پراسرار لڑکی - پارٹ 7

 mysterious-girl


 پراسرار لڑکی - پارٹ 7

یااللہ ۔۔۔ تیرا شکر ہے ‘‘ اُن سب کے منہ سے یک زبان ہو کر نکلا۔ پھر وہ سب اس بنگلے کے صدر دروازے سے ہوتے ہوئے باہر نکل گئے۔ اس وقت اُن سب کی زبانیں کنگ ہو کر رہ گئی تھیں جیسے اُن کے پاس بات کرنے کے لئے کچھ بھی نہ ہو۔ اسی عالم میں وہ مولوی عبدالرحمن کی جھوپڑی تک پہنچ گئے۔ جھوپڑی کے اندر داخل ہوتے ہی سلطان بول پڑا:۔

میں بھی عجب شے ہوں ۔۔۔ اُس لڑکی کے بنگلے سے نکل کر۔۔۔ مولوی صاحب کی اِس جھوپڑی میں بھی کس قدر خوشی محسوس کررہا ہوں‘‘ سلطان نے چہک کر کہا۔
پہلا جملہ واقعی خوب تھا ۔۔۔ تم عجب شے ہی ہو‘‘ سادیہ مسکرائی۔
اور نہیں تو کیا ۔۔۔ کوئی کسی اجنبی لڑکی کے ساتھ بنا چوں چرا کیے اُس کے گھر جاتا ہے ‘‘ عرفان جلے کٹے انداز میں بولا۔

ہاں! ۔۔۔ اور اس کے ساتھ جاکر اپنے گھر والوں کو بھی بھول جاتا ہے ۔۔۔ جو جنگل میں بھٹکتے پھر رہے ہیں۔۔۔ یہ تو حد ہی ہوگئی‘‘ عدنان نے بھی عرفان کا ساتھ دیا۔
سوری ۔۔۔ آپ سب تو جانتے ہی ہیں ۔۔۔ غلطی عرفان سے ہی ہوتی ہے ‘‘ سلطان معذرت بھرے لہجے میں بولا۔

ہیں!!!‘‘ عرفان بھڑک کر پلٹا۔ دوسرے مسکرادئیے۔
مم۔۔۔ میرا مطلب ہے ۔۔۔ غلطی انسان سے ہی ہوتی ہے ‘‘ سلطان نے بوکھلا کر کہا جس پر ان سب کی مسکراہٹیں گہری ہوگئیں۔ پھر شہباز احمد مولوی عبدالرحمن کی طرف مڑے۔

میرا خیال ہے اب ہمیں رخصت لینی چاہیے ۔۔۔ آپ نے ہماری اتنی مدد کی ہے اس کے عوض میں صرف جزاک اللہ ہی کہہ سکتا ہوں۔۔۔ یااگر آپ چاہیں تو ۔۔۔ ‘‘ یہ کہتے ہوئے شہباز احمد نے جیب میں ہاتھ ڈالا۔
نہیں ۔۔۔ آپ نے جزاک اللہ کہہ دیا ۔۔۔ بس کافی ہے ‘‘ مولوی عبدالرحمن نے ان کا ہاتھ جیب میں سے نکال کر مسکرا کر کہا۔

اچھا آپ یہاں کسی گاڑی ٹھیک کرنے والے کو جانتے ہیں ۔۔۔ ہماری گاڑی جنگل میں یونہی خراب پڑی ہے ‘‘شہزاد نے سوالیہ نظریں اُن کی طرف اٹھائیں۔
آپ ایک کام کریں۔۔۔ فلحال یہاں سے دو کلومیٹر کے فاصلے پر ایک بس اسٹاپ ہے ۔۔۔ وہاں سے بس آپ کو آپ کے ریسٹ ہاؤس تک پہنچا دے گی۔۔۔گاڑی پھر بعد میں منگوا لیجئے گا‘‘ مولوی عبدالرحمن نے مشورہ دیا۔

بہت بہت شکریہ‘‘ شہزاد خوش ہو کر بولا۔ اور پھر وہ سب وہاں سے اُٹھ کھڑے ہوئے۔ مولوی عبدالرحمن نے جھوپڑی سے باہر آکر انہیں الودعا کہا ۔ وہ سب بھی گرم جوشی کے ساتھ مولوی عبدالرحمن کو گلے لگا کر رخصت ہوئے۔ جب وہ یہاں آئے تھے تو مولوی عبدالرحمن نے اُن کا استقبال گرم جوشی سے کیا تھا اور اب جاتے ہوئے وہ سب ان سے گرم جوشی سے رخصت لے رہے تھے۔ کچھ ہی وقت میں مولوی عبدالرحمن ان کے دل میں گھر کر گئے تھے۔ آخر وہ سب پیدل بس اسٹاپ کی طرف روانہ ہوگئے۔ یہاں مولوی عبدالرحمن جھوپڑی کے اندر داخل ہوگئے اور پھر آنکھوں میں آنسو کے ساتھ مسکراتے ہوئے بیرونی دروازہ بند کر دیا۔ انہیں کچھ ہی وقت میں وہ سب اپنے لگنے لگے تھے۔اُن کے جانے کا دکھ انہیں لازمی تھا لیکن ساتھ میں یہ خوشی بھی تھی کہ اب وہ ہر شیطانی جال سے نجات پا چکے تھے۔ لیکن !!!۔۔۔تقدیر کچھ اور ہی فیصلہ کر چکی تھی۔ جھوپڑی سے تھوڑے فاصلے پر ایک درخت کے پیچھے وہی لڑکی کھڑی شیطانی مسکراہٹ کے ساتھ بڑبڑا رہی تھی۔
توتم لوگوں کو کیا لگا کہ تم اتنی آسانی سے مجھے شکست دے کر یہاں سے نکل جاؤ گے ۔۔۔ نہیں !۔۔۔ یہ تم سب کی سب سے بڑی بھول ہے ۔۔۔میں یعنی شیطانوں کی رانی اتنی آسانی سے تمہارا پیچھا نہیں چھوڑ دے گی۔۔۔ آج تو اُس لڑکی نے اپنے بھائی سلطان کو بچا لیا لیکن کل وہ خود کو بھی نہیں بچا پائے گی۔۔۔ اور آپ مولوی صاحب!۔۔۔آپ بھی اب اپنی خیر منائیں کیونکہ مجھ سے لڑائی لڑکے آپ نے خود اپنی موت کو دعوت دے دی ہے ۔۔۔ اب تک بازی کی چالیں تم سب لوگوں نے چلیں۔۔۔ لیکن اب پلٹ کر وار کرنے کی باری میری ہے ۔۔۔ہاں!۔۔۔ صرف میری‘‘ یہ کہتے ہوئے لڑکی نے ایک ہولناک قہقہہ لگایا اور پھر اس کے پورے چہرے پر شیطانیت ہی شیطانیت نظر آنے لگی۔

درد ناک انجام​
مولوی عبدالرحمن اپنے گھر میں تسبیح ہاتھ میں پکڑے اذکار کرنے میں مصروف تھے۔ تبھی دروازے کی گھنٹی بجی۔ وہ چونک اُٹھے اور پھر دروازے کھولنے کے لئے آگے بڑھے۔ دروازہ پر ان کا شاگرد محمود الحسن ان کے لئے کھانا لیے کھڑا تھا۔
آؤ بیٹا۔۔۔ اندر آجاؤ‘‘ مولوی عبدالرحمن شفقت بھرے لہجے میں بولے جس پر محمود الحسن مسکراتا ہوا اندر داخل ہوگیا۔ اس نے چٹائی پر دستر خوان بچھایا اور بھنا ہوا گوشت مولوی عبدالرحمن کے سامنے رکھ دیا۔

یہ کیا ۔۔۔تم تو جانتے ہو میں گوشت کا شوقین نہیں ہوں۔۔۔ ہم جیسے اللہ سے لو لگانے والے لوگ دال سبزی پر ہی گزارا کرتے ہیں ‘‘ مولوی عبدالرحمن نے بھنا ہوا گوشت دیکھا تو چونک کر بولے۔

کوئی بات نہیں بابا۔۔۔ یہ بکری کا گوشت ہے ۔۔۔ نبی کریم ؐ بھی کبھی کبھار بکری کا گوشت تناول فرما لیا کرتے تھے ۔۔۔ آج آپ بھی سنت رسول ؐ پر عمل کرنے کی خاطر کھا لیجئے ‘‘ محمود الحسن نے نیک مشورہ دیا۔

ٹھیک ہے ۔۔۔ جب بات میرے نبی ؐ کی ہو تو پھر میں ضرور اسے کھاؤں گا‘‘ یہ کہتے ہوئے مولوی عبدالرحمن نے گوشت کا ٹکڑا اٹھایا اور اسے کھانے لگے۔
تم بھی میرے ساتھ شامل ہو جاؤ‘‘ مولوی عبدالرحمن نے محمود الحسن کو اشارہ کیا۔
نہیں بابا ! ۔۔۔ مجھے کسی کام سے جانا تھا لہٰذا میں آپ کے لئے کھانا لے آیا اور اب اُس کام کو ختم کرنے کے لئے جارہا ہوں ‘‘ محمود الحسن نے اجازت طلب نظروں سے مولوی عبدالرحمن کی طرف دیکھا جس پر انہوں نے مسکرا کر دھیمے انداز میں سر ہلا دیا۔ اور پھر محمود الحسن گھر سے باہر نکل گیا۔ کھانا کھانے کے بعد مولوی عبدالرحمن نے دسترخوان سمیٹا اور دوبارہ اپنی چھوٹی سی مسند پر اذکار کرنے کے لئے بیٹھ گئے۔تبھی اچانک وہ بری طرح چونکے۔ کسی لڑکی کے قہقہہ کی آواز نے جھوپڑی کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ مولوی عبدالرحمن گھبراہٹ کے عالم میں اُٹھ کھڑے ہوئے اور اِدھر اُدھر دیکھنے لگے لیکن وہاں اُنہیں کوئی بھی نظر نہ آیا۔ تبھی کسی نے ان کی کمر پر پوری قوت سے لات ماری۔ وہ منہ کے بل زمین پر گرے۔ اُن کے منہ سے ایک گھٹی گھٹی چیخ نکلی۔ جب وہ ہمت کرکے دوبارہ اُٹھ کر کھڑے ہوئے تو ان کے ہونٹ سے خون جاری تھا۔

کون ہو تم ۔۔۔اور کیا چاہتی ہو ‘‘ مولوی عبدالرحمن سخت لہجے میں بولے۔
آپ کی موت ‘‘ لڑکی کی سفاک آواز گونج اُٹھی۔
اوہ !۔۔۔ تو تم وہی لڑکی ہو جو اُن بھولے بھالے معصوم لوگوں کو اپنے شکار بنانے چاہتی تھی ‘‘ مولوی عبدالرحمن چونکنے ہوگئے۔
ہاں ! ۔۔۔ آپ نے اُن لوگوں کو بچانے میں اہم کردار ادا کیا ۔۔۔ اب آپ نہیں بچیں گے ‘‘ لڑکی کی نہایت سرد آواز سنائی دی۔
مجھ سے کیا چاہتی ہو ‘‘ مولوی عبدالرحمن نے پرسکون لہجے میں کہا۔
آپ نے بہت نیک کام کر لیے ۔۔۔اب اس سے پہلے کے آپ سے گناہ ہو جائے میں آپ کو جنت میں پہنچانا چاہتی ہوں‘‘ لڑکی کی زہریلی ہنسی گونجی۔مولوی عبدالرحمن نے کوئی جواب نہ دیا اور قرآن شریف کی تلاوت کرنے لگے لیکن ابھی وہ تلاوت کر ہی رہے تھے کہ ایک بھرپور مکا ان کے چہرے پر لگا۔ وہ بوکھلا کر پیچھے ہٹے اور آیت الکر سی پڑھنے لگے لیکن !!!۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ حیران رہ گئے کہ آیت الکرسی پڑھنے کے باوجود اس لڑکی کے قہقہے جھوپڑی میں بدستور گونج رہے تھے ۔ اور پھر !!!۔۔۔ وہ شیطانی لڑکی اُن کے سامنے آگئی۔ اس وقت اُس لڑکی کے چہرے پر ایک بھیانک مسکراہٹ ناچ رہی تھی۔
آپ کو کیا لگا ۔۔۔ میں نے آپ کے کلام کا کوئی بندوبست نہیں کیا ہوگا۔۔۔ میں جانتی ہوں کہ قرآن کا اثر کبھی بھی ختم نہیں ہوتا لیکن اُس بندے کا اثر توختم ہو سکتا ہے نہ جوقرآن پڑھ رہا ہو‘‘ لڑکی عجیب سے انداز میں مسکرا کر بولی۔
کیا مطلب !!!‘‘ مولوی عبدالرحمن اُچھل پڑے۔
مطلب یہ کہ جو بھنا ہوا گوشت آپ نے کھایا ہے وہ کسی بکری کا نہیں بلکہ ایک درندے کا ہے ۔۔۔ جو کہ اسلام میں حرام ہے ۔۔۔ آپ کے معدے میں اس وقت حرام گوشت موجود ہے لہٰذا آپ کے کسی بھی کلام کا اب مجھ پر کوئی اثر نہیں ہو گا‘‘ لڑکی نے شوخ انداز میں کہا۔مولوی عبدالرحمن کے چہرے کا رنگ اُڑنے لگا۔ ان کے ہاتھوں کے طوطے اُڑ گئے۔
میں نہیں مان سکتا ۔۔۔ میرا شاگرد میرے ساتھ کبھی بھی خیانت نہیں کرے گا ‘‘ مولوی عبدالرحمن بدحواسی کے عالم میں بولے۔
بالکل ٹھیک کہا آپ نے ۔۔۔ لیکن شاید آپ نہیں جانتے کہ آپ کا شاگرد کچھ گھنٹوں پہلے میرے ہاتھوں ہلاک ہو چکا ہے ۔۔۔ اور جو شخص اِس وقت آپ کے پاس آیاتھا وہ میں ہی تھی ۔۔۔ میں نے آپ کے شاگرد کو مار کراس کے جسم پر قبضہ کیا اور پھر اس کے بھیس میں آپ کے لئے درندے کا حرام گوشت کھانے کے لئے لائی۔۔۔اب آپ پوری طرح بے بس ہیں مولوی صاحب‘‘ لڑکی تمسخرانہ انداز میں کہتی چلی گئی۔تبھی اچانک وہ لڑکی مولوی عبدالرحمن کی آنکھوں کے سامنے سے غائب ہوگئی اور پھر مولوی عبدالرحمن کی گردن پر کسی نے پوری طاقت سے ٹھوکر ماری۔ ان کے منہ سے ایک دل دوز چیخ نکلی اور دوسرے ہی لمحے اُن کے منہ سے خون کی اُلٹی نکلنے لگی۔ اِس وقت اُن کے چہرے پر زلزلے کے آثار تھے اور وہ مسلسل خون کی قے کئے جارہے تھے ۔لڑکی ایک بار پھر ان کے سامنے آکھڑی ہوئی اور اُنہیں اس حالت میں دیکھ کر اس کے چہرے پر ایک ظالمانہ مسکراہٹ ناچنے لگی:۔
مولوی صاحب ۔۔۔اگر آپ اپنے کام سے کام رکھتے ۔۔۔ ذکر خدا میں مشغول رہتے اور میرے راستے میں نہ آتے۔۔۔تو آج آپ کی یہ حالت نہ ہوتی ‘‘ لڑکی سفاک انداز میں مسکرائی۔دوسرے ہی لمحے اس نے مولوی عبدالرحمن کا گریبان پکڑ لیا اورپھر اس کے پاؤں فضا میں اوپر اٹھنے لگے۔ کچھ دیر بعد وہ انہیں ساتھ لے کر ہوا میں سفر کرنے لگی۔ مولوی عبدالرحمن کی آنکھوں میں خوف ہی خوف نظر آرہا تھا ۔وہ اس لڑکی کے ساتھ ساتھ ہوا میں جھول رہے تھے۔ تبھی اس لڑکی نے انہیں چھت کے قریب سے نیچے پٹخ دیا۔ مولوی عبدالرحمن چلاتے ہوئے زمین کی طرف آئے اورآگلے ہی پل زمین سے پوری قوت سے ٹکرائے۔ ایک دل دہلا دینے والی چیخ ان کے منہ سے نکلی اور پھر کچھ لمحوں بعد وہ بے بسی سے زمین پر پڑے ہوئے تھے۔ اب ان میں تھوڑی سی جان باقی رہ گئی تھی اور ان کی سانس اکھڑ رہی تھی۔
مجھے چھو ڑ دو ۔۔۔ میں آج کے بعد تمہارے راستے میں نہیں آؤں گا ‘‘ آخر مولوی عبدالرحمن نے گڑگڑا کر کہا۔
کیا بات ہے مولوی صاحب ۔۔۔ جو شخص دوسروں کو یہ کہتا ہے کہ اللہ کے سامنے گڑگڑاؤ ۔۔۔ وہ آج میرے سامنے گڑگڑا رہا ہے ۔۔۔ لیکن میں !۔۔۔ میرے سامنے آپ بھیک بھی مانگنے لگیں ۔۔۔ میں تب بھی آپ کو آج زندہ نہیں چھوڑوں گی ۔۔۔ اپنی زندگی کی فکر تھی تو اس طرح مجھ سے مقابلے کے لئے نہ آتے ۔۔۔ اب آپ کا وقت ختم ہوتا ہے مولوی صاحب ۔۔۔ آپ جیسے نیک بندے کو مار کر میں شیطان کے سامنے اور اونچی ہوجاؤں گی ۔۔۔ وہ مجھ سے بہت خوش ہو گا اور مجھے انعام واکرام سے نوازے گا ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ میرا بدلہ بھی پورا ہو جائے گا۔۔۔ خداحافظ مولوی صاحب‘‘ یہ کہتے ہوئے لڑکی نے ایک بھیانک قہقہہ لگایا۔اور پھر!!!۔۔۔ وہ وہاں سے غائب ہوگئی ۔ مولوی عبدالرحمن بڑی مشکل سے اُٹھ کھڑے ہوئے اور بوکھلا کراِدھراُدھر دیکھنے لگے لیکن تبھی !!!۔۔۔ ان کی جھوپڑی کی دیوار میں لگی اینٹ دیوار سے نکل کر ہوا میں سفر کرتی ان کی طرف بڑھنے لگی۔ مارے خوف کے مولوی عبدالرحمن کا حلق خشک ہونے لگا۔ ان کے زبان پر کلمہ طیبہ جاری ہوگیا اور پھر وہ اینٹ بجلی کی سی تیزی سے پوری قوت سے مولوی عبدالرحمن کے ماتھے سے ٹکرائی۔

 دوسرے ہی لمحے ان کے منہ سے ایک لرزا خیز چیخ نکلی اورساتھ ہی خون کا ایک فوارہ بلند ہوا ۔ اُن کی آخری چیخ اس قدر بھیانک تھی کہ آس پاس موجود جانور بھی کانپ اُٹھے۔تبھی وہ لڑکی دوبار نمودار ہوگئی۔ اِس وقت اس لڑکی کے چہرے پر ایک بے رحم مسکراہٹ ناچ رہی تھی۔دوسری طرف مولوی عبدالرحمن لاش کی صورت میں جھوپڑی کے ایک کونے میں حسرت زدہ پڑے تھے.

پراسرار لڑکی (قسط نمبر 8)

تمام اقساط کے لیے یہاں کلک کریں

Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories for adults, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories, 
گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں