BBC Urdu News Update
انڈیا کے معروف شہر علی گڑھ کے ایک پرائیویٹ کالج کے پروفیسر کی کیمپس میں کھلی جگہ پر نماز ادا کرنے کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد انتظامیہ نے چھٹی پر بھیج دیا ہے۔
انڈین میڈیا میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ کچھ دن پہلے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں پروفیسر ایس کے خالد کو شری ورشنی کالج کے کیمپس کے اندر ایک پارک میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
جیسے ہی ویڈیو وائرل ہوئی انڈیا میں دائیں بازو کی تنظیموں بشمول برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور یووا مورچہ نے پروفیسر اور کالج کے خلاف احتجاج کرنا شروع کر دیا۔
سوشل میڈیا پر نماز پڑھنے کے خلاف بھی باتیں کی جا رہی ہیں اور پروفیسر کو ایک ماہ کی چھٹی پر بھیجے جانے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
بہر حال اس ویڈیو کو کالج حکام کے نوٹس میں لایا گیا اور ایک تحقیقاتی پینل تشکیل دیا گیا ہے۔
کالج کے پرنسپل اے کے گپتا نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ وہ اس واقعے کے وقت چھٹی پر تھے۔ انھوں نے کہا 'اس وقت میں چھٹی پر تھا۔ واپس آنے کے بعد میں نے پوچھ گچھ کی۔ پروفیسر نے مجھے بتایا کہ وہ جلدی میں تھے اور انھوں نے ایک پارک میں نماز پڑھی۔ تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے جو حقائق کا جائزہ لے گی۔ پینل کے فیصلے کے مطابق، ضروری کارروائی کی جائے گی۔
انڈیا کی جنوبی ریاست کرناٹک کے تعلیم اداروں میں ابھی حجاب کا مسئلہ جوں کا توں بنا ہوا ہے جبکہ مسلمانوں کو کبھی بیف کے نام پر تو کھبی لو جہاد کے نام پر تو کبھی محض مسلم ہونے کے شبے میں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انڈین میڈیا میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ کچھ دن پہلے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں پروفیسر ایس کے خالد کو شری ورشنی کالج کے کیمپس کے اندر ایک پارک میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
جیسے ہی ویڈیو وائرل ہوئی انڈیا میں دائیں بازو کی تنظیموں بشمول برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور یووا مورچہ نے پروفیسر اور کالج کے خلاف احتجاج کرنا شروع کر دیا۔
سوشل میڈیا پر نماز پڑھنے کے خلاف بھی باتیں کی جا رہی ہیں اور پروفیسر کو ایک ماہ کی چھٹی پر بھیجے جانے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
بہر حال اس ویڈیو کو کالج حکام کے نوٹس میں لایا گیا اور ایک تحقیقاتی پینل تشکیل دیا گیا ہے۔
کالج کے پرنسپل اے کے گپتا نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ وہ اس واقعے کے وقت چھٹی پر تھے۔ انھوں نے کہا 'اس وقت میں چھٹی پر تھا۔ واپس آنے کے بعد میں نے پوچھ گچھ کی۔ پروفیسر نے مجھے بتایا کہ وہ جلدی میں تھے اور انھوں نے ایک پارک میں نماز پڑھی۔ تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے جو حقائق کا جائزہ لے گی۔ پینل کے فیصلے کے مطابق، ضروری کارروائی کی جائے گی۔
انڈیا کی جنوبی ریاست کرناٹک کے تعلیم اداروں میں ابھی حجاب کا مسئلہ جوں کا توں بنا ہوا ہے جبکہ مسلمانوں کو کبھی بیف کے نام پر تو کھبی لو جہاد کے نام پر تو کبھی محض مسلم ہونے کے شبے میں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
0 کمنٹس:
ایک تبصرہ شائع کریں