پراسرار لڑکی - پارٹ 12 Last

 mysterious-girl

Sublimegate Urdu Stories


 پراسرار لڑکی - پارٹ 12 

سادیہ کے اوسان خطا ہوگئے۔ وہ اس وقت پہاڑ کے چوٹی کے بالکل کنارے پر کھڑی تھی اور اس کے آگے گہری کھائی موجود تھی۔ اور پھر!!! ۔۔۔ سادیہ کو اُس لڑکی نے ایک زبردست دھکا دیا۔ دھکا لگتے ہی سادیہ کے منہ خوفناک چیخ نکلی۔ وہ اپنا وزن سنبھال نہ سکی اور دوسرے ہی لمحے وہ کھائی میں گرگئی۔ سادیہ کھائی کی گہرائی میں گرتی چلی گئی۔ اِس وقت اُس کے چہرے پر وہشت طاری تھی۔ ہاتھ پاؤں بالکل ٹھنڈے پڑ گئے تھے۔ وہ لڑھکیاں کھاتے ڈھلوان نما کھائی میں گرتی جا رہی تھی۔ اور پھر !!!۔۔۔ اُس نے دیکھا کہ اب آگے کھائی ختم ہورہی ہے اورکھائی کے کنارے پرکئی فٹ گہری خلا موجود ہے۔ یہاں سے وہ لڑھکیاں نہیں کھاتی بلکہ سیدھا پہاڑ سے نیچے گر جاتی اور پھراُس کی ہڈیوں کا سرمہ بن جاتا۔ اس لمحے سادیہ کو اپنی موت بالکل سامنے نظر آئی۔ اُس نے کلمہ طیبہ پڑھنا شروع کر دیا۔ وہ اللہ کو زاروقطار پکارنے لگی۔ آگلے ہی لمحے معجزانہ طور پر اُس کے ہاتھ میں ایک جھاڑ آگئی۔ وہ ایک زبردست جھٹکے کے ساتھ لڑھکتے ہوئے رک گئی۔ جھاڑ کی جڑیں زمین کے اندر کافی مضبوط معلوم ہوتی تھی۔

 سادیہ نے رک کر اپنا سانس درست کیا ۔ پھر اُس نے نیچے دیکھا۔ وہ اس وقت کھائی کے کنارے سے صرف چند انچ کے فاصلے پرتھی۔ اگر وہ جھاڑ اُس کے ہاتھ سے نکل جاتی تو وہ فوراً پہاڑ سے نیچے جاگرتی اور پھر اُس کی ہڈیاں بھی لوگوں کو نہ ملتی۔ اللہ کا نام لے کر اُس نے جھاڑ کو آہستہ آہستہ چھوڑا اور اوپر کی طرف کھسکنے لگی۔ ڈھلوان نما کھائی میں اوپر کی کھسکنا اُس کے لئے کافی مشکل ثابت ہوا لیکن وہ بھی ہمت سے کام لینے کا عزم کر چکی تھی۔ آج اُس نے اُس شیطانی لڑکی کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔ اس سے پہلے کہ وہ لڑکی سادیہ کی وجہ سے پھر کسی کی جان لے لیتی یا سادیہ کے گھر والوں کو نقصان پہنچانے کے بارے میں سوچتی، سادیہ اُس کا نام و نشان مٹا دینا چاہتی تھی۔ سادیہ نے اللہ کا ذکر شروع کر دیا اور ساتھ ساتھ کھسکتی رہی۔ کافی محنت و مشقت کے بعد آخر وہ پہاڑ کے کنارے تک پہنچ گئی۔

 یہ وہی جگہ تھی جہاں اُس لڑکی نے سادیہ کو دھکا دیا تھا۔ سادیہ نے آگے بڑھ کر اِدھر اُدھر نظریں دوڑائیں۔ یہاں اس وقت کوئی بھی نہیں تھا۔ سادیہ کو اُس لڑکی کے آخری الفاظ یاد آگئے ۔ اُس نے کہا تھا کہ اب تم میرے جال میں پھنس ہی گئی۔ اب مرنے کی باری تمہاری ہے۔لڑکی کے یہ جملے سادیہ کے ذہن میں آتے ہی اُس کے چہرے کا رنگ سفید پڑنے لگا۔ پھر اُسے مولوی عبدالرحمن کے روپ میں لڑکی کی وہ بات بھی یاد آئی کہ آج شام کو اُس نے سلطان کو ختم کرنے کا پروگرام بنا لیا ہے۔ سادیہ اچھی طرح جانتی تھی کہ لڑکی کو یہ خبر بھی ہوگئی ہوگی کہ وہ کھائی میں گرنے کے باوجود بچ گئی ہے۔ اب وہ لڑکی پھر سے اُسے نقصان پہنچانے کی کوشش کرئے گی۔ دوبارہ ریسٹ ہاؤس جانے کا بھی کوئی فائدہ نہیں تھا کیونکہ وہ لڑکی وہاں بھی با آسانی پہنچ سکتی تھی۔ یہ سب سوچ کر سادیہ کے ماتھے پر گہری شکنیں نظر آنے لگیں۔ وہ الجھن کا شکار تھی کہ اُس شیطانی لڑکی کو ختم کرنے کے لئے کیا کرئے ؟ کوئی بھی راستہ اُسے سجھائی نہیں دے رہا تھا۔تبھی اُس کے ذہن میں بجلی سی کوندی۔اُسے اپنے مرحوم دادا جان کے جملے یاد آنے لگے:۔

سادیہ بیٹی ۔۔۔ آج میں تمہیں ایک ایسی بات بتانے لگا ہوں جو تمہیں زندگی میں ہمیشہ درست راستہ دکھا دے گی۔۔۔ وہ بات یہ ہے کہ ایک مرتبہ میں تمہاری دادی کے ساتھ سیرو تفریح کی غرض سے ایک سنسنا ن گھر پر گیا۔۔۔ وہ گھر کئی سالوں سے بند پڑا تھا اور اس گھر کے بارے مشہور تھا کہ یہ آسیبی جنات کی رہائش گاہ ہے ۔۔۔ میں ان باتوں پر یقین نہیں کرتا تھا لیکن پھر کچھ ایسا ہوا کہ مجھے یقین کرنا پڑ گیا۔۔۔ وہاں پر ہماری آنکھوں کے سامنے کچھ سفید داڑھی والے بزرگ مٹرگشتی کرنے لگے۔۔۔ چیزیں خودبخود ایک جگہ سے دوسری جگہ سرکنے لگیں۔۔۔ کئی دفعہ نل بغیر کھولے کھل جاتے تھے اور پھر بند بھی خودبخود ہو جاتے ہیں ۔۔۔ ہمیں اس گھر میں بہت ستایا گیا۔۔۔ اُن دنوں میں جوان تھا اور میرے اندر ایمانی طاقت کا سمندر تھا ۔۔۔ میں جانتا تھا کہ وہ جنات مجھے اس گھر سے بھگانا چاہتے ہیں ۔۔۔ میں نے صرف یہ کیا کہ اُس گھر میں سورۃ البقرہ کی تلاوت شروع کر دی۔۔۔ جو جنات اب تک چھپ کر وار کررہے تھے بلبلاتے ہوئے سامنے آگئے اور مجھے نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے لگی۔۔۔ میں نے اُسی وقت آیتہ الکرسی پڑھی اور اپنے اورتمہاری دادی کے گردایک حصار کھینچ لیا ۔۔۔ وہ سب تڑپتے رہے لیکن اُس حصار میں داخل نہ ہوسکے ۔۔۔ آخر اُنہیں وہ گھر چھوڑ کر بھاگنا ہی پڑا۔۔۔ 

میں بھی تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ کبھی بھی تمہارا مقابلہ کسی غیر انسانی آسیبی مخلوق سے ہو تو اُس سے ڈرے بغیر کلام اللہ اور آیتہ الکرسی سے اُس کامقابلہ کرنا ۔۔۔ دیکھنا انشا اللہ جیت تمہاری ہوگی‘‘ سادیہ کو دادا جان کے ایک ایک الفاظ یاد آگئے۔ دوسرے ہی لمحے اُس نے فوراً آیتہ الکرسی پڑھنا شروع کر دی اور ایک پتھر سے اپنے گرد حصار بنا لیا۔ حصار مکمل ہونے کے بعد وہ حصار میں داخل ہوگئی اور پھر مسلسل تلاوت کرتی رہی۔ یہاں تک اُسے اُس شیطانی لڑکی کے غرانے کی آواز سنائی دینے لگی:۔

بند کرو یہ تلاوت ورنہ تمہار ے ساتھ بہت برا ہوگا‘‘ شیطانی لڑکی گرج کر بولی۔اور پھر وہ سادیہ کے سامنے آ گئی۔ اِس وقت اُس کے چہرے پر جلال تھا اور اُس کا انداز وحشیانہ تھا۔ سادیہ نے کوئی اُسے کوئی جواب دئیے بغیر تلاوت جاری رکھی۔ تبھی سادیہ کو سامنے سے اپنے والدشہباز احمد اور اپنے بھائی آتے نظر آئے۔ اُن کے ساتھ شہزاد بھی تھا۔ وہ سب گھبرائے ہوئے نظر آرہے تھے۔ اُن سب کو دیکھ کر سادیہ کو حیرت کا ایک زبردست جھٹکا لگا۔ دوسری طرف شیطانی لڑکی اُنہیں دیکھ کر مسکرانے لگی:۔

سادیہ ۔۔۔ ہم مولوی عبدالرحمن کے گھر پر تھے کہ ہمیں پہاڑ کے اوپر سے تمہاری چیخنے کی آواز سنائی دی ۔۔۔ ہم فوراً یہاں چلے آئے ۔۔۔ تم ٹھیک تو ہو نہ ۔۔۔ تمہاری چیخنے کی وجہ کیا تھی‘‘ سلطان کا لہجہ بے چین تھا۔

کچھ نہیں !۔۔۔بس سادیہ کو میں نے پہاڑ سے دھکا دے دیا تھا ‘‘ سادیہ کی بجائے شیطانی لڑکی کی آواز سنائی دینے لگی۔ اُس کی بات سن کر وہ سب دھک سے رہ گئے۔ اس وقت وہ لڑکی صرف سادیہ کو نظر آرہی تھی۔ باقی کوئی بھی اُسے دیکھ نہیں پا رہا تھا البتہ اُس کی آواز اُن سب نے سنی۔ اور پھر !!!۔۔۔ شیطانی لڑکی اُن سب کے سامنے آ گئی۔ اس وقت اُس کے چہرے پر ایک بھیانک مسکراہٹ ناچ رہی تھی ۔
سادیہ آج میرے ہاتھوں سے مرنے والی ہے ۔۔۔ اگر اُسے تم سب مل کر بچا سکتے ہو تو بچا لو‘‘ شیطانی لڑکی نے مذاق اُڑانے والے انداز میں کہا۔ اُن سب نے غصے کے عالم میں آگے بڑھ کر اُس لڑکی کو دبوچنا چاہا لیکن کوئی بھی اپنی جگہ سے حرکت نہ کر سکا۔ اُن سب کے قدم زمین پر چسپاں ہو کر رہ گئے تھے۔ یہ دیکھ کر شیطانی لڑکی نے ایک تہلکہ انگیز قہقہہ لگایا۔

تم لوگ میرے سامنے بالکل بے بس ہو ۔۔۔ سادیہ !۔۔۔ میں جانتی ہوں کہ جب تک تم اس حصار میں ہو میں تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتی لیکن ایک بات تم بھی جان لو۔۔۔ اگر تم ایک سیکنڈ کے اندر اندر اس حصار سے باہر نہ نکلی تو تمہارے سارے گھر والے اس دنیا سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے نکل جائیں گے ‘‘ شیطانی لڑکی نے دھمکی امیز لہجے میں کہا۔ سادیہ کے چہرے کا رنگ اُڑنے لگا۔ اگر وہ حصار سے باہر نکل آتی تو خود کو اُس لڑکی کے حملے سے کسی صورت نہ بچا سکتی اور اگر وہ حصار کے اندر ہی رہتی تو اُس کے گھر والوں کی جان خطرے میں پڑ جاتی۔
اب کس کو چنو گی سادیہ ۔۔۔ اپنی زندگی کو یا اپنے باپ اور اپنے بھائیوں کی زندگی کو ۔۔۔فیصلہ تمہارے ہاتھ میں ہے‘‘ لڑکی نے شیطانی مسکراہٹ کے ساتھ کہا۔ سادیہ نے اس لمحے خود کو دو راہے پر محسوس کیا۔ اُس نے اُن سب کی طرف دیکھا۔ اس وقت شہباز احمد اور اُس کے بھائیوں کے حواس باساختہ ہو چکے تھے اور اُن سب کی حالت ایسی تھی جیسے کاٹو تو بدن میں لہو نہ ہو۔

میں اپنے ابا جان اور بھائیوں کی زندگی کو چنو گی‘‘ آخر سادیہ نے اٹل لہجے میں کہا اور حصار سے باہر نکلنے لگی۔
نہیں سادیہ !۔۔۔ خدا کے لئے حصار سے باہر نہ نکلنا۔۔۔ ہماری فکر نہ کرو‘‘ سلطان بے تابانہ انداز میں چلایا۔

سلطان صحیح کہہ رہا ہے سادیہ ۔۔۔ جہاں کھڑی ہو وہی کھڑی رہو‘‘ شہباز احمد تڑپ کر بولے۔سادیہ نے اُن کی طرف درد بھری نگاہوں سے دیکھا۔ اُس کی آنکھوں سے دو موٹے موٹے آنسو گرئے۔ وہ بے بس نگاہوں سے اُن سب کی طرف دیکھ رہی تھی جیسے کہہ رہی ہو کہ آج میں پہلی بار آپ لوگوں کی بات نہیں مان سکتی کیونکہ مجھے آپ لوگوں کی زندگی اپنی زندگی سے بھی زیادہ پیاری ہے۔ دوسرے ہی لمحے سادیہ حصار سے باہر نکل گئی۔لڑکی یہ دیکھ کر وحشیانہ انداز میں ہنسی۔اور پھر !!!۔۔۔ وہ ہوا میں اُڑتی ہوئی سادیہ سے ٹکرا گئی۔ سادیہ کو کچھ سوچنے کا موقع ہی نہ ملا ۔ وہ اُس لڑکی سے ٹکراتے ہی زمین پر اوندھے منہ سے گری۔ اُس کے منہ سے ایک گھٹی گھٹی چیخ نکلی۔ لڑکی نے اُسی وقت سادیہ کے سر پر اپنا گھنٹا مارا۔ ایک بار پھر سادیہ کے منہ سے چیخ نکلی۔ 

شہباز احمد ،شہزاد اور اُس کے بھائی اُسے اس حالت میں دیکھ کر بے چین ہوگئے لیکن وہ خود بھی بے چارگی کے عالم میں کھڑے تماشہ دیکھ رہے تھے ۔ اُن سب کے قدم زمین پر چپک کررہ گئے تھے ۔ یہاں لڑکی نے سادیہ کو گردن سے پکڑ کر زمین سے اُٹھایا اور ایک مکا اُس کے منہ پر مارا۔ سادیہ کی زبان سے کراہ نکلی اور پھر اُس کے ہونٹ سے خون جاری ہوگیا۔عرفان سلطان عدنان اور عمران کی چہروں پر بے قراری نظر آرہی تھی۔ شہباز احمد بھی بے تاب ہوچکے تھے ۔دوسری طر ف شیطانی لڑکی پر جیسے جنونیت طاری ہوگئی تھی۔ وہ لگاتار ایک کے بعد ایک ٹھوکریں اور تابڑ توڑ مکے سادیہ کے چہرے پر اور پیٹ پر رسید کی جارہی تھی۔ سادیہ کے منہ سے اب چیخیں نکلنے کی بجائے سسکیاں نکل رہی تھیں۔ دوسر ی طرف شہباز احمد اور دوسرے بے بسی سے یہ منظر دیکھ رہے تھے۔تبھی اچانک اُس شیطانی لڑکی کے ہاتھوں میں خنجر نظر آنے لگا۔

 وہ سب حیرت زدہ رہ گئے ۔ سادیہ خود بھی حیران رہ گئی کیونکہ ابھی تھوڑی دیر بعد اُس شیطانی لڑکی کے ہاتھ میں کچھ نہیں تھا لیکن اب وہاں ایک چمک دار اور نوکیلا خنجر نظر آرہا تھا۔ یہ ضرور اُس لڑکی کے شیطانی علم کا نتیجہ تھا۔ لڑکی نے چہرے پر فاتحانہ مسکراہٹ طاری کی اور پھر دوسرے ہی لمحے پوری قوت سے خنجر سادیہ کے پیٹ میں گھونپ دیا۔ سادیہ کے منہ سے ایک دل دہلا دینے والی چیخ نکلی۔ اُس کے چیخ سن کر وہ سبھی سکتے میں آگئے ۔ دوسری طرف خون کا ایک فوارہ سادیہ کے پیٹ سے نکل کر زمین پر گرتا نظر آیا۔ لڑکی نے بے رحمی سے سادیہ کو دھکا دے دیا اور سادیہ زمین پر گر کر تڑپنے لگی۔ اُن سب کو اپنے جسموں سے جان نکلتی محسوس ہوئی۔ خوف اور سنسنی کی لہریں اُن کے جسموں میں خون کی طرح دوڑنے لگیں ۔ دوسری طرف سادیہ کئی لمحوں تک تڑپتی رہی اور پھر کراہتے ہوئے اُس کی آنکھیں بند ہوگئیں۔ وہ بالکل بے سد ہو چکی تھی۔ یہ دیکھ کر وہ سب چلا اُٹھے:۔

سادیہ !۔۔۔ سادیہ آنکھیں کھولو۔۔۔ تم بالکل ٹھیک ہو ‘‘ وہاں موجود ہر شخص بے قرار ہو کر چیخ اُٹھا۔ لڑکی اُن کے اِس انداز پر اُنہیں تمسخرانہ انداز میں دیکھنے لگی۔
سادیہ اب کبھی نہیں اُٹھے گی۔۔۔ وہ اب قیامت والے دن ہی اُٹھائی جائے گی‘‘ لڑکی نے شوخ انداز میں کہا۔اُس کی آواز اُن سب کے کانوں میں شدید حد تک چبھتی ہوئی محسوس ہوئی۔ اُن سب نے خونخوار نگاہوں سے اُسے دیکھا۔
میں تمہیں کسی صورت زندہ نہیں چھوڑوں گا‘‘ سلطان اور عرفان نے ایک ساتھ دھاڑ کر کہا۔

زندہ تو اب تم میں سے کوئی بھی نہیں بچے گا۔۔۔ میرے ساتھ دشمنی تم لوگوں کے لئے بہت مہنگی ثابت ہو گی‘‘ لڑکی نے دھمکی دی۔
آخر ہم نے تمہارے ساتھ کیا کیا ہے؟ ۔۔۔ کیوں ہمارے پیچھے پڑ گئی ہو ؟۔۔۔ کیا بگاڑا ہے ہم نے تمہارا؟‘‘ یہ کہتے ہوئے شہباز احمد کی آواز بھرا گئی۔ اُن سب نے حیران ہو کرشہباز احمد کو دیکھا اور پھر اُن سب کو حیرت کا ایک زبردست جھٹکا لگا۔ زندگی میں پہلی بار شہباز احمد کی آنکھوں میں آنسو نظر آرہے تھے۔ وہ سب ہکا بکا رہ گئے۔

جب سلطان میرے گھر پر میرے پاس آ گیا تھا تو پھر تمہیں اُسے تلاش کرنے کی کیا ضرورت تھی ۔۔۔تم لوگ نہیں جانتے کہ میرے گھر میں جو ایک بار قدم رکھ دے وہ پھر واپس زندگی میں قدم نہیں رکھ سکتا۔۔۔ تم لوگوں نے ہار ماننے کی بجائے میرے ساتھ مقابلے کرنے کی ٹھانی اور مجھے شکست دے کر وہاں سے چلتے بنے۔۔۔ تم لوگوں کو کیا لگا ۔۔۔ میں اتنی آسانی سے تمہاری جیت اور اپنی ہار تسلیم کر لوں گی۔۔۔ میں نے ریسٹ ہاؤس میں تم لوگوں کو ایک پل بھی سکون سے رہنے نہیں دیا۔۔۔ سادیہ کے ساتھ ایک کے بعدایک جو سارے حادثے ہوئے اُن سب کے پیچھے میں ہی تھی اورتم بے قوف لوگ سادیہ کو پاگل سمجھنے لگے ۔۔۔مولوی عبدالرحمن کو تو میں نے بہت پہلے ختم کر دیا تھا لیکن اُس کے بعد جو شخص مولوی عبدالرحمن کے روپ میں تمہارے گھر آیا وہ میں ہی تھی ۔۔۔ 

میں نے تم لوگوں کو یہ یقین دلایا کہ سادیہ کے ساتھ کوئی آسیبی واقعہ نہیں ہو رہا بلکہ اس کا دماغ خراب ہوگیا ہے ۔۔۔ آج بھی مولوی عبدالرحمن کے فون سے سادیہ کو کال کرنے والی میں ہی تھی ۔۔۔ میں سادیہ کو بھلا پھسلا کر پہاڑ کے کنارے لے کر آئی اور یہاں سے اُسے دھکا دے دیا۔۔۔ یہ تو سادیہ کی قسمت اچھی تھی کہ وہ مرئی نہیں بلکہ بچ گئی ۔۔۔ ڈاکٹر رخسانہ پروین کو بھی میں نے ختم کیا ۔۔۔ سادیہ کی رپورٹ کبھی خراب تھی ہی نہیں ۔۔۔ اُس ڈاکٹر کو بھی میں نے ہی مجبور کیا تھا کہ وہ تم سب سے یہ جھوٹ کہے کہ سادیہ پاگل پن کا شکار ہوگئی ہے ۔۔۔آج ڈاکٹر نے سادیہ کو سچ بتا دیا اس لئے میں نے اُسے بھی ختم کر دیا۔۔۔ اور اب سادیہ کو بھی میں نے ختم کر دیا ہے ۔۔۔ اب میرے آخری شکار تم لوگ ہو ۔۔۔ آج تم سب کی کہانی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے گی‘‘ آخری جملے کہتے ہوئے لڑکی نے ایک قہقہہ لگایا اور پھر اُن سب کو ختم کرنے کے لئے آگے بڑھی۔ شہباز احمد اوردوسرے اپنی پوری طاقت لگا رہے تھے لیکن اِس کے باوجود اُن کے قدم اُن کا ساتھ نہیں دے رہے تھے۔ لڑکی نے سب سے پہلے سلطان کی طرف پیش قدمی کی اور اس کا گلا دبانے کے لئے آگے بڑھی۔ سلطان خوف زدہ ہو کر اُسے آگے بڑھتا ہوا دیکھنے لگے لیکن تبھی اُس شیطانی لڑکی کے منہ ایک لرزا دینے والی چیخ نکلی۔ وہ سب حیران رہ گئے۔ اُنہیں نے دیکھا خون میں لت پت سادیہ لڑکی کے ٹھیک کمر کے پیچھے کھڑی ہے اور اُس نے خنجر اپنے پیٹ سے نکال کر اُس شیطانی لڑکی کی کمر میں گاڑ دیا ہے۔ ساتھ ہی سادیہ کی زبان پر یہ کلمات جاری ہیں :۔

میں تمام انسانوں کے رب کی پناہ مانگتی ہوں۔۔۔جو سب لوگوں کا بادشاہ ہے ۔۔۔جو ساری انسانیت کا معبود ہے۔۔۔میں اُس وسوسے ڈالنے والے شیطان کے شر سے پناہ مانگتی ہوں جو بار بار پلٹ کر آتا ہے ۔۔۔جو لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے خواہ وہ جنوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے ہو‘‘ سادیہ کا ایک ایک لفظ اُس لڑکی کے دماغ میں ہتھوڑے کی طرح برس رہا تھا۔ دوسری طرف خنجر نے اُس کی ساری طاقت ختم کر دی تھی اور اُس کی کمر میں سوراخ کر دیا تھا جہاں سے مسلسل خون کی ایک بھاری مقدار نکل کرزمین کو سرخ کررہی تھی۔ اور پھر !۔۔۔ آگلے لمحے میں وہ شیطانی لڑکی کراہتے ہوئے زمین پر گری۔ زمین پر گرتے ہی وہ پانی سے نکلی مچھلی کی طرح تڑپنے لگی۔ وہ سب حقارت بھرے انداز میں اُسے دیکھ رہے تھے۔ تھوڑی دیرتک وہ لڑکی درد سے کراہتی رہی۔ آخر اُس کے منہ سے ایک آخری کراہٹ نکلی اور پھر!!!۔۔۔

 اُس شیطانی لڑکی نے ان سب کی آنکھوں کے سامنے دم توڑ دیا۔ یہ دیکھ کر اُن سب کی نگاہیں آسمان کی طرف شکرانہ کے طور پر اُٹھ گئیں۔ آج اُن کی زندگی کا ایک تلخ باب بند ہورہا تھا۔ وہ شیطانی لڑکی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم ہوگئی تھی۔ پھر وہ سب سادیہ کو شفقت بھرے انداز میں دیکھنے لگے جبکہ سادیہ اُن سب کو مسکرا کر دیکھ رہی تھی ۔دوسرے ہی لمحے سادیہ بھی زمین پر گری۔ سادیہ کوزمین پر گرتا دیکھ وہ سب بوکھلائے ہوئے انداز میں اُس کی طرف بڑھے۔ اب اُن کے قدم زمین سے چسپاں نہیں تھے بلکہ آسانی سے حرکت کر رہے تھے۔ اِس وقت سادیہ کا سارا جسم خون میں نہایا ہوا تھا اور وہ درد کے مارے سسک رہی تھی۔

مم۔۔۔میں جا رہی ہوں ۔۔۔۔۔۔اپپ۔۔۔ اپنے اُن تمام فرائض کو پورا کرکے جو میرے ذمے تھے ۔۔۔ مم۔۔۔میں اب اللہ کے حضور سرخرو ہو چکی ہوں ۔۔۔ میں نے اپنے گھروالوں کو اُس جناتی مخلوق سے نجات دلا دی ہے ۔۔۔ اب مجھے اپنے مرنے کا کوئی غم نہیں ہے ۔۔۔اور۔۔۔ اور آ پ سب بھی میرے مرنے کا غم نہ کرنا اور اپنی زندگیوں میں آگے بڑھ جانا۔۔۔ ابا جان! ۔۔۔ آپ اپنی وکالت میں اور آگے بڑھئے گا ۔۔۔شش۔۔۔ شہزاد بھائی۔۔۔ آپ یونہی اباجان کا ساتھ دیتے رہیے گا۔۔۔ اور میرے بھائیوں !۔۔۔ تم سب اپنے پرائیوٹ جاسوسی کے ادارے کو مزید بہترکرنا۔۔۔ اسی طرح لوگوں کی مدد کرتے رہنا۔۔۔مم ۔۔۔میں تم سب کو اس ملک کے سب سے مشہور پرائیوٹ جاسوسوں کے روپ میں دیکھنا چاہتی تھی ۔۔۔ میرے مرنے کے بعد میری یہ خواہش ضرور پوری کرنا ۔۔۔ مم۔۔۔مم۔۔۔میں آپ سب سے جنت میں پوچھوں گی کہ آپ لوگوں نے میرے مرنے کے بعدکتنی ترقی کی ۔۔۔ مجھے مایوس نہ کرئیے گا۔

۔۔اب۔۔۔ اب میرے جانے کا وقت ہو گیاہے ۔۔۔ مم۔۔۔میں مرنے کے بعد بھی آپ سب کو بہت یاد کروں گی لیکن آپ لوگ مجھے یاد کرنے میں وقت ضائع نہ کرنا۔۔۔ بلکہ اس دنیا کے ساتھ چل کر مجھے جلد ہی بھول جانا۔۔۔ مجھے بھولنے کے بعد ہی تو آپ سب ترقی کی مزید راہیں طے کریں گے۔۔۔اورسلطان !۔۔۔میرے بھائی۔۔۔ میں نے تمام بھائیوں سے بڑھ کر تم سے محبت کی ہے ۔۔۔تت۔۔۔ تم میرے سب سے لاڈلے بھائی ہو نہ۔۔۔تم میرے مرنے کے بعد بھی غمگین نہ ہونا بلکہ شوخ مزاجی برقرار رکھنا۔۔۔میں آخری بار آپ سب کو الودعا کہتی ہوں ۔۔۔ لل۔۔۔لا۔۔۔الہ۔۔۔الااللہ۔۔ ۔محمدرسول۔۔۔اللہ‘‘ سادیہ کے منہ سے آخری الفاظ نکلے اور پھر اُس کی آنکھیں نیلی پڑنے لگیں۔ سانس تھمنے لگی۔ اُس کی جان نکلنے لگی۔ موت کا فرشتہ سادیہ کی پاکیزہ روح کو جنت میں منتقل کرنے آگیا تھا۔ ایک طرف شام کا سورج غروب ہورہا تھا تو دوسری طرف سادیہ کی زندگی کا سورج بھی غروب ہو رہا تھا۔ تبھی اُس نے ایک ٹھنڈی آہ بھری جیسے کئی دنوں کی تھکن کے بعد اب وہ آرا م کرنے جارہی ہو۔ اور پھر!!!۔۔۔ سادیہ کی آخری ہچکی کے ساتھ ہی سادیہ کی آنکھیں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بند ہوگئیں۔
نہیں !۔۔۔سادیہ تم ہمیں چھوڑ کر نہیں جاسکتی ‘‘

 وہ سب درد بھرے اور حسرت بھرے انداز میں ایک ساتھ چلائے لیکن اُنکے اس جملے کو سننے والی سادیہ اب دنیا میں موجود نہیں تھی۔ وہ اس جملے سے پہلے ہی اللہ کے پاس پہنچ چکی تھی۔ وہ سب بچوں کی طرح بلک بلک کر رونے لگے۔ سادیہ نے اُن سب کے لئے اپنی زندگی قربان کر دی تھی۔ دوسروں کی مدد کرنے والے عرفان برادرز آج اپنی بہن کی بھی مدد نہیں کر سکے تھے۔ اُن کی بہن آخر تک اُنہیں یہ احساس دلاتی رہی کہ وہ جھوٹ نہیں بول رہی بلکہ سچ میں وہ لڑکی واپس آگئی ہے لیکن اُس وقت کسی نے بھی سادیہ کی بات کا یقین نہ کیا۔ یہاں تک کہ سلطان بھی اُسے بے یقینی کے عالم میں دیکھتا رہا۔ آج اُنہیں وہ ساری باتیں یاد آرہی تھیں لیکن وہ بچھتانے کے سوا اورکیا کر سکتے تھے۔ بے گناہوں کو بچانے والے ایل ایل بی شہباز احمد آج اپنی خود کی بیٹی کو موت سے نہیں بچا پائے تھے۔ اس بار ان سب کو زبردست شکست کھانی پڑی تھی۔ وہ شیطانی لڑکی اپنا بدلہ پورا کر کے اس دنیا سے رخصت ہوئی تھی۔ سادیہ ان سب کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے چھوڑ کر چلی گئی تھی۔ آج پہلی بار کیس کا اختتام ان کی مسکراہٹوں یا قہقہوں پر نہیں بلکہ ان کی سسکیوں پر ہو رہا تھا۔
ختم شد

تمام اقساط کے لیے یہاں کلک کریں

Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories for adults, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories, 
stories in urdu,
urdu stories,
fairy tales in urdu,
urdu story,
kahaniyan,
kahani,
story,  hindi moral stories in urdu, اردو کہانیاں ,اخلاقی کہانیاں, mysterious-girl
گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں