بھیانک سازش
نسرين کی کسی سے نہیں بنتی تھی وہ شروع سے ہی دوسروں کے گھروں میں جھانک تا ک کر کے لڑایا کرتی تھی یہی وجہ تھی جاننے والوں میں سے کوئی اس کا رشتہ لینے کو تیار نہ تھا جو اسے سمجھ جاتے وہ اس سے کترانے لگتے اس کی ماں کو اس کے رشتے کی بڑی فکر تھی باپ کا انتقال ہو چکا تھا بس ایک بڑا بھائی تھا جسے سب پیار سے پپو کہتے تھے وہ باغوں پر مزدوری کیا کرتا بڑی کوششوں سے ایک رشتہ کروانے والی کی توسط سے اس کا اور اس کے بھائی کا ایک ہی جگہ وٹے سٹے کا رشتہ طئے ہو گیا اور جلد شادی بھی ہو گئی نسرین کا شوہر ریڑھی لگاتا تھا اس کی بھابھی شکیلہ اور بھائی پپو شادی کے بعد آپس میں بہت خوش تھے ادھر نسرین نے سب کی ناک میں دم کیا ہوا تھا الیاس جیس
ے ہی گھر میں داخل ہوتا نسرین کی توتو میں میں شروع ہوجاتی الیاس یہ سب بہن کی وجہ سے برداشت کر رہا تھا اس کا گھر خراب نہ ہو بعد میں بچے بھی ہو گئے نسرین کے دو بچے بیٹا بیٹی شکیلہ کے بھی بیٹا بیٹی ہوئے نسرین جب بھی میکے جاتی بھابھی کا جینا حرام کر دیتی کئی کئی دن وہاں ٹہرتی سب اسے سمجھا سمجھاکر تھک گئے شکیلہ جھگڑے سے گریز کرتی کوئی موقعہ نہ ملے نسرین کو جھگڑنے کا نسرین تو وہ عورت تھی جو جھگڑے کے لیے موقعے کی محتاج نہ تھی پپو تو کبھی بیزار ہوکر کہتا تم یہاں مت آیا کرو ہمارا سکون خراب کرتی ہو پھر نسرین روروکر آسمان سرپر اٹھالیتی نسرین کی ماں بھی اس کی ڈرامے بازیوں سے متاثر ہو کر اس کا ساتھ دیتی میری ایک ہی بیٹی ہے بیوی کی باتوں میں آکر تو مجھے اس سے جدا کرنا چاہتا ہے پپو مجبور ہوکر ماں کو تکتا شکیلہ نے ماں کی طرح رکھا ہوا تھا وہ ماں سے منہ ماری ہرگز نہ کرتا الیاس بھی کہتا خدا کی بندی تو مجھ سے اور میری بہن سے کس جنم کا بدلہ لے رہی ہو
شکیلہ کی اور نسرین کی دو اور بیٹیاں ہو گئیں نسرین کی بڑی بیٹی کو چھوڑ کر سارے بچے ماں پر گئے تھے شکیلہ نے بچوں پر بہت توجہ دی تھی نسرین کی بڑی بیٹی کو چھوڑ کر دوسرے بچے سارا دن آوارہ گردی کرتے بڑے ہوئے الیاس کی ساری خدمت بڑی بیٹی فریحہ کرتی دوسری والی نازنین ماں کی طرح سارا دن لگائی بجھائی کرتی نازنین جوان ہو گئی ابھی تک اس نے گلیوں کے چکر لگانے نہیں چھوڑے تھے آخر باپ نے اسے سختی سے باہر جانے کو منع کردیا نازنین کے محلے کے ایک لڑکے نے نازنین کا رشتہ بھیجا یہ ایک آوارہ لڑکا تھا الیاس انکار کرنا چاہتا تھا
نسرین کی زبانی الیاس کے کانوں میں یہ بات جاپہنچی نازنین اس لڑکے کو پسند کرتی ہے اور اس سے شادی کرنا چاہتی ہے نسرین کو بھی یہ رشتہ خاص پسند نہیں آیا الیاس نے بہتری اسی میں جانی وہ نازنیں کا رشتہ طئے کردے تا کہ آگے کوئی مسئلہ نہ ہو وہ بہت دور اندیشی سے کام لے رہا تھا الیاس نے نازنیں کی شادی اسی لڑکے سے کردی فریحہ کا رشتہ پھوپھو کے بیٹے سے طئے ہو گیا نسرین نے روڑے اٹکانے کی بہت کوشش کی الیاس نے اس کی ایک بھی چلنے نہیں دی شکیلہ کی بڑی بیٹی صدف کا رشتہ برادری کے ایک لڑکے سے طئے ہوا یہ لوگ مالی لحاظ سے پپو کی فیملی سے بہتر تھے لڑکے نے ایک شادی کی کی تقریب میں صدف کو پسند کیا نسرین کو جب اس بات علم ہوا اس نے یکدم تیاری باندھی بھائی بھابھی کےسر پر پہنچ گئیں رشتے سے انکار کردو پپو نے اسے ڈانٹ کر خاموش کردیا بھلا اتنا اچھا رشتہ بھی کوئی ہاتھ سے جانے دیتا ہے نسرین کو یہ بات ہضم نہیں ہو رہی تھی صدف کا رشتہ اس کی بیٹیوں سے زیادہ اچھی جگہ کوریا تھا اس زمانے میں ترقی یہاں تک پہنچی تھی پہلے صرف ایک چینل ہوا کرتا تھا اب ڈش کا رواج ہوچکا تھا انڈین چینلز کی بھرمار تھی انڈین ڈرامے بڑے شوق سے دیکھے جاتے نسرین نے بھی ڈش منگوائی سارا دن انڈین چینلز دیکھتی رہتی بھائی بھابھی کے خلاف انڈین چینلز کے ڈراموں سے آئیڈیاز لے کر مختلف منصوبے بناتی منصوبہ سازی کے بہت سارے نمونے دماغ میں آتے نہیں یہ نہیں پھر وہ خود ہی انہیں خاک میں ملا دیتی صدف کی شادی کے دن طئے ہو گئے
نسرین کی کوشش کارگر ثابت نہ ہوئی نسرین نے شادی سے پہلے ہی بھائی کے گھر پر ڈیرہ جمالیا شکیلہ کے گھر ڈش نہیں تھی نسرین پابندی کے ساتھ محلے میں انڈین ڈرامے دیکھنے جاتی صدف کی شادی سے دو دن پہلے جو ڈرامے کی نئی قسط آئی تھی صدف کے سازشی ذہن نے اسے عملی جامہ پہنانے کی ٹھان لی وہ بلکل ہی انڈین ڈرامے کا ایک کردار بن گئی صدف کی بارات آئی ہوئی تھی نکاح ہو چکا تھا باراتیوں نے کھانا بھی کھا لیا رخصتی میں تھوڑا ٹائم بچا تھا نسرین من ہی من میں مسکرا رہی تھی انجام چاہے کچھ بھی ہو آج میں اپنا کام کر کے رہوں گی باراتیوں پر نظر ڈالتے ہوئے ناک بھوں چڑھاتے ہوئے اپنے منہ بولی شکیلہ اور پپو اداس چہروں کے ساتھ بیٹی کو رخصت کر رہے تھے ڈیک پر فل والیم میں گانے چل رہے تھے
بچے ڈانس کر رہے تھے لڑکیاں ٹولیوں کی صورت میں شادی کو انجوائے کر رہی تھیں بچوں کی ڈانس پر تالیاں بجانے والے ہاتھ میوزک کی آواز میں مل کر نیا سر بنانے کی ناکام کوشش میں تھے بہرحال بچے بڑے سبھی بہت خوش تھے اب جو ہونے والا تھا کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا نسرین نے موقعہ ملتے ہی پپو کی آنکھوں میں لال مرچیں پھینک دیں اس نے یہ کام سب کے سامنے کیا تھا انڈین ڈرامے کے ایک سین سے متاثر ہوکر اس نے یہ کام کیا تھا بعد میں اس بات کا اعتراف بھی کرلیا نسرین نے جیسے ہی پپو کی آنکھوں میں مرچیں ڈالیں ایک شور مچ گیا کسی کو کچھ سمجھ نہ آیا کیا ہوا ہے کوئی کدھر گیا کوئی کدھر گیا شادی کی ساری خوشیاں خاک ہو گئیں ڈیک بند ہو گیا ماحول میں ایسی بھگدڑ مچی جیسے جنگ چھڑ گئی ہو پپو کو فورن ہسپتال لے جایا گیا اس غریب شخص کے پاس تو ہسپتال کا خرچہ بھی نہیں تھا تھوڑے بہت پیسے بھی بیٹی کی شادی پر خرچ ہو گئے ایک نیک دل انسان نے علاج کا خرچہ اپنے ذمے لے لیا پپو کی آنکھوں کی صفائی کی گئی بعد میں ایک آنکھ کا آپریشن بھی ہوا بروقت علاج کی وجہ سے آنکھوں کا نور محفوظ رہا الیاس کو جیسے ہی اس حرکت کا پتا چلا وہ نسرین کو گھسیٹتے ہوئے گھر لے آیا اس کی ناک کٹ گئی
سب تھو تھو کر رہے تھے کوئی بہن بھی اتنی سنگدل ہو سکتی ہے الیاس نے سب سے پہلے یہ کام کیا اپنے گھر سے ڈش نکال دی نسرین کے گھر سے نکلنے پر پابندی لگادی الیاس نے ڈش خریدی ہی اس لیے تھی نسرین گھر میں ٹکی رہے ڈش پر جب وہ انڈین ڈراموں میں بتوں کی پوجا دیکھتا اسے احساس ہوتا اس نے ڈش لے کے گھر میں رحمت کے فرشتوں کا داخلہ بند کردیا ہے جو کام اسے پہلے کرنا چاہیے تھا اس نے وہ اب کیا نسرین پر اپنا رعب جماتا اسے جتلاتا شکر ہے پپو کی بینائی سلامت رہی ورنہ میں تجھے جان سے مار دیتا نازنیں ماں کے مقابلے میں عقلمند نکلی حالات جیسے بھی تھے صبر اور شکر کا دامن پکڑ لیا الیاس نے نسرین کو لے جاکر پپو کے پائوں پکڑ لیے نہیں بھائی اس میں تمھارا کیا قصور الیاس کو گلے لگا لیا نسرین کو دیکھا تو آنکھوں میں نفرت عود آئی الیاس اسے واپس لے جائو جب میرا دل گواہی دیگا تب میں اسے معاف کروں گا نسرین کو سزا اس طرح ملی ساری دنیا اس سے نفرت کرنے لگی نسرین شاید آج بھی فطرت سے مجبور ہوکر اپنی وہی روش اختیار کر لیتی لیکن الیاس کی آنکھوں میں اترنے والا خون اسے بہت کچھ سمجھا گیا
0 تبصرے