چوری کی دو دلچسپ وارداتیں

ایک صبح کسی صاحب کے گھر کے باہر کھڑی گاڑی چوری ہوگئی۔ لیکن شام ڈھلتے ہی وہی گاڑی صاف ستھری حالت میں مکمل پالش کے ساتھ اسی جگہ کھڑی پائی گئی جہاں سے چوری ہوئی تھی۔ اور گاڑی کے اندر ایک خط پڑا تھا جس پر تحریر تھا:
میں تہہِ دل سے معذرت خواہ ہوں کہ مجھے یہ قدم اٹھانا پڑا۔ میری بیوی کی ڈیلیوری کے باعث حالت تشویش ناک تھی۔ مجھے کچھ سمجھ نہیں آپا رہا تھا کہ کیسے اسے ہسپتال پہنچاؤں۔ بس اس وجہ سے میں نے چوری جیسا گھناؤنا قدم اٹھایا مگر میں اپنے کیے پر شرمندہ ہوں اور امید کرتا ہوں آپ مجھے میری اس حرکت پر معاف کر دیں گے۔
میری طرف سے آپ اور آپ کی فیملی کے لیے ایک عدد تحفہ۔ آج رات کے شو کی ٹکٹیں اور ساتھ میں کچھ کھانے پینے کی چیزیں بھی قبول کیجیے۔ یہ سب اس مدد کے بدلے میں ہے جو آپ کی گاڑی کے ذریعے سے ہوئی۔
گاڑی کا مالک یہ سب پڑھ کر مسکرایا۔ بغیر محنت گاڑی بھی دھلی دھلائی ملی اور مفت میں رات کے شو کی ٹکٹیں۔
رات کو جب فیملی فلم دیکھ کر واپس آئی تو ان کے گھر ڈکیتی کی واردات کی جاچکی تھی۔ پورا گھر سامان سے خالی کیا جاچکا تھا اور وہیں پر ایک خط پڑا ملا جس پر لکھا تھا:
امید ہے فلم پسند آئی ہوگی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

چلتی بس میں نکاح،
بس لاہور سے ایبٹ آباد جا رہی تھی،جیسے ہی بس لاری اڈا سے نکلی تو فرنٹ سیٹ پر بیٹھے ایک سفید پوش بزرگ نے آٹھ کر کہا،میں کوئی مانگنے والا نہیں ہوں،میں ایک اچھا بھلا بزنس مین تھا مگر آجکل حالات ایسے ہو چکے ہیں کہ دو وقت کی روٹی کے پیسے نہیں ہیں میرے پاس،اور میں کینسر کا مریض ہوں، میری ایک بیٹی ہے جس کی میں شادی کر کے سکون کی موت مرنا چاہتا ہوں،سفید پوش بزرگ کے ساتھ والی سیٹ پر ایک نوجوان دوشیزہ نے آٹھ کر کہا بابا جان بیٹھ جائیں،یہ اس کی بیٹی تھی،سفید پوش بزرگ کی باتیں سن کر پچھلی سیٹ پر بیٹھے ایک شخص نے کہا میرے دو بیٹے ہیں ایک ڈاکٹر ہے جس کی شادی کر دی ہے دوسرا بیٹا انجینئر ہے ،میں اپنے بیٹے کے لیے آپکی بیٹی کا نکاح کرانے کے لیے تیار ہوں،اس کے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھے اس کے انجینئر بیٹے نے کہا مجھے قبول ہے،سفید پوش بزرگ نے ہاں کر دی اور ساتھ یہ بھی کہا کہ میری بیٹی کو کبھی میری کمی محسوس نہ ہو،
بس میں موجود ایک مولوی صاحب نے کہا ان دونوں کا نکاح میں پڑھا دیتا ہوں سب نے کہا ٹھیک ہے،سفید پوش بزرگ نے کہا مولوی صاحب نکاح شروع کریں،مولوی صاحب نے نکاح پڑھایا تو سب مبارکباد دینے لگے،بس میں موجود ایک شخص بولا میں نے یہ لڈو مٹھائی اپنے گھر والوں کے لیے لی تھی،مگر اس خوشی کے موقع پر سب کو کھلاتا ہوں،ادھر عشاء کی اذان ہو چکی تھی،سفید پوش بزرگ نے بس ڈرائیور سے کہا بس کو سائیڈ پر روکنا پانچ منٹ کے لیے ،سب لوگ منہ میٹھا کر لیں، یعنی لڈو مٹھائی کھا لیں،ڈرائیور نے سائیڈ پر بس کو روکا ،اور مٹھائی کھانے لگ گئے،6 کے گروپ نے سب کو مٹھائی کھلاہی ،مٹھائی کھاتے ہی سب لوگ بےہوش ہو گئے،جب ہوش آیا تو صبح کے 8بج چکے تھے،اور سفید پوش بزرگ کا 6 رکنی گرو لوٹ مار کرنے کے بعد روپوش ہو چکا تھا،
یہ ہوتا ہے بس میں نکاح

برائے مہربانی اپنی رائے کا بھی اظہار کیا کریں اور دلچسپ تحریریں پڑھنے کے لئے ہمارے پیج کو لائیک کر لیں اور اس پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں شکریہ
گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں