا
وہ مایوس سی لائبہ کے ساتھ اپنے روم میں جارہی تھی جب سامنے سے علی عبداللہ چچی جان اور عدیل اور چچا کو آتے دیکھا تو ثانیہ نے ہی علی بھائی سے پوچھا
کیا بات ھے ؟
تو علی نے بتایا کہ عبداللہ جارہا ھے اور مختصر ساری بات بتائی تو ثانیہ نے مسکراتے ہوئے عبداللہ کو congratulations کہا عبداللہ نے بھی مسکرانے کی کوشش کی اور ثانیہ کو دیکھنے لگا علی بھائی نے عبداللہ کی آنکھیں پڑھ لی تھی
عبداللہ چلو جلدی نکلو پہلے ہی کافی دیر ھو گئی ھے اور ہاں وہاں پہنچ کر مجھے کال کر دینا اور اپنا خیال رکھنا عدیل تم عبداللہ کے ساتھ جاؤ اور صبح واپس آجانا
تو وہ دونوں گاڑی میں بیٹھے اور گاڑی سٹارٹ ھوچکی تھی علی بھائی اور باقی سب اب اپنے کمروں کی طرف جارھے تھے ثانیہ اور لائبہ بھی جانے لگی تو عبداللہ نے ثانیہ کو آواز دی ۔۔۔۔
"ثانیہ بات سنو "

ثانیہ چلتی ھوئی گاڑی کے پاس آکر کھڑی ہوگئی اور بولی کیا بات ھے ؟
" ثانیہ میرا انتظار کرنا "
ابھی وہ اسکی بات کا مطلب سمجھ بھی نہیں پائی تھی کہ گاڑی گھر سے باہر نکل گئی لائبہ اسکے پاس چلتی ھوئی آئی اور بولی آؤ اب کمرے میں چلے مجھے تو بہت نیند آرہی ہے۔

ثانیہ نے ایک نظر گیسٹ روم کی طرف دیکھا اور پھر اپنے کمرے میں چلی گئی وہ بیڈ پر بیٹھی ہی تھی جب اسکی نظر پنجرے پر پڑی جو خالی پڑا تھا ثانیہ تھوڑی پریشان ھوئی نہ جانے سلطان کہا چلا گیا ہے پھر اسے آج کا واقعہ یاد آیا تو اس نے خد کو سمجھایا کہ وہ کوئی عام پرندہ نہیں ہے ضرور وہ کسی وجہ سے ہی پنجرے سے باہر نکلا ھوگا اسنے جیولری اتار کر سائیڈ ٹیبل پر رکھی اور بیڈ پر لیٹ گئی۔
آزر بہت تکلیف میں تھا اس لیے نہیں کہ اسے آج چوٹ آئی تھی بلکہ اس لئے کہ وہ بہت سی زماداریوں میں گھرا ہوا تھا جب حاکم چچا نے ثانیہ کو کرایے داروں کا بتایا تھا تو آزر یہ جاننے کے لئے کہ وہ کیسے لوگ ھے یا کوئی دشمن تو نہیں پتہ لگانے کے لئے وہ ان کرائے داروں کے پیچھے شہر گیا

تو وہ یہ دیکھ کر حیران ہی رہ گیا کے دادی جان اپنے پرانے کرایے کے مکان میں اکیلے بیٹھی رو رہی تھی ان سے بات کرنے پر آزر کو پتہ چلا محمد شاہ دو روز قبل ایک حادثے میں جان کی بازی ہار گیا ھے اور وہ اکیلی رہ گئی ھے اور کافی بیمار بھی ھے آزر نے انہیں یقین دلایا کے وہ ان کے پوتے کا دوست ھے اور وہ انہیں ایسے اکیلا نہیں چھوڑ سکتا دادی جان اور محمد شاہ اپنے پرانے گھر سے کچھ سامان لینے آئے تھے مگر ان کا پوتا ہی انہیں چھوڑ کر چل بسا۔

آزر نے انہیں کہا کے وہ اسے بھی اپنا پوتا ہی سمجھے آج سے وہ ان کا پوتا محمد شاہ ھے دادی جان بہت اکیلی تھی اور بے سہارا بھی آزر کی شکل میں انہیں سہارا مل گیا تھا ان کو ساتھ لے کر آزر واپس اعجاز احمد کے گھر آگیا تھا اور دادی جان سے کہا تھا میں سب سنبھال لوں گا آپ نے ٹینشن نہیں لینی دادی جان بھی آزر سے مطمئن تھی انہیں وہ بہت شریف عزت دار اور خدا ترس لگا دادی جان نے آزر کو دل سے اپنا بیٹا مان کر اللہ کا شکر ادا کیا تھا
آزر پر زماداریاں بڑھ گئی تھی اسے مضبوط بننا تھا مگر آج ثانیہ کو بار بار اپنے سامنے دیکھ کر وہ اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ پا رہا تھا اس کی ثانی آج اس کے سامنے تھی اسے دیکھ رہی تھی اسے ڈھونڈ رہی تھی اس سے باتیں کرنا چاہتی تھی مگر وہ مجبور تھا کیونکہ وہ محمد شاہ بنا ھوا تھا اور یہ بات اسے بہت تکلیف دے رہی تھی

سب لوگ سو چکے تھے رات کے 2 بج رہے تھے جب اس نے اعجاز احمد کے گھر کا حصار کیا
ایک جن زادے نے جننات کے شر سے سب کو بچانے کے لئےاعجاز احمد کے گھر کا حصار کیا تھا اور اب وہ سلطان کے روپ میں آچکا تھا اسکی اگلی منزل اپنا گھر اپنا قبیلہ تھا۔

وہ جیسے ہی اپنے قبیلے میں پہنچا ہر طرف خوشی کی لہر دوڑ گئی سب خوشیاں منانے لگے ایک دوسرے کو مبارک دینے لگے کہ ان کا سردار گھر واپس آگیا تھا سب سے پہلے آزر اپنے بچپن کے دوست قہوت سے ملا جسکی خوشی کا کوئی ٹھکانا نہیں تھا

اتنا عرصہ کہا تھے تم ؟
قہوت کے سوال پر آزر نے صرف اسکی طرف مسکرا کر دیکھا
کچھ ہی دیر میں ایک محفل لگی جس میں آزر کے قبیلے کے سب بزرگ شامل ھوئے اور آزر کے سر پر اس کے باپ کا سرداری والا تاج رکھا گیا

تمام اردو کہانیاں پڑھنے کے لیے کلک کریں 

جنات کی دشمنی اردو کہانی - پارٹ 5

Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories for adults, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories,

hindi moral stories in urdu,سبق آموز کہانیاں, jin-ki-dushmni,good moral stories in urdu,Moral Stories,Urdu Stories,urdu kahani,اردو کہانی,قسط وار کہانیاں,

گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں