روشن خیال شخص اور بادشاہ کا فیصلہ


تحریر: اسحاق مزاری

ایک دفعہ کا زکر ہے کہ ایک ملک میں ایک بہت سخت اور ظالم بادشاہ کی حکومت تھی جو بھی اسکے خلاف کچھ بولتا یا لکھتا اسے پھانسی گھاٹ میں اتار دیا جاتا تھا۔

اس ملک میں ایک روشن خیال شخص رہتا تھا جو بادشاہ کی سختیوں اور ظلم سے تنگ آکر بولتا اور لکھتا تھا۔
وہ روشن خیال عوام کو غلامی کی چکی سے آزادی دلانے کے لیے بیدار کرنے کی کوشش کرتا رہتا۔
وہ واحد صاحب علم تھا جو اپنے علم کی روشنی سے لوگوں کو بیدار کرنے کی کوشش کرتا رہتا تھا۔

کچھ ماہ بعد بادشاہ تک خبر پہنچی تو اس نے حکم دیا کہ اس روشن خیال شخص کو پھانسی پر لٹکایا جائے۔
کہیں لوگ بادشاہ خلاف نہ ہوجائیں۔
اس روشن خیال کو ہزاروں کند ذہنوں کے سامنے ہاتھ باندھ کر پیش کردیا گیا جسکا قصور اتنا تھا کہ وہ شخص ان کند ذہنوں کو بیدار کرنے کی کوشش کررہا تھا۔
اور اس روشن خیال کو ان کند ذہن لوگوں کیسامنے پھانسی کے گھاٹ اتار دیا گیا اور کند ذہن بادشاہ کے اس عمل پر تالیاں بجاتے ہوئے واپس چلے گئے۔
بلکل اسی طرح ہمارے ملک خدادا میں اگر کوئی روشن خیال علاقائی مسائل کو اجاگر کرنے کی کوشش کرتا ہے تو علاقائی نمائندے ان روش خیال ذہنوں کو کچلنے کی کوشش کرتے ہیں کہ کہیں لوگ ہماری مخالفت نہ کریں تو وہ کند ذہن لوگ جنکے حق اور آزادی کے لیے آواز اٹھا جارہا ہو وہ لوگ اس عمل پر تالیاں بجاتے اور تماشہ دیکھتے ہیں۔
گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں