تیسرا شوہر - آخری حصہ

Sublimegate Urdu Stories 6

انور کی موت کی اطلاع محلے میں پھیل گئی۔ کسی نے پولیس کو فون کر دیا۔ پولیس آئی۔ اس کی لاش کو لے کے گئی۔ پوسٹ مارٹم ہوا تو پتہ چلا کہ اس کے کھانے میں زہر ملایا گیا تھا۔ کچھ یہ بھی قیاس آرائیاں ہوئی کہ ہو سکتا ہے جو چیز کھانے کے لیے باہر سے منگوائی گئی ہو وہ زہر الودہ ہو اور زہر خوانی سے ہی اس کی موت ہو گئی ہو کیونکہ ہانیہ کے بارے میں کسی بھی قسم کا کوئی ثبوت موجود نہیں تھا۔ اس لیے پولیس اسے گرفتار نہ کر سکی۔ ہانیہ اپنی بہن سونو کے ساتھ گھر میں اکیلی رہ گئی۔ اس کی ایک خالہ جو بیرون ملک گئی ہوئی تھی وہ ان دنوں واپس آ چکی تھی وہ سونو کے پاس آئی اور اسے اور ہانیہ کو اپنے گھر لے گئی۔ کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ انور کی موت کے پیچھے ہانیہ کا ہی ہاتھ ہے اب وہ اس کا گھر اور جائیداد ہڑپ کر جائے گی۔ لیکن ہانیہ نے اس کی تمام تر جائیداد ایک فلاحی ادارے کو دے دی۔ اس طرح لوگوں کا شک جو کہ ہانیہ پہ تھا وہ ختم ہو گیا۔

 جاذب کو جب اس واقعہ کی خبر ملی تو وہ اس سے ملنے کے لیے اس کی خالہ کے گھر پہنچ گیا۔ جاذب ہانیہ کی حالت دیکھ کر اداس ہو گیا۔ اس کا دل خون کے آنسو رو رہا تھا اگر ہانیہ چاہتی تو جاذب سے شادی کر سکتی تھی اور جاذب کے مالی حالات بہت اچھے تھے تو وہ ان کے گھریلو حالات میں ان کی مدد بھی کر سکتا تھا۔ لیکن ہانیہ اس کا احسان نہیں لینا چاہتی تھی۔ اس لیے اس نے انور سے شادی کر لی اور سب سے بڑی بات وہ اپنے ماں باپ کی بات نہیں ٹال سکتی تھی۔ لیکن اب انور کی موت کے بعد جاذب پھر ہانیہ سے شادی کرنے کا خواہش مند تھا۔ لیکن اب ہانیہ سمجھتی تھی کہ وہ اس کے قابل نہیں ہے۔ اس لیے جاذب کو مشورہ دیا کہ کسی اچھی لڑکی سے شادی کر لے لیکن جاذب صرف ہانیہ کو پسند کرتا تھا اس لیے خاموشی کے ساتھ وہاں سے چلا گیا۔

ہانیہ کی خالہ نے ایک دن ہانیہ کو سمجھایا کہ عورت کے لیے اکیلے جینا بہت دشوار ہوتا ہے۔ زمانے کی باتوں اور نظروں کا سامنا کرنا آسان نہیں ہوتا۔ اس لیے ہانیہ کو پھر سے اپنا گھر بسا لینا چاہیے۔ لیکن ہانیہ شادی کرنا نہیں چاہتی تھی ۔ آخر اس کی خالہ نے اس کے لیے ایک مناسب رشتہ دیکھ لیا۔ ہانیہ کی خالہ نے جس لڑکے کا رشتہ دیکھا وہ ریسٹورنٹ میں سنگر تھا اور پیانو بجاتا تھا۔ ایک دو ملاقات کے اندر ہانیہ کو لگا کہ یہ مناسب انسان ہے اور اس کے ساتھ وہ اپنی بقیہ زندگی گزار سکتی ہے۔ اس لیے ہانیہ نے اس سے شادی کے لیے ہاں کر دی۔ ہانیہ اپنی بہن سونو کیساتھ عادل کے گھر شفٹ ہو گئی۔

شروع شروع میں عدل کا رویہ ٹھیک رہا۔ لیکن جیسے ہی اس کے گانوں کا البم ریلیز ہوا پیسوں کی امد شروع ہوئی۔ وہ بہت بدل گیا۔ رات کو لیٹ گھر آتا۔ اکثر دوستوں کی محفل میں شراب پینے لگا اور جب گھر آتا تو مدہوشی کے عالم میں گھر پہنچتا۔ ہانیہ نے کئی دفعہ اسے کہا بھی کہ شراب پی کر گھر مت آیا کریں۔ لیکن ایک دن تو وہ بپھر گیا اور غصے میں ہانیہ کو ایک تھپڑ رسید کر دیا۔ سونو یہ منظر دیکھ رہی تھی لیکن ہمیشہ کی طرح اس کے چہرے پہ کوئی تاثر نہیں تھا۔ ابھی ان کی شادی کو ایک سال بھی نہ گزرا تھا کہ ایک دن رات گئے گھر پہنچا تو کافی غصے میں تھا اور آتے ہی ہانیہ سے جھگڑا شروع کر دیا۔ ہانیہ روتی ہوئی کچن میں چلی گئی تھوڑی دیر کے بعد عادل کو ایک فون رسیو ہوا کوئی لڑکی جو اس کی فین تھی وہ اس سے ملنا چاہتی تھی۔ عادل بھی اس وقت کسی ساتھی کی ضرورت محسوس کر رہا تھا۔ اس نے لڑکی سے کہا کہ وہ میرے پاس آجائے یا میں اس کے پاس آ جاتا ہوں۔ لڑکی نے کہا کہ وہ گھر پہ اکیلی ہے تو آپ اس کے پاس آ جائیں۔ اس نے اپنا ایڈریس بھی بتا دیا۔

  عادل نے شراب کی کچھ بوتلیں اپنے پاس رکھی ہوئی تھیں۔ جب بھی وہ گھر سے کہیں رات کے وقت نکلتا تو ایک بوتل ہاتھ میں اٹھا لیتا تھا۔ اس دن بھی اس نے ایسا ہی کیا ایک بوتل اٹھائی اور گاڑی ڈرائیو کرتا ہوا۔ اس لڑکی کے گھر کی جانب چلا گیا ہانیہ کے لیے یہ بات عام سی تھی۔ کیونکہ یہ اس کی روز کا معمول بن گیا تھا۔ ٹھیک دو گھنٹے کے بعد دروازے پر دستک ہوئی۔ ہانیہ کو لگا کہ عادل واپس آگیا ہے لیکن دروازے پر دو پولیس افسر کے ساتھ دو لیڈی کانسٹیبل بھی تھیں۔ انہوں نے جو بتایا وہ سن کر ہانیہ کے رونگٹے کھڑے ہو گئے کہ عادل ایک روڈ ایکسیڈنٹ میں مارا گیا ہے۔ شدید زخمی حالت میں اسے ہسپتال پہنچایا گیا لیکن ڈاکٹر اسے نہیں بچا سکے۔

ہانیہ سونو کو لے کر ان ساتھ گاڑی میں بیٹھ گئی اور ہسپتال روانہ ہو گئی۔ انسپیکٹر حیران تھا کہ اپنے شوہر کی موت کے بارے میں سن کر بھی اس کی بیوی پر کچھ خاص اثر نہیں ہوا تھا ۔حالانکہ وہ دو لیڈی کانسٹیبل کو صرف اسی مقصد کے لیے ساتھ لے کے ایا تھا کہ ہو سکتا ہے شوہر کی موت کا سن کر صدمے کی حالت میں اس کی بیوی خود پر قابو نہ رکھ سکے۔ اس لیے دو لیڈی کانسٹیبل بھی ساتھ تھی۔ لیکن ہانیہ پر اس کا کچھ خاص اثر نہیں ہوا تھا ہسپتال پہنچ کر ہانیہ نے عادل کی لاش شناخت کر لی۔ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ میں یہی تھا کہ عادل شراب نوشی کرتا تھا اور اس کی شراب میں زہر شامل تھا۔ جس کی وجہ سے یہ حادثے کا شکار ہو گیا اور مارا گیا۔ یہ دوسری دفعہ ایسا ہوا تھا کہ ہانیہ کا شوہر زہر خوانی سے مارا گیا تھا لیکن اس دفعہ بھی ہانیہ کے خلاف کسی قسم کا کوئی ثبوت ہاتھ نہ آیا تو پولیس اسے گرفتار نہ کر سکی۔ ہانیہ سونو کو لے کر اپنی خالہ کے ہاں چلی گئی۔
وقت تیزی کے ساتھ بیت رہا تھا۔ جاذب بیرون ملک اپنی تعلیم مکمل کر کے واپس آ چکا تھا۔ اسے جب ہانیہ کے حالات کا پتہ چلا تو وہ دوڑا آیا۔ ابھی تک جاذب نے شادی نہیں کی تھی۔ وہ ہانیہ سے ملا اور پھر اسے قائل کرنے لگا کہ بار بار ایسی غلطیاں کیوں کر رہی ہو۔ جبکہ میں خود تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔ تم سے محبت کرتا ہوں ہم ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں۔ ہماری زندگی اچھی گزر سکتی ہے۔ تو آخر تم ایسا کیوں نہیں چاہتی۔ ہانیہ کی خالہ نے بھی اسے سمجھایا کہ جاذب اچھا لڑکا ہے تمہیں پسند کرتا ہے اور اگر تم سے شادی کرنا چاہتا ہے تو تمہیں شادی کے لیے ہاں کر دینی چاہیے۔ اب مزید بربادی کے لیے کیا رہ گیا ہے۔ آخر ہانیہ نے ایک شرط پر جاذب سے شادی کے لیے رضامندی اختیار کی کہ سونو بھی اس کے ساتھ رہے گی اور اگر جاذب کے والدین اس بات کی اجازت دیتے ہیں اور امیری غریبی کا فرق مٹا دیتے ہیں تو ہانیہ جاذب سے شادی کر لے گی۔ اخر کار جاذب کے والدین اس بات پر راضی ہو گئے انہیں اپنے بیٹے کی خوشی عزیز تھی اس لیے انہوں نے جاذب کی شادی ہانیہ سے کر دی۔ یوں ہانیہ سونو کو لے کر جاذب کی بیوی بن گئی اور جاذب ہانیہ کا تیسرا شوہر بن گیا۔ لیکن ابھی تک یہ بات واضح نہیں ہو سکی تھی کہ اخر انور اورعادل کی موت زہر سے ہوئی تو وہ کون تھا جس نے انہیں زہر دیا تھا۔
کچھ باتیں ہمیشہ راز ہی رہتی ہیں لیکن لوگ اپنے طور پر کوئی نہ کوئی نتیجہ ضرور اخذ کر لیتے ہیں اپ بھی اگر اپنے طور پر کوئی نتیجہ اخذ کر رہے ہیں تو ضرور بتائیے گا۔

٭٭٭
اس ساری کہانی میں اصل کردار سونو کا تھا۔ انور کے کھانے میں اسی نے زہر ملایا تھا، کیونکہ جب اس نے ہانیہ سے سنا تھا کہ یہ زہر ہے اور اس سے انسان مر سکتا ہے، وہ انور کا سلوک دیکھ رہ تھی۔ اس لیے اس نے انور کے کھانے میں زہر ملا دیا تھا جس کا ہانیہ کو بھی پتہ نہیں تھا۔ ایسے ہی عادل کا خاتمہ بھی سونو نے کیا تھا۔ ایک تو اس کی شراب کی بوتل میں زہر ملا دیا۔ اور پھر اک فین بن کر اسے فون بھی کر ڈالا۔ وہ پاگل نہیں تھی بس نفساتی مریض تھی۔ جاذب نے اچھے ڈاکڑز سے مشورہ کر کے سونو کو علاج کی غرض سے ہسپتال داخل کرا دیا تھا۔
(ختم شد)