بغض کی آگ - پانچواں حصہ

 urdu stories

 Sublimegate Urdu Stories

بغض کی آگ - پانچواں حصہ


ثمینہ کی یہ بات سن کر نازی نے کہا اچھا۔۔۔ اچھا۔۔۔ اب میں سمجھ گئی اس کا مطلب کہ آپ کو اسمہ کے اس گھر میں رہنے سے کوئی مسلہ نہیں بلکہ آپ چاہتی ہیں کہ وہ کبھی ماں نہ بن پائے ؟؟ لیکن میں نے تو پیر بابا کو اسمہ کو اس گھر سے نکالنے کا بولا تھا ؟؟ ثمینہ نے کہا وہ میں نے پیر بابا کو سب سمجھا دیا ہے اور انہوں نے مجھے بے فکر رہنے کا بولا ہے اب تم دیکھنا میں اس کا کیا حشر کرتی ہوں ابھی ثمینہ نازی سے یہ بات کر ہی دہی تھی کہ اتنے میں اسمہ بھی اٹھ کر اچانک ثمینہ کے کمرے میں آگئی ۔ جسے دیکھ کر نازی اور ثمینہ چونک گئے اور ثمینہ نے جھوٹی مسکان چہرے پر لاتے ہوئے کہا ارے اسمہ آؤ آؤ تم تو سو رہی تھی اچانک کیسے اٹھ گئی ؟؟ کیا ہوا پھر کوئی چیز نظر آئی کیا ؟؟

 اسمہ نے کہا نہیں نہیں آپی اب تو سب ٹھیک ہو گیا یہ کہتے ہوئے اسمہ نے اپنے گلے میں پہنے تعویذ کو پکڑ کر کہا اور یہ سب اس تعویذ کی وجہ سے ممکن ہوا ہے اگر یہ نہیں ہوتا تو شاید آج میرے ساتھ کچھ نہ کچھ ہو گیا ہوتا ۔ تبھی نازی نے اسمہ کے تعویذ کو دیکھا اور پھر چپ چاپ ثمینہ کی طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔ ارے واہ ثمینہ آپی آپ نے تو کمال کر دیا اب تو اسمہ کی ساری مشکلات ختم ہو گئی ہیں یہ کہتے ہوئے نازی نے مسکراتے ہوئے اسمہ کی طرف دیکھا اسمہ نے کہا جی نازی آپی یہ سب ثمینہ آپی کی وجہ سے ہوا ہے انہوں نے ہی مجھے ان شیطانی چیزوں سے چھٹکارا دلایا ہے یہ سچ میں بہت اچھی ہیں یہ کہتے ہوئے اسمہ نے ثمینہ کو گلے لگا لیا اور ثمینہ اس دوران نازی کی طرف دیکھتے ہوئے آنکھوں سے کچھ طنزیہ اشارے کر رہی تھی ۔ تبھی نازی نے کہا اچھا بھئ اب آپ لوگ بیٹھ کر باتیں کریں میں چلتی ہوں۔ اسمہ نے کہا ارے نازی آپی کچھ دیر تو رکیں میں آپ کے لیئے چائے بنا کر لاتی ہوں ۔

 نازی نے کہا نہیں نہیں چائے پھر کبھی پی لوں گی دراصل میرے بچے سکول سے آنے والے ہوں گے اور آتے ہی کھانا مانگیں گے ۔ اور اگر میں ذرا بھی دیر کروں تو وہ ناراض ہوتے ہیں پھر ۔ اسمہ نے کہا اوہ اچھا اچھا ٹھیک ہے ویسے نازی آپی آپ کے کتنے بچے ہیں ؟؟ نازی نے کہا میرے تین بچے ہیں ایک بیٹی دو بیٹے ہیں اور تینوں ہی سکول جاتے ہیں بیٹی بڑی ہے اور وہ ساتویں جماعت میں پڑھتی ہے اور دو چھوٹے بیٹے ایک تیسری اور دوسرا دوسری جماعت میں پڑھتا ہے اس کے ساتھ ساتھ تینوں قرآن مجید کی تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں ۔ اسمہ نے کہا ماشاءاللہ نازی یہ بہت اچھی بات ہے اور یقین کریں یہ سن کر دل بہت خوش ہوا جو آپ سبھی بچوں کو قرآن پاک کی تعلیم بھی دلا رہی ہیں ۔ نازی نے کہا ہاں یہ تو ہے آج کل کے دور میں تو بچے کے کھانے پینے کے ساتھ ساتھ اس کی دین اور دنیا کی دونوں کی پڑھائی بھی بہت ضروری ہے کیونکہ بچے کی زندگی ہی تبھی بنے گی کہ جب وہ دن اور دنیا دونوں میں تعلیم یافتہ ہوگا ورنہ تو انپڑھ بچے کی کوئی زندگی نہیں ہے اسی لیئے تو عدنان (نازی کا شوہر) کہتے ہیں کہ بھلے ہی ہمیں بھوکا رہنا پڑے لیکن ہم اپنے بچوں کو تعلیم یافتہ ضرور بنائیں گے تاکہ ان کو اپنے اچھے برے کی پہچان ہو سکے اور زندگی کے ہر امتحان میں کامیاب ہوں۔ اسمہ نے کہا یقیناً ایسا ہی ہوگا اور آپ کے بچے ضرور کامیاب ہوں گے ۔ بس آپ میرے لیئے بھی دعا کریں اللّٰہ مجھے بھی اولاد دے تو میں بھی اس کو آپ کے بچوں کی طرح دین اور دنیا کی تعلیم دلواؤں گی انشاء اللہ ۔ اسمہ کی یہ بات سن کر ثمینہ کے چہرے پر غصہ آگیا اور اس نے جھوٹی مسکراہٹ چہرے پر لاتے ہوئے کہا ارے اب بس بھی کروں جانے بھی دو نازی کو اسے دیر ہو رہی ہے ۔

 یہ سنتے ہی اسمہ نے کہا اوہ جی جی سوری آپی وہ میں بس بچوں کا سن کر تھوڑی سی جذباتی ہو گئی تھی یہ کہتے ہوئے اسمہ نے نازی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا سوری نازی آپی آپ کو میری وجہ سے دیر ہوگئی ۔ نازی نے کہا نہیں نہیں کوئی بات نہیں اب میں جاتی ہوں یہ کہتے ہوئے نازی نے ثمینہ اور اسمہ سے سلام دعا کی اور چلے گئ ۔ اس کے بعد ثمینہ نے اسمہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔ تم کیا کسی کے بھی سامنے اپنے بچے کی بات کر رہی تھی آج کل لوگوں کی نظر بہت بری ہوتی ہے پہلے بچہ آ تو جانے دو ؟ اگر تم ایسے ہی کروں گی تو تمہیں کبھی اولاد کی خوشی نہیں ملے گی اس لیئے دوبارہ کبھی بھی کسی سے بچے کی بات نہیں کرنا پھر بھلے ہی بچہ تمہاری کوکھ میں ہی کیوں نہ ہو ۔ اسمہ نے کہا آپی میں بس اپنا دل خوش کر رہی تھی ویسے بھی اللّٰہ مجھے اولاد کی خوشی دے ہی دے گا اک دن ۔ یہ سنتے ہی ثمینہ نے کہا ارے جب دے گا تب دیکھیں گے اب چلو میرے ساتھ کچھ کام بھی کر لیتے ہیں یہ کہتے ہوئے ثمینہ اسمہ کو ساتھ لے گئ اور گھر کے کام کاج میں مصروف ہو گئی

 پھر وقت روز ایسے ہی گزرتا گیا اور سب کچھ حسب معمول ٹھیک چل رہا تھا بس کبھی کچھ عجیب سی شکلیں اسمہ کو اکیلے میں نظر آتیں اور غائب ہو جاتیں جس پر اسمہ غور نہیں کرتی تھی اور اپنے کاموں میں مصروف رہتی۔ لیکن ان گذرتے دنوں میں اسمہ کو بار بار ایک ہی خواب آتا تھا کہ وہ کسی الگ تھلگ گھر میں ہے اور اس گھر میں برگد کا درخت لگا ہوا ہے اور پھر سے بچے اس درخت کے پاس کھیلتے جن میں سے ایک بچہ گرتا ہے اور اسمہ کی آنکھ کھل جاتی ہے ۔ اس خواب کے بارے میں اسمہ نے بہت بار سعید کو بتایا تو سعید اسمہ کی بات کو یہ کہہ کر ٹال دیتا تھا کہ ہاں یہ سب ہمارے آنگن بچوں کی آمد کی وجہ سے ہو رہا ہے کیونکہ شاید ہمارے گھر میں بچے آنے والے ہوں گے اس وجہ سے یہ ہو رہا ہے اور یہ ایک اچھا خواب ہے ۔ یہ سن کر اسمہ بھی خاموش ہو جاتی پھر ایک دن اسمہ کو محسوس ہونے لگا کہ وہ ماں بننے والی ہے اور اس کی حالت عجیب سی ہونے لگی اکثر بیٹھے بٹھائے اسمہ کا دل خراب ہو جاتا اور وہ الٹیاں کرنے لگتی لیکن یہ بات اسمہ نے کسی کو نہیں بتائی اور پھر کچھ وقت ایسے ہی گزرتا چلا گیا اور پھر ایک دن ثمینہ کو اسمہ کی حالت دیکھ کر شک ہونے لگا کیونکہ اس دوران زیادہ کھٹی چیزیں کھانے لگ گئی تھی اسمہ کا پیٹ پہلے سے زیادہ نمایاں ہونے لگا تھا

 جس کو دیکھ کر ثمینہ نے اسمہ سے حیرانی پوچھا ارے یہ کیا ؟؟ تم ماں بننے والی ہو ؟؟ اسمہ نے ہلکی سی مسکراہٹ چہرے پر لاتے ہوئے اپنے پیٹ پر ہاتھ رکھ کر بنا بولے ہی ہاں میں سر ہلا دیا اور ثمینہ سے شرمانے لگی ۔ یہ دیکھ کر ثمینہ آگ بگولہ ہو گئی اس نے اسمہ کو کہا یہ کیا کیا تم نے ؟؟ یہ بات تم نے مجھ سے کیوں چھپائی ؟؟ یہ کہتے ہوئے ثمینہ نا میں اپنا سر ہلانے لگی اور بولی تم ایسی نکلو گی میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا میں تمہاری دشمن ہوں کیا جو تم نے مجھے اس بارے میں بتانا ضروری نہیں سمجھا ؟؟ میں نے تمہیں ہمیشہ اپنی بہن سمجھا تھا اور اس کا تم نے مجھے یہ سلا دیا ہے کہ تم کب سے حاملہ ہو اور تم نے مجھے اتنا بھی نہیں بتایا ؟؟ ثمینہ کی یہ کڑوی باتیں سن کر اسمہ نے کہا آپی سوری وہ آپ ہی نے کہا تھا کہ ہونے والے بچے کہ بارے میں تب تک کسی کو نہیں بتاتے جب تک وہ اس دنیا میں نا آجائے ۔ ثمینہ نے کہا میں نے تمہیں یہ تو نہیں کہا تھا کہ تم مجھے بھی نہیں بتانا ؟ لیکن تمہاری اس حرکت نے آج میرا دل چھلنی کر دیا ہے ۔ یہ کہتے ہوئے ثمینہ غصے سے پھوں پھوں کرتی ہوئی اپنے کمرے میں چلی گئی اور اسمہ اس کو آوازیں دیتی ہوئی اس کے پیچھے جانے لگی مگر ثمینہ نے اپنے کمرے میں جاتے ہی دروازا اندر سے بند کر لیا اور اسمہ دروازے پر دستک دیتی ہوئی ثمینہ سے معافی مانگتی رہی پر ثمینہ نے دروازا نہیں کھولا پھر اسمہ روتے ہوئے اپنے کمرے میں چلی گئی اور جا کر لیٹ گئی جب شام کو سعید گھر آیا تو اسے سارے معاملے کا پتا چلا تو سعید خوشی سے پاگل ہو گیا اور اس نے اسمہ کا ہی ساتھ دیا اور ثمینہ کو یہ کہہ کر منا لیا کہ اسمہ نادان ہے اس لیئے تم اس کی یہ نادانی پر اسے معاف کر دو اور دیکھو اس نے تو مجھے بھی نہیں بتایا تھا مجھے بھی تم لوگوں سے ہی پتا چلا ہے لیکن مجھے اس بات کا ذرا بھی دکھ نہیں کہ اس نے یہ بات مجھ سے بھی چھپائی بلکہ میں تو بہت خوش ہو کہ اب تو اس گھر میں رونق لگنے والی ہے اور اللّٰہ نے میری سن لی ہے اسی لیئے آج کوئی بھی کسی سے ناراض نہیں رہے گا سب خوشیاں منائیں گے یہ کہتے ہوئے سعید نے جلدی سے اپنا موبائل پکڑا اور کسی کو فون کرنے لگا تبھی ثمینہ نے سعید سے کہا یہ کس کو فون کر رہے ہیں سعید نے فون کان سے ہٹا کر کہا ارے میں اسمہ کے گھر والوں کو فون کر رہا ہوں انہیں بھی یہ خوشخبری سناتا ہوں یہ کہتے ہوئے سعید کے چہرے پر ایک الگ ہی خوشی تھی 

ثمینہ نے جلدی سے سعید کے ہاتھ سے فون پکڑا اور فون کاٹتے ہوئے سعید سے کہا یہ آپ کیا کر رہے ہیں ؟؟ آپ کو اندازہ بھی ہے آپ اس عمر میں یہ بچوں جیسی حرکتیں کر رہے ہیں ؟؟ سعید نے حیرانی سے ثمینہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ارے یہ تم کیسی باتیں کر رہی ہو ۔ میں تو آج اپنی خوشی میں سب کو شامل کرنا چاہتا ہوں اسی لیئے تو میں اسمہ کے گھر والوں کو بھی فون کر رہا تھا آخر کار وہ ہمارے رشتے دار ہیں ۔ ثمینہ نے کہا ابھی بچہ اس دنیا میں نہیں آیا جو آپ یہ فضول سی حرکتیں کر رہے ہیں ۔ جب بچہ آجائے گا تو جیسے مرضی اس کی خوشی منا لینا ۔ یہ دیکھ کر اسمہ تھوڑی اداس ہو گئی اور سعید بھی افسردہ سا ہو کر ثمینہ کی طرف دیکھنے لگا ۔ تبھی اسمہ نے سعید کا ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا دیکھیں آپ دل چھوٹا نہیں کریں اور کچھ مہینوں کی تو بات ہے پھر آپ جی بھر کے خوشی منا لیجئے گا اور ثمینہ آپی بالکل ٹھیک کہہ رہی ہیں ابھی ہمیں کسی کو یہ بات نہیں بتانی چاہیئے ۔ سعید نے مسکراتے ہوئے اسمہ کی طرف دیکھا اور اسمہ کا ماتھا چوم کر سعید نے اسمہ کے دونوں ہاتھوں کو پکڑ کر کہا شکریہ اسمہ آج تم نے مجھے وہ خوشی دی ہے کہ میرا دل کر رہا ہے کہ میں پوری دنیا میں اعلان کر دوں کہ میں باپ بننے والا ہوں سچ میں آج تو میرے لیئے عید کا سماں ہے یہ کہنے کہ بعد سعید نے ثمینہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ثمینہ آج کہ بعد تم اسمہ کا اچھے سے خیال رکھنا اس کا کھانا پینا سب اچھا ہونا چاہیئے اور اس کو کوئی بھی کام مت کرنے دینا پھر چاہے یہ خود بھی کہے کہ مجھے کام کرنا ہے لیکن تم اسے کام سے دور ہی رکھنا

 اب سے اسمہ صرف آرام کرے گی اور چاہو تو اس کے لیئے ایک دو کام کرنے والی رکھ لو تاکہ تم پر بھی کام کا زیادہ بوجھ نہ پڑے۔ یہ سب دیکھ سن کر ثمینہ بعض کی آگ میں جل کر راکھ ہو رہی تھی تبھی ثمینہ نے کہا اچھا اب آپ لوگ یہ چونچلے چھوڑیں اور چلیں کھانا کھاتے ہیں پہلے ہی بہت بھوک لگی ہوئی ہے اور کام کرنے والی ہم نے آج تک نہیں رکھی تو اب کیوں رکھنی ہے کوئی ضرورت نہیں ہے کام کرنے والی کی میں کر لوں گی سب۔ ویسے بھی اتنے سالوں سے میں سب خود ہی کرتی آرہی ہوں تو اب بھی کرلوں گی ۔ یہ کہہ کر ثمینہ کچن میں کھانا لینے چلی گئی اس کے پیچھے اسمہ بھی گئی تو ثمینہ نے کہا مہارانی صاحبہ آپ کچن میں کیا لینے آگئ ہیں آپ ٹیبل پر بیٹھیں میں لے کر آرہی ہو کھانا ۔ اسمہ نے کہا آپی آپ ابھی تک مجھ سے ناراض ہیں ؟؟ ثمینہ نے کہا ارے مجھے کیا حق ہے جو میں مہارانی صاحبہ سے ناراض ہو جاؤں میں تو صرف کام کرنے والی نوکرانی ہوں آپ مجھے صرف حکم دیا کریں مہارانی صاحبہ ؟ اسمہ نے کہا ارے آپی یہ آپ کیا کہہ رہی ہیں میں تو ہمیشہ آپ کو اپنی بڑی بہن ہی سمجھتی ہوں اور آپ سعید صاحب کی باتوں کا برا مت مانیں وہ بس آج بہت خوش ہیں نا اس لیئے وہ کچھ بھی بولے جارہے ہیں یہ کہتے ہوئے اسمہ نے کسی برتن کو پکڑنا چاہا تو ثمینہ نے غصے سے کہا تمہیں میری بات سمجھ نہیں آرہی میں کرلوں گی جاؤ تم یہاں سے ورنہ میرا دماغ اور خراب ہو جائے گا اگر تم مجھے اپنی بہن سمجھتی تو اتنی بڑی بات مجھ سے نا چھپاتی ۔ 

اسمہ نے کہا آپی میں اس کے لیئے بہت شرمندہ ہوں۔ آپ مجھے معاف کر دیں میں تو بس آپ کی بات پر ہی عمل کر رہی تھی یہ کہتے ہوئے اسمہ نے ثمینہ کو گلے لگانا چاہا تو ثمینہ نے اسمہ کو خود سے دور کرتے ہوئے کہا بس بس رہنے دو آج کے بعد صرف تم میری سوتن ہو اور اس کے سوا تم میری کچھ نہیں لگتی اب جاؤ یہاں سے ورنہ میں تمہارے ساتھ بیٹھ کر کھانا بھی نہیں کھاؤں گی ۔ اسمہ نے کہا سوری آپی لیکن اب میں آپ کو اور تنگ نہیں کروں گی مجھے پتا ہے ابھی آپ غصے میں ہیں اور جب آپ کا غصہ اتر جائے گا تو آپ مجھے ضرور معاف کر دیں گی ۔ یہ کہتے ہوئے اسمہ کچن سے باہر چلی گئی اور اس کے جاتے ہی ثمینہ نے جلدی سے تعویذ جلائے اور ایک سوپ میں ملاتے ہوئے خود سے کہنے لگی معاف تو میں تیرے بچے کو نہیں کروں گی جس کہ بل پر تیری قدر سعید کی نظروں میں بڑھ گئی ہے یہ بچہ میں اس دنیا میں آنے نہیں دونگی قسم کھاتی ہوں چاہے مجھے اس کے لیئے کسی بھی حد تک جانا پڑے لیکن اس بچے کو نہیں چھوڑوں گی میں ۔ یہ کہتے ہوئے ثمینہ کھانا اور سوپ لے کر کھانے کی ٹیبل پر چلے گئ اور اسمہ کو سوپ دیتے ہوئے ثمینہ نے کہا اسمہ تم کھانے سے پہلے یہ سوپ پی لو اس سے تمہیں اور تمہارے ہونے والے بچے کو طاقت ملے گی پھر اس کے بعد جو کھانا ہو کھا لینا ۔ یہ دیکھتے ہوئے سعید نے کہا ارے واہ۔۔۔ کیا بات ہے دیکھا اسمہ۔۔ ثمینہ نے آج سے ہی تمہارا خیال رکھنا شروع کر دیا ہے اس کا مطلب ہے کہ ثمینہ کے ہوتے ہوئے تمہیں اپنی ذرا بھی فکر کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔ کیوں ثمینہ سہی کہا نا میں نے؟؟ یہ کہتے ہوئے سعید نے ثمینہ کی طرف دیکھا تو ثمینہ نے جھوٹی مسکراہٹ کے ساتھ بنا بولے ہی ہاں میں سر ہلا دیا اور پھر سے کھانا کھانے میں مصروف ہو گئی اس دوران اسمہ نے سارا سوپ پی لیا اور بولی واہ ثمینہ آپی سوپ بہت مزے کا تھا دیکھو میں نے سارا ختم کر دیا ہے ۔

 ثمینہ نے کہا اور چاہیئے تو میں بنا لاتی ہوں ؟ اسمہ نے کہا ارے نہیں آپی بس اب میں کچھ اور کھا پی نہیں سکتی پہلے ہی بہت سارا سوپ پی چکی ہوں ۔ سعید نے کہا اسمہ اور پینا ہے تو بتا دو ثمینہ بنا لاتی ہے ؟ اسمہ نے کہا نہیں اب کسی اور چیز کی تمنا نہیں ہے ۔ اس کے بعد سب کھانے سے فارغ ہوئے اور سونے چلے گئے ۔ اگلے دن سعید حسب معمول ناشتے وغیرہ سے فارغ ہو کر اپنے آفس کے لیئے نکلنے لگا تو سعید نے ثمینہ سے کہا بیگم اسمہ کا اچھے سے خیال رکھنا خاص طور پر اس کی خوراک کا کیونکہ اب اس کو صحت مند غذا کی بہت ضرورت ہے اگر یہ صحت مند غذا کھائے گی تو بچہ بھی صحت مند ہی پیدا ہو گا ۔ سعید کی یہ بات سن کر ثمینہ نے کہا آپ بے فکر ہو کر جائیں میں کوئی بچی نہیں ہوں مجھے سب پتا ہے کہ اسمہ کو کیا دینا ہے کیا نہیں آپ کو تو ایسے ہی فکر لگی ہوئی ہے ۔ سعید نے کہا او۔۔ اچھا اچھا سوری اب میں چلتا ہوں یہ کہہ کر سعید آفس چلا گیا سعید کے جاتے ہی ثمینہ نے اسمہ سے کہا اسمہ اب تم آرام کرو میں تمہارے لیئے سوپ بنا کر لاتی ہوں ۔ اسمہ نے کہا آپی میں بنا لوں گی آپ ایسے ہی تکلیف کر رہی ہیں ثمینہ نے کہا ارے رہنے دو سنا نہیں آپ کے شوہر صاحب کیا کہہ کر گئے ہیں اس لیئے اب تم اپنے کمرے میں جاؤ اور آرام کرو اسمہ نے کہا چلیں پھر میں آپ کے ساتھ کچن میں چلتی ہوں میں کمرے میں پڑی پڑی بور ہو جاتی ہوں کچن میں کم سے کم میں آپ سے باتیں تو کر ہی لوں گی ۔ ثمینہ نے کہا جیسا کہہ رہی ہوں ویسا کرو جاؤ اپنے کمرے میں اور میں وہیں سوپ لے کر آتی ہوں پھر چاہے جتنا چاہو گی باتیں کر لینا اب میری بات مانو اور جاؤ ورنہ میں پھر سے تم سے ناراض ہو جاؤں گی ۔ ثمینہ کی یہ بات سنتے ہی اسمہ نے کہا ارے نہیں نہیں آپی میں جاتی ہوں آپ ناراض مت ہونا یہ کہتے ہوئے اسمہ اپنے کمرے میں چلی گئی ۔

 پھر ثمینہ نے اسمہ کے لیئے سوپ تیار کیا اور اس میں پھر سے تعویذ ڈال کر اسمہ کے کمرے میں لے گئی اور وہ سوپ اسمہ کو پلا دیا اس کے بعد ثمینہ نے اپنے ماتھے پر ہاتھ مارتے ہوئے خود سے کہا ارے یار۔۔۔۔۔ مجھے تو نازی کے ساتھ بازار جانا تھا وہ میرا انتظار کر رہی ہو گی لیکن میں تمہیں اس حالت میں اکیلا کیسے جا سکتی ہوں کیونکہ میرا سب سے ضروری کام اس حالت میں تمہاری دیکھ بھال کرنا ہے اور تمہیں کبھی بھی میری مدد کی ضرورت پڑ سکتی ہے نہیں نہیں میں نازی کو بول دیتی ہوں کہ خود ہی چلی جائے میں اس کے ساتھ نہیں جاسکتی میں ابھی اس کو فون پر بول دیتی ہوں کہ میں نہیں آسکتی ۔ تبھی اسمہ نے کہا ارے آپ یہ کیا کہہ رہی ہیں آپ جائیں نازی آپی کے ساتھ ۔ اور ویسے بھی میں کون سا کوئی کام کر رہی ہوں جو مجھے آپ ضرورت پڑے گی لیٹی ہی تو ہوں ۔ آپی آپ بے فکر ہو کر جائیں میں ٹھیک ہوں ۔ ثمینہ نے کہا بہت شکریہ اور یہ کہنے کے بعد ثمینہ اپنے کمرے میں گئ اور اس نے نازی کو فون کر کے بلایا اور جب نازی اس کے گھر آئی تو ثمینہ نے نازی کو اپنے کمرے میں بیٹھایا اور نازی کو اسمہ کے حاملہ ہونے کے بارے میں بتایا تو نازی حیران ہو گئ اور ثمینہ سے کہنے لگی یہ کیسے ہو گیا ؟؟ ثمینہ نے کہا پتا نہیں لیکن میں اسمہ کے بچے کو اس دنیا میں آنے نہیں دونگی ۔ یہ سنتے ہی نازی نے کہا تو کیا کریں گی آپ ؟؟ ثمینہ نے کہا پتا نہیں پر میں یہ کسی بھی صورت میں ہونے نہیں دونگی یہ کہتے ہوئے ثمینہ نے پیر صاحب کو فون کیا اور پیر کو اسمہ کے حاملہ ہونے کے بارے میں بتایا تو پیر نے کہا کچھ نہیں ہوگا تم بس اتنا کرو کے اسمہ کے حاملہ ہونے کے بعد کے کپڑوں میں سے کوئی کپڑا لے آؤ جو کہ اسمہ نے تازا اتارا ہو اور وہ ابھی تک دھلا نا ہو ثمینہ نے کہا جی پیر صاحب میں ابھی وہ کپڑا لے کر آتی ہوں اسمہ نے آج صبح ہی وہ کپڑے اتارے ہیں پیر نے کہا تو ٹھیک ہے وہ کپڑے تم میرے پاس لے آؤ میں تمہیں یقین دلاتا ہوں جیسا تم چاہو گی ویسا ہی ہوگا اب آجاؤ یہ کہنے کے بعد پیر نے فون کاٹ دیا پھر ثمینہ دھونے والے کپڑوں میں سے اسمہ کا اتارا ہوا سوٹ لیا اور جلدی سے اپنی چادر پکڑتے ہوئے نازی کو کہا چلو پیر صاحب کے پاس چلتے ہیں یہ کہتے ہوئے ثمینہ نازی کے ہمراہ پیر صاحب کے پاس گئی اور پیر صاحب کو اسمہ کے کپڑے دیتے ہوئے کہا پیر صاحب آپ جتنا بھی پیسا مانگیں گے میں آپ کو دے دونگی پر اسمہ کا بچہ اس دنیا میں نہیں آنا چاہیئے ۔ پیر نے کہا تم اطمینان رکھو ایسا ہی ہو گا یہ کہتے ہوئے پیر نے اپنے پاس رکھے ایک صندوق میں سے ایک سرخ رنگ کا تعویذ نکال کر ثمینہ کو دیتے ہوئے کہا اس تعویذ کو بہت ہی چلاکی سے اسمہ کو پہنانا ہے کہ اس کو پتا نہ چلے اور جو تعویذ اس کے گلے میں ہے اسے اتار کر کسی گٹر میں پھینک دینا ۔ یہ کہتے ہوئے پیر نے اسمہ کے اترے ہوئے کپڑوں پر کچھ عمل پڑھ کے پھونکا اور پھر ایک بوتل پکڑی جو کہ کسی چیز کے خون سے بھری ہوئی تھی پھر پیر نے ایک تنکے کی مدد سے اس بوتل سے خون لے کر اسمہ کے کپڑوں پر جگہ جگہ ایسے لگا دیا کہ غور سے دیکھنے پر ہی نظر آرہا تھا اس کے بعد پیر نے وہ کپڑے ایک شاپنگ بیگ میں ڈال کر ثمینہ کو واپس دیتے ہوئے کہا وہ جو سرخ تعویذ میں نے تمہیں دیا ہے جب وہ تم اسمہ کو پہنا دو گی تو اس کے بعد یہ کپڑے اسمہ کو پہنا دینا ۔اور اگر تم یہ سب کرنے میں کامیاب ہو گئی تو پھر تمہیں خود ہی پتا چل جائے گا کہ جیسا تم چاہتی ہو ویسا ہی ہوگا ۔ پیر کی یہ بات سنتے ہوئے ثمینہ کے چہرے پر ایک عجیب سی شیطانی مسکراہٹ تھی جس کو نازی بہت حیرانی سے دیکھ رہی تھی ۔ پھر ثمینہ نے پیر کو کچھ پیسے دیئے تبھی نازی نے پیر سے پوچھا پیر صاحب یہ بوتل میں خون ہے نا ؟؟ جو آپ نے اسمہ کے کپڑوں پر لگایا ہے ؟؟ پیر نے مسکراتے ہوئے کہا ہاں یہ خون ہے پر کوئی عام خون نہیں بلکہ یہ اللو کا خون ہے اور اس پر کالے جادو کا عمل ہوا ہے اس لیئے شیطانی چیزیں اسمہ پر جلدی حملہ کریں گی ۔ یہ سنتے ہی ثمینہ نے کہا اب آئے گا مزہ اب میں اس اسمہ کو بتاؤ گی کہ سوتن کیا ہوتی ہے ۔ یہ کہتے ہوئے ثمینہ نازی کے ساتھ پیر کے آستانے سے گھر جانے لگی تو راستے میں ایک موچی کی دکان پر رک کر اس سرخ تعویذ کو بھی کالے چمڑے میں مڑواہ لیا اور پھر نازی کی طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔۔ یہ دیکھو اب اسمہ کو پتا ہی نہیں چلے گا کہ اس کے گلے میں کونسا تعویذ ہے ۔ نازی نے ثمینہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا لیکن یہ تعویذ آپ اس کے گلے میں پہنائیں گی کیسے ؟؟ ثمینہ نے کہا اس کے لیئے مجھے تمہاری مدد کی ضرورت پڑے گی ؟؟ نازی نے کہا میری ضرورت۔۔۔۔۔؟؟؟ وہ کیسے ؟؟

 ثمینہ نے کہا تم نے اسمہ کو بس اس کو یہ کہنا ہے جو اس نے سوٹ پہنا ہوا ہے اور وہ تمہیں اسی وقت چاہیئے کیونکہ تم نے کسی جگہ وہ سوٹ پہن کر جانا ہے باقی کا کام میں کروں گی ۔ نازی نے کہا ٹھیک ہے میں کوشش کرونگی ۔ یہ باتیں کرتے ہوئے ثمینہ اور نازی دونوں گھر آگئے ۔ پھر ثمینہ نے نازی کو اسمہ کے کمرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا جاؤ اب تم اس سے وہ سوٹ مانگو تب تک میں یہ اس کے اس اترے ہوئے سوٹ کو استری کر دیتی ہوں تاکہ میں جلدی سے سوٹ اس کو پہنا سکوں ۔ نازی نے بنا بولے ہی ہاں میں سر ہلایا اور اسمہ کے کمرے میں چلی گئی اور ثمینہ جلدی سے اسمہ کے اس سوٹ کو استری کرنے لگی جس پر پیر نے خون کے چھینٹے ڈالے تھے ۔ نازی نے اسمہ کے کمرے میں جاتے ہی اسمہ کو حاملہ ہونے کی مبارکباد دی اور اسمہ کے ساتھ بیٹھ کر باتیں کرنے لگی اتنے میں ثمینہ بھی کمرے میں آگئی اور نازی کے ساتھ بیٹھ گئی تبھی باتوں باتوں میں ثمینہ نے نازی کو کوہنی مارتے ہوئے خاموشی سے ہی نازی کو اسمہ سے سوٹ کے متعلق بات کرنے کو کہا ۔ تبھی نازی نے اسمہ سے کہا ارے اسمہ میں اگر میں تم سے ایک بات کہوں تو مانو گی ؟؟ اسمہ نے کہا جی نازی آپی آپ کہیں جو آپ نے کہنا ہے ؟؟ پھر نازی نے کہا دراصل اسمہ بات یہ ہے کہ مجھے ایمرجنسی میں کہیں جانا ہے اور میرے کپڑے پرانے ہیں اس لیئے مجھے یہ کہتے ہوئے شرم آرہی ہے کہ مجھے یہ سوٹ جو تم نے پہنا ہے وہ بہت پسند آیا ہے تو کیا تم یہ سوٹ مجھے کچھ دیر کے لیئے دے سکتی ہو؟؟ اسمہ نے حیرت سے پہلے نازی کی طرف دیکھا اور پھر اپنے سوٹ کو دیکھتے ہوئے بولی کیا۔۔۔۔۔ ؟؟؟؟

 نازی آپی آپ کو یہ سوٹ پسند ہے ؟؟ پر یہ تو پرانا سوٹ ہے آپ اسے چھوڑیں میں آپ کو اس سے بھی اچھا سوٹ دیتی ہوں اور صاف ستھرا دیتی ہوں ۔ نازی نے کہا ارے نہیں نہیں مجھے بس یہی سوٹ چاہیئے اگر دے سکتی ہو تو ٹھیک ہے ورنہ کوئی بات نہیں کیونکہ یہ سوٹ میرے دل کو لگا تھا خیر کوئی بات نہیں میں چلتی ہوں۔ اتنے میں ثمینہ نے جھوٹے منہ نازی کو کہا ارے تم میرے سے لے لو جو سوٹ لینا ہے ۔ اب وہ نہیں دینا چاہتی تو رہنے دو تبھی اسمہ نے کہا نہیں آپی ایسی بات نہیں ہے میں تو بس یہ کہہ رہی تھی کہ اگر کسی کو چیز دوں تو ذرا ڈھنگ کی دوں۔ ویسے مجھے یہ پہنا ہوا سوٹ دینے میں کوئی حرج نہیں ہے میں ابھی یہ سوٹ اتار کر دیتی ہوں یہ کہتے ہوئے اسمہ بیڈ سے اٹھنے لگی تو ثمینہ نے کہا رکو اسمہ میں تمہیں سوٹ لا کر دیتی ہوں اور تم زیادہ ہلو جلو مت تم بیٹھی رہو آرام سے میں ابھی لے کر آتی ہوں ۔ یہ کہتے ہوئے ثمینہ اپنے کمرے میں گئی اور وہاں سے اسمہ کو وہی سوٹ لے کر آئی جس پر پیر نے کالا جادو کیا تھا اور اس سوٹ کو دیکھتے ہوئے اسمہ نے کہا ثمینہ آپی یہ تو میں نے صبح اتارا تھا ثمینہ نے کہا ارے یہ میں نے اسی ٹائم دھو کر ڈال دیا تھا اور دیکھو میں اسے استری بھی کر کے رکھا ہوا تھا ۔ اسمہ نے کہا چلیں ٹھیک ہے میں ابھی یہ سوٹ اتار کر نازی آپی کو دیتی ہوں تبھی ثمینہ نے کہا چلو میں تمہاری مدد کرتی ہوں ۔ اسمہ نے کہا ارے آپی آپ رہنے دیں میں کر لیتی ہوں چینج ۔

 ثمینہ نے کہا میں نے تمہیں کہا نا تم اب ذرا بھی کوئی کام نہیں کرو گی اب مجھے مدد کرنے دو ۔ اسمہ نے ہنستے ہوئے کہا اچھا چلیں ٹھیک ہے اس کے بعد ثمینہ اسمہ کو ساتھ والے کمرے میں لے گئی اور اسمہ کی قمیض اتارتے ہوئے ثمینہ نے بڑی ہوشیاری سے اسمہ کے گلے میں پڑا ہوا تعویذ بھی اتار دیا تبھی اسمہ نے کہا آپی میرا تعویذ بھی اتر گیا ہے ؟؟ ثمینہ نے کہا گھبراؤ مت تعویذ میرے ہاتھ میں ہی ہے تم جلدی سے یہ قمیص پہن لو اور جیسے ہی اسمہ نے قیض پہننے کے لیئے اپنا سر قیض میں ڈالا تو اسی پل میں ثمینہ نے بہت ہی چالاکی سے اپنے کپڑوں میں چھپا ہوا دوسرا تعویذ نکالا اور اسمہ کے گلے سے اترے ہوئے تعویذ کو اپنے کپڑوں میں چھپا لیا پھر اسمہ نے قمیض پہنتے ہی کہا آپی میرا تعویذ ؟؟؟ تو ثمینہ نے بدلا ہوا تعویذ اسمہ کو دیتے ہوئے کہا یہ لو اپنا تعویذ اسمہ نے تعویذ پر بنا غور کیئے ہی جلدی سے اپنے گلے میں پہن لیا اور پھر ثمینہ نے اسمہ کے اتارے ہوئے کپڑے ایک شاپنگ بیگ میں ڈالے اور اسمہ کو لے کر نازی کے پاس چلی گئی اور پھر ثمینہ نے کپڑوں والا شاپنگ بیگ نازی کو دیتے ہوئے کہا یہ لو نازی اسمہ نے تمہیں تمہاری پسند کا سوٹ دے دیا ہے 

نازی اس وقت حیرانی سے اسمہ کی طرف دیکھ رہی تھی کیونکہ اب اسمہ نے کالے جادو ہوے کپڑے بھی پہنے ہوئے تھے اور اس کے گلے میں پہنا ہوا تعویذ بھی تھوڑا الگ لگ رہا تھا تبھی اسمہ نے کہا ارے نازی آپی کیا ہوا ؟؟ آپ کیا دیکھ رہی ہیں تو نازی چونک کر کہا نہیں نہیں کچھ نہیں میں بس یہ دیکھ رہی تھی کہ یہ سوٹ بھی تم پر بہت اچھا لگ رہا ہے اسمہ نے ہنستے ہوئے کہا شکریہ آپی ۔

بغص کی آگ (قسط نمبر 6)

تمام اقساط کے لیے یہاں کلک کریں

Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories for adults, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories,

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے