پراسرار لڑکی - پارٹ 11

 mysterious-girl


 پراسرار لڑکی - پارٹ 11

سادیہ اپنے کمرے میں داخل ہوئی تو بری طرح چونک اُٹھی۔ سلطان اُس کے بستر پر بیٹھا اُسے تیز نظروں سے گھور رہا تھا۔

میں پوچھ سکتا ہوں کہ آپ کہاں گئی تھیں میڈم‘‘ سلطان کے لہجے میں شدید طنز تھا۔
میں کلینک گئی تھی ڈاکٹر رخسانہ پروین کے پاس ۔۔۔ میں ان سے اپنی بیماری کے بارے میں پوچھنے گئی تھی کہ واقعی مجھے کوئی بیماری ہے یا نہیں۔۔۔ کیونکہ مجھے نہیں لگتاکہ مجھے کوئی بیماری ہے ۔۔۔مجھے یہی لگتا ہے کہ وہ لڑکی ہی میرے پیچھے پڑی ہے ۔۔۔ بلکہ اس کے ارادے تو ہم سب کو نقصان پہنچانے کے ہیں ۔۔۔ اس سے پہلے کہ اُس کا نشانہ میرے گھر والوں کی طرف جائے ۔۔۔ میں اسے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم کر دوں گی۔۔۔ میں تم کو کچھ نہیں ہونے دوں گی ‘‘ سادیہ روانگی کے عالم میں کہتی چلی گئی۔ دوسری طرف سلطان کی آنکھو ں میں بے یقینی نظر آنے لگی۔ اسے سادیہ کی بات پر بالکل بھروسہ نہیں تھا۔

سلطان کیا تم بھی میرے بات کا یقین نہیں کرو گے؟‘‘ سادیہ کی آواز بھرا گئی۔
اگر تم کہو کہ پوری دنیا جھوٹی ہے اور صرف تم سچی ہو میں تب بھی یقین کر لوں گا کیونکہ میں جانتا ہوں کہ میری بہن جھوٹ نہیں بول سکتی لیکن اگر تم یہ کہو کہ وہ آسیبی لڑکی جو ہماری آنکھوں کے سامنے مری تھی وہ زندہ ہو گئی ہے ۔۔۔ یا تمہاری دماغی رپورٹ سب غلط ہیں اور تمہیں کوئی دھوکا نہیں ہو رہا ۔۔۔ تم بالکل ٹھیک ہو ۔۔۔ تو اس بات پر بھلا میں کیسے یقین کر سکتا ہوں کیونکہ جو کچھ میری آنکھوں نے دیکھا اور جو کچھ میرے کانوں سے سنا اسے میں کیسے جھٹلا سکتا ہوں ۔۔۔میری آنکھوں نے اس لڑکی کو مرتے ہوئے دیکھا۔۔۔

میرے کانوں نے اس کی آخری چیخیں سنی ۔۔۔اورڈاکٹر نے بھی صاف صاف کہا کہ ا ب تمہارا دماغ تمہارا قابو میں نہیں ہے ۔۔۔ میں جانتا ہوں تم یہ سب جان بوجھ کر نہیں کر رہی ۔۔۔ تم سچ میں وہ سب کچھ دیکھ رہی ہو۔۔۔وہ سب کچھ محسوس کر رہی ہو جس کا کوئی وجود درحقیقت ہے ہی نہیں ۔۔۔ میں تمہارے ساتھ صرف ہمدردی ہی کر سکتا ہوں سادیہ۔۔۔ اور کچھ نہیں‘‘سلطان ہمدردانہ انداز میں کہتا چلا گیا اور پھر کمرے کے درواز ے سے باہر نکل گیا۔ سادیہ بت کی طرح اُسے کمرے سے باہر جاتے ہوئے دیکھتی رہی۔پھر اُس کے لب ہلے:۔

میں جانتی ہوں سلطان ۔۔۔ جو واقعات میرے ساتھ پیش آرہے ہیں اس کے بعد کوئی بھی میری بات پر یقین نہیں کرئے گا ۔۔۔ تمہارا اس میں کوئی قصور نہیں ۔۔۔ میں ا س وقت جتنی بے بس ہوں شاید ہی کوئی اس قدر بے بس ہوا ہو۔۔۔ میں اللہ سے دعا کرتی ہوں کہ جن حالات سے اس وقت میں گزر رہی ہوں وہ کسی دشمن کے ساتھ بھی پیش نہ آئیں ‘‘ یہ کہتے ہوئے سادیہ کی آواز جذبات کے گہرے بوجھ تلے دب گئی اور پھر اُس کی سسکیاں کمرے میں گونجنے لگیں۔کافی دیر تک وہ روتے رہی۔پھر کچھ دیر بعد اُس کے موبائل کی گھنٹی بج اُٹھی۔ اس نے چونک کر موبائل سکرین پر دیکھا۔ نمبر انجان تھا۔ سادیہ نے کال اُٹھائی:۔
السلام علیکم !‘‘ سادیہ جلدی سے بولی۔

وعلیکم السلام سادیہ بیٹی ۔۔۔ میں مولوی عبدالرحمن بول رہا ہوں ۔۔۔ تم اسی وقت مجھ سے ریسٹ ہاؤس کے باہر ملنے آجاؤ۔۔۔ میں صدر دروازے کے ٹھیک باہر کھڑا تمہارا انتظارکر رہا ہوں ‘‘ دوسری طرف سے مولوی عبدالرحمن کی آواز سنائی دی اور پھر سلسلہ منقطع ہوگیا۔ سادیہ ان سے کچھ نہ پوچھ سکی ۔آخر الجھن کے عالم میں سادیہ اپنے کمرے سے باہر نکلی اورپھر ریسٹ ہاؤس کے اندرونی دروازے سے نکل کر باغ عبور کیا۔ پھر صدر درواز ے سے باہر نکل گئی۔ صدر دروازے کے بائیں طرف مولوی عبدالرحمن پریشانی کے عالم میں ٹہلتے نظر آئے ۔ انہیں پریشان دیکھ کر سادیہ بھی فکر مند ہوگئی۔

کیا بات ہے مولوی صاحب ۔۔۔ آپ کے چہرے پر پریشانی کیسی ہے ‘‘ سادیہ بوکھلا کر بولی۔
بیٹی ۔۔۔ میں تمہیں زیادہ تو کچھ نہیں بتا سکتا ۔۔۔ صرف اتنا کہوں گا کہ ہمیں فوراً مسجد ابراہیم کے لئے نکلنا ہوگا۔۔۔ اب وہاں پہنچ کر ہی ہم اس لڑکی کو قابو کرسکتے ہیں ۔۔۔ وہ لڑکی ایک مرتبہ پھر واپس آگئی ہے ۔۔۔ وہ میرے وار سے بچ گئی تھی لیکن اس نے اداکاری کرتے ہوئے چیخ ماری اور ہماری آنکھوں کے سامنے سے غائب ہوگئی ۔۔۔ ہمیں یہی لگا کہ وہ مر چکی ہے لیکن حقیقت میں ایسانہیں تھا۔۔۔وہ ہم سب کو دھوکا دینے میں کامیاب ہو گئی تھی۔۔۔ اب اس کی طاقت کئی گنا بڑھ گئی ہے کیونکہ اس وقت وہ زخمی شیرنی کے روپ میں نظر آرہی ہے ۔۔۔ زخمی شیطان اور بھی زیادہ خطرناک ثابت ہو تا ہے ۔۔۔ اس سے پہلے کہ وہ تمہیں یا تمہارے گھر والوں کو کوئی بھاری نقصان پہنچائے ہمیں فوراً اُس کا بندوبست کرنا ہوگا ۔۔۔ اِس کے لیے ہمیں یہاں سے پچاس میل دور مسجد ابراہیم جانا ہوگا ۔۔۔ وہاں بڑے بڑے جنات بھی اپنی طاقت کھو دیتے ہیں ۔۔۔ تمہیں اِسی وقت میرے ساتھ وہاں چلنا ہوگا ‘‘ مولوی عبدالرحمن تفصیل سے کہتے چلے گئے۔

لیکن مولوی صاحب ۔۔۔میں فوراً کیسے چل سکتی ہوں ‘‘ سادیہ پریشان ہو کر بولی۔
ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں ہے ۔۔۔میں زیادہ سے زیادہ تمہیں پندرہ منٹ دے سکتا ہوں ۔۔۔اس سے زیادہ ہرگز نہیں دے سکتا ورنہ ہم پھر سوائے پچھتانے کے اور کچھ نہیں کر سکیں گے ۔۔۔ اس لڑکی کا منصوبہ بہت بھیانک ہے ۔۔۔ وہ آج رات کو سلطان کو ختم کرنے کا پروگرام بنا چکی ہے ۔۔۔ اس وقت دوپہر ڈھل رہی ہے اور سورج غروب ہوتا جا رہا ہے ۔۔۔ ایسا نہ ہو کہ یہ سورج سلطان کی زندگی کے سورج کو بھی غروب کر دے ‘‘ مولوی عبدالرحمن کرخت لہجے میں بولے۔ یہ سن کر سادیہ سٹپٹا گئی۔
نہیں!۔۔۔ میں ابھی آپ کے ساتھ چلتی ہوں ۔۔۔ بس میں ابھی آئی ‘‘ یہ کہتے ہوئے سادیہ جانے کے لیے مڑی ۔

لیکن یاد رہے ۔۔۔ اپنے گھر والوں کو اصل بات نہ بتانا ورنہ وہ تمہاری بات پر یقین نہیں کریں گے اور تمہیں جانے بھی نہیں دیں گے ۔۔۔میرے پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ میں انہیں ساری بات بتاؤں‘‘ مولوی عبدالرحمن نے پیچھے سے بلند آواز میں کہا جس پر سادیہ اثبات میں سر ہلاتے ہوئے صد ر دروازے سے اندر داخل ہوگئی۔ سادیہ کے جانے کے بعد مولوی عبدالرحمن کے چہرے پر شیطانی مسکراہٹ نظر آنے لگی۔ سادیہ جلدی سے ریسٹ ہاؤس کے ہال میں آئی اور گھر والوں کو پکارنے لگی۔ وہ سب اِس وقت اپنے اپنے کمروں میں تھے۔ شہزاد کی سادیہ کو پاگل خانے بھیجنے والی بات نے ان سب کو ہلا کر رکھ دیا تھا ۔ سادیہ کی آواز سن کر وہ سب کمرے سے باہر نکل آئے۔

کیا بات ہے بیٹی ۔۔۔ تمہارے چہرے کا رنگ کیوں اُڑا ہوا ہے ‘‘ شہباز احمد گھبرا کر بولے۔
نہیں اباجان! ۔۔۔ بس ذرہ پریشان ہوگئی ہوں ۔۔۔ میں ابھی کچھ دیر پہلے ڈاکٹر صاحبہ کے پاس گئی تھی ۔۔۔ اُن سے میں نے رپورٹ کا مطالبہ کیا تھا لیکن انہیں نے یہی کہا کہ وہ رپورٹ ان سے کھو گئی ہے ۔۔۔ ابھی ان کا فون آیا تو انہیں نے بتایا کہ رپورٹ مل گئی ہے ۔۔۔ میں وہ رپورٹ دیکھنے جارہی ہوں ‘‘ سادیہ حواس پر قابو پا کر بولی۔
ٹھیک ہے ۔۔۔ ہم بھی تمہارے ساتھ چلتے ہیں ‘‘ شہباز احمد نے فوراً کہا۔
نہیں ابا جان ! ۔۔۔ میں ایک بار تنہائی میں ڈاکٹر صاحبہ سے تفصیل سے ساری بات کرنا چاہتی ہوں ۔۔۔آپ مجھے ایک موقع دے دیں پلیز‘‘ سادیہ درخواست کرتے ہوئے بولی ۔ ان سب نے سر ہلا دیا۔

ٹھیک ہے ۔۔۔ تم اکیلی چلی جاؤ لیکن جلد ہی واپس آجانا ‘‘عرفان نے فکر مند ہو کرکہا۔
پریشان نہ ہو ۔۔۔ میں بس ابھی آجاؤں گی ‘‘ سادیہ نے تسلی دیتے ہوئے کہا۔پھر وہ بھرائے ہوئے انداز میں ان سب کی طرف دیکھنے لگی۔
اباجان ۔۔۔ میں آپ کی سب سے اچھی بیٹی ہوں نہ ‘‘ یہ کہتے ہوئے سادیہ کے آنسو پلکوں پر اٹک کر رہ گئے ۔
ہاں بیٹی ۔۔۔ بھلا یہ بھی کوئی پوچھنے کی بات ہے ۔۔۔ میری سب سے لاڈلی بیٹی تمہارے سوا اور کون ہے‘‘ شہباز احمد پیار بھرے انداز میں بولے۔ پھر سادیہ اپنے بھائیوں کی طرف مڑی۔
میں نے زندگی میں کبھی بھی تم سب سے لڑائی کی ہو ۔۔۔ تمہیں پریشان کیا ہو تو مجھے معاف کر دینا ‘‘ سادیہ کی آواز بھرآئی۔
تم اس طرح کی باتیں کیوں کر رہی ہو۔۔۔چپ چاپ فوراً رپورٹ لے کر واپس آؤ ‘‘ سلطان اس کے کان کھینچتے ہوئے بولا۔

بس میں چاہتی ہوں آپ سب خوش رہو۔۔۔میں آپ لوگوں کے ساتھ رہوں یا نہ رہوں ۔۔۔ آپ سب کے چہرے پر مسکراہٹ بنی رہے ‘‘ سادیہ جذبات میں بہتے ہوئے بولی اور پھر ریسٹ ہاؤس کے دروازے سے باہر نکل گئی۔ وہ سب کھوئے کھوئے انداز میں اسے باہر نکلتے ہوئے دیکھتے رہے۔ انہیں ایک پل کے لئے لگا جیسے سادیہ ان سب کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے چھوڑ کر جارہی ہے۔ بے اختیار ان سب کی آنکھوں بھیگ گئیں۔ دوسری طرف سادیہ ریسٹ ہاؤس کے باہر مولوی عبدالرحمن کے ساتھ اب تک کے سب سے خوفناک سفر پر روانہ ہو رہی تھی۔
 
سادیہ کے جانے کے بعد وہ سب ہال میں ہی بیٹھ گئے اور بے صبری سے اس کا انتظار کرنے لگے۔ انتظار کرتے کرتے آدھا گھنٹا گزر گیا۔ آخر شہباز احمد بے چینی محسوس کرنے لگے۔ انہوں نے موبائل سے سادیہ کا نمبر ڈائل کیا اور کال لگائی۔ گھنٹی کی آواز سادیہ کے کمرے میں بجتی ہوئی سنائی دی۔ وہ سب چونک کر سادیہ کے کمرے کی طرف بڑھے۔ کمرے کے بستر پر سادیہ کا موبائل پڑا تھا۔ وہ سب فکرمند ہوگئے۔ سادیہ اپنا موبائل گھر پر ہی چھوڑ گئی تھی۔
نہ جانے کیوں مجھے لگ رہا ہے کہ سادیہ کسی بہت بڑی مصیبت میں پھنس گئی ہے ۔۔۔ میں بہت گھبراہٹ محسوس کررہاہوں ۔۔۔ میں ابھی ڈاکٹر کو فون کرتا ہوں اورسادیہ کی خیریت پوچھتا ہوں‘‘ شہباز احمد کی آواز لرز رہی تھی۔ دوسرے ہی لمحے انہوں نے اپنے جیب سے ڈاکٹر کا دیا ہوا کارڈ نکالا اور کارڈ پر لکھے ہوا نمبر موبائل پر ڈائل کیا۔پھر انہوں نے کال لگائی۔ آگلے سیکنڈ سلسلہ مل گیا۔
السلام علیکم !۔۔۔ ڈاکٹر رخسانہ پروین بات کر رہی ہیں ‘‘ شہباز احمد نے سوالیہ لہجے میں کہا۔

میں میڈم کا اسسٹنٹ بول رہا ہوں ۔۔۔کچھ دیر پہلے کسی نے ڈاکٹر صاحبہ کا قتل کر دیا ہے ۔۔۔ان کی لاش کلینک میں ملی ہے ‘‘ دوسری طرف سے ڈاکٹر کے اسسٹنٹ کی دکھ بھری آواز سنائی دی۔ اس کی بات سن کر شہباز احمد سکتے میں آگئے۔ ان کے ہاتھ سے موبائل فون گرگیا۔ عرفان اور دوسرے حیرت زدہ ان کی طرف بڑھے:۔
کیا بات ہے اباجان ۔۔۔ کیا کہا ڈاکٹر نے ‘‘ عرفان پریشان ہو کر بولا۔
تھوڑی دیر پہلے کسی نے ڈاکٹر کا قتل کر دیا ہے ‘‘ شہبازاحمد کپکپاتی ہوئی آواز میں بولے۔

کیا!!!‘‘ وہ سب چلا اُٹھے۔ خوف کے مارے ان سب کے رنگ زرد پڑ گئے۔
اگر کچھ دیر پہلے ڈاکٹر صاحبہ کا قتل ہوگیا ہے تو پھر ابھی سادیہ کس کے پاس گئی ہے ‘‘ سلطان کے چہرے پر زمانے بھر کی حیرت تھی۔ وہ سب بھی اس کی بات سن کر بری طرح چونک اُٹھے۔ پھر شہباز احمد نے فوراً سادیہ کے بستر سے اس کا موبائل اُٹھایا۔ موبائل میں آخری کال کی فہرست دیکھی۔ اور پھر شہباز احمد نے بجلی کی سی تیزی سے ریسٹ ہاؤس کے دروازے کا رخ کیا اور پھر دروازے سے باہر نکل گئے ۔ وہ سب بھی ان کے پیچھے پیچھے دوڑے۔ شہباز احمد اس وقت تک صدر دروازے کے باہر ایک ٹیکسی روک چکے تھے ۔ وہ ٹیکسی میں سوارہوگئے ۔ باقی سب نے بھی ٹیکسی تک پہنچنے میں اور پھر اس میں بیٹھے میں دیر نہ لگائی۔ دوسرے ہی لمحے ٹیکسی فراٹے بھرتی سڑک پر دوڑ رہی تھی۔ اس وقت شہباز احمد کے چہرے پر زلزلے کے آثار تھے۔ ان سب میں کسی کی بھی شہباز احمد سے یہ پوچھنے کی ہمت نہ ہو سکی کہ وہ کہاں جارہے ہیں ؟ ان سب کے ٹیکسی تک پہنچنے سے پہلے ہی شہباز احمد ٹیکسی والے کو منزل کا پتا بتا چکے تھے۔ تھوڑی دیر بعد ٹیکسی ایک جھوپڑی کے پاس رک گئی۔جھوپڑی کو دیکھ کر وہ سمجھ گئے کہ شہباز احمد مولوی عبدالرحمن کے پاس آئے ہیں۔ اس کا مطلب تھا کہ سادیہ کے موبائل میں آخری کال مولوی عبدالرحمن کی تھی۔ شہباز احمد نے ٹیکسی سے اُتر کر ٹیکسی والے کو کرایہ ادا کیا۔ وہ سب بھی نیچے اُتر آئے اور پھر شہباز احمد اور دوسرے جھوپڑی میں داخل ہوگئے۔ آگلالمحے نے ان کے جسم کے رواں رواں کو لرزا کر رکھ دیا۔ ان کے منہ سے دہشت ناک چیخیں نکلی۔ مولوی عبدالرحمن کی لاش بہت بری حالت میں جھوپڑی کے ایک کونے میں پڑی تھی۔
سادیہ مولوی عبدالرحمن کے ساتھ ریسٹ ہاؤس سے نکل کر پیدل ہی روانہ ہوگئی تھی۔ اُنہیں دور دور تک کوئی ٹیکسی نظر نہیں آئی تھی اور اُن کے پاس ٹیکسی کے انتظار کا وقت نہیں تھا۔ مولوی عبدالرحمن بالکل خاموش تھے جبکہ سادیہ کی بے چینی بڑھتی جارہی تھی۔
کیا آپ کویقین ہے مولوی صاحب کہ آج ہم اس لڑکی پر قابو پا لیں گے ‘‘ سادیہ بے چین ہو کر بولی۔
نہیں!۔۔۔ مجھے تو اس بات کا یقین ہے کہ آج وہ لڑکی اپنا مقصد پورا کرلے گی ‘‘ مولوی عبدالرحمن مسکرا کر بولے۔ ان کی مسکراہٹ نے سادیہ کے رونگٹے کھڑے کر دئیے۔

مذاق کر رہا ہوں ۔۔۔ آج میں اُس لڑکی کو قابو کر کے رہوں گا ۔۔۔ مسجد ابراہیم میں لڑکی اپنی ساری طاقت کھو دے گی اور پھر ہم اللہ کے کلام کے ذریعے اُسے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم کر دیں گے ‘‘ مولوی عبدالرحمن کہتے چلے گئے۔تبھی اُنہیں نے مرکزی سڑک سے موڑ کاٹا اور پہاڑی راستے کی طرف چلنے لگے۔ سادیہ یہ دیکھ کر چونک اُٹھی۔

مولوی صاحب ۔۔۔ہم پہاڑی راستہ پر کیوں جارہے ہیں ‘‘ سادیہ حیران ہوکر بولی۔
کیونکہ مسجد ابراہیم سب سے اوپر والے پہاڑ کے ٹھیک درمیان میں ہے ۔۔۔ ہمیں وہاں تک پہنچنے کے لیے پہاڑی راستہ عبور کرنا ہوگا‘‘ یہ کہتے ہوئے مولوی عبدالرحمن شیطانی انداز میں مسکرانے لگے لیکن ان کی یہ مسکراہٹ سادیہ دیکھ نہ سکی۔ کافی دیر تک وہ پہاڑی راستے پر پیش قدمی کرتے رہے۔ آخر وہ سب سے اوپر والی پہاڑ کی چوٹی پر پہنچ گئے لیکن وہاں پہنچ کر سادیہ کی حیرت کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا۔ وہاں تو مسجد نام کی کوئی چیز نہیں تھی۔ اس سے پہلے کہ سادیہ مولوی عبدالرحمن سے کچھ پوچھ پاتی وہاں گہری دھند چھا گئی اور مولوی عبدالرحمن اُس دھند میں چھپ کر رہ گئے۔ سادیہ کو بھی دھند نے پوری طرح ڈھانپ لیا۔ سادیہ کو اس وقت اپنے آس پاس کچھ بھی نظر نہیں آرہا تھا۔ وہ پریشانی کے عالم میں اِدھر اُدھر دیکھنے کی کوشش کررہی تھی۔ تبھی سادیہ کو مولوی عبدالرحمن کی سخت آواز سنائی دی۔ اس کے چہرے کا رنگ سفید پڑ گیا۔ مولوی عبدالرحمن کہہ رہے تھے :۔
کیوں سادیہ ۔۔۔آخر تم میرے جال میں پھنس ہی گئی ۔۔۔

 مولوی عبدالرحمن کو تو میں نے بہت پہلے ختم کر دیا تھا ۔۔۔ اب مرنے کی باری تمہاری ہے ‘‘ لڑکی کی زہریلی ہنسی سنائی دی۔ وہ اس وقت مولوی عبدالرحمن کے جسم میں موجود تھی۔تبھی سادیہ کے آگے سے دھند چھٹ گئی۔ دھند چھٹتے ہی سادیہ کے اوسان خطا ہوگئے۔ وہ اس وقت پہاڑ کے چوٹی کے بالکل کنارے پر کھڑی تھی اور اس کے آگے گہری کھائی موجود تھی۔ اور پھر!!! ۔۔۔ سادیہ کو اُس لڑکی نے ایک زبردست دھکا دیا۔ دھکا لگتے ہی سادیہ کے منہ سے خوفناک چیخ نکلی۔ وہ اپنا وزن سنبھال نہ سکی اور دوسرے ہی لمحے وہ کھائی میں گر گئی۔

پراسرار لڑکی (آخری قسط نمبر 12)

تمام اقساط کے لیے یہاں کلک کریں

Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories for adults, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories, 
گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں