سفرینا ۔ سلسلہ وار کہانی ۔ قسط نمبر 4

سفرینا ۔۔۔۔ قسط نمبر 4 ( از ابن نصیر)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سفرینا جب شہر کے قریب پہنچی تو اس وقت دن کے گیارہ بج رہے تھے۔۔وہ اس انسان سے دوبدو ملنہ چاہتی تھی وہ دیکھنا چاہتی تھی کہ آخر یہ کس طرح کا انسان ہے جو اسے اپنا غلام بنانا چاہتا ہے۔۔۔سفرینا نے اس انسان کا چہرہ دماغ میں بٹھا لیا تھا اس لیے اس تک پہنچنا سفرینا کے زیادہ مشکل ثابت نہیں ہوا۔۔۔
یہ کوئی بڑی سی عمارت تھی جس کا آخری سرا آسمان کی بلندی کو چھو رہا تھا۔۔جیسے ہی سفرینا نے بلڈنگ کا داخلی گیٹ عبور کیا۔۔گیٹ پر موجود آدمی اپنی کرسی سے اٹھ کھڑا ہوا۔۔وہ سیکیورٹی پر مامور ملازم تھا اور اب وہ سفرینا کی جانب بڑھ رہا تھا۔۔۔
میڈیم۔۔۔کیا تم کسی کو ڈھونڈ رہی ہو؟ قریب پہنچ کر اس آدمی نے سفرینا کو مخاطب کیا
تمہیں کیسے پتا چلا کہ میں کسی کو ڈھونڈ رہی ہو؟ سفرینا نے سن گلاسز اپنی آنکھوں سے اوپر کر کے سر پر رکھ دیا
اس وقت سفرینا نے ایک مشرقی مگر خوبصورت لڑکی کا روپ دھار لیا تھا جس نے جینز پہن رکھی تھی
میڈم ہمارا یہاں سات سال سروس ہے ، ہم دیکھ کر بتا سکتا ہے کہ کون یہاں کیا کرنے آتا ہے؟
ملازم نے انگلی اپنے منہ میں ڈال کر کچھ باہر نکال پھینکا تھا
مسٹر! میں جسے ملنے آئی ہوں اس کا نام مجھے بھول گیا ہے ۔۔بس شکل یاد ہے ۔۔۔سفرینا کہیں پھنس نا جائے اس لیے اس نے بات کو تبدیل کر دیا
ارے۔۔یہ کیا بولتا ہے تم، جس سے ملنا ہے اس کا نام ہی بھول گیا ہے۔ ملازم نے اپنا دائیاں ہاتھ سر پر رکھ کر سر کو کھجانا شروع کیا
تم پریشان نہیں ہو ۔۔۔ یہ تمہارا مسلہ نہیں ہے ، میں نے کہا نا کہ مجھے اس کی شکل یاد ہے ، میں خود اسے ڈھونڈھ لوں گی
سفرینا کو یہاں کھڑے کھڑے گرمی لگ رہی تھی اور یہ آدمی اس کی جان نہیں چھوڑ رہا تھا۔۔۔اس کا دل چاہا کہ اپنی شکتی سے ملازم کو سُلا دے لیکن وہ کوئی پریشانی نہیں چاہتی تھی اس لیے اس نے ضبط کر رکھا تھا
ایسے کیسے ڈھونڈھ لے گا تم۔۔۔ یہاں 1800لوگ کام کرتا ہے ، تم کیسے ہر ایک کاشکل دیکھتا پھرے گا
ملازم کو بھی شاید اس لڑکی کو تنگ کرنے میں مزا آنے لگا تھا اس لیے وہ اسے جانے نہیں دے رہا تھا
دیکھو مسٹر تم مجھے تنگ کر رہے ہو ، اب اگر تم نے اور کوئی سوال کیا تو میں تمہاری شکایت تمہارے افسر سے کر دوں گی۔۔سفرینا نے محافظ کو ڈرانے کی کوشش کی اور وہ اس میں کامیاب بھی ہو گئی
میڈم ۔۔۔ایسا مت کرو ، ویسے بھی باس آج بہت تپا ہوا ہے، اگر باس کو پتا چل گیا کہ ہم نے تم کو تنگ کیا ہے تو ہمارا خیر نہیں، چلو تم جاؤ لیکن ہم کو اپنا نام بتاؤ ، ہم رجسٹر میں لکھے گا
یہ بات سن کر پریشان ہو گئی کہ اب اسے اپنا اصل نام بتائے یا نہیں
اب کیا تم کو اپنا نام بھی بھول گیا ہے میڈم ؟
سفرینا کو خاموش دیکھ محافظ بولا
نہیں ۔۔مجھے پتہ نہیں کیوں ایسا لگ رہا ہے کہ میں نے تمہیں کہیں دیکھا ہے۔۔سفرینا نے بات کو گول کرنا چاہا
ضرور دیکھا ہوگا میڈم ۔۔ہمارا بھائی کا شہر میں نسوار کا بہت بڑا دوکان ہے، ہم بھی وہاں آتا جاتا ہے ، شاید تم نے ہم کو ادھر دیکھا ہو گا
ہاں شاید وہیں دیکھا ہوگا۔۔۔سفرینا کو کوئی اور جواب نہیں سوجا
میڈم ۔۔تم بھی نسوار کرتا ہے کیا؟ ملازم نے نزدیک ہو کر سرگوشی میں پوچھا
نہیں ۔۔میں نہیں کرتی ہوں ۔۔ایک دن میں وہاں سے گزر رہی تھی تو تم کو وہیں بیٹھے دیکھا تھا۔۔۔سفرینا بری طرح پھنس چکی تھی اور اب اسے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ اس انسان سے جان کیسے چھڑائے
سفرینا نے تو یہ بات کر دی تھی لیکن اسے پتا نہیں تھا کہ اس بات کا ملازم نے کچھ اور مطلب لے لیا تھا اور اب وہ اسے دوسری نظروں سے دیکھ رہا تھا
ہمارا اماں بھی بولتا ہے کہ شربت خان تم بہت خوبصورت ہے۔۔ ملازم جس کا نام شربت خان تھا نے بھی ٹھان رکھی تھی کہ آج اس نے جی بھر کے دل لگی کرنی ہے
جو بھی ہے ۔۔۔ تم نے میرا بہت ٹائم ضائع کر دیا ہے ۔۔اب میں چلتی ہوں ۔۔۔اس نے شربت خان کی بات بھی نہیں سنی اور آگے بڑھ گئی
ارے میڈم ۔۔ادھر سنو ۔۔ہم کو اپنا نام تو بتاؤ ۔۔لیکن سفرینا نے اسے مڑ کر بھی نہیں دیکھا
چلو مت بتاؤ تم کونسا بھولنے کا چیز ہے ۔۔۔۔یہ کہہ کر شربت خان اپنے چھوٹے سے کمرے کی جانب چل پڑا جو گیٹ کے قریب بنایا گیا تھا۔۔اس کے لبوں پر کسی پشتو گانے کی دھن تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شائستہ۔۔۔تمہیں میں نے فرم کے تمام سٹاف کا ڈیٹا اکھٹا کرنے کا کہا تھا۔۔تمہارا کام کہاں تک پہنچا ہے؟ سکندر اس وقت اپنے کمرے کے باہر کھڑا ہوا تھا۔۔۔
سکندر صاحب۔۔جیسے آپ نے کہا تھا میں نے تمام ریکارڈ اکھٹا کر لیا ہے۔۔ابھی میں فائل آپ کے آفس میں لاتی ہو۔۔
گڈ۔۔۔یہ کہہ کر سکندر نے اپنے آفس کی جانب قدم بڑھائے
سنیے۔۔۔ایک نسوانی آواز سکندر کے کانوں میں ٹکرائی اور اس نے بڑھتے قدم روک لیے۔پیچھے مڑ کر دیکھا تو ایک خوبصورت سی لڑکی اس سے مخاطب تھی
جی۔۔آپ نے مجھ سے کہا؟۔ سکندر نے اس لڑکی سے کہا
جی بلکل ۔۔کیا آپ مجھے کچھ منٹ دینا پسند کرینگے۔۔لڑکی جو سفرینا تھی
بلکل۔۔آئیں میری آفس میں، وہیں بیٹھ کر بات کرتے ہیں ۔سکندر نے سفرینا کو رستہ دیکھتے ہوئے کہا
آفس میں پہنچ کر سکندر اپنی کرسی پر بیٹھ گیا اور سفرینا ٹیبل کے ساتھ لگے صوفے پر بیٹھ گئی
جی تو مس۔۔۔۔۔؟ سکندر یہاں پہنچ کر رک گیا
میرا نام الفت ہے ۔ سفرینا نے اپنا فرضی نام بتایا
اچھاتومس الفت۔۔۔کیا بات کرنی تھی آپ نے ؟ ویسے ہمارے سٹاف میں ایک لڑکی ہے اس کا نام بھی الفت یے۔۔
سکندر نے الفت جو کہ سفرینا تھی کی معلومات میں اضافہ کرتے ہوئے کہا
او۔۔اچھا ۔۔ویسے اسے حسین اتفاق کہا جا سکتا ہے
سفرینا نے ایکٹنگ کرتے ہوئے کہا۔
اب وہ کیسے سکندر کو بتاتی کہ یہ نام اس نے آفس میں ہی سن کر رکھ لیا تھا
وہ بات کچھ یوں ہے کہ میرے چچا کچھ دن سے لا پتہ ہیں اور مجھے پتا چلا ہے کہ وہ آپ کے ساتھ دیکھے گئے ہیں۔۔ سفرینا نے بات کو بڑھاتے ہوئے کہا
کیا نام ہے آپ کے چچا کا؟
شہباز خان نام ہے انکا۔۔۔یہ نام بھی سفرینا نے آفس میں سنا تھا
میں اس نام کے کسی انسان کو نہیں جانتا ہوں۔۔آپ کے چچا میرے ساتھ کب اور کہاں دیکھے گئے ہیں۔۔۔
یہ تو میں نہیں جانتی لیکن مجھے محلے والوں سے پتا چلا کہ چچا آپ کے ساتھ دیکھے گئے تھے اسی لیے آپ سے پوچھنے آ گئی۔۔۔
اچھا ..آپ کو میرے بارے میں کہاں سے پتا چلا؟
سکندر نے آخر وہ سوال پوچھ لیا جس کا سفرینا کا ڈر تھا۔۔۔
سفرینا سوچ رہی تھی کہ سکندر کو کیا بتائے کہ جس سے وہ مطمئن بھی ہو جائے اور اسے شک بھی نہ ہو۔۔
مجھے محلے کا بچہ یہاں چھوڑ گیا تھا، شاید وہ آپ کو جانتا ہے ۔۔آخر سفرینا کو جواب مل گیا
اور آفس میں آپ نے مجھے کیسے ڈھونڈا یہاں؟سکندر نے دوسرا سوال داغ دیا۔
مسٹر ۔۔۔یہ کیا بات ہوئی۔۔میں یہاں اپنے چچا کا پتا کرنے آئی ہوں اور آپ مجھ سے ہی سوال جواب کر رہے ہیں۔۔۔لگتا ہے میرا یہاں مزید بیٹھا فضول ہے
یہ کہہ کر سفرینا نے اپنی جگہ چھوڑ دی ، اسے لگا کہ مزید بیٹھنا اسے پھنسا دے گا اس لیے جانے میں ہی بہتری ہے۔
سوری مس۔۔۔۔سچ میں، میں نے فضول سوال کرنا شروع کر دیے آپ سے۔۔ آپ بیٹھیں میں آ پکے لیے کولڈ ڈرنک منگواتا ہوں۔۔۔ سکندر نے سفرینا کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی
جی نہیں ۔۔میں اب یہاں اور نہیں بیٹھ سکتی۔۔آپ کی مدد کا شکریہ
یہ کہہ کر سفرینا آفس کے دروازے کی جانب چل پڑی اور باہر نکل گئی
سکندر اگر ایسا ہی چلتا رہا تو تم اپنی عزت اور ساکھ خراب کر دو گے
سکندر نے دبے الفاظ میں کہا
سکندر سوچ رہا تھا کہ الفت نامی لڑکی اسے مسٹر کہہ کر بلا رہی تھی ، اس کا مطلب کہ وہ سکندر کا نام نہیں جانتی تھی اور اگر نام نہیں جانتی تھی تو وہ یہاں تک کیسے آن پہنچی۔شاید اس محلے کے بچے نے یہاں بھی الفت کی مدد کی ہو گی۔۔۔لیکن اس بچے کو میرا پتا کہاں سے چلا ۔۔
بہت سے سوال تھے جن کے جواب سکندر کے دماغ میں نہیں بن رہے تھے اور اب مزید سوچنے پر اس کے دماغ میں کالا اندھیرا چھا رہا تھا۔۔جس کا مطلب تھا کہ اس کا دماغ اب کورا کاغذ بن گیا ہے اور مزید سوچنے کا مطلب خود کو اذیت دینا ہے۔۔
سکندر نے اپنا سر جھٹک کر اس سوچ کو باہر نکالنے کی کوشش کی
__________________________________________
اس آدمی کو تھکا تھکا کر مارنے میں بہت مزہ آنے والا ہے سفرینا۔۔۔
سفرینا نے یہ بات خود سے کہی تھی ۔۔اس وقت وہ آفس سے باہر نکل آئی تھی اور اب مین گیٹ کی جانب بڑھ رہی تھی
اوہ میڈم ۔۔۔رکو ۔۔ ہم کو تمہارا نام لکھنا ہے
شربت خان نے جیسے ہی سفرینا کو دیکھا تو اس نے اپنا کیبن چھوڑ دیا اور اب سفرینا کی جناب بڑھ رہا تھا لیکن سفرینا اب اسے لفٹ دینے کی موڈ میں تھی ۔۔اس لیے اس کے قدم نہیں رکھے اور وہ شربت خان کو ان سنا کرتی ہوئی مین گیٹ سے باہر نکل گئی۔۔۔
یہ تو چلا گیا ۔۔ اب ہم رجسٹر میں کیا لکھے گا ۔۔چلو لکھتا ہے "خوبصورت چہرہ والا لڑکی"
مڑ کر میرا دیوانا ۔۔آئے گا میرا جانا ۔۔۔پغیر راغلے ۔۔۔ یا قربان یا قربان
شربت خان پشتو گانا گنگناتے ہوئے واپس اپنے کیبن کی طرف چل پڑا
سفرینا ایک سنسان گلی میں داخل ہو گئی اور اس نے اپنا جسم چھوڑ دیا اب وہ روشنی کی شکل اختیار کر چکی تھی جس کی منزل شیطان اعظم تھی
___________________________________________
ایموڈیس جس کا کام انسانوں میں بے حیائی پھیلانا اور میاں بیوی میں جدائی پیدا کرنا ہے اس وقت شیطان اعظم کو آج کی اپنی رپورٹ پیش کر رہا تھا اور شیطان اعظم ایموڈیس پر مکمل برہم تھا
ایموڈیس پتا نہیں کیا وجہ ہے تم اب پہلے جیسے نہیں رہے اور نہ تمہارا کام پہلے جیسا رہا ہے، یہ دن کے دو چار طلاقیں اور زنا کے چند کیسز ، یہ تمہارا کام نہیں تو نہیں تھا مجھے کام چاہیے کام۔۔۔جو کام اللہ کو پسند نہیں میں چاہتا ہوں کہ تم وہ کام کرہ۔۔۔میاں بیوی میں پھوٹ ڈلواو ۔۔ان میں طلاقیں کرواؤ ، نوجوانوں میں بے حیائی پھیلاؤ انکے لیے راستہ آسان کرو۔۔زنا ان کے لیے آسان کرو ، میں نے تمہیں کتنا آسان کرکے دیا ہے ، آج کل لوگوں کے پاس موبائل ہے، انٹر نیٹ ہے لیکن پھر کیا وجہ ہے تم اپنے مشن میں ناکام ہو۔۔؟
شیطان اعظم ! میں اپنی پوری کوشش کر رہا ہوں کہ لوگوں کو گمراہ کرو ان سے وہ سب کراؤں جن کی وجہ سے اللہ ان سے نفرت کرے لیکن افسوس کے ساتھ شیطان اعظم آج کا مسلمان ہمارے آڑھے آ رہا ہے وہ سارا دن گناہ بھی کرتا ہے، جسموں سے بھی کھیلتا ہے لیکن انکے پاس وہ طاقت ہے جو ہمارے پاس نہیں ہے
ایموڈیس اپنی صفائی میں بولے جا رہا تھا
کیا مطلب ہے تمہارا۔۔۔کونسی طاقت ہے انکے پاس؟
کیا ہم سے بھی طاقتور کوئی ہے؟
شیطان اعظم انکے پاس معافی کی طاقت ہے۔۔ ڈر کی طاقت ہے ، اللہ کی طاقت ہے ۔ میں نے انسانوں میں بھی اپنے چیلے بنا لیے ہیں لیکن ابھی بھی کچھ ایسے لوگ ہیں جن کے دل میں اللہ کا ڈر رہتا رہتا ہے اور وہ گناہ کرنے سے باز آ جاتے ہیں اور اگر میں ان سے زنا کروا بھی لوں وہ توبہ کر لیتے ہیں
تمہارا کام یہ نہیں کہ تم لوگوں کی معافیاں دیکھتے پھرو۔۔ایموڈیس تم ان میں زنا عام کراو،شوہر اور بیوی کے دل میں شک ڈلواو ، طلاقیں کرواؤ ، میں نے ایگزر کو اسی کام پر لگایا ہوا کہ وہ مسلمانوں کو خوش فہمی میں مبتلا رکھے اور وہ آخری سانس تک توبہ کرنا سے باز رہیں ۔۔تمہیں جو کام میں نے دیا ہے بس اس پر دھیان دو
جی ٹھیک ہے شیطان اعظم ، اب میں زیادہ توجہ سے کام کرتا ہوں۔۔ایموڈیس نے کہا
ٹھیک ہے اب تم جا سکتے ہو اور میری باتوں کو یاد رکھنا
یہ کہہ کر شیطان اعظم نے ایموڈیس کو جانے کا اشارہ کر دیا
جیسے ہی ایموڈیس نظروں سے اوجھل ہوا ۔۔سمندر کا محافظ چیلا سامنے آ کر جھک گیا جس کے پیچھے سفرینا اپنے لمبے بالوں کی گُت ہوا میں لہراتے ہوئے آ رہی تھی
شیطان اعظم نے محافظ کو بعد میں آنے کا کہا اور سفرینا کے استقبال کے لیے کھڑا ہو گیا
آؤ سفرینا آؤ ۔ مجھے خوشی ہوئی کہ تمہیں اتنی جلد دیکھنا نصیب ہوا ورنہ تمہارا دیدار تو سالوں میں بھی نہیں ہوتا۔۔۔۔شیطان اعظم نے خوشامدی لہجہ اپنا رکھا تھا
شیطان اعظم ! میرے آنے کا ارادہ نہیں تھا لیکن مجھے آپ سے اور آپ کے محافظوں سے گلہ ہے ۔۔۔سفرینا نے نخریلے انداز میں کہا
میرے محافظوں نے کیا کر دیا ، مجھے بتاؤ تو زرا پھر دیکھو میں انکا کیا حال کرتا ہوں۔۔۔شیطان اعظم بھی شاید سفرینا کے نخرے اٹھانے کے موڈ میں تھا
پچھلی بار جب میں یہاں سے نکلی تھی تو تھوڑی دور بعد ہی مجھے اندازہ ہوا کہ کوئی میرا پیچھا کر رہا ہے ۔۔اتنا تو مجھے پتا تھا کہ کوئی شیطان اتنی ہمت نہیں کر سکتا کہ سفرینا کا پیچھا کرے اس لیے میں نے پیچھا کرنے والے کو دھوکہ دیا اور کچھ آگے جا کر پکڑ لیا ۔ وہ کوئی جن تھا جو میرے پیچھے پڑ گیا تھا جسے میں نے زخمی کرکے بھگا دیا لیکن مجھے گلہ آپ سے ہے کہ کوئی آپ کے سمندری محل کے اتنے قریب تک آ سکتا ہے اور آپ کے محافظوں کو پتا نہیں چلتا ۔۔۔کیا شیطان اعظم اور اس کی سلطنت اتنی کمزور ہو گئی ہے کہ ایک کمزور سا جن بھی اتنے قریب آ سکتا ہے؟
سفرینا شیطان اعظم کو شاطر جن کے بارے میں بتا رہی ہے جسے اس نے زخمی اور آخری بار خبردار کرکے چھوڑ دیا تھا
ایسی بات نہیں ہے سفرینا۔۔میری سلطنت میں یہ نہیں ہو سکتا کہ کوئی جن بھی داخل ہو سکے
تو پھر کیا میں جھوٹ بول رہی ہوں؟سفرینا کو شیطان اعظم پر غصہ آ گیا تھا اسے اپنی توہین محسوس ہو رہی تھی
میرا یہ مطلب نہیں تھا سفرینا۔۔۔۔!
شیطان اعظم نے سفرینا کو ٹھنڈا کرنے کے لیے نچلی سائیڈ پکڑ لی کیونکہ وہ جانتا تھا کہ اگر سفرینا ٹھنڈیانی نہ ہوئی تو اسے سارے محافظوں کو مار کر سفرینا کے غصے کو ٹھنڈا کرنا پڑے گا
میں یہ کہہ رہا تھا کہ شاید محافظوں کی نظر نہیں پڑی ہوگی اس لیے وہ جن کامیاب ہو گیا لیکن اب میرا وعدہ ہے آئندہ سے ایسا نہیں ہوگا
میرا کوئی کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا شیطان اعظم۔۔آج تک کوئی ایسا جن , شیطان یا انسان پیدا نہیں ہوا جو سفرینا کا زرا سا بھی بگاڑ سکے ۔۔۔میں آپ کو بس یہ بتا رہی ہوں کہ آپ اپنی اور سلطنت کی حفاظت کا خیال رکھیں کہیں ایسا نہ ہو کہ کوئی نقصان پہنچا دے
اول تو ایسا ممکن نہیں ہے لیکن میں پھر بھی دیکھتا ہوں کہ ایسا کس وجہ سے ہوا تھا
بلکل ۔۔یہ چیز آپ کو ضرور دیکھنی ہوگی
اچھا انسان سے مجھے یاد آیا کہ آج ایک انسان سے مل کر آ رہی ہوں ۔۔۔سفرینا سکندر کے بارے میں بات کرنے جا رہی تھی
ہاہاہاہا ۔۔مطلب اب کوئی ایسا انسان بھی ہے کہ جس سے سفرینا خصوصی ملنے گئی تھی۔۔ مجھے تو اس انسان سے جلن ہو رہی ہے۔۔۔
شیطان اعظم نے لفظ خصوصی کو کھینچتے ہوئے کہا
آپ غلط سمجھے ہو شیطان اعظم۔۔میرا مطلب یہ تھا کہ اب پھر کوئی ایسا انسان پیدا ہوا ہے جس نے سفرینا کو غلام بنانے کی کوشش کی ہے
تو اب میں یہ سمجھوں کہ وہ انسان اب اس دنیا میں نہیں ہے۔۔۔شیطان اعظم نے ہنستے ہوئے یہ بات کہی تھی
فی الحال تو وہ انسان زندوں میں شمار ہے لیکن آج کی رات اس کی آخری رات ہے
ہاہاہاہا۔۔۔اچھا۔۔ویسے اس کی کی ہمت کی داد دینی ہوگی کہ جس سفرینا سے شیطان اور جن بھاگتے ہوں اسے قابو کرنے چلا ہے
یہ بات شاید اسے پتا نہیں ہے یا اس نے سفرینا کو مزاق سمجھ لیا ہے لیکن اس کے زیادہ دن نہیں ہیں ۔۔جتنا جینا تھا اس نے جی لیا ۔ آج رات اس کی آخری رات ہے
اچھا شیطان اعظم میں چلتی ہوں کیونکہ جس جگہ وہ انسان چلہ کر رہا ہے وہاں اب رات ہو چکی ہوگی اور مجھے اب وہاں پہنچنا ہے
چلو ٹھیک ہے لیکن مجھے اس انسان پر افسوس ہو رہا ہے
بیچارہ کل کا سورج نہیں دیکھ پائے گا
شیطان اعظم نے کہا تو سفرینا نے اس کی ہاں میں گردن ہلائی اور اپنی جگہ سے اٹھ کھڑی ہوئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سکندر نے بوری اپنے کندھے سے اتارکر زمیں پر رکھ دی ۔ اس وقت وہ چلہ کی جگہ پہنچ چکا تھا ۔ 12بجنے میں آدھا گھنٹہ باقی تھا اس لیے سکندر کو کوئی جلدی نہیں تھی۔ ایسا انسان جس نے خودکشی نہیں کی مگر موت کی آرزو کرتا رہا ہو اس کے لیے یہ ڈراونی رات کا سناٹا، بچے کی لاش، اکیلی اور ویران جگہ پر چلہ کاٹنا کوئی خوفناک چیز نہیں تھی۔
آج لاش کو دوسرا دن تھا اور لاش کی بدبو ناقابل برداشت ہو چکی تھی ۔سکندر نے جب لاش کو باہر نکالا تو وہ پھول چکی تھی ایسا لگ رہا تھا جیسے کسی نے اس میں ہوا بھر دی ہو۔
سکندر سوچ رہا تھا کہ یہ بھی کسی کا پھول ہوگا جو انتظار کر رہا ہوگا کہ ماں باپ یا کوئی اپنا آئے اور اسے اپنے ساتھ لے جائے لیکن نصیب ایک ایسی چیز ہے جس کے سامنے انسان چاہے زندہ ہو یا مردہ بے بس ہو جاتا ہے۔۔پتا نہیں کیسے سکندر اتنا بے حس ہو گیا تھا کہ اسے نا تو معصوم بچے کی لاش کا خیال آیا اور نہ ہی اس نے سوچا کہ سفرینا کو پا لینے کے بعد کیا کیا کرے گا اور اگر سفرینا اسے نہ ملی اور وہ چلے کے دوران ہی مر گیا تو یہ موت کیسی ہوگی
۔کیا وہ اللہ کو جواب دے پائے گا کہ وہ کیونکر ایک شیطانی چکر میں پڑ گیا تھا . اس وقت تو اس نے بس یہی سوچا کہ خود کو بچانا ہے لیکن اب وہ بری طرح سے پھنس گیا ہے ۔ اب وہ چلہ کو چھوڑ بھی نہیں سکتا ہے اگر ایسا کرتا ہے تو اس کی موت یقینی ہے اور سکندر حرام موت نہیں مرنا چاہتا ہے۔ اتنی ہی کئی سوچیں اس کے دماغ میں آ رہی تھی اور پھر وہی ہوا اس کے دماغ پر کالی چادر چھا گئی اور اس نے صحیح اور غلط کا فیصلہ کرنا چھوڑ دیا ۔
بس جو بھی ہوگا دیکھا جائے گا فی الحال اسے چلہ مکمل کرنا ہے ۔۔
یہ سکندر نے گھڑی پر نظر ڈالی تو بارہ ہونے میں چند منٹ باقی تھی ۔ اس نے جلدی جلدی جیب سے چاقو نکالا اور اس پر کچھ پڑھ کر پھونک ماری اور اپنے گرد ایک بڑا سا دائرہ کھینچ لیا۔۔
دائرہ میں بیٹھ کر اس نے جیب سے ماچس نکالی اور چار تیلیاں کا کراس بنا لیا۔۔لاش کو وہ پہلے ہی بوری سے نکال چکا تھا ۔۔اس نے جلدی جلدی تیلیاں لاش کے سینے پر رکھ دی اور پھر لال مرچ سے لاش کے گرد چھوٹا سا دائرہ بنا لیا۔
اب وہ تیار تھا اور اسی وقت گھڑی نے بیپ کی آواز نکالی جسے سنتے ہی سکندر کے لب ہلنے لگ گئے
ابھی سکندر کو پڑھتے ہوئے دو منٹ ہی نہیں ہوئے کہ ایک زوردار کڑاکہ ہوا اور کوئی چیز سکندر کے سامنے آ کر گر گئی
سکندر نے آنکھ کھول کر دیکھا تو سامنے ایک جسم تھا جس کا چہرہ دوسری جانب تھا ۔۔اندھیرا ہونے کے سبب سکندر چہرہ دیکھنے سے قاصر تھا لیکن جسامت اور حلیہ سے یہ کسی مرد کا جسم لگ رہا تھا۔۔
مجھے روکنے والے آ گئے ہیں۔۔سکندر دل میں یہ سوچ رہا تھا کہ دوسرا کڑاکہ ہوا اور بجلی چمک اٹھی لیکن یہ آسمانی بجلی نہیں تھی کیونکہ یہ بجلی بجھ نہی رہی تھی بلکہ یہ ایسی سفید روشنی تھی جیسے کسی نے سکندر کے سامنے ہزاروں بلب روشن کر دئے ہوں۔۔
اس بجلی نے سکندر کے سامنے ہر چیز ظاہر کر دی تھی اور جس چیز پر سکندر کی نگاہ پہلے پڑی وہ خون میں لت پت پڑی لاش تھی اور یہ لاش کسی اور کی نہیں بلکہ اس پنڈت کی تھی جس کی وجہ سے سکندر آج چلہ کر رہا تھا
سکندر کے جسم پر پسینے پھوٹنے لگے
کیا پنڈت مر گیا ؟
پنڈت کو کس نے مارا؟
کیا سفرینا نے مارا؟
پنڈت کو اس کا علم کیوں نہیں بچا سکا ؟
سکندر یہ سب سوچ رہا تھا کہ اچانک گھپ اندھیرا ہو گیامگر یہ اندھیرا دو سیکنڈ کا تھا جیسی ہی دوبارہ روشنی ہوئی منظر پہلے سے بڑھ کر خوفناک ہوگیا۔
سامنے ایک بوڑھی سی چڑیل ہاتھ میں پنڈت کا کٹا سر لیے جھکی کھڑی تھی اور بار بار اپنی زبان پنڈت کی گردن کے بہتے خون پر مار رہی تھی۔۔اچانک اس بوڑھی چڑیل نے اپنے بائیں کی انگلی پنڈت کی آنکھ میں گھسا دی اور آنکھ کا ڈیلا باہر نکال کر منہ میں ڈال لکر چبانے لگ گئی
چڑیل کے منہ سے پچک پچاک کی آوازیں آنے لگیں جسے سن کر سکندر کو ابکائی آ رہی تھی لیکن سکندر کی طبعیت خوف کے سامنے ہار گئی
چڑیل کی نگاہ بھی سکندر پر پڑ چکی تھی اس لیے اس نے پنڈت کا سر زمیں پر پھینک دیا تھا اور لا ل زبان سے اپنے ہونٹوں پر پھیر رہی تھی۔مرے ہوئے پنڈت کے سامنے سکندر کا خون کافی گرم تھا جس طرح سے سکندر کی رنگت سرخ و سفید تھی ۔چڑیل کو سکندر کا خون کافی مزہ دار لگ رہا تھا اور اب وہ پیاسی نگاہوں سے سکندر کو دیکھ رہی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں