کیا علماء دجال کے پیروکار ہوں گے؟

کیا علماء دجال کے پیروکار ہوں گے؟
دوست کا سوال ہے کہ کیا کوئی ایسی روایت ہے کہ دجال کے پیروکاروں میں علماء ہوں گے کیونکہ ساحل عدیم صاحب نے کوئی ایسی روایت نقل کی ہے کہ جس پر کافی بحث مباحثہ ہو رہا ہے؟
جواب: میں نے ساحل عدیم صاحب کا وہ کلپ نہیں سنا کہ جس میں انہوں یہ بات کی ہے لیکن میں نے ان کے کچھ دوسرے کلپس سنے ہیں جیسا کہ ذو القرنین کے بارے میں تو میرا ان کے بارے تاثر یہ ہے کہ وہ بعض باتوں کو احادیث یا صحابہ کے اقوال کہہ کر بیان کر دیتے ہیں جبکہ تحقیق پر وہ اسرائیلی یا منگھڑت روایات نکلتی ہیں۔ تو ان کی باتوں میں یہ بنیادی کمزوری ہے کہ بغیر تحقیق کے کسی بات کو حدیث یا اثر کہہ کر بیان کر دیتے ہیں اور اس کا حوالہ بھی نہیں دیتے۔ باقی وہ ایک اچھے موٹیویشنل اسپیکر ہیں، سائیکالوجی میں ان کی درک اچھی ہے جیسا کہ انسانی نفسیات پر ان کی بعض ویڈیوز میری نظر سے گزری ہیں۔
پس یہ ذہن میں رہے کہ کسی بھی داعی یا موٹیویشنل اسپیکر سے موٹیویشن ضرور لیں لیکن قرآن وحدیث کی بابت اس کی تحقیقات کو کراس چیک کر لیا کریں کہ ایسے لوگ قرآن مجید کی کسی آیت کی تفسیر میں یا حدیث کے بیان میں عموما فاش غلطی بھی کر جایا کرتے ہیں۔ البتہ جب رویوں، اخلاقیات اور انسانی نفسیات پر گفتگو کرتے ہیں تو ان کی وہ گفتگو عمدہ، قابل تحسین اور سماعت کے لائق ہوتی ہے۔ تو موٹیویشنل اسپیکر سے موٹیویشن لیں، داعی دین سے دعوت دین دینا سیکھیں، اور عالم سے علم دین لیں۔ ہر شخص کا ایک میدان ہے، اس سے اس کے میدان میں استفادہ کرنے میں حرج نہیں۔
علماء کے بارے ایک انتہاء تو یہ ہے کہ انہیں دجال کا پیروکار ثابت کیا جائے اور دوسری انتہاء یہ ہے کہ ان پر نقد کو زندقہ قرار دیا جائے۔ یہ دونوں انتہائیں ہمیں یہاں سوشل میڈیا پر دیکھنے کو ملتی ہیں۔ دیکھیں، علماء میں ہر طرح کے لوگ موجود ہیں، اچھے بھی اور برے بھی۔ نہ تو علماء پر مطلق طور تنقید درست ہے اور نہ ہی مطلق طور ان کی تعریف۔ علماء میں سے بعض ایسے ہیں کہ جن کے جوتے اٹھانا باعث سعادت ہو گا جبکہ ان میں بعض ایسے بھی ہیں کہ جنہیں شاید جوتے مارنا باعث اجر وثواب ہو گا، ان شاء اللہ عزوجل۔ یہاں جوتے مارنا محاورتا استعمال کیا ہے۔
جہاں یہ روایت موجود ہے کہ علماء، انبیاء کے وارث ہیں اور اس روایت کو عام کرنا چاہیے تو وہاں یہ روایت بھی موجود ہے کہ قرب قیامت میں آسمان کی چھت کے نیچے بدترین مخلوق علماء کی جماعت ہو گی۔ اگرچہ یہ روایت بطور سند ضعیف ہے لیکن شیخ بن باز رحمہ اللہ نے اپنے ایک فتوی میں لکھا ہے کہ اس کا معنی بالکل درست ہے کہ اس کا معنی ہم اپنے سامنے دیکھ رہے ہیں۔ اسی لیے امام عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ نے کہا تھا؛ وهل أفسد الدين إلا الملوك .. .. وأحـبار سـوء ورهبانها۔ ترجمہ؛ دین اسلام کو تین لوگوں نے تباہ کیا ہے؛ بادشاہوں، علمائے سوء اور گمراہ صوفیوں نے۔
تو اس حدیث کی سند ضعیف بھی ہو لیکن اس کا معنی ایسا ظاہر وباہر ہے کہ یہاں سوشل میڈیا پر ایک دنیا نے یہ معنی دیکھ لیا ہے لہذا اب اس بات پر زور لگانے کا فائدہ نہیں کہ اس حدیث کی سند کمزور ہے۔ سند کمزور ہونے کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ بات بھی غلط ہو۔ حافظ ثناء اللہ الزاہدی حفظہ اللہ تعالی سے جب ہم ملاقات کے لیے تشریف لے گئے اور انٹرویو کرنا چاہا تو انہوں نے شروع میں ایک بات کہی کہ جس سے میں اندر تک لرز کر رہ گیا کہ بھئی، میز پر ٹانگ رکھنے کا تو کوئی سلسلہ نہ ہو گا؟ تو علماء کے ذہن میں یہ تحفظ کیوں ہے؟ ظاہر ہے علماء ہی کی وجہ سے ہے۔ علماء کی جو ویڈیوز شوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہیں یا ہوتی رہتی ہیں، اس کے بعد اب زیادہ دیر چالاکی نہیں چل سکتی۔ علماء کو اب علماء کی عزت واحترام پر وعظ جھاڑنے کی بجائے خود سے اپنا عمل اور کردار ایسا پیش کرنا ہو گا کہ لوگ خود سے ان کی عزت واحترام کرنا شروع کر دیں۔
تو ہماری نظر میں معتدل رویہ یہی ہے کہ علمائے حق کی تعریف کریں، ان سے لوگوں کو جوڑیں اور علمائے سوء پر تنقید کریں اور ان سے لوگوں کو بچائیں۔ اب علمائے حق کون ہیں اور علمائے سوء کون ہیں؟ تو اس میں اختلاف ممکن ہے۔ ایک تو ہر مسلک والوں کے نزدیک ان کے علماء، علمائے حق ہوں گے اور دوسرے علمائے سوء تو ہمارے نزدیک یہ قاعدہ غلط ہے۔ ہمارے نزدیک فی زمانہ وہ علمائے حق میں سے ہے جو کبھی اپنے مسلک پر تنقید کر لے اور کبھی دوسرے مسلک کی تحسین کر دے کیونکہ آپ کا مسلک صحابہ کی جماعت نہیں اور دوسرے مسلک والے منافقین کا گروہ نہیں۔
ایک روایت کے مطابق جس میں تقفہ فی الدین یعنی دین کی گہری سوجھ بوجھ اور اچھے اخلاق جمع ہو جائیں تو اس میں نفاق نہیں ہو سکتا۔ تو علمائے حق وہ ہیں کہ جن میں یہ دونوں خلصتیں بیک وقت موجود ہوں۔ جس کے اخلاق برے ہوں، وہ علمائے سوء میں سے تو ہو سکتا ہے، علمائے حق میں سے نہیں۔ تیسرا یہ بھی کہ جس میں تواضع اور انکساری ہو تو وہ علمائے حق میں سے ہے۔ اور جس میں تکبر اور خود پسندی ہو تو اس کا علمائے حق میں سے ہونا ممکن نہیں کہ قرآن مجید میں علماء ان کو کہا گیا ہے کہ جن میں خشیت ہو اور یہ دونوں خصلتیں یعنی تکبر اور خود پسندی، خشیت کے منافی ہیں۔
تو ہمیں جس عالم دین میں یہ خوبی نظر آتی ہے تو ہم ہر مسلک کے پیروکاروں کو اپنے ان علماء سے جڑنے کی نصیحت کرتے ہیں۔ آپ کا قاعدہ ضابطہ کچھ اور بھی ہو سکتا ہے، ہمیں اس سے کیا لینا دینا۔ جو دین ہمیں سمجھ آ رہا ہے، ہم اسے بیان کر رہے ہیں۔ اور جو آپ کی سمجھ ہے، آپ اسے بیان کرتے رہیں۔ واللہ اعلم بالصواب
حافظ محمد زبیر
گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں