ماں کی قدر کرو تاکہ لوگ آپ کی قدر کریں

بیوی ۔نے شوہر کو کال کی ماں بیمار ہے جلدی گھر آؤ۔
شوہر۔اہ کیا ہوا امی کو اچھا روک میں آتا ہوں۔
شوہر گھر پونچا دیکھا ماں چارپائی پے بے بس پڑی تھی ۔بیٹا کیا امی آپ کو کتنی دفعہ بولا ہے ادھر اودھر مت جا دیکھ اب ہو گئی نہ بیمار۔بیوی زرا ادھر آؤ بات سنو ۔اس کو اولڈ ہاؤسز میں چھوڑ آتے ہیں۔شوہر نہیں لوگ کیا کہیں گے۔بیوی ارے ماں ہماری ہے تو لوگوں کو کیا ہم جو مرضی ہے کریں کبھی ہم نے لوگوں کو بولا کیا کر رہے ہو ۔شوہر دیکھ لو بیوی ارے چھوڑو سب ڈوکڑ سے بات ہو گئی میری وہ رپوٹ بنا دے گا کہ یہ پاگل ہے اسے گھر میں رکھنا خطرہ ہے بچوں کے لیے۔شوہر اوکے ٹھیک ہے چلو۔دونوں نے مل کر اوٹھایا اور گاڑی میں بیٹھا کر ہسپتال میں لے گے وہاں سب ویسا ہی ہوا جو طے ہوا تھا۔ماں کو پاگل خانے بھیج دیا گیا۔کچھ عرصہ بعد عید آئی۔کچھ لوگ پاگل خانے کا وزٹ کرنے آئے تو دیکھا اک بوڑھی عورت اک کونے میں الگ بیٹھی ہے پوچھا یہ کیوں الگ بیٹھی ہے۔انتظامیاں کے اک بندہ بولا یہ پاگل ہے اسے الگ رکھا ہے کیونکہ بہت ڈینجر ہے ۔وزٹ کرنے والوں میں کچھ عورتیں بھی تھیں ان میں اک نے کہا مجھے اس سے نکلنا ہے سب نے کہا یہ ڈنجرس ہے مت جائیے ادھر مگر وہ نہ مانی اور اندر داخل ہو گئی ۔
 
اس نے بولا کیسی ہیں آپ۔اس بوڑھی عورت نے روتی آنکھوں اور حسرت بھرے لہجے میں کہا۔بیٹا بس زندہ ہوں اور زارو قطار روتے ہوئے گلے سے لپٹ گئی۔سب دیکھ کر بہت حیران ہوئے یہ کیا آپ سب تو بولے ڈینجرس ہے پاگل ہے مگر یہ تو پگل نہیں ہے۔ماں نے سب کچھ بتا دیا۔اوس نیک عورت نے اس بوڑھی ماں کو کہا میں آپ کو اپنے گھر لے جانا چاہتی ہوں پلیز انکار مت کرنا۔ماں تھی انکار​کہاں آتا ہے ماں کو بول دی ٹھیک ہے۔ماں اک بڑے سے بنگلے میں رہنے لگی اک عرصہ گزر گیا۔پھر اک دن اچانک ایک مانگنے والا آیا تو سب کہیں گے ہوئے تھے تو ماں نے دروازہ کھولا تو سامنے اک پھٹے کپڑے ٹوٹے جوتے بدحواس سی شکل کا آدمی کھڑا تھا بولا اے مائی دے دے اللہ تعالیٰ کے نام پے کئی دنوں سے بھوکھا هوں۔اب یہ تو ماں تھی اس نے جھٹ سے پہچان لیا کہا تم فولان فولان جگہ سے آئے ہو نہ بولا ہاں جی بولی تمہاری ماں فولان پاگل خانے میں ہے بولا ہاں مگر آپ یہ سب کسے جانتیں ہیں ماں کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے اوس نے وہیں پے اوسے گلے لگا لیا اور بولی میں وہی تیری ماں ہوں جیسے توں پاگل خانے چھوڑ آیا تھا بیٹا بھی رونے لگا۔
 
سب گھر والے بھی ا گئے سب کچھ دیکھ کر ماں کو روتا دیکھ کر سب رونے لگے۔ماں نے بیٹے کے ساتھ رہنے کی خواہش کی پھر سب نے کہا اب تیرے ساتھ تیرا بیٹا بھی ادھر ہی رہے گا تیرے ساتھ۔اور یوں اک بدبخت شخص اپنے بخت کو جا پہنچا۔۔۔۔ماں کی قدر کرو تاکہ لوگ آپ کی قدر کریں
گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں