بھنور قسط نمبر 5

 
 
بھنور
قسط نمبر 5
فرقان ولاء......!!!
اپنے محل وقوع کے اعتبار سے شہر کے ہنگاموں سے دور نسبتاً ایک غیر آباد علاقہ میں واقع تھا
پہلے اس فرقان ولاء میں صرف دو شخص رہتے تھے کمال اور فرقان صاحب اب تیسری فرد بہو کے طور پر میں ہی تھی
نوکر چاکر ذیادہ نہیں تھے ایک مالی تھا جو چوکیداری بھی کرتا تھا اور ایک باورچی جو صاف صفائی اور دوسرے اوپری امور کے لیے رکھا گیا تھا
کمال اور فرقان صاحب دونوں ہی اپنے ذیادہ تر کام خود ہی کرتے تھے اور وہ دونوں باپ بیٹے اپنی الگ الگ ذندگی میں اپنی مختلف روٹین میں خوش تھے
مجھے حیرت تھی کہ کمال نے شادی کی کوئی چھٹی نہیں لی اور دوسرے ہی دن آفس چلے گئے شادی ہونے کے بعد یہ اچھا ہوا تھا کہ مجھے سنائی دینے والی سرسراہٹیں ، میرے واہمے اور وسوسے سب ایکدم ہی ختم ہوگئے تھے
کمال حد درجہ خاموش طبیعت کے مالک تھے کمال خاموش ضرور رہتے تھے پر کسی بات پر ناراض نہیں ہوتے تھے
اتنے بڑے بنگلے میں ، میں اکیلی اور تنہاہ رہ کر صرف آٹھ دنوں میں ہی بہت اکتا گئی تھی ہر سو خاموشی اور ویرانی سی چھائی رہتی تھی باورچی بھی سارے کام نپٹاکر چوکیدار کے ساتھ گیٹ کے باہر کمرے میں اس کے ساتھ بیٹھ جاتا تھا
اور میں کسی بھٹکتی روح کی طرح ہال سے روم روم سے ڈرائنگ روم کا چکر لگاکر واپس بیڈ روم میں آجاتی تھی کمال بذیادہ بات تو نہیں کرتے تھے پر مجھے دیکھ کر ایک دلفریب مسکراہٹ ان کے لبوں پر آتی تھی
وہ میرے نزدیک کبھی نہیں آئے مجھے دو تین دفعہ رات کو نیند میں اپنے کالوں کے ان دو سیاہ نشانوں پر کمال کی انگلیوں کا ہلکا ہلکا لمس اپنے چہرے پر محسوس ہوتا تھا اور کبھی ایسا بھی شدت سے محسوس ہوتا کہ کمال اسے دیکھ رہے ہیں یہ احساس شادی سے پہلے والے احساس کی طرح ہی ہوتا تھا پتہ نہیں میرے ساتھ کیا ہورہا تھا اور کیوں ....!؟؟
اس دن کمال جلد ہی آفس سے واپس آئے تھے میں نے چائے کا انتظام باہر کروایا تھا ابھی بھی کمال مجھے دیکھ مسکرا رہے تھے اور میں انجان بنی کمال سے روٹھی چائے کے کپ لے رہی تھی
میں تنہائی سے بہت بور ہوگئی تھی اور امی کو بھی فون کرلیتی تھی امی سے بات کرنے کو بھی کچھ نہیں تھا الٹا ان کے سوالات سے میں پریشان ہوجاتی تھی ان کو میری فکر لگ جاتی
"موہنی...!!؟"کمال کی آواز پر میں نے چونک کر اپنے خیالوں سے سر اٹھا کر دیکھا
"تمہارے یہ گالوں پر نشان کیسے ہوئے...!!"مجھے لگا جیسے کمال زیر لب مسکرائے ہوں
مجھے اول روز سے ہی کمال کے اس سوال کی امید تھی آخر کمال نے پوچھ ہی لیا میں کمال کو سچائی بتانا نہیں چاہتی تھی اور اس سوال سے بچ بھی نہیں سکتی تھی
"پتہ نہیں کیسے ہوگئے ہیں یہ نشان....!!! ڈاکٹروں نے کہا تھا کہ کسی زہریلے کیڑے کے کاٹنے کا اثر ہے ....!!"میں نے آدھا سچ کہہ دیا بات مکمل تو ہوگئی کمال کے لبوں پر شوخ مسکراہٹ مچلنے لگی
"تمہیں کچھ یاد نہیں ہے موہنی ....؟؟؟؟!"کمال نے تھوڑا میری طرف جھک کر میری آنکھوں میں جھانکا تو ایک لمحے کو میرا دل ڈول گیا
اچانک ہی کنویں کا وہ بھیانک منظر میری نظروں میں گھوم گیا میری ہاتھوں میں تھمی پیالی چھلکی تو نیم گرم چائے ہاتھ پر گری اور میں جیسے حقیقت میں لوٹ آئی میں کیوں وہ حادثہ بھول نہیں پاتی تھی ہر وقت وہ میرا پیچھا کیوں کرتا رہتاہے
وہ کنواں....!!!
وہ وقت....!!!!
وہ ناگ .....!!!!
وہ اذیت .....!!!!
وہ کراہیت....!!!!
وہ تنہائی....!!!!
وہ میرے زندگی کے سب سے خوفناک لمحات....!!!!
جنھیں میں بھول جانا چاہتی تھی....!!!
اپنی یادوں سے مٹانا چاہتی تھی....!!!!
پھر کیوں ....!!!!
وہ پلٹ پلٹ کر میرے پاس آتے ہیں ....!!!
جیسے سمندر کی لہریں اپنی اندر گری ہر گند کو باہر نکالتے ہے...!!!!
ویسے ہی یہ پل مجھے اذیت دینے بار بار آتے تھے ...!!!
میں نے آنکھیں بند کرکے سر جھٹکا اور پیالی تیزی سے ٹیبل پر رکھی کمال کرسی سے ٹیک لگائے ابھی بھی مسکرا رہے تھے لیکن میری حالت غیر ہورہی تھی
افف ف ف .....!!!!؟
کمال کی آنکھیں اس ناگ کی طرح ہی لگ رہی تھی بلکہ......!!!
بلکہ مجھے تو وہ ناگ ہی کمال محسوس ہوئے تھے گھبراہٹ سے میری سانسیں اتھل پتھل ہوگئی تھی ماتھے سے پسینہ پھوٹ پڑا تھا
یہ پھر سے میرے ساتھ کیا ہورہا تھا....!!؟؟؟
"میں تو ایسے ہی پوچھ رہا تھا موہنی ....!!تم غم نہ کرو ....!!؟"کمال نے میری کیفیت دیکھ نرمی سے کہا میں بھی کچھ حد تک سنبھل گئی تھی
"ان دو سیاہ نشانوں کے باوجود آپ نے مجھ سے شادی کیوں کی ....!؟؟؟؟"آخر میرے لبوں پر کئی دنوں سے میرے دل اور وجود میں تڑپتے اس سوال کو کمال کے سامنے ادا کر ہی دیا
"ہممم...!!تم نہیں سمجھو گی ...!؟ان دو نشانوں کے لئے میں نے تمہیں کہاں کہاں تلاش نہ کیا ہے ....!!!؟ کمال نے قریب آکر شہادت کی انگلی دائیں گال پر محبت سے پھیری
"تلاش...!! تلاش کی ہے ..؛؟آپ مذاق اڑارہے ہیں نہ...!!؟دیکھیں کمال اب میں آپ کی بیوی ہوں جو کچھ بھی ہوں آپ کے سامنے ہوں ...!!!"میں نے کمال کی بات دھیان سے سنی ہی نہیں تھی
کمال کی بے حسی کا غصہ مجھے شدید سہی لیکن میں کمال پر اس شدت سے غصہ کر نہ سکی دکھ سے میری آواز ذندہ گئی مجھے اپنی سخت توہین محسوس ہوئی تھی اور اتنے دنوں کے دکھ سے میں روپڑی
"ارے ارے کیا کرتی ہو....!!! میرا مطلب ہر گز تمہیں غمذدہ کرنا نہیں تھا ...!!! موہنی اپنے یہ بیش قیمت آنسو ایسے نہ بہاؤ ...!!!! یہ تو موتی ہیں موتی ......!!! گوہر نایاب....!!! میری زندگی ...!!؟"
کمال نے فرط جذبات سے میرے گالوں سے بہتے آنسوؤں پر اپنے ہونٹ رکھ دئیے اور میرے ذہن کو جھٹکا سہ لگا کچھ ہی لمحوں بعد میں تیرہ سال پہلے والے احساس میں گھر گئی تھی
کراہیت اور نفرت انگیز احساس میں ....!!!؟
مجھے میرے گالوں پر لیس دار دو دھاری زبان پھسلتے محسوس ہوئی تھی بلکل وہی احساس تھا وہی کنواں تھا اور وہی ناگ تھا
کچھ پل غنودگی میں میں یہ محسوس کرتی رہی تھی پھر مجھے اپنا ہوش نہ رہا تھا جب میں نے نقاہت سے آنکھیں کھولی تھی تو میں بیڈ پر لیٹی تھی
اور کوئی ڈاکٹر تھا جس نے مجھے سوئی لگائی تھی میری آنکھیں کھل نہیں رہی تھی اس لیے میں آنکھیں بند کئے لیٹی رہی تھی میرے گالوں پر جلن اور سوزش ہورہی تھی
میرا جسم کسی پھوڑے کی طرح دکھ رہا تھا نس نس میں جیسے درد سرایت کر رہا تھا مجھے کچھ یاد نہیں آرہا تھا کہ میرے ساتھ کیا ہوا ہے اور میں بخار میں کیوں پھنک رہی ہوں
"بخار جلد ہی اتر جائے گا یہ کل صبح تک ٹھیک ہوجائے گی...!"یہ ڈاکٹر تھا شاید جو کمال کو ہدایت دے کر چلا گیا تھا کمال کچھ دیر مزید میرے پاس بیٹھے رہے
پھر اٹھ کر پیالے میں رکھا دودھ پینے لگے میں نیم وا آنکھوں سے نقاہت میں پڑی یہ دیکھ رہی تھی اور تھوڑی ہی دیر میں وہ بستر پر لیٹ گئے اور کمال کو نیند بھی آگئ
کمال کی گہری گہری نیند سے بوجھل سانسیں کسی سانپ کی پھنکار کی طرح تھی میں نے اس خیال سے دوبارہ جھرجھری سی لی تھی
ناگ کی یاد کے ساتھ ہی مجھ پر خوف سہ طاری ہوگیا اور مجھے میرے ذندگی کے سب سے کڑوے منظر یاد آئے اور یہ بھی کہ بےہوش ہونے سے پہلے میں کس کرب سے گزری تھی
وہ کنویں والا ناگ ہی تھا ....!!؟؟
لیکن میرے پاس تو کمال تھے ...!؟؟؟
میرے ذہن میں سوالات چلتے رہے اور جانے کب میں نیند کی وادی میں پہنچ گئی
صبح جب میں اٹھی تو کمال کمرے میں نہیں تھا اب میری رات سے بہتر طبیعت تھی اور میرے اٹھتے ہی باورچئ میرے لیے ناشتہ لے کر آیا تھا
"صاحب ہدایت کر گیے ہیں جی بی بی جی کہ آپ کو ناشتہ اور یہ دوائی کھلا دوں ......؛!!" باورچی سرجھکائے بولا اور ٹرے میں رکھی ٹیبلیٹ میری طرف بڑھا دئیے میں نے ناشتہ کیا دوائی لی تو نیند نے مجھ پر قبضہ کر لیا
میں نہ جانے کتنی دیر سوتی رہی تھی جب جاگی تو دوپہر ڈھل رہی تھی گھر میں پراسرار خاموشی چھائی ہوئی تھی
شاید بخار میں مجھ پر بے ہوش طاری ہوگئی تھی اور عجیب بھیانک خواب آئے تھے میں نے خود کو تسلی دی مالی نے بھی کہا تھا
"سرکار کسی ڈاکٹر کو لے آئے تھے ....!؟"
اسی نے انجکشن لگا دیا ہوگا اور میں گہری نیند سوگئی میں برآمدے میں آئی ہوئی تھی بوڑھا مالی ویران لان کے ایک کونے میں پڑا اونگھ رہا تھا
میری طبیعت سنبھل گئی تھی میں نے مالی کو آواز دی تو بے چارہ سر پٹ دوڑتا ہوا آیا اور مستعدی سے میرے سامنے کھڑا ہوا
"بابا اتنا بڑا لان ہے مگر بالکل ویران اور اجاڑ ہے یہاں پھولوں اور سجاوٹی پودے کیوں نہیں لگاتے ...!!!؟"
میں نے نرمی سے کرسی کھینچ کر بیٹھتے ہوئے کہا مجھے حیرت تھی کہ اتنے بڑے خوبصورت بنگلے کا لان ایسا بے رنگ اور اجاڑ کیوں ہے جبکہ مالی بھی ہے
ہر طرف جھاڑیاں اگی تھی بادامی سوکھی گھانس اونچی نیچی لان میں کثرت سے اگ آئی تھی جس سے کسی موذی جانور کے داخل ہونے کی موقع تھے
مالی بابا نے مجھے عجیب نظروں سے دیکھا
"بی بی جی اللہ آپکو خوش رکھے ہر آفت اور بلا سے محفوظ رکھے..!" مالی نے اپنے کانپتے لبوں سے مجھے دعا دی اس کی وجہ شاید میری اچانک کل سے جو طبیعت خراب ہوگئی تھی
ابھی آپ نئی نئی آئی ہیں نہ بس اس لیے ایسا کہہ رہی ہیں ....!!"مالی نے خوفزدہ ہوکر بنگلے بائیں جانب دیکھا میں نے شدت سے محسوس کیا کہ وہ ڈرا ہوا ہے لیکن بتا نہیں رہے ہیں
"بی بی جی اس میں میرا کوئی قصور نہیں ہے ...!!!؟ مجھے معلوم نہیں کہ بڑے صاحب نے مجھے اب تک یہاں رکھا ہی کیوں ہے ...!!! شاید میری بڑھاپے پر ترس کھاکر ..!!"مالی بابا اپنے دونوں ہاتھ ایکدوسرے میں بھینچتے کھولتے اپنے سوکھے ہونٹوں پر زبان پھیر کر تاسف سے کہا
"میں بڑی مالکن کے زمانے کا نوکر ہوں جی پہلے صاحب جی الہ آباد میں نہیں رہتے تھے بڑے صاحب کی کئی جگہ بدلی ہوتی رہی ہے اور میں ان کے ساتھ ہی رہتا تھا....!!!؟
بڑی مالکن کی موت کے بعد ہی بڑے صاحب جی نوکری چھوڑ کر ادھر آئے تھے پھر کمال بابا نے ضد کرکے الہ آباد کا یہ بنگلہ خرید لیا جی ...!!!" مالی بابا بتانے لگے تو میں ہوں ہاں کرنے لگی
آخری جملہ انھوں نے بہت آہستگی سے جھک کر کہا اور نیچے زمین پر بیٹھ گئے ان کی نظروں کا خوف کم تو نہیں ہوا تھا لیکن اب وہ ادھر ادھر دیکھنے کے بجائے مجھ سے بات کرنے کے لئے تیار تھے
"بڑی بی بی کو پھول پھلواری کا بڑا شوق تھا جی ان کے انتقال کے بعد بڑے صاحب جی بلکل تنہاہ رہ گئے اور خود کو کام کرنے کی مشین بنالیا ہے جی ...!!
کمال بابا کو پھول پھلواری ...!!! خوشبو سنگیت پسند نہیں ہے جی انھیں ویرانی ، خاموشی اور یہ بےرنگی پسند ہے ...!!یہ بابا کا ہی حکم ہے کہ لان کو ایسے ہی اجاڑ رکھا جائے کسی ذی روح کو مارا نہ جائے......!!؟" مالی بابا نے کہا
اس وقت تو میں نے کچھ دھیان نہیں دیا کہ مرد گھر کا کیا خیال رکھیں گئے اور کمال کو آفس سے ہی فرست نہیں تھی وہ کیا گھر اور لان کا خیال رکھتے
"اچھا ٹھیک ہے مالی بابا کوئی بات نہیں ....!!!" میں نے نرمی سے کہا
"بی بی جی آپ بس اپنا خیال رکھیں ...!!؟" مالی بابا نے اٹھتے ہوئے کہا اور گیٹ کی طرف چلے گئے میں کچھ دیر وہی بیٹھی رہی پھر اٹھ کر آ گئ ہال سے گزرتے ہوئے کل شام کا واقعہ ذہن میں پھر سے تازہ ہوگیا
کل کیا ہوگیا تھا مجھے ....!!؟؟
اتنے عجیب و غریب واہمات....!!!
اتنا خوفناک خواب..!!؟
میں نے جھرجھری سی لی چونکہ کہ کل جو کچھ بھی میں نے محسوس کیا تھا وہ حقیقت نہیں ہوسکتی تھی
جب وہ حقیقت نہیں تھی تو میرا واہمہ یا خواب ہی ہوسکتا تھا کیونکہ میں نے اس بیچ کمال کی سرسراتی آوازیں بھی سنئں تھی جو وہ کہہ رہا تھا
"ان نشانوں کی تلاش ہی میں تو میں در بدر پھرا ہوں ....!!!
سالوں تلاش کیا ہے برسوں خاک چھانی ہے ......!!!
تم ہی تو میری اندھیری زندگی کی آفتابی کرن ہو جسے تھام کر ہی تو میں اندھیروں سے باہر نکلا ہوں .....!!!!
مایوسی کے اندھیروں سے .....!!!!
تنہائیوں کے عذاب سے ......!!!
اداسیوں کے خزاں سے ....!!!
ایک بس تمہاری وجہ سے ہی تو میں بہاروں میں آیا ہوں ....!!!؟؟
تم ہی میری تلاش ....!!!؟
تم ہی تو میری زندگی تھی .....!!!
منگنی کے بعد سے ایک لمحے کے لیے بھی میں نے تمہیں اپنی نگاہوں سے اوجھل نہ ہونے دیا ....!!!!
میری محبت ...!!!
میری چاہت.....!!!
میری موہنی .....!!!
میری موہنی .....!!
اس کا محبت سے بے تاب لہجہ ابھی بھی میرے کانوں میں گونج رہا تھا یہ کمال کی محبت کی شدت ہی تھا کہ میں وہ کراہیت و نفرت انگیز احساس کو فراموش کر بیٹھی تھی
ہر لڑکی شادی کے بعد اپنے شوہر کی محبت پر پورا حق چاہتی ہے لاشعوری طور پر وہ شوہر کو کنٹرول بھی کرتی ہے اور کبھی دانستہ طور پر کسی اور کی طرف راغب ہونے سے روکتی ہے
میرے لئے کمال کی محبت کا اعتراف ہی سکون دہ تھا کہ وہ مجھے ہی تلا شکر رہا تھا اور مجھ سے ہی محبت کرتا ہے
مجھے حیرت تھی وہ کیوں میری تلاش میں سالوں سے بھٹکتا رہا تھا .....!!!
کمال کچھ الگ ہی شخصیت کے مالک تھے گھر میں ہر طرح کی فروانی تھی لیکن کھانے پینے سے کوئی رغبت نہیں تھی
کمال کو دودھ بہت پسند تھا بنگلے میں ایک بھینس خاص کمال کے لئے ہی رکھی گئی تھی تاکہ کمال تازہ اور اصل دودھ پی سکیں
یہ بھینس بنگلے کے پیچھے بنے ہوئے بجڑے میں بندھی رہتی تھی اس بھینس کی دیکھ بھال اور دودھ نکالنے کے لئے ایک گوالابھی رکھا گیا تھا
کمال ہمیشہ دودھ پیالے میں پینا پسند کرتے تھے ایک دفعہ میں کمال کی تلاش میں پیچھے کی طرف آئی تھی یہ دیکھ کر حیران رہ گئیں کہ کمال گوالا کے پاس بیٹھے تھے وہ دودھ کی بالٹی میں دودھ نکال رہا تھا
"آؤ ....موہنی ...! لو تم بھی پیو دودھ ...!! بہت مزے کا ہے ....!! گرم گرم تازہ تازہ دودھ ....!!! صحت کے لئے بھی اچھا ہے ...!!
کمال مجھے دیکھ مسکراتے ہوئے بولے تو میں نفی میں سر ہلا کر رہ گئی تھی
کما ل کی پسند کمال کی طرح ہی عجیب تھی اور وہ بلاناغہ رات کو اس اجاڑ لان میں چہل قدمی کرتے تھے اور مجھے خوف آنے لگتا کہی کو ئی موذی جانور نہ کاٹ لے کئی دفعہ میں نے اپنا خدشہ بھی ظاہر کیا تھا
"موذی مجھ سے ڈر کے بھاگتے ہیں تم فکر نہ کرو ...!!" کمال میری بات مذاق میں اڑادیتے اور میں خاموش ہو کر رہ جاتی تھی
کمال رات کو آتے تو بستر پر لیٹتے ہی سوجاتے تھے اور میں تعجب سے دیکھتی رہتی تھی کہ کتنے تھک جاتے ہیں کمال آفس کے کام سے ...!!!
کوئی بندہ جب سوجاتا ہے تو گہری نیند میں اسے کچھ پتہ نہیں لگتا کہ وہ کیسے کیسے خوفناک خراٹے لیتا ہے کمال کے بھی خراٹوں کی بھیانک آواز نکلتی تھی
اس کو میں خراٹوں سے ذیادہ پھنکار ہی کہو ں گی کمال کے ان پھنکار نما خراٹوں سے مجھے کبھی کبھی خوف بھی آتا تھا
جب میں فجر کے لئے اٹھتی تو کمال کو بھی جگاتی تھی لیکن وہ ایسے سوتا تھا کہ میری آواز ہلانے کا بھی کوئی اثر نہیں ہوتا بلکہ کئی دفعہ تو کمال کے ٹھنڈے جسم اور اتنی بےحسی پر خوف آنے لگتاکہ کہی یہ مردہ تو نہیں ....!!!
کمال میرا ہر طرح سے خیال رکھتے تھے روپیہ پیسہ ہر چیز کی کوئی کمی نہیں تھی ویسے مجھے خود بھی پیسوں سے کوئی دلچسپی نہیں تھی
اللہ کا شکر تھا ہر چیز کی فراوانی تھی میں اپنے گھر میں بھی کسی چیز کے لئے ترستی نہیں تھی
فرقان صاحب کو میں ابو کہنے لگی تھی فرقان صاحب کمال کو کبھی کسی کام کے لئے روکتے ٹوکتے نہیں تھے
اس کی ہر بات ہر ضد فوراً مان لیتے تھے فرقان صاحب نے شروع دنوں میں ہی مجھے جتادیا تھا کہ" میں صرف کمال کی پسند اور ضد کا نتیجہ ہوں ورنہ تو شہر میں ایک سے ایک امیر ذادیاں کمال کے پیچھے پڑی رہتی تھی ...!"
گو کہ یہ بات مجھے بہت بری لگی تھی اور اس بات سے مجھ پر یہ بھی واضح ہوا تھا کہ فرقان صاحب مجھے پسند نہیں کرتے ہیں اور اسی لیے مجھ سے کٹے رہتے ہیں
انھوں نے آفس کے پاس ہی ایک فلیٹ لے کر اپنے رہنے کا انتظام بھی کر لیا تھا مجھے بہت برا لگا تھا اتنی بے اعتنائی .....!!!!
اور وہ جو میں سوچتی تھی کمال نے زبردستی اپنے ابو کے لئے شادی کی ہے یہاں تو سارے خیال ہی غلط ثابت ہوگئے تھے
میں نے اس بارے میں امی ابو کو کچھ بتایا نہیں تھا وہ پریشان ہوجاتے اور بتادینے سے کوئی خاص فائدہ بھی نہیں تھا اس لیے بھی چپ ہوگئی تھی
میں بنگلے کی اداس اور خاموش ماحول سے تنگ آگئی تھی امی کو بھی کئی دفعہ کہہ چکی تھی کہ اس کا دل یہاں نہیں لگتا وہ گھر آنا چاہتی ہے امی ہر بار کمال کی ناراضگی کا کہہ کر مجھے چپ کرادیتی تھی
" موہنی تم اپنی امی کے پاس کچھ دن کے لئے چلی جاؤ ....!!!؟ تمہارا دل بھی بہل جائے گا...!! مجھے یہاں آفس میں کام بھی بہت ذیادہ ہے ...!؟"
اچانک ہی کمال نے صبح تیار ہوتے ہوئے کہا تو میں حیران ہوئی میری سوالیہ بنی آنکھیں کمال سے چھپی تو نہیں تھی کمال نے مسکرا کر مجھے دیکھا
میں شادی کے بعد صرف کچھ دیر کمال کے ساتھ ہی جاکر امی ابو سے مل کر آئی تھی اس ایک ماہ میں پہلی دفعہہی میں امی کے پاس رکنے جا رہی تھی کمال نے مجھے آفس جاتے ہوئے چھوڑا تھا
"اگلے ہفتے ہم کچھ دنوں کے لئے گھومنے جانے والے ہیں یہ بھی بتادینا ...!!!؟" کمال نے کار پورچ میں لگاتے ہی کہا تو میں جو اترنے والی تھی مڑ کر کمال کو دیکھنے لگی
"واقعی ہی ...!!" اس اچانک خوشی سے میں نے اچھل کر کہا ایک تو اتنے دنوں بعد امی سے ملنے آئی تھی اور اب کمال کے ساتھ وقت گزارنے کا تصور ہی سے میں خوش ہوگئی تھی
"ہاں بلکل ...!!کمال نے مسکرا کر مجھے دیکھا تو میں خوشی سے سرشار سی کار سے اتر کر اٹھلاتی اور امی کو پکارتی چلی گئی کمال کو اللہ حافظ بھی نہ کہہ پائی وہ کار موڑ کر گیٹ سے باہر نکل گئے
"خیریت کس کے ساتھ آئیں ...!!"امی یوں مجھے اچانک سمانے پاکر خوش ہوتے ہوئے پوچھ رہی تھی جبکہ میں ان سے لپٹ گئی تھی وہ مجھے لپٹائے صوفے پر بیٹھ گئی
"امی....کمال کے ساتھ آئی ہوں امی آفس جاتے ہوئے مجھے چھوڑ کر گئے ہیں ...!!!" میں نے کھلکھلاتی آواز میں کہا امی سے ملنے کی خوشی ہی بہت تھی میرے لیے.....!!!
"شام کو آئینگے ...!!؟" امی میرے ماتھے کو چومتی لاڈ سے بولی میں ان کی گود میں سر دئیے بیٹھی تھی
"نہیں امی میں کچھ دنوں کے لیے آئی ہوں نہ مجھے لینے آئیں گے تو ....!!" میں نے کہا
"اچھا ....!!!میری جان کیسی ہے خوش تو ہے نہ ...!!؟" امی نے بالوں میں ہاتھ پھیرا میں بس سر ہلا کر رہ گئی تھی امی کو میرا یوں مختصر سہ سرہلانا تشویش میں مبتلا تو کرگیا تھا
لیکن امی بولی کچھ نہیں تھی بس مجھے پیار کرتی رہی تھی شام کو ابو مجھے اچانک اپنے سامنے پاکر بہت خوش ہوئے تھے
اتنے دنوں بعد ہم تینوں ایک ساتھ بیٹھے خوش گپیوں میں مصروف تھے مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا رات دیر تک میں امی ابو کے ساتھ ہی بیٹھی رہی تھی
میں امی کے پاس ایک ہفتے تک سکون سے رہی تھی ابو نے بھی چھٹی لی تھی کہ وہ اپنا کچھ وقت میرے ساتھ رہ لیں گے اور آفس جاتے تو بھی جلدی واپس آجاتے تھے
"موہنی ..!!سچ بتانا کمال تمہارا خیال تو رکھتا ہے نہ ...!!!؟؟ تم اس کے ساتھ خوش تو ہو نہ بیٹا...!!" جس دن میں جانے والی تھی اسکی رات کو امی نے مجھے کمرے میں تنہاہ پاکر ہاتھ تھامتے ہوئے پوچھا
امی حد درجہ فکر مند لگ رہی تھی شاید وہ مطمئن نہیں تھی میں بھی انھیں کمال کی عجیب شخصیت اور میرے واہموں کا بتاکر مزید پریشان نہیں کرنا چاہتی تھی
"جی امی ...!!! کمال میرا خیال رکھتے ہیں مگر....!!؟"میں سوچنے لگی کہ کیا کہوں اور کیا چھپاؤں
"مگر...!!!!مگرکیا.....!!؟؟؟"امی بے تابیاں سے پوچھنے لگی تو میں نے مسکراتے ہوئے انھیں گلے سے لگا لیا
"امی ہمیں کچھ وقت تو لگے گا نہ ایکدوسرے کو سمجھنے میں ....!! کمال بہت ذیادہ خاموش مزاج ہیں ....!!! "میں نے نرمی سے کہا
"اوہ ...!!پھر ٹھیک ہے موہنی ...!!!جس طرح سے تمہاری صحت مجھے گری ہوئی اور کمزور لگی تھی مجھے تو بہت فکر لگ گئی تھی تمہاری ....!!
موہنی تم میری سمجھدار بیٹی ہو ہر معاملے میں صبر اور شکر سے سنبھال لینا اور معافی درگزر سے کام لینا زندگی آسان اور پرسکون ہوجائے گی ....!
چہرے سے ذیادہ خدمت کرنے والے عمل ، خوش اخلاقی اور محبت ہی دلوں میں گھر کر جاتی ہے تم بھی اپنے اللہ پر بھروسہ رکھو کر کمال اور ان کے ابو کی خدمت کرنا ...!!؟" امی مجھے سمجھانے لگی
اور میں ان کی گود میں سر رکھے ان کی ہر بات غور سے سنننے لگی تھی کبھی کبھی تو لگتا تھا جیسے امی میرے اور کمال کی دوری بھانپ گئی ہیں اور کبھی لگتا شاید نہیں ......!!!؟؟؟
کمال نے پہلے مجھے پہلے ہی فون لگا کر اپنے آ‌ے کی اطلاع دی تھی شادی کے بعد وہ پہلی دفعہ گھر آرہا تھا تو امی ابو کی خوشی دیدنی تھی
امی نے بہت اہتمام کے ساتھ طرح طرح کے اچھے کھانے بنائے تھے میں نے امی سے کہا بھی....!!!
"امی کمال ایسے کھانا نہیں کھاتے وہ شوقین نہیں ہیں ...!!!!؟کبھی کبھی تو صرف دودھ پی کر ہی سوجاتے ہیں ...!!!"
لیکن امی نہ مانی سب ان کی مرضی سے ساری ڈیشیز تیار کرتی رہی تھی
کمال نے ابو کے ساتھ کھانا کھایا جھینگا بریانی اور کھیر بہت پسند آئی تھی کمال کو .....!!!
"آپ نے اسکی کی فیمس کھیر بنائی ہے آنٹی .....!!!واہ کیا ذائقہ ہے ....!!" کمال نے امی سے کہا تو امی کے ساتھ میں بھی چونکی تھی بلکہ اسکی کے نام سے ہی مجھے جھر چہرے سی آگئ تھی
"آپ کبھی بسکی گئے ہو بیٹا....!!؟"ابو نے پوچھا
"ہاں انکل ...!!وہاں ہمارے کنبے کے کچھ رشتہ دار ہوتے ہیں ہر سال ایک خاص موقعے پر ہم لوگ وہاں ملتے ہیں تاکہ ایکدوسرے سے جڑے رہیں ...!!" کمال نے مسکرا کر کہا
"اچھا ...!!!وہی تو میں بھی بولوں بسکی کی کھیر کا حوالہ کیسے دیا ....!!؟" امی نے مسکرا کر ہنکارا بھرا
"ویسے یہ کھیر بنانا میں نے اپنی بہن سے ہی سیکھی ہے آپ کے انکل کو بھی بہت پسند ہے یہ کھیر ....!!!! "امی نے خوشگوار لہجے میں کہا
خوش گپیوں میں وقت کا کچھ پتہ ہی نہیں چلا پھر کمال اٹھ کھڑے ہوئے تو میں بھی تیار ہوگئ امی ابو سے مل کر نا چاہتے ہوئے بھی آنکھیں بھر آئیں کمال کار کے پاس تھے میں جلدی سے رومال سی آنکھیں رگڑتی بیٹھ گئی
چودھویں رات تھی چاندنی چٹکی ہوئی تھی ہم گیارہ کے قریب گھر پہنچے تھے ہر طرف ہو کا عالم تھا ہر سو خاموشی چھائی ہوئی تھی
"موہنی دیکھو کیسی چاندنی چھائی ہوئی ہے ....!!چاند کیسے چمک رہا ہے آؤ چاندنی رات میں ٹہلتے ہیں آؤ..!!!" میں اندر جانے لگی تو کمال نے تیزی سے آکر ہاتھ تھاما میں نہ نہ کرتی رہی اور وہ مجھے بنگلے کے پیچھے والے لان میں لے گئے
چاند کی روشنی میں نہایا ہوا لا‌ن بڑا ہی پراسرار لگ رہا تھا میرے دل میں ہول سے اٹھنے لگے تھے میں نے کمال کا ٹھنڈا برف ہاتھ مضبوطی سے پکڑا تو کمال مسکرایا
کمال کے ہاتھ بہت نرم تھے جیسے ان میں ہڈی ہی نہ ہو مجھے بہت تعجب ہوتا تھا کبھی کبھی سوچتی تھی کہ کمال کبھی سخت کام کیا ہی نہیں شاید اس وجہ سے ہوگے ہو ..
..........................
......................... 
......................... 
......................... 
 

گوگل پلس پر شئیر کریں

ہمارے بارے میں

دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ، اردو خبریں، اردو شاعری، اردو کہانیاں، اسلامی کہانیاں، اخلاقی کہانیاں، قسط وار کہانیاں، خوفناک کہانیاں، اردو ناول، ٹیکنالوجی، کاروبار، کھیل، صحت، اسلام، ادب، اسلامی نام، اسلامی مضامین۔ سبلائم گیٹ ایک بہترین ویب بلاگ ہے اور آپ یہاں اپنی من پسند تحریریں پڑھ سکتے ہیں
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 کمنٹس:

ایک تبصرہ شائع کریں