چوہدری کی شیطانی چال



گاؤں کا چوہدری اپنی حویلی سے باہر اپنے ایک نوکر کیساتھ فصلوں کو دیکھنے نکلا تو راستے میں اک کسان کے گھر سے ایک خوبصورت لڑکی نکلی جو پانی بھرنے جا رہی تھی، اس کی جوانی اپنے جوبن پر تھی، چوہدری اس پر فدا ہو گیا اور اپنے نوکر سے پوچھا کہ یہ لڑکی کون ہے؟ اس نے بتایا کہ جناب آپ کے مزارع جمال کی بیوی ہے۔ چوہدری کے اندر کا شیطان جاگ اٹھا اور اگلے دن اس کے گھر پہنچ گیا، لیکن لڑکی غسل خانے میں برہنہ نہا رہی تھی، اچانک لڑکی چوہدری کو اپنے سامنے دیکھ کر گھبرا گئی اور اپنا جسم ڈ ھانپنے لگی ۔۔۔

گاؤں کوٹھی والا کے چوہدری کی زمینیں میلوں تک پھیلی ہوئی تھیں اور سینکڑوں مزارع اور نوکر چاکر کام کیا کرتے تھے، چوہدری کی بیوی کو اس دنیا سے رخصت ہوئے چار سال بیت گئے تھے، ایک بیٹا تھا جو تعلیم حاصل کرنے شہر گیا ہوا تھا او ر ہفتے میں ایک ادھ چکر لگا لیتا تھا، چوہدری کی ایک بیٹی بھی تھی جس کی شادی ہو چکی تھی اور اپنے گھر ہنسی خوشی زندگی گزار رہی تھی۔چوہدری کی زندگی میں کوئی عورت نہ آ سکی اور تنہا زندگی گزارنے لگا، بس کبھی کبھار بیٹے سےملنے شہر جایا کرتا تھا اور زیادہ وقت حویلی میں ہی گزار دیتا۔

ایک دن چوہدری اپنے ایک نوکر کیساتھ فصلوں کو دیکھنے نکلا تو راستے میں کسانوں کے چھوٹے چھوٹے کچے گھر بنے ہوئے تھے۔اچانک چوہدری کی نظر ایک گھر کے دورازے پر پڑی جہاں سے ایک خوبصورت لڑکی نکل رہی تھی اس کے سر پر پانی والا گھڑا رکھا تھا، شاید پانی بھرنے جا رہی تھی، چوہدری کے نظر اس پر ٹک گئی، وہ اک بھر پور جوان لڑکی تھی جس میں جوانی کا خمار کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔ چوہدری کا جی چاہ رہا تھا کہ اسے دیکھتا رہے، لڑکی کافی قریب آ گئی تو چوہدری حیرت بھری نظروں سے دیکھنے لگا، کیونکہ اس کا لباس پرانا تھا لیکن اس کا دودھیا بدن کپڑوں سے جھلک رہا تھا، لڑکی نے چوہدری کو سلام کیا اور پاس سے گزر گئی۔

چوہدری نے فصلوں میں جانے کا ارادہ ملتوی کر دیا اور ملازم کیساتھ واپس حویلی آ گیا، اس دوران تھوڑی دیر کے لیے بھی اس کا خیال لڑکی سے غافل نہ ہوا، آخر اس نے اپنے ملازم سے پوچھ ہی لیا کہ وہ لڑکی کون تھی؟ ملازم نے بتایا کہ جناب وہ لڑکی آپ کے مزارع جمال کی بیوی ہے اور کوئی بیس دن قبل اس کی شادی ہوئی ہے۔چوہدری نے ملازم کو واپس بھیج دیا اور اس لڑکی کے بارے میں سوچنے لگا۔بار بار اس حسین لڑکی کا سراپا اس کے سامنے آ رہا تھا، آخر چوہدری کا صبر جواب دے گیا اور وہ اس لڑکی کو حاصل کرنے کا منصوبہ سوچنے لگا۔

شام کوچوہدری نے جمال کو حویلی بلایا اور ساتھ والے گاؤں میں اپنے چھوٹے بھائی کے پاس آم اور دیسی گھی پہنچانا تھا، ساتھ میں چوہدری نے کچھ پیسے بھی بھجوانے تھے۔ چوہدری نے جمال سے کہاکہ تم ایک ایمان دار اور قابل بھروسہ ملازم ہو اس لیے میرا اک کام کرو، اور یہ چیزیں اور روپے ہمارے دوسر ے گاؤں دے کر آؤ اور واپسی پر میرے چھوٹے بھائی سے شہد لیتے آنا۔ یہ سب چوہدری کا اک منصوبہ تھا، اصل میں وہ جمال کو گھر سے دور بھیجنا چاہتا تھا تاکہ خود اس کے گھر جا کر اس کی بیوی کو حاصل کر سکے۔

جمال وہ چیزیں اور روپے لیکر واپس گھر آ گیا اور اپنے بیوی کو بتانے لگا کہ کل صبح اسے دوسرے گاؤں جانا ہے، اور یہ چیزیں اور روپے سنبھال کر رکھ دے۔اگلی صبح جمال نے ناشتہ کیا اور ضروری زادِ راہ ساتھ لے کر سفر پر روانہ ہوگیا۔ دوسری طرف چوہدری بہت بے صبری کیساتھ انتظار کر رہا تھا کہ جلدی سے وہ اس لڑکی کے پاس پہنچ جائے اور اسے حاصل کر لے، چودہری نے اپنا اچھا لباس زیب ِ تن کیا، اچھی خوشبو لگائی اور اپنا لال رومال ہاتھ میں تھام لیا، جسے وہ ہر وقت اپنے ساتھ رکھا کرتا تھا۔

چوہدری اکیلا ہی حویلی سے نکلا، ملازم نے ساتھ جانا چاہا لیکن اس نے منع کر دیا کہ میں کچھ دیر چہل قدمی کے بعد واپس آ جاؤں گا۔چوہدری جمال کے گھر پہنچا اور دروازے پر دستک دی، لیکن کوئی دروازے پر نہ آیا، چوہدری جانتا تھا کہ جمال تو گھر سے جا چکا ہو گا، اور اس کی نوجوان بیوی گھر پر ہی ہو گئی، اس نے دروازے پر ہلکا سے دباؤ ڈ ا لا تو دروازہ کھل گیا۔گھر میں کوئی بھی نہ تھا۔اچانک چوہدری کو غسل خانے میں پانی گرنے کی آواز آئی تو وہ سمجھ گیا کہ لڑکی نہا رہی ہے، وہ آگے بڑھا پھر اچانک کچھ سوچ کر رک گیا کہ کہیں وہ لڑکی ناراض ہی نا ہو جائے، چوہدری اس کا انتظار کرنےلگا۔

لڑکی نہا کر باہر نکلی تو اس کے بال کھلے ہوئے تھے اور باریک لباس سے نسوانی حسن کی اک ہی جھلک نے چوہردی کو پاگل کر دیا۔ لڑکی نے اچانک اپنے سامنے چوہدری کو دیکھا تو گھبرا گئی اور فوراً دوسرے کمرے میں چلی گئی، لباس درست کیا اور چادر لپیٹ کر واپس آئی، چوہدری کو سلام کیا اور کہا: چوہدری صاحب آج آپ ہمارے غریب خانے پر کیسے تشریف لائے، ہمارا گھر اور آپ کو بیٹھانے کے لیے کوئی شایان شان چیز بھی نہیں ہے۔

چوہدری مسکرایا اور اک پرانی سی چار پائی پر بیٹھ گیا، لڑکی چوہدری کے لیے لسیّ لے آئی، چوہدری نے لسی کا گلاس نوش گیا اور بولا: تمہیں تو معلوم ہو گا کہ جمال ہمارا مزارع ہے اور میں اس کا مالک ہوں، اس گاؤں کا چوہدری ہوں۔ لڑکی بولی : جی ہاں چوہدری صاحب مجھے سب معلوم ہے، لیکن ابھی تک آپ نے اپنی آمد کی وجہ نہیں بتائی۔ چوہدری کی حوس بھری نگاہیں اس لڑکی کو کھٹک رہی تھیں۔

چوہدری نےبولا: اس دن تمہیں دیکھا تو اپنا ہوش کھو بیٹھا ہوں، بس صبر نہ ہو سکا اور تیری جوانی ہمیں یہاں کھنچ لائی، اس لیے اب اپنے حسن کی اک جھلک ہمیں بھی دیکھاؤ اور اپنے جوان جسم کی سوغات آج ہمیں بھی پیش کردو تو تمہیں دولت سے تول دیں گے۔ چوہدری آگے بڑھنا چاہتا تھا تاکہ اس لڑکی کے نرم ملائم جسم کو چھو سکے، اسے اپنے سینے سے لگا سکے، اچانک لڑکی بولی: چوہدری صاحب ہم غریب لوگوں کے پاس صرف اک ہی سرمایہ ہے اور وہ ہے ہماری عزت، اگر یہ ہی نہ رہی تو دھن دولت کا کیا کرنا۔ چوہدری کے پیش قدمی رک گئی اور کچھ غصہ بھی آ یا کہ لڑکی اس کے پیش کش ٹھکرا رہی ہے۔ لڑکی پھر بولی: چوہدری صاحب ہم ان پڑھ لوگ تو اک بات جانتے ہیں کہ شیر کبھی کسی کا جھوٹا نہیں کھاتا۔ اور آپ وہاں سے امید لگا بیٹھے ہیں جہاں سے آپ کا ایک عام سا ملازم روز سیراب ہوتا ہے۔میں آپ کے ملازم جمال کی بیوی ہوں جسے وہ روز منہ لگاتا ہے، اور میں پچھلے کئی دنوں سے اس کی دسترس میں ہوں۔آج آپ اپنے ہی ملازم بچی کھچی بیوی سے امید لگا بیٹھے ہیں، اگر آپ سمجھ دار ہیں تو کبھی بھی اس حوض سے پانی نہیں پئیں گے جس سے آپ کا کتا پانی پیتا ہو۔ مجھ سے آپ کو کچھ نہیں ملے گا۔

چوہدری سمجھ گیا کہ وہ اس لڑکی کو حاصل نہیں کر سکتا، اور واپس لوٹ گیا۔ لیکن اپنا رومال وہیں بھول گیا۔ اب ذرا جمال کا حال بھی ملاحظہ فرماہیں، کچھ دور تک سفر کرنے کے بعد اسے خیال آیا کہ جو روپے چوہدری نے دئیے تھے وہ تو گھر ہی بھول آیا تھا، وہیں سے واپس ہوا اور گھر پہنچا، اور بیوی سے روپے لانے کا کہا جو وہ بھول چکا تھا، اچانک اس کی نظر اس سرخ رومال پر پڑی جو ہر وقت چوہدری اپنے پاس رکھتا تھا، تب اس کی سمجھ میں آ گیا کہ اس کے غیر موجودگی میں چوہدری نے اس کی عزت پامال کر دی ہے، وہ بہت دل برداشتہ ہوا اور روپے لے کر بیوی کو بغیر کچھ کہے اپنی منزل کی طرف روانہ ہو گیا اور شام تک چوہدری کا کام مکمل کر کے لوٹ آیا اور چوہدری کو جو وہ شہد لایا تھا ، پیش کیا۔

چوہدری نے اسے انعام کے طو پر کچھ روپے بھی دئیے جس سے جمال نے بیوی کے لیے اچھا سا لبا س خرید لیا اور کچھ کھانے پینے کی اشیا اور فروٹ لیے اور گھر کی طرف چل پڑا، گھر پہنچ کر سب ساماں بیوی کو دیا اور کہا تیار ہو جاؤ آج ہم تمہارے میکے جا رہے ہیں اور یہ سامان بھی ساتھ لے لو۔ اس کی بیوی خوش ہو گئی اور تیاری کرنے لگی، تھوڑی دیر بعد وہ گھر سے روانہ ہو گئے اور رات کے وقت جمال اپنے سسرال پہنچ گیا، رات وہیں گزاری اور بیوی سے ضروری کام کا کہ کر وہاں سے چلا آیا۔ پھر بیوی کو لینے ہی نہ گیا یہاں تک کہ ایک ماہ گزر گیا۔

اچانک ایک دن لڑکی کے تین بھائی اسکے گھر آئے اور وجہ دریافت کی، لیکن جمال نے بیوی کو گھر لانے سے صاف انکار کر دیا۔ وہ تینوں اس گاؤں کے قاضی کے پاس گئے اور معاملہ بتایا کہ جمال نے ان سے اک ہرا بھرا باغ لیا اور اب اجاڑ کر واپس دے رہا تھا اور وجہ بھی نہیں بتا رہا۔ قاضی نے جمال کو حاضر ہونے کا حکم دیا۔ جمال آیا تو قاضی نے وہ بات دہرائی جو اس کی بیوی کے بھائیوں نے کی تھی۔اس وقت چوہدری بھی قاضی کے پاس موجود تھا اور ساری صورتحال کو دیکھ رہا تھا۔جمال نے کہا: قاضی صاحب میں نے باغ جس حالت میں لیا اس سے زیادہ اچھی حالت میں واپس کیا ہے۔ قاضی ان تینوں کی طرف متوجہ ہوا اور پوچھا کہ جمال ٹھیک کہ رہا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ جی جناب ۔۔ لیکن جمال باغ واپس کرنے کی وجہ کیوں نہیں بتا رہا، تب قاضی نے ایک بار پھر جمال سے دریافت کیا تو جمال نے کہا: اصل میں کچھ دن پہلے میں باغ میں گیا تو وہاں اک شیر
کے پاؤں کےنشان دیکھے اور میں ڈر گیا، اور اپنی جان کے چلے جانے کے خوف سے باغ چھوڑ دیا۔

وہاں موجود چوہدری بہت شرم سار ہو رہا تھا، وہ ساری بات سمجھ گیا اور بولا: جمال ۔۔! شیرنے تمہارا باغ خراب نہیں گیا، ہاں وہ گیا ضرور تھا لیکن تمہارے باغ کی حفاظتی باڑ بہت مضبوط تھی، وہ شیرکچھ دیروہاں رکا لیکن باغ سے اک پتہ بھی نہ توڑ سکا، تم جاؤ اور باغ واپس لے لو، وہ بالکل محفوظ ہے، چوہدری اتنا کہ کر وہاں سے چلا گیا، اور جمال اسی دن اپنی بیوی کو گھر لے آیا اور ہنسی خوشی زندگی گزارنے لگا۔
مزید پڑھیں
محترم خواتین و حضرات ۔۔۔ ! آپ نے دیکھا جمال کی دانش مندانہ سوچ کی وجہ سے نا تو لڑکی کے بھائیوں کو اصل بات کا پتہ چلا اور نہ ہی قاضی کو اور بہت بڑی غلط فہمی بھی دور ہوگئی۔امید ہی آپ کو آج کی کہانی پسند آئی ہو گئی۔

sublimegate urdu stories

Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories Urdu font, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories,hindi moral stories in urdu,سبق آموز کہانیاں, jin-ki-dushmni,good moral stories in urdu,Moral Stories,Urdu Stories,urdu kahani,اردو کہانی,قسط وار کہانیاں, urdu short stories, emotional urdu stories

 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے