بغض کی آگ - پہلا حصہ
یہ کہانی لاہور ایک نجی علاقے میں رہنے والی ایک مظلوم لڑکی کی ہے جس پر پیدائش سے لے کر شاید آج تک ظلم کے پہاڑ ٹوٹ رہے ہیں۔ تو لاہور کے ایک علاقے میں سعید نامی شخص رہتا تھا جس کے پاس سب کچھ تھا لیکن اولاد نہیں تھی جبکہ اس سلسلے میں سعید اور اس کی بیوی ثمینہ نے اپنا ہر جگہ علاج وغیرہ کروایا لیکن اس مسلے کا کوئی حل نہ نکل سکا ۔ پھر کچھ وقت ایسے ہی گزرتا گیا اور پھر ایک دن سعید اپنے آفس سے گھر آیا اور اس نے اپنے ہاتھ سے اپنے سر کو دباتے ہوئے ثمینہ سے کہا بیگم ایک کپ چائے ہی بنا دو سر میں بہت درد ہو رہا ہے ثمینہ نے کہا آپ اپنے کمرے میں جا کر آرام کریں میں آپ کے لیئے چائے بنا کر لاتی ہوں یہ کہتے ہوئے ثمینہ کچن کی طرف جانے لگی تو سعید نے اسے پیچھے سے آواز دیتے ہوئے کہا سنو۔۔۔ ثمینہ نے پلٹ کر سعید کی طرف دیکھا تو سعید نے کہا ساتھ میں سر درد کی گولی بھی لیتی آنا۔
ثمینہ نے کہا جی میں ابھی لاتی ہوں ۔ یہ کہتے ہوئے سمینہ وہاں سے چلی گئی اور سعید اپنے کمرے میں چلا گیا پھر سعید نے اپنے جوتے وغیرہ اتارے اور بیڈ پر لیٹ کر پھر سے اپنے ہاتھ سے اپنے سر کو دبانے لگا پھر کچھ دیر میں ثمینہ ایک ٹرے میں پانی کا گلاس چائے اور سر درد کی گولی لے کر آگئ اور سعید اسے دیکھ کر اٹھ کر بیٹھ گیا پھر ثمینہ نے ٹرے ایک سائیڈ پر رکھی اور اس میں سے سر درد کی گولی اور پانی کا گلاس سعید کو دیتے ہوئے کہا یہ لیں پہلے یہ کھالیں اور اس کے بعد چائے پی لیں انشاء اللہ درد ٹھیک ہو جائے گا سعید جلدی سے پانی سے سر درد گولی کھائی اور بیٹھ کر چائے پینے لگا اس دوران ثمینہ بھی اس کے پاس بیٹھ گئی ۔ سعید خاموشی سے چائے کا کپ ہاتھ میں پکڑے ہوئے کسی سوچ میں گم تھا تبھی ثمینہ نے سعید کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کیا بات ہے آج آپ کچھ پریشان سے دکھائی دے رہے ہیں ؟؟ سعید نے چونک کر ثمینہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کیا ہوا کیا کہا تم نے ؟؟ ثمینہ نے مسکراتے ہوئے کہا آپ کیا سوچ رہے ہیں جو آپ نے میری بات ہی نہیں سنی؟؟ سعید نے کہا کچھ نہیں وہ دراصل میں یہ سوچ رہا تھا کہ ہم نے ہر جگہ سے اپنا علاج کروا اور ہر جگہ پر جا کر دعا کی لیکن ایسا لگتا ہے جیسے ہمارے نصیب میں اولاد نہیں ہے ۔
ثمینہ نے کہا اب تو مجھے بھی کچھ ایسا ہی لگنے لگا ہے خیر اب ہم سوائے دعا کرنے کے اور کر بھی کیا سکتے ہیں ۔ تبھی سعید نے کہا آج مجھے بہت سالوں بعد میرا ایک دوست ملا تھا اور جانتی ہو اس کے ساتھ بھی یہی مسلہ تھا اس کی شادی کو بھی پندرہ سال ہو گئے تھے لیکن اس کے ہاں اولاد نہیں ہوئی لیکن پھر اس نے دوسری شادی کر لی ۔ اور آج وہ بتا رہا تھا کہ اب اس کے دو بچے ہیں ایک بیٹا اور ایک بیٹی ۔ سعید کی یہ بات سن کر ثمینہ افسردہ سی ہو گئی اور بولی تو آپ بھی دوسری شادی کرنا چاہتے ہیں ؟؟ سعید نے ثمینہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ارے نہیں نہیں میں بھلا ایسا کیوں کروں گا میں تو بس تمہیں ایسے ہی بتا رہا تھا ۔ ثمینہ نے کہا لیکن آپ اس بات کی آڑ میں جو بات مجھے سمجھانا چاہتے تھے وہ میں سمجھ گئی ہوں اور میں جانتی ہوں کہ اس وقت آپ کیا سوچ رہے ہیں بس کہنے سے قاصر ہیں اس وجہ سے آپ نہ کر رہے ہیں یہ کہتے ہوئے ثمینہ کو آنکھوں میں آنسوں بھر آئے ۔ سعید نے ثمینہ کی آنکھوں میں آنسوں دیکھے تو کہنے لگا ارے تم رو کیوں رہی ہو ؟ میں سچ میں کہہ رہا ہوں ایسی کوئی بات نہیں ہے اور اگر واقعی میں ایسی کوئی بات ہوتی تو میں اس بارے میں تم سے ضرور مشورہ کرتا ۔ اور دیکھو نا اب بھلا میری عمر ہے شادی کرنے کی ؟؟
ثمینہ نے کہا کیا ہوا ہے آپ کی عمر کو آپ اچھے خاصے جوان تو ہیں بوڑھی تو میں ہو رہی ہوں جو آپ کو اولاد کی خوشی نہیں دے پا رہی ۔ سعید نے چائے کا کپ سائیڈ پر رکھا اور ثمینہ کے دوپٹے کو پکڑ کر اس کے آنسوں صاف کرتے ہوئے بولا ارے کون کہتا ہے تم بوڑھی ہو گئی ہو تم تو اب بھی میرے سامنے چوبیس سال کی لگتی ہو اور یہ کہتے ہوئے سعید مسکرانے لگا پھر ثمینہ نے بھی مسکرا کر کہا اچھا اب زیادہ مکھن مت لگائیں میں جانتی ہوں آپ میرا دل رکھنے کے لیئے یہ سب کہہ رہے ہیں ۔ سعید نے کہا ارے یار میں واقعی میں سچ کہہ رہا ہوں پھر سعید نے ثمینہ کا ہاتھ پکڑ کر کہا تمہیں نہیں یقین نہ تو چلو میرے ساتھ آؤ میں تمہیں دکھاتا ہوں کہ ہم دونوں میں سے بوڑھا کون دکھتا ہے یہ کہتے ہوئے سعید ثمینہ کو ڈریسنگ ٹیبل کے آئینے کے سامنے لے گیا اور پھر آئینے کو دیکھتے ہوئے کہنے لگا اب شیشے میں دیکھ کر بتاؤ ہم دونوں میں سے جوان کون لگ رہا ہے ؟؟ ثمینہ نے ہنستے ہوئے کہا آپ ہی لگ رہے ہیں ۔ ثمینہ کی یہ بات سن کر سعید نے مسکراتے ہوئے کہا ارے لگتا ہے تمہاری نظر چیک کروانی پڑے گی بھلا شیشے میں دیکھو میں تمہیں تمہارے ساتھ کھڑا ہوا ایک اڑتالیس سال کا بابا جی دکھائی نہیں دے رہا کیا ؟؟ ثمینہ نے کہا نہیں جی آپ تو ابھی بھی ہیرو لگتے ہیں ۔
ثمینہ کی یہ بات سن کر سعید نے کہا ہاں اب مجھے واقعی میں لگنے لگا ہے تم بوڑھی ہو رہی ہو کیونکہ تم ایک بابے کو ہیرو کہہ رہی ہو ۔ یہ کہتے ہوئے سعید زور زور سے ہنسنے لگا ۔ تبھی ثمینہ نے کہا ارے ابھی تو آپ کے سر میں بہت درد ہو رہا تھا اب وہ درد کہاں گیا ؟؟ سعید نے کہا یار میں بوڑھا تھوڑی نا ہوں جو ہلکے سے سر درد کو لے کر بیٹھ جاؤں گا میں تو ہیرو ہوں یہ کہتے ہوئے سعید واپس بیڈ پر جا کر لیٹ گیا اتنے میں ثمینہ نے کہا چلیں آپ کچھ دیر سو جائیں اور تب تک میں کھانا پکا لیتی ہوں یہ کہتے ہوئے ثمینہ نے کمرے کی لائٹ آف کی اور باہر چلے گئ اور کچھ ہی دیر میں سعید کی آنکھ لگ گئی تو سعید نے ایک خواب دیکھا جس میں سعید کسی خوبصورت سے باغ میں کھڑا ہوا ہے اور ایک خوبصورت سی بچی کو گود میں لیئے اسے کھلا رہا ہے کہ اچانک اس بچی کے چہرے سے ایک بہت ہی تیز قسم کی روشنی نکلی اور دیکھتے ہی دیکھتے دور تک پھیل گئی ابھی سعید اس کو دیکھ ہی رہا ہوتا ہے کہ اچانک کہیں سے ایک روشن سے چہرے والی عورت آتی ہے سعید اس کے چہرے پر بھی اتنی روشنی ہوتی ہے کہ سعید کو اس کی شکل پوری طرح سے نظر نہیں آرہی تھی تبھی وہ عورت سعید کے ہاتھ سے وہ بچی کو پکڑ کر لے جانے لگتی ہے تو سعید اسے کہتا ہے کون ہوں تم ؟اور یہ میری بیٹی کو کہاں لے جا رہی ہو ؟؟ رکو کہاں لے جارہی ہو میری بیٹی کو ؟؟
لیکن وہ عورت سعید کی کسی بات کا کوئی جواب نہیں دیتی اور سعید اس کے پیچھے بھاگنے لگتا ہے تو اچانک سے گر جاتا ہے تبھی گھبرا کر سعید کی آنکھ گئی ۔ اور گھبرا کر ادھر اُدھر دیکھتے ہوئے اٹھا اور بولا میری بچی مجھے واپس دو پھر اچانک نے غور کیا تو وہ اپنے کمرے میں ہے اور سعید کو احساس ہوا کہ یہ تو بس ایک خواب ہی تھا یہ سوچتے ہوئے سعید نے ایک لمبی سانس لی اور اٹھ کمرے سے باہر چلا گیا تبھی ثمینہ نے سعید کی طرف دیکھتے ہوئے کہا آپ اٹھ گئے چلیں اچھا ہے میں آپ کو ابھی آکر جگانے ہی والی تھی کھانا تیار ہے ۔ سعید نے ثمینہ سے کہا نہیں میرا کھانا کھانے کا دل نہیں چاہ رہا تم کھالو ۔ ثمینہ نے سعید کی طرف حیرت سے دیکھتے ہوئے کہا کیا ہوا آپ کو ؟؟ آپ کچھ افسردہ سے لگ رہے ہیں۔ سعید نے کہا کچھ نہیں بس ایسے ہی موڈ کچھ عجیب سا ہو گیا ہے ۔ ثمینہ نے کہا ارے آپ تو اچھے بھلے سو گئے تھے پھر اچانک ایسا کیا ہو گیا کہ آپ کا موڈ خراب ہو گیا ؟؟ سعید نے کہا نہیں بس میں نے ایک عجیب سا خواب دیکھا تھا اس کی وجہ سے اچانک میرا دل اداس ہو گیا تھا ۔ ثمینہ نے حیرت سے پوچھا کیسا خواب ؟؟ پھر سعید نے ثمینہ کو اپنے خواب ہوئے واقعے کے بارے میں بتایا تو سمینہ نے مسکراتے ہوئے کہا ارے یہ تو کوئی اچھا خواب ہی لگتا ہے اس کا مطلب ہے کہ آپ کے نصیب میں اولاد ہے اسی لیئے تو اسے آپ نے اپنے خواب میں دیکھا ۔
ثمینہ کی یہ بات سن کر سعید نے خوشی سے ثمینہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کیا سچ میں ایسا ہے ؟؟ ثمینہ نے سعید کی طرف مسکرا کر دیکھا اور اپنی آنکھیں اک پل کے لیئے بند کر کے ہاں میں سر ہلایا تو سعید نے ثمینہ کے ہاتھ کو پکڑ کر چومتے ہوئے کہا شکریہ سمینہ آج تم نے مجھے ایک نئی امید دے دی ہے ایسا لگتا ہے کہ شاید اب ہماری زندگی میں خوشیاں آنے والی ہیں ثمینہ نے کہا ہاں ہاں ضرور آئیں گی ۔ سعید نے کہا تو پھر ٹھیک ہے چلو آج ہم رات کا کھانا باہر جا کر کھائیں گے ۔ ثمینہ نے ہنستے ہوئے کہا ارے تو جو میں نے اتنی محنت سے کھانا بنایا ہے اس کا کیا کریں گے یہ کون کھائے گا سعید نے کہا اسے فریز کر دو یاں محلے میں کسی کو دے دو نا ۔۔۔ آج میں بہت خوش ہوں اور میرا دل چاہ رہا ہے آج ہم کہیں باہر جا کر کھانا کھائیں اب دیر مت کرو جلدی چلو اچانک مجھے بہت تیز بھوک لگ گئی ہے ۔ ثمینہ نے کہا اچھا بابا تھوڑا رکیں تو میں یہ کھانا محلے میں کسی کو دے تو دوں پھر چلتے ہیں سعید نے کہا اچھا چھا ٹھیک ہے تھوڑا جلدی کرو ۔
ثمینہ نے جلدی سے سارا کھانا ایک برتن میں ڈال کر محلے میں کسی کو دے دیا اور پھر سعید کے ساتھ باہر کھانا کھانے چلی گئی وہاں سعید کھانا کھاتے ہوئے لوگوں کے بچوں کو حسرت سے دیکھتے ہوئے کھانا کھا رہا تھا اس دوران ثمینہ نے سعید کی طرف دیکھا تو ثمینہ ایک بار پھر سے ثمینہ کی آنکھ بھر آئی تبھی اچانک سعید کی نظر ثمینہ پر پڑی تو سعید نے ثمینہ سے کہا ارے اب تمہیں کیا ہو گیا ثمینہ نے بات کو گھماتے ہوئے کہا نہیں نہیں کچھ نہیں بس ایسے ہی کوئی خیال آگیا تھا کبھی میں بھی ان بچوں کی طرح اپنے امی ابو کے ساتھ ایسے کھانا کھانے جایا کرتی تھی اور واپس جاتے ہوئے بہت سے کھلونے لے کر گھر جاتی تھی ۔
سعید نے مسکرا کر ثمینہ کے ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا ارے تم اداس کیوں ہوتی ہو جب ہماری اولاد ہوگی تو ہم یہاں کھانا کھانے آیا کریں گے اور واپسی پر تم اس کے لیئے کھلونے لے کر جایا کرنا ٹھیک ہے ؟؟ ثمینہ نے آنکھوں سے آنسوں صاف کرتے ہوئے ہاں میں سر ہلایا اور پھر کھانا کھانے لگی پھر سعید اور ثمینہ نے کھانا ختم کیا اور دونوں گاڑی میں بیٹھ کر گھر جارہے تھے اس دوران دونوں بلکل چپ چاپ بیٹھے ہوئے تھے سعید چپ چاپ گاڑی چلا رہا تھا اور ثمینہ سیٹ پر ٹیک لگا کر دروازے کے شیشے سے باہر کی طرف دیکھتی ہوئی گہری سوچوں میں گم تھی تبھی سعید کی نظر ثمینہ پر پڑی تو سعید نے ثمینہ سے کہا کیا ہوا تم ابھی تک اداس ہو ؟؟ ثمینہ نے سعید کی طرف دیکھا تو اس کی آنکھوں میں پھر سے آنسوں تھے ۔ سعید نے کہا ارے تم اب تک رو رہی ہو دیکھو اگر تم ایسے ہی روتی رہو گی تو میرا آنکھوں میں بھی آنسوں آجائیں گے اور جو آج تم نے مجھے نئی امید دی ہے وہ ٹوٹ جائے گی ۔ ثمینہ نے جلدی سے گاڑی کے ڈیش بورڈ پر پڑے ہوئے ٹیشوز کے ڈے سے ایک ٹیشو پیپر لیا اور اس سے اپنے آنسوں صاف کرتے ہوئے کہا نہیں بس ایسے ہی میں ٹھیک ہوں اب نہیں روتی دیکھو میں خوش ہوں ۔ یہ کہتے ہوئے ثمینہ سعید کی طرف دیکھ کر مسکرانے لگی اور پھر سعید بھی مسکراتے ہوئے ڈرائیونگ کرتا رہا اور دونوں گھر پہنچ گئے پھر دونوں نے کپڑے وغیرہ چینج کیئے اور سونے چلے گئے لیکن اس رات سعید سو گیا پر ثمینہ اس کے پاس لیٹی ہوئی گہری سوچوں میں پڑی رہی اور سوچتے سوچتے اس کو بھی نیند آگئی اگلے دن صبح ثمینہ نے ناشتہ ٹیبل پر لگایا اور سعید آفس کے تیار ہو کر ناشتے کی ٹیبل پر آیا تو کرسی پر بیٹھ کر مسکراتا ہوا کسی سوچ میں پڑ گیا
تبھی ثمینہ نے سعید کو دیکھتے ہوئے کہا کیا بات ہے آج آپ بہت خوش لگ رہے ہیں سعید نے ثمینہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔ ثمینہ پتا ہے گزشتہ رات پھر سے مجھے وہی خواب آیا جو کہ میں نے گزشتہ شام کے وقت دیکھا تھا وہی بچی وہی عورت اور وہی سب کچھ ہوا ۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں لگ رہی ۔ ثمینہ نے کہا میں جانتی ہوں اس خواب کا ضرور آپ کی زندگی سے کوئی بہت گہرا تعلق ہے اسی وجہ سے یہ خواب بار بار آپ کو دکھائی دے رہا ہے۔ سعید نے کہا ہاں مجھے بھی کچھ ایسا ہی لگ رہا ہے ۔ یہ کہتے ہوئے سعید نے جلدی سے ناشتہ کیا اور حسب معمول ثمینہ کا ماتھا چوم کر اسے بائے بول کر آفس چلا گیا ۔ اس دوران ثمینہ اپنا ناشتہ سامنے رکھ کر پھر سے کچھ سوچنے لگی اور پھر کچھ دیر کے بعد ناشتہ کر کے اپنے کمرے میں جا کر لیٹ گئی اور اچانک ثمینہ کی آنکھ لگ گئی تو ثمینہ کو بھی ایک خواب آیا جس میں ثمینہ نے دیکھا کہ سعید کسی جوان لڑکی کے ساتھ اپنے کمرے میں ہوا ہے اور سعید کی گود میں ایک چھوٹی سی بچی ہے لیکن اس جوان لڑکی اور اس بچی کے چہرے پر اتنی روشنی ہے کہ ثمینہ اس بچی اور اس جوان لڑکی کی شکل کو اچھے سے دیکھ نہیں پارہی تبھی ثمینہ نے سعید کو آواز دیتے ہوئے کہا سعید ۔۔۔۔؟ یہ لڑکی کون ہے ؟ اور یہ تمہاری گود میں کس کی بچی ہے ؟ جس پر سعید مسکراتے ہوئے ثمینہ سے کہتا ہے ارے ثمینہ تم ۔۔۔؟؟ آؤ یہاں آؤ دیکھو یہ لڑکی میری نئی شریک حیات ہے اور یہ میری گود میں میری بچی ہے زرا دیکھو تو اسے کتنی پیاری ہے آؤ آؤ دیکھو اسے۔۔ جب ثمینہ سعید کی یہ بات سنتی ہے تو اچانک سے ثمینہ بولتی ہے نہیں۔۔۔۔۔ یہ نہیں ہو سکتا سعید یہ نہیں ہو سکتا تم ایسا کیسے کر سکتے ہو ۔
یہ کہتے ہوئے اچانک ثمینہ کی آنکھ کھل گئی اور ثمینہ اٹھ کر تیز تیز سانسیں لیتی ہوئی ادھر اُدھر دیکھنے لگی اور پھر اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کو پکڑ کر بولی ۔۔توبہ یہ کیسا خواب تھا یہ کہتے ہوئے ثمینہ بیڈ سے اٹھی اور موبائل پکڑ کر اس میں ٹائم دیکھا تو دوپہر کے تین بجنے والے تھے ثمینہ نے کہا کمال ہے آج تو میں کافی دیر تک سوئی رہی اور مجھے پتا بھی نہیں چلا اور اب تو سعید بھی آنے والے ہونگے یہ کہتے ہوئے ثمینہ کمرے سے باہر چلی گئی اور اپنے کام کاج میں مصروف ہو گئی پھر کچھ دیر کے بعد ٹی وی لاؤنچ میں آکر بیٹھ گئی اور پھر سے کسی لمبی سوچ میں کھو گئی ۔۔۔ تبھی اتنے میں سعید بھی کام سے واپس آگیا اور حسبِ معمول سامان وغیرہ رکھ کر ثمینہ کے پاس آکر بیٹھ گیا ثمینہ نے کہا آج مجھے آپ سے کوئی بہت ضروری بات کرنی ہے لیکن پہلے آپ مجھے یقین دلائیں کہ جیسا میں آپ سے بولوں گی آپ ویسا ہی کریں گے ۔ سعید نے حیرت سے ثمینہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ارے پہلے بتاؤ تو آخر بات کیا ہے ؟؟ ثمینہ نے کہا پہلے آپ وعدہ کریں کہ جو میں آپ سے کہوں گی آپ میری بات مانیں گے ؟ سعید نے اکتا کر ادھر اُدھر دیکھا اور بولا اچھا بابا وعدہ کرتا ہوں تمہاری بات مانوں گا اب بتاؤ بھی کیا بات ہے ؟؟ ثمینہ نے پھر سعید کو اپنے خواب کے بارے میں بتایا تو سعید حیرانی سے ثمینہ کی طرف دیکھنے لگا اور بولا کیا واقعی میں تم نے یہ سب دیکھا ؟؟؟ ثمینہ نے کہا جی اور میں سچ کہہ رہی ہوں ۔ سعید نے کہا پہلے مجھے دو بار وہی خواب آیا اور اب تمہیں بھی وہی خواب آیا آخر اس خواب کا کیا مطلب ہے ؟؟
ثمینہ نے مسکراتے ہوئے کہا اس خواب میں جو عورت ہے وہ تمہاری دوسری بیوی ہے اور وہ جو بچی تمہاری گود میں تھی وہ تمہاری اپنی بچی تھی جو کہ تمہاری دوسری بیوی سے ہوئی تھی ۔ تو اس کا صاف مطلب ہے کہ اگر آپ کو اولاد چاہیئے تو آپ کو دوسری شادی کرنی ہو گی ۔ ثمینہ کی یہ بات سن کر سعید نے کہا کیا ۔۔۔۔۔؟؟؟ تمہارا دماغ تو ٹھیک ہے ؟؟ یہ تم کیا کہہ رہی ہو ؟؟ ثمینہ نے کہا میں سہی کہہ رہی ہوں آپ کو دوسری شادی کرنی ہی پڑے گی اگر آپ کو اولاد چاہیئے ۔ سعید اٹھ کر اپنے ہاتھوں کو آپس میں عجیب طریقے سے ملتے ہوئے ادھر سے اُدھر ٹہلنے لگا۔ اس دوران ثمینہ نے کہا آپ اتنا پریشان کیوں ہو رہے ہیں؟ میں آپ کو دوسری شادی کی اجازت دے رہی ہوں اور دیکھو یہ خواب بھی ہمیں اسی وجہ سے بار بار آرہا ہے ۔ یہ سنتے ہی سعید اچانک رک گیا اور ثمینہ کی طرف دیکھتے ہوئے بولا دیکھو مجھے نہیں لگتا کہ ایسا کرنے سے بھی ہمیں کوئی فائدہ ہو گا اور اگر میں تمہاری بات مان بھی لوں تو اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ دوسری عورت سے مجھے اولاد مل جائے گی اور ویسے بھی میری عمر اب پچاس کے قریب ہے تو ایسے میں بھلا کون پاگل لڑکی شادی کرے گی مجھ سے ؟؟
ثمینہ نے کہا آپ مرد ہیں اور مرد کبھی بوڑھے نہیں ہوتے اور پھر آپ کے پاس مال ودولت بھی ہے اور آج کل کے دور میں تو لوگ مال ودولت دیکھ کر ستر سال کے بوڑھے سے بھی جوان لڑکی کو بیاہ دیتے ہیں لیکن آپ تو اس کے مقابلے میں ابھی بھی بہت جوان ہیں اب آپ زیادہ سوچیں مت جو میں نے کہا اس کے بارے میں سوچیں ۔ سعید نے ایک بار ثمینہ کی طرف دیکھا اور پھر بنا بولے نہ میں اپنا سر ہلاتے ہوئے بولا بھئ یہ مجھ سے تو نہیں ہو گا میں بڈھا کھوسٹ کیسے اک جوان لڑکی سے۔۔۔۔ نہیں۔۔۔ نہیں۔۔۔ بہت مشکل کام ہے یہ اور لوگ کیا کہیں گے ؟؟ ثمینہ نے کہا آپ کو لوگوں کی پراہ ہے پر اپنی اور میری نہیں ہے اور لوگوں سے بھلا ہمیں کیا لینا دینا ہم نے اپنی خوشی دیکھنی ہے اور آپ ہی نے تو بتایا تھا کہ آپ کے دوست نے بھی تو دوسری شادی کی تھی اور اس کے ہاں بھی اولاد ہو گئی تھی تو آپ کیوں نہیں کر سکتے ؟ میرا یہی کہنا ہے کہ لوگوں کی باتوں سے کوئی فرق نہیں پڑنے والا آپ بس ایک بار سوچ لیں ۔ سعید نے کہا اچھا ٹھیک ہے دیکھتے ہیں ثمینہ نے مسکراتے ہوئے کہا اب آپ کی اولاد کی خواہش پوری ہو جائے اور میں بھی تو آپ کے پاس رہوں گی نا اس لیئے دیر مت کیجئے گا ۔ سعید نے کہا اچھا بابا ٹھیک ہے میں کل ہی کسی سے بات کر کہ دیکھوں گا ۔ یہ کہتے ہوئے سعید فریش ہونے چلا گیا اور ثمینہ کھانے وغیرہ کا انتظام کرنے لگی پھر دونوں نے کھانا وغیرہ کھایا اور حسبِ معمول اپنے اپنے کاموں میں مصروف ہو گئے۔
پھر رات کے وقت سعید ٹی وی لاؤنچ میں بیٹھا ہوا ٹی وی دیکھ رہا تھا کہ اچانک باہر والے دروازے پر بیل ہوئی سعید نے کمرے میں لگی ہوئی گھڑی پر نظر ڈالی تو اس میں رات کے دس بجنے والے تھے ۔ سعید نے خود سے کہا اس وقت کون آگیا ۔ اور یہ کہتے ہوئے سعید دروازے کھولنے چلا گیا اور جب سعید نے باہر جا کر دروازا کھولا تو باہر کوئی موجود نہیں تھا سعید حیرانی سے ادھر اُدھر دیکھنے لگا اور پھر دروازا بند کر کے واپس ٹی وی لاؤنچ کی طرف جانے لگا تو اچانک سعید کی نظر گھر کے لان میں پڑے ہوئے ایک بینچ پر پڑی تو سعید نے دیکھا کہ وہی خواب والی لڑکی گود ایک بچی کو اٹھائے ہوئے بینچ پر بیٹھی ہوئی ہے سعید نے آہستہ آہستہ سے پہلے اپنے چاروں طرف دیکھا اور پھر اس لڑکی کو دیکھتے ہوئے اس کی طرف بڑھنے لگا اور جیسے ہی سعید اس لڑکی کے پاس گیا تو اس لڑکی نے سعید کی طرف دیکھا لیکن اس لڑکی کے چہرے کی تیز روشنی کی وجہ سے سعید اس کی شکل نہیں دیکھ سکا لیکن اس کے چہرے کے اعلاوہ سعید اس کے پورے جسم کو باآسانی دیکھ رہا تھا اس کے ہاتھ پاؤں گردن وغیرہ بہت خوبصورت تھے اور اسی طرح اس لڑکی کی گود میں جو بچی تھی اس کے بھی چہرے کے سوا سعید اس کے پورے جسم کو اچھے سے دیکھ رہا تھا تبھی سعید نے اس لڑکی سے پوچھا تم کون ہو میں نے تمہیں اپنے خواب میں بھی دیکھا ہے ؟؟ لیکن اس لڑکی نے سعید کی بات کا کوئی جواب نہیں دیا بس وہ اپنی جگہ پر بیٹھی ہوئی سعید کی طرف دیکھتی رہی اتنے میں ثمینہ نے باہر آکر سعید کو آواز دی تو سعید نے اس لڑکی کی طرف ہاتھ سے اشارہ کیا اور ثمینہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا یہ دیکھو یہ یہاں بھی آگئی ہے۔ ابھی سعید یہ بات کر ہی رہا تھا کہ ثمینہ نے سعید کی طرف بڑھتے ہوئے کہا کیا ہوا کون آگئ ؟؟ ثمینہ کی یہ بات سن کر جیسے ہی سعید نے واپس اس لڑکی کی طرف دیکھا تو وہاں کوئی نہیں تھا سعید حیرت سے ادھر اُدھر دیکھنے لگا ثمینہ نے سعید کے پاس آکر کہا کیا ہوا ؟؟ آپ کو کس کو ڈھونڈ رہے ہیں ؟؟ سعید نے سب جگہ دیکھنے کے بعد ثمینہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا یار یہ کیا ہو رہا ہے میرے ساتھ ؟؟ ثمینہ نے کہا آخر ہوا کیا ہے آپ اتنے حیران کن کیوں ہیں ۔ سعید نے بینچ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا وہ خواب والی لڑکی ابھی یہاں بیٹھی ہوئی تھی لیکن جیسے ہی تم آئی تو وہ کہیں غائب ہو گئ ۔ ثمینہ نے پرسرار انداز میں ادھر اُدھر دیکھا اور سعید کے ہاتھ کو پکڑ کر بولی چلیں آپ اندر چلیں رات بہت ہے کہیں کوئی اور چیز ہی نہ ہو جسے آپ نے دیکھا ہوگا ۔ سعید نے کہا ارے نہیں میں تو اسی لڑکی کو دیکھا ہے ثمینہ نے کہا اچھا ٹھیک ہے چلیں پھر اندر چلیں یہ کہتے ہوئے ثمینہ سعید کو اندر لے گئی ۔ اور پھر سے سعید سے کہنے لگی آپ کو کچھ سمجھ آیا اب آپ کو جاگتے ہوئے بھی اس کا خیال آنے لگا ہے اس کا مطلب ہے اب آپ کو اس سے شادی کر لینی چاہیئے اسی لیئے وہ بار بار آپ کے سامنے آنے لگی ہے ۔ سعید نے کہا پر یار مجھے کیسے پتا چلے گا کہ جس سے میں شادی کر رہا ہوں وہ وہی لڑکی ہے جس کو میں خواب میں دیکھتا ہوں جب کہ میں نے آج تک اس کی شکل بھی نہیں دیکھی کیونکہ اس کے چہرے پر بہت زیادہ روشنی ہوتی ہے اس وجہ سے اس کا چہرہ دکھائی نہیں دیتا بس باقی جسم دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ وہ جو بھی ہے بہت خوبصورت اور جوان ہے ؟؟ ثمینہ نے مسکراتے ہوئے کہا آپ کو اس کا چہرہ اس لیئے دکھائی نہیں دے رہا کیونکہ وہ ابھی آپ کے نکاح میں نہیں ہے لیکن وہ کوئی بھی ہو سکتی ہے کیونکہ اس وقت آپ کو صرف اس کی پرچھائی ہی دکھائی دے رہی ہے اور وہ آپ کی زندگی میں آنے والی نئی شریک حیات کی پرچھائی ہے اور جب وہ آپ نکاح میں آ جائے گی تو آپ کی زندگی کو بھی اولاد کی روشنی سے روشن کر دے گی ۔ مجھے تو آپ کے خواب اور خیال سے یہی لگ رہا ہے ۔ اس دوران سعید اپنے سر کو پکڑ کر ثمینہ کی باتوں میں کھویا ہوا تھا اور اسی لڑکی کے بارے میں سوچ رہا تھا تبھی ثمینہ نے کہا اب آپ زیادہ سوچیں مت اور چلیں آپ کے سونے کا وقت ہو چکا ہے سعید نے ایک گہری سانس لی اور اٹھ کر اپنے کمرے میں جا کر لیٹ گیا اور جب اس رات سعید سویا تو پھر سے اس کو وہی لڑکی دکھائی دی اور اس بار وہ لڑکی لاہور کے ایک نجی علاقے میں ایک گھر کہ باہر کھڑی ہوئی تھی اور سعید نے اس کو پوچھتا ہے تم کون ہو اور کہاں رہتی ہو ؟؟ تو اس لڑکی نے بنا بولے ہی ایک گھر کی طرف اشارہ کیا اور اپنی بیٹی کو گود میں لیئے ہوئے اس گھر میں چلی گئی اور جب سعید اس کے پیچھے پیچھے چلتا ہوا اس گھر میں جاتا ہے تو اس گھر میں داخل ہوتے ہی سعید کی آنکھوں میں اندھیرا چھا جاتا ہے اور اسے اس گھر میں کوئی دکھائی نہیں دیتا اور سعید اندھیرے میں اس کو کہتا ہے کہاں ہو تم ۔۔ ہیلو کہاں ہو تم۔۔۔؟ کہ اچانک سعید کی آنکھ کھل گئی اور وہ گھبرا کر اٹھ گیا اور پھر اس کے کمرے کی لائٹ جلائی اور کمرے میں ٹہلنے لگا اتنے میں ثمینہ کی آنکھ بھی کھل گئی اور ثمینہ نے آنکھیں ملتے ہوئے سعید کی طرف دیکھا تو ثمینہ نے سعید کو کہا کیا ہوا خیرت ہے آپ اس وقت اٹھ کر ٹہل رہے ہیں ؟؟ سعید نے چونک کر ثمینہ کی طرف دیکھا اور اس کی طرف بڑھتے ہوئے بولا اس کا پتا چل گیا ہے ہاں پتا چل گیا ہے وہ کہاں رہتی ہے ۔ ثمینہ نے حیرت سے سعید کی طرف دیکھتے ہوئے کہا آپ کس کی بات کر رہے ہیں کس کا پتا چل گیا ہے ؟؟ سعید ثمینہ کے پاس آکر بیٹھ گیا اور ثمینہ کے ہاتھ پکڑ کر بولا وہ جو لڑکی مجھے خواب میں دکھائی دیتی ہے اس کے گھر کا پتا چل گیا ہے وہ جہاں رہتی ہے اس جگہ کو میں بہت اچھے سے جانتا ہوں ۔ ثمینہ نے حیرت سے پوچھا کیا؟....؟ آپ کو کس نے بتایا کہ وہ وہاں رہتی ہے ؟؟ سعید نے کہا ابھی کچھ دیر پہلے میں نے خواب دیکھا تھا تو وہ لڑکی جس جگہ کھڑی تھی اس علاقے کو میں اچھے سے جانتا ہوں اور جب میں نے اسے پوچھا کہ میں تمہیں کہاں تلاش کروں تو وہ وہیں پر وہ ایک گھر میں چلی گئی تھی اور میں بھی اس کے پیچھے اس گھر میں گیا تو مجھے کچھ دکھائی نہیں دیا کیونکہ ہر طرف اندھیرا تھا
میں ابھی اس کو آواز دے ہی رہا تھا کہ اچانک میری آنکھ گئی اور یہی سوچتے ہوئے میں کمرے میں ٹہل رہا تھا ۔ ثمینہ نے کہا پھر تو یہ بہت خوشی بات ہے اس کا مطلب ہے کہ آپ اس کے بہت قریب پہنچ گئے ہیں ۔ سعید نے کہا ہاں شاید ۔۔۔۔ لیکن اب مجھے یہ پتا نہیں ہے کہ جب میں وہاں جاؤں گا تو وہ مجھے وہاں ملے گی بھی یاں نہیں ۔ ثمینہ نے کہا آپ وہاں جائیں تو سہی ہو سکتا ہے وہ وہیں رہتی ہو اور اگر وہ وہاں نہ رہتی تو وہ اس گھر کی طرف اشارہ نہ کرتی اور آپ کے سامنے اس گھر میں نہ جاتی کہیں اور چلے جاتی ۔ سعید نے کہا ہاں یہ تو وہاں جا کر ہی پتا چلے گا لیکن ایک بات ہے اگر وہ وہاں مل بھی جاتی ہے تو میں اس سے کہوں گا کیا یاں اس کے گھر والوں سے کیسے بات کروں گا ؟؟ ثمینہ نے کہا پہلے آپ وہاں جائیں تو باقی چیزوں کے بارے میں بھی سوچ لیں گے سعید نے کہا ہاں یہ ٹھیک رہے گا میں پہلے وہاں جا کر دیکھوں گا ۔ یہ کہتے ہوئے سعید دوبارہ لیٹ گیا اور پھر سو گیا اگلے دن سعید اٹھا اور جلدی سے تیار ہو کر ناشتے کی ٹیبل پر گیا تو ثمینہ وہاں پہلے سے موجود تھی اور سمینہ نے سعید کی طرف دیکھتے ہوئے کہا آپ کا ناشتہ بلکل تیار ہے
بغص کی آگ (قسط نمبر 2)
تمام اقساط کے لیے یہاں کلک کریں
Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories for adults, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories,
0 تبصرے