میری پہلی محبت ۔ دوسرا حصہ

Urdu Novel PDF Download 

میری پہلی محبت ۔ دوسرا حصہ 
تحریر: حنا سحر
 
کہتے ہیں کہ پیار محبت ان دیکھے جذبے ہیں ان کو محسوس کرنا ہر کسی کا بس میں نہیں ہوتا۔دل میں اٹھنے والی ہر دھڑکن سے خون کا جسم کے انگ انگ میں ڈورنا اور جسم کے ذرے ذرے میں محبت بھر دینا ،بلاوجہ نہیں ہے۔کوئی تو مقصد ہے اس جذبے کا۔جو بھی اسے اپنے اندر محسوس کر لیتا ہے ایک بار تو اس کا انگ انگ ہواؤں میں گھومنےلگتا ہے۔لیکن  محبت کا زہر انسان کو مارتا نہیں بلکہ جینے نہیں دیتا۔

خوابوں کا شہزاد جب خود خواب میں آنے لگے تو محبت کے لیے اٹھنے والے جذبوں کو ہوا ملتی ہے اور یہ انجانے جذبے پروان چڑھنے لگتے ہیں۔ کچھ ایسا ہی حریم کے ساتھ بھی ہو رہا تھا۔ رات  گیارہ بجے تک اپنا کلاس ورک مکمل کرنے کے بعد وہ سو گئی تھی۔ قدرت اس کے خوابوں میں ایک ایسے انسان کو لکھ رہی تھی جس تک پہنچنا اس کے بس میں نہیں تھا۔ خود حریم بھی ابھی تک ان انجان جذبوں سے واقف نہیں تھی۔

کلاس میں آج حریم کا دل چاہا کہ سب سے پہلی قطار میں بیٹھے لیکن عمارہ کہ رہی تھی کہ اگر فرنٹ لائن میں بیٹھو تو ٹیچر سوال بہت کرتے ہیں اور جواب نہ آئے تو پوری کلاس میں شرمندگی ہوتی ہے۔ لیکن کچھ بھی ہو آج حریم نے عمارہ کو کھنچ کھانچ کر فرنٹ لائن میں جگہ بنا لی تھی۔پہلے ہی لیکچر میں میڈم ارسا نے عمارہ سے آج کے لیکچر کے حوالے سے ایک سوال کیا:
”جی بیٹا! آپ کو کیا لگتا ہے کہ اردو شاعری کا مقصد کیا ہے؟ “
عمارہ نے کن انکھیوں سے حریم کی طرف دیکھا اور جواب دینے کے لیے اٹھ کھڑی ہوئی: ”میم اصل میں اردو شاعری اپنے محبوب کے گلے شکوے اور محبوب کی تعریفوں کے پل باندھنے کے علاوہ کچھ نہیں شاید۔جس شعر میں دیکھو، میرا محبوب، میرا محبوب، ہائے جدائی، لٹ گئے، مر گئے، برباد ہو گئے ہی دیکھنے کو ملتا ہے “
پوری کلاس عمارہ کے اس جواب پر کھل کھلا کر ہنس پڑی، کہ عمارہ نے تو اچھی خاصی تقریر ہی کر ڈالی تھی اور میڈم اپنی جگہ شرمندہ کہ  لگتا ہے اس لڑکی کو اردو شاعری سے جنم جنم کی دشمنی ہو۔ایسے میں حریم نے ہاتھ کھڑا کیا کہ میڈم میں کچھ کہ سکتی ہو کیا؟ میڈم نے کہا کہ ہر کوئی اپنی رائے کا اظہار کر سکتا ہے۔لڑکیوں کے ہاتھ میں ایک ایسا ٹوپک آ گیا تھا کہ سب مزے لے لے کر باتیں سن رہی تھیں۔عمارہ اب کچھ عجیب محسوس کر رہی تھی کہ اس نے کچھ زیادہ ہی اول فول بک دیا ہے لیکن خیر آج کے کنفیڈنس سے اسے خوشی بھی محسوس ہو رہی تھی۔
 
“شاعری کسی بھی انسان کے لیے اپنے احساسات و جذبات اور مشاہدات و تجربات کی عکاسی کا نام ہے کوئی بھی انسان ہو وہ ہر وقت کسی نہ کسی چیز یعنی قدرت کی تخلیق کردہ اشیا کے مشاہدے میں یا اپنی ایجادات اور تخلیقات میں مصروف رہتا ہے اور سوچ میں گم رہتا ہے ہر انسان اپنے نظریے سے سوچتا ہے لیکن حساس لوگ کا مشاہدہ بہت ہی گہرا ہوتا ہے شاعری کا تعلق بھی حساس لوگوں کے ساتھ زیادہ ہے لیکن اِن مشاہدات و خیالات اور تجربات کے اظہار کرنے کا طریقہ سب کا الگ الگ ہے کچھ لوگ اس کو عام باتوں کی طرح سے یعنی گفتگو سے ظاہر کرتے ہیں کچھ لوگ اس کو لکھ کر یعنی نثر کی صورت میں بیان کرتے ہیں جن کو مضمون، ناول نگاری، افسانوں اور کہانیوں کے زمرے میں رکھا جاتا ہے اور کچھ لوگ مختلف فنون جیسے مجسمہ سازی، سنگ تراشی، نقش نگاری اور فنِ مصوری کے ذریعے اپنے خیال کا اظہار کرتے ہیں اور کچھ لوگوں کے خیالات کے اظہار کا ذریعہ شاعری ہوتا ہے۔ شاعری بہت سی زبانوں میں کی جاتی ہے ہر زبان کے اپنے اصول ہیں لیکن لفظ شاعری صرف اُردو زبان کے لیے مخصوص ہے شاعر اپنے خیالات و مشاہدات اور احساسات و تجربات کو اپنے تخیل کے سانچے میں ڈھال کر اُسے اک تخلیق کی صورت میں اخذ کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ اپنی سوچ کو دوسرے لوگوں تک ہو بہو اسی طرح پہنچا دے جس طرح وہ سوچتا ہے اس طرح تخلیق کار کو اطمینان ملتا ہے صدیوں سے لوگ اپنے خیالات کا اظہار کرتے چلے آ رہے ہیں آج بھی تاریخی عمارات و مقامات پہ بنے نقش و نگار آثار قدیمہ سے ملنے والی اشیا سے گذشتہ زمانوں کے لوگوں کے خیالات اور حالات و واقعات کی عکاسی ملتی ہے جس سے موجودہ زمانے کے لوگ بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اُس دور میں لوگوں کے حالات زندگی اور اُنکا رہن سہن کیسا تھا یہی وجہ ہے کہ ہر دور کے شعرا کی تحریروں سے ان کے زمانے کے حالات و واقعات کی عکاسی ملتی ہے۔ “
 حریم نے اپنی بات مکمل کی  تو ساتھ ہی میڈم ارسا آگے بڑھی اور انتہائی والہانہ انداز میں حریم کو گلے لگا لیا۔پوری کلاس تالیوں کی آواز سے گونج اٹھی۔عمارہ ہکی بکی حریم کا منہ دیکھے جا رہی تھی۔ اسے یقین ہی نہیں ہو رہا تھا کہ حریم ایسے فلسفانہ انداز میں  بات کرے گی۔میڈم ارسا نے حریم کی بہت تعریف کی اور بریک میں اپنے ساتھ چائے پر انوایٹ بھی کر لیا۔
آج حریم بہت خوش نظر آ رہی تھی لیکن آج کی یہ خوشی اسے راس نہ آئی جب اگلے ہی لیکچر میں مسٹر سرفراز کلاس میں تشریف لائے اور اپنے روایتی انداز میں لیکچر کا آغاز کیا۔ ”اسٹوڈنٹس! کیا آپ کو معلوم ہے ہم ایک کوئز  مقابلہ کروا رہے ہیں اور امید ہے اس میں آپ لوگ ضرور حصہ لیں گے، مجھے آپ کی کلاس سے دو لڑکیاں سلیکٹ کرنی ہیں جو اس مقابلہ میں حصہ لیں گی، اب آپ میں سے کون حصہ لینا چاہتی ہیں ذرا ہاتھ اٹھا کر بتائیں “
اب کلاس میں سر گوشیاں شروع ہو گئی اور ایک دوسرے کو اس مقابلے میں حصہ لینے کے مشورے دیے جانے لگے لیکن اس نکمی کلاس میں مشکل سے صرف تین لڑکیوں نے رضا مندی کا اظہار کیا۔ ایک عالیہ، دوسری فرزانہ اور تیسری حریم۔ اب مشکل یہ تھی کہ مقابلے کے لیے صرف دو لڑکیا ں حصی لے سکتی تھیں اور حریم یہ موقع ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتی تھی وہ بہت پرجوش لگ رہی تھی۔ اس کی دلی خواہش تھی ک سر اے ضرور سلیکٹ کر لیں۔لیکن اس وقت اس کے ارمانوں پر پانی پھر گیا جب سر نے  عالیہ اور فرزانہ کو سلیکٹ کر لیا اور حریم ٹو ٹا دل لیکر بیٹھ گئی۔ حریم کلاس کی اچھی اسٹوڈنٹ تھی اور اس مقابلے کے لیے اس کا انتخاب کلاس کو کامیاب کرا سکتا تھا لیکن اسے سمجھ نہیں آئی کہ سر نے اسے اگنور کیوں کیا۔  سر نے ان دونوں لڑکوں کو بریک میں ملنے کو کہا تاکہ کچھ ضروری باتیں ڈسکس کی جاسکیں۔
بریک کی بیل ہوئی لیکن حریم اداس سا چہرہ لیے کلاس میں بیٹھی رہی، عمارہ نے بہت کوشش کی اسے سمجھانے کی لیکن وہ بات دل پہ لیے بیٹھی تھی۔اس لیے عمارہ بھی اس کے ساتھ ہی بیٹھ گئی،
”ارے میری جان حریم! اچھا ہی ہوا سر نے تمہیں سلیکٹ نہیں کیا “ عمارہ نے جان بوجھ کر حریم کو تنگ کرنا شروع کر دیا۔
حریم نے ناراضگی سے عمارہ کی طرف دیکھا اور پوچھا : ”کیا مطلب ہے تمہارا؟ “
”دیکھو نہ اگر سر تمہیں سلیکٹ کر لیتے تو تم کوئز مقابلے میں مصروف ہو جاتی اور پھر ہماراکیا ہوتا؟ میں تو اکیلی بو ہو جاتی نا ۔میرا نا تمہارے بنا گزارا نہیں ہوتا“ عمارہ نے ایسی بے تکی بات کی کہ حریم کھل کھلا کر ہنس دی۔
”اچھا ہی ہے ہمارے پاس بھی ایسے فضول سے کاموں کے لیے ٹائم نہیں ہے “ حریم نے ایک آنکھ دبا کر عمارہ کی طرف دیکھا۔
اچانک حریم کو اک جھٹکا لگا جیسے اسے کچھ یاد آگیا ہو جو وہ بھولے بیٹھی تھی۔ ” اوہ یار مجھے بریک میں میڈم ارسا نے ملنے کا کہا تھا تم بھی میرے ساتھ چلو، میڈم بہت اچھی ہیں ہم دونوں ہی چلتے ہیں “
عمارہ نےخود بریک میں کلاس سے جانا چاہتی تھی اس لیے فوراً تیار ہو گئی اور دونوں میڈم کے  آفس جانے لگی۔ آفس جانے کے لیے انہیں ایڈمن بلاک جانا پڑا ، دونوں اپنے ہی خیالوں میں چلی جا رہی تھیں اور جیسے ہی راہ داری میں مڑی تو حریم  ایک بار پھر سامنے سے آتے ہوئے مسٹر سرفراز کچھ یوں ٹکرا  ئیں  کہ سر فراز نے اسے تھام نہ لیا ہوتا  تو وہ فرش پر گر جاتی۔
دونوں کی نظریں ملیں اور سرفراز نہ کہا: ”محترمہ ذرا دیکھ کہ چلا کریں، اور لگتا ہی جیسے آپ نے تو مجھ سے ہی ٹکرانے کا ٹھیکا لے رکھا ہے “
”آئی ایم سوری سر ۔۔غلطی ہو گئی “ حریم سرفراز کی بار سن کر شرم سے پانی پانی ہو گئی۔ دونوں تیزی سے آگے بڑھ گئیں۔ لیکن اپنا سا منہ لیکر واپس آنا پڑا کیوں کہ میڈم ارسا اس ٹائم میٹنگ میں مصروف تھی اور جلدی فارغ ہونے کا امکان بھی نہیں تھا اس لیے دونوں واپس آگئی، لیکن اس دفعہ کلاس میں جانے کی بجائے لائبریری کا رخ کیا۔  

اس کائنات میں محبت سے بڑھ کچھ نہیں، سب کچھ محبت ہے، انسان سے انسان اور پھر انسان سے کائنات اور کائنات سے خدا تک کا سفر محبت کے سوا کچھ نہیں انسان کے لیے ہی یہ کائنات بنائی گئی گویا جس کو جس سے محبت ہوئی اس نے اُسی کی تعریف میں محبت کے حُسن کو قلم بندھ کر دیا میں یہ ضرور کہوں گا محبت ایک بہت ہی پیارا احساس ہے
محبت جیسا احساس جس کے دل میں پیدا ہو جائے وہ محبوب کے لیے کوئی کچھ بھی کرنے کو تیار ہو جاتا ہوے, جو انسان محبت کے بارے میں جان لیتا پھر وہ اس کائنات اور ﷲ سے واقفیت حاصل کر لیتا ہے
اگر کسی انسان کے میں محبت نہیں تو پھر اس دنیا میں نظریات، سائنس، فلسفہ اور روحانی دنیا کے علم کرنے کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ دلی لگن، محبت ہی اپ کو سب کچھ سکھاتی ہے
محبت ہے تو سب کچھ ہے محبت کے ہونے سے ہی سب کچھ ممکن ہے
محبت کا مطلب ایک ہوجانا، اس کائنات سے جڑ جانا، زندگی اور موت سے جڑ جانا، اسی کو محبت کہتے ہیں.
انسان کچھ بھی بن جائے، دانش ور، صوفی، مرشد، مذہبی مفکر،سائنسدان، روحانی مفکر، اگر انسان کے دل و دماغ میں محبت نہیں ہے تو اس کائنات میں ہماری کوئی وقعت ہی نہیں ہے کیونکہ یہ محبت ہی ہے جو ہمیں انسانیت سے محبت کرنا سکھاتی ہے
محبت ایک جذبہ محبت جس کا نام بھی محبت سے لیا جاتا ہے جو کسی جاندار، بے جان چیز کے لیے دل کی گہرائی سے پھوٹتاہے محبت بے لوث ہوتی ہے اگر محبت میں بے لوثی نہ ہو تو وہ محبت پاک نہیں ہوتی، ایسی محبت جس میں بے لوثی نہ ہو وہ پھر وہ محبت نہیں دھوکہ ہے اور وقت گزاری کی محبت ہوتی ہے جیسے (فلرٹ) کہا جاتا ہے
 آخر یہ محبت ہے کیا؟ محبت کو بڑی تحمل مزاجی سے سمجھیں کیونکہ محبت کا احساس بہت گہرا ہے اس میں جلد بازی تو بلکل بھی نہیں ہے ہمارا مسلا کیا ہے کے ہم محبت کا تجربہ تو کرتے ہیں لیکن اس کے احساس کو سمجھنے سے ہہلے ہی ہم اس سے نکلنا چاہتے ہیں ہم محبت کے واردات کا مشاہدہ نہیں کرتے اگر محبت کے احساس کو سمجھیں گے نہیں تو پھر ہمیں محبت کے بارے معلوم کیسے ہو گا۔

ایک بات جو حریم کو بہت پریشان کر رہی تھی وہ یہ کہ سر نے اسے کیوں اگنور کیا؟ اسکی بہت خواہش تھی کہ وہ اس مقابلے میں حصہ لیتی لیکن جب ایسا نہیں ہوا تو اس کا دل بہت دکھی ہوا تھا۔گھر آ کر یہی بات سوچ کر اسے نا جانے کیوں رونا آگیا۔لیکن پھر اسے خود بھی عجیب لگا کہ وہ ایسا کیوں سوچ رہی ہے؟ آج کے لیکچرز کا ورک بھی کرنے کو دل نہیں چاہ رہا تھا۔اک عجیب سی کیفیت سے دوچار تھی۔

دروازے پہ ہونے والی دستک نے اسے چونکا دیا، جلدی سے اپنا فیس سیٹ کیا  اور دیکھا تو اسکی امی جوس کا گلاس لیے اندر آرہی تھی۔ ”ارے مما ! آپ نے اتنی زحمت کیوں کی؟ میرا آج موڈ بھی نہیں ہو رہا تھا “ حریم نے بجھے دل سے کہا
”میرے بچے نے آج کھانا بھی ٹھیک سے نہیں کھایا، کیا بات ہے؟ کچھ پریشانی ہے کیا؟  “  حریم کی امی نے اس کا اداس چہرہ دیکھتے ہو ئے پوچھا۔
”نہیں مما ایسی کوئی بھی بات نہیں ہے۔آج کالج میں عمارہ  کے ساتھ لنچ کیا تھا تو بھوک بھی نہیں تھی اس لیے ہلکا سا کھانا کھایا ہے “
”اچھا میرے بچے ٹائم پہ سو جانا، اور کل میں تمہیں لنچ بنا کے دوں گی،عمارہ اور تم نے وہی کھانا ہے، کیونکہ کالج میں پتا نہیں کیسا کھانا بنتا ہے “ یہ کہ کر حریم کی مما نے اسکی پیشانی کا بوسہ لیا اور کمرے سے چلی گئی۔
حریم نے جوس پیا اور جلدی جلدی اپنا کام مکمل کرنے لگی۔رات کے بارہ بجے سے پہلے کلاس ورک مکمل کر کے سونا چاہتی تھی۔اس لیے اسکی کوشش یہی تھی کہ جو کام آج نا ہو سکا کسی صورت مکمل ہو جائے۔

اگلے دن کالج میں پہلے لیکچر سے پہلے ہی اسے اطلاع ملی کہ میڈم ارسا نے اسے اپنے آفس بلایا ہے، حریم جلد جلدی کلاس میں داخل ہوئی، کلاس میں عمارہ موجود نہیں تھی اس لیے حریم اکیلی ہی میڈم کے آفس چل دی۔میڈم ارسا کے آفس میں اجازت طلب کرنے کے بعد جیسے ہی اندر قدم رکھا تو انگلش کے ٹیچر سرفراز کو سامنے دیکھ کر ایک بار تواس کا دل دھک سے رہ گیا۔
.............................
قسط نمبر 3 پڑھنے کے لیے کلک کریں
............................ 
............................  
گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں