پراسرار لڑکی - پارٹ 4

 mysterious-girl


 پراسرار لڑکی - پارٹ 4

سلطان اس لڑکی کے گھر میں موجود کمروں کا جائزہ لے رہا تھا ۔ تبھی کسی نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھ دیا۔ وہ بری طرح چونک کر پلٹا۔ سامنے وہ لڑکی کھڑی اسے دیکھ کر خوفناک انداز میں مسکرا رہی تھی۔اس کی دہشت ناک مسکراہٹ کو دیکھ کر سلطان کو اپنے رونگٹے کھڑے ہوتے محسوس ہوئے۔ اس کے جسم کا رواں رواں کانپ گیا۔ سلطان کا دل چاہا کہ ایک پل میں اس گھر سے بھاگ کھڑا ہولیکن وہ نہ چاہتے ہوئے بھی خود کو اس گھر کا بے بس قیدی محسوس کرنے لگا۔
اِدھر اُدھر گھو م پھر کر کیا تلاش کررہے ہیں....مجھے بھی بتائیے“لڑکی نے خوفنا ک انداز میں مسکرا کر کہا۔

کچھ نہیں ....میں تو بس آپ کو ڈھونڈ رہا تھا“ سلطان کی آواز میں کپکپا رہی تھی۔
میں تو آپ کے ساتھ ہی تھی .... بس ذرہ باورچی خانے میں گئی تھی “ لڑکی شریر انداز میں بولی جس پر سلطان اسے حیرت سے دیکھنے لگا۔
آئیے .... میں آپ کو اپنا کمرہ دکھاتی ہوں جو اب آپ کا ہو جائے گا “ لڑکی نے عجیب بات کہی ۔ سلطان بری طرح چونکا۔
کیا مطلب !“ سلطان نے حیران ہو کر کہا۔
مطلب اب آپ اسے اپنا ہی کمرہ سمجھیں .... تکلف نہ کیجئے گا “ لڑکی نے ہنس کر وضاحت کی۔ اس کی ہنسی سلطان کو بہت خوف ناک لگی۔اس کے جسم میں خوف کی ایک لہر دوڑ گئی۔دوسرے ہی لمحے لڑکی نے سلطان کا ہاتھ پکڑلیا اور اسے پہلے والے کمرے میں لے آئی۔
یہ میرا کمرہ ہے “ لڑکی نے پلنگ پر بیٹھتے ہوئے کہااور سلطان کو بھی کھینچ کر اپنے ساتھ بٹھا لیا۔

میں نماز پڑھنا چاہتا تھا“ سلطان نے ہچکچا کر کہا۔
نماز!“ اس لڑکی کے منہ سے حیرت کی زیادتی سے نکلا۔ پھر وہ سلطان کو ایسے بے یقینی کے انداز میں دیکھنے لگی جیسے اس نے کوئی بہت ہی قیمتی ہیرا مانگ لیا ہو ۔سلطان اس کے اس رد عمل پر ہکا بکا رہ گیا۔
جی ہاں ....میں نے نمازہی کہا ہے ....میں الحمداللہ مسلمان ہوں .... سورج غروب ہوگیا ہے اور اس وقت مغرب کی نماز کا وقت ہے “ سلطان کا لہجہ پختہ ہوگیا۔
نہیں .... وہ دراصل اکثر مسلمان باقاعدگی سے نماز نہیں پڑھنے لہٰذا مجھے لگا کہ آپ بھی نماز نہیں پڑھتے ہونگے “ لڑکی نے اپنے حواس پر قابو پا کر کہا۔
بالکل غلط لگا ہے آپ کو .... میں پانچ وقت کا نمازی ہوں .... اور پھر جب سے میں نے وہ حدیث سنی ہے کہ مومن اور کافر میں فرق ہی نماز ہے .... اور وہ قرآنی آیت جس میں اللہ تعالی نے فرمایا کہ قیامت کے روز جنتی جہنمیوں سے پوچھیں گے کہ تمہیں کس چیز نے جہنم میں ڈال رکھا ہے تو وہ کہیں گے کہ ہم نماز نہیں پڑھتے تھے .... ان آیات و حدیث کے بعد میں نے نمازکی پابندی شروع کر دی ہے “ سلطان کہتاچلا گیا۔
ٹھیک ہے مولوی صاحب .... آپ یہ اپنا بیان پھر کسی روز سنا دیجئے گا “لڑکی نے شوخ لہجے میں کہا۔

تو کیا اب میں نماز پڑھ لوں “ سلطان نے اجازت طلب کرتے ہوئے اٹھتے ہوئے کہا۔
نہیں !.... آپ اس گھر میں نماز نہیں پڑھ سکتے “ اس بار لڑکی کا لہجہ سرد ہوگیا۔سلطان حیران ہو کر اسے دیکھنے لگا جبکہ لڑکی کے چہرے پر سختی ہی سختی نظر آرہی تھی جیسے وہ سلطان کو نماز کسی صورت نہیں پڑھنے دے گی۔سلطان اس کے اس رویے پر شدید حیران تھا اور اس کا منہ مارے حیرت کے کھلا کا کھلا رہ گیا تھا۔
مولوی عبدالرحمن کے ہاتھوں میں تسبیح تھی اور وہ تسبیح کے دانوں پر بلند آوا ز سے اللہ کا ذکر کر رہے تھے ۔ اس وقت وہ اپنے جھوپڑی نما گھر میں موجود تھے اور ان کے چہرے پر پریشانی کے گہرے آثار موجود تھے۔تبھی ان کی جھوپڑی کے دروازے پر دستک ہوئی ۔ مولوی عبدالرحمن اٹھے اور انہیں نے دروازہ کھولا۔ سامنے ان کا شاگرد محمودالحسن کھڑا پریشانی کے عالم میں ہاتھ مل رہا تھا۔
کیا بات ہے بیٹا .... تمہارے چہرے کے تاثرات بتارہے ہیں کہ تم کوئی اچھی خبر نہیں لائے “مولوی عبدالرحمن قدرے فکر مند لہجے میں بولے۔
”ہاں بابا .... پھر سے ایک دل دہلا دینے والے حادثہ خود اپنی آنکھوں سے دیکھ کر آرہا ہوں .... ایک ٹرک ڈرائیور یہاں سے گزر رہا تھا کہ اسے جنگل میں کسی کے رونے کی آواز آئی .... اس نے ٹرک روکا اوررونے کی آواز کے بارے میں پتا کیا تو ایک آسیبی مخلوق اسے نظر آئی .... اور پھر!!! .... میری آنکھوں کے سامنے اس مخلوق نے اسے ختم کر دیا .... میں کچھ نہیں کر پایا بابا .... اس جنگل میں آسیبی واقعات اس قدر زیادہ ہوگئے ہیں کہ اب آپ کی تسبیحات کا بھی خاطر خواہ کوئی اثر نہیں ہو رہا “ محمودالحسن نے جذباتی لہجے میں کہا۔
مجھے معلوم ہے بیٹا .... آسیبی مخلوقات کے یہاں جمع ہونے کی کیا وجہ ہے .... وجہ ہے وہ شیطانی لڑکی .... تمام آسیبی اور جناتی گروہ کے لوگ اس لڑکی کے چیلے ہیں اور وہ ہی انہیں اس جنگل میں آنے کی دعوت دے رہی ہے کیونکہ وہ لڑکی خود بھی انسان نہیں ہے .... بلکہ وہ تمام شیطانوں کی رانی ہے .... وہ بھولے بھالے لڑکوں کو اپنی جال میں پھنسا کر انہیں اپنے گھر لے جاتی ہے .... اورپھراس کے بعداس کے گھر سے آج تک کوئی بھی لڑکا صحیح سلامت واپس نہیں آیا .... اب میرے یہاں بیٹھ کر کیے گئے اذکار بھی اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا پارہے ہیں کیونکہ اس نے شیطانی طاقت بڑے شیطان سے لے رکھی ہے .... وہ میرے ہر کلام کا الٹا اثر کردیتی ہے “ مولوی عبدالرحمن پریشانی کے عالم میں بولتے چلے گئے۔
کیا آپ اُس لڑکی سے ہار مان چکے ہیں بابا“ محمودالحسن بوکھلائے ہوئے لہجے میں بولا۔

نہیں بیٹا.... اللہ کا کلام کبھی ہار نہیں مان سکتا.... وہ ایک نہ ایک دن ضرور میرے قبضے میں آئے گی“ مولوی عبدالرحمن نے سرد آہ بھری۔
وہ دن کب آئے گا بابا .... آخر اس جنگل میں کتنی اموات ہوگیں“ محمودالحسن بے چینی کے عالم میں بولا۔
وہ دن اس وقت ہی آئے گا جب کوئی اللہ کا ایسا نیک بندہ اِس جگہ کا رخ کرے گا جس کے پاس ایمانی طاقت ہوگی.... وہ اپنی ایمانی طاقت سے اُس لڑکی کے شر کو کچل کر رکھ دے گا .... مجھے بس کسی ایسے نیک بندے کی تلاش ہے .... پھر میرا ہر کلام اس لڑکی کے سر پر ہتھوڑے کی مانند پڑے گا اور اس کی ساری شیطانی طاقت کو تباہ کرکے رکھ دے گا“ مولوی عبدالرحمن پریقین لہجے میں بولے۔ ان کا شاگرد محمودالحسن انہیں ایسے دیکھنے لگا جیسے وہ اسے صرف دلاسا دے رہے ہوں اور ان کی بات میں کوئی سچائی نہ ہو لیکن مولوی عبدالرحمن کے چہرے پر یقین کی بجلیاں نظر آرہی تھیں۔
٭٭٭٭٭
شہزاد اور شہباز احمد حیرت کے عالم میں گاڑی کے پاس کھڑے تھے ۔ان کے چہرے کی ہوائیاں اُڑی ہوئی تھیں۔اس وقت شہباز احمد کھوئے کھوئے انداز میں پچھلی سیٹ کو دیکھ رہے تھے جہاں ابھی کچھ دیر پہلے وہ اپنے بچوں کو چھوڑ کر گئے تھے۔ان کی آنکھوں میں ندامت اور حسرت صاف دیکھی جاسکتی تھی۔ شہزاد بھی پریشانی کے عالم میں انہیں دیکھ رہا تھا۔ تبھی ایک گاڑی پوری رفتارسے دوڑتی ہوئی ان کی طرف آئی۔ شہزاد نے اپنے حواس پر قابو پاتے ہوئے اس گاڑی کو ہاتھ دے کر روکنے کا اشارہ کیا اور مدد کے لیے پکارا۔
سنئے .... اِدھر .... گاڑی روکیے “ شہزاد یہ کہتے ہوئے سڑک کے درمیان آکھڑا ہوا۔ گاڑی کے ڈرائیور نے حیران ہوتے ہوئے گاڑی روک دی۔ شہباز احمد بھی حواس بحال کرتے ہوئے گاڑی کی طرف بڑھے۔ دونوں گاڑی کی کھڑکی سے اندر بیٹھے نوجوان شخص کو دیکھنے لگے:۔
ہماری مدد کیجئے .... ہم اس جنگل میں پھنس گئے ہیں .... ہم اپنے ریسٹ ہاؤس کے لیے نکلے تھے لیکن راستے میں ہماری گاڑی خراب ہوگئی.... ا ب ہم یہاں خوار ہو رہے ہیں “ شہباز احمد بولتے چلے گئے ۔ لڑکی سے ملنے والی بات وہ درمیان میں گول کر گئے تھے۔

ٹھیک ہے .... آپ میری گاڑی میں سوار ہو جائیے .... میں آپ کو آپ کی منزل تک پہنچا دوں گا “ نوجوان نے مسکرا کر کہا۔شہزاد اور شہباز احمد خوش ہوگئے ۔ شہباز احمد اگلی سیٹ کی طرف بڑھے اور شہزاد پچھلی سیٹ کی طرف لیکن تبھی نوجوان کی سرد آواز نے انہیں چونکا دیا۔ آپ دونوں پچھلی سیٹ پر ہی بیٹھیں .... اگلی والی سیٹ کسی اور کے لیے مخصوص ہے “ نوجوان نے نہایت سرد لہجے میں کہا۔ وہ دونوں ہکا بکا رہ گئے ۔ پھر شہزاد کے چہر ے پرمسکراہٹ پھیل گئی۔
اوہ ! .... کوئی بات نہیں .... آجائیے سر.... ہم پیچھے بیٹھ جاتے ہیں “ شہزاد نے پہلے اس نوجوان سے اور پھرشہباز احمد سے کہا اور پھر وہ دونوں اگلے ہی لمحے گاڑی کی پچھلی سیٹ پر بیٹھ گئے ۔ ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا نوجوان، سڑک پر پوری رفتار سے گاڑی دوڑا رہا تھا۔ باہر سے ہوا کے گرم گرم تھپڑ ان کے چہرے پر پڑ رہے تھے۔ دوپہر ڈھل رہی تھی اور سورج کا رخ غروب ہونے کی سمت ہو چکا تھا البتہ اب بھی سورج کی تپش نے ان کا چہرہ پسینے سے بھر دیا تھا۔وہ صبح کے وقت اپنے گھر سے نکلے تھے اور اب دوپہر اور شام کے درمیان کا وقت ہوچلا تھا۔ انہیں اپنے بچوں کی کوئی خبر نہیں تھی۔ انہیں نے فیصلہ کیا تھا کہ ریسٹ ہاؤس پہنچ کر وہاں پاس میں ہی موجود پولیس اسٹیشن میں ان کی گمشدگی کی رپورٹ بھی درج کرائیں گے اورپولیس کے کچھ اہلکاروں کو ساتھ لے کر خود بھی اس سمت بچوں کی تلاش میں نکل کھڑے ہونگے۔شہزاد اور شہباز احمد سوچوں میں گم خیالوں میں ڈوبے ہوئے تھے کہ تبھی!!! .... 

شہزاد کی نظر ریس کے پیڈل کی طرف گئی۔ دوسرے ہی لمحے اس کے پیروں تلے زمین نکل گئی۔ اس نوجوان شخص کا تو پاؤں ہی نہیں تھا اور ریس کا پیڈل خود بہ خود دبا ہوا تھا۔ شہزاد حیرت کے عالم میں یہ منظر دیکھنے لگا۔پھر اس نے شہباز احمد کو گاڑی کے پیڈل کی طرف دیکھنے کا اشارہ کیا ۔ انہیں نے حیران ہو کر نظریں اٹھائیں۔ اورپھر!!!.... ان کاچہرہ بھی دودھ کی طر ح سفید پڑ گیا۔
کیا ہوا آپ لوگوں کو .... یہی سوچ رہے ہیں نہ کہ میرے پاؤں نہیں ہیں پھر یہ گاڑی خود بہ خود کیسے چل رہی ہے “ نوجوان نے شیطانی مسکرا ہٹ کے ساتھ کہا۔ اس کی بات سن کر انہیں اپنے جسموں سے جان نکلتی ہوئی محسوس ہوئی۔
گاڑی روکو ورنہ میں تمہارا وہ حشر کروں گا کہ تمہاری روح بھی کانپ اٹھے گی “شہباز احمد گرج کر بولے۔

میں گاڑی کیسے روکوں .... میرے تو پیر ہی نہیں .... اور ویسے بھی آپ لوگ میرا کیا بگاڑ لو گے .... میری طرف ہاتھ تو بڑھا کر دکھاؤ“ نوجوان نے تمسخرانہ انداز میں کہا۔ دوسرے ہی لمحے شہزاد کو بھی تاؤ آگیا۔ اس نے نوجوان کی گردن کی طرف حملہ کیا۔ شہزاد کا ہاتھ پچھلی سیٹ سے ڈرائیونگ سیٹ کی سمت نوجوان کی گردن کی طرف آیا۔اور پھر !!! .... اس کا ہاتھ نوجوان کی گردن کو چھونے کے بجائے ڈرائیونگ سیٹ کی پشت سے ٹکرا گیا۔ شہزاد کو لگا کہ اس کا ہاتھ نوجوان کی گردن کی بجائے خلا میں سفر کرتا ہوا سیٹ کی پشت پر لگا ہے جبکہ درحقیقت شہزاد کا ہاتھ اس نوجوان کی گردن کے آر پار ہو کر سیٹ سے ٹکرایا تھا۔ شہزاد نے محسوس کرلیا کہ اس نوجوان شخص کا گاڑی میں کوئی وجود ہی نہیں ہے بلکہ یہاں صرف اس کی پرچھائی بیٹھی ہوئی گاڑی چلا رہی ہے ۔یہ حقیقت جان کر شہزاد کے چہرے کا رنگ زرد پڑنے لگا۔

کیا ہوا .... اس آدمی نے تمہارے ساتھ کیا کیا “ شہباز احمد حیران ہو کر بولے۔
کیا تم میں نے کچھ بھی نہیں .... بس آپ کے اس ملازم کو میرا اصلی روپ معلو م چل گیا ہے “ نوجوان نے ہنس کر کہا۔ اس کی ہنسی ان دونوں کے جسموں میں خوف کی لہر دوڑا گئی۔
بتاؤ شہزاد.... تم کچھ بولتے کیوں نہیں “ شہباز احمد نے شہزاد کو جھنجھوڑ تے ہوئے چلا کر کہا۔

سس ....سر .... یہ .... یہ شخص انسان نہیں ہے “ شہزاد کی آواز دور کسی کنویں سے آتی محسوس ہوئی۔دوسرے ہی لمحے شہباز احمدکے ہاتھوں کے طوطے اُڑ گئے۔ ان کی آنکھوں میں بے پناہ خوف دوڑ گیا۔ شہباز احمد اور شہزاد دونوں کے حلق مارے خوف کے خشک ہونے لگے۔ اس وقت ان کی زندگی ایک غیر انسانی آسیبی مخلوق کے ہاتھ میں تھی اور ان کی گاڑی جنگل کی سنسان سڑک پر پوری رفتار سے دوڑ رہی تھی۔

پراسرار لڑکی (قسط نمبر 5)

تمام اقساط کے لیے یہاں کلک کریں

Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories for adults, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories, 
گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں