واردات کی رات وہ گھر میں اکیلی تھی

اس کا شوہر امریکہ میں اپنے والدین کے ساتھ مقیم تھا ۔ ایک ماہ قبل ہی اسکی شادی ہوئی تھی ، اسکے شوہر نے بڑی دھوم دھام سے شادی کا بندوبست کیا تھا ، اسکا تعلق ایک غریب گھرانے سے تھا ، امجد بھی غریب گھرانے کا لڑکا تھا اور شازیہ کا کزن بھی ۔ این ای ڈی سے انجینرنگ کی ڈگری لینے کے بعد اسکی نوکری پہلے سعودیہ میں ایک امریکن کمپنی میں ہوئی اسکی قابلیت دیکھتے ہوئے پھر کمپنی نے اسے امریکہ بھیج دیا ، امریکہ جانے کے بعد اسنے اپنے بوڑھے والدین کو سب سے پہلے امریکہ منتقل کیا ۔ چار سال کے بعد وہ اپنے والدین کو لے کر شازیہ سے شادی کرنے پاکستان آ گیا ، شادی کے بعد وہ نکاح نامے اور شازیہ کے پاسپورٹ کی فوٹو کاپی لے کر واپس امریکہ چلا گیا کہ جلد سے جلد شازیہ کے ویزے کا بندوبست کر کے اسے اپنے پاس بلا لے ۔
اسی دوران شازیہ کے بھائی کو بھی اسلام آباد کے ایک بنک میں نوکری مل گئی اور وہ نوکری کے لیئے اسلام آباد شفٹ ہو گیا ۔ گھر میں شازیہ اور اسکی ماں اکیلی رہ گئیں
آج اسکی والدہ کی طبعت خراب تھی ، شازیہ نے سوچا کہ خود ہی باہر جا کر شاپنگ کر لیتی ہوں اور والدہ کو سردی کے موسم میں مرغ کی یخنی بنا کر دیتی ہوں ، یہ سوچ کر اسنے اپنا پرس اٹھایا اور بے دھیانی میں شادی پر ملنے والی چوڑیوں اور سونے کے ہار کو اتار کر گھر میں رکھ جانے کی بجائے اسی طرح زیورات پہنے مارکیٹ چلی گئی جہاں اسنے بکرے کی ران اور تازہ مرغ خریدا ، اور سبزی کی دوکان سے سبزی خریدی ۔ اسکو سبزی کی دوکان پر اتنی مہنگی اشیاء کی خریداری کرتے دیکھ کر وہاں کھڑے دو آوارہ لڑکوں نے غیر محسوس انداز میں اسکا پیچھا شروع کر دیا ، وہ تیز تیز قدموں سے چلتے ہوئے گھر میں داخل ہو گئی اور اسکا پیچھا کرتے ہوئے دونوں نوجوانوں نے اسکے گھر کا بغور جائزہ لیا ، جو کہ غریب بستی پانچ مرلے پر تعمیرشدہ پرانی طرز کا مکان تھا - ایسے مکانوں میں گھس کر وہ پہلے بھی کئی کامیاب کاروائیاں کر چکے تھے ، خوشی سے انکی آنکھیں پھیل چکی تھیں ، بابو خان کے چائے خانے پر بیٹھے وہ رات گہری ہونے کا انتظار کر رہے تھے ، سردی سے انکے جسموں میں سوئیاں سی چبھ رہی تھیں لیکن ایسا موقع اور شکار کبھی کبھی ملتے تھے
انہوں نے آخری دودھ پتی اور لچھے دار پراٹھے کا آرڈر دیا ، چرس والا سگریٹ سلگا کر لمبے لمبے دو کش لیئے اور بائیک سٹارٹ کر کے اپنے ہدف کی طرف چل پڑے ۔ منزل مقصود زیادہ دور نہیں تھی ۔
دونوں نوجوان شازیہ کے گھر کی دیوار کے ساتھ موٹر سائیکل کھڑی کر کے گلی کا جائزہ لینے میں مصروف تھے ، گلی بالکل سنسنان پڑی تھی ، دور ایک بلب کی لو ٹمٹما رہی تھی – ایک نے کسی تربیت یافتہ فرد کی طرح موٹر سائیکل پر چڑھ کر ایک ہی لمحے میں دیوار پھلانگی اور اندر جا کر آہستہ سے دروازہ کھول دیا
دوسرا شخص نقاب پہنے ہاتھ میں ٹی ٹی تھامے تیار تھا ۔ دونوں نے گھر میں داخل ہو کر جائزہ لیا ۔ شازیہ اپنے کمرے میں جاگ رہی تھی ، آہٹ کی آواز سن کر وہ اپنے کمرے سے باہر نکلی تو دروازے کے ساتھ کھڑے ایک نوجوان نے ایک ہاتھ اسکے منہ پر رکھ کر پستول اسکی کنپٹی پر رکھ دیا ۔

(جاری ہے)
گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں