سفرینا ۔ سلسلہ وار کہانی ۔ قسط نمبر 02

قسط نمبر 02
سکندر کچھ دن سے میں دیکھ رہا ہوں کہ تمیں اب کام میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔۔۔ نہ ہی تم وقت پر آفس آتے ہو اور کام کرتے وقت بھی تم کسی سوچ میں گم ہو کر گھنٹوں ٹیبل پر خاموش بیٹھے رہتے ہو۔۔۔کیا تم مجھے بتا سکتے ہو کہ تمہیں کیا پرابلم ہے۔۔۔فرم کے مینیجر نے سکندر کو اپنی آفس میں بلا لیا تھا اور اب اس سے اس کے موجودہ حالات کے متعلق پوچھ رہا ہے۔۔۔
باس مجھے خود بھی سمجھ نہیں آ رہی ہے کہ میرے ساتھ ایسا کیوں ہو رہا ہے۔۔۔میں جتنا ہی خیالی دنیا سے نکلنے کی کوشش کرتا ہوں اتنا ہی اس دنیا میں پھنستا جا رہا ہوں۔۔۔مجھے معلوم ہے کہ میں اس طرح خود کو برباد کر لوں گا لیکن مجھے سمجھ نہیں آ رہی ہے کہ میں کیا کروں۔۔۔
کیا مطلب ۔۔برباد کر لوں گا۔۔۔تم خود کو برباد کر چکے ہو۔۔۔مجھے تو سمجھ نہیں آ رہی کہ تمہارے جیسا انٹیلیجنٹ انسان آخر ایسے کیسے کر سکتا ہے۔۔تمہارے سامنے تمہارا فیوچر پڑا ہے۔۔میں جانتا ہوں کہ تم اپنی فیملی کھو چکے ہو۔۔لیکن سکندر میری ایک نصحیت یاد رکھنا۔۔۔کسی انسان کے چلے جانے کے بعد بھی زندگی چلتی رہتی ہے۔۔تم خود کو دیکھو۔۔۔اپنا فیوچر دیکھو۔۔ابھی تم ماشا اللہ سے جوان ہو۔۔تمہیں آگے بہت کام کرنے ہیں۔۔ایسا مت کرو اپنے ساتھ۔۔۔۔سمجھ آئی میری بات۔۔۔
جی سر۔۔۔میں کوشش کروں گا کہ میں خود کو بدل ڈالوں اور آئندہ سے آپ کو کام کے سلسلے میں کوئی شکایت نہ ہو۔۔۔۔
گڈ۔۔۔میں بھی تم سے یہی چاہتا ہوں۔۔۔اچھا مجھے خلیل صاحب کے ٹینڈر کی فائل دو۔۔۔مجھے دیکھنا ہے کہ ہمیں یہ ٹینڈر لینا چاہیے یا نہیں۔۔۔
اوکے سر ۔۔۔میں ابھی لاتا ہوں۔۔یہ کہہ کر سکندر واپس مڑ گیا۔۔۔۔
_____________________________________
سکندر نے بائیک آفس سے باہر نکالی اور گھر کی جانب والی سڑک پر مڑ گیا۔۔۔اس وقت دن کے چار بج چکے تھے۔۔۔اور سکندر سوچ رہا تھا کہ آج اس نے کہاں جانا ہے۔۔۔ابھی سکندر گھر سے چند گلیاں دور تھا کہ ایک جگہ پر لوگوں کو ہجوم دیکھ کر سکندر نے بائیک کی رفتار کم کر لی۔۔۔
لوگ ایک دائرے کی صورت میں کھڑے تھے جس کی وجہ سے سکندر سمجھ نہیں پا رہا تھا کہ آخر ہوا کیا ہے۔۔۔سکندر نے بائیک ہجوم کے قریب روک لی اور لاک کرکے ہجوم کی بھیڑ میں چلا گیا۔۔۔کسی غریب انسان کو گرمی نے مارا تھا۔۔۔اور کچھ لوگ اس غریب انسان کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مار رہے تھے۔۔۔کچھ مشورہ دے رہے تھے کہ اسے کسی ڈاکٹر کو دکھانا چاہیے اور کچھ کہہ رہے تھے کہ ہسپتال لے جانا چاہیے۔۔۔پھر مشترکہ صلح مشورے سے اس غریب انسان کو پرائیوٹ گاڑی میں ہسپتال لے جایا گیا۔۔۔سکندر نے اس پورے معاملہ میں کوئی بات نہیں کی۔۔۔گاڑی کے چلے جانے کے بعد سکندر اپنی بائیک کی جانب چل پڑا ۔۔ابھی بائیک پر بیٹھ کر اس نے کک نہیں ماری کہ ایک مانوس آواز پر اس نے کک پر رکھا پاوں سڑک پر رکھ دیا۔۔۔۔
بالک ۔۔۔۔کیسے ہو
سکندر نے مڑ کر دیکھا تو گزشتہ شام والا ہنڈو پنڈت اس کے پیچے کھڑا ہوا تھا۔۔
میں ٹھیک ہوں۔۔۔سکندر نے مختصر جواب دیا۔۔۔۔
میں نے سنا ہے کہ چند سال پہلے ایک کار ایکسیڈنٹ میں تم نے اپنے ماتا پتا کو کھو دیا تھا ۔۔۔۔
پنڈت کی اس بات نے سکندر کو چونکا دیا۔۔۔وہ سوچنے لگا کہ یہ بات پنڈت کو کیسے پتا چلی۔۔۔۔
زیادہ سوچنے کی ضرورت نہیں۔۔ہمارے لیے یہ چھوٹی چھوٹی باتیں معلوم کرنا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔۔۔ہم تو تمہارے بارے میں وہ بھی بتا دے سکتے ہیں جو صرف تم جانتے ہو اور کوئی نہیں جانتا۔۔۔۔
یہ بات سکندر کے لیے کسی ایٹم بم سے کم نہیں تھی۔۔۔پنڈت کی اس بات نے سکندر کو حیرانگی کے سمندر میں اتار پھینکا تھا۔۔۔
یہ باتیں آپ ان جاہل لوگوں کو بتائیں جو تمہارے جیسوں کے جھانسے میں آ جاتے ہیں۔۔۔۔سکندر سمجھ گیا کہ پنڈت بات بڑھانے کے لیے ہوا میں تیر چلا رہا ہے۔۔۔۔
ہاہاہاہا۔۔۔۔تم بھی مجھے ایک عام سا سادھو جانتے ہو بالک۔۔۔لیکن تمہارا کوئی قصور نہیں۔۔۔آج کی دنیا میں کون ایسی باتوں پر یقین رکھتا ہے۔۔۔لیکن میں نے جو کہا ہے وہ سچ ہے۔۔میں تمہارے بارے میں بہت کچھ جانتا ہوں۔۔۔۔
مثلاً۔۔۔۔سکندر نے پنڈت کو آزمانے کا سوچا
مثلاً کہ جس ایکسیڈنٹ میں تم نے اپنے گھر والوں کو کھو دیا تھا۔۔وہ ایکسیڈنٹ درخت کو لگ کر نہیں ہوا تھا۔۔۔تم نے قتل کیا تھا ایک بچی کا۔۔جسے تم نے جیل اور بدنامی کے ڈر سے زندہ حالت میں دفنا دیا تھا۔۔۔
مثلاً کہ جس فرم میں تم کام کرتے ہو وہاں جو ڈھائی کروڑ کا گپلا ہوا تھا۔۔اس میں تمہارا ہاتھ بھی تھا۔۔۔
اور کچھ بھی اگر جاننا چاہتے تو میں اور بھی بتا سکتا ہوں۔۔تمہارا ماضی میرے سامنے ایسے ہیں جیسے کھلی کتاب۔۔۔کہا تو ہے تمہیں کہ میں تمہارے بارے میں وہ بھی جانتا ہوں جو صرف تم جانتا ہو ۔۔۔
سکندر کے لیے زمین پر پاوں ٹکانا مشکل ہو رہا تھا۔۔۔ایسا لگ رہا تھا کہ زمیں پوری رفتار سے گول گول گھوم رہی ہے اور ارد گرد کے سارے لوگ، بلڈنگز سب کچھ بھی گھوم رہے ہیں۔۔۔
چند منٹ تو سکندر کو ہوش ہی نہیں رہا کہ اس کی زندگی کے کچھ راز اب راز نہیں رہے لیکن جب دماغ اپنی جگہ پر آیا تو پہلا خیال اس کو یہی آیا کہ یہ پنڈت کوئی عام انسان نہیں ہے۔۔۔بلکہ یہ وہ انسان ہے جو اس کے بارے میں بہت کچھ جانتا ہے۔۔۔
تم مجھ سے کیا چاہتے ہو۔۔۔سکندر نے کپکپاتے ہوئے کہا۔۔۔
ہاہاہاہا۔۔۔ارے بالک میں تم سے کچھ نہیں چاہتا ۔۔میں تو یہ چاہتا ہوں کہ تم مجھ سے کچھ چاہو۔۔۔
کیا مطلب ہے آپکا۔۔۔۔۔سکندر اب تم سے آپ پر آگیا تھا۔۔۔
مطلب ۔۔مجھ سے تمہاری یہ اداسی دیکھی نہیں جاتی ۔۔۔۔میں چاہتا ہوں کہ تم اپنی زندگی جیو۔۔جیسے دوسرے لوگ جیتے ہیں۔۔۔تم بھی ہنسو مسکراؤ۔۔۔وہ سب کرو جو تمہارا دل چاہتا ہے۔۔۔۔
لیکن میرا دل تو کچھ بھی نہیں چاہتا بابا۔۔۔۔
کیوں نہیں چاہتا۔۔تمہارا دل سب کچھ کرنا چاہتا ہے۔۔لیکن تم دل کی سنو بھی۔۔تم ہر وقت دماغ کی سنتے ہو۔۔اور دماغ نے تمہیں پاگل بنا رکھا ہے۔۔۔۔کیا میں نے صحیح کیا؟؟
جی ۔۔۔آپ صحیح کہہ رہے ہو۔۔۔
اچھا ۔۔۔کیا نام ہے تمہارا؟
کیا مطلب۔۔جب آپ میرے بارے میں سب کچھ جانتے ہو تو کیا میرا نام نہیں جانتے ہو۔۔۔
ہاہاہاہا۔۔۔۔سکندر میں صرف چاہتا ہوں کہ تم بات کرو۔۔۔دل سے بولو۔۔۔مجبور مت بنو۔۔۔لوگوں نے دنیا میں اس سے بھی بڑے گناہ کیے ہیں لیکن وہ آج بھی خوشی خوشی جی رہے ہیں اور ایک تم ہو جو اپنے آپ کو ہلکان کیے جا رہے ہو۔۔۔
تو آپ بتائیں کہ میں کیا کروں؟؟؟
میں نے کہا نا تم وہ کرو جو تمہارا دل چاہتا ہے لیکن اس سے پہلے ایک کام کرو۔۔کہیں بیٹھ کر بات کرتے ہیں ۔۔۔سڑک پر کھڑے کھڑے میرے پاؤں شل ہو گئے ہیں۔۔۔
جی ٹھیک ہے۔۔۔آپ میرے ساتھ چلیں ۔۔۔میرے گھر چلتے ہیں وہیں بیٹھ کر بات کرتےہیں۔۔۔میں اکیلا ہی رہتا ہوں وہاں کوئی ہمیں ڈسٹرب نہیں کرے گا۔۔۔
اچھا چلو یہ ٹھیک ہے۔۔۔۔لیکن میں تمہارے ساتھ نہیں چل سکتا۔۔تم ایسا کرو بائیک پر اپنے گھر پہنچو۔۔میں بھی وہیں تم سے ملتا ہوں۔۔۔۔
کیا مطلب ۔۔۔۔آپ پیدل آئیں گے اور آپ نے تو میرا گھر بھی نہیں دیکھا ہے؟؟؟
ہاہاہاہا۔۔بالک تم پھر میرے بارے میں غلطی کر رہے ہو۔۔۔تم بس گھر پہنچو میں تمہیں وہیں ملتا ہوں۔۔۔
جی ٹھیک ہے۔۔۔سکندر نے بائیک سٹارٹ کی اور گھر کی جانب روانہ ہو گیا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وزیر کرکوس سے کہو کہ شاطر ملنے آیا ہے۔۔۔
آج شادی کو دوسرا دن تھا۔۔۔ شاہ جنات اپنے بیٹے کی شادی دھوم دھام سے کر کے دوبارہ اپنے محل میں پہن چکے تھے۔۔۔۔۔۔اور شاطر کو جس چمکتی بجلی کا معلوم کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔۔۔۔وہ اس بارے میں معلومات حاصل کرکے اب وزیر کرکوس کو بتانے آیا تھا۔۔۔
تھوڑی دیر بعد محل کا داخلہ درواذہ کھلا اور محافظ باہر آگیا۔۔۔۔
وزیر کرکوس نے آپ کو طلب کیا ہے۔۔۔
ہمممم۔۔۔۔صحیح ہے۔۔یہ کہہ کر شاطر نے محل کی جانب قدم بڑھانے شروع کیے۔۔۔۔
وزیر کرکوس کی رہائش محل کے عقبی طرف تھی۔۔۔شاطر کو وہاں پہنچے میں چند منٹ لگے۔۔۔۔وزیر کے کمرے پر بھی دو محافظ جن پہرا دے رہے تھے۔۔۔شاطر کو دیکھ کر انہیں نے درواذہ کھول دیا۔۔۔شاید انہیں بھی شاطر کی آمد کا پتا چل گیا تھا۔۔۔
ہال نما کمرے میں داخل ہونے پر شاطر نے وزیر کرکوس کو چہل قدمی کرتے پایا۔۔۔شاید شاطر کی آمد کا سن کر وزیر نے تمام وزراء کو کمرے سے جانے کا کہہ دیا ہوگا۔۔۔۔
شاطر وزیر کرکوس کی خدمت میں سلام عرض کرتا ہے۔۔۔
آؤ شاطر آو۔۔۔میں تمہارا بے چینی سی انتظار کر رہا تھا۔۔مجھے ڈر تھا کہ کہیں شاہ جنات مجھ سے اس روشنی کا پوچھ نہیں لیں اور تم ابھی تک غائب تھے۔۔۔مجھے تو تم نے پریشان کر دیا تھا۔۔۔تم جیسے طاقتور جن کے لیے ایک چھوٹی سی بات معلوم معلوم کرنے میں اتنا وقت لینا کافی مضحکہ خیز ہے۔۔۔
نہیں وزیر کرکوس، ایسی کوئی بات نہیں ہے۔۔۔لیکن جس کام کے لیے آپ نے مجھے بھیجا تھا وہ اتنا آسان نہیں تھا۔۔پہلے میں بھی یہی سمجھ رہا تھا کہ بہت جلد یہ بات معلوم کر لوں گا۔۔۔لیکن مجھے کافی وقت لگا تب جا کر مجھے معلوم ہوا کہ یہ کیا ماجرا تھا۔۔۔
کیا مطلب شاطر۔۔۔۔مجھے تفصیل سے بتاؤ کہ کیا بات ہے؟؟
وزیر کرکوس آپ کے حکم کے بعد میں جب وہاں پہنچا تو وہاں صرف ایک انسان کی جلی ہوئی لاش پڑی ہوئی تھی اس کے علاؤہ کوئی ایسی چیز یا انسان نہیں تھا کہ مجھے بات معلوم ہو سکتی کہ وہاں کیا ہوا تھا۔۔۔پھر میں نے اڑ کر اس جگہ کو دیکھا لیکن آسمان سے دیکھنے پر مجھے کچھ معلوم نہ ہو سکا۔۔۔اس کے بعد مجھے زمین کے اندر جا کر دیکھنا پڑا۔۔۔زمیں کے اندر سے مجھے معلوم ہوا کہ کسی وقت میں وہاں قبرستان ہوا کرتا ہے جو اب زمیں کے برابر ہو گیا ہے۔۔قبرستان کو دیکھ کر مجھے یہی لگا کہ یہ شخص کسی چلے میں مصروف تھا اور اس نے ایسی کوئی غلطی کر دی تھی جس کی وجہ سے اسے جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔۔۔
اس شخص کے مارے جانے کے بعد میں نے اس روشنی کا پیچھا کیا تو وہ روشنی دنیا کے آخری کنارے پر موجود سمندر کی جانب چلی گئی لیکن وہاں کالی طاقتوں کا اس قدر اندھیرا تھا کہ مجھے خالہ ہاتھ لوٹ آنا پڑا۔۔۔
ہممم۔اس کا مطلب تم ناکام لوٹ آئے ہو ۔۔۔ایک دن کے بعد بھی تم صرف یہ معلوم کر آئے ہو اس انسان کی موت کا زمہ دار وہ روشنی ہے لیکن وہ روشنی کس چیز کی تھی۔۔اس کا تمہیں کچھ بھی پتا نہیں چلا ہے۔۔۔۔مجھے تم سے مایوسی ہوئی ہے شاطر۔۔۔۔تم سے مجھے یہ امید نہیں تھی۔۔۔
وزیر کرکوس میں شرمندہ ہوں لیکن اندھیری طاقتوں کی وجہ سے میں کچھ بھی معلوم نہیں کر سکا ۔۔
کیا مطلب۔۔۔تم یہ کہنا چاہ رہے ہو کہ شیطانی طاقتوں اب ہم سے طاقتور ہو گئی ہیں۔۔۔وزیر کرکوس کی کڑک آواز نے شاطر کو ہلا دیا ۔۔۔
میرا یہ مطلب نہیں تھا وزیر کرکوس۔۔۔شاطر نے کانپتے ہوئے جواب دیا۔۔۔
کیا مطلب تم نے ایک دن ضائع کر دیا اور بس یہی معلوم کر آئے ہو۔۔۔
نہیں وزیر کرکوس ۔۔۔اس واقعی کے بعد میں پوری دنیا میں جہاں جہاں کوئی انسان چلہ میں مصروف نظر آ رہا ہے میں اسے دیکھ رہا ہوں۔۔۔اگر اب بجلی چمکتی نظر آئی تو میں اس کا راز پا لوں گا۔۔۔انشا اللہ
لیکن شاطر اب میں شاہ جنات کو کیا جواب دوں کہ تم ناکام لوٹ آئے ہو۔۔۔۔
میں معافی چاہتا ہوں وزیر کرکوس۔۔۔
اچھا ٹھیک ہے اب تم جاؤ اور اس بجلی کا راز معلوم کر کے ہی آنا۔۔۔میں دیکھتا ہوں کہ شاہ جنات کو کیسے مطمئن کرنا ہے۔۔۔
جی بہتر ہے۔۔۔۔شاطر الٹے قدم چلتا ہوا کمرے سے باہر نکل آیا۔۔اس نے ایک لمبی سانس لی اور محل کے خارجی دروازے کی جانب چل پڑا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سکندر نے بائیک گھر کے باہر کھڑی ہی کی کہ اتر کر درواذہ کھولے کہ اس کی نگاہ سڑک کے دوسرے کنارے پر موجود درخت پر چلی گئی۔۔سادھو پنڈت درخت کے پیچھے سے نکل کر اب سکندر کی جانب بڑھ رہا تھا۔۔۔۔
بہت دیر کر دی بالک لیکن کوئی بات نہیں۔۔۔۔پنڈت نے نزدیک پہنچ کر کہا
لیکن آپ اتنی جلدی کیسے پہنچ گئے۔۔۔سکندے نے حیرانگی سے پوچھا
بالک میں جلدی نہیں پہنچا بلکہ تم نے دیر کر دی ہے۔۔۔۔
او ۔۔اچھا۔۔۔میں رستے میں کھانا لینے کے لیے رکا تھا شاید اسی لیے دور ہو گئی۔۔آئیں گھر کے اندر چلتے ہیں۔۔۔۔
سکندر نے گھر کا لاک کھولا اور اندر داخل ہوا۔۔سکندر کے پیچھے پنڈت بھی اندر داخل ہو گیا تھا۔۔۔صحن عبور کرنے کے بعد سکندر دائیں جانب کمرے میں داخل ہوا۔۔یہ شاید بیڈ روم تھا۔۔۔پینڈت بھی دیکھا دیکھی اس کے پیچھے کمرے کے اندر آ گیا۔۔۔۔
آپ یہاں بیٹھیں ۔۔میں کھانا برتن میں ڈال کر لاتا ہوں۔۔۔سکندر نے کرسی کی جانب اشارہ کیا تھا۔۔۔یہ کہہ کر سکندر کمرے سے نکل کر کچن میں چلا گیا اور کھانا برتن میں ڈال کر واپس بیڈ روم میں آگیا ۔۔۔پنڈت کرسی پر بیٹھا ہوا تھا۔۔۔
میں کھانا نہیں کھاؤں گا۔۔۔پندت نے سکندر کو کھانا برتنوں میں ڈالتے ہوئے دیکھ کر کہا تھا۔۔۔۔
کیوں۔۔۔آپ کو بھوک نہیں ہے۔۔۔۔
نہیں ۔۔۔۔مجھے بھوک نہیں ہے۔ تم بے فکر ہو کر کھانا کھاو۔۔۔
پنڈت کی بات سن کر سکندر نے نوالا بنانا شروع کر دیا۔۔
اچھا بابا ایک بات کہوں اگر آپ کو برا نہ لگے۔۔۔۔
کہو بالک۔۔۔مجھے برانہیں لگے گا۔۔۔
بابا جب میری آپ سے پہلی ملاقات ہوئی تھی اس وقت بارش ہو رہی تھی اور اس جگہ صرف ایک درخت تھا جس کے نیچے آپ اور میں تھے۔۔لیکن میں نے آپ کے پیروں کو دیکھا تو خشک تھے۔۔۔اتنی بارش میں آپ کے پاؤں خشک دیکھ کر میں پریشان ہو گیا تھا بابا۔۔۔اور پھر آج جب آپ نے میرے بارے میں جب بتایا تو مجھے لگا کہ آپ کوئی جن بھوت ہو۔۔۔سکندر نے کھانا کھاتے ہوئے یہ بات کہی تھی۔۔۔
ہاہاہاہا۔۔۔۔نہیں بالک۔ میں بھی انسان ہی ہوئی بس بھگوان کی دیا سے تھوڑا بہت علم حاصل کر رکھا ہے جس سے لوگوں کے بارے میں پتا چل جاتا ہے۔۔۔اس دن جب میں نے تمہیں وہاں دیکھا تھا تو اس وقت بارش شروع نہیں ہوئی تھی۔۔۔جیسے ہی میں درخت کے قریب پہنچا تو بارش بھی شروع ہو گئی۔۔شاید اس وجہ سے میرے پاؤں خشک تھے۔۔
اچھا۔۔۔ سکندر نے اچھا کو لمبا کرتے ہوئے کہا۔۔۔
کیا آپ میرے بارے میں اور کچھ بتا سکتے ہیں لیکن پلیز اچھا ہی بتائیے گا۔۔۔اب سکندر کی پنڈت میں دلپسچی بڑھنے لگی تھی۔۔۔
کیا جاننا چاہتے ہو ۔۔بالک ؟
کچھ بھی بابا۔۔۔میں اس زندگی سے بیزار ہو گیا ہوں۔۔ایسا لگتا ہے کہ اب میرا جینے کا مقصد ختم ہو گیا ہے۔۔۔اگر سب کچھ ایسے ہی چلتا رہا تو ایک دن میں اپنی زندگی خود ہی ختم کر لوں گا۔۔۔
نا بالک نا۔۔ایسا کبھی نہ کرنا۔۔۔تمہیں ابھی زندگی میں بہت کچھ دیکھنا ہے۔۔۔تم نے خوشیاں ابھی دیکھی کہاں ہیں۔۔۔
تو بابا مجھے بتائیں میں کیا کروں۔۔۔
ہمممم۔۔۔اچھا جو میں کہوں وہ تم کر لو گے۔۔۔
کیا مطلب۔۔۔۔؟
دیکھو نا۔۔۔تم نے کہا کہ تم زندگی سے بیزار ہو۔۔تم نے فضول سوچیں لگا کر اپنا مقام اور عزت خود خراب کر لی ہے۔۔۔دولت جتنی تھی وہ تم نے آہستہ آہستہ اڑا لی۔۔۔کام میں تمہیں کوئی دلچسپی نہیں رہی۔۔۔آگے پیچھے تمہارا کوئی نہیں۔۔۔ایسی بہت سی باتیں ہیں جنہیں دیکھ کر لگتا ہے تم انتہا کی حد تک بیزار ہو خود سے۔۔تم قابل انسان ہو ۔تمہیں خود کو ضائع کرنا اپنا ہاتھ سے خود کا قتل کرنے جیسا ہے۔۔۔
تم ایک کام کیوں نہیں کر لیتے ۔۔۔تم سفرینا سے دوستی کر لو
یہ سفرینا کون ہے بابا؟؟؟
یہ ایک طاقت کا نام ہے بالک۔۔۔وہ طاقت جس کے پیچھے انسان نے اپنی زندگیاں ختم کر ڈالیں ہیں۔۔۔لیکن جسے بھی یہ طاقت مل گئی وہ دنیا کا طاقت ور ، دولتمند اور خوشحال انسان ہوگا۔۔۔
کیا یہ کوئی لڑکی ہے؟
بلکل یہ ایک لڑکی ہے بلکہ خوبصورت لڑکی ہے لیکن بلا کی چالاک ہے۔۔طاقت میں جنوں اور شیطانوں کو بھی مات دے دے۔۔آج تک کسی نے بھی سفرینا کو قابو نہیں کیا جس نے بھی کوشش کی وہ اپنی جان سے گیا۔۔۔
تو ایسی خطرناک لڑکی کا میں کیا کروں گا بابا اور جسے کوئی قابو نہیں کر سکا اسے میں کیسے قابو کر لوں گا؟
بالک وہ خطرناک کے ساتھ چالاک بھی ہے لیکن جس طرح کے انسان تم مجھے لگتے ہو۔۔مجھے لگتا ہے تم اسے قابو کر لو گے اور جب سفرینا تمہیں مل جائے گی پھر تمہیں دنیا کی کسی چیز کی ضرورت نہیں رہے گی۔۔
لیکن بابا۔۔۔۔کیا وہ جن ہے؟
نہیں جن نہیں ہے۔۔۔ سفرینا ایک چڑیل کا نام ہے جو خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ بے حد چالاک بھی ہے۔۔۔
ہمممممم۔۔۔کیا کرنا ہوگا سفرینا کے لیے مجھے بابا۔۔۔اب سکندر کی دلچسپی بھی بڑھ رہی تھی۔۔وہ بھی گھٹن زدہ زندگی سے تنگ آگیا تھا وہ اب لائف میں ایڈوینچر چاہتا تھا اور اس ایڈوینچر کے لیے وہ اپنی جان کی بازی بھی لگانے کے لیے تیار ہو گیا تھا۔۔۔
تم نے تین دن ایک سنسان جگہ پر چلہ کرنا ہے
اور یہ چلہ کتنے دن کا ہو گا۔۔۔۔؟؟
پوری بات تو سن لو بالک۔۔۔۔جگہ میں تمہیں بتاؤں گا۔۔۔اور کیا کرنا ہے وہ بھی میں تمہیں بتاؤں گا لیکن تمہیں یہ چلہ پورا کرنے کے لیے ایک بچہ کی لاش کی ضرورت ہوگی۔۔۔
کیا۔۔۔۔لااااااش ۔۔ایک بچے کی؟؟
بلکل ۔۔۔۔۔
لیکن بابا میں کسی جانور کو نہیں مار سکتا تو بچہ ۔کیسے؟
تمہیں کس نے کہا کہ تم بچے کو مارو۔۔تم کہیں سے مردہ بچے کی لاش ڈھونڈھ آؤگے اور پھر تین دن تک کچھ الفاظ پڑھنے ہیں۔۔۔
اور وہ لاش کہاں سے ملے گی بابا۔۔۔
ہر روز بہت سے بچے مر جاتے ہیں۔۔۔کسی مردہ خانے سے تمہیں لاش مل جائے گی۔۔۔
لیکن بابا ۔۔مردہ خانے سے لاش لانا۔۔یہ سوچ کر ہی میرے پسینے چھوٹ گئے ہیں جب لینے جاؤں گا تب کیا حالت ہوگی۔۔۔
میں تمہارے ساتھ ہوں گا بالک۔۔بس تم یہ بتاؤ کہ تم یہ سب کر لو گے ۔۔میں دوبارہ بتا رہا ہوں سفرینا کوئی عام سی چالاک لڑکی نہیں ہے۔۔وہ چڑیل ہے چڑیل ۔۔اس کے پاس خطرناک طاقتیں ہیں۔ اس سے جن اور شیطان تک بھاگتے ہیں۔پر پتا نہیں کیوں مجھے لگتا ہے کہ تم اسے قابو کر لو گے۔۔۔
اگر آپ کو لگتا ہے تو پھر ضرور میں اس کو قابو کر لوں گا۔۔۔آپ بس میری مدد کریں ۔۔۔۔سکندر نے کہا
بالک ایک بات میری یاد رکھنا ۔۔۔وہ تمہارے قابو میں آنے کے بعد بھی تمہارے قابو میں نہیں ہوگی۔۔وہ کسی کی غلامی پسند نہیں کرتی لیکن اگر کوئی اسے سمجھ جاتا ہے، قابو کر لیتا ہے تو پھر وہ بھی غلامی میں رہنے کے لیے مجبور ہو جائے گی
پھر ٹھیک ہے بابا۔۔اب میں اسے ضرور قابو کروں گا
یہ ہوئی نا بات۔۔۔اچھا اب سنو تمہیں کیا کرنا ہے۔۔یہ سن کر
سکندر پنڈت کے قریب ہو کر بیٹھ گیا۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آؤ سفرینا آؤ ۔۔مجھے تمہاری آمد کا پتا چل گیا تھا۔۔۔
شیطان اعظم تعظیماً سفرینا کے لیے کھڑا ہو گیا لیکن یہ بھی سچ تھا کہ وہ سفرینا سے خوف بھی کھاتا ہے۔۔۔کیونکہ بیشک سفرینا طاقت میں اسے سے بڑھ کر نہیں ہے لیکن چالاک میں اس کی ماں ہے۔۔اگر سفرینا پر حملہ کر دیا گیا اور وہ حملہ سے بچ جاتی ہے تو پھر شیطان اعظم کی موت یقینی ہے۔۔
سفرینا ایک معصوم سی صورت کی خوبصورت چڑیل تھی۔۔جب تک کسی کا سفرینا سے واسطہ نہیں پڑا ۔۔ہر کوئی اس کی معصومیت پر دھوکہ کھا جاتا ہے لیکن ایک دفعہ جو کوئی بھی سفرینا کے مقابلے میں آیا اس کے بعد وہ زندہ میں شمار نہیں ہوا۔۔۔
کیسے پتا نہیں چلے گا شیطان اعظم۔۔۔ہم کوئی عام سی چڑیل تھوڑی ہیں۔۔۔ہم سے پہلے ہماری دہشت کا استقبال ہوتا ہے۔۔شاید تمہارے کارندوں نے ہماری دہشت کو چمکتے ہوئے دیکھ لیا ہوگا۔۔۔
ہاہاہاہا۔۔۔بلکل ایسا ہی ہے۔۔شیطان اعظم نے جعلی ہنسی سے ہامی بھری۔۔۔
سفرینا شیطان اعظم کے تخت کے ساتھ پڑی کرسی پر بیٹھ گئی اور اس کے لیے اسے اجازت لینے کی بھی ضرورت پیش نہیں آئی۔۔۔شاید شیطان اعظم نے بھی اس بات کا برا نہیں منایا تھا اور وہ برا منا بھی نہیں سکتا تھا۔۔۔۔
کہاں سے آ رہی ہو سفرینا۔۔۔۔کافی دنوں بعد تمہارا آنا ہوا ہے۔۔۔
آنا تو اب بھی نہیں ہوتا بس کچھ بیوقوف انسان مجھے قابو کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں اور پھر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔۔۔۔
ہاہاہاہا۔۔تمہیں بھی کوئی قابو کر سکتا ہے سفرینا؟
یہی تو مجھے سوچ کر غصہ آتا ہے کہ جس چیز کو سنبھالا نہیں جا سکتا اسے حاصل کیوں کیا جاتا ہے۔۔۔
بڑا بیوقوف ہوگا وہ انسان اور مجھے امید ہے کہ وہ اب زندوں میں نہیں ہوگا۔۔۔۔
بلکل ۔۔اس کی جلی ہوئی لاش چھوڑ آئی ہوں چیل کوؤں کے کھانے کے لیے۔۔
بڑی ظالم ہو سفرینا۔۔۔
شیطان اعظم میں نے اسے بہت آسان موت مارا ہے کیونکہ جس وقت وہ انسان مرنے لگا تھا اس وقت جنات کی بہت زور کی بو میرے نکا میں آئی تھی شاید انکا کوئی قافلہ قریب سے گزر رہا تھا اور میں نہیں چاہتی تھی کہ میں نظروں میں آؤں اسے لیے اسے آسان موت دی اور پھر یہاں آ گئی۔۔۔
ہمممم۔۔۔۔چلو اچھا ہوا۔۔اور سناؤ کہاں ہوتی ہو آجکل؟؟
شیطان اعظم نے رسماً باتیں شروع کر دی تھیں۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلی قسط میں جانیے
*کیا سکندر بچے کی لاش حاصل کر پائے گا؟
*چلے کی پہلی رات سکندر کی کیسی گزرتی ہے؟
*کیا سفرینا کا ٹکراؤ ہو پائے گا؟
*کیا سکندر چلہ پورا کر پائے گا؟
*شاطر چمکتی بجلی کا راز پا لے گا؟
*پنڈت سکندر کی مدد کیونکر کرنا چاہتا ہے؟
انسان ، جنوں اور شیطانوں کے درمیاں ایک خطرناک مگر چالاکیوں میں گھری سکندر اور سفرینا کی جنگ کو پڑھنے کیے آپ کی رائے بہت اہمیت رکھتی ہے۔۔اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں۔۔۔شکریہ ۔۔۔ابن نصیر
گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں