وسطی پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں ایک شخص پر موٹر سائیکل چوری کرنے کا الزام لگنے کے بعد مشتعل ہجوم نے اسے تشدد کر کے ہلاک کر دیا ہے۔
منظر عام پر سامنے آنے والی ایک ویڈیو میں ایک 28 سالہ شخص کو تشدد کرنے والوں کی منتیں کرتے اور ہاتھ جوڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے مگر لوگ پھر بھی اس شخص پر تشدد کیے جا رہے ہیں۔
اب پولیس نے تشدد کے الزام میں 14 شہریوں کو حراست میں لے لیا ہے جن میں اس پیٹرول پمپ کا مالک بھی شامل ہے جہاں یہ واقعہ پیش آیا جبکہ فرائض سے غفلت برتنے اور مشتعل افراد کے ہاتھوں زخمی شہری کو بروقت ہسپتال نہ پہنچانے پر تین پولیس اہلکاروں کے خلاف بھی الگ سے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ گوجرانوالہ پولیس کے سربراہ سید حماد عابد نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ملزمان کی گرفتاری جائے وقوعہ پر لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے کی گئی اور ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مقتول کباڑ کا کام کرتا تھا اور اس کا کوئی کریمینل ریکارڈ بھی نہیں ملا۔
’میں چور نہیں، مجھے مت مارو‘
گھوڑے شاہ کے رہائشی محمد اشرف کباڑ کا کام کرتے تھے۔ وہ شہر کے مختلف علاقوں سے سکریپ اکٹھا کرتے اور اُنھیں بیچ کر گزر بسر کرتے اور یہی ان کا کُل ذریعہ معاش تھا۔منگل کو محمد اشرف معمول کے مطابق کباڑ کا سامان خرید کر اپنی دکان کی طرف جا رہے تھے کہ اچانک ان کی موٹر سائیکل میں پیٹرول ختم ہو گیا اور یہیں سے ان کی بدقسمتی کا آغاز ہو گیا۔
محمد اشرف کے بھائی شوکت علی نے پولیس کو بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے مزید بتایا کہ اُن کے بھائی نے پیٹرول پمپ کے احاطے میں اپنی موٹر سائیکل کھڑی کی اور باتھ روم کی طرف چلے گئے۔
جب وہ واپس آئے تو وہاں چار پانچ موٹر سائیکلیں کھڑی تھیں۔ محمد اشرف نے شاید غلطی سے اپنی موٹر سائیکل کے بجائے کسی دوسری موٹر سائیکل کو ہاتھ لگایا تو وہاں کھڑے افراد نے چور چور کہہ کر اُنھیں دبوچ لیا اور مارنا پیٹنا شروع کر دیا۔
0 کمنٹس:
ایک تبصرہ شائع کریں